কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
تجارت ومعاملات کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭১ টি
হাদীস নং: ২১৫৭
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرآن سکھانے پر اجرت لینا۔
عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ میں نے اہل صفہ میں سے کئی لوگوں کو قرآن پڑھنا اور لکھنا سکھایا، تو ان میں سے ایک شخص نے مجھے ایک کمان ہدیے میں دی، میں نے اپنے جی میں کہا : یہ تو مال نہیں ہے، یہ اللہ کے راستے میں تیر اندازی کے لیے میرے کام آئے گا، پھر میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : اگر تم کو یہ اچھا لگے کہ اس کمان کے بدلے تم کو آگ کا ایک طوق پہنایا جائے تو اس کو قبول کرلو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٣٧ (٣٤١٦) ، (تحفة الأشراف : ٥٠٦٨) ، وقدأخرجہ : مسند احمد (٥/٣١٥) (صحیح) (سند میں اسود بن ثعلبہ مجہول راوی ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٢٥٦ ) وضاحت : ١ ؎: اہل صفہ وہ صحابہ جو مسجد نبوی کے سائبان میں رہا کرتے تھے۔ اس حدیث سے حنفیہ نے استدلال کرتے ہوئے تعلیم قرآن پر اجرت لینے کو ناجائز کہا ہے، تلاوت پر اجرت لینا جائز ہے، تلاوت پر اجرت لینے کا جواز ابوسعید خدری (رض) کی حدیث سے نکلتا ہے (جو اوپر گزری، ملاحظہ ہو حدیث ٢١٥٦ ) ، اور صحیح بخاری میں ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ لوگوں نے ابوسعید سے کہا : آپ نے اللہ کی کتاب پر اجرت لی، اس پر انہوں نے فرمایا کہ سب سے زیادہ جس کے اجرت لینے کا حق ہے، وہ اللہ کی کتاب ہے، اور احمد، ابوداود اور نسائی میں ہے کہ خارجہ کے چچا نے جب سورة فاتحہ سے دیوانے پر جھاڑ پھونک کی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا : تم اس کی اجرت لے لو، قسم میری عمر کی ! لوگ تو جھاڑ پھونک سے جھوٹ پیدا کرتے ہیں تو نے سچ جھاڑ پھونک کر کے کھایا۔ اور تعلیم پر اجرت جائز نہ ہونے کی دلیل عبادہ (رض) کی یہ حدیث ہے، دوسرے ابی (رض) کی حدیث جو آگے آرہی ہے، تیسرے مسند احمد میں عبدالرحمن بن شبل (رض) سے مرفوعاً آیا ہے کہ قرآن پڑھو، اس میں غلو اور جفا مت کرو اور اس سے روٹی مت کھاؤ اور مال مت بڑھاؤ، بزار نے بھی اس کے کئی شاہد ذکر کئے ہیں۔ چوتھی مسند احمد و ترمذی میں عمران بن حصین (رض) سے ہے کہ نبی کریم ﷺ سے فرمایا : قرآن پڑھو اور اللہ تعالیٰ سے قرآن کا بدلہ مانگو، اس لئے کہ تمہارے بعد ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو لوگوں سے قرآن کا عوض مانگیں گے، اس باب میں کئی حدیثیں ہیں۔ لیکن جن علماء نے تعلیم قرآن پر اجرت کے جواز کا فتوی دیا ہے وہ اس اعتبار سے کہ اس کے سیکھنے سکھانے میں معلم نے اپنا وقت لگایا، تو اس کے لئے اس نیک عمل پر اجرت کا لینا وقت کے مقابل جائز ہوا۔
حدیث نمبر: 2157 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ زِيَادٍ الْمَوْصِلِيُّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: عَلَّمْتُ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الصُّفَّةِ الْقُرْآنَ وَالْكِتَابَةَ، فَأَهْدَى إِلَيَّ رَجُلٌ مِنْهُمْ قَوْسًا، فَقُلْتُ: لَيْسَتْ بِمَالٍ وَأَرْمِي عَنْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا؟، فَقَالَ: إِنْ سَرَّكَ، أَنْ تُطَوَّقَ بِهَا طَوْقًا مِنْ نَارٍ فَاقْبَلْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৮
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرآن سکھانے پر اجرت لینا۔
ابی بن کعب (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو قرآن پڑھنا سکھایا تو اس نے مجھے ایک کمان ہدیے میں دی، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : اگر تم نے یہ لی تو آگ کی ایک کمان لی ، اس وجہ سے میں نے اس کو واپس کردیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٩، ومصباح الزجاجة : ٧٥٨) (صحیح) (سند میں عطیہ اور أبی بن کعب (رض) کے درمیان انقطاع ہے، اور عبدالرحمن بن سلم مجہول راوی ہیں، سند میں اضطراب بھی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ١٤٩٣ )
حدیث نمبر: 2158 حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلْمٍ، عَنْ عَطِيَّةَ الْكَلَاعِيِّ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: عَلَّمْتُ رَجُلًا الْقُرْآنَ، فَأَهْدَى إِلَيَّ قَوْسًا فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنْ أَخَذْتَهَا أَخَذْتَ قَوْسًا مِنْ نَارٍ فَرَدَدْتُهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৯
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتے کی قیمت زنا کی اجرت نجومی کی اجرت اور سانڈ چھوڑنے کی اجرت سے ممانعت۔
ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری بدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے کتے کی قیمت، زانیہ کی کمائی اور کاہن کی اجرت سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ١١٣ (٢٢٣٧) ، الإجارة ٢٠ (٢٢٨٢) ، الطلاق ٥١ (٥٣٤٦) ، الطب ٤٦ (٥٧٦١) ، صحیح مسلم/المساقاة ٩ (١٥٦٧) ، سنن ابی داود/البیوع ٤١ (٣٤٢٨) ، ٦٥ (٣٤٨١) ، سنن الترمذی/البیوع ٤٦ (١٢٧٦) ، النکاح ٣٧ (١١٣٣) ، الطب ٢٣ (٢٠٧١) ، سنن النسائی/الصید والذبائح ١٥ (٤٢٩٧) ، (تحفة الأشراف : ١٠٠١٠) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/البیوع ٢٩ (٦٨) ، مسند احمد (١/١١٨، ١٢٠، ١٤٠، ١٤١) ، سنن الدارمی/البیوع ٣٤ (٢٦١٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کتے کی خریدو فروخت جائز نہیں ہے، مگر نسائی کی روایت کے مطابق شکاری کتا اس سے مستثنی ہے یعنی اس کی قیمت جائز اور نجومی میں وہ رمال، جفار اور جوتشی وغیرہ بھی شامل ہیں جو مستقبل کی باتیں بتاتے ہیں۔
حدیث نمبر: 2159 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৬০
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتے کی قیمت زنا کی اجرت نجومی کی اجرت اور سانڈ چھوڑنے کی اجرت سے ممانعت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے کتے کی قیمت، اور نر سے جفتی کرانے کے معاوضہ سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣٤٠٧) ، وقہ أخرجہ : سنن ابی داود/البیوع ٦٥ (٣٤٨١) ، سنن النسائی/الصید والذبائح ١٥ (٤٢٩٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: نر گھوڑا، اونٹ یا گدھا یا بیل یا بکرا وغیرہ کی مادہ جانوروں سے جفتی کرانے کی اجرت لینا منع ہے، البتہ اگر بطور احسان و سلوک کے بلا شرط کے کچھ دے دے، تو اس کا لینا جائز ہے اور نر کا عاریتاً دینا مستحب ہے، اور علماء کی ایک جماعت نے اس کی اجرت کی بھی اجازت دی ہے تاکہ نسل ختم نہ ہو، لیکن اکثر صحابہ اور فقہاء ان احادیث کی رو سے اس کی حرمت کے قائل ہیں۔
حدیث نمبر: 2160 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَعَسْبِ الْفَحْلِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৬১
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتے کی قیمت زنا کی اجرت نجومی کی اجرت اور سانڈ چھوڑنے کی اجرت سے ممانعت۔
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بلی کی قیمت سے منع کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ : (تحفة الأشراف : ٢٧٨٣) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/البیوع ٤٩ (١٢٧٩) ، سنن النسائی/الصید ١٦ (٤٣٠٠) ، البیوع ٩٠ (٤٦٧٢) ، سنن ابی داود/البیوع ٦٤ (٣٤٧٩) ، مسند احمد (٣/٣٣٩، ٣٤٩) (صحیح) (سند میں ابن لہیعہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، ایسا ہی ابوالزبیر کی روایت کا معاملہ ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو : الصحیحة : ٢٩٧١ ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ بلی بلا قیمت اکثر جگہوں پر مل جاتی ہے، اور اس کی نسل بھی بہت ہوتی ہے، قیمت سے خریدنے کی ضرورت نہیں ہوتی، اکثر علماء کہتے ہیں کہ یہ نہی تنزیہی ہے (یعنی نہ خریدنا زیادہ اچھا ہے) ، ابوہریرہ (رض) اور تابعین کی ایک جماعت سے یہ مروی ہے کہ بلی کی قیمت کسی حال میں لینا جائز نہیں، اور اہل حدیث کا بھی یہی مذہب ہے۔
حدیث نمبر: 2161 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ السِّنَّوْرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৬২
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچھنے لگانے والے کی کمائی۔
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے پچھنا لگوایا، اور حجام (پچھنا لگانے والے) کو اس کی اجرت دی۔ ابن ماجہ کا قول ہے کہ ابن ابی عمر اس حدیث کی روایت میں منفرد ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/جزاء الصید ١١ (١٨٣٥) ، الصوم ٣٢ (١٩٣٨) ، الإجارة ١٨ (٢٢٧٨) ، الطب ٩ (٥٦٩١) ، صحیح مسلم/الحج ١١ (١٢٠٢) ، (تحفة الأشراف : ٥٧٠٩) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الحج ٣٦ (١٨٣٥) ، سنن الترمذی/الحج ٢٢ (٨٣٩) ، سنن النسائی/الحج ٩٢ (٢٨٤٩) ، مسند احمد (١/٢١٥، ٢٢١، ٢٢٢، ٢٣٦، ٢٤٨، ٢٤٩، ٢٦٠، ٢٨٣، ٢٨٦، ٢٩٢، ٣٠٦، ٣١٥، ٣٣٣، ٣٤٦، ٣٥١، ٣٧٢، ٣٧٤) ، سنن الدارمی/البیوع ٧٩ (٢٦٦٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 2162 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَأَعْطَاهُ أَجْرَهُ. قَالَهُ: ابْنِ مَاجَةَ تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَحْدَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৬৩
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچھنے لگانے والے کی کمائی۔
علی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے پچھنا لگوایا، اور مجھے حکم دیا تو میں نے حجام (پچھنا لگانے والے) کو اس کی اجرت دی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٢٨٤، ومصباح الزجاجة : ٧٦٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٩٠، ١٣٤، ١٣٥) (صحیح) (عبدالاعلی بن عامر متکلم فیہ راوی ہیں، لیکن باب کی احادیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 2163 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَبُو حَفْصٍ الصَّيْرَفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَنِي فَأَعْطَيْتُ الْحَجَّامَ أَجْرَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৬৪
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچھنے لگانے والے کی کمائی۔
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے پچھنا لگوایا اور حجام (پچھنا لگانے والے) کو اس کی اجرت دی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٧١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الطب ١٣ (٥٦٩٦) ، صحیح مسلم/المسا قاة ١١ (١٥٧٧) ، سنن ابی داود/البیوع ٣٩ (٣٤٢٤) ، سنن الترمذی/البیوع ٤٨ (١٢٧٨) ، موطا امام مالک/الإستئذان ١٠ (٢٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 2164 حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَأَعْطَى الْحَجَّامَ أَجْرَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৬৫
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچھنے لگانے والے کی کمائی۔
ابومسعود عقبہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حجام (پچھنا لگانے والے) کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٠١١، ومصباح الزجاجة : ٧٦٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 2165 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৬৬
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچھنے لگانے والے کی کمائی۔
محیصہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے حجام (پچھنا لگانے والے) کی کمائی کے متعلق نبی اکرم ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے ان کو اس سے منع فرمایا، انہوں نے اس کی ضرورت بیان کی تو آپ ﷺ نے فرمایا : اپنے پانی لانے والے اونٹوں کو اسے کھلا دو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٣٩ (٣٤٢٢) ، سنن الترمذی/البیوع ٤٧ (١٢٧٦، ١٢٧٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٢٣٨) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الإستئذان ١٠ (٢٨) ، مسند احمد (٥/٤٣٥، ٤٣٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: محیصہ بن مسعود (رض) کی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پچھنا لگانے کی اجرت حرام ہے، کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے کہ جب کہ انس اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کی حدیثیں صحیحین میں موجود ہیں کہ آپ ﷺ نے ابو طیبہ کے ہاتھ سے پچھنا لگوایا اور اس کو گیہوں کے دو صاع (پانچ کلو) دیئے، واضح رہے کہ پچھنا لگانے والے کی اجرت کلی طور پر حرام نہیں ہے، بلکہ اس میں ایک نوع کی کراہت ہے، اور اس کا صرف کرنا اپنے کھانے پینے یا دوسروں کے کھلانے پلانے یا صدقہ میں مناسب نہیں بلکہ جانوروں کی خوراک میں صرف کرنا بہتر ہے جیسا کہ گذشتہ حدیث میں مذکور ہے، یا جو اس کی مثل ہو، جیسے چراغ کی روشنی یا پاخانہ کی مرمت میں، اور اس طریق سے دونوں کی حدیثیں مطابق ہوجاتی ہیں، اور تعارض نہیں رہتا۔ (ملاحظہ ہو : الروضہ الندیہ) ۔
حدیث نمبر: 2166 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ؟ فَنَهَاهُ عَنْهُ فَذَكَرَ لَهُ الْحَاجَةَ، فَقَالَ: اعْلِفْهُ نَوَاضِحَكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৬৭
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن چیزوں کو بیچناجائز ہے۔
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ (رض) کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے سال جب کہ آپ مکہ میں تھے فرمایا : اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خریدو فروخت کو حرام قرار دیا ہے، اس وقت آپ سے عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! مردار کی چربی کے بارے میں ہمیں بتائیے اس کا کیا حکم ہے ؟ اس سے کشتیوں اور کھالوں کو چکنا کیا جاتا ہے، اور اس سے لوگ چراغ جلاتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں (یہ بھی جائز نہیں) یہ سب چیزیں حرام ہیں ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ یہودیوں کو ہلاک کرے، اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی حرام کی تو انہوں نے (حیلہ یہ کیا کہ) پگھلا کر اس کی شکل بدل دی، پھر اس کو بیچ کر اس کی قیمت کھائی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ١١٢ (٢٢٣٦) ، المغازي ٥١ (٤٢٩٦) ، سورة الأنعام ٦ (٤٦٣٣) ، صحیح مسلم/المساقاة ١٣ (١٥٨١) ، سنن ابی داود/البیوع ٦٦ (٣٤٨٦، ٣٤٨٧) ، سنن الترمذی/البیوع ٦١ (١٢٩٧) ، سنن النسائی/الفرع والعتیرة ٧ (٤٢٦١) ، البیوع ٩١ (٤٦٧٣) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٩٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٣٤، ٣٧٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ظاہر میں انہوں نے شرعی حیلہ کیا کہ چربی نہیں کھائی، لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ دلوں کی بات کو جانتا ہے، اور اس کے سامنے کوئی حیلہ نہیں چل سکتا، بلکہ کیا عجب ہے کہ حیلہ کرنے والے کو اصل گناہ کرنے والے سے زیادہ عذاب ہو، کیونکہ اصل گناہ کرنے والا نادم اور شرمسار ہوتا ہے، اور اپنے گناہ پر اپنے آپ کو قصوروار سمجھتا ہے، لیکن شرعی حیلے کرنے والے تو خوب غراتے اور گردن کی رگیں پھلاتے ہیں، اور بحث کرنے پر مستعد ہوتے ہیں کہ ہم نے کوئی گناہ کی بات نہیں کی، دوسری حدیث میں ہے کہ شراب کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے دس آدمیوں پر لعنت کی، نچوڑنے والے، نچڑوانے والے پر، پینے والے اور اٹھانے والے پر، جس کے لئے اٹھایا جائے، پلانے والے پر، بیچنے والے پر، اس کی قیمت کھانے والے پر، خریدنے والے پر، جس کے لئے خریدا اس پر، بڑے افسوس کی بات ہے کہ اکثر مسلم ممالک میں اعلانیہ شراب اور سور کے گوشت کی خریدوفروخت ہوتی ہے، اور اس سے بڑھ کر افسوس اس پر ہے کہ مسلمان خود شراب پیتے اور دوسروں کو پلاتے ہیں، اور اللہ اور رسول ﷺ سے نہیں شرماتے، اور یہ نہیں جانتے کہ شراب کا پلانے والا بھی ملعون ہے، جیسے پینے والا، اور شراب کا خریدنے والا بھی ملعون ہے، اور جس دستر خوان یا میز پر شراب پی جائے وہاں پر کھانا حرام ہے گو خود نہ پئے۔
حدیث نمبر: 2167 حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةِ وَالْخِنْزِيرِ وَالْأَصْنَامِ، فَقِيلَ لَهُ: عِنْدَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ، فَإِنَّهُ يُدْهَنُ بِهَا السُّفُنُ وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ، قَالَ: لَا هُنَّ حَرَامٌ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْهِمُ الشُّحُومَ، فَأَجْمَلُوهُ ثُمَّ بَاعُوهُ، فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৬৮
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن چیزوں کو بیچناجائز ہے۔
ابوامامہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مغنیہ (گانے والی عورتوں) کی خریدو فروخت، ان کی کمائی اور ان کی قیمت کھانے سے منع کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البیوع ١٥ (١٢٨٢) ، (تحفة الأشراف : ٤٨٩٨) (حسن) (سند میں ابو المہلب ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٢٩٢٢ )
حدیث نمبر: 2168 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ الْإِفْرِيقِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْمُغَنِّيَاتِ، وَعَنْ شِرَائِهِنَّ، وَعَنْ كَسْبِهِنَّ، وَعَنْ أَكْلِ أَثْمَانِهِنَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৬৯
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منابذہ اور ملامسہ سے ممانعت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دو بیع سے منع کیا ہے : ایک بیع ملامسہ سے، دوسری بیع منابذہ سے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ١٠ (٣٦٨) ، المواقیت ٣٠ (٥٨٤) ، الصوم ٦٧ (١٩٩٣) ، البیوع ٦٣ (٢١٤٦) ، اللباس ٢٠ (٥٨١٩) ، ٢١ (٥٨٢١) ، صحیح مسلم/البیوع ١ (١٥١١) ، سنن النسائی/البیوع ٢٤ (٤٥٢١) ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٦٥) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/البیوع ٦٩ (١٣١٠) ، موطا امام مالک/البیوع ٣٥ (٧٦) ، مسند احمد (٢/٢٧٩، ٣١٩، ٤١٩، ٤٦٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: منابذہ : یہ ہے کہ بائع (بیچنے والا) اپنا کپڑا مشتری (خریدنے والے) کی طرف پھینک دے، اور مشتری بائع کی طرف، اور ہر ایک یہ کہے کہ یہ کپڑا اس کپڑے کا بدل ہے، اور بعضوں نے کہا کہ منابذہ یہ ہے کہ کپڑا پھینکنے سے بیع پوری ہوجائے نہ اس چیز کو دیکھیں نہ راضی ہوں۔ ملامسہ : یہ ہے کہ کپڑے کو چھو لیں نہ اس کو کھولیں نہ اندر سے دیکھیں، یا رات کو صرف چھو کر بیچیں، ان دونوں بیعوں سے منع کیا، کیونکہ ان میں دھوکہ ہے اور یہ شرعاً فاسد ہے کہ دیکھنے پر کسی کو بیع کے فسخ کا اختیار نہ ہوگا۔ (الروضہ الندیہ) ۔
حدیث نمبر: 2169 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ عَنِ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭০
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منابذہ اور ملامسہ سے ممانعت۔
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیع ملامسہ و منابذہ سے منع کیا ہے۔ سہل نے اتنا مزید کہا ہے کہ سفیان نے کہا کہ ملامسہ یہ ہے کہ آدمی ایک چیز کو ہاتھ سے چھوئے اور اسے دیکھے نہیں، (اور بیع ہوجائے) اور منابذہ یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے سے کہے کہ جو تیرے پاس ہے میری طرف پھینک دے، اور جو میرے پاس ہے وہ میں تیری طرف پھینکتا ہوں (اور بیع ہوجائے) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٦٢ (٢١٤٤) ، ٦٣ (٢١٤٧) ، اللباس ٢٠ (٥٨٢٠) ، الاستئذان ٤٢ (٦٢٨٤) ، صحیح مسلم/البیوع ١ (١٥١٢) ، سنن ابی داود/البیوع ٢٤ (٤٥١٩) ، سنن النسائی/البیوع ٢٤ (٤٥٢٤) ، ٢٥ (٤٥٢٧) ، (تحفة الأشراف : ٤١٥٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٦، ٥٩، ٦٦، ٦٧، ٧١، ٩٥) ، سنن الدارمی/البیوع ٢٨ (٢٦٠٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 2170 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَهَى عَنِ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ. زَادَ سَهْلٌ، قَالَ سُفْيَانُ: الْمُلَامَسَةُ: أَنْ يَلْمِسَ الرَّجُلُ بِيَدِهِ الشَّيْءَ وَلَا يَرَاهُ وَالْمُنَابَذَةُ، أَنْ يَقُولَ: أَلْقِ إِلَيَّ مَا مَعَكَ وَأُلْقِي إِلَيْكَ مَا مَعِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭১
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور بھائی کی قیمت پر قیمت نہ لگائے۔
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے کوئی کسی کے سودے پر سودہ نہ کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ٤٥ (٥١٤٢) ، صحیح مسلم/النکاح ٦ (١٤١٢) ، البیوع ٨ (١٤١٢) ، سنن ابی داود/النکاح ١٨ (٢٠٨١) ، سنن النسائی/النکاح ٢٠ (٣٢٤٠) ، البیوع ١٨ (٤٥٠٨) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٢٩) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/البیوع ٥٧ (١١٣٤) ، موطا امام مالک/البیوع ٤٥ (٩٥) ، مسند احمد (٢/ ١٢٢، ١٢٤، ١٢٦، ١٣٠، ١٤٢، ١٥٣) ، سنن الدارمی/البیوع ٣٣ (٢٦٠٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 2171 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭২
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور بھائی کی قیمت پر قیمت نہ لگائے۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے پر سودہ نہ کرے، اور نہ اپنے بھائی کے دام پر دام لگائے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٥٨ (٢١٤٠) ، الشروط ٨ (٢٧٢٣) ، النکاح ٤٥ (٥١٤٢) ، صحیح مسلم/النکاح ٦ (١٤١٢) ، سنن ابی داود/النکاح ١٨ (٢٠٨٠) ، سنن الترمذی/النکاح ٣٨ (١١٣٤) ، سنن النسائی/النکاح ٢٠ (٣٢٤١) ، (تحفة الأشراف : ١٣١٢٣) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/البیوع ٤٥ (٩٦) ، مسند احمد (٢٠/٢٣٨، ٢٧٣، ٣١٨، ٣٩٤، ٤١١، ٤٢٧) ، سنن الدارمی/النکاح ٧ (٢٢٢١) (صحیح )
حدیث نمبر: 2172 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَسُومُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৩
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نجش سے ممانعت۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے بیع نجش سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٦٩ (٢١٤٢) ، الحیل ٦ (٦٩٦٣) ، صحیح مسلم/البیوع ٤ (١٥١٦) ، سنن النسائی/البیوع ١٩ (٤٥٠٩) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٤٨) ، وقدأخرجہ : موطا امام مالک/البیوع ٤٥ (٩٧) ، مسند احمد (٢ /٧، ٤٢، ٦٣) ، سنن الدارمی/البیوع ٣٣ (٢٦٠٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: بیع نجش یہ ہے کہ آدمی بیچنے والے سے سازش کر کے مال کی قیمت بڑھا دے اور خریدنا منظور نہ ہو، تاکہ دوسرے خریدار دھوکہ کھائیں اور قیمت بڑھا کر اس مال کو خرید لیں، اس زمانہ میں نیلام میں اکثر لوگ ایسا کیا کرتے ہیں اور اس فعل کو گناہ نہیں سمجھتے، جب کہ یہ کام حرام اور ناجائز ہے، اور ایسی سازش کے نتیجے میں اگر خریدار اس مال کی اتنی قیمت دیدے جتنی حقیقت میں اس مال کی نہیں بنتی تو اس کو اختیار ہے کہ وہ اس بیع کو فسخ کر دے، اور سامان واپس کر کے اپنا پیسہ لے لے۔
حدیث نمبر: 2173 قَرَأْتُ عَلَى مُصْعَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيِّ، عَنْ مَالِكٍ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو حُذَافَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى عَنِ النَّجْشِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৪
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نجش سے ممانعت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : آپس میں بیع نجش نہ کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث (رقم : ١٨٦٧، ٢١٧٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 2174 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَنَاجَشُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৫
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہر والاباہروالے کا مال نہ بیچے۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شہری باہر سے آنے والے دیہاتی کا مال نہ بیچے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث (رقم : ١٨٦٧، ٢١٧٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مثلاً باہر والا غلہ شہر لائے اور اس کی نیت یہ ہو کہ آج کے نرخ سے بیچ ڈالے اس میں شہر والوں کو فائدہ ہو، ان کو غلہ کی ضرورت ہو لیکن ایک شہر والا اس کو کہے کہ تم اپنا مال ابھی نہ بیچو، مجھ کو دے دو ، میں مہنگی قیمت سے بیچ دوں گا، تو نبی اکرم ﷺ نے اس سے منع کیا کیونکہ اس میں عام لوگوں کا نقصان ہے گو صرف ایک شخص کا فائدہ ہے، مگر یہ قاعدہ ہے کہ ایک شخص کے فائدہ کے لئے عام نقصان جائز نہیں ہوسکتا۔
حدیث نمبر: 2175 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৭৬
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہر والاباہروالے کا مال نہ بیچے۔
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شہری باہر سے آنے والے دیہاتی کا مال نہ بیچے، لوگوں کو چھوڑ دو ، (خود بیچیں) اللہ تعالیٰ بعض کو بعض سے روزی دیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/البیوع ٦ (١٥٢٢) ، سنن الترمذی/البیوع ١٣ (١٢٢٣) ، (تحفة الأشراف : ٢٧٦٤) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/البیوع ٤٥ (٣٤٣٦) ، مسند احمد ٣/٣٠٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 2176 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ دَعُوا النَّاسَ يَرْزُقُ اللَّهُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ.
তাহকীক: