কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
آداب کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭০ টি
হাদীস নং: ৩৭১৭
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو کسی نشست سے اٹھے پھر واپس آئے تو وہ اس نشست کا زیادہ حقدار ہے۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر چلا جائے، پھر واپس آئے تو وہ اپنی جگہ (پر بیٹھنے) کا زیادہ حقدار ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٦٢١، ومصباح الزجاجة : ١٢٩٨) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/السلام ١٢ (٢١٧٩) ، سنن ابی داود/الأدب ٣٠ (٤٨٥٣) ، مسند احمد (٢/٣٤٢، ٥٢٧) ، سنن الدارمی/الإستئذان ٢٥ (٢٦٩٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 3717 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ عَنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭১৮
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عذر کرنا۔
جو ذان کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص اپنے بھائی سے معذرت کرے، اور پھر وہ اسے قبول نہ کرے تو اسے اتنا ہی گناہ ہوگا جتنا محصول (ٹیکس) وصول کرنے والے کو اس کی خطا پر ہوتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٢٧١، ومصباح الزجاجة : ١٢٩٩) (ضعیف) (سند میں جو ذان کو شرف صحبت حاصل نہیں، بلکہ مجہول ہیں ) اس سند سے بھی اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٢٧١) ، ومصباح الزجاجة : ١٣٠٠) (ضعیف) (جوذان صحابی نہیں، بلکہ مجہول روای ہیں )
حدیث نمبر: 3718 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ مِينَاءَ، عَنْ جُودَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنِ اعْتَذَرَ إِلَى أَخِيهِ بِمَعْذِرَةٍ فَلَمْ يَقْبَلْهَا، كَانَ عَلَيْهِ مِثْلُ خَطِيئَةِ صَاحِبِ مَكْسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ مِينَاءَ، عَنْ جُودَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭১৯
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مزاح کرنا۔
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ ابوبکر (رض) نبی اکرم ﷺ کی وفات سے ایک سال پہلے بصریٰ تجارت کے لیے گئے، ان کے ساتھ نعیمان اور سویبط بن حرملہ (رضی اللہ عنہما) بھی تھے، یہ دونوں بدری صحابی ہیں، نعیمان (رض) کھانے پینے کی چیزوں پر متعین تھے، سویبط (رض) ایک پر مذاق آدمی تھے، انہوں نے نعیمان (رض) سے کہا : مجھے کھانا کھلاؤ، نعیمان (رض) نے کہا : ابوبکر (رض) کو آنے دیجئیے، سویبط (رض) نے کہا : میں تمہیں غصہ دلا کر پریشان کروں گا، پھر وہ لوگ ایک قوم کے پاس سے گزرے تو سویبط (رض) نے اس قوم کے لوگوں سے کہا : تم مجھ سے میرے ایک غلام کو خریدو گے ؟ انہوں نے کہا : ہاں، سویبط (رض) کہنے لگے : وہ ایک باتونی غلام ہے وہ یہی کہتا رہے گا کہ میں آزاد ہوں، تم اس کی باتوں میں آ کر اسے چھوڑ نہ دینا، ورنہ میرا غلام خراب ہوجائے گا، انہوں نے جواب دیا : وہ غلام ہم تم سے خرید لیں گے، الغرض ان لوگوں نے دس اونٹنیوں کے عوض وہ غلام خرید لیا، پھر وہ لوگ نعیمان (رض) کے پاس آئے، اور ان کی گردن میں عمامہ باندھا یا رسی ڈالی تو نعیمان (رض) نے کہا : اس نے (یعنی سویبط نے) تم سے مذاق کیا ہے، میں تو آزاد ہوں، غلام نہیں ہوں، لوگوں نے کہا : یہ تمہاری عادت ہے، وہ پہلے ہی بتاچکا ہے (کہ تم باتونی ہو) ، الغرض وہ انہیں پکڑ کرلے گئے، اتنے میں ابوبکر (رض) تشریف لائے، تو لوگوں نے انہیں اس واقعے کی اطلاع دی، وہ اس قوم کے پاس گئے اور ان کے اونٹ دے کر نعیمان کو چھڑا لائے، پھر جب یہ لوگ نبی اکرم ﷺ کے پاس (مدینہ) آئے تو آپ اور آپ کے صحابہ سال بھر اس واقعے پر ہنستے رہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٨١٨٩، ومصباح الزجاجة : ١٣٠١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣١٦) (ضعیف) (سند میں زمعہ بن صالح ضعیف ہیں، اور اس کے دوسرے طریق میں نعیمان، سویبط کی جگہ ہے، اور سوبیط، نعیمان کی جگہ پر اور یہ بھی ضعیف ہے )
حدیث نمبر: 3719 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ زَمْعَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ وَهْبِ بْنِ عَبْدِ بْنِ زَمْعَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ . ح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبِ بْنِ زَمْعَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فِي تِجَارَةٍ إِلَى بُصْرَى قَبْلَ مَوْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَامٍ، وَمَعَهُ نُعَيْمَانُ، وَسُوَيْبِطُ بْنُ حَرْمَلَةَ، وَكَانَا شَهِدَا بَدْرًا، وَكَانَ نُعَيْمَانُ عَلَى الزَّادِ، وَكَانَ سُوَيْبِطُ رَجُلًا مَزَّاحًا، فَقَالَ لِنُعَيْمَانَ: أَطْعِمْنِي، قَالَ: حَتَّى يَجِيءَ أَبُو بَكْرٍ، قَالَ: فَلَأُغِيظَنَّكَ، قَالَ: فَمَرُّوا بِقَوْمٍ، فَقَالَ لَهُمْ سُوَيْبِطٌ: تَشْتَرُونَ مِنِّي عَبْدًا لِي، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: إِنَّهُ عَبْدٌ لَهُ كَلَامٌ وَهُوَ قَائِلٌ لَكُمْ إِنِّي حُرٌّ، فَإِنْ كُنْتُمْ إِذَا قَالَ لَكُمْ هَذِهِ الْمَقَالَةَ، تَرَكْتُمُوهُ فَلَا تُفْسِدُوا عَلَيَّ عَبْدِي، قَالُوا: لَا، بَلْ نَشْتَرِيهِ مِنْكَ، فَاشْتَرَوْهُ مِنْهُ بِعَشْرِ قَلَائِصَ، ثُمَّ أَتَوْهُ فَوَضَعُوا فِي عُنُقِهِ عِمَامَةً أَوْ حَبْلًا، فَقَالَ نُعَيْمَانُ: إِنَّ هَذَا يَسْتَهْزِئُ بِكُمْ وَإِنِّي حُرٌّ لَسْتُ بِعَبْدٍ، فَقَالُوا: قَدْ أَخْبَرَنَا خَبَرَكَ، فَانْطَلَقُوا بِهِ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَأَخْبَرُوهُ بِذَلِكَ، قَالَ: فَاتَّبَعَ الْقَوْمَ وَرَدَّ عَلَيْهِمُ الْقَلَائِصَ، وَأَخَذَ نُعَيْمَانَ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْبَرُوهُ، قَالَ: فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ مِنْهُ حَوْلًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২০
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ مزاح کرنا۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہم لوگوں سے (یعنی بچوں سے) میل جول رکھتے تھے، یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی سے فرماتے : يا أبا عمير ما فعل النغير اے ابوعمیر ! تمہارا وہ نغیر (پرندہ) کیا ہوا ؟ وکیع نے کہا نغیر سے مراد وہ پرندہ ہے جس سے ابوعمیر کھیلا کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأدب ٨١ (٦١٢٩) ، صحیح مسلم/الآداب ٥ (٢١٥٠) ، سنن ابی داود/الصلاة ٩٢ (٦٥٨) ، سنن الترمذی/الصلاة ١٣١ (٣٣٣) ، (تحفة الأشراف : ١٦٩٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١١٩، ١٧١، ١٩٠، ٢١٢، ٢٧٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3720 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَالِطُنَا، حَتَّى يَقُول لِأَخٍ لِي صَغِيرٍ: يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ النُّغَيْ؟، قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي طَيْرًا كَانَ يَلْعَبُ بِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২১
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ سفید بال اکھیڑنا۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سفید بال اکھیڑنے سے منع فرمایا، اور فرمایا کہ وہ مومن کا نور ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأدب ٥٩ (٢٨٢١) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٨٣) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الترجل ١٧ (٤٢٠٢) ، سنن النسائی/الزینة ١٣ (٥٠٧١) ، مسند احمد (٢/٢٠٦، ٢٠٧، ٢١٢) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 3721 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنْ نَتْفِ الشَّيْبِ، وَقَالَ: هُوَ نُورُ الْمُؤْمِنِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২২
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کچھ سایہ اور کچھ دھوپ میں بیٹھنا۔
بریدہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے دھوپ اور سایہ کے درمیان میں بیٹھنے سے منع کیا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٩٨٨، ومصباح الزجاجة : ١٣٠٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اس طرح بیٹھنے سے کہ بدن کا ایک حصہ دھوپ میں رہے، اور ایک حصے پر سایہ، اس لئے کہ یہ امر طبی طور پر مضر ہے اور بیماری پیدا کرتا ہے، اور یہ ممانعت بھی تنزیہی ہے، نہ کہ تحریمی۔
حدیث نمبر: 3722 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، عَنْ أَبِي الْمُنِيبِ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى أَنْ يُقْعَدَ بَيْنَ الظِّلِّ وَالشَّمْسِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৩
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اوندھے منہ لیٹنے سی ممانعت۔
طخفہ غفاری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے مسجد میں پیٹ کے بل (اوندھے منہ) سویا ہوا پایا، آپ ﷺ نے اپنے پاؤں سے مجھے ہلا کر فرمایا : تم اس طرح کیوں سو رہے ہو ؟ یہ سونا اللہ کو ناپسند ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأدب ١٠٣ (٥٠٤٠) ، (تحفة الأشراف : ٤٩٩١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٢٩) (صحیح) (ملاحظہ ہو : المشکاة : ٤٧١٨ - ٤٧١٩ - ٤٧٣١ ) وضاحت : پیٹ کے بل لیٹنا ممنوع ہے۔
حدیث نمبر: 3723 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طِخْفَةَ الْغِفَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَصَابَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ عَلَى بَطْنِي، فَرَكَضَنِي بِرِجْلِهِ، وَقَالَ: مَا لَكَ وَلِهَذَا النَّوْمِ، هَذِهِ نَوْمَةٌ يَكْرَهُهَا اللَّهُ أَوْ يُبْغِضُهَا اللَّهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৪
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اوندھے منہ لیٹنے سی ممانعت۔
ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ میرے پاس سے گزرے اس حال میں کہ میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا، تو آپ ﷺ نے مجھے اپنے پیر سے ہلا کر فرمایا : جنيدب! (یہ ابوذر کا نام ہے) سونے کا یہ انداز تو جہنمیوں کا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٩٢٦، ومصباح الزجاجة : ١٣٠٣) (صحیح) (سند میں محمد بن نعیم میں کلام ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: پیٹ کے بل سونے میں جہنمیوں کی مشابہت ہے، قرآن میں ہے : يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر (سورة القمر : 48) یعنی اوندھے منہ جہنم میں کھینچے جائیں گے، یہ بھی ایک ممانعت کی وجہ ہے۔
حدیث نمبر: 3724 حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ طِخْفَةَ الْغِفَارِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُضْطَجِعٌ عَلَى بَطْنِي، فَرَكَضَنِي بِرِجْلِهِ، وَقَالَ: يَا جُنَيْدِبُ، إِنَّمَا هَذِهِ ضِجْعَةُ أَهْلِ النَّارِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৫
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اوندھے منہ لیٹنے سی ممانعت۔
ابوامامہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کا گزر ایک ایسے شخص کے پاس ہوا جو اوندھے منہ مسجد میں سو رہا تھا، آپ ﷺ نے اس کو پیر سے ہلا کر فرمایا : اٹھ کر بیٹھو، اس طرح سونا جہنمیوں کا سونا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٩١٣، ومصباح الزجاجة : ١٣٠٤) (ضعیف) (سند میں یعقوب، سلمہ اور ولید سب ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 3725 حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ رَجَاءٍ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ جَمِيلٍ الدِّمَشْقِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ نَائِمٍ فِي الْمَسْجِدِ مُنْبَطِحٍ عَلَى وَجْهِهِ، فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ، وَقَالَ: قُمْ وَاقْعُدْ، فَإِنَّهَا نَوْمَةٌ جَهَنَّمِيَّةٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৬
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ علم نجوم سیکھنا کیسا ہے۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے علم نجوم میں سے کچھ حاصل کیا، اس نے سحر (جادو) کا ایک حصہ حاصل کرلیا، اب جتنا زیادہ حاصل کرے گا گویا اتنا ہی زیادہ جادو حاصل کیا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطب ٢٢ (٣٩٠٥) ، (تحفة الأشراف : ٦٥٥٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٢٧، ٣١١) (حسن )
حدیث نمبر: 3726 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنِ اقْتَبَسَ عِلْمًا مِنَ النُّجُومِ، اقْتَبَسَ شُعْبَةً مِنَ السِّحْرِ زَادَ مَا زَادَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৭
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ہوا کو برا کہنے کی ممانعت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہوا کو برا نہ کہو، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت میں سے ہے، وہ رحمت بھی لاتی ہے اور عذاب بھی لاتی ہے، البتہ اللہ تعالیٰ سے اس کی بھلائی کا سوال کرو اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأدب ١١٣ (٥٠٩٧) ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٣١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٥٠، ٢٦٧، ٤٠٩، ٤٣٦، ٥١٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس معنی سے کہ انسان اور حیوان کی زندگی ہوا پر موقوف ہے، ان حیوانوں کی جو ہوائی ہیں اور بعض حیوان مائی ہیں، ان کی زندگی پانی پر موقوف ہے، اب بعض امتوں پر جو ہوا سے عذاب ہوا یہ اس کے خلاف نہیں ہے کیونکہ ہر ایک رحمت کی چیز جب اعتدال سے زیادہ ہو تو عذاب ہوجاتی ہے جیسے پانی وہ بھی رحمت ہے لیکن نوح (علیہ السلام) کی قوم کے لئے اور فرعون اور اس کی قوم کے لئے عذاب تھا۔ اور ابھی ماضی قریب میں سونامی کی لہروں سے جو تباہی دنیا نے دیکھی اس سے ہم سب کو عبرت ہونی چاہیے۔
حدیث نمبر: 3727 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الزُّرَقِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُسُبُّوا الرِّيحَ، فَإِنَّهَا مِنْ رَوْحِ اللَّهِ، تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ وَالْعَذَابِ، وَلَكِنْ سَلُوا اللَّهَ مِنْ خَيْرِهَا، وَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৮
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کونسے نام اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں ؟
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الآداب ١ (٢١٣٢) ، سنن الترمذی/الأدب ٤٦ (٢٨٣٤) ، (تحفة الأشراف : ٧٧٢١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٤) ، سنن الدارمی/ الاستئذان ٦٠ (٢٣٣٧) (صحیح ) وضاحت : ان ناموں کے پسندیدہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان میں اللہ کی عبودیت کا اظہار ہے۔ اللہ تعالیٰ کے دوسرے ناموں کے ساتھ بھی عبد یا عبید لگا کر نام رکھا جاسکتا ہے۔ انبیائے کرام (علیہ السلام) کے ناموں پر نام رکھنا بھی درست ہے۔
حدیث نمبر: 3728 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَحَبُّ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، عَبْدُ اللَّهِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭২৯
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ناپسندیدہ نام
عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر میں زندہ رہا تو انشاء اللہ رباح (نفع) ، نجیح (کامیاب) ، افلح (کامیاب) ، نافع (فائدہ دینے والا) اور یسار (آسانی) ، نام رکھنے سے منع کر دوں گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأدب ٦٥ (٢٨٣٥) ، (تحفة الأشراف : ١٠٤٢٣، ومصباح الزجاجة : ١٣٠٥) (صحیح ) وضاحت : ایک حدیث میں اس ممانعت کی یہ حکمت بیان کی گئی ہے کیونکہ تو کہے گا : کیا وہ یہاں موجود ہے ؟ وہ نہیں ہوگا تو (جواب دینے والا) کہے گا نہیں۔ (صحیح مسلم) مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی پوچھے کہ گھر میں نافع ہے اور جواب میں کہا جائے کہ موجود نہیں۔ گویا آپ نے یہ کہا کہ گھر میں فائدہ دینے والا کوئی شخص موجود نہیں، سب نکمے ہیں۔ اگرچہ متکلم کا مقصد یہ نہیں ہوگا، تاہم ظاہری طور پر ایک نامناسب بات بنتی ہے، لہذا ایسے نام رکھنا مکروہ ہے لیکن حرام نہیں۔
حدیث نمبر: 3729 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَئِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، لَأَنْهَيَنَّ أَنْ يُسَمَّى رَبَاحٌ، وَنَجِيحٌ، وَأَفْلَحُ، وَنَافِعٌ، وَيَسَارٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩০
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ناپسندیدہ نام
سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اپنے غلاموں کے چار نام رکھنے سے منع فرمایا ہے : افلح، نافع، رباح اور یسار ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأداب ٢ (٢١٣٦) ، سنن ابی داود/الأدب ٧٠ (٤٩٥٨، ٤٩٥٩) ، سنن الترمذی/الأدب ٦٥ (٢٨٣٦) ، (تحفة الأشراف : ٤٦١٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٧، ١٠، ١٢، ٢١) ، سنن الدارمی/الاستئذان ٦١ (٢٧٣٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3730 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ الرُّكَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ نُسَمِّيَ رَقِيقَنَا أَرْبَعَةَ أَسْمَاءٍ، أَفْلَحُ، وَنَافِعٌ، وَرَبَاحٌ، وَيَسَارٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩১
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ناپسندیدہ نام
مسروق کہتے ہیں کہ میری ملاقات عمر بن خطاب (رض) سے ہوئی، تو انہوں نے پوچھا : تم کون ہو ؟ میں نے عرض کیا : میں مسروق بن اجدع ہوں، (یہ سن کر) عمر (رض) نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اجدع ایک شیطان ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأدب ٧٠ (٤٩٥٧) ، (تحفة الأشراف : ١٠٦٤١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣١) (ضعیف) (سند میں مجالد بن سعید ضعیف راوی ہیں )
حدیث نمبر: 3731 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ، حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: لَقِيتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: مَنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: مَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ، فَقَالَ عُمَرُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: الْأَجْدَعُ شَيْطَانٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩২
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ نام بدلنا۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں زینب کا نام بّرہ تھا (یعنی نیک بخت اور صالحہ) لوگوں نے اعتراض کیا کہ یہ اپنی تعریف آپ کرتی ہیں، تو رسول اللہ ﷺ نے ان کا نام بدل کر زینب رکھ دیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأدب ١٠٨ (٦١٩٢) ، صحیح مسلم/الآداب ٣ (٢١٤١) ، (تحفة الأشراف : ١٤٦٦٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٤٣٠، ٤٥٩) ، سنن الدارمی/الاستئذان ٦٢ (٢٧٤٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ام المؤمنین جویریہ (رض) کا نام بھی پہلے برّہ تھا تو آپ ﷺ نے ان کا نام بدل کر جویریہ رکھا، یہ رسول اکر م ﷺ کی سنت ہے اور ہر شخص کو لازم ہے کہ اگر والدین یا خاندان والوں نے جہالت سے بچپن میں کوئی برا نام رکھ دیا ہو تو جب بڑا ہو اور عقل آئے تو وہ نام بدل ڈالے۔
حدیث نمبر: 3732 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَافِعٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ زَيْنَبَ كَانَ اسْمُهَا بَرَّةَ، فَقِيلَ لَهَا تُزَكِّي نَفْسَهَا،فَسَمَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৩
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ نام بدلنا۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ عمر (رض) کی ایک بیٹی کا نام عاصیہ تھا (یعنی گنہگار، نافرمان) تو رسول اللہ ﷺ نے ان کا نام بدل کر جمیلہ رکھ دیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الآداب ٣ (٢١٣٩) ، (تحفة الأشراف : ٧٨٧٦) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الأدب ٧٠ (٤٩٥٢) ، سنن الترمذی/الأدب ٦٦ (٢٨٣٨) ، سنن الدارمی/الاستئذان ٦٢ (٢٧٣٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3733 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ ابْنَةً لِعُمَرَ كَانَ يُقَالُ لَهَا: عَاصِيَةُ، فَسَمَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيلَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৪
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ نام بدلنا۔
عبداللہ بن سلام (رض) کہتے ہیں کہ جب میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میرا نام اس وقت عبداللہ بن سلام نہ تھا، آپ ﷺ نے ہی میرا نام عبداللہ بن سلام رکھا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٣٤٥، ومصباح الزجاجة : ١٣٠٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٥، ٥/٨٣، ٤٥١) (منکر) (سند میں ابن اخی عبد اللہ بن سلام مبہم راوی ہیں )
حدیث نمبر: 3734 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى أَبُو الْمُحَيَّاةِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ اسْمِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ،فَسَمَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৫
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اسم مبارک اور کنیت دونوں کا بیک وقت اختیار کرنا۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ ابوالقاسم ﷺ نے فرمایا : تم لوگ میرے نام پر نام رکھو، لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العلم ٣٩ (١١٠) ، والأدب ١٠٦ (٦١٨٨) ، صحیح مسلم/الآداب ١ (٢١٣٤) ، سنن ابی داود/الأدب ٧٤ (٤٩٦٥) ، (تحفة الأشراف : ١٤٤٣٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٤٨، ٢٦٠ ٢٧٠، ٣٩٢، ٥١٩) ، سنن الدارمی/الاستئذان ٥٨ (٢٧٣٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3735 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৭৩৬
آداب کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اسم مبارک اور کنیت دونوں کا بیک وقت اختیار کرنا۔
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم لوگ میرے نام پر نام رکھو، لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٣٣٣) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/فرض الخمس ٧ (٣١١٤) ، صحیح مسلم/الآداب ١ (٢١٣٣) ، سنن الترمذی/الأدب ٦٨ (٢٨٤٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3736 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي.
তাহকীক: