কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
آداب کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭০ টি
হাদীস নং: ৩৭৫৭
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ شعر کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سب سے زیادہ سچی بات جو کسی شاعر نے کہی ہے وہ لبید (شاعر) کا یہ شعر ہے ألا کل شيء ما خلا الله باطل سن لو ! اللہ کے علاوہ ساری چیزیں فانی ہیں اور قریب تھا کہ امیہ بن ابی صلت مسلمان ہوجائے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/مناقب الأنصار ٢٦ (٣٨٤١) ، صحیح مسلم/الشعر (٢٢٥٦) ، سنن الترمذی/الأدب ٧٠ (٢٨٤٩) ، (تحفة الأشراف : ١٤٩٧٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٤٨، ٣٩١، ٣٩٣، ٤٤٤، ٤٥٨، ٤٧٠، ٤٨٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3757 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَصْدَقُ كَلِمَةٍ قَالَهَا الشَّاعِرُ كَلِمَةُ لَبِيدٍ أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلُ، وَكَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ أَنْ يُسْلِمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৮
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ شعر کا بیان۔
شرید ثقفی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے امیہ بن ابی صلت کے سو اشعار پڑھے، آپ ہر شعر کے بعد فرماتے جاتے : اور پڑھو ، اور آپ ﷺ نے فرمایا : قریب تھا کہ وہ مسلمان ہوجائے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الشعر (٢٢٥٥) ، سنن الترمذی/الشمائل (٢٤٩) ، سنن النسائی/الیوم و للیلة (٩٩٨) ، (تحفة الأشراف : ٤٨٣٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٨٨، ٣٨٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3758 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَنْشَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةَ قَافِيَةٍ مِنْ شِعْرِ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ، يَقُولُ بَيْنَ كُلِّ قَافِيَةٍ: هِيهْ، وَقَالَ: كَادَ أَنْ يُسْلِمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৫৯
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ناپسندیدہ اشعار۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیماری کے سبب آدمی کے پیٹ کا مواد سے بھر جانا اس سے زیادہ بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھرا ہو ١ ؎۔ حفص نے یریہ کا لفظ ذکر نہیں کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأدب ٩٢ (٦١٥٥) ، صحیح مسلم/الشعر (٢٢٥٧) ، سنن الترمذی/الأدب ٧١ (٢٨٥١) ، (تحفة الأشراف : ١٢٣٦٤، ١٢٤٦٨، ١٢٥٢٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٨٨، ٣٥٥، ٣٩١، ٤٨٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ایسے اشعار سے جس میں کفر، فسق یا مبالغہ و کذب کے مضامین ہوں۔
حدیث نمبر: 3759 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ الرَّجُلِ قَيْحًا، حَتَّى يَرِيَهُ خَيْرٌ لَهُ، مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا، إِلَّا أَنَّ حَفْصًا لَمْ يَقُلْ: يَرِيَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৬০
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ناپسندیدہ اشعار۔
سعد بن ابی وقاص (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم میں سے کسی کے پیٹ کا بیماری کے سبب پیپ (مواد) سے بھر جانا زیادہ بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھرا ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الشعر (٢٢٥٨) ، سنن الترمذی/الأدب ٧١ (٢٨٥٢) ، (تحفة الأشراف : ٣٩١٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٧٥، ١٧٧، ١٨١) (صحیح )
حدیث نمبر: 3760 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا، حَتَّى يَرِيَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৬১
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ناپسندیدہ اشعار۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سب سے بڑا بہتان لگانے والا وہ شخص ہے جو کسی ایک شخص کی ہجو و مذمت کرے، اور وہ اس کی ساری قوم کی ہجو و مذمت کرے، اور وہ شخص جو اپنے باپ کے علاوہ دوسرے کو باپ بنائے، اور اپنی ماں کو زنا کا مرتکب قرار دے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٣٢٩، ومصباح الزجاجة : ١٣١٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: جب باپ کو چھوڑ کر اپنے کو دوسرے کا بیٹا قرار دیا تو گویا اس نے اپنی ماں پر زنا کی تہمت لگائی۔
حدیث نمبر: 3761 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ فِرْيَةً لَرَجُلٌ هَاجَى رَجُلًا، فَهَجَا الْقَبِيلَةَ بِأَسْرِهَا، وَرَجُلٌ انْتَفَى مِنْ أَبِيهِ، وَزَنَّى أُمَّهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৬২
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ چوسر کھیلنا۔
ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے نرد (چوسر) کھیلا، اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأدب ٦٤ (٤٩٣٨) ، (تحفة الأشراف : ٨٩٩٧) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الرؤیا ٢ (٦) ، مسند احمد (٤/٣٩٤، ٣٩٧، ٤٠٠) (حسن )
حدیث نمبر: 3762 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدِ، فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৬৩
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ چوسر کھیلنا۔
بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے چوسر کھیلا گویا اس نے اپنا ہاتھ سور کے گوشت اور خون میں ڈبویا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الشعر ١ (٢٢٦٠) ، سنن ابی داود/الأدب ٦٤ (٤٩٣٩) ، (تحفة الأشراف : ١٩٣٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٥٢، ٣٥٧، ٣٦١) (صحیح )
حدیث نمبر: 3763 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدَشِيرِ، فَكَأَنَّمَا غَمَسَ يَدَهُ فِي لَحْمِ خِنْزِيرٍ وَدَمِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৬৪
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کبوتر بازی۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جو ایک پرندہ کے پیچھے لگا ہوا تھا، یعنی اسے اڑا رہا تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : شیطان ہے، جو شیطان کے پیچھے لگا ہوا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٧٦٢، ومصباح الزجاجة : ١٣١٦) (صحیح) (اس سند میں شریک ضعیف الحفظ ہیں، لیکن اگلی حدیث میں حماد بن سلمہ کی متابعت سے یہ صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: اڑانے والا اس لئے شیطان ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے غافل اور بےپرواہ ہے، اور پرندہ اس لئے شیطان ہے کہ وہ اڑانے والے کی غفلت کا سبب بنا ہے۔ پرندوں کو کسی جائز مقصد کے لیے پالنا جائز ہے، تاہم اگر محض تفریح کے لیے ہوں اور وقت کے ضیاع کا باعث ہوں تو ان سے بچنا چاہیے۔ ہر وہ مشغلہ جس کو جائز حد سے زیادہ اہمیت دی جائے اور اس پر وقت اور مال ضائع کیا جائے وہ ممنوع ہے۔ کبوتر بازی کی طرح پتنگ بازی بھی فضول اور خطرناک مشغلہ ہے اس سے بھی اجتناب ضروری ہے۔
حدیث نمبر: 3764 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْعَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ إِلَى إِنْسَانٍ يَتْبَعُ طَائِرًا، فَقَالَ: شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৬৫
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کبوتر بازی۔
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو کبوتر کے پیچھے لگا ہوا دیکھا، تو فرمایا : شیطان شیطان کے پیچھے لگا ہوا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأدب ٦٥ (٤٩٤٠) ، (تحفة الأشراف : ١٥٠١٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٤٥) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 3765 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَتْبَعُ حَمَامَةً، فَقَالَ: شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৬৬
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کبوتر بازی۔
عثمان بن عفان (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو کبوتر کے پیچھے لگا ہوا دیکھ کر فرمایا : شیطان شیطانہ کے پیچھے لگا ہوا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٧٨٦، ومصباح الزجاجة : ١٣١٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٤٥) (صحیح) (سند میں حسن بصری اور عثمان بن عفان (رض) کے درمیان انقطاع ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 3766 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، عَنْعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا وَرَاءَ حَمَامَةٍ، فَقَالَ: شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৬৭
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کبوتر بازی۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو کبوتر کے پیچھے لگا ہوا دیکھ کر فرمایا : شیطان شیطان کے پیچھے لگا ہوا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧١٧، ومصباح الزجاجة : ١٣١٨) (حسن) (سند میں ابوسعد الساعدی مجہول اور رواد بن جراح ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ شواہد سے یہ حسن ہے )
حدیث نمبر: 3767 حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلَانِيُّ، حَدَّثَنَا رَوَّادُ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَتْبَعُ حَمَامًا، فَقَالَ: شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৬৮
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ تنہائی کی کراہت۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر تم میں سے کسی کو تنہائی کی برائی اور خرابی معلوم ہوجاتی، تو وہ کبھی رات میں تنہا نہ چلتا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجہاد ١٣٥ (٢٩٩٨) ، سنن الترمذی/الجہاد ٤ (١٦٧٣) ، (تحفة الأشراف : ٧٤١٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٣، ٢٤، ٦٠، ٨٦، ١١٢، ١٢٠) ، سنن الدارمی/الاسئذان ٤٧ (٢٧٢١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: غزوہ خندق کے موقع پر زبیر (رض) کو رسول اللہ ﷺ نے جاسوسی کے لیے تنہا بھیجا تھا، اس سے معلوم ہوا کہ کسی جنگی ضرورت کے پیش نظر اکیلے سفر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
حدیث نمبر: 3768 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُكُمْ مَا فِي الْوَحْدَةِ، مَا سَارَ أَحَدٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৬৯
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ سوتے وقت آگ بجھا دینا۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں (جلتی ہوئی) آگ مت چھوڑو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الاستئذان ٤٩ (٦٢٩٣) ، صحیح مسلم/الأشربة ٢١ (٢٠١٥) ، سنن ابی داود/الأدب ١٧٣ (٥٢٤٦) ، سنن الترمذی/الأطعمة ١٥ (١٨١٣) ، (تحفة الأشراف : ٦٨١٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٧، ٤٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ آگ چراغ کی شکل میں ہو یا سردیوں میں گرمی حاصل کرنے کی انگیٹھیاں، اور ہیٹر یا گیس کے سلنڈر ہوں تجربات و مشاہدات سے واضح ہے کہ ان کو جلتا ہوا چھوڑ کر سونا نہایت خطرناک ہے۔
حدیث نمبر: 3769 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৭০
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ سوتے وقت آگ بجھا دینا۔
ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ مدینہ کا ایک گھر لوگوں سمیت جل گیا جب نبی اکرم ﷺ سے یہ واقعہ بیان کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : بیشک آگ تمہاری دشمن ہے، لہٰذا جب تم سونے لگو، تو آگ بجھا دیا کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الاستئذان ٤٩ (٦٢٩٤) ، صحیح مسلم/الأشربة ١٢ (٢٠١٦) ، (تحفة الأشراف : ٩٠٤٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٩٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3770 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: احْتَرَقَ بَيْتٌ بِالْمَدِينَةِ عَلَى أَهْلِهِ، فَحُدِّثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَأْنِهِمْ، فَقَالَ: إِنَّمَا هَذِهِ النَّارُ عَدُوٌّ لَكُمْ، فَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوهَا عَنْكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৭১
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ سوتے وقت آگ بجھا دینا۔
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بہت سی باتوں کا حکم دیا، اور بہت سی باتوں سے منع فرمایا : (ان میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ) آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم (سوتے وقت) چراغ بجھا دیا کریں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٧٩٤) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الاستئذان ٤٩ (٦٢٩٥) ، صحیح مسلم/الأشربة ١٢ (٢٠١٣) ، سنن ابی داود/الأشربة ٢٢ (٣٧٣١) (صحیح )
حدیث نمبر: 3771 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَهَانَا: فَأَمَرَنَا أَنْ نُطْفِئَ سِرَاجَنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৭২
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ راستہ میں پڑ اؤ ڈالنے کی ممانعت۔
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم نہ راستہ کے درمیان قیام کرو، اور نہ وہاں قضائے حاجت کرو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الجہاد ٦٣ (٢٥٧٠) ، (تحفة الأشراف : ٢٢١٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٠٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ آنے جانے والوں کو اس سے تکلیف ہوگی، دین اسلام نے کوئی بات نہیں چھوڑی یہاں تک صفائی کا انتظام بھی اس میں موجود ہے۔
حدیث نمبر: 3772 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا هِشَامٌ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَنْزِلُوا عَلَى جَوَادِّ الطَّرِيقِ، وَلَا تَقْضُوا عَلَيْهَا الْحَاجَاتِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৭৩
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ایک جانور پر تین کی سواری۔
عبداللہ بن جعفر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر سے تشریف لاتے تو ہم لوگ آپ کے استقبال کے لیے جاتے، ایک بار میں نے اور حسن یا حسین (رض) نے آپ ﷺ کا استقبال کیا، تو آپ نے ہم دونوں میں سے ایک کو اپنے آگے، اور دوسرے کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا، یہاں تک کہ ہم مدینہ پہنچ گئے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/فضائل الصحابة ١١ (٢٤٢٨) ، سنن ابی داود/الجہاد ٦٠ (٢٥٦٦) ، (تحفة الأشراف : ٥٢٣٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٠٣) ، سنن الدارمی/الاسئذان ٣٦ (٢٧٠٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3773 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا مُوَرِّقٌ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ تُلُقِّيَ بِنَا، قَالَ: فَتُلُقِّيَ بِي وَبِالْحَسَنِ أَوْ بِالْحُسَيْنِ، قَالَ: فَحَمَلَ أَحَدَنَا بَيْنَ يَدَيْهِ، وَالْآخَرَ خَلْفَهُ، حَتَّى قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৭৪
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ لکھ کر مٹی سے خشک کرنا۔
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم خط لکھنے کے بعد اس پر مٹی ڈال دیا کرو، اس سے تمہاری مراد پوری ہوگی کیونکہ مٹی مبارک چیز ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٠٠١، ومصباح الزجاجة : ١٣١٩) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الاستئذان ٢٠ (٢٧١٣) (ضعیف) (سند میں بقیہ ضعیف و مدلس اور ابوحمد الدمشقی مجہول ہیں )
حدیث نمبر: 3774 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا بَقِيَّةُ، أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْجَابِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تَرِّبُوا صُحُفَكُمْ أَنْجَحُ لَهَا، إِنَّ التُّرَابَ مُبَارَكٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৭৫
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ تین آدمی ہوں تو وہ (آپس میں) سرگوشی نہ کریں۔
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم تین آدمی ساتھ رہو تو تم میں سے دو آدمی تیسرے کو اکیلا چھوڑ کر باہم کانا پھوسی اور سرگوشی نہ کریں، کیونکہ یہ اسے رنج و غم میں مبتلا کر دے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/السلام ١٥ (٢١٨٤) ، سنن ابی داود/الأدب ٢٩ (٤٨٥١) ، سنن الترمذی/الأدب ٥٩ (٢٨٢٥) ، (تحفة الأشراف : ٩٢٥٣) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الاستئذان ٤٧ (٦٢٩٠، ٦٢٩١) ، مسند احمد (١/٣٧٥، ٤٢٥، ٤٣٠، ٤٤٠، ٤٦٢، ٤٦٤، ٤٦٥، سنن الدارمی/الاستئذان ٢٨ (٢٦٩٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی سرگوشی اور کان میں بات کرنا اس کی وجہ یہ ہے کہ تیسرے آدمی کو رنج ہوگا، اور اس کے دل میں وسوسہ پیدا ہوگا کہ معلوم نہیں چپکے چپکے یہ کیا صلاح و مشورہ کرتے ہیں، البتہ اگر مجلس میں تین سے زائد آدمی ہوں تو دو آدمی باہم سرگوشی کرسکتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3775 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا، فَإِنَّ ذَلِكَ يَحْزُنُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৭৬
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ تین آدمی ہوں تو وہ (آپس میں) سرگوشی نہ کریں۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ اگر تین آدمی موجود ہوں تو تیسرے کو اکیلا چھوڑ کر دو آدمی باہم سرگوشی کریں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧١٧٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الاستئذان ٤٥ (٦٢٨٨) ، صحیح مسلم/السلام ١٥ (٢١٨٤) ، سنن ابی داود/الأدب ٢٩ (٤٨٥١) ، موطا امام مالک/الکلام ٦ (١٤) ، مسند احمد (١/٤٢٥، ٤٦٢، ٤٦٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 3776 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ.
তাহকীক: