কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
تجارت ومعاملات کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭১ টি
হাদীস নং: ২২১৭
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھل قابل استعمال ہونے قبل بیچنے سے ممانعت۔
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پھل کی بیع سے منع کیا ہے یہاں تک کہ وہ پکنے کے قریب ہوجائے، اور انگور کی بیع سے منع کیا ہے یہاں تک کہ وہ سیاہ ہوجائے، اور غلے کی بیع سے (بھی منع کیا ہے) یہاں تک کہ وہ سخت ہوجائے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٢٣ (٣٣٧١) ، سنن الترمذی/٢١ (١٢٢٨) ، (تحفة الأشراف : ٦١٣) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الزکاة ٥٨ (١٤٨٨) ، البیوع ٨٥ (٢١٩٥) ، ٨٧ (٢١٩٨) ، ٩٣ (٢٢٠٨) ، صحیح مسلم/المساقاة ٣ (١٥٥٥) ، سنن النسائی/البیوع ٢٧ (٤٥٣٠) ، موطا امام مالک/البیوع ٨ (١١) ، مسند احمد (٣/١١٥، ٣٠ ٤٥، ٢٢١، ٢٥٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 2217 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى تَزْهُوَ، وَعَنْ بَيْعِ الْعِنَبِ حَتَّى يَسْوَدَّ، وَعَنْ بَيْعِ الْحَبِّ حَتَّى يَشْتَدَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২১৮
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کئی برس کیلئے میوہ بیچنا اور آفت کا بیان۔
جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کئی سال کے لیے (پھلوں کی) بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الزکاة ١٧ (١٥٣٦) ، سنن ابی داود/البیوع ٢٤ (٣٣٧٤) ، سنن الترمذی/الزکاة ٢٤ (٦٥٥) ، سنن النسائی/البیوع ٢٩ (٤٥٣٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٢٦٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٦، ٣٠٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 2218 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى عَنْ بَيْعِ السِّنِينَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২১৯
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کئی برس کیلئے میوہ بیچنا اور آفت کا بیان۔
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے پھل بیچا، پھر اس کو کوئی آفت لاحق ہوئی، تو وہ اپنے بھائی (خریدار) کے مال سے کچھ نہ لے، آخر کس چیز کے بدلہ تم میں سے کوئی اپنے مسلمان بھائی کا مال لے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساقاة ٣ (١٥٥٤) ، سنن ابی داود/البیوع ٦٠ (٣٤٧٠) ، سنن النسائی/البیوع ٢٨ (٤٥٣١) ، (تحفة الأشراف : ٢٧٩٨) ، وقد أ خرجہ : سنن الدارمی/البیوع ٢٢ (٢٥٩٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اہل حدیث اور امام احمد نے اسی حدیث پر عمل کیا ہے، اور کہا ہے کہ پھلوں پر اگر ایسی آفت آجائے کہ سارا پھل برباد ہوجائے تو ساری قیمت بیچنے والے سے خریدنے والے کو واپس دلائی جائے گی اگرچہ یہ آفت خریدنے والے کا قبضہ ہوجانے کے بعد آئے۔
حدیث نمبر: 2219 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ بَاعَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَلَا يَأْخُذْ مِنْ مَالِ أَخِيهِ شَيْئًا عَلَامَ يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২২০
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھکتا تولنا۔
سوید بن قیس (رض) کہتے ہیں کہ میں اور مخرفہ عبدی (رض) دونوں ہجر سے کپڑا لائے، تو رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے، آپ نے ہم سے پاجاموں کا مول بھاؤ کیا، ہمارے پاس ایک تولنے والا تھا جو اجرت لے کر تولتا تھا، نبی اکرم ﷺ نے اس سے فرمایا : او تولنے والے ! تولو اور پلڑا جھکا کر تولو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٧ (٣٣٣٦، ٣٣٣٧) ، سنن الترمذی/البیوع ٦٦ (١٣٠٥) ، سنن النسائی/البیوع ٥٢ (٤٥٩٦) ، (تحفة الأشراف : ٤٨١٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٥٢) ، سنن الدارمی/البیوع ٤٧ (٢٦٢٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ہجر : ایک مقام کا نام ہے، جو سعودی عرب کے مشروقی زون کے شہر احساء میں ہے۔
حدیث نمبر: 2220 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْسِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: جَلَبْتُ أَنَا وَمَخْرَفَةُ الْعَبْدِيُّ بَزًّا مِنْ هَجَرَ فَجَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَاوَمَنَا سَرَاوِيلَ وَعِنْدَنَا وَزَّانٌ يَزِنُ بِالْأَجْرِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا وَزَّانُ زِنْ وَأَرْجِحْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২২১
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھکتا تولنا۔
سماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے مالک ابوصفوان بن عمیرہ (رض) کو کہتے سنا کہ ہجرت سے پہلے میں نے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ ایک پاجامہ بیچا، آپ نے مجھے قیمت تول کردی، اور جھکا کردی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ان حدیثوں سے معلوم ہوا ہے کہ آپ ﷺ نے پائجامہ قیمتاً خریدا، اور ظاہر یہ ہے کہ پہننے کے لئے خریدا، لیکن کسی صحیح حدیث سے صراحۃ یہ ثابت نہیں ہے کہ آپ نے پائجامہ پہنا، اور جس روایت میں یہ ذکر ہے کہ آپ نے پائجامہ پہنا، اس کو لوگوں نے موضوع کہا ہے۔ (انجاح الحاجۃ) ۔
حدیث نمبر: 2221 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا أَبَا صَفْوَانَ بْنَ عُمَيْرَةَ، قَالَ: بِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجْلَ سَرَاوِيلَ قَبْلَ الْهِجْرَةِ فَوَزَنَ لِي، فَأَرْجَحَ لِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২২২
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھکتا تولنا۔
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تولو تو جھکا کر تولو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٥٨٤) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/المساقاة ٢١ (٧١٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 2222 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا وَزَنْتُمْ فَأَرْجِحُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২২৩
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناپ تول میں احتیاط۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم ﷺ مدینہ تشریف لائے تو مدینہ والے ناپ تول میں سب سے برے تھے، اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ : ويل للمطففين خرابی ہے کم تولنے والوں کے لیے الخ اتاری اس کے بعد وہ ٹھیک ٹھیک ناپنے لگے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٢٧٥، ومصباح الزجاجة : ٧٨٠) (حسن )
حدیث نمبر: 2223 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَقِيلِ بْنِ خُوَيْلِدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي يَزِيدُ النَّحْوِيُّ، أَنَّ عِكْرِمَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ ابنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ كَانُوا مِنْ أَخْبَثِ النَّاسِ كَيْلًا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ فَأَحْسَنُوا الْكَيْلَ بَعْدَ ذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২২৪
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ملاوٹ سے ممانعت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو گیہوں (غلہ) بیچ رہا تھا، آپ نے اپنا ہاتھ اس کے اندر ڈالا تو وہ مغشوش (غیر خالص اور دھوکے والا گڑبڑ) تھا، آپ ﷺ نے فرمایا : جو دھوکہ فریب دے، وہ ہم میں سے نہیں ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٥٢ (٣٤٥٢) ، (تحفة الأشراف : ١٤٠٢٢) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الإیمان ٤٣ (١٠٢) ، سنن الترمذی/البیوع ٧٤ (١٣١٥) ، مسند احمد (٢/٢٤٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مغشوش: یعنی غیر خالص اور دھوکے والا یعنی گیہوں اندر سے گیلا تھا۔
حدیث نمبر: 2224 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ يَبِيعُ طَعَامًا، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ فَإِذَا هُوَ مَغْشُوشٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২২৫
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ملاوٹ سے ممانعت۔
ابوالحمراء (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا، آپ ایک شخص کے پاس سے گزرے جس کے پاس ایک برتن میں گیہوں تھا تو آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ اس گیہوں میں ڈالا پھر فرمایا : شاید تم نے دھوکا دیا ہے، جو ہمیں دھوکا دے تو وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٨٨٩، ومصباح الزجاجة : ٧٨١) (ضعیف جدا) (سند میں ابوداؤد نفیع بن الحارث الاعمی متروک الحدیث راوی ہیں، امام+بخاری نے ابوالحمراء کے ترجمہ میں کہا کہ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ صحابی ہیں، ان کی حدیث صحیح نہیں ہے، یعنی ابوداؤد الاعمی کے متروک الحدیث ہونے کی وجہ سے، نیز ملاحظہ ہو : تہذیب الکمال للمزی ٣٣ / ٢٥٨) ۔
حدیث نمبر: 2225 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي دَاوُدَ، عَنْ أَبِي الْحَمْرَاءِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِجَنَبَاتِ رَجُلٍ عِنْدَهُ طَعَامٌ فِي وِعَاءٍ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ، فَقَالَ: لَعَلَّكَ غَشَشْتَهُ مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২২৬
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اناج کے اپنے قبضہ میں آنے سے قبل آگے بیچنے سے ممانعت۔
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو اناج خریدے تو اس پر قبضہ سے پہلے اسے نہ بیچے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٥١ (٢١٢٦) ، ٥٤ (٢١٣٥) ، ٥٥ (٢١٣٦) ، صحیح مسلم/البیوع ٧ (١٥٢٦) ، سنن ابی داود/البیوع ٦٧ (٣٤٩٢) ، سنن النسائی/البیوع ٥٣ (٤٥٩٩) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٢٧) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/البیوع ١٩ (٤٠) ، مسند احمد (١/٥٦، ٦٣، ٢/٣٢، ٥٩، ٦٤، ٧٣، ١٠٨، ١١١، ١١٣) ، سنن الدارمی/البیوع ٢٦ (٢٦٠٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 2226 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২২৭
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اناج کے اپنے قبضہ میں آنے سے قبل آگے بیچنے سے ممانعت۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو گیہوں خریدے تو اس پر قبضہ کے پہلے اس کو نہ بیچے ۔ ابوعوانہ اپنی حدیث میں کہتے ہیں : ابن عباس (رض) نے کہا : میں ہر چیز کو گیہوں ہی کی طرح سمجھتا ہوں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٥٤ (٢١٣٢) ، ٥٥ (٢١٣٥) ، صحیح مسلم/البیوع ٨ (١٥٢٥) ، سنن ابی داود/البیوع ٦٧ (٣٤٩٧) ، سنن الترمذی/البیوع ٥٦ (١٢٩١) ، سنن النسائی/البیوع ٥٣ (٤٦٠٢) ، (تحفة الأشراف : ٣٦ ٥٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢١٥، ٢١، ٢٥١، ٢٧٠، ٢٨٥، ٣٥٦، ٣٥٧، ٣٦٨، ٣٦٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 2227 حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى اللَّيْثِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ح وحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ، قَالَ أَبُو عَوَانَةَ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَحْسِبُ كُلَّ شَيْءٍ مِثْلَ الطَّعَامِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২২৮
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اناج کے اپنے قبضہ میں آنے سے قبل آگے بیچنے سے ممانعت۔
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اناج کو بیچنے سے منع کیا ہے جب تک اس میں بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کے صاع نہ چلیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٩٤١، ومصباح الزجاجة : ٧٨٢) (حسن) (سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے ) وضاحت : ١ ؎: بیچنے والے اور خریدنے والے کے صاع (یعنی پیمانہ) چلنے کا مطلب یہ ہے کہ بیچنے والے نے خریدتے وقت اپنے صاع سے اس کو ماپا، اور خریدنے والا جب خریدے تو اس وقت ماپے، جب ماپ لے تو اب دوسرے کے ہاتھ بیچ سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 2228 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ حَتَّى يَجْرِيَ فِيهِ الصَّاعَانِ صَاعُ الْبَائِعِ وَصَاعُ الْمُشْتَرِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২২৯
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اندازے سے ڈھیر کی خرید و فروخت۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ ہم لوگ سواروں سے گیہوں (غلہ) کا ڈھیر بغیر ناپے تولے اندازے سے خریدتے تھے، تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس کے بیچنے سے اس وقت تک منع کیا جب تک کہ ہم اسے اس کی جگہ سے منتقل نہ کردیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/البیوع ٨ (١٥٢٧) ، (تحفة الأشراف : ٧٩٥٨) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/ البیوع ٥٤ (٢١٣١) ، ٥٦ (٢١٣٧) ، ٧٢ (٢١٦٦) ، سنن ابی داود/البیوع ٦٧ (٣٤٩٣) ، سنن النسائی/البیوع ٥٥ (٤٦٠٩) ، موطا امام مالک/البیوع ١٩ (٤٢) مسند احمد (٢/٧، ١٥، ٢١، ٤٠، ٥٣، ١٤٢، ١٥٠، ١٥٧) ، سنن الدارمی/البیوع ٢٥ (٢٦٠١) (صحیح )
حدیث نمبر: 2229 حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنَّا نَشْتَرِي الطَّعَامَ مِنَ الرُّكْبَانِ جِزَافًا فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ نَبِيعَهُ حَتَّى نَنْقُلَهُ مِنْ مَكَانِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩০
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اندازے سے ڈھیر کی خرید و فروخت۔
عثمان بن عفان (رض) کہتے ہیں کہ میں بازار میں کھجور بیچتا تھا، تو میں (خریدار سے) کہتا : میں نے اپنے اس ٹوکرے میں اتنا ناپ رکھا ہے، چناچہ اسی حساب سے میں کھجور کے ٹوکرے دے دیتا، اور جو زائد ہوتا نکال لیا کرتا تھا، پھر مجھے اس میں کچھ شبہ معلوم ہوا، تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا : آپ ﷺ نے فرمایا : جب تم کہو کہ اس میں اتنے صاع ہیں تو اس کو خریدنے والے کے سامنے ناپ دیا کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٨٠٧، ومصباح الزجاجة : ٧٨٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٦٢، ٧٥) صحیح) (ملاحظہ ہو : الإرواء : ١٣٣١ )
حدیث نمبر: 2230 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ وَرْدَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ التَّمْرَ فِي السُّوقِ، فَأَقُولُ: كِلْتُ فِي وَسْقِي هَذَا كَذَا فَأَدْفَعُ أَوْسَاقَ التَّمْرِ بِكَيْلِهِ وَآخُذُ شِفِّي فَدَخَلَنِي مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: إِذَا سَمَّيْتَ الْكَيْلَ فَكِلْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩১
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اناج ماپنے میں برکت کی توقع۔
عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : اپنا اناج ناپ لیا کرو، اس میں تمہارے لیے برکت ہوگی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٢٠٣، ومصباح الزجاجة : ٧٨٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٣١) (صحیح )
حدیث نمبر: 2231 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصُبِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ الْمَازِنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: كِيلُوا طَعَامَكُمْ يُبَارَكْ لَكُمْ فِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩২
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اناج ماپنے میں برکت کی توقع۔
ابوایوب انصاری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اپنا اناج ناپ لیا کرو، اس میں تمہارے لیے برکت ہوگی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٤٩٠، ومصباح الزجاجة : ٧٨٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/البیوع ٥٢ (٢١٢٨) ، مسند احمد (٤/١٣١، ٥/٤١٤) (صحیح) (اس سند میں بقیہ بن الولید مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن حدیث متابعت اور شواہد کی وجہ سے صحیح ہے )
حدیث نمبر: 2232 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْخَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ يكَرِبَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كِيلُوا طَعَامَكُمْ يُبَارَكْ لَكُمْ فِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩৩
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بازار اور ان میں جانا۔
ابواسید (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نبی ط کے بازار تشریف لے گئے، اس کو دیکھا تو آپ نے فرمایا : یہ بازار تمہارے لیے نہیں ہے پھر ایک دوسرے بازار میں تشریف لے گئے، اور اس کو دیکھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : یہ بازار بھی تمہارے لیے نہیں ہے، پھر اس بازار میں پلٹے اور اس میں ادھر ادھر پھرے، پھر فرمایا : یہ تمہارا بازار ہے، اس میں نہ مال کم دیا جائے گا اور نہ اس میں کوئی محصول (ٹیکس) عائد کیا جائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١١٩٩، ومصباح الزجاجة : ٧٨٦) (ضعیف) (سند میں اسحاق بن ابراہیم، محمد و علی اور زبیر بن منذر سب ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 2233 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، وَعَلِيٌّ ابنا الحسن بن أبي الحسن البراد، أن الزبير بن المنذر بن أبي أسيد الساعدي حدثهما، أن أباه المنذر حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ، أَنَّ أَبَا أُسَيْدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ إِلَى سُوقِ النَّبِيطِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: لَيْسَ هَذَا لَكُمْ بِسُوقٍ، ثُمَّ ذَهَبَ إِلَى سُوقٍ فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: لَيْسَ هَذَا لَكُمْ بِسُوقٍ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى هَذَا السُّوقِ، فَطَافَ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: هَذَا سُوقُكُمْ فَلَا يُنْتَقَصَنَّ وَلَا يُضْرَبَنَّ عَلَيْهِ خَرَاجٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩৪
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بازار اور ان میں جانا۔
سلمان (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : جو صبح سویرے نماز فجر کے لیے گیا، وہ ایمان کا جھنڈا لے کر گیا، اور جو صبح سویرے بازار گیا وہ ابلیس کا جھنڈا لے کر گیا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٥٠٤، ومصباح الزجاجة : ٧٨٧) (ضعیف جدا) (سند میں عیسیٰ بن میمون منکر الحدیث اور متروک راوی ہے )
حدیث نمبر: 2234 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ الْعُرُوقِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْسُ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا عَوْنٌ الْعُقَيْلِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ غَدَا إِلَى صَلَاةِ الصُّبْحِ غَدَا بِرَايَةِ الْإِيمَانِ، وَمَنْ غَدَا إِلَى السُّوقِ غَدَا بِرَايَةِ إِبْلِيسَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩৫
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بازار اور ان میں جانا۔
عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص بازار میں داخل ہوتے وقت دعا یہ پڑھے : لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملک وله الحمد يحيي ويميت وهو حي لا يموت بيده الخير كله وهو على كل شيء قدير اکیلے اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے حکمرانی ہے، اور اسی کے لیے ہر طرح کی حمد وثناء ہے، وہی زندگی، اور موت دیتا ہے، اور وہ زندہ ہے، اس کے لیے موت نہیں، اسی کے ہاتھ میں سارا خیر ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھے گا، اور اس کی دس لاکھ برائیاں مٹا دے گا، اور اس کے لیے جنت میں ایک گھر تعمیر کرے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدعوات ٣٦ (٣٤٢٩) ، (تحفة الأشراف : ٦٧٨٧، ١٠٥٢٨) ، وقد أخرجہ : (١/٤٧) ، سنن الدارمی/الاستئذان ٥٧ (٢٧٣٤) (حسن) (سند میں عمرو بن دینار ضعیف راوی ہیں لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے ) وضاحت : ١ ؎: بازار میں اس دعا کا ثواب اس واسطے زیادہ ہوا کہ بازار دنیا میں مشغول ہونے اور اللہ سے غفلت کی جگہ ہے تو اس جگہ اللہ کو یاد رکھنا بڑے جواں مردوں کا کام ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : رِجَالٌ لا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللَّهِ (سورہ النور : 37) دوسری روایت میں ہے کہ شیطان بازار میں اپنی کرسی بچھاتا ہے اور لوگوں کو بھڑکاتا ہے، تو وہاں اللہ کی یاد گویا شیطان کو ذلیل کرنا ہے۔
حدیث نمبر: 2235 حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ مَوْلَى آلِ الزُّبَيْرِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ: حِينَ يَدْخُلُ السُّوقَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ كُلُّهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ وَمَحَا عَنْهُ أَلْفَ أَلْفِ سَيِّئَةٍ وَبَنَى لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩৬
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صبح کے وقت میں متوقع برکت۔
صخر غامدی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے اللہ ! میری امت کے لیے صبح کے وقت میں برکت عطا فرما اور جب آپ ﷺ کو کوئی سریہ یا لشکر روانہ کرنا ہوتا تو اسے دن کے ابتدائی حصہ ہی میں روانہ فرماتے ١ ؎۔ راوی کہتے ہیں : غامدی صخر تاجر تھے، وہ اپنا مال تجارت صبح سویرے ہی بھیجتے تھے بالآخر وہ مالدار ہوگئے، اور ان کی دولت بڑھ گئی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الجھاد ٨٥ (٢٦٠٦) ، سنن الترمذی/البیوع ٦ (١٢١٢) ، (تحفة الأشراف : ٤٨٥٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤١٦، ٤١٧، ٤٣٢، ٤/٣٨٤، ٣٩٠) ، سنن الدارمی/السیر ١ (٢٤٧٩) (صحیح) (حدیث کا پہلا ٹکڑا اللَّهُمَّ بَارِكْ لأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، اور سند میں عمارہ بن حدید کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے، جو مجاہیل کی توثیق کرتے ہیں، اور ابن حجر نے مجہول کہا ہے، حدیث کے دوسرے ٹکڑے کو البانی صاحب نے سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ( ٤١٧٨ ) میں شاہد نہ ملنے کی وجہ سے ضعیف کہا ہے، جب کہ سنن ابی داود میں پوری حدیث کو صحیح کہا ہے، لیکن سنن ابن ماجہ میں تفصیل بیان کردی ہے، نیز اس حدیث کو امام ترمذی نے حسن کہا ہے) ۔ وضاحت : ١ ؎: سویرے سے مراد یہ ہے کہ صبح کی نماز کے بعد شروع دن میں کرے، یہ وقت برکت کا ہے، جو کام اس وقت کرے گا امید ہے کہ اس میں برکت ہوگی۔
حدیث نمبر: 2236 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَدِيدٍ، عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا، قَالَ: وَكَانَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً، أَوْ جَيْشًا بَعَثَهُمْ فِي أَوَّلِ النَّهَارِ، قَالَ: وَكَانَ صَخْرٌ رَجُلًا تَاجِرًا، فَكَانَ يَبْعَثُ تِجَارَتَهُ فِي أَوَّلِ النَّهَارِ فَأَثْرَى وَكَثُرَ مَالُهُ.
তাহকীক: