কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
تجارت ومعاملات کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭১ টি
হাদীস নং: ২২৫৭
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ سود ادھار ہی میں ہے۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری (رض) کو کہتے سنا کہ درہم کو درہم سے، اور دینار کو دینار سے برابر برابر بیچنا چاہیئے، تو میں نے ان سے کہا کہ میں نے ابن عباس (رض) کو کچھ اور کہتے سنا ہے، ابوسعید (رض) کہتے ہیں : تو میں ابن عباس (رض) سے جا کر ملا، اور میں نے ان سے کہا : آپ بیع صرف کے متعلق جو کہتے ہیں مجھے بتائیے، کیا آپ نے کچھ رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ؟ کتاب اللہ (قرآن) میں اس سلسلہ میں آپ کو کوئی چیز ملی ہے ؟ اس پر وہ بولے : نہ تو میں نے اس کو کتاب اللہ (قرآن) میں پایا ہے، اور نہ میں نے رسول اللہ ﷺ ہی سے سنا ہے، البتہ مجھے اسامہ بن زید (رض) نے بتایا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : سود صرف ادھار میں ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٧٩ (٢١٧٨، ٢١٧٩) ، صحیح مسلم/المساقاة ١٨ (١٥٩٦) ، سنن النسائی/البیوع ٤٨ (٤٥٨٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٤) ، مسند احمد (٥/٢٠٠، ٢٠٢، ٢٠٤، ٢٠٦، ٢٠٩) ، سنن الدارمی/البیوع ٤٢ (٢٦٢٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اہل حدیث اور جمہور علماء کا مذہب یہ ہے کہ ان چھ چیزوں میں جن کا ذکر حدیث میں ہے، جب ہر ایک اپنی جنس کے بدلے بیچی جائے تو اس میں کم و بیش، اسی طرح ایک طرف نسیئہ یعنی میعاد ہونا، دونوں منع ہیں، اور دونوں سود ہیں، اور جب ان میں سے کوئی دوسری جنس کے بدل بیچی جائے جیسے چاندی سونے کے بدلے، یا گیہوں جو کے بدلے، تو کمی و بیشی جائز ہے، لیکن نسیئہ حرام ہے۔
حدیث نمبر: 2257 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: الدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ وَالدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، فَقُلْتُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ غَيْرَ ذَلِكَ. (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ: أَمَا إِنِّي لَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ أَخْبِرْنِي عَنْ هَذَا الَّذِي تَقُولُ فِي الصَّرْفِ أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْ شَيْءٌ وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ؟، فَقَالَ: مَا وَجَدْتُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৫৮
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ سود ادھار ہی میں ہے۔
ابوالجوزاء کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس (رض) کو بیع صرف کے جواز کا حکم دیتے سنا، اور لوگ ان سے یہ حدیث روایت کرتے تھے، پھر مجھے یہ خبر پہنچی کہ انہوں نے اس سے رجوع کرلیا ہے، تو میں ان سے مکہ میں ملا، اور میں نے کہا : مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ آپ نے اس سے رجوع کرلیا ہے ؟ تو انہوں نے کہا : ہاں، وہ میری رائے تھی، اور یہ ابوسعید (رض) ہیں جو رسول اللہ ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے بیع صرف سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤١٠٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٨، ٥١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: بیع صرف : جب مال برابر نہ ہو یا نقدا نقد نہ ہو، تو وہ بیع صرف کہلاتا ہے، ابن عباس (رض) حدیث سنتے ہی اپنی رائے سے پھرگئے، اور رائے کو ترک کردیا، اور حدیث پر عمل کرلیا، لیکن ہمارے زمانے کے نام نہاد مسلمان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پیروی نہیں کرتے، اور ایک حدیث کیا بہت ساری احادیث سن کر بھی اپنے مجتہد کا قول ترک نہیں کرتے، حالانکہ ان کا مجتہد کبھی خطا کرتا ہے کبھی صواب۔
حدیث نمبر: 2258 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَلِيٍّ الرِّبْعِيِّ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَأْمُرُ بِالصَّرْفِ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ وَيُحَدَّثُ ذَلِكَ عَنْهُ، ثُمَّ بَلَغَنِي أَنَّهُ رَجَعَ عَنْ ذَلِكَ فَلَقِيتُهُ بِمَكَّةَ، فَقُلْتُ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ رَجَعْتَ، قَالَ: نَعَمْ، إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ رَأْيًا مِنِّي، وَهَذَا أَبُو سَعِيدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَنَّهُ نَهَى عَنِ الصَّرْفِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৫৯
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کو چاندی کے بدلہ فروخت کرنا۔
عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سونے کو چاندی سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد ۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ میں نے سفیان بن عیینہ کو کہتے سنا : یاد رکھو کہ سونے کو چاندی سے یعنی باوجود اختلاف جنس کے ادھار بیچنا ربا (سود) ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (٢٢٥٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 2259 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، سَمِعَ مَالِكَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ، يَقُولُ: الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ احْفَظُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৬০
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کو چاندی کے بدلہ فروخت کرنا۔
مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ میں یہ کہتے ہوئے آیا کہ کون درہم کی بیع صرف کرتا ہے ؟ یہ سن کر طلحہ بن عبیداللہ (رض) بولے، اور وہ عمر بن خطاب (رض) کے پاس بیٹھے تھے : لاؤ مجھے اپنا سونا دکھاؤ، اور دے جاؤ، پھر ذرا ٹھہر کے آنا، جب ہمارا خزانچی آجائے گا تو ہم تمہیں درہم دے دیں گے، اس پر عمر (رض) نے کہا : ہرگز نہیں، اللہ کی قسم ! یا تو اس کی چاندی دے دو ، یا اس کا سونا اسے لوٹا دو ، اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : چاندی کو سونے سے بیچنا سود ہے مگر جب نقدا نقد ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (٢٢٥٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 2260 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، قَالَ: أَقْبَلْتُ، أَقُولُ: مَنْ يَصْطَرِفُ الدَّرَاهِمَ، فَقَالَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَهُوَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: أَرِنَا ذَهَبَكَ، ثُمَّ ائْتِنَا إِذَا جَاءَ خَازِنُنَا نُعْطِكَ وَرِقَكَ، فَقَالَ عُمَرُ: كَلَّا وَاللَّهِ لَتُعْطِيَنَّهُ وَرِقَهُ أَوْ لَتَرُدَّنَّ إِلَيْهِ ذَهَبَهُ، فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْوَرِقُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৬১
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کو چاندی کے بدلہ فروخت کرنا۔
علی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دینار کو دینار سے، اور درہم کو درہم سے بیچو ان میں کمی بیشی نہ ہو، اور جس کو چاندی کی حاجت ہو تو وہ اس کو سونے سے بھنا لے، اور جس کو سونے کی حاجت ہو اس کو چاندی سے بھنا لے، لیکن یہ نقدا نقد ہو، ایک ہاتھ سے لے دوسرے ہاتھ سے دے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٢٧١، ومصباح الزجاجة : ٧٩٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 2261 حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الشَّافِعِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ الْعَبَّاسِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ شَافِعٍ، عَنْعُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ، لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا فَمَنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِوَرِقٍ، فَلْيَصْطَرِفْهَا بِذَهَبٍ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِذَهَبٍ فَلْيَصْطَرِفْهَا بِالْوَرِقِ وَالصَّرْفُ هَاءَ وَهَاءَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৬২
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چاندی کے عوض سونا اور سونے کے عوض چاندی لینا۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ میں اونٹ بیچا کرتا تھا، تو میں چاندی (جو قیمت میں ٹھہرتی) کے بدلے سونا لے لیتا، اور سونا (جو قیمت میں ٹھہرتا) کے بدلے چاندی لے لیتا، اور دینار درہم کے بدلے، اور درہم دینار کے بدلے لے لیتا تھا، پھر میں نے نبی اکرم ﷺ سے اس سلسلے میں پوچھا کہ ایسا کرنا کیسا ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : جب تم دونوں میں سے ایک لے لو اور دوسرا دیدے تو اپنے ساتھی سے اس وقت تک جدا نہ ہو جب تک کہ حساب صاف نہ ہوجائے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ١٤ (٣٣٥٤، ٣٣٥٥) ، سنن الترمذی/البیوع ٢٤ (١٢٤٢) ، سنن النسائی/البیوع ٤٨ (٤٥٨٦) ، (تحفة الأشراف : ٧٠٥٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٣، ٥٩، ٨٩، ١٠١، ١٣٩، ١٥٤) ، سنن الدارمی/البیوع ٤٣ (٢٦٢٣) (ضعیف) (سماک بن حرب کے حفظ میں آخری عمر میں تبدیلی واقع ہوگئی تھی، اور کبھی رایوں کی تلقین قبول کرلیتے تھے اس لئے ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ١٣٢ ) اس سند سے بھی ابن عمر (رض) سے اسی طرح مرفوعاً مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (ضعیف )
حدیث نمبر: 2262 حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ، وَسُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ ثَعْلَبَةَ الْحِمَّانِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، أَوْ سِمَاكٌ، وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا سِمَاكًا، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ فَكُنْتُ آخُذُ الذَّهَبَ مِنَ الْفِضَّةِ وَالْفِضَّةَ مِنَ الذَّهَبِ، وَالدَّنَانِيرَ مِنَ الدَّرَاهِمِ وَالدَّرَاهِمَ مِنَ الدَّنَانِيرِ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: إِذَا أَخَذْتَ أَحَدَهُمَا وَأَعْطَيْتَ الْآخَرَ، فَلَا تُفَارِقْ صَاحِبَكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ لَبْسٌ. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاق، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৬৩
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دراہم اور اشرفیاں توڑنے سے ممانعت۔
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بغیر ضرورت مسلمانوں کے رائج سکہ کو توڑنے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٥٠ ( ٣٤٤٩ ) ، (تحفة الأشراف : ٨٩٧٣ ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( ٣ /٤١٩) (ضعیف) (سند میں محمد بن فضاء ضعیف اور ان کے والد مجہول ہیں )
حدیث نمبر: 2263 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، وَهَارُونُ بْنُ إِسْحَاق، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْمُحَمَّدِ بْنِ فَضَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْرِ سِكَّةِ الْمُسْلِمِينَ الْجَائِزَةِ بَيْنَهُمْ إِلَّا مِنْ بَأْسٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৬৪
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تازہ کھجور چھوہارے کے عوض بیچنا۔
بنی زہرۃ کے غلام زید ابوعیاش کہتے ہیں کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص (رض) سے پوچھا : سالم جَو کو چھلکا اتارے ہوئے جَو کے بدلے خریدنا کیسا ہے ؟ سعد (رض) نے ان سے کہا : دونوں میں سے کون بہتر ہے ؟ کہا : سالم جو، تو سعد (رض) نے مجھے اس سے روکا، اور کہا : رسول اللہ ﷺ سے جب تر کھجور کو خشک کھجور سے بیچنے کے بارے میں پوچھا گیا تو میں نے آپ ﷺ کو فرماتے سنا : کیا تر کھجور سوکھ جانے کے بعد (وزن میں) کم ہوجاتی ہے ؟ لوگوں نے کہا : ہاں، تو آپ ﷺ نے اس سے منع کیا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ١٨ (٣٣٥٩، ٣٣٦٠) ، سنن الترمذی/البیوع ١٤ (١٢٢٥) ، سنن النسائی/البیوع ٣٤ (٤٥٤٩) ، (تحفة الأشراف : ٣٨٥٤) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/البیوع ١٢ (٢٢) ، مسند احمد (١/١٧٥، ١٧٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 2264 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَإِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَمَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، أَنَّ زَيْدًا أَبَا عَيَّاشٍ مَوْلًى لِبَنِي زُهْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ عَنِ اشْتِرَاءِ الْبَيْضَاءِ بِالسُّلْتِ؟، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: أَيَّتُهُمَا أَفْضَلُ، قَالَ: الْبَيْضَاءُ فَنَهَانِي عَنْهُ، وَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ اشْتِرَاءِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ، فَقَالَ: أَيَنْقُصُ الرُّطَبُ إِذَا يَبِسَ؟، قَالُوا: نَعَمْ، فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৬৫
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزابنہ اور محاقلہ۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مزابنہ سے منع فرمایا، مزابنہ یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ کی کھجور کو جو درختوں پر ہو خشک کھجور کے بدلے ناپ کر بیچے، یا انگور کو جو بیل پر ہو کشمش کے بدلے ناپ کر بیچے، اور اگر کھیتی ہو تو کھیت میں کھڑی فصل سوکھے ہوئے اناج کے بدلے ناپ کر بیچے آپ ﷺ نے ان سب سے منع کیا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٧٥ (٢١٧١) ، ٨٢ (٢١٨٥) ، صحیح مسلم/البیوع ١٤ (١٥٤٢) ، سنن النسائی/البیوع ٣٠ (٤٥٣٧) ، ٣٧ (٤٥٥٣) ، (تحفة الأشراف : ٨٢٧٣) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/البیوع ١٩ (٣٣٦١) موطا امام مالک/البیوع ١٣ (٢٣) ، مسند احمد (٢/٥، ٧، ١٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اور یہ آخری صورت محاقلہ کہلاتی ہے، بیع محاقلہ : یہ ہے کہ گیہوں کا کھیت گیہوں کے بدلے بیچے، یا چاول کا کھیت چاول کے بدلے، غرض اپنی جنس کے ساتھ، اور یہ اس لئے منع ہوا کیونکہ اس میں کمی بیشی کا احتمال ہے۔
حدیث نمبر: 2265 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُزَابَنَةُ، أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ تَمْرَ حَائِطِهِ، إِنْ كَانَتْ نَخْلًا بِتَمْرٍ كَيْلًا، وَإِنْ كَانَتْ كَرْمًا، أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلًا، وَإِنْ كَانَتْ زَرْعًا، أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ نَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৬৬
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزابنہ اور محاقلہ۔
جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٨٣ (٢١٨٩) ، المساقاة ١٧ (٢٣٨٠) ، صحیح مسلم/البیوع ١٦ (١٥٣٦) ، سنن ابی داود/البیوع ٢٤ (٣٣٧٥) ، ٣٤ (٣٤٠٤) ، سنن الترمذی/البیوع ٥٥ (١٢٩٠) ، ٧٢ (١٣١٣) ، سنن النسائی/الأیمان والنذور ٤٥ (٣٩١٠) ، البیوع ٧٢ (٤٦٣٨) ، (تحفة الأشراف : ٢٢٦١، ٢٦٦٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣١٣، ٣٥٦، ٣٦٤، ٣٩١، ٣٩٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 2266 حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৬৭
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزابنہ اور محاقلہ۔
رافع بن خدیج (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٣٢ ( ٣٤٠٠ ) ، سنن النسائی/المزارعة ٢ ( ٣٩٢١ ) ، (تحفة الأشراف : ٣٥٥٧ ) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الحرث ١٨ ( ٢٣٣٩ ) ، ١٩ ( ٢٣٤٦ ، ٢٣٤٧ ) ، صحیح مسلم/البیوع ١٨ ( ١٥٤٨ ) ، موطا امام مالک/کراء الأرض ١ ( ١ ) ، مسند احمد ( ٣ /٤٦٤، ٤٦٥ ، ٤٦٦ ) (صحیح )
حدیث نمبر: 2267 حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৬৮
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع عرایا۔
زید بن ثابت (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عرایا کی بیع میں رخصت دی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٧٥ (٢١٧٣) ، صحیح مسلم/البیوع ١٤ (١٥٣٩) ، سنن الترمذی/البیوع ٦٢ (١٣٠٠، ١٣٠٢) ، سنن النسائی/البیوع ٣١ (٤٥٤١) ، (تحفة الأشراف : ٣٧٢٣) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/البیوع ٢٠ (٣٣٦٢) ، موطا امام مالک/البیوع ٩ (١٤) ، مسند احمد (٥/١٨١، ١٨٢، ١٨٨، ١٩٢) ، سنن الدارمی/البیوع ٢٤ (٢٦٠٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: بیع عرایا : یہ بیع بھی بیع مزابنہ ہے، لیکن نبی کریم ﷺ نے عرایا کی اجازت فقراء اور مساکین کے فائدے اور آرام کے لئے دی ہے، عرایا جمع ہے عریہ کی، یعنی کوئی آدمی اپنے باغ میں سے دو تین درخت کسی کو ہبہ کر دے، پھر اس کا باغ میں بار بار آنا پریشانی کا سبب بن جائے، اس لئے مناسب خیال کر کے ان درختوں کا پھل خشک پھل کے بدلے اس سے خرید لے، اور ضروری ہے کہ یہ پھل پانچ وسق ( ٧٥٠ کلو) سے کم ہو۔
حدیث نمبر: 2268 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৬৯
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع عرایا۔
زید بن ثابت (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عریہ کی بیع میں اجازت دی ہے کہ اندازہ سے اس کے برابر خشک کھجور کے بدلے خریدو فروخت کی جائے۔ یحییٰ کہتے ہیں کہ عریہ یہ ہے کہ ایک آدمی کھجور کے کچھ درخت اپنے گھر والوں کے کھانے کے لیے اندازہ کر کے اس کے برابر خشک کھجور کے بدلے خریدے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح )
حدیث نمبر: 2269 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْخَصَ فِي بَيْعِ الْعَرِيَّةِ بِخَرْصِهَا تَمْرًا، قَالَ يَحْيَى الْعَرِيَّةُ: أَنْ يَشْتَرِيَ الرَّجُلُ ثَمَرَ النَّخَلَاتِ بِطَعَامِ أَهْلِهِ رُطَبًا بِخَرْصِهَا تَمْرًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭০
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانور کو جانور کے بدلہ میں ادھار بیچنا۔
سمرہ بن جندب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حیوان کو حیوان کے بدلے ادھار بیچنے سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ١٥ (٣٣٥٦) ، سنن الترمذی/البیوع ٢١ (١٢٣٧) ، سنن النسائی/البیوع ٦٣ (٤٦٢٤) ، (تحفة الأشراف : ٤٥٨٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٢، ٢١، ٢٢) ، سنن الدارمی/البیوع ٣٠ (٢٦٠٦) (صحیح) (حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو : الإرواء : ٢٤١٦ ) وضاحت : ١ ؎: حیوان کو حیوان کے بدلے ادھار بیچنا اس وقت منع ہے جب اسی جنس کا ہو جیسے اونٹ کو اونٹ کے بدلے، لیکن اگر جنس مختلف ہو تو ادھار بھی جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2270 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭১
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانور کو جانور کے بدلہ میں ادھار بیچنا۔
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ایک حیوان کو دو حیوان کے بدلے نقد بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور آپ ﷺ نے ایسا ادھار بیچنے کو ناپسند کیا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البیوع ٢١ ( ١٢٣٨ ) ، (تحفة الأشراف : ٢٦٧٦ ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( ٣ /٣١٠، ٣٨٠ ، ٣٨٢ ) (صحیح) (ترمذی نے حدیث کی تحسین کی ہے، جب کہ حجاج بن أرطاہ ضعیف ہیں، اور ابوزبیر مدلس اور روایت عنعنہ سے کی ہے، تو یہ تحسین شواہد کی وجہ سے ہے، بلکہ صحیح ہے، تفصیل کے لئے دیکھئے الإرواء : ٢٤١٦) ۔
حدیث نمبر: 2271 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، وَأَبُو خَالِدٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا بَأْسَ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ وَاحِدًا بِاثْنَيْنِ يَدًا بِيَدٍ، وَكَرِهَهُ نَسِيئَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭২
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جانور کو جانور کے بدلہ میں کم وبیش لیکن نقد بیچنا۔
انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ام المؤمنین صفیہ (رض) کو سات غلام کے بدلے خریدا ١ ؎۔ عبدالرحمٰن بن مہدی نے کہا : دحیہ کلبی سے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٩٠) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/النکاح ١٤ (١٣٦٥) ، سنن ابی داود/الخراج ٢١ (٢٩٩٧) ، مسند احمد (٣/١١١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: غزوہ خیبر کے قیدیوں میں ام المؤمنین صفیہ (رض) بھی تھیں جو ہارون (علیہ السلام) کی اولاد میں سے بڑی خاندانی عورت تھیں، مال غنیمت کی تقسیم کے وقت وہ دحیہ کلبی (رض) کے حصہ میں آئیں، تو لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ صفیہ آپ کے لائق ہیں تو آپ ﷺ نے ان کو بلا کر دیکھا، اور دحیہ کلبی (رض) کو سات غلام دے کر ام المؤمنین صفیہ (رض) کو ان سے لے لیا، اور اپنے نکاح میں لائے۔
حدیث نمبر: 2272 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عُرْوَةَ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرَى صَفِيَّةَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: مِنْ دِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭৩
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سود سے شدید ممانعت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : معراج کی رات میں کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا جن کے پیٹ مکانوں کے مانند تھے، ان میں باہر سے سانپ دکھائی دیتے تھے، میں نے کہا : جبرائیل ! یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے کہا : یہ سود خور ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٤٤٣، ومصباح الزجاجة : ٧٩٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٥٣، ٣٦٣) (ضعیف) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 2273 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الصَّلْتِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عَلَى قَوْمٍ بُطُونُهُمْ كَالْبُيُوتِ فِيهَا الْحَيَّاتُ تُرَى مِنْ خَارِجِ بُطُونِهِمْ، فَقُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ يَا جِبْرَائِيلُ؟، قَالَ: هَؤُلَاءِ أَكَلَةُ الرِّبَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭৪
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سود سے شدید ممانعت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سود ستر گناہوں کے برابر ہے جن میں سے سب سے چھوٹا گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے نکاح کرے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣٠٧٣، ومصباح الزجاجة : ٧٩٩) (صحیح) (سند میں ابومعشر نجیح بن عبد الرحمن سندی ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: ستر کی تعداد سے مراد گناہ کی زیادتی اور اس فعل کی شناعت و قباحت کا اظہار ہے۔
حدیث نمبر: 2274 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الرِّبَا سَبْعُونَ حُوبًا أَيْسَرُهَا أَنْ يَنْكِحَ الرَّجُلُ أُمَّهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭৫
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سود سے شدید ممانعت۔
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : سود کے تہتر دروازے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٥٦١، ومصباح الزجاجة : ٨٠٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 2275 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الصَّيْرَفِيُّ أَبُو حَفْصٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْمَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الرِّبَا ثَلَاثَةٌ وَسَبْعُونَ بَابًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৭৬
تجارت ومعاملات کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سود سے شدید ممانعت۔
عمر (رض) کہتے ہیں کہ آخری آیت جو نازل ہوئی، وہ سود کی حرمت والی آیت ہے، رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوگئی، اور آپ ﷺ نے اس کی تفسیر ہم سے بیان نہیں کی، لہٰذا سود کو چھوڑ دو ، اور جس میں سود کا شبہ ہو اسے بھی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٤٥٤) ، وقد أخرجہ : (حم (١/٣٦، ٤٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اگرچہ سود کی آیت کے بعد اور کئی آیتیں اتریں، لیکن اس کو آخری اس اعتبار سے کہا کہ معاملات کے باب میں اس کے بعد کوئی آیت نہیں اتری، مقصد یہ ہے کہ سود کی آیت منسوخ نہیں ہے، اس کا حکم قیامت تک باقی ہے، اور نبی کریم ﷺ نے اس کی تفسیر نہیں کی یعنی جیسا چاہیے ویسا کھول کر سود کا مسئلہ بیان نہیں کیا، چھ چیزوں کا بیان کردیا کہ ان میں سود ہے : سونا، چاندی، گیہوں، جو، نمک، اور کھجور، اور چیزوں کا بیان نہیں کیا کہ ان میں سود ہوتا ہے یا نہیں، لیکن مجتہدین نے اپنے اپنے قیاس کے موافق دوسری چیزوں میں بھی سود قرار دیا، اب جن چیزوں کو نبی کریم ﷺ نے بیان کردیا ان میں تو سود کی حرمت قطعی ہے، کسی مسلمان کو اس کے پاس پھٹکنا نہ چاہیے، رہیں اور چیزیں جن میں اختلاف ہے تو تقوی یہ ہے کہ ان میں بھی سود کا پرہیز کرے، لیکن اگر کوئی اس میں مبتلا ہوجائے تو اللہ سے استغفار کرے اور حتی المقدور دوبارہ احتیاط رکھے، اور یہ زمانہ ایسا ہے کہ اکثر لوگ سود کھانے سے بچتے ہیں تو دینے میں گرفتار ہوتے ہیں، حالانکہ دونوں کا گناہ برابر ہے، اللہ ہی اپنے بندوں کو بچائے۔
حدیث نمبر: 2276 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: إِنَّ آخِرَ مَا نَزَلَتْ آيَةُ الرِّبَا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبِضَ وَلَمْ يُفَسِّرْهَا لَنَا فَدَعُوا الرِّبَا وَالرِّيبَةَ.
তাহকীক: