কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
صلح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭১ টি
হাদীস নং: ২৫৯৮৭
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب مہمان :
25987 ۔۔۔ عن انس (رض) روایت کی ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دعوت دی حضرت سعد (رض) کھجوریں اور روٹی کے کچھ ٹکڑے لیتے آئے آپ نے کھانا تناول فرمایا ، پھر سعد (رض) دودھ کا پیالا لیتے آئے آپ نے دودھ نوش فرمایا پھر فرمایا : نیکو کار لوگ تمہارا کھانا کھائیں اور روزہ دار تمہارے ہاں افطار کریں فرشتے تمہارے لیے دعائے استغفار کریں یا اللہ ! سعد بن عبادہ کی اولاد پر رحمتیں نازل فرما۔ (رواہ ابن عساکر)
25987-عن أنس أن سعد بن عبادة "دعا النبي صلى الله عليه وسلم فأتاه بتمر وكسر فأكل، ثم أتاه بقدح من لبن فشرب فقال: "أكل طعامكم الأبرار، وأفطر عندكم الصائمون، وصلت عليكم الملائكة، اللهم اجعل صلواتك على آل سعد بن عبادة". "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৮৮
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب مہمان :
25988 ۔۔۔ عن انس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت سعد بن عبادہ (رض) کی عیادت کی آپ بغیر زین کے گدھی پر سوار ہوئے اور لگام بھی نہیں تھی ، جب آپ دروازے پر پہنچے سلام کیا ، سعد (رض) نے سن کر سلام کا جواب دیا اور دھیمی آواز میں جواب دیا ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب نہ سنا اور دروازے سے واپس لوٹ گئے اور فرمایا : تین مرتبہ اجازت لو اگر تمہیں اجازت دے دے تو بہت اچھا ورنہ واپس لوٹ جاؤ جب حضرت سعد بن عبادہ انصاری (رض) نے یہ محسوس کرلیا کہ آپ واپس لوٹ رہے ہیں سرپٹ باہر نکلے اور آپ کے پیچھے ہو لیے اور عرض کیا : یا نبی اللہ ! اللہ تبارک وتعالیٰ مجھے آپ پر فدا کرے آپ نے جب بھی مجھے سلام کیا ہے میں نے سلام کا ضرور جواب دیا ہے اور آج میں نے آپ کو صرف اس لیے بلند آواز سے جواب نہیں دیا یا رسول اللہ ! میں چاہتا تھا کہ آپ مجھے اور زیادہ سلام کریں یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں واپس تشریف لائیں چنانچہ حضرت سعد (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو واپس اپنے گھر لے آئے اور کشمش اور کھجوریں آپ کی خدمت میں پیش کیں جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجوریں تناول فرما لیں اور اٹھنے کا ارادہ کیا تو تین دعائیں کیں ۔ تمہارا کھانا نیکو کار کھائیں تمہارے ہاں روزہ دار افطار کریں اور فرشتے تمہارے لیے دعائے استغفار کریں ۔ (رواہ ابن عساکر)
25988- عن أنس قال: "عاد رسول الله صلى الله عليه وسلم سعد بن عبادة على أتان من غير سرج ولا لجام فوقف على الباب فسلم، فسمعها سعد فردها من غير أن يسمعه، فلما لم يسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم انصرف وقال: "استأذنوا ثلاثا فإن أذن لكم وإلا فارجعوا"، فلما حس ذلك الأنصاري خرج مسرعا فاتبعه فقال: يا نبي الله جعلني الله لك الفداء ما من تسليمة سلمتها إلا وقد رددت عليك وما منعني أن أسمعك إلا أني أحببت أن أستكثر من تسليمك يا رسول الله فارجع بأبي أنت وأمي يا رسول الله، فرد رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى منزله فأنزله وقرب إليه منها شيئا من سمسم وشيئا من تمر حتى إذا أكل رسول الله صلى الله عليه وسلم وأراد أن يقوم دعا له بثلاث دعوات فقال: "أكل طعامك الأبرار، وأفطر عندك الصائمون، وصلت عليك الملائكة" "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৮৯
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب مہمان :
25989 ۔۔۔ عن انس (رض) روایت کی ہے کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی قوم کے ہاں روزہ افطار کرتے تو یہ دعا فرماتے : تمہارے ہاں روزہ دار افطار کریں نیکوکار تمہارا کھانا کھائیں اور تمہارے اوپر رحمت کے فرشتے نازل ہوں ۔ (ابن النجار) حدیث 25944 نمبر پر گزر چکی ہے۔
25989- عن أنس قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أفطر عند قوم قال: "أفطر عندكم الصائمون، وأكل طعامكم الأبرار، وتنزلت عليكم الملائكة". "ابن النجار" مر برقم [25944] .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৯০
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متعلقات ضیافت :
25990 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل کرتے ہیں کہ جو شخص حالت اضطرار میں کھجور کے باغ کے پاس سے گزرے فرمایا : وہ کھا سکتا ہے بشرطیکہ چھپا کر اپنے ساتھ نہ لیتا جائے ۔ (رواہ عبدالرزاق)
25990- عن ابن عباس عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه في المضطر" يمر بالتمر قال: يأكل ما لم يأخذ خبنة"."عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৯১
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متعلقات ضیافت :
25991 ۔۔۔ طارق بن شہاب (رح) کہتے ہیں انصار کے کچھ لوگ کوفہ سے مدینہ کی طرف نکلے اور دوران سفر بنی اسد کی ایک بستی پر سے ان کا گزر ہوا ان لوگوں کا زاد راہ ختم ہوگیا اور بھوکوں مرنے لگے ، انھوں نے بستی والوں سے کچھ خریدنے کا مطالبہ کیا ، جبکہ ان کے مال مویشی شام کو چراگاہوں سے واپس آرہے تھے اور انھوں نے جواب دیا ہمارے پاس بیچنے کو کچھ نہیں مسافروں نے مہمانداری کا سوال کیا بستی والوں نے کہا ہم اس کی طاقت بھی نہیں رکھتے چنانچہ مسافروں اور بستی والو کے درمیان توں تکرار بڑھنے لگا اور قتال تک نوبت پہنچ گئی بستی والوں نے مسافروں کے لیے اپنے گھر خالی کر دئیے چنانچہ مسافروں نے ہر دس آدمیوں کے لیے ایک بکری لی بعد میں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے واقعہ کا ذکر کیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کھڑے ہوئے حمد وثنا کے بعد فرمایا : اگر مجھے اس کی پیشگی خبر ہوتی میں ایسا اور ایسا کرتا پھر آپ نے تمام شہروں میں اہل ذمہ کو خطوط لکھے اور ان میں مہمان کی مہمانداری کا حکم دیا ۔
25991- عن طارق بن شهاب قال: "خرج قوم من الأنصار من الكوفة إلى المدينة فأتوا على حي من بني أسد وقد أرملوا فسألوهم البيع وقد راح لهم مال لهم حين قالوا ما عندنا بيع فسألوهم القرى؛ فقالوا: ما نطيق قراكم، فلم يزل بينهم وبين الأعراب حتى اقتتلوا فتركت لهم الأعراب البيوت وما فيها، وأخذوا لهم لكل عشرة منهم شاة فأتوا عمر فذكروا ذلك له فقام فحمد الله وأثنى عليه وقال: لو كنت تقدمت في هذا لفعلت وفعلت، ثم كتب إلى أهل الأمصار وأهل الذمة بنزل ليلة الضيف".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৯২
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متعلقات ضیافت :
25992 ۔۔۔ سعید بن وہب کہتے ہیں میں پھل کھانے سے گریز کرتا تھا (یعنی مالک کی اجازت کے بغیر) حتی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک صحابی سے میری ملاقات ہوئی اس نے کہا : سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے پھلوں کے متعلق اہل ذمہ سے اس شرط پر معاملہ کیا تھا کہ مسافر باغ میں سے پھل کھا سکتا ہے اس طور کہ وہ باغ میں فساد نہ پھیلائے۔ (رواہ ابو ذر فی الجامع)
25992- عن سعيد بن وهب قال: "كنت أتقي أن آكل من الثمرة حتى لقيت رجلا من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: كان فيمن بايع عليه عمر بن الخطاب أهل الجزية: أن يأكل ابن السبيل يومه غير مفسد"."أبو ذر في الجامع".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৯৩
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متعلقات ضیافت :
25993 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی یعلی (رض) کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی ایک جماعت نے سفر کیا ، دوران سفر انھیں بھوک نے سخت تنگ کیا انھیں مجبورا دیہاتیوں کے پاس آنا پڑا مسافروں نے دیہاتیوں سے مہمانی کا مطالبہ کیا لیکن انھوں نے انکار کردیا ، مسافروں نے دیہاتیوں کو کھینچا تانی کردی اور یوں ان کے طعام پر انھیں رسائی ہوگئی ، دیہاتی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس شکایت لے گئے انصار گھبرا گئے، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تم مسافروں کی مہمانی سے انکار کرتے ہو حالانکہ اللہ تعالیٰ نے دن رات تمہارے اونٹوں اور بکریوں کے تھنوں میں دودھ بھرا ہے جبکہ مسافر رہائش پذیر کی نسب پانی کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ (رواہ مسند) حدیث 25989 نمبر پر گزر چکی ہے۔
25993- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: "سافر ناس من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فأرملوا بحي من الأعراب فسألوهم القرى فأبوا فسألوهم الشراء فأبوا فضغطوهم، فأصابوا من طعامهم فذهب الأعراب إلى عمر بن الخطاب يشكونهم، فأشفقت الأنصار، فقال عمر: تمنعون ابن السبيل ما يخلف الله الليل والنهار من ضروع الإبل والغنم وابن السبيل أحق بالماء من الساكن عليه". "مسدد". مر برقم [25989] .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৯৪
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متعلقات ضیافت :
25994 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں جو شخص کسی باغ کے پاس سے گزرے وہ اس میں سے پیٹ بھر کر کھا سکتا ہے البتہ چھپا کر اپنے ساتھ نہیں لے جاسکتا ۔ (رواہ ابو عبید فی الغریب وابو ذر الھروی فی الجامع والبیہقی)
25994-عن عمر قال: "من مر بحائط فليأكل في بطنه ولا يتخذ خبنة".
"أبو عبيد في الغريب وأبو ذر الهروي في الجامع ق".
"أبو عبيد في الغريب وأبو ذر الهروي في الجامع ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৯৫
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متعلقات ضیافت :
25995 ۔۔۔ غضیف بن حارث کہتے ہیں : میں بچپن میں انصار کے کھجوروں کے باغ کی دیکھ بھال کرتا تھا ، انصار مجھے لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ نے میرے سر پر دست شفقت پھیرا اور فرمایا : جو کھجور از خود نیچے گرجائیں وہ کھالو اور پتھر مت مارو۔ (رواہ ابن عساکر)
25995-عن غضيف بن الحارث قال: "كنت صبيا أرعى نخل الأنصار فأتوا بي النبي صلى الله عليه وسلم فمسح برأسي وقال: "كل ما يسقط ولا ترم نخلهم"."كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৯৬
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متعلقات ضیافت :
25996 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ ایسے دستر خوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب پی جائے ۔ (رواہ ابن النجار) حدیث 20932 نمبر پر گذر چکی ہے۔
25996-عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يقعد على مائدة يشرب عليها الخمر". "ابن النجار". مر برقم [25932] .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৯৭
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متعلقات ضیافت :
25997 ۔۔۔ ابو احوص اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں ایک شخص کے پاس سے گزرا اس نے مجھے مہمان بنایا اور نہ ہی میری مہمانی کی ، اب اگر وہ میرے پاس سے گزرے کیا میں اسے بدلہ دوں یا اس کی مہمانی کروں ؟ فرمایا : بلکہ اس کی مہمانی کرو ۔ (رواہ ابن عساکر)
25997-عن أبي الأحوص عن أبيه أنه قال: "يا رسول الله مررت برجل فلم يضفني ولم يقرني، ثم مر بي فأجزيه أم أقريه؟ قال: "بل أقره". "كر".
তাহকীক: