কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
تجارت ومعاملات کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭১ টি
হাদীস নং: ২১৭৭
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہر والاباہروالے کا مال نہ بیچے۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے شہری کو دیہاتی کا مال بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ طاؤس کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے کہا : آپ ﷺ کے قول : حاضر لباد کا کیا مفہوم ہے ؟ تو انہوں نے کہا : بستی والا باہر والے کا دلال نہ بنے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٦٨ (٢١٥٨) ، ٧١ (٢١٦٣) ، الإجارة ١٤ (٢٢٧٤) ، صحیح مسلم/البیوع ٦ (١٥٢١) ، سنن ابی داود/البیوع ٤٧ (٣٤٣٩) ، سنن النسائی/البیوع ١٦ (٤٥٠٤) ، (تحفة الأشراف : ٥٧٠٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٦٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 2177 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا قَوْلُهُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، قَالَ: لَا يَكُونُ سِمْسَارًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৮
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باہر سے مال لانے والے سے شہر سے باہر جا کر ملنا منع ہے۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : باہر سے آنے والے سامان تجارت کو بازار میں پہنچنے سے پہلے نہ لیا کرو، اگر کوئی اس طرح خریداری کرلے، تو بازار میں آنے کے بعد صاحب مال کو اختیار ہوگا، چاہے تو اس بیع کو باقی رکھے اور چاہے تو فسخ (منسوخ) کر دے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٥٦٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/البیوع ٧١ (٢١٦٢) ، صحیح مسلم/البیوع ٥ (١٥١٩) ، سنن النسائی/البیوع ١٦ (٤٥٠٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٨٤، ٤٠٣) ، سنن الدارمی/البیوع ٣٢ (٢٦٠٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 2178 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَلَقَّوْا الْأَجْلَابَ فَمَنْ تَلَقَّى مِنْهُ شَيْئًا، فَاشْتَرَى، فَصَاحِبُهُ بِالْخِيَارِ إِذَا أَتَى السُّوقَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৯
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باہر سے مال لانے والے سے شہر سے باہر جا کر ملنا منع ہے۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے باہر سے آنے والے سامان تجارت کو بازار میں پہنچنے سے پہلے آگے جا کر خرید لینے سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ : (تحفة الأشراف : ٨٠٥٩) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/البیوع ٧١ (٢١٦٥) ، صحیح مسلم/البیوع ٥ (١٥١٨) ، سنن ابی داود/البیوع ٤٥ (٣٤٣٦) ، سنن النسائی/البیوع ١٦ (٤٥٠٣) ، مسند احمد (٢/٧، ٢٢، ٦٣، ٩١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: تلقي جلب کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ باہر والوں کو شہر کا بھاؤ معلوم نہیں ہوتا، تو یہ شہری تاجر پہلے سے جا کر ان سے مل کر ان کا مال سستے دام سے خرید لیتا ہے، جب وہ شہر میں آتے ہیں اور دام معلوم کرتے ہیں تو ان کو افسوس ہوتا ہے، یہ اس لئے منع ہوا کہ اس میں باہر والے تاجروں کا نقصان ہے، اور شہر والوں کا بھی، باہر والوں کا تو ظاہر ہے، شہر والوں کا نقصان اس سے طرح کہ شاید وہ شہر میں آتے تو سستا بیچتے، اب اس شہر والے نے ان باہر سے آنے والوں کا مال لے لیا، جس کو وہ آہستہ آہستہ مہنگا کر کے بیچے گا۔
حدیث نمبر: 2179 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَلَقِّي الْجَلَبِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৮০
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باہر سے مال لانے والے سے شہر سے باہر جا کر ملنا منع ہے۔
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مال بیچنے والوں سے بازار میں پہنچنے سے پہلے آگے جا کر ملنے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٦٤ (٢١٤٩) ، صحیح مسلم/البیوع ٥ (١٥١٨) ، سنن الترمذی/البیوع ١٢ (١٢٢٠) ، (تحفة الأشراف : ٩٣٧٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٤٣٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 2180 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَحَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَلَقِّي الْبُيُوعِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৮১
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیچنے اور خرید نے والے کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہو۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب دو آدمی ایک مجلس میں خریدو فروخت کریں، تو دونوں میں سے ہر ایک کو بیع فسخ کرنے کا اختیار ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوجائیں، یا ان میں سے کوئی ایک دوسرے کو اختیار نہ دیدے، پھر اگر ایک نے دوسرے کو اختیار دے دیا پھر بھی ان دونوں نے بیع پکی کرلی تو بیع واجب ہوگئی، اس طرح بیع ہوجانے کے بعد اگر وہ دونوں مجلس سے جدا ہوگئے تب بھی بیع لازم ہوگئی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٤٢ (٢١٠٧) ، ٤٣ (٢١٠٩) ، ٤٤ (٢١١١) ، ٤٥ (٢١١٢) ، ٤٦ (٢١١٣) ، صحیح مسلم/البیوع ١٠ (١٥٣١) ، سنن النسائی/البیوع ٨ (٤٤٧٦) ، (تحفة الأشراف : ٨٢٧٢) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/البیوع ٥٣ (٣٤٥٤) ، سنن الترمذی/البیوع ٢٦ (١٢٤٥) ، مسند احمد (٢/ ٤، ٩، ٥٢، ٥٤، ٧٣، ١١٩، ١٣٤، ١٣٥، ١٨٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: حدیث سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ جدا ہونے سے بدن کا جدا ہونا مراد ہے، اور اس حدیث کے راوی ابن عمر (رض) نے بھی یہی معنی سمجھا تھا، دوسری روایت میں ہے کہ ابن عمر (رض) جب کسی بیع کو پورا کرنا چاہتے تو عقد کے بعد چند قدم چلتے تاکہ بیع پکی ہوجائے، اور اگر تفرق اقوال مراد ہوتا یعنی ایجاب و قبول کا ہوجانا تو اس حدیث کا بیان کرنے کا کیا مقصد، اس لئے جب تک ایجاب و قبول نہ ہوں بیع تمام ہی نہیں ہوئی، تو وہ کیونکر نافذ ہوگی۔
حدیث نمبر: 2181 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلَانِ، فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، وَكَانَا جَمِيعًا أَوْ يُخَيِّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَإِنْ خَيَّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، وَإِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ تَبَايَعَا وَلَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৮২
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیچنے اور خرید نے والے کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہو۔
ابوبرزہ اسلمی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بائع اور مشتری (بیچنے اور خریدنے والے) جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوجائیں دونوں کو (بیع کے منسوخ کرنے کا) اختیار ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٣٥ (٣٤٥٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٥٩٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤٢٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 2182 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، وَأَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ جَمِيلِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْوَضِيءِ، عَنْأَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৮৩
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیچنے اور خرید نے والے کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہو۔
سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو (بیع منسوخ کرنے کا) اختیار ہے، جب تک کہ وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوجائیں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/البیوع ٨ (٤٤٨٦) ، (تحفة الأشراف : ٤٦٠٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٢، ١٧، ٢١، ٢٢) (صحیح) (حسن بصری نے سمرہ (رض) سے صرف حدیث عقیقہ سنی ہے، اس لئے سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 2183 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৮৪
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع خیار کی شرط کرلینا۔
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک اعرابی (دیہاتی) سے ایک بوجھ چارا خریدا، پھر جب بیع مکمل ہوگئی، تو آپ نے اس سے فرمایا : تجھ کو اختیار ہے (بیع کو باقی رکھ یا منسوخ کر دے) تو دیہاتی نے کہا : اللہ آپ کی عمردراز کرے میں بیع کو باقی رکھتا ہوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البیوع ٢٧ (١٢٤٩) ، (تحفة الأشراف : ٢٨٣٤) (حسن ) وضاحت : ١ ؎: ایسی صورت میں جب طرفین بیع کو اختیار کرلیں تو خیار مجلس باقی نہ رہے گا، جیسے اوپر کی حدیث میں گزرا۔
حدیث نمبر: 2184 حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، الْمِصْرِيَّانِ قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْأَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: اشْتَرَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَعْرَابِ حِمْلَ خَبَطٍ، فَلَمَّا وَجَبَ الْبَيْعُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اخْتَرْ، فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: عَمْرَكَ اللَّهَ بَيِّعًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৮৫
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع خیار کی شرط کرلینا۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیع بیچنے والے اور خریدنے والے کی باہمی رضا مندی سے منعقد ہوتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٠٧٦، ومصباح الزجاجة : ٧٦٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 2185 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ صَالِحٍ الْمَدنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا الْبَيْعُ عَنْ تَرَاضٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৮৬
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بائع ومشتری کا اختلاف ہوجائے تو؟
عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے اشعث بن قیس (رض) کے ہاتھ حکومت کے غلاموں میں سے ایک غلام بیچا، پھر دونوں میں قیمت کے بارے میں اختلاف ہوگیا، ابن مسعود (رض) کا کہنا تھا کہ میں نے آپ سے اسے بیس ہزار میں بیچا ہے، اور اشعث بن قیس (رض) نے کہا کہ میں نے اسے دس ہزار میں خریدا ہے، اس پر عبداللہ بن مسعود (رض) نے کہا : اگر چاہیں تو میں ایک حدیث بیان کروں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے، اشعث (رض) نے کہا : بیان کریں، عبداللہ بن مسعود (رض) نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : جب بیچنے والے اور خریدنے والے اختلاف کریں اور ان میں کسی کے پاس گواہ نہ ہوں، اور بیچی ہوئی چیز بعینہٖ موجود ہو تو بیچنے والے ہی کی بات معتبر ہوگی، یا دونوں بیع فسخ کردیں ، انہوں نے کہا : میں مناسب یہی سمجھتا ہوں کہ بیع فسخ کر دوں، چناچہ انہوں نے بیع فسخ کردی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٧٤ (٣٥١٢) ، (تحفة الأشراف : ٩٣٥٨) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/البیوع ٤٣ (١٢٧٠) ، سنن النسائی/البیوع ٨٠ (٤٦٥٢) ، مسند احمد (١/٤٦٦) (صحیح) (نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ١٣٢٢ و سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٧٨٩ )
حدیث نمبر: 2186 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنَ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ بَاعَ مِنَ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ رَقِيقًا مِنْ رَقِيقِ الْإِمَارَةِ، فَاخْتَلَفَا فِي الثَّمَنِ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: بِعْتُكَ بِعِشْرِينَ أَلْفًا، وَقَالَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ: إِنَّمَا اشْتَرَيْتُ مِنْكَ بِعَشْرَةِ آلَافٍ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: إِنْ شِئْتَ حَدَّثْتُكَ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: هَاتِهِ، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ وَالْبَيْعُ قَائِمٌ بِعَيْنِهِ، فَالْقَوْلُ: مَا قَالَ الْبَائِعُ أَوْ يَتَرَادَّانِ الْبَيْعَ، قَالَ: فَإِنِّي أَرَى، أَنْ أَرُدَّ الْبَيْعَ فَرَدَّهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৮৭
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو چیز پاس نہ ہو اس کی بیع منع ہے اور جو چیز اپنی ضمان میں نہ ہو اس کا نفع منع ہے۔
حکیم بن حزام (رض) کہتے ہیں کہ میں نے کہا : اللہ کے رسول ! ایک آدمی مجھ سے ایک چیز خریدنا چاہتا ہے، اور وہ میرے پاس نہیں ہے، کیا میں اس کو بیچ دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اس کو نہ بیچو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٧٠ (٣٥٠٣) ، سنن الترمذی/البیوع ١٩ (١٢٣٢، ١٢٣٣) ، سنن النسائی/البیوع ٥٨ (٤٦١٧) ، (تحفة الأشراف : ٣٤٣٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٠٢، ٤٣٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 2187 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ يُوسُفَ بْنَ مَاهَكَيُحَدِّثُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ يَسْأَلُنِي الْبَيْعَ وَلَيْسَ عِنْدِي أَفَأَبِيعُهُ؟، قَالَ: لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৮৮
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو چیز پاس نہ ہو اس کی بیع منع ہے اور جو چیز اپنی ضمان میں نہ ہو اس کا نفع منع ہے۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو چیز تمہارے پاس نہ ہو اس کا بیچنا جائز نہیں، اور نہ اس چیز کا نفع جائز ہے جس کے تم ضامن نہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٧٠ (٣٥٠٤) ، سنن الترمذی/البیوع ١٩ (١٢٣٤) ، سنن النسائی/البیوع ٥٨ (٤٦١٥) ، (تحفة الأشراف : ٨٦٦٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٧٤، ١٧٨، ٢٠٥) ، سنن الدارمی/البیوع ٢٦ (٢٦٠٢) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اگر وہ چیز برباد ہوجائے تو تمہارا کچھ نقصان نہ ہو، ایسی چیز کا نفع اٹھانا بھی جائز نہیں، یہ شرع کا ایک عام مسئلہ ہے کہ نفع ہمیشہ ضمانت کے ساتھ ملتا ہے، جو شخص کسی چیز کا ضامن ہو وہی اس کے نفع کا مستحق ہے، اور اس کی مثال یہ ہے کہ ابھی خریدار نے بیع پر قبضہ نہیں کیا اور وہ چیز خریدنے والے کی ضمانت میں داخل نہیں ہوئی، اب خریدنے والا اگر اس کو قبضے سے پہلے کسی اور کے ہاتھ بیچ ڈالے اور نفع کمائے، تو بیع جائز اور صحیح نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 2188 حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَحِلُّ بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ، وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৮৯
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو چیز پاس نہ ہو اس کی بیع منع ہے اور جو چیز اپنی ضمان میں نہ ہو اس کا نفع منع ہے۔
عتاب بن اسید (رض) کہتے ہیں جب رسول اللہ ﷺ نے ان کو مکہ بھیجا، تو اس چیز کے نفع سے منع کیا جس کے وہ ضامن نہ ہوں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٧٤٩) (صحیح) (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف راوی ہیں، اور عطاء کی ملاقات عتاب (رض) سے نہیں ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ١٢١٢ )
حدیث نمبر: 2189 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ، قَالَ: لَمَّا بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ نَهَاهُ عَنْ شِفِّ مَا لَمْ يُضْمَنْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৯০
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب دو با اختیار شخص بیع کریں تو وہ پہلے خریدار کی ہوگی۔
عقبہ بن عامر (رض) یا سمرہ بن جندب (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس شخص نے ایک چیز دو آدمیوں کے ہاتھ بیچی، تو جس کے ہاتھ پہلے بیچی اس کو وہ چیز ملے گی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/النکاح ٢٢ (٢٠٨٨) ، سنن الترمذی/النکاح ٢٠ (١١١٠) ، سنن النسائی/البیوع ٩٤ (٤٦٨٦) ، (تحفة الأشراف : ٤٥٨٢، ٩٩١٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٨، ١١، ١٢، ١٨، ٢٢) ، سنن الدارمی/النکاح ١٥ (٢٢٣٩) (ضعیف) (سند میں حسن بصری ہیں، جن کا سماع سمرة (رض) سے صرف عقیقہ کی حدیث کا ہے، دوسری احادیث کا نہیں )
حدیث نمبر: 2190 حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَوْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৯১
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب دو با اختیار شخص بیع کریں تو وہ پہلے خریدار کی ہوگی۔
سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب دو اختیار رکھنے والے ایک چیز کی بیع کریں تو جس نے پہلے بیع کی، اس کا اعتبار ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ٤٥٨٢، ٩٩١٨) (ضعیف) (سند میں حسن بصری ہیں جن کا سماع سمرة (رض) سے صرف عقیقہ کی حدیث کا ہے، دوسری احادیث کا نہیں )
حدیث نمبر: 2191 حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ الْعَسْقَلَانِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْقَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا بَاعَ الْمُجِيزَانِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৯২
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع میں بیعانہ کا حکم۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے بیعانہ (عربان کی بیع) سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٦٩ (٣٥٠٢) ، (تحفة الأشراف : ٨٨٢٠) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/البیوع ١ (١) ، مسند احمد (٢/١٨٣) (ضعیف) (یہ بلاغات مالک میں سے ہے، عمرو بن شعیب سے روایت میں واسطہ کا ذکر نہیں ہے، اس لئے سند میں انقطاع کی وجہ سے یہ ضعیف ہے )
حدیث نمبر: 2192 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، قَالَ: بَلَغَنِي عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى عَنْ بَيْعِ الْعُرْبَانِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৯৩
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع میں بیعانہ کا حکم۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے (عربان کی بیع) سے منع فرمایا ہے۔ ابوعبداللہ (ابن ماجہ) کہتے ہیں کہ عربان : یہ ہے کہ آدمی ایک جانور سو دینار میں خریدے، اور بیچنے والے کو اس میں سے دو دینار بطور بیعانہ دیدے، اور کہے : اگر میں نے جانور نہیں لیا تو یہ دونوں دینار تمہارے ہیں۔ بعض لوگوں نے کہا ہے واللہ اعلم : (عربان یہ ہے کہ) آدمی ایک چیز خریدے پھر بیچنے والے کو ایک درہم یا زیادہ یا کم دے، اور کہے اگر میں نے یہ چیز لے لی تو بہتر، ورنہ یہ درہم تمہارا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٧٢٧) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/البیوع ١ (١) مسند احمد (٢/ ١٨٣) (ضعیف) (سند میں حبیب کاتب مالک اور عبد اللہ أسلمی دونوں ضعیف راوی ہیں ) وضاحت : ١ ؎: بیع عربون : یعنی بیع کے وقت خریدار کی طرف سے بیچنے والے کو دی جانے والی ایک مخصوص رقم جس سے بیچنے والا اپنے سامان کو خریدنے والے سے بیچنے کے بدلے لیتا ہے، اور اسے عرف عام میں بیعانہ کہتے ہیں، اس سے متعلق اس باب کی حدیث ضعیف ہے، علماء کے درمیان بیعانہ کی یہ شکل کہ اگر خریدار نے سامان نہیں خریدا تو بیعانہ کی دی ہوئی رقم بیچنے والے کی ہوجائے گی جس کو وہ خریدنے والے کو واپس نہیں کرے گا، مالک، شافعی اور ابوحنیفہ کے یہاں یہ ناجائز ہے، امام احمد اس بیع کی صحت کے قائل ہیں، ان کی دلیل عمر (رض) کی روایت ہے اور عبداللہ بن عمرو بن العاص کی حدیث ضعیف ہے، اور متفقہ طور پر صحیح قیاس کی دلیل کے اعتبار سے بھی یہ صحیح ہے کہ اگر خریدار سامان کو ناپسند کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ سامان کو واپس کر دے اور اس کے ساتھ کچھ دے دے، اس صورت پر قیاس کرتے ہوئے بیعانہ نہ واپس کرنے کی یہ صورت صحیح ہوگی، امام احمد کہتے ہیں کہ یہ بیعانہ اسی کے ہم معنی ہے۔ یہ واضح رہے کہ بیعانہ کی رقم بیچنے والے کو بلاعوض نہیں مل رہی ہے، اس لیے کہ یہاں پر فروخت شدہ چیز کے انتظار کے عوض میں یہ رقم رکھی گئی ہے، اور یہ سامان خریدار کے خریدنے تک ایسے ہی پڑا رہے گا، اور اس مدت میں دوسرے شخص سے بیع و فروخت کی بات نہ ہو سکے گی، مجمع الفقہ الإسلامی، مکہ مکرمہ نے محرم ( ١٤١٤ ) ہجری میں اس بیع کی بابت یہ قرارداد صادر کی ہے کہ اگر خریدنے والے نے بیچنے والے سے سامان نہیں خریدا تو بیعانہ کی رقم کا مالک بیچنے والا ہوجائے گا، مجلس نے اس بیع کے جواز کی بات اس صورت میں کہی ہے کہ انتظار کا زمانہ مقرر ہو، اور یہ کہ بیعانہ کی رقم بیع کے نافذ ہونے کی صورت میں قیمت کا ایک حصہ شمار ہوگی، اور اگر خریدنے والا سامان نہ خریدے تو یہ رقم بیچنے والے کا حق ہوگی۔ (ملاحظہ ہو : توضیح الأحکام من بلوغ المرام، تالیف شیخ عبداللہ بن عبدالرحمن البسام، ٤ /٢٩٣ )
حدیث نمبر: 2193 حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الرُّخَامِيُّ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ أَبُو مُحَمَّدٍ كَاتِبُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ الْأَسْلَمِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى عَنْ بَيْعِ الْعُرْبَانِ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ الْعُرْبَانُ: أَنْ يَشْتَرِيَ الرَّجُلُ دَابَّةً بِمِائَةِ دِينَارٍ، فَيُعْطِيَهُ دِينَارَيْنِ عُرْبُونًا، فَيَقُولُ: إِنْ لَمْ أَشْتَرِ الدَّابَّةَ فَالدِّينَارَانِ لَكَ، وَقِيلَ: يَعْنِي وَاللَّهُ أَعْلَمُ، أَنْ يَشْتَرِيَ الرَّجُلُ الشَّيْءَ فَيَدْفَعَ إِلَى الْبَائِعِ دِرْهَمًا، أَوْ أَقَلَّ، أَوْ أَكْثَرَ، وَيَقُولَ: إِنْ أَخَذْتُهُ وَإِلَّا، فَالدِّرْهَمُ لَكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৯৪
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع حصاة اور بیع غرر سے ممانعت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بیع غرر اور بیع حصاۃ سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/البیوع ٢ (١٥١٣) ، سنن ابی داود/البیوع ٢٥ (٣٣٧٦) ، سنن الترمذی/البیوع ١٧ (١٢٣٠) ، سنن النسائی/البیوع ٢٥ (٤٥٢٢) ، (تحفة الأشراف : ١٣٧٩٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٥٠، ٣٧٦، ٤٣٦) ، سنن الدارمی/البیوع ٢٠ (٢٥٩٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: بیع غرر : معدوم و مجہول چیز کی بیع ہے یا ایسی چیز کی بیع ہے جسے خریدنے والے کے حوالہ کرنے پر بیچنے والے کو قدرت نہ ہو، جیسے بھاگے ہوئے غلام کی بیع، فضا میں اڑتے ہوئے پرندے کی بیع، یا مچھلی کی بیع جو پانی میں ہو، اور دودھ کی بیع جو جانور کے تھن میں ہو وغیرہ وغیرہ۔ بیع حصاۃ کی تین صورتیں ہیں، ایک یہ کہ بیچنے والا یہ کہے کہ میں یہ کنکری پھینکتا ہوں جس چیز پر یہ گرے اسے میں نے تمہارے ہاتھ بیچ دیا، یا جہاں تک یہ کنکری جائے اتنی دور کا سامان میں نے بیچ دیا، دوسرے یہ کہ بیچنے والا یہ شرط لگائے کہ جب تک میں کنکری پھینکوں تجھے اختیار ہے اس کے بعد اختیار نہ ہوگا، تیسرے یہ کہ خود کنکری پھینکنا ہی بیع قرار پائے مثلاً یوں کہے کہ جب میں اس کپڑے پر کنکری ماروں تو یہ اتنے میں بک جائے گا۔
حدیث نمبر: 2194 حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ، وَعَنْ بَيْعِ الْحَصَاةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৯৫
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع حصاة اور بیع غرر سے ممانعت۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بیع غرر سے منع کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٩٦٧) ، ومصباح الزجاجة : ٧٧١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٠٢) (صحیح) (سند میں ایوب بن عتبہ ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ ابوہریرہ (رض) کی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 2195 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ عُتْبَةَ، عَنْيَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৯৬
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانوروں کا حمل خریدنا یا تھنوں میں جو دودھ ہے اسی حالت میں وہ خریدنا یا غوطہ خور کے ایک مرتبہ کے غوطہ میں جو بھی آئے (شکار کرنے سے قبل) اسے خریدنا منع ہے۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جانوروں کے پیٹ میں جو ہو اس کے خریدنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ جن دے، اور جو ان کے تھنوں میں ہے اس کے خریدنے سے بھی منع فرمایا ہے الا یہ کہ اسے دوھ کر اور ناپ کر خریدا جائے، اسی طرح بھاگے ہوئے غلام کو خریدنے سے، اور غنیمت (لوٹ) کا مال خریدنے سے بھی منع فرمایا یہاں تک کہ وہ تقسیم کردیا جائے اور صدقات کو خریدنے سے (منع کیا) یہاں تک کہ وہ قبضے میں آجائے، اور غوطہٰ خور کے غوطہٰ کو خریدنے سے (منع کیا) ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/السیر ١٤ (١٥٦٣) مختصراً ، (تحفة الأشراف : ٤٠٧٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٢) (ضعیف) (سند میں محمد بن ابراہیم باہلی مجہول راوی ہے، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ١٢٩٣ ) وضاحت : ١ ؎: غوطہ خور کے غوطہ کو خریدنے کی صورت یہ ہے کہ غوطہ خور خریدنے والے سے کہے کہ میں غوطہ لگا رہا ہوں اس بار جو کچھ میں نکالوں گا وہ اتنی قیمت میں تیرا ہوگا یہ تمام بیعیں اس لئے ناجائز ہیں کہ ان سب میں غرر (دھوکا) اور جہالت ہے۔
حدیث نمبر: 2196 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا جَهْضَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَمَانِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْبَاهِلِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ الْعَبْدِيِّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شِرَاءِ مَا فِي بُطُونِ الْأَنْعَامِ حَتَّى تَضَعَ وَعَمَّا فِي ضُرُوعِهَا إِلَّا بِكَيْلٍ، وَعَنْ شِرَاءِ الْعَبْدِ وَهُوَ آبِقٌ، وَعَنْ شِرَاءِ الْمَغَانِمِ حَتَّى تُقْسَمَ، وَعَنْ شِرَاءِ الصَّدَقَاتِ حَتَّى تُقْبَضَ، وَعَنْ ضَرْبَةِ الْغَائِصِ.
তাহকীক: