কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
جنازوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৫৩ টি
হাদীস নং: ৩২০৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کو رکھنے کے لئے کتنے آدمی قبر میں جائیں؟
عامر شعبی کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ کو علی، فضل اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم نے غسل دیا، اور انہیں لوگوں نے آپ ﷺ کو قبر میں اتارا۔ شعبی کہتے ہیں : مجھ سے مرحب یا ابومرحب نے بیان کیا ہے کہ ان لوگوں نے اپنے ساتھ عبدالرحمٰن بن عوف (رض) کو بھی داخل کرلیا تھا، پھر علی (رض) نے (دفن سے) فارغ ہونے کے بعد کہا کہ آدمی (مردے) کے قریب اس کے خاندان والے ہی ہوا کرتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١١٢٤٦) (صحیح) (متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ دونوں مرسل روایات صحیح ہیں )
حدیث نمبر: 3209 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: غَسَّلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيٌّ،وَالْفَضْلُ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَهُمْ أَدْخَلُوهُ قَبْرَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُرَحَّبٌ، أَوِ ابْنِ أَبِي مُرَحَّبٍ، أَنَّهُمْ أَدْخَلُوا مَعَهُمْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَلَمَّا فَرَغَ عَلِيٌّ، قَالَ: إِنَّمَا يَلِي الرَّجُلَ أَهْلُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کو رکھنے کے لئے کتنے آدمی قبر میں جائیں؟
ابومرحب سے روایت ہے کہ عبدالرحمٰن بن عوف (رض) نبی اکرم ﷺ کی قبر میں اترے تھے وہ کہتے ہیں : مجھے ایسا لگ رہا ہے گویا کہ میں ان چاروں (علی، فضل بن عباس، اسامہ، اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہم) کو دیکھ رہا ہوں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١١٢٤٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 3210 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي مُرَحَّبٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ نَزَلَ فِي قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِمْ أَرْبَعَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مردہ کو قبر میں کس طرح داخل کریں
ابواسحاق کہتے ہیں کہ حارث نے وصیت کی کہ ان کی نماز (نماز جنازہ) عبداللہ بن یزید (رض) پڑھائیں، تو انہوں نے ان کی نماز پڑھائی اور انہیں قبر میں پاؤں کی طرف سے داخل کیا اور کہا : یہ مسنون طریقہ ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٩٦٧٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3211 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَالَ: أَوْصَى الْحَارِثُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، فَصَلَّى عَلَيْهِ، ثُمَّ أَدْخَلَهُ الْقَبْرَ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيِ الْقَبْرِ، وَقَالَ: هَذَا مِنَ السُّنَّةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر کے پاس کس طرح بیٹھنا چاہئے
براء بن عازب (رض) کہتے ہیں ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک انصاری کے جنازے میں نکلے، قبر پر پہنچے تو ابھی قبر کی بغل کھدی ہوئی نہ تھی، تو نبی اکرم ﷺ قبلہ کی طرف منہ کر کے بیٹھے اور ہم بھی آپ کے ساتھ بیٹھے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الجنائز ٨١ (٢٠٠٣) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٣٧ (١٥٤٨) ، (تحفة الأشراف : ١٧٥٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٨٧، ٢٩٥، ٢٩٧، ٢٩٦) ویأتی ہذا الحدیث فی السنة (٤٧٥٣، ٤٧٥٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 3212 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَاذَانَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ، وَلَمْ يُلْحَدْ بَعْدُ، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، وَجَلَسْنَا مَعَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کو جب قبر میں رکھنے لگیں تو کیا دعا پڑھیں
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب میت کو قبر میں رکھتے تو : بسم الله وعلى سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم کہتے تھے، یہ الفاظ مسلم بن ابراہیم کے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٦٦٦٠) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الجنائز ٥٤ (١٠٤٦) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٣٨ (١٥٥٠) ، مسند احمد (٢/٢٧، ٤٠، ٥٩، ٦٩، ١٢٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3213 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا وَضَعَ الْمَيِّتَ فِي الْقَبْرِ، قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر کسی مسلمان کا کوئی کافر و مشرک رشتہ دار مرجائے تو کیا کرنا چاہئے
علی (رض) کہتے ہیں میں نے نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا کہ آپ کا بوڑھا گمراہ چچا مرگیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : جاؤ اور اپنے باپ کو گاڑ کر آؤ، اور میرے پاس واپس آنے تک بیچ میں اور کچھ نہ کرنا ، تو میں گیا، اور انہیں مٹی میں دفنا کر آپ کے پاس آگیا، آپ ﷺ نے مجھے غسل کرنے کا حکم دیا تو میں نے غسل کیا، آپ ﷺ نے میرے لیے دعا فرمائی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الجنائز ٨٤ (٢٠٠٨) ، (تحفة الأشراف : ١٠٢٨٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٩٧، ١٣١) (صحیح )
حدیث نمبر: 3214 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاق، عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام، قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ عَمَّكَ الشَّيْخَ الضَّالَّ قَدْ مَاتَ، قَالَ: اذْهَبْ فَوَارِ أَبَاكَ، ثُمَّ لَا تُحْدِثَنَّ شَيْئًا حَتَّى تَأْتِيَنِي، فَذَهَبْتُ فَوَارَيْتُهُ، وَجِئْتُهُ، فَأَمَرَنِي، فَاغْتَسَلْتُ وَدَعَا لِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر کو گہراکھودنا
ہشام بن عامر (رض) کہتے ہیں غزوہ احد کے دن انصار رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم زخمی اور تھکے ہوئے ہیں آپ ہمیں کیسی قبر کھودنے کا حکم دیتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : کشادہ قبر کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمی رکھو ، پوچھا گیا : آگے کسے رکھیں ؟ فرمایا : جسے قرآن زیادہ یاد ہو ۔ ہشام (رض) کہتے ہیں : میرے والد عامر (رض) بھی اسی دن شہید ہوئے اور دو یا ایک آدمی کے ساتھ دفن ہوئے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الجھاد ٣٣ (١٧١٣) ، سنن النسائی/الجنائز ٨٦ (٢٠١٢) ، ٨٧ (٢٠١٣) ، ٩٠ (٢٠١٧) ، ٩١ (٢٠٢٠) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٤١ (١٥٦٠) ، (تحفة الأشراف : ١١٧٣١، ١٨٦٧٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٩، ٢٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3215 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَهُمْ، عَنْ حُمَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ هِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: جَاءَتِ الْأَنْصَارُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالُوا: أَصَابَنَا قَرْحٌ، وَجَهْدٌ، فَكَيْفَ تَأْمُرُنَا ؟، قَالَ: احْفِرُوا، وَأَوْسِعُوا، وَاجْعَلُوا الرَّجُلَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ، قِيلَ: فَأَيُّهُمْ يُقَدَّمُ ؟، قَالَ: أَكْثَرُهُمْ قُرْآنًا، قَالَ: أُصِيبَ أَبِي يَوْمَئِذٍ عَامِرٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ، أَوْ قَالَ: وَاحِدٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر کو گہراکھودنا
اس سند سے بھی حمید بن ہلال سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں اتنا زیادہ ہے کہ : خوب گہری کھودو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١١٧٣١، ١٨٦٧٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 3216 حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ يَعْنِي الْأَنْطَاكِيَّ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاق يَعْنِي الْفَزَارِيَّ، عَنِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ زَادَ فِيهِ، وَأَعْمِقُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر کو گہراکھودنا
سعد بن ہشام بن عامر سے یہی حدیث مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (٣٢١٥) ، (تحفة الأشراف : ١١٧٣١، ١٨٦٧٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 3217 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل،حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ هِلَالٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر کو برابر کرنا
ابوہیاج حیان بن حصین اسدی کہتے ہیں مجھے علی (رض) نے بھیجا اور کہا کہ میں تمہیں اس کام پر بھیجتا ہوں جس پر مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے بھیجا تھا، وہ یہ کہ میں کسی اونچی قبر کو برابر کئے بغیر نہ چھوڑوں، اور کسی مجسمے کو ڈھائے بغیر نہ رہوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنائز ٣١ (٩٦٩) ، سنن الترمذی/الجنائز ٥٦ (١٠٤٩) ، سنن النسائی/الجنائز ٩٩ (٢٠٣٣) ، (تحفة الأشراف : ١٠٠٨٣) وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٩٦، ٨٩، ١١١، ١٢٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : مراد کسی ذی روح کا مجسمہ ہے، اس روایت سے قبر کو اونچا کرنے یا اس پر عمارت بنانے کی ممانعت نکلتی ہے۔
حدیث نمبر: 3218 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي هَيَّاجٍ الْأَسَدِيِّ، قَالَ: بَعَثَنِي عَلِيٌّ، قَالَ لِي: أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ! أَنْ لَا أَدَعَ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتُهُ، وَلَا تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر کو برابر کرنا
ابوعلی ہمدانی کہتے ہیں ہم سر زمین روم میں رودس ١ ؎ میں فضالہ بن عبید (رض) کے ساتھ تھے، وہاں ہمارا ایک ساتھی انتقال کر گیا تو فضالہ (رض) نے ہمیں اس کی قبر کھودنے کا حکم دیا، پھر وہ (دفن کے بعد) برابر کردی گئی، پھر انہوں نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ اسے برابر کردینے کا حکم دیتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : رودس سمندر کے اندر ایک جزیرہ ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنائز ٣١ (٩٦٨) ، سنن النسائی/الجنائز ٩٩ (٢٠٣٢) ، (تحفة الأشراف : ١١٠٢٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٨، ٢١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اسکندریہ کے سامنے ایک جزیرہ ہے۔
حدیث نمبر: 3219 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيّ حَدَّثَهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِرُودِسَ مِنْ أَرْضِ الرُّومِ، فَتُوُفِّيَ صَاحِبٌ لَنَا، فَأَمَرَ فَضَالَةُ بِقَبْرِهِ فَسُوِّيَ، ثُمّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِتَسْوِيَتِهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: رُودِسُ جَزِيرَةٌ فِي الْبَحْرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر کو برابر کرنا
قاسم کہتے ہیں میں ام المؤمنین عائشہ (رض) کے پاس آیا اور عرض کیا : اے اماں ! نبی اکرم ﷺ اور آپ کے دونوں ساتھیوں کی قبریں میرے لیے کھول دیجئیے (میں ان کا دیدار کروں گا) تو انہوں نے میرے لیے تینوں قبریں کھول دیں، وہ قبریں نہ بہت بلند تھیں اور نہ ہی بالکل پست، زمین سے ملی ہوئی (بالشت بالشت بھر بلند تھیں) اور مدینہ کے اردگرد کے میدان کی سرخ کنکریاں ان پر بچھی ہوئی تھیں۔ ابوعلی کہتے ہیں : کہا جاتا ہے رسول اللہ ﷺ آگے ہیں، اور ابوبکر (رض) آپ کے سر مبارک کے پاس ہیں، اور عمر (رض) آپ کے قدموں کے پاس، عمر (رض) کا سر رسول اللہ ﷺ کے مبارک قدموں کے پاس ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٧٥٤٦) (ضعیف) (اس کے راوی عمرو بن عثمان مجہول الحال ہیں )
حدیث نمبر: 3220 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، قَالَ: دَخَلَتْ عَلَىعَائِشَةَ، فَقُلْتُ: يَا أُمَّهْ، اكْشِفِي لِي عَنْ قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبَيْهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَكَشَفَتْ لِي عَنْ ثَلَاثَةِ قُبُورٍ، لَا مُشْرِفَةٍ وَلَا لَاطِئَةٍ، مَبْطُوحَةٍ بِبَطْحَاءِ الْعَرْصَةِ الْحَمْرَاءِ، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: يُقَالُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقَدَّمٌ، وَأَبُو بَكْرٍ عِنْدَ رَأْسِهِ، وَعُمَرُ عِنْدَ رِجْلَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب دفن کر کے فارغ ہوں اور لوٹنے کا قصد ہو تو میت کے لئے مغفرت طلب کریں
عثمان بن عفان (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب میت کے دفن سے فارغ ہوتے تو وہاں کچھ دیر رکتے اور فرماتے : اپنے بھائی کی مغفرت کی دعا مانگو، اور اس کے لیے ثابت قدم رہنے کی دعا کرو، کیونکہ ابھی اس سے سوال کیا جائے گا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : بحیر سے بحیر بن ریسان مراد ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٨٩٤٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3221 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَحِيرٍ، عَنْ هَانِئٍ مَوْلَى عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَإِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَيِّتِ، وَقَفَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ، وَسَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِيتِ، فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: بَحِيرٌ ابْنُ رَيْسَانَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر کے پاس ذبح کرنے کی ممانعت
انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسلام میں عقر نہیں ہے ۔ عبدالرزاق کہتے ہیں : لوگ زمانہ جاہلیت میں قبر کے پاس جا کر گائے بکری وغیرہ ذبح کیا کرتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٤٧٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٩٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : قبر کے پاس گائے بکری وغیرہ ذبح کرنا یہی عقر ہے، اسلام میں اس سے ممانعت ہوگئی۔
حدیث نمبر: 3222 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا عَقْرَ فِي الْإِسْلَامِ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: كَانُوا يَعْقِرُونَ عِنْدَ الْقَبْرِ بَقَرَةً أَوْ شَاةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک مدت گزرنے کے بعد قبر پر جنازہ کی نماز پڑھنا
عقبہ بن عامر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن مدینہ سے نکلے اور اہل احد پر اپنے جنازے کی نماز کی طرح نماز پڑھی، پھر لوٹے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجنائز ٧٢(١٣٤٤) ، والمناقب ٢٥ (٣٥٩٦) ، والمغازی ١٧ (٤٠٤٢) ، ٢٧ (٤٠٨٥) ، والرقاق ٧ (٦٤٢٦) ، ٥٣ (٦٥٩٠) ، صحیح مسلم/الفضائل ٩ (٢٢٩٦) ، سنن النسائی/الجنائز ٦١ (١٩٥٦) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٥٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٤٩، ١٥٣، ١٥٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 3223 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَخَرَجَ يَوْمًا، فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک مدت گزرنے کے بعد قبر پر جنازہ کی نماز پڑھنا
اس سند سے بھی یزید بن حبیب سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے شہداء احد پر آٹھ سال بعد نماز جنازہ پڑھی، یہ ایسی نماز تھی جیسے کوئی زندوں اور مردوں کو وداع کرتے ہوئے پڑھے (درد و سوز میں ڈوبی ہوئی) ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ٩٩٥٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : گویا یہ آخر دعاء تھی اس لئے کہ غزوہ احد ٣ ہجری میں ہوا، اور اس کے آٹھ برس بعد آپ ﷺ کی وفات ہوئی ہے۔
حدیث نمبر: 3224 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ بَعْدَ ثَمَانِ سِنِينَ، كَالْمُوَدِّعِ لِلْأَحْيَاءِ وَالْأَمْوَاتِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر پر عمارت بنانے کی ممانعت
جابر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو قبر پر بیٹھنے ١ ؎، اسے پختہ بنانے، اور اس پر عمارت تعمیر کرنے سے منع فرماتے سنا ہے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنائز ٣٢ (٩٧٠) ، سنن الترمذی/الجنائز ٥٨ (١٠٥٢) ، سنن النسائی/الجنائز ٩٦ (٢٠٢٩) ، (تحفة الأشراف : ٢٢٧٤، ٢٧٩٦) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الجنائز ٤٣ (١٥٦٢) ، مسند احمد (٣/٢٩٥، ٣٣٢، ٣٩٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : قبر پر بیٹھنے سے مراد حاجت کے لئے بیٹھنا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ مطلق بیٹھنا مراد ہے کیونکہ اس میں صاحب قبر کا استخفاف ہے۔ ٢ ؎ : قبر پر بیٹھنے سے صاحب قبر کی توہین ہوتی ہے اور قبر کو مزین کرنے اور اس پر عمارت بنانے سے اگر ایک طرف فضول خرچی ہے تو دوسری جانب اس سے لوگوں کا شرک میں مبتلا ہونے کا خوف ہے، کیونکہ قبروں پر بنائے گئے قبے اور مشاہد شرک کے مظاہر و علامات میں سے ہیں۔
حدیث نمبر: 3225 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى أَنْ يُقْعَدَ عَلَى الْقَبْرِ، وَأَنْ يُقَصَّصَ، وَيُبْنَى عَلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر پر عمارت بنانے کی ممانعت
اس سند سے بھی جابر (رض) سے یہی حدیث مروی ہے، ابوداؤد کہتے ہیں : عثمان کی روایت میں یہ بھی ہے کہ اس میں کوئی زیادتی کرنے سے (بھی منع فرماتے تھے) ۔ سلیمان بن موسیٰ کی روایت میں ہے : یا اس پر کچھ لکھنے سے ١ ؎ مسدد نے اپنی روایت میں : أو يزاد عليه کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : مسدد کی روایت میں مجھے حرف وأن کا پتہ نہ لگا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ٢٢٧٤، ٢٧٩٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : قبر پر لکھنے سے مراد وہ کتبہ ہے، جو بعض لوگ قبر پر لگاتے ہیں، اور جس میں میت کے اوصاف اور تاریخ وفات درج کئے جاتے ہیں، اور بعض لوگوں نے کہا کہ مراد اللہ یا رسول اللہ ﷺ کا نام لکھنا ہے یا قرآن مجید کی آیتیں وغیرہ لکھنا ہے، کیونکہ بسا اوقات کوئی جانور اس پر پاخانہ یا پیشاب وغیرہ کردیتے ہیں جس سے ان چیزوں کا استخفاف لازم آتا ہے۔
حدیث نمبر: 3226 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، وَعَنْأَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ عُثْمَانُ: أَوْ يُزَادَ عَلَيْهِ، وَزَادَ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى: أَوْ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ: أَوْ يُزَادَ عَلَيْهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: خَفِيَ عَلَيَّ مِنْ حَدِيثِ مُسَدَّدٍ حَرْفُ وَأَنْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر پر عمارت بنانے کی ممانعت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ یہود کو غارت کرے انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ٥٤ (٤٣٧) ، صحیح مسلم/المساجد ٣ (٥٣٠) ، سنن النسائی/الجنائز ١٠٦ (٢٠٤٩) ، (تحفة الأشراف : ١٣٢٣٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٤٦، ٢٦٠، ٢٨٤، ٢٨٥، ٣٦٦، ٣٩٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 3227 حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر پر بیٹھنے کی ممانعت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے کسی شخص کا آگ کے شعلہ پر بیٹھنا، اور اس سے کپڑے کو جلا کر آگ کا اس کے جسم کی کھال تک پہنچ جانا اس کے لیے اس بات سے بہتر ہے کہ وہ قبر پر بیٹھے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٢٦٣٨) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الجنائز ٣٣ (٩٧١) ، سنن النسائی/الجنائز ١٠٥ (٢٠٤٦) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٤٥ (١٥٦٦) ، مسند احمد (٢/٣١١، ٣٨٩، ٤٤٤، ٥٢٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3228 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ فَتَحْرِقَ ثِيَابَهُ حَتَّى تَخْلُصَ إِلَى جِلْدِهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ.
তাহকীক: