কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
آداب کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭০ টি
হাদীস নং: ৩৬৯৭
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ذمی کافروں کو سلام کا جواب کیسے دیں ؟
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب اہل کتاب (یہود و نصاریٰ ) میں سے کوئی تمہیں سلام کرے تو تم (جواب میں صرف) وعليكم کہو (یعنی تم پر بھی تمہاری نیت کے مطابق) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الإستئذان ٢٢ (٦٢٥٨) ، استتابة المرتدین ٤ (٦٩٢٦) ، صحیح مسلم/السلام ٤ (٢١٦٣) ، سنن ابی داود/الأدب ١٤٩ (٥٢٠٧) ، سنن الترمذی/تفسیر القرآن ٥٨ (٣٣٠١) ، مسند احمد (٣/١٤٠، ١٤٤، ١٩٢، ٢١٤، ٢٤٣، ٢٦٢، ٢٨٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3697 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৬৯৮
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ذمی کافروں کو سلام کا جواب کیسے دیں ؟
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس کچھ یہودی آئے، اور کہا : السام عليك يا أبا القاسم اے ابوالقاسم تم پر موت ہو ، تو آپ نے (جواب میں صرف) فرمایا : وعليكم اور تم پر بھی ہو۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/السلام ٤ (٢١٦٥) ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٤١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجہاد ٩٨ (٢٩٣٥) ، والأدب ٣٥ (٦٠٢٤) ، الاستئذان ٢٢ (٦٢٥٦) ، الدعوات ٥٧ (٦٣٩١) ، الاستتابة المرتدین ٤ (٦٩٢٧) ، سنن الترمذی/الاستئذان ١٢ (٢٧١) ، مسند احمد (٦/٢٢٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ابو القاسم، رسول اللہ ﷺ کی کنیت ہے۔ ٢ ؎: یہ ان یہودیوں کی شرارت تھی کہ سلام کے بدلے سام کا لفظ استعمال کیا، سام کہتے ہیں موت کو تو السام علیک کے معنی یہ ہوئے کہ تم مرو، اور ہلاک ہو، جو بدعا ہے، آپ ﷺ نے جواب میں صرف وعلیک فرمایا، یعنی تم ہی مرو، جب کوئی کافر سلام کرے، تو جواب میں صرف وعلیک کہے۔
حدیث نمبر: 3698 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسٌ مِنْ الْيَهُودِ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَقَالَ: وَعَلَيْكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৬৯৯
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ذمی کافروں کو سلام کا جواب کیسے دیں ؟
ابوعبدالرحمٰن جہنی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں کل سوار ہو کر یہودیوں کے پاس جاؤں گا، تو تم خود انہیں پہلے سلام نہ کرنا، اور جب وہ تمہیں سلام کریں تو تم جواب میں وعليكم کہو (یعنی تم پر بھی تمہاری نیت کے مطابق) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٠٦٨، ومصباح الزجاجة : ١٢٩١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٣٣) (صحیح) (سند میں ابن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ اگر انہوں نے سلام کا لفظ ادا کیا تو وعلیکم کا مطلب یہ ہوگا کہ تم پر بھی سلام اور اگر شرارت سے سام کا لفظ کہا تو سام یعنی موت ہی ان پر لوٹے گی۔
حدیث نمبر: 3699 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي رَاكِبٌ غَدًا إِلَى الْيَهُودِ، فَلَا تَبْدَءُوهُمْ بِالسَّلَامِ، فَإِذَا سَلَّمُوا عَلَيْكُمْ، فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭০০
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ بچوں اور عورتوں کو سلام کرنا۔
انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے، (اس وقت) ہم بچے تھے تو آپ نے ہمیں سلام کیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٨٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الاستئذان ١٥ (٦٢٤٧) ، صحیح مسلم/السلام ٧ (٢١٦٨) ، سنن ابی داود/الأدب ١٤٧ (٥٢٠٢) ، سنن الترمذی/الاستئذان ٨ (٢٦٩٦) ، مسند احمد (٣/١٦٩) ، سنن الدارمی/الاستئذان ٨ (٢٦٧٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3700 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ صِبْيَانٌ، فَسَلَّمَ عَلَيْنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭০১
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ بچوں اور عورتوں کو سلام کرنا۔
اسماء بنت یزید (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہم عورتوں کے پاس گزرے تو آپ نے ہمیں سلام کیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأدب ١٤٨ (٥٢٠٤) ، سنن الترمذی/الاستئذان ٩ (٢٦٩٧) ، (تحفة الأشراف : ١٥٧٦٦) ، وقد أخرجہ : (حم ٦/٤٥٢، ٤٥٧، سنن الدارمی/الإستئذان ٩ (٢٦٧٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اجنبی عورت کو سلام کرنا جائز ہے، شرط یہ ہے کہ وہ کئی عورتیں ہوں، ہاں اگر عورت اکیلی ہو اور اس کے ساتھ کوئی محرم نہ ہو تو فتنے کے خدشے کی وجہ سے سلام نہ کرنا بہتر ہے۔
حدیث نمبر: 3701 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ: سَمِعَهُ مِنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، يَقُولُ: أَخْبَرَتْهُأَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ، قَالَتْ: مَرَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسْوَةٍ، فَسَلَّمَ عَلَيْنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭০২
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مصافحہ۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا (ملاقات کے وقت) ہم ایک دوسرے سے جھک کر ملیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں ، پھر ہم نے عرض کیا : کیا ہم ایک دوسرے سے معانقہ کریں (گلے ملیں) ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں، بلکہ مصافحہ کیا کرو (ہاتھ سے ہاتھ ملاؤ) ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الإستئذان ٣١ (٢٧٢٨) ، (تحفة الأشراف : ٨٢٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٩٨) (حسن) (سند میں حنظلہ ضعیف ہے، لیکن معانقہ کے جملہ کے بغیر یہ دوسری سند سے حسن ہے، ملاحظہ ہو : الصحیحة : ١٦٠ )
حدیث نمبر: 3702 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّدُوسِيِّ،، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَنْحَنِي بَعْضُنَا لِبَعْضٍ؟ قَالَ: لَا، قُلْنَا: أَيُعَانِقُ بَعْضُنَا بَعْضًا؟ قَالَ: لَا وَلَكِنْ تَصَافَحُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭০৩
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مصافحہ۔
براء بن عازب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب دو مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے ملتے اور مصافحہ کرتے (ہاتھ ملاتے) ہیں، تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کی مغفرت کردی جاتی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأدب ١٥٣ (٥٢١٢) ، سنن الترمذی/الإستئذان ٣١ (٢٧٢٧) ، (تحفة الأشراف : ١٧٩٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٨٩، ٣٠٣) (صحیح) (نیز ملاحظہ ہو : الصحیحة : ٥٢٥ - ٥٢٦ ) وضاحت : ١ ؎: ملاقات کے وقت صحیح اسلامی طریقہ سلام کرنا اور آپس میں ایک دوسرے سے مصافحہ کرنا اور ہاتھ ملانا ہے، آج کل غیر اسلامی تہذیب اور رسم و رواج سے متاثر ہو کر مسلمان ملاقات کے وقت صحیح طریقے کو چھوڑ کر ایک دوسرے کے سامنے جھکتے ہیں، جو سراسر غیر اسلامی طریقہ ہے، اسلام میں قدم بوسی، فرشی سلام اور پاؤں چھونا اور کسی کے سامنے رکوع سجود ہونا ممنوع ہے، اور یہ سب کام تقلید و تشبہ کے جذبہ سے کیے جائیں تو ان کی برائی میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔
حدیث نمبر: 3703 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ الْأَجْلَحِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْالْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ فَيَتَصَافَحَانِ، إِلَّا غُفِرَ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ يَتَفَرَّقَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭০৪
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ایک مرد دوسرے مرد کا ہاتھ چومے۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے نبی اکرم ﷺ کا ہاتھ چوما۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الجہاد ١٠٦ (٢٦٤٧) ، الأدب ١٥٩ (٥٢٢٣) ، سنن الترمذی/الجہاد ٣٦ (١٧١٦) ، (تحفة الأشراف : ٧٢٩٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٣، ٥٨، ٧٠، ٨٦، ٩٩، ١٠٠، ١١٠) (ضعیف) (سند میں یزید بن أبی زیاد ضعیف راوی ہے، نیز ملاحظہ ہو : مقدمہ تحقیق ریاض الصالحین للالبانی و نقد نصوص حدیثیہ : ص ١٤ - ١٥ )
حدیث نمبر: 3704 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَبَّلْنَا يَدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭০৫
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ایک مرد دوسرے مرد کا ہاتھ چومے۔
صفوان بن عسال (رض) سے روایت ہے کہ یہود کے کچھ لوگوں نے نبی اکرم ﷺ کے ہاتھ اور پاؤں چومے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الاستئذان ٣٣ (٢٧٣٣) ، (تحفة الأشراف : ٤٩٥١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٣٩) (ضعیف) (سند میں عبداللہ بن سلمہ ہیں، جن کی حدیث کی متابعت نہیں کی جائے گی )
حدیث نمبر: 3705 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، وَغُنْدَرٌ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ،أَنَّ قَوْمًا مِنْ الْيَهُودِ قَبَّلُوا يَدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجْلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭০৬
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ (داخل ہونے سے قبل) اجازت لینا۔
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ ابوموسیٰ اشعری (رض) نے تین مرتبہ عمر (رض) سے (اندر آنے کی) اجازت طلب کی لیکن انہیں اجازت نہیں دی گئی، تو وہ لوٹ گئے، عمر (رض) نے ان کے پیچھے ایک آدمی بھیجا اور بلا کر پوچھا کہ آپ واپس کیوں چلے گئے تھے ؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم نے ویسے ہی تین مرتبہ اجازت طلب کی جیسے رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے، اگر ہمیں تین دفعہ میں اجازت دے دی جائے تو اندر چلے جائیں ورنہ لوٹ جائیں، تب انہوں نے کہا : آپ اس حدیث پر گواہ لائیں ورنہ میں آپ کے ساتھ ایسا ایسا کروں گا یعنی سزا دوں گا، تو ابوموسیٰ اشعری (رض) اپنی قوم کی مجلس میں آئے، اور ان کو قسم دی (کہ اگر کسی نے یہ تین مرتبہ اجازت طلب کرنے والی حدیث سنی ہو تو میرے ساتھ اس کی گواہی دے) ان لوگوں نے ابوموسیٰ اشعری (رض) کے ساتھ جا کر گواہی دی تب عمر (رض) نے ان کو چھوڑا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٣٢٣) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/البیوع ٩ (٢٠٦٢) ، الاستئذان ١٣ (٦٢٤٥) ، صحیح مسلم/الأدب ٧ (٢١٥٣) ، سنن ابی داود/الأدب ١٣٨ (٥١٨٠) ، سنن الترمذی/الاستئذان ٣ (٢٦٩٠) ، موطا امام مالک/الاستئذان ١ (٣) ، سنن الدارمی/الاستئذان ١ (٢٦٧١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : استئندان کیا ہے ؟ ایک یہ ہے کہ دروازے پر کھڑے ہو کر تین بار بلند آواز سے السلام علیکم کہے، اور پوچھے کہ فلاں شخص یعنی اپنا نام لے کر بتائے کہ اندر داخل ہو یا نہیں ؟ اگر تینوں بار میں گھر والا جواب نہ دے تو لوٹ آئے، لیکن بغیر اجازت کے اندر گھسنا جائز نہیں ہے، اور یہ ضروری اس لئے ہے کہ آدمی اپنے مکان میں کبھی ننگا کھلا ہوتا ہے، کبھی اپنے بال بچوں کے ساتھ ہوتا ہے، اگر بلا اجازت اندر داخل ہونا جائز ہو تو بڑی خرابی ہوگی، اب یہ مسئلہ عام تہذیب اور اخلاق میں داخل ہوگیا ہے کہ کسی شخص کے حجرہ یا مکان میں بغیر اجازت لئے اور بغیر اطلاع دئیے لوگ نہیں گھستے، اور جو کوئی اس کے خلاف کرے اس کو بےادب اور بیوقوف جانتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3706 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ،أَنَّ أَبَا مُوسَى اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ ثَلَاثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَانْصَرَفَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عُمَرُ مَا رَدَّكَ، قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ الِاسْتِئْذَانَ الَّذِي أَمَرَنَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا، فَإِنْ أُذِنَ لَنَا دَخَلْنَا، وَإِنْ لَمْ يُؤْذَنْ لَنَا رَجَعْنَا، قَالَ: فَقَالَ: لَتَأْتِيَنِّي عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ أَوْ لَأَفْعَلَنَّ، فَأَتَى مَجْلِسَ قَوْمِهِ فَنَاشَدَهُمْ، فَشَهِدُوا لَهُ فَخَلَّى سَبِيلَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭০৭
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ (داخل ہونے سے قبل) اجازت لینا۔
ابوایوب انصاری (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! سلام تو ہمیں معلوم ہے، لیکن استئذان کیا ہے ؟ (یعنی ہم اجازت کیسے طلب کریں) آپ ﷺ نے فرمایا : استئذان یہ ہے کہ آدمی تسبیح، تکبیر اور تحمید (یعنی سبحان الله، الله أكبر، الحمد لله کہہ کر یا کھنکار کر) سے گھر والوں کو خبردار کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٤٩٨، ومصباح الزجاجة : ١٢٩٢) (ضعیف) (سند میں ابوسورہ منکر الحدیث ہے )
حدیث نمبر: 3707 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ وَاصِلِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي سَوْرَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا السَّلَامُ، فَمَا الِاسْتِئنَاسُ؟ قَالَ: يَتَكَلَّمُ الرَّجُلُ تَسْبِيحَةً، وَتَكْبِيرَةً، وَتَحْمِيدَةً، وَيَتَنَحْنَحُ، وَيُؤْذِنُ أَهْلَ الْبَيْتِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭০৮
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ (داخل ہونے سے قبل) اجازت لینا۔
علی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جانے کے لیے میرے دو وقت مقرر تھے : ایک رات میں، ایک دن میں، تو میں جب آتا اور آپ نماز کی حالت میں ہوتے تو آپ میرے لیے کھنکار دیتے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/السہو ١٧ (١٢١٢) ، (تحفة الأشراف : ١٠٢٠٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٨٠) (ضعیف) (سند میں عبداللہ بن نجی اور حارث ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 3708 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: كَانَ لِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُدْخَلَانِ، مُدْخَلٌ بِاللَّيْلِ، وَمُدْخَلٌ بِالنَّهَارِ، فَكُنْتُإِذَا أَتَيْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي، يَتَنَحْنَحُ لِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭০৯
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ (داخل ہونے سے قبل) اجازت لینا۔
جابر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے (اندر آنے کی) اجازت طلب کی تو آپ نے (مکان کے اندر سے) پوچھا : کون ہو ؟ میں نے عرض کیا : میں ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : میں، میں کیا ؟ (نام لو) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الاستئذان ١٧ (٦٢٥٠) ، صحیح مسلم/الآداب ٨ (٢١٥٥) ، سنن ابی داود/الأدب ١٣٩ (٥١٨٧) ، سنن الترمذی/الاستئذان ١٨ (٢٧١١) ، (تحفة الأشراف : ٣٠٤٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/ ٢٩٨، ٣٢٠، ٣٦٣) ، سنن الدارمی/الاستئذان ٢ (٢٦٧٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3709 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ،، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟، فَقُلْتُ: أَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَنَا أَنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭১০
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مرد سے کہنا کہ صبح کیسی کی ؟
جابر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے صبح کیسے کی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : جس نے نہ آج روزہ رکھا، نہ بیمار کی عیادت (مزاج پرسی) کی خیریت سے ہوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٣٨٠، ومصباح الزجاجة : ١٢٩٣) (حسن) (سند میں عبداللہ بن مسلم ضعیف راوی ہے، لیکن ابوہریرہ (رض) کے شاہد اور دوسری احادیث کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو : تراجع الالبانی ١٠٠ و صحیح الأدب المفرد : ٨٧٨ - ١١٣٣ ) وضاحت : ١ ؎: یہ آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی جناب میں اپنی تقصیر ظاہر کی باوجود اس کے کہ میں نے روزہ نہیں رکھا بیمار پرسی نہیں کی، لیکن مالک کا احسان ہے کہ میری صبح خیریت کے ساتھ اس نے کرائی، سبحان اللہ، رسول اکرم ﷺ باوجود کثرت عبادت، ریاضت، قرب الٰہی اور گناہوں سے پاک اور صاف ہونے کے اپنی تقصیر کا اقرار اور مالک کی نعمتوں کا اظہار کرتے تھے، اور کسی بندے کی کیا مجال ہے جو اپنی عبادت و طاعت اور تقویٰ پر نازاں ہو، یا اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل و کرم سے ہم کو کھلاتا اور پلاتا ہے، اور خیریت اور عافیت سے ہماری صبح اور شام گزارتا ہے، اے اللہ ! ہم تیرے احسان اور نعمت کا شکر جتنا شکر کریں سب کم ہے۔
حدیث نمبر: 3710 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ أَصْبَحْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: بِخَيْرٍ، مِنْ رَجُلٍ لَمْ يُصْبِحْ صَائِمًا، وَلَمْ يَعُدْ سَقِيمًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭১১
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مرد سے کہنا کہ صبح کیسی کی ؟
ابواسید ساعدی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب عباس بن عبدالمطلب (رض) کے یہاں تشریف لے گئے تو فرمایا : السلام عليكم انہوں نے (جواب میں) وعليك السلام ورحمة الله وبرکاته کہا، آپ ﷺ نے فرمایا : كيف أصبحتم آپ نے صبح کیسے کی ؟ جواب دیا : بخير نحمد الله خیریت سے کی اس پر ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں، لیکن آپ نے کیسے کی ؟ ہمارے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا : الحمد لله میں نے بھی خیریت کے ساتھ صبح کی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١١٩٣، ومصباح الزجاجة : ١٢٩٤) (ضعیف) (سند میں عبد اللہ بن عثمان مستور راوی ہیں، امام بخاری فرماتے ہیں، مالک بن حمزہ عن أبیہ عن جدہ أن النبی ﷺ دعا للعباس، الحدیث لایتابع علیہ اس کا کوئی متابع نہیں ہے )
حدیث نمبر: 3711 حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْهَرَوِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ إِسْحَاق بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، حَدَّثَنِي جَدِّي أَبُو أُمِّي مَالِكُ بْنُ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ: وَدَخَلَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، قَالُوا: وَعَلَيْكَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، قَالَ: كَيْفَ أَصْبَحْتُمْ؟، قَالُوا: بِخَيْرٍ نَحْمَدُ اللَّهَ، فَكَيْفَ أَصْبَحْتَ بِأَبِينَا وَأُمِّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: أَصْبَحْتُ بِخَيْرٍ أَحْمَدُ اللَّهَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭১২
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جب تمہارے پاس کسی قوم کا معزز شخص آئے تو اس کا اکرام کرو۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تمہارے پاس کسی قوم کا کوئی معزز آدمی آئے تو تم اس کا احترام کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٤٤٠، ومصباح الزجاجة : ١٢٩٥) (حسن) (سند میں سعید بن مسلمہ ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ١٢٠٥ )
حدیث نمبر: 3712 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَتَاكُمْ كَرِيمُ قَوْمٍ، فَأَكْرِمُوهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭১৩
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ چھینکنے والے کو جواب دینا۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے سامنے دو آدمیوں نے چھینکا تو آپ ﷺ نے ایک کے جواب میں يرحمک الله اللہ تم پر رحم کرے کہا، اور دوسرے کو جواب نہیں دیا، تو عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! آپ کے سامنے دو آدمیوں نے چھینکا، آپ نے ایک کو جواب دیا دوسرے کو نہیں دیا، اس کا سبب کیا ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ایک نے (چھینکنے کے بعد) الحمد لله کہا، اور دوسرے نے نہیں کہا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأدب ١٢٣ (٦٢٢١) ، ١٢٧ (٦٢٢٥) ، صحیح مسلم/الزہد ٩ (٢٩٩١) ، سنن ابی داود/الأدب ١٠٢ (٥٠٣٩) ، سنن الترمذی/الأدب ٤ (٢٧٤٣) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٠٠، ١١٧، ١٧٦) ، سنن الدارمی/الاستئذان ٣١ (٢٧٠٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3713 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا أَوْ سَمَّتَ وَلَمْ يُشَمِّتِ الْآخَرَ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَطَسَ عِنْدَكَ رَجُلَانِ، فَشَمَّتَّ أَحَدَهُمَا وَلَمْ تُشَمِّتِ الْآخَرَ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَإِنَّ هَذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭১৪
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ چھینکنے والے کو جواب دینا۔
سلمہ بن الاکوع (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : چھینکنے والے کو تین مرتبہ جواب دیا جائے، جو اس سے زیادہ چھینکے تو اسے زکام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الزہد ٩ (٢٩٩٣ مختصرا) ، سنن ابی داود/الأدب ١٠٠ (٥٠٣٧) ، سنن الترمذی/الأدب ٥ (٢٧٤٣) ، (تحفة الأشراف : ٤٥١٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤٦، ٥٠) سنن الدارمی/الاستئذان ٣٢ (٢٧٠٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 3714 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ ثَلَاثًا فَمَا زَادَ، فَهُوَ مَزْكُومٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭১৫
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ چھننکنے والے کو جواب دینا۔
علی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو الحمد لله کہے، اس کے پاس موجود لوگ يرحمک الله کہیں، پھر چھینکنے والا ان کو جواب دے يهديكم الله ويصلح بالکم اللہ تمہیں ہدایت دے، اور تمہاری حالت درست کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٢١٨، ومصباح الزجاجة : ١٢٩٦) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الأدب ٣ (٢٧٤١) ، مسند احمد (١/١٢٠، ١٢٢) ، سنن الدارمی/الإستئذان ٣٠ (٢٧٠١) (صحیح) (سند میں محمد بن عبدالرحمن ابن ابی الیلیٰ ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر حدیث صحیح ہے )
حدیث نمبر: 3715 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلْيَرُدَّ عَلَيْهِ مَنْ حَوْلَهُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ، وَلْيَرُدَّ عَلَيْهِمْ يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭১৬
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مرد اپنے ہمنشین کا اعزاز کرے۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کی جب کسی شخص سے ملاقات ہوتی اور آپ اس سے بات کرتے تو اس وقت تک منہ نہ پھیرتے جب تک وہ خود نہ پھیر لیتا، اور جب آپ کسی سے مصافحہ کرتے تو اس وقت تک ہاتھ نہ چھوڑتے جب تک کہ وہ خود نہ چھوڑ دیتا، اور آپ ﷺ نے اپنے کسی ساتھی کے سامنے کبھی پاؤں نہیں پھیلایا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٤١، ومصباح الزجاجة : ١٢٩٧) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/صفة القیامة ٤٦ (٢٤٩٠) ، بعضہ وقال : غریب) (ضعیف) (زید العمی ضعیف راوی ہے، لیکن مصافحہ کا جملہ صحیح اور ثابت ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٤٢٨٥ )
حدیث نمبر: 3716 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي يَحْيَى الطَّوِيلِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلُ الْكُوفَةِ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،إِذَا لَقِيَ الرَّجُلَ فَكَلَّمَهُ، لَمْ يَصْرِفْ وَجْهَهُ عَنْهُ حَتَّى يَكُونَ هُوَ الَّذِي يَنْصَرِفُ، وَإِذَا صَافَحَهُ لَمْ يَنْزِعْ يَدَهُ مِنْ يَدِهِ حَتَّى يَكُونَ هُوَ الَّذِي يَنْزِعُهَا، وَلَمْ يُرَ مُتَقَدِّمًا بِرُكْبَتَيْهِ جَلِيسًا لَهُ قَطُّ.
তাহকীক: