কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
تجارت ومعاملات کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭১ টি
হাদীস নং: ২২৯৭
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کیلئے کس حد تک دینے اور صدقہ کرنے کی گنجائش ہے؟
عمیر مولی آبی اللحم (رض) کہتے ہیں کہ میرے مالک مجھے کوئی چیز دیتے تو میں اس میں سے اوروں کو بھی کھلا دیتا تھا تو انہوں نے مجھ کو ایسا کرنے سے روکا یا کہا : انہوں نے مجھے مارا، تو میں نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا : یا اسی مالک نے آپ ﷺ سے پوچھا : میں نے عرض کیا : میں اس سے باز نہیں آسکتا، یا میں اسے چھوڑ نہیں سکتا (کہ مسکین کو کھانا نہ کھلاؤں) تو آپ ﷺ نے فرمایا : تم دونوں کو اس کا اجر ملے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الزکاة ٢٦ (١٠٢٥) ، سنن النسائی/الزکاة ٥٦ (٢٥٣٨) ، (تحفة الأشراف : ١٠٨٩٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 2297 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، قَالَ: كَانَ مَوْلَايَ يُعْطِينِي الشَّيْءَ، فَأُطْعِمُ مِنْهُ، فَمَنَعَنِي، أَوْ قَالَ: فَضَرَبَنِي، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ سَأَلَهُ، فَقُلْتُ: لَا أَنْتَهِي أَوْ لَا أَدَعُهُ؟، فَقَالَ: الْأَجْرُ بَيْنَكُمَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৯৮
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانور کے گلہ یا باغ سے گزر ہو تو دودھ یا پھل کھانے کیلئے لینا۔
ابوبشر جعفر بن أبی ایاس کہتے ہیں میں نے عباد بن شرحبیل (رض) جو بنی غبر کے ایک فرد ہیں کو کہتے سنا کہ ایک سال قحط ہوا تو میں مدینہ آیا، وہاں اس کے باغوں میں سے ایک باغ میں گیا، اور اناج کی ایک بالی اٹھا لی، اور مل کر اس میں سے کچھ کھایا، اور کچھ اپنے کپڑے میں رکھ لیا، اتنے میں باغ کا مالک آگیا، اس نے مجھے مارا اور میرا کپڑا چھین لیا، میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور آپ سے واقعہ بیان کیا تو آپ ﷺ نے باغ والے سے کہا : تم نے اس کو کھانا نہیں کھلایا جبکہ یہ بھوکا تھا، اور نہ تم نے اس کو تعلیم دی جبکہ یہ جاہل تھا، پھر نبی اکرم ﷺ نے اس کے کپڑے واپس کرنے اور ساتھ ہی ایک وسق یا نصف وسق غلہ دینے کا حکم دیا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الجہاد ٩٣ (٢٦٢٠، ٢٦٢١) ، سنن النسائی/آداب القضاة ٢٠ (٥٤١١) ، (تحفة الأشراف : ٥٠٦١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٦٦، ١٦٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 2298 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَا: حَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ شُرَحْبِيلَ رَجُلًا مِنْ بَنِي غُبَرَ، قَالَ: أَصَابَنَا عَامُ مَخْمَصَةٍ، فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، فَأَتَيْتُ حَائِطًا مِنْ حِيطَانِهَا، فَأَخَذْتُ سُنْبُلًا فَفَرَكْتُهُ وَأَكَلْتُهُ وَجَعَلْتُهُ فِي كِسَائِي، فَجَاءَ صَاحِبُ الْحَائِطِ فَضَرَبَنِي وَأَخَذَ ثَوْبِي، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ لِلرَّجُلِ: مَا أَطْعَمْتَهُ إِذْ كَانَ جَائِعًا أَوْ سَاغِبًا وَلَا عَلَّمْتَهُ إِذْ كَانَ جَاهِلًا، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ وَأَمَرَ لَهُ بِوَسْقٍ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نِصْفِ وَسْقٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৯৯
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانور کے گلہ یا باغ سے گزر ہو تو دودھ یا پھل کھانے کیلئے لینا۔
رافع بن عمرو غفاری (رض) کہتے ہیں کہ میں اور ایک لڑکا دونوں مل کر اپنے یا انصار کے کھجور کے درخت پر پتھر مار رہے تھے، تو مجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لایا گیا، آپ ﷺ نے فرمایا : لڑکے ! (ابن کا سب کا قول ہے کہ آپ ﷺ نے یوں فرمایا : میرے بیٹے ! ) تم کیوں کھجور کے درختوں پر پتھر مارتے ہو ؟ ، رافع بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ میں (کھجور) کھاؤں، آپ ﷺ نے فرمایا : درختوں پر پتھر نہ مارو جو نیچے گرے ہوں انہیں کھاؤ پھر آپ ﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا : اے اللہ ! اسے آسودہ کر دے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الجہاد ٩٤ (٢٦٢٢) ، سنن الترمذی/البیوع ٥٤ (١٢٨٨) ، (تحفة الأشراف : ٣٥٩٥) (ضعیف) (سند میں ابن ابی الحکم مستور اور جدتی (دادی) مبہم روایہ ہیں نیز ملاحظہ ہو : ضعیف أبی داود : ٤٥٣ )
حدیث نمبر: 2299 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَيَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي الْحَكَمِ الْغِفَارِيَّ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي، عَنْ عَمِّ أَبِيهَا رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِيِّ، قَالَ: كُنْتُ وَأَنَا غُلَامٌ أَرْمِي نَخْلَنَا، أَوْ قَالَ: نَخْلَ الْأَنْصَارِ، فَأُتِيَ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا غُلَامُ، وَقَالَ ابْنُ كَاسِبٍ، فَقَالَ: يَا بُنَيَّ لِمَ تَرْمِي النَّخْلَ؟، قَالَ: قُلْتُ: آكُلُ، قَالَ: فَلَا تَرْميِ النَّخْلَ وَكُلْ مِمَّا يَسْقُطُ فِي أَسَافِلِهَا، قَالَ: ثُمَّ مَسَحَ رَأْسِي، وَقَالَ: اللَّهُمَّ أَشْبِعْ بَطْنَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০০
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانور کے گلہ یا باغ سے گزر ہو تو دودھ یا پھل کھانے کیلئے لینا۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب تم کسی چرواہے کے پاس آؤ تو تین بار اسے آواز دو ، اگر وہ جواب دے تو بہتر، ورنہ اپنی ضرورت کے مطابق بغیر خراب کئے دودھ دوہ کر پی لو، اور جب تم کسی باغ میں آؤ تو باغ والے کو تین بار آواز دو ، اگر وہ جواب دے تو بہتر، ورنہ اپنی ضرورت کے مطابق پھل توڑ کر کھالو، البتہ خراب مت کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٣٤٢، ومصباح الزجاجة : ٨٠٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٧، ٢١، ٨٥) (صحیح) (ملاحظہ ہو : الإرواء : ٢٥٢١ )
حدیث نمبر: 2300 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَتَيْتَ عَلَى رَاعٍ فَنَادِهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ، فَإِنْ أَجَابَكَ وَإِلَّا فَاشْرَبْ فِي غَيْرِ أَنْ تُفْسِدَ، وَإِذَا أَتَيْتَ عَلَى حَائِطِ بُسْتَانٍ فَنَادِ صَاحِبَ الْبُسْتَانِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنْ أَجَابَكَ، وَإِلَّا فَكُلْ فِي أَنْ لَا تُفْسِدَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০১
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانور کے گلہ یا باغ سے گزر ہو تو دودھ یا پھل کھانے کیلئے لینا۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی کسی باغ سے گزرے تو (پھل) کھائے، اور کپڑے میں نہ باندھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البیوع ٥٤ (١٢٨٧) ، (تحفة الأشراف : ٨٢٢٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: جن احادیث میں مالک کی اجازت کے بغیر دودھ یا پھل لینے کی اجازت ہے، اکثر علماء کے نزدیک یہ منسوخ ہیں، اور ان کی ناسخ وہ احادیث ہیں جن میں مسلمان کی اجازت کے بغیر اس کا مال لینا حرام ہے، اور بعضوں نے کہا کہ یہ حدیثیں اس حالت پر محمول ہیں کہ جب آدمی بھوک کے مارے بےتاب ہو یعنی مرنے کے قریب ہو، مخمصہ کی حالت ہو تو ایسی حالت میں حرام حلال ہوجاتا ہے، پھر پھل یا دودھ بھی بےاجازت کھا پی لینا جائز ہوگا، لیکن ضروری ہے کہ صرف اتنا لے جس سے جان بچ جائے، اور ضرورت سے زیادہ اس کا مال خراب نہ کرے نہ اپنے ساتھ باندھ کرلے جائے۔
حدیث نمبر: 2301 حَدَّثَنَا هَدِيَّةُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، وَأَيُّوبُ بْنُ حَسَّانَ الْوَاسِطِيُّ، وعلي بن سلمة قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ بِحَائِطٍ، فَلْيَأْكُلْ وَلَا يَتَّخِذْ خُبْنَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০২
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مالک کی اجازت کے بغیر کوئی چیز استعمال کرنے سے ممانعت۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا : کوئی کسی کے جانور کا دودھ بغیر اس کی اجازت کے نہ دوہے، کیا کوئی یہ پسند کرے گا کہ اس کے بالاخانہ میں کوئی جائے، اور اس کے غلہ کی کوٹھری کا دروازہ توڑ کر غلہ نکال لے جائے ؟ ایسے ہی ان کے جانوروں کے تھن ان کے غلہ کی کوٹھریاں ہیں، تو کوئی کسی کے جانور کو اس کی اجازت کے بغیر نہ دوہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/اللقطة ٢ (١٧٢٦) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٠٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/اللقطة ٤٨ (٢٤٣٥) ، سنن ابی داود/الجہاد ٩٥ (٢٦٢٣) ، موطا امام مالک/الإستئذان ٦ (١٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 2302 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَامَ، فَقَالَ: لَا يَحْتَلِبَنَّ أَحَدُكُمْ مَاشِيَةَ رَجُلٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تُؤْتَى مَشْرُبَتُهُ، فَيُكْسَرَ بَاب: خِزَانَتِهِ، فَيُنْتَثَلَ طَعَامُهُ، فَإِنَّمَا تَخْزُنُ لَهُمْ ضُرُوعُ مَوَاشِيهِمْ أَطْعِمَاتِهِمْ، فَلَا يَحْتَلِبَنَّ أَحَدُكُمْ مَاشِيَةَ امْرِئٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৩
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مالک کی اجازت کے بغیر کوئی چیز استعمال کرنے سے ممانعت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ اتنے میں ہم نے خاردار درختوں کی آڑ میں ایک اونٹنی دیکھی، جس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے تو اس ہم (کا دودھ دوہنے کے لیے) اس کی طرف لپکے، یہ دیکھ کر رسول اللہ ﷺ نے ہم کو آواز دی تو ہم آپ کی طرف پلٹ آئے، آپ ﷺ نے فرمایا : یہ اونٹنی کسی مسلمان گھرانے کی ہے، اور یہی ان کی روزی ہے، اور اللہ تعالیٰ کے بعد یہی ان کے لیے خیر و برکت کی چیز ہے، کیا تم اس بات کو پسند کرو گے کہ تم اپنے توشہ دانوں کے پاس واپس آؤ تو جو کچھ ان میں ہے اس سے ان کو خالی پاؤ، کیا تم اس کو انصاف سمجھو گے ؟ لوگوں نے عرض کیا : نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : بس یہ بھی ایسا ہی ہے ، ہم نے عرض کیا : اگر ہم کھانے پینے کے حاجت مند ہوں تو کیا تب بھی یہی حکم ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : (ایسی حالت میں) کھا پی لو لیکن اٹھا کر نہ لے جاؤ ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٨٩٢ ، ومصباح الزجاجة : ٨٠٧ ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( ٢ /٤٠٥) (ضعیف) لأن ھذا السند فیہ سلیط بن عبد اللہ، قال فیہ البخاری : إسنادہ لیس بالقائم وحجاج بن أرطاة مدلس وقد رواہ بالعنعنة۔ وضاحت : ١ ؎: یعنی یہ اونٹنی ان کی توشہ دان ہیں، اس کے تھن میں ان کے کھانے ہیں۔
حدیث نمبر: 2303 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ سَلِيطِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الطُّهَوِيِّ، عَنْذُهَيْلِ بْنِ عَوْفِ بْنِ شَمَّاخٍ الطُّهَوِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، إِذْ رَأَيْنَا إِبِلًا مَصْرُورَةً بِعِضَاهِ الشَّجَرِ، فَثُبْنَا إِلَيْهَا، فَنَادَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ، فَقَالَ: إِنَّ هَذِهِ الْإِبِلَ لِأَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ هُوَ قُوتُهُمْ وَيُمْنُهُمْ بَعْدَ اللَّهِ أَيَسُرُّكُمْ لَوْ رَجَعْتُمْ إِلَى مَزَاوِدِكُمْ فَوَجَدْتُمْ مَا فِيهَا قَدْ ذُهِبَ بِهِ أَتُرَوْنَ ذَلِكَ عَدْلًا، قَالُوا: لَا، قَالَ: فَإِنَّ هَذَا كَذَلِكَ، قُلْنَا: أَفَرَأَيْتَ إِنِ احْتَجْنَا إِلَى الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ؟، فَقَالَ: كُلْ وَلَا تَحْمِلْ وَاشْرَبْ وَلَا تَحْمِلْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৪
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانور رکھنا۔
ام ہانی (رض) کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا : تم بکریاں پالو، اس لیے کہ ان میں برکت ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٨٠٠٨، ومصباح الزجاجة : ٨٠٨) ، وقد أخرجہ : ٦/٤٢٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 2304 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا: اتَّخِذِي غَنَمًا، فَإِنَّ فِيهَا بَرَكَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৫
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانور رکھنا۔
عروہ بارقی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اونٹ ان کے مالکوں کے لیے قوت کی چیز ہے، اور بکریاں باعث برکت ہیں، اور گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے بھلائی بندھی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجہاد ٤٣ (٢٨٥٠) ، ٤٤ (٢٨٥٢) ، الخمس ٨ (٣١١٩) ، المناقب ٢٨ (٣٦٤٢) ، صحیح مسلم/الإمارة ٢٦ (١٨٧٣) ، سنن الترمذی/الجہاد ١٩ (١٦٩٤) ، سنن النسائی/الخیل ٦ (٩٨٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٩٨٩٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٧٥، ٣٧٦) سنن الدارمی/الجہاد ٣٤ (٢٤٧٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 2305 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّيَرْفَعُهُ، قَالَ: الْإِبِلُ عِزٌّ لِأَهْلِهَا وَالْغَنَمُ بَرَكَةٌ وَالْخَيْرُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৬
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانور رکھنا۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بکری تو جنت کے جانوروں میں سے ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٤٣٩، ومصباح الزجاجة : ٨١٠) (صحیح) (سند میں زربی بن عبد اللہ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ١١٢٨ )
حدیث نمبر: 2306 حَدَّثَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ النَّيْسَابُورِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فِرَاسٍ أَبُو هُرَيْرَةَ الصَّيْرَفِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنَا زَرْبِيٌّ إِمَامُ مَسْجِدِ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الشَّاةُ مِنْ دَوَابِّ الْجَنَّةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৭
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانور رکھنا۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مالدار لوگوں کو بکریاں اور محتاج لوگوں کو مرغیاں رکھنے کا حکم دیا اور فرمایا ہے : جب مالدار مرغیاں پالنے لگتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس بستی کو تباہ کرنے کا حکم دیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٩٩٩، ومصباح الزجاجة : ٨١١) (موضوع) (سند میں علی بن عروہ متروک بلکہ متہم با لوضع راوی ہے، نیز عثمان بن عبد الرحمن مجہول ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ١١٩ )
حدیث نمبر: 2307 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَغْنِيَاءَ بِاتِّخَاذِ الْغَنَمِ، وَأَمَرَ الْفُقَرَاءَ بِاتِّخَاذِ الدَّجَاجِ، وَقَالَ: عِنْدَ اتِّخَاذِ الْأَغْنِيَاءِ الدَّجَاجَ يَأْذَنُ اللَّهُ بِهَلَاكِ الْقُرَى.
তাহকীক: