কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
آداب کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭০ টি
হাদীস নং: ৩৮১৭
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرنا۔
حذیفہ (رض) کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر والوں پر زبان درازی کرتا تھا، لیکن اپنے گھر والوں کے سوا کسی اور سے زبان درازی نہ کرتا تھا، میں نے اس کا ذکر نبی اکرم ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا : تم استغفار کیوں نہیں کیا کرتے، تم ہر روز ستر بار استغفار کیا کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٣٧٦، ومصباح الزجاجة : ١٣٣٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٩٤، ٣٩٦، ٣٩٧، ٤٠٢) ، سنن الدارمی/الرقاق ١٥ (٢٧٦٥) (ضعیف) (سند میں ابوالمغیرہ حذیفہ (رض) سے روایت میں مضطرب الحدیث ہیں )
حدیث نمبر: 3817 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كَانَ فِي لِسَانِي ذَرَبٌ عَلَى أَهْلِي وَكَانَ لَا يَعْدُوهُمْ إِلَى غَيْرِهِمْ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيْنَ أَنْتَ مِنَ الِاسْتِغْفَارِ؟ تَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৮
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرنا۔
عبداللہ بن بسر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : مبارکبادی ہے اس شخص کے لیے جو اپنے صحیفہ (نامہ اعمال) میں کثرت سے استغفار پائے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٢٠٠، ومصباح الزجاجة : ١٣٣٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٢٩، ١٤٥، ١٨٨، ٢٣٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3818 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: طُوبَى لِمَنْ وَجَدَ فِي صَحِيفَتِهِ اسْتِغْفَارًا كَثِيرًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৯
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرنا۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے استغفار کو لازم کرلیا تو اللہ تعالیٰ اسے ہر غم اور تکلیف سے نجات دے گا، اور ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ پیدا فرما دے گا، اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا، جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہ ہوگا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٦١ (١٥١٨) ، (تحفة الأشراف : ٦٢٨٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٤٨) (ضعیف) (سند میں حکم بن مصعب مجہول راوی ہیں ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اس کے گناہ بخش دوں گا، اس حدیث میں موحد مسلمانوں کے لیے بڑی امید ہے کہ توحید کی برکت سے اللہ چاہے گا تو ان کے گناہوں کو چاہے وہ کتنے ہی زیادہ ہوں بخش دے گا، لیکن کسی کو اس مغفرت پر تکیہ نہ کرنا چاہیے، اس لئے کہ انجام حال معلوم نہیں، اور اللہ رب العزت کی جیسی رحمت وسیع ہے ویسے ہی اس کا عذاب بھی سخت ہے، پس ہمیشہ گناہوں سے ڈرتا اور بچتا رہے، توبہ اور استغفار کرتا رہے، اور شرک سے بچنے اور دور رہنے کا بڑا خیال رکھے کیونکہ شرک کے ساتھ بخشے جانے کی توقع نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 3819 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُصْعَبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لَزِمَ الِاسْتِغْفَارَ، جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا، وَمِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا، وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮২০
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرنا۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے : اللهم اجعلني من الذين إذا أحسنوا استبشروا وإذا أساء وا استغفروا اے اللہ مجھے ان لوگوں میں سے بنا دے جو نیک کام کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں، اور جب برا کام کرتے ہیں تو اس سے استغفار کرتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٣٠٥، ومصباح الزجاجة : ١٣٤٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٢٩، ١٤٥، ١٨٨، ٢٣٩) (ضعیف) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 3820 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ الَّذِينَ إِذَا أَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوا، وَإِذَا أَسَاءُوا اسْتَغْفَرُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮২১
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ نیکی کی فضیلت۔
ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : جو شخص ایک نیکی کرے گا اس کو اسی طرح دس نیکیوں کا ثواب ملے گا، اور میں اس پر زیادہ بھی کرسکتا ہوں، اور جو شخص ایک برائی کرے گا اس کو ایک ہی برائی کا بدلہ ملے گا، یا میں بخش دوں گا، اور جو شخص مجھ سے (عبادت و طاعت کے ذریعہ) ایک بالشت قریب ہوگا، تو میں اس سے ایک ہاتھ نزدیک ہوں گا، اور جو شخص مجھ سے ایک ہاتھ نزدیک ہوگا تو میں اس سے ایک باع یعنی دونوں ہاتھ قریب ہوگا، اور جو شخص میرے پاس (معمولی چال سے) چل کر آئے گا، تو میں اس کے پاس دوڑ کر آؤں گا، اور جو شخص مجھ سے زمین بھر گناہوں کے ساتھ ملے گا، اس حال میں کہ وہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں اس کے گناہوں کے برابر بخشش لے کر اس سے ملوں گا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ٦ (٢٦٨٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٩٨٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٤٧، ١٤٨، ١٥٣، ١٥٥، ١٦٩، ١٨٠، سنن الدارمی/الرقاق ٧٢ (٢٨٣٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3821 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا وَأَزِيدُ، وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ مِثْلُهَا أَوْ أَغْفِرُ، وَمَنْ تَقَرَّبَ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا، وَمَنْ تَقَرَّبَ مِنِّي ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا، وَمَنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً، وَمَنْ لَقِيَنِي بِقِرَابِ الْأَرْضِ خَطِيئَةً، ثُمَّ لَا يُشْرِكُ بِي شَيْئًا لَقِيتُهُ بِمِثْلِهَا مَغْفِرَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮২২
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ نیکی کی فضیلت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں، جیسا وہ گمان مجھ سے رکھے، اور میں اس کے ساتھ ہوں جب وہ میرا ذکر کرتا ہے، اگر وہ میرا دل میں ذکر کرتا ہے تو میں بھی دل میں اس کا ذکر کرتا ہوں، اور اگر وہ میرا ذکر لوگوں میں کرتا ہے تو میں ان لوگوں سے بہتر لوگوں میں اس کا ذکر کرتا ہوں، اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں، اور اگر وہ چل کر میرے پاس آتا ہے تو میں اس کی جانب دوڑ کر آتا ہوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١ (٢٦٧٥) ، سنن الترمذی/الدعوات ١٣٢ (٣٦٠٣) ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٠٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/التوحید ١٥ (٧٤٠٥) ، مسند احمد (٢/٢٥١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث میں لفظ نفس کو اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے ثابت کیا گیا ہے۔
حدیث نمبر: 3822 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْكُرُنِي، فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ، وَإِنِ اقْتَرَبَ إِلَيَّ شِبْرًا اقْتَرَبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮২৩
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ نیکی کی فضیلت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آدمی کا ہر عمل دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : سوائے روزے کے کیونکہ وہ میرے لیے ہے میں خود ہی اس کا بدلہ دوں گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصوم ٢٥ (١١٥١) ، سنن الترمذی/الصوم ٥٥ (٧٦٤) ، سنن النسائی/الصیام ٢٣ (٢٢١٦) ، (تحفة الأشراف : ١٢٤٧٠، ١٢٥٢٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الصوم ٢ (١٨٩٤) ، ٩ (١٩٠٤) ، اللباس ٧٨ (٥٩٢٧) ، التوحید ٣٥ (٧٥٠١) ، ٥٠ (٧٥٣٧) ، صحیح مسلم/الصوم ٣٠ (١١٥١) ، موطا امام مالک/الصیام ٢٢ (٥٧) ، مسند احمد (٢/٢٣٢، ٢٥٢، ٢٥٧، ٢٦٦، ٢٧٣، ٢٩٣، ٣٥٢، ٣١٣، ٤٤٣، ٤٤٥، ٤٧٥، ٤٧٧، ٤٨٠، ٥٠١، ٥١٠) ، سنن الدارمی/الصوم ٥٠ (١٨١٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3823 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ يُضَاعَفُ لَهُ الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، قَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: إِلَّا الصَّوْمَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮২৪
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ لاحول ولاقوة الا باللہ کی فضیلت۔
ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے مجھے لا حول ولا قوة إلا بالله گناہوں سے دوری اور عبادات و طاعت کی قوت صرف اللہ رب العزت کی طرف سے ہے پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا : عبداللہ بن قیس ! کیا میں تمہیں وہ کلمہ نہ بتلاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک حزانہ ہے ؟ میں نے عرض کیا : کیوں نہیں، ضرور بتائیے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا : تم لا حول ولا قوة إلا بالله کہا کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المغازي ٣٨ (٤٢٠٥) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء، والتوبة، و الاستغفار ١٣ (٢٧٠٤) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣٦١ (١٥٢٦، ١٥٢٧، ١٥٢٨) ، سنن الترمذی/الدعوات ٣ (٣٣٧٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٠١٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٩٤، ٣٩٩، ٤٠٠، ٤٠٢، ٤٠٧، ٤١٧، ٤١٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: عبداللہ بن قیس یہ ابوموسیٰ اشعری (رض) کا نام ہے۔
حدیث نمبر: 3824 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: سَمِعَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَقُولُ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، قَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟، قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮২৫
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ لاحول ولاقوة الا باللہ کی فضیلت۔
ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : کیا میں تمہیں وہ کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے ؟ میں نے عرض کیا : کیوں نہیں، ضرور بتائیے، اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا : وہ کلمہ لا حول ولا قوة إلا بالله ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٩٦٥، ومصباح الزجاجة : ١٣٤١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٤٥، ١٥٠، ١٥٢، ١٥٢، ١٥٧، ١٧٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3825 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟، قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮২৬
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ لاحول ولاقوة الا باللہ کی فضیلت۔
حازم بن حرملہ (رض) کہتے ہیں کہ میں (ایک روز) نبی اکرم ﷺ کے پاس سے گزرا تو آپ نے مجھ سے فرمایا : اے حازم ! تم لا حول ولا قوة إلا بالله کثرت سے پڑھا کرو، کیونکہ یہ کلمہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٢٨٩، ومصباح الزجاجة : ١٣٤٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٤٥، ١٥٠، ١٥٢) (صحیح) (سند میں ابوزینب مجہول راوی ہیں، اور خالد بن سعید مقبول عند المتابعہ، لیکن حدیث سابقہ شواہد سے تقویت پاکر صحیح ہے )
حدیث نمبر: 3826 حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدٍ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زَيْنَبَ مَوْلَى حَازِمِ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنْ حَازِمِ بْنِ حَرْمَلَةَ، قَالَ: مَرَرْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: يَا حَازِمُ، أَكْثِرْ مِنْ قَوْلِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَإِنَّهَا مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ.
তাহকীক: