কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
آداب کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭০ টি
হাদীস নং: ৩৭৯৭
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یاد الہی کی فضیلت۔
ام ہانی (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لا إله إلا الله سے بڑھ کر کوئی عمل نہیں، اور یہ کلمہ کوئی گناہ باقی نہیں چھوڑتا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٨٠١٣، ومصباح الزجاجة : ١٣٢٦) (ضعیف) (زکریا بن منظور ضعیف راوی ہیں ہے ) وضاحت : ١ ؎: یعنی جب کافر لا إله إلا الله کہہ کر مسلمان ہوجائے تو اس سے زمانہ کفر کے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3797 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ مَنْظُورٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، لَا يَسْبِقُهَا عَمَلٌ، وَلَا تَتْرُكُ ذَنْبًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৯৮
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یاد الہی کی فضیلت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے ایک دن میں سو بار لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملک وله الحمد وهو على كل شيء قدير یعنی اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں وہ تنہا ہے، اس کا کوئی ساجھی و شریک نہیں، اس کے لیے بادشاہت اور تمام تعریفیں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، کہا تو اس کے لیے دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہے، اور اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں، اور اس کی سو برائیاں مٹائی جاتی ہیں، اور وہ پورے دن رات تک شیطان سے بچا رہتا ہے، اور کسی کا عمل اس کے عمل سے افضل نہ ہوگا مگر جو کوئی اسی کلمہ کو سو بار سے زیادہ کہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/بدء الخلق ١١ (٣٢٩٣) ، الدعوات ٦٥ (٦٤٠٣) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٠ (٢٦٩١) ، سنن الترمذی/الدعوات ٦٠ (٣٤٦٤) ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٧١) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/القرآن ٧ (٢٠) ، مسند احمد (٢/٣٠٢، ٣٧٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس سے زیادہ ثواب ہوگا اسی طرح جو کوئی اور زیادہ کہے اس کو اور زیادہ ثواب ہوگا۔
حدیث نمبر: 3798 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، أَخْبَرَنِي سُمَيٌّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، كَانَ لَهُ عَدْلُ عَشْرِ رِقَابٍ، وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكُنَّ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ سَائِرَ يَوْمِهِ إِلَى اللَّيْلِ، وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا أَتَى بِهِ، إِلَّا مَنْ قَالَ أَكْثَرَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৯৯
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یاد الہی کی فضیلت۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص نماز صبح (فجر) کے بعد لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملک وله الحمد بيده الخير وهو على كل شيء قدير کہے تو اسے اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٢٣٨) (ضعیف) (سند میں عطیہ العوفی اور محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف ہیں، عشرمرات کے لفظ سے اس طرح کی دعا ثابت ہے، کمافی صحیح الترغیب و الترھیب : ٤٧٢ - ٤٧٥ )
حدیث نمبر: 3799 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ قَالَ فِي دُبُرِ صَلَاةِ الْغَدَاةِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، كَانَ كَعَتَاقِ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيل.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০০
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی حمد وثناء کرنے والوں کی فضیلت۔
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : سب سے بہترین ذکر لا إله إلا الله اور سب سے بہترین دعا الحمد لله ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدعوات ٩ (٣٣٨٣) ، (تحفة الأشراف : ٢٢٨٦) (حسن ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ جو کوئی اللہ کی حمد کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو اور زیادہ دے گا، پس اس کی سب مرادیں خود بخود پوری ہوں گی الگ الگ مانگنے کی کیا حاجت ہے۔
حدیث نمبر: 3800 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ بَشِيرِ بْنِ الْفَاكِهِ، قَالَ: سَمِعْتُطَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ ابْنَ عَمِّ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَفْضَلُ الذِّكْرِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَفْضَلُ الدُّعَاءِ الْحَمْدُ لِلَّهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০১
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی حمد وثناء کرنے والوں کی فضیلت۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے بیان کیا کہ اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے نے یوں کہا : يا رب لک الحمد کما ينبغي لجلال وجهك ولعظيم سلطانک اے میرے رب ! میں تیری ایسی تعریف کرتا ہوں جو تیری ذات کے جلال اور تیری سلطنت کی عظمت کے لائق ہے ، تو یہ کلمہ ان دونوں فرشتوں (یعنی کراما ً کاتبین) پر مشکل ہوا، اور وہ نہیں سمجھ سکے کہ اس کلمے کو کس طرح لکھیں، آخر وہ دونوں آسمان کی طرف چڑھے اور عرض کیا : اے ہمارے رب ! تیرے بندے نے ایک ایسا کلمہ کہا ہے جسے ہم نہیں جانتے کیسے لکھیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میرے بندے نے کیا کہا ؟ حالانکہ اس کے بندے نے جو کہا اسے وہ خوب جانتا ہے، ان فرشتوں نے عرض کیا : تیرے بندے نے یہ کلمہ کہا ہے يا رب لک الحمد کما ينبغي لجلال وجهك ولعظيم سلطانک تب اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اس کلمہ کو (ان ہی لفظوں کے ساتھ نامہ اعمال میں) اسی طرح لکھ دو جس طرح میرے بندے نے کہا : یہاں تک کہ جب میرا بندہ مجھ سے ملے گا تو میں اس وقت اس کو اس کا بدلہ دوں گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٣٧٧، ومصباح الزجاجة : ١٣٢٧) (ضعیف) (صدقہ اور قدامہ دونوں ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 3801 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ بَشِيرٍ مَوْلَى الْعُمَرِيِّينَ، قَالَ: سَمِعْتُ قُدَامَةَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ الْجُمَحِيَّ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ كَانَ يَخْتَلِفُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَهُوَ غُلَامٌ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُعَصْفَرَانِ، قَالَ: فَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَهُمْ: أَنَّ عَبْدًا مِنْ عِبَادِ اللَّهِ، قَالَ: يَا رَبِّ، لَكَ الْحَمْدُ كَمَا يَنْبَغِي لِجَلَالِ وَجْهِكَ، وَلِعَظِيمِ سُلْطَانِكَ، فَعَضَّلَتْ بِالْمَلَكَيْنِ، فَلَمْ يَدْرِيَا كَيْفَ يَكْتُبَانِهَا، فَصَعِدَا إِلَى السَّمَاءِ، وَقَالَا: يَا رَبَّنَا، إِنَّ عَبْدَكَ قَدْ قَالَ مَقَالَةً، لَا نَدْرِي كَيْفَ نَكْتُبُهَا، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَا قَالَ عَبْدُهُ، مَاذَا قَالَ: عَبْدِي؟ قَالَا: يَا رَبِّ، إِنَّهُ قَالَ: يَا رَبِّ، لَكَ الْحَمْدُ كَمَا يَنْبَغِي لِجَلَالِ وَجْهِكَ، وَعَظِيمِ سُلْطَانِكَ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمَا: اكْتُبَاهَا كَمَا قَالَ عَبْدِي، حَتَّى يَلْقَانِي، فَأَجْزِيَهُ بِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০২
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی حمد وثناء کرنے والوں کی فضیلت۔
وائل (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، ایک شخص نے (سمع الله لمن حمده کے بعد) الحمد لله حمدا کثيرا طيبا مبارکا فيه کہا، جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے پوچھا : یہ کلمہ کس نے کہا ؟ اس شخص نے عرض کیا : میں نے یہ کلمہ کہا اور اس سے میری نیت خیر کی تھی، آپ ﷺ نے فرمایا : اس کلمہ کے لیے آسمان کے دروازے کھول دئیے گئے، اور اس کلمے کو عرش تک پہنچنے سے کوئی چیز نہیں روک سکی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٧٦٥، ومصباح الزجاجة : ١٣٢٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣١٦، ٣١٨، ٣١٩) (ضعیف) (ابو سحاق سبیعی مدلس و مختلط راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اور عبد الجبار بن وائل ثقہ راوی ہیں، لیکن اپنے والد سے ان کی روایت مرسل ہے، یہ حدیث ابن عمر اور انس (رض) سے ثابت ہے، لیکن فما نهنهها شيء دون العرش ثابت نہیں )
حدیث نمبر: 3802 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا، طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ ذَا الَّذِي قَالَ هَذَا؟، قَالَ الرَّجُلُ: أَنَا، وَمَا أَرَدْتُ إِلَّا الْخَيْرَ، فَقَالَ: لَقَدْ فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، فَمَا نَهْنَهَهَا شَيْءٌ دُونَ الْعَرْشِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০৩
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی حمد وثناء کرنے والوں کی فضیلت۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب کوئی اچھی بات دیکھتے تو فرماتے : الحمد لله الذي بنعمته تتم الصالحات تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس کی مہربانی سے تمام نیک کام پایہ تکمیل کو پہنچتے ہیں ، اور جب کوئی ناپسندیدہ بات دیکھتے تو فرماتے : الحمد لله على كل حال ہر حال میں اللہ کا شکر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٨٦٤، ومصباح الزجاجة : ١٣٢٩) (حسن) (تراجع الألبانی : رقم : ٩٦ ) (سند میں الو لید بن مسلم ثقہ لیکن کثیر التدلیس والتسویہ راوی ہیں، لیکن ابوہریرہ (رض) کی اگلی حدیث سے یہ حسن ہے، بوصیری نے اسناد کی تصحیح کی ہے )
حدیث نمبر: 3803 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْرَقُ أَبُو مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا رَأَى مَا يُحِبُّ، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ، وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০৪
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی حمد وثناء کرنے والوں کی فضیلت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے : الحمد لله على كل حال رب أعوذ بک من حال أهل النار ہر حال میں اللہ کا شکر ہے میرے رب ! میں جہنمیوں کے حال سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٣٥٧، ومصباح الزجاجة : ١٣٣٠) (ضعیف) (موسیٰ بن عبیدہ ضعیف ہیں، اور محمد بن ثابت مجہول )
حدیث نمبر: 3804 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ، يَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০৫
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی حمد وثناء کرنے والوں کی فضیلت۔
انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے پر کوئی نعمت نازل فرماتا ہے، اور وہ الحمدللہ کہتا ہے تو اس نے جو دیا وہ اس چیز سے افضل ہے جو اس نے لیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٠٤، ومصباح الزجاجة : ١٣٣١) (حسن ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کا الحمد للہ کہنا یہ اس نعمت سے افضل ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس کو دی، تو گویا بندے نے نعمت لی، اور اس سے افضل شئے اللہ تعالیٰ کی نزدیک اس کی عنایت ہے ورنہ اس کی نعمت کے سامنے ہمیں زبان سے ایک لفظ نکالنے کی کیا حقیقت ہے، اگر ہم لاکھوں برس تک الحمد للہ کہا کریں تو بھی اس کی نعمتوں کا شکر ادا نہ ہو سکے گا۔
حدیث نمبر: 3805 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَى عَبْدٍ نِعْمَةً، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، إِلَّا كَانَ الَّذِي أَعْطَاهُ، أَفْضَلَ مِمَّا أَخَذَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০৬
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ سبحان اللہ کہنے کی فضیلت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دو کلمے زبان پر بہت ہلکے ہیں ١ ؎، اور میزان میں بہت بھاری ہیں، اور رحمن کو بہت پسند ہیں (وہ دو کلمے یہ ہیں) سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم اللہ (ہر عیب و نقص سے) پاک ہے اور ہم اس کی تعریف بیان کرتے ہیں، عظیم (عظمت والا) اللہ (ہر عیب و نقص) سے پاک ہے) ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الدعوات ٦٥ (٦٤٠٦) ، التوحید ٥٧ (٧٥٦٣) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٠ (٢٦٩٤) ، سنن الترمذی/الدعوات ٦٠ (٣٤٦٧) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٩٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٣٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ بہت مختصر کلمے ہیں اور ان کا پڑھنا بھی سہل ہے، آدمی کو چاہیے کہ ہر وقت ان کلموں کو پڑھے۔
حدیث نمبر: 3806 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ، حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০৭
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ سبحان اللہ کہنے کی فضیلت۔
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ ایک دن درخت لگا رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس سے گزرے اور فرمایا : ابوہریرہ ! تم کیا لگا رہے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ میں درخت لگا رہا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا : کیا میں تمہیں اس سے بہتر درخت نہ بتاؤں ؟ انہوں نے عرض کیا : کیوں نہیں ؟ آپ ضرور بتلائیے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا : تم سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر کہا کرو، تو ہر ایک کلمہ کے بدلے تمہارے لیے جنت میں ایک درخت لگایا جائے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤١٣٤، ومصباح الزجاجة : ١٣٣٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس میں چار کلمے ہیں تو ایک بار کہنے سے جنت میں چار درخت لگائے جائیں گے، اسی طرح دو بار کہنے سے آٹھ درخت، امید ہے کہ ہر ایک مومن ان کلموں کو لاکھوں بار پڑھا ہو، اور جنت کے اندر اس کی زمین میں لاکھوں درخت لگائے گئے ہوں۔
حدیث نمبر: 3807 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ يَغْرِسُ غَرْسًا، فَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، مَا الَّذِي تَغْرِسُ، قُلْتُ: غِرَاسًا لِي، قَالَ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى غِرَاسٍ خَيْرٍ لَكَ مِنْ هَذَا؟، قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: قُلْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، يُغْرَسْ لَكَ بِكُلِّ وَاحِدَةٍ شَجَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০৮
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ سبحان اللہ کہنے کی فضیلت۔
جویریہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صبح (فجر) کے وقت یا صبح کے بعد ان کے پاس سے گزرے، اور وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کر رہی تھیں، پھر آپ ﷺ اس وقت لوٹے جب دن چڑھ آیا، یا انہوں نے کہا : دوپہر ہوگئی اور وہ اسی حال میں تھیں (یعنی ذکر میں مشغول تھیں) تو آپ ﷺ نے فرمایا : میں جب سے تمہارے پاس سے اٹھا ہوں یہ چار کلمے تین مرتبہ پڑھے ہیں، یہ چاروں کلمے (ثواب میں) زیادہ اور وزن میں بھاری ہیں، اس ذکر سے جو تم نے کئے ہیں، (وہ چار کلمے یہ ہیں) سبحان الله عدد خلقه سبحان الله رضا نفسه سبحان الله زنة عرشه سبحان الله مداد کلماته میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں، اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اس کی مرضی کے مطابق، اس کے عرش کے وزن، اور لامحدود کلمے کے برابر اس کی حمد وثناء بیان کرتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکروالدعاء ١٩ (٢٧٢٦) ، (تحفة الأشراف : ١٥٧٨٨) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٥٩ (١٥٠٣) ، سنن الترمذی/الدعوات ١٠٤ (٣٥٥٥) ، سنن النسائی/االسہو ٩٤ (١٣٥٣) ، مسند احمد (٦/٣٢٥، ٤٢٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3808 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي رِشْدِينَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ، قَالَتْ: مَرَّ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ صَلَّى الْغَدَاةَ، أَوْ بَعْدَ مَا صَلَّى الْغَدَاةَ وَهِيَ تَذْكُرُ اللَّهَ، فَرَجَعَ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ، أَوْ قَالَ: انْتَصَفَ وَهِيَ كَذَلِكَ، فَقَالَ: لَقَدْ قُلْتُ مُنْذُ قُمْتُ عَنْكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَهِيَ أَكْثَرُ وَأَرْجَحُ، أَوْ أَوْزَنُ مِمَّا قُلْتِ، سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮০৯
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ سبحان اللہ کہنے کی فضیلت۔
نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا جلال جو تم ذکر کرتے ہو وہ تسبیح (سبحان الله ) ، تہلیل، لا إله إلا الله، اور تحمید، الحمد لله ہے، یہ کلمے عرش کے اردگرد گھومتے رہتے ہیں، ان میں شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح آواز ہوتی ہے، اپنے کہنے والے کا ذکر کرتے ہیں (اللہ کے سامنے) کیا تم میں سے کوئی یہ پسند نہیں کرتا کہ اس کے لیے ایک ایسا شخص ہو جو اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کا برابر ذکر کرتا رہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٦٣٢، ومصباح الزجاجة : ١٣٣٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٦٨، ٢٧١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: سبحان اللہ، ان کلمات کی کیا فضیلت ہے، گویا یہ اپنے کہنے والے کے لئے شاہد اور مذکر ہیں، اس حدیث سے بھی اللہ تعالیٰ کا استواء عرش کے اوپر ہونا ثابت ہے۔
حدیث نمبر: 3809 حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عِيسَى الطَّحَّانِ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَوْ عَنْ أَخِيهِ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِمَّا تَذْكُرُونَ مِنْ جَلَالِ اللَّهِ: التَّسْبِيحَ، وَالتَّهْلِيلَ، وَالتَّحْمِيدَ، يَنْعَطِفْنَ حَوْلَ الْعَرْشِ، لَهُنَّ دَوِيٌّ كَدَوِيِّ النَّحْلِ، تُذَكِّرُ بِصَاحِبِهَا، أَمَا يُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكُونَ لَهُ، أَوْ لَا يَزَالَ لَهُ مَنْ يُذَكِّرُ بِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১০
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ سبحان اللہ کہنے کی فضیلت۔
ام ہانی (رض) کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے کوئی عمل بتلائیے، میں بوڑھی اور ضعیف ہوگئی ہوں، میرا بدن بھاری ہوگیا ہے ١ ؎، آپ ﷺ نے فرمایا : سو بار اللہ اکبر، سو بار الحمدللہ، سو بار سبحان اللہ کہو، یہ ان سو گھوڑوں سے بہتر ہے جو جہاد فی سبیل اللہ میں مع زین و لگام کے کس دیئے جائیں، اور سو جانور قربان کرنے، اور سو غلام آزاد کرنے سے بہتر ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٨٠١٣، ١٨٠١٤، ومصباح الزجاجة : ١٣٣٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٤٤) (حسن) (سند میں زکریا بن منظور ضعیف اور محمد بن عقبہ مستور ہیں، لیکن دوسرے طرق سے یہ حسن ہے ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اب محنت والی عبادت مجھ سے زیادہ نہیں ہوسکتی۔
حدیث نمبر: 3810 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى زَكَرِيَّا بْنُ مَنْظُورٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ، عَنْأُمِّ هَانِئٍ، قَالَتْ: أَتَيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ، فَإِنِّي قَدْ كَبِرْتُ وَضَعُفْتُ وَبَدُنْتُ، فَقَالَ: كَبِّرِي اللَّهَ مِائَةَ مَرَّةٍ، وَاحْمَدِي اللَّهَ مِائَةَ مَرَّةٍ، وَسَبِّحِي اللَّهَ مِائَةَ مَرَّةٍ، خَيْرٌ مِنْ مِائَةِ فَرَسٍ مُلْجَمٍ مُسْرَجٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَخَيْرٌ مِنْ مِائَةِ بَدَنَةٍ، وَخَيْرٌ مِنْ مِائَةِ رَقَبَةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১১
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ سبحان اللہ کہنے کی فضیلت۔
سمرہ بن جندب (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : چار کلمے تمام کلمات سے بہتر ہیں اور جس سے بھی تم شروع کرو تمہیں کوئی نقصان نہیں، وہ یہ ہیں سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر اللہ کی ذات پاک ہے، ہر سم کی حمد وثناء اللہ ہی کو سزاوار ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، اور اللہ بہت بڑا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الآداب ٢ (٢١٣٧) ، (تحفة الأشراف : ٤٦٣٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١١، ٢٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: چاہے پہلے سبحان اللہ کہے، چاہے الحمد للہ چاہے اللہ اکبر چاہے : لا إله إلا الله اگر اس کے بعد یہ بھی ملائے ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم تو اور زیادہ ثواب ہے۔
حدیث نمبر: 3811 حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْهِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَرْبَعٌ أَفْضَلُ الْكَلَامِ لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১২
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ سبحان اللہ کہنے کی فضیلت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص سو بار سبحان الله وبحمده کہے تو اس کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدعوات ٦٠ (٣٤٦٦، ٣٤٦٨) ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٧٨) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الدعوات ٦٥ (٦٤٠٥) ، مسند احمد (٢/٣٠٢، ٣٧٥، ٥١٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3812 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْوَشَّاءُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ، غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوبُهُ وَلَوْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৩
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ سبحان اللہ کہنے کی فضیلت۔
ابوالدرداء (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : تم سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر کہنے کو اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ یہ کلمے گناہوں کو ایسے جھاڑ دیتے ہیں جیسے درخت اپنے (پرانے) پتے جھاڑ دیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٩٧٢، ومصباح الزجاجة : ١٣٣٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٤٤٠) (ضعیف) (سند میں عمر بن راشد کی ابن أبی کثیر سے روایت میں اضطراب ہے )
حدیث نمبر: 3813 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَيْكَ بِسُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، فَإِنَّهَا يَعْنِي: يَحْطُطْنَ الْخَطَايَا كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৪
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرنا۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں : ہم شمار کرتے رہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ مجلس میں رب اغفر لي وتب علي إنك أنت التواب الغفور اے میرے رب ! مجھے بخش دے، میری توبہ قبول فرما لے، تو ہی توبہ قبول فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے سو بار کہتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٦١ (١٥١٦) ، سنن الترمذی/الدعوات ٣٩ (٣٤٣٤) ، (تحفة الأشراف : ٨٤٢٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢١) (صحیح )
حدیث نمبر: 3814 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، وَالْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْابْنِ عُمَرَ، قَالَ: إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَجْلِسِ، يَقُولُ: رَبِّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُمِائَةَ مَرَّةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৫
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرنا۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں تو ہر روز اللہ تعالیٰ سے سو بار استغفار اور توبہ کرتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥١٠٠، ومصباح الزجاجة : ١٣٣٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٨٢) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 3815 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ مِائَةَ مَرَّةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮১৬
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرنا۔
ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں تو ہر روز اللہ تعالیٰ سے ستر بار استغفار اور توبہ کرتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٠٨٩، ومصباح الزجاجة : ١٣٣٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤١٠، ٥/٣٩٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3816 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ أَبِي الْحُرِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْجَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً.
তাহকীক: