কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
صلح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭১ টি
হাদীস নং: ২৫৯৬৭
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اکمال :
25967 ۔۔۔ کسی شخص کے لیے حلال نہیں جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو کہ وہ مالکوں کی اجازت کے بغیر اونٹنی کے تھنوں پر باندھا ہوا دھاگا (یا تھیلی وغیرہ) کھولے چونکہ یہ تھنوں پر مالکوں کی مہر ہے اگر تم بھوکے ہو تو اونٹوں کے مالک کو بار آواز دو ۔ (رواہ ابن النجار عن ابی سعید)
25967- "لا يحل لأحد يؤمن بالله واليوم الآخر أن يحل صرار ناقة بغير إذن أهلها إنه خاتم أهلها عليها وإن كنتم مرملين فنادوا يا صاحب الإبل ثلاثا"."ابن النجار عن أبي سعيد".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৬৮
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اکمال :
25968 ۔۔۔ جب تم میں سے کوئی شخص کسی باغ کے پاس سے گزرے اس سے (پھل اتار کر) کھا سکتا ہے البتہ اپنے ساتھ لے کر نہ جائے ۔ (رواہ ابن ماجہ عن ابن عمرو (رض))
25968- "إذا مر أحدكم بحائط فليأكل منه ولا يتخذ خبنة"."هـ عن ابن عمر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৬৯
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اکمال :
25969 ۔۔۔ اے لڑکے ! کھجوروں کو کیوں پتھر مارتے ہو ، گری ہوئی کھجوریں کھالو ، اللہ تمہارا پیٹ بھر دے ۔ (رواہ الحاکم عن رافع بن عمرو)
25969- "يا غلام لم ترم النخل كل مما يسقط اللهم اشبع بطنه"."ك عن رافع بن عمرو".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৭০
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اکمال :
25970 ۔۔۔ اللہ کی قسم ! جب اس نے جہالت کا مظاہرہ کیا تم نے اسے عمل سے بہرہ مند کیوں نہیں کیا اور جب وہ بھوکا تھا تم نے اسے کھانا کیوں نہیں کھلایا ۔ (رواہ ابن سعد والطبرانی عن عباد بن شرجیل)
25970- "والله ما علمته إذ كان جاهلا ولا أطعمته إذ كان ساغبا"."ابن سعد طب عن عباد بن شرحبيل".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৭১
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اکمال :
25971 ۔۔۔ جو شخص کسی قوم کے پاس داخل ہوا حالانکہ اسے دعوت طعام نہیں دی گئی تھی گویا وہ چور بن کر داخل ہوا اور ایسا کھانا کھایا جو اس کے لیے حلال نہیں تھا ۔ (رواہ البیہقی فی السنن وابن النجار عن عائشۃ صدیقۃ (رض))
25971- "من دخل على قوم لطعام لم يدع إليه فأكل، دخل سارقا وأكل ما لا يحل له"."هق وابن النجار عن عائشة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৭২
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف ضاد ۔۔۔ کتاب الضیافت ۔۔۔ از قسم افعال :
ضیافت کے متعلق ترغیب :
ضیافت کے متعلق ترغیب :
25972 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : میں اپنے دوستوں میں سے کچھ لوگوں کو ایک صاع کھانے پر جمع کروں مجھے اس سے بدرجہا محبوب ہے کہ میں بازار میں جاؤں اور کسی غلام کو خرید کر اسے آزاد کروں ۔ (رواہ البخاری فی الادب وابن زنجویہ فی ترغیبہ)
25972- عن علي رضي الله عنه قال: "لأن أجمع ناسا من أصحابي على صاع من طعام أحب إلي من أن أخرج إلى السوق فأشتري نسمة فأعتقها". "خ في الأدب وابن زنجويه في ترغيبه".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৭৩
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف ضاد ۔۔۔ کتاب الضیافت ۔۔۔ از قسم افعال :
ضیافت کے متعلق ترغیب :
ضیافت کے متعلق ترغیب :
25973 ۔۔۔ حضرت سلمہ بن اکوع (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو نماز پڑھاتے جب نماز سے فارغ ہوتے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے فرماتے : ہر شخص اپنی وسعت کے بقدر اپنے ساتھ آدمی لیتا جائے چنانچہ ایک شخص اٹھتا وہ اپنے ساتھ ایک یا دو یا تین آدمی لے جاتا اور جو باقی بچ جاتے انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ساتھ لے جاتے ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)
25973- عن سلمة بن الأكوع قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم "يصلي بأصحابه ثم ينصرف فيقول لأصحابه: "ليأخذ كل رجل بقدر ما عنده"، فيذهب الرجل والرجلين والثلاثة ويذهب رسول الله صلى الله عليه وسلم بالباقين". "هب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৭৪
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف ضاد ۔۔۔ کتاب الضیافت ۔۔۔ از قسم افعال :
ضیافت کے متعلق ترغیب :
ضیافت کے متعلق ترغیب :
25974 ۔۔۔ عزہ بنت ابی قرصافہ ابو قرصافہ سے روایت نقل کرتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب اللہ تبارک وتعالیٰ کسی بندے کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اس کے ہاں ہدیہ بھیج دیتا ہے عرض کیا گیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ کیا ہدیہ ہے ؟ فرمایا : یہ مہمان ہے جو اپنے رزق ساتھ دے کر میزبان کے ہاں آتا ہے پھر جب کوچ کرتا ہے تو گھروالوں کی مغفرت ہوچکی ہوتی ہے۔ (رواہ ابونعیم)
25974- عن عزة بنت أبي قرصافة عن أبي قرصافة قال: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا أراد الله بعبد خيرا أهدى له هدية قيل: يا رسول الله وما تلك الهدية؟ قال: ضيف ينزل به برزقه ويرحل وقد غفر لأهل المنزل"."أبو نعيم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৭৫
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف ضاد ۔۔۔ کتاب الضیافت ۔۔۔ از قسم افعال :
ضیافت کے متعلق ترغیب :
ضیافت کے متعلق ترغیب :
25975 ۔۔۔ ”’ مسند علی “ شیخ شمس الدین ابن الجزری کتاب ” اسنی المطالب فی مناقب علی بن ابی طالب “ میں لکھتے ہیں : شیخ محمد بن مسعود الکا زرونی نے مشعر حرام میں اسودین پانی اور کھجور سے میری مہمانی کی انھوں نے کہا : میرے والد نے اسودین یعنی پانی اور کھجور سے میری مہمانی کی انھوں نے : میرے شیخ ابو فضائل اسماعیل بن مظفر بن محمد نے اسودین پانی اور کھجور سے میری مہمانی کی ، انھوں نے کہا : ابوالمفاخر عمر بن مظفر نے اسودین سے ہماری مہمانی کی انھوں نے کہا : ابوبکر عبداللہ بن محمد بن سابور نے اسودین سے ہماری مہمانی کی ، انھوں نے کہا : ابو مبارک عبدالعزیز بن محمد بن منصور نے اسودین سے ہماری مہمانی کی ، انھوں نے کہا : ابو مسعود سلیمان بن ابراہیم بن محمد نے اسودین (پانی اور کھجور) سے ہماری مہمانی کی انھوں نے کہا : ابو مسعود عبداللہ بن ابراہیم ابن عیسیٰ مالکی نے اسودین سے ہماری مہمانی کی ، انھوں نے کہا : ابو الحسن علی بن حسن صیقلی نے اسودین سے ہماری مہمانی کی ۔ انھوں نے کہا : ابو شیبہ احمد بن ابراہیم مخرمی عطار نے اسودین سے ہماری مہمانی کی ، انھوں نے کہا : جعفر بن محمد بن عاصم دمشقی نے اسودین سے ہماری مہمانی کی انھوں نے کہا : نوفل بن اھاب نے اسودین سے ہماری مہمانی کی انھوں نے کہا : عبداللہ بن میمون قداح نے اسودین سے ہماری مہمانی کی انھوں نے کہا جعفر بن محمد بن صادق نے اسودین سے ہماری مہمانی کی ، انھوں نے کہا : محمد بن علی الباقر نے اسودین (کھجور اور پانی) سے ہماری مہمانی کی ، انھوں نے کہا : علی بن حسن نے اسودین سے ہماری مہمانی کی انھوں نے : حضرت حسین بن علی (رض) نے اسودین سے میری مہمانی کی انھوں نے کہا : حضرت علی بن ابی طالب (رض) نے اسودین سے میری مہمانی کی انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسودین (کھجور اور پانی) سے میری مہمانی کی اور ارشاد فرمایا : جس شخص نے کسی مومن کی مہمانی کی گویا اس نے آدم (علیہ السلام) کی مہمانی کی جس نے دو آدمیوں کی مہمانی کی گویا اس نے آدم اور حواء کی مہمانی کی ، جس نے تین آدمیوں کی مہمانی کی گویا اس نے جبرائیل میکائیل اور اسرافیل کی مہمانی کی ۔۔ کلام : ۔۔۔ ابن جزری کہتے ہیں : یہ حدیث بہت غریب ہے اس اسناد سے ہمارے لیے اس کا وقوع نہیں ہوا شیخ جلال الدین سیوطی (رح) کہتے ہیں : عبداللہ بن میمون قداح متروک ہے ، امام بخاری (رح) کہتے ہیں : وہ ذاھب الحدیث ہے ، ابن حبان کہتے ہیں : جن احادیث میں یہ منفرد ہو ان سے احتجاج نہیں کیا جائے گا ، دیکھئے میزان الاعتدال 5142 ۔
25975- "مسند علي" قال الشيخ شمس الدين ابن الجزري في كتاب أسنى المطالب في مناقب علي بن أبي طالب: "أضافني الشيخ محمد بن مسعود الكازروني في المشعر الحرام بأحد الأسودين التمر والماء. قال: أضافني والدي بأحد الأسودين: التمر والماء قال: أضافني شيخي أبو الفضائل إسماعيل بن المظفر ابن محمد بأحد الأسودين التمر والماء، قال: أضافنا أبو المفاخر عمر بن المظفر بأحد الأسودين التمر والماء، قال: أضافنا أبو بكر عبد الله بن محمد بن سابور بأحد الأسودين التمر والماء، قال: أضافنا أبو المبارك عبد العزيز بن محمد بن منصور بالأسودين التمر والماء، قال: أضافنا أبو مسعود سليمان بن إبراهيم ابن محمد بالأسودين التمر والماء، قال: أضافنا أبو مسعود عبد الله بن إبراهيم ابن عيسى المالكي بالأسودين التمر والماء قال: أضافنا أبو الحسن علي بن الحسن الصيقلي بأحد الأسودين التمر والماء قال: أضافنا أبو شيبة أحمد بن إبراهيم المخرمي العطار على أحد الأسودين التمر والماء، قال: أضافنا جعفر بن محمد ابن عاصم الدمشقي على الأسودين التمر والماء، قال: أضافنا نوفل بن إهاب على الأسودين التمر والماء، قال: أضافنا عبد الله بن ميمون القداح على الأسودين التمر والماء، قال: أضافني جعفر بن محمد الصادق على الأسودين التمر والماء، قال: أضافنا محمد بن علي الباقر على الأسودين. التمر والماء، قال: أضافني علي بن الحسن على الأسودين التمر والماء، قال: أضافني الحسين ابن علي على الأسودين التمر والماء، وقال: أضافني علي بن أبي طالب على الأسودين التمر والماء، قال: "أضافني رسول الله صلى الله عليه وسلم على الأسودين التمر والماء، وقال: "من أضاف مؤمنا فكأنما أضاف آدم، ومن أضاف اثنين فكأنما أضاف آدم وحواء، ومن أضاف ثلاثة فكأنما أضاف جبريل وميكائيل وإسرافيل". قال ابن الجزري: غريب جدا لم يقع لنا بهذا الإسناد قلت: قال الشيخ جلال الدين السيوطي رحمه الله عبد الله بن ميمون القداح متروك
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৭৬
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہمانی کے آداب :
25976 ۔۔۔ ” مسند القلب بن ثعلبہ “۔ غالب بن حجیرۃ بن القلب ، ام عبداللہ بنت ملقام سے وہ اپنے والد سے ، وہ اپنے دادا التلب سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مہمان نوازی کی مدت تین دن ہے اور اس سے زیادہ کرنا صدقہ ہے۔ (ابو نعیم ، ابن عساکر ، بسندہ الی عبداللہ بن جرار) انھوں نے کہا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین دن تک مہمان کے اکرام میں کوئی کوتاہی نہ برتی جائے ۔
25976-"من مسند التلب بن ثعلبة" عن غالب بن حجيرة بن التلب عن أم عبد الله بنت ملقام عن أبيها عن جده التلب أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "الضيافة ثلاثة أيام فما زاد فهو صدقة".
"أبو نعيم، ابن عساكر بسنده إلى عبد الله بن جراد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "الضيف لا ينقص من كرامته ثلاثة أيام".
"أبو نعيم، ابن عساكر بسنده إلى عبد الله بن جراد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "الضيف لا ينقص من كرامته ثلاثة أيام".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৭৭
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہمانی کے آداب :
25977 ۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے ، فرماتے ہیں : ابی بن کعب (رض) ، حضرت براء بن مالک (رض) سے ملے تو پوچھا : آپ کو کیا چیز پسند ہے ؟ تو حضرت ابراء نے فرمایا : ستو اور کھجور ، پس وہ چیزیں آگئیں اور انھوں نے سیر ہو کر کھا لیں ، پھر حضرت براء نے یہ معاملہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ذکر کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے براء ! خوب سمجھ لو کہ جو شخص اپنے بھائی کے ساتھ ایسا معاملہ کرے اور وہ کسی قسم کے بدلے اور احسان مندی کا طالب نہ ہو تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے گھر دس فرشتوں کو بھیج دیتے ہیں جو اس کی طرف سے ایک سال تک اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں اور تہلیل کرتے ہیں (لا الہ الا اللہ کہتے ہیں) اور اللہ کی بڑائی بیان کرتے ہیں اور اس شخص کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ جب سال پورا ہو اجاتا ہے تو اس شخص کے لیے ان ملائکہ کی عبادت کے مثل عبادت لکھ دی جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ اس کو جنت کی پاکیزہ چیزوں سے کھلائیں گے دائمی جنت میں اور ایسی بادشاہت میں جو کبھی ختم نہ ہوگی ۔ (ابو نعیم وفیہ خالد بن یزید)
25977 عن أنس قال : لقي أبي بن كعب البراء بن مالك ، فقال :
يا أخي ما تشتهي ؟ قال : سويقا وتمرا ، فجاء فأكل حتى شبع ، فذكر البراء إبن مالك ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقال : إعلم يا براء أن المرء إذا فعل ذلك بأخيه لوجه الله لا يريد بذلك جزاء ولا شكورا بعث الله إلى منزله عشرة من الملائكة يقدسون الله ويهللونه ويكبرونه ويستغفرون له حولا ، فإذا كان الحول كتب له مثل عبادة أولئك الملائكة ، وحق على الله أن يطعمهم من طيبات الجنة في جنة الخلد وملك لا يبيد.
(أبو نعيم) وفيه خالد بن يزيد.
يا أخي ما تشتهي ؟ قال : سويقا وتمرا ، فجاء فأكل حتى شبع ، فذكر البراء إبن مالك ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقال : إعلم يا براء أن المرء إذا فعل ذلك بأخيه لوجه الله لا يريد بذلك جزاء ولا شكورا بعث الله إلى منزله عشرة من الملائكة يقدسون الله ويهللونه ويكبرونه ويستغفرون له حولا ، فإذا كان الحول كتب له مثل عبادة أولئك الملائكة ، وحق على الله أن يطعمهم من طيبات الجنة في جنة الخلد وملك لا يبيد.
(أبو نعيم) وفيه خالد بن يزيد.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৭৮
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہمانی کے آداب :
25978 ۔۔۔ سری بن یحییٰ ، ثوبان سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو انھیں کھانا پیش کیا گیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے فرمایا : اپنے مہمان کو کھانا کھلاؤ ، کیونکہ مہمان اکیلے کھانا کھانے سے شرماتا ہے۔ (بیہقی ، وقال فی اسنادہ نظر)
25978 عن السري بن يحيى عن ثوبان أنه جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقدم له طعاما فقال النبي صلى الله عليه وسلم لعائشة : وآكلي ضيفك فإن الضيف يستحيي أن يأكل وحده.
(هب وقال : في إسناده نظر).
(هب وقال : في إسناده نظر).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৭৯
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہمانی کے آداب :
25979 ۔۔۔ ابن جریر ، ابن حمید سے ، وہ ابن المبارک سے وہ ابراہیم بن شیبان سے ، وہ ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ دو آدمی عبداللہ بن الحارث بن جزء الزبیدی کے پاس آئے ، تو وہ جس تکیے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے ، وہ تکیہ اٹھا کر انھوں نے ان دو مہمانوں کو پیش کیا تو وہ دو آدمی کہنے لگے کہ ہم اس لیے نہیں آئے بلکہ ہم تو اس لیے آئے ہیں کہ کوئی فائدہ مند چیز سنیں اور اس سے فائدہ اٹھائیں تو عبداللہ بن حارث (رض) نے کہا : جو اپنے مہمان کا اکرام نہ کرے اس کا حضرت محمد و ابراہیم (علیہما السلام) سے کوئی تعلق نہیں ، خوشخبری اور بشارت ہو اس بندے کے لیے جو اللہ کے راستے میں گھوڑے سے چمٹے ہوئے شام کرے اور روٹی کے ٹکڑے اور ٹھنڈے پانی سے افطار کرے ، اور ہلاکت و بربادی ہے چرنے والوں کے لیے جو ہر وقت گائے کی طرح چرتے رہتے ہیں۔ (اور ان کا یہی کام ہوتا ہے کہ نوکر کو کہتے ہیں) یہ اٹھا اے غلام ! اور یہ رکھ دے اور اس دوران وہ اللہ کا ذکر نہیں کرتے ۔ (ابن جریر)
25979 قال إبن جرير : حدثنا إبن حميد : ثنا إبن المبارك عن إبراهيم بن شيبان عن رجل قال : دخل رجلان على عبد الله بن الحارث بن جزء الزبيدي ، فنزع وسادة كان متكئا عليها فألقاها اليهما ، فقالا : لا نريد هذا إنما جئنا لنستمع شيئا ننتفع به فقال : إنه من لم يكرم ضيفه فليس من محمد ولا من إبراهيم صلى الله عليهما وسلم ، طوبى لعبد أمسى متعلقا برسن فرسه في سبيل الله أفطر على كسرة وماء بارد ، وويل للواثين (1) الذين يلوثون مثل البقر ، أرفع يا غلام وضع يا غلام وفي ذلك لا يذكرون الله عزوجل.
(إبن جرير).
(إبن جرير).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৮০
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہمانی کے آداب :
25980 ۔۔۔ ابو جعفر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی قوم کے ساتھ کھانا تناول فرماتے تو سب سے آخر میں کھانا شروع فرماتے ۔ (رواہ عبدالرزاق)
25980 عن أبي جعفر قال : كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا أكل مع قوم كان آخرهم أكلا.
(عب).
(عب).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৮১
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب مہمان :
25981 ۔۔۔ حمید بن نعیم روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ، اور سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو کھانے کی دعوت دی گئی ، ان دونوں حضرات نے دعوت قبول کرلی جب دعوت سے واپس لوٹے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) سے فرمایا : میں دعوت میں شریک ہوچکا جبکہ میں چاہتا ہوں کہ کا اس دعوت میں شریک نہ ہوا ہوتا ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس کی وجہ دریافت کی آپ (رض) نے فرمایا : مجھے خوف ہے کہ یہ دعوت فخر ومباہات کی نہ ہو ۔ (روہ ابن المبارک واحمد بن حنبل فی الزھد) فائدہ : ۔۔۔ آج کل عموماً ایسی دعوتیں دیکھنے میں ملتی ہیں لہٰذا جو دعوت بھی فخر ومباہات کی نیت سے زیر عمل لائی جائے اس میں شرکت ناجائز ہے۔
25981- عن حميد بن نعيم أن عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان "دعيا إلى طعام فأجابا فلما خرجا قال عمر لعثمان: لقد شهدت طعاما لوددت أني لم أشهده قال: وما ذاك؟ قال: خشيت أن يكون مباهاة"."ابن المبارك، حم في الزهد".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৮২
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب مہمان :
25982 ۔۔۔ مسند سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) ، حضرت مغیرہ بن شبہ (رض) نے شادی کی اور ولیمہ میں سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کو دعوت دی سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) اس وقت خلیفہ تھے، جب آپ (رض) دعوت میں حاضر ہوئے فرمایا : میں روزہ سے ہوں ، میں صرف دعوت قبول کرنے کی غرض سے آیا ہوں تاکہ دعائے برکت کروں ۔ (رواہ احمد بن حنبل فی الزھد)
25982- "مسند عثمان رضي الله عنه" عن عثمان "أن المغيرة بن شعبة تزوج فدعاه وهو أمير المؤمنين، فلما جاء قال: أما إني صائم غير أني أحببت أن أجيب الدعوة وأدعوا بالبركة"."حم في الزهد".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৮৩
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب مہمان :
25983 ۔۔۔ ” مسند جابر بن عبداللہ “ عبدالواحد بن ایمن اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت جابر (رض) کے ہاں ایک مہمان آیا ، اس کے پاس آپ (رض) روٹی اور سرکہ لائے اور فرمایا : کھاؤ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ : سرکہ بہترین سالن ہے وہ قوم ہلاکت میں پڑھے جسے کچھ پیش کیا جائے اور وہ اسے حقیر سمجھے ، اور ہلاک ہو وہ شخص جو اپنے دوستوں کو کچھ پیش کرے اور وہ اسے حقیر سمجھتا ہوں ۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)
25983- "مسند جابر بن عبد الله" عن عبد الواحد بن أيمن عن أبيه قال: "نزل بجابر ضيف فجاءهم بخبز وخل، فقال: كلوا فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "نعم الإدام الخل، هلاك بالقوم أن يحتقروا ما قدم إليهم، وهلاك بالرجل أن يحتقر ما في بيته يقدمه إلى أصحابه". "هب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৮৪
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب مہمان :
25984 ۔۔۔ سلمان فارسی (رض) فرماتے ہیں : جب کوئی تمہارا دوست یا پڑوسی عامل یا کوئی رشتہ دار عامل ہو وہ تمہیں ہدیہ بھیجے یا تمہیں دعوت طعام دے اسے قبول کرو کھانا تمہیں ملے گا اور اس کا گناہ اسی پر ہوگا (رواہ عبدالرزاق) ۔ فائدہ : ۔۔۔ یعنی دعوت سے مقصود رشوت دینا یا کوئی اور نیت ہو اس کا وبال میزبان پر ہوا ۔
25984- عن سلمان الفارسي قال: "إذا كان لك صديق أو جار عامل أو ذو قرابة عامل، فأهدى لك هدية أو دعاك إلى طعام فاقبله فإن مهناه لك وإثمه عليه"."عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৮৫
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب مہمان :
25985 ۔۔۔ انصار کے ایک شخص جیسے ابو شعیب کی کنیت سے پہچانا جاتا تھا روایت کی ہے کہ : ایک مرتبہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے آپ کے چہرے پر بھوک کے اثرات بھانپ لیے میں اپنے ایک غلام کے پاس آیا جو قصاب تھا میں نے اسے پانچ آدمیوں کا کھانا تیار کرنے کا حکم دیا پھر میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دعوت دی پھر آپ اپنے ساتھ چار آدمیوں کو لیے (بایں طور کہ پانچویں آپ خود تھے) تشریف لائے ان کے پیچھے پیچھے ایک اور شخص آگیا ، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دروازے پر پہنچے فرمایا : یہ شخص ہمارے پیچھے ہو لیا ، اگر تم اسے اجازت دو ورنہ یہ واپس لوٹ جائے چنانچہ ابو شعیب (رض) نے اسے اجازت دے دی ۔ فائدہ : ۔۔۔ یہاں حدیث کا حوالہ نہیں دیا گیا جبکہ حدیث 25952، 25953 نمبر پر گزر چکی ہے۔ (واخرجہ الترمذی کتاب النکاح باب ما جاء فی من یحییٰ الی الولیمۃ رقم 1099 وقال حسن صحیح)
25985-عن رجل من الأنصار يكنى أبا شعيب قال: "أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعرفنا في وجهه الجوع. فأتيت غلاما لي قصابا فأمرته أن يجعل لنا طعاما لخمسة رجال ثم دعوت رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاء خامس خمسة وتبعهم رجل فلما بلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم الباب قال: "إن هذا قد تبعنا فإن شئت أن تأذن له وإلا رجع"، فأذن له"
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৯৮৬
صلح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آداب مہمان :
25986 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کی ہے کہ کہ جب تمہیں تمہارا مسلمان بھائی کھانا کھلائے کھالو اور جب مشروب پلائے پی لو اور سوال نہ کرو اگر تم شک میں پڑجاؤ تو اس میں پانی ملا لو (رواہ عبدالرزاق) فائدہ : ۔۔۔ یعنی میزبان اگر تمہیں نبیذ پلائے جس میں نہ پیدا ہوجانے کا شبہ ہو تو پانی ملا لو۔
25986-عن أبي هريرة قال: "إذا أطعمك أخوك المسلم طعاما فكل، وإذا سقاك شرابا فاشرب، ولا تسأل فإن رابك فاسججه بالماء"."عب".
তাহকীক: