কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
جنازوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৫৩ টি
হাদীস নং: ৩১৬৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازے کے ساتھ جانے اور اس پر نماز پڑھنے کی فضیلت کا بیان
عامر بن سعد سے روایت ہے کہ وہ عبداللہ بن عمر بن خطاب (رض) کے پاس بیٹھے تھے کہ اچانک صاحب مقصورہ ١ ؎ خباب (رض) برآمد ہوئے اور کہنے لگے : عبداللہ بن عمر ! کیا جو ابوہریرہ (رض) کہہ رہے ہیں آپ اسے نہیں سن رہے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جنازے کے ساتھ اس کے گھر سے نکلے اور اس کی نماز جنازہ پڑھے۔ آگے راوی نے وہی مفہوم ذکر کیا ہے جو سفیان کی حدیث کا ہے (یہ سنا تو) ابن عمر (رض) نے ام المؤمنین عائشہ (رض) سے پوچھنے کے لیے آدمی بھیجا تو انہوں نے کہا : ابوہریرہ (رض) نے صحیح کہا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/ الجنائز ١٧ (٩٤٥) ، (تحفة الأشراف : ١٢٣٠١، ١٦١٦٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : چھوٹا گھر جسے دیواروں سے گھیر کر محفوظ کردیا گیا ہو۔
حدیث نمبر: 3169 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُسَيْنٍ الْهَرَوِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ وَهُوَ حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ دَاوُدَ بْنَ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، إِذْ طَلَعَ خَبَّابٌ صَاحِبِ الْمَقْصُورَةِ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ خَرَجَ مَعَ جَنَازَةٍ مِنْ بَيْتِهَا، وَصَلَّى عَلَيْهَا، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ سُفْيَانَ، فَأَرْسَلَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: صَدَقَ أَبُو هُرَيْرَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازے کے ساتھ جانے اور اس پر نماز پڑھنے کی فضیلت کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : کوئی مسلمان ایسا نہیں جو مرجائے اور اس کی نماز جنازہ ایسے چالیس لوگ پڑھیں جو اللہ کے ساتھ کسی طرح کا بھی شرک نہ کرتے ہوں اور ان کی سفارش اس کے حق میں قبول نہ ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنائز ١٨ (٩٤٨) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ١٩ (١٤٨٩) ، (تحفة الأشراف : ٦٣٥٤) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الجنائز ٤٠ (١٠٢٩) ، سنن النسائی/الجنائز ٧٨ (١٩٩٣) ، مسند احمد (٦/٣٢، ٤٠، ٩٧، ٢٣١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چالیس موحدین کا نماز جنازہ پڑھنا میت کی مغفرت کا سبب ہے، عبد اللہ بن عباس (رض) تلاش کر کے جنازے میں چالیس مسلمان جمع کرتے تھے، ام المومنین عائشہ (رض) کی روایت میں سو مسلمانوں کا ذکر ہے، تو جب چالیس کی سفارش مقبول ہے تو سو کی بدرجہ اولی مقبول ہوگی، بإذن اللہ۔
حدیث نمبر: 3170 حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ السَّكُونِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْكُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ، فَيَقُومُ عَلَى جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلًا، لَا يُشْرِكُونَ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے پیچھے آگ لے کر چلنا
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جنازہ چیختے چلاتے (روتے پیٹتے) نہ لے جایا جائے، نہ اس کے پیچھے آگ لے جائی جائے ۔ ہارون کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ اس کے آگے آگے نہ چلا جائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٥٥١١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٤٢٧، ٥٢٨، ٥٣١) (ضعیف) ( اس کی سند میں دو راوی مبہم ہیں )
حدیث نمبر: 3171 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَرْبٌ يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى،حَدَّثَنِي بَابُ بْنُ عُمَيْرٍ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تُتْبَعُ الْجَنَازَةُ بِصَوْتٍ وَلَا نَارٍ، زَادَ هَارُونُ: وَلَا يُمْشَى بَيْنَ يَدَيْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کو آتے دیکھ کر کھڑے ہوجا نا
عامر بن ربیعہ (رض) سے روایت ہے وہ اسے نبی اکرم ﷺ تک پہنچاتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : جب تم جنازے کو دیکھو تو (اس کے احترام میں) کھڑے ہوجاؤ یہاں تک کہ وہ تم سے آگے گزر جائے یا (زمین پر) رکھ دیا جائے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجنائز ٤٦ (١٣٠٧) ، ٤٧ (١٣٠٨) ، صحیح مسلم/الجنائز ٢٤ (٩٥٨) ، سنن الترمذی/الجنائز ٥١ (١٠٤٢) ، سنن النسائی/الجنائز ٤٥ (١٩١٦) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٣٥ (١٥٤٢) ، (تحفة الأشراف : ٥٠٤١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٤٥، ٤٤٦، ٤٤٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3172 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ، فَقُومُوا لَهَا حَتَّى تُخَلِّفَكُمْ، أَوْ تُوضَعَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کو آتے دیکھ کر کھڑے ہوجا نا
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم جنازے کے پیچھے چلو تو جب تک جنازہ رکھ نہ دیا جائے نہ بیٹھو ابوداؤد کہتے ہیں : ثوری نے اس حدیث کو سہیل سے انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے روایت کیا ہے اس میں ہے : یہاں تک کہ جنازہ زمین پر رکھ دیا جائے اور اسے ابومعاویہ نے سہیل سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ جب تک جنازہ قبر میں نہ رکھ دیا جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں : سفیان ثوری ابومعاویہ سے زیادہ حافظہ والے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٤١٢٤) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجنائز ٤٨ (١٣١٠) ، صحیح مسلم/الجنائز ٢٤ (٩٥٩) ، سنن الترمذی/الجنائز ٥١ (١٠٤٣) ، سنن النسائی/الجنائز ٤٤ (١٩١٥) ، ٤٥ (١٩١٨) ، ٨٠ (٢٠٠٠) ، مسند احمد (٣/٢٥، ٤١، ٥١، ٨٥، ٩٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3173 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا تَبِعْتُمُ الْجَنَازَةَ، فَلَا تَجْلِسُوا حَتَّى تُوضَعَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الثَّوْرِيُّ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ فِيهِ: حَتَّى تُوضَعَ بِالْأَرْضِ، وَرَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ سُهَيْلٍ، قَالَ: حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَسُفْيَانُ: أَحْفَظُ مِنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کو آتے دیکھ کر کھڑے ہوجا نا
جابر (رض) کہتے ہیں ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے اچانک ہمارے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ اس کے لیے کھڑے ہوگئے، پھر جب ہم اسے اٹھانے کے لیے بڑھے تو معلوم ہوا کہ یہ کسی یہودی کا جنازہ ہے، ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ تو کسی یہودی کا جنازہ ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : موت ڈرنے کی چیز ہے، لہٰذا جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجنائز ٤٩ (١٣١١) ، صحیح مسلم/الجنائز ٢٤ (٩٦٠) ، سنن النسائی/الجنائز ٤٦ (١٩٢٣) ، (تحفة الأشراف : ٢٣٨٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣١٩، ٣٥٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 3174 حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ، حَدَّثَنِي جَابِرٌ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ مَرَّتْ بِنَا جَنَازَةٌ، فَقَامَ لَهَا، فَلَمَّا ذَهَبْنَا لِنَحْمِلَ، إِذَا هِيَ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا هِيَ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ، فَقَالَ: إِنَّ الْمَوْتَ فَزَعٌ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ جَنَازَةً، فَقُومُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کو آتے دیکھ کر کھڑے ہوجا نا
علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ پہلے جنازوں میں (دیکھ کر) کھڑے ہوجایا کرتے تھے پھر اس کے بعد بیٹھے رہنے لگے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنائز ٢٥ (٩٦٢) ، سنن النسائی/الجنائز ٨١ (٢٠٠١) ، سنن الترمذی/الجنائز ٥٢ (١٠٤٤) ، سنن ابن ماجہ/ الجنائز ٣٥ (١٥٤٤) ، (تحفة الأشراف : ١٠٢٧٦) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/ الجنائز ١١ (٣٣) ، مسند احمد (١/٨٢، ٨٣، ١٣١، ١٣٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3175 حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَقَامَ فِي الْجَنَائِزِ، ثُمَّ قَعَدَ بَعْدُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کو آتے دیکھ کر کھڑے ہوجا نا
عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جنازہ کے لیے کھڑے ہوجاتے تھے، اور جب تک جنازہ قبر میں اتار نہ دیا جاتا، بیٹھتے نہ تھے، پھر آپ کے پاس سے ایک یہودی عالم کا گزر ہوا تو اس نے کہا : ہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں (اس کے بعد سے) رسول اللہ ﷺ بیٹھے رہنے لگے، اور فرمایا : (مسلمانو ! ) تم (بھی) بیٹھے رہو، ان کے خلاف کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الجنائز ٣٥ (١٠٢٠) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٣٥ (١٥٤٥) ، (تحفة الأشراف : ٥٠٧٦) (حسن )
حدیث نمبر: 3176 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ بَهْرَامَ الْمَدَائِنِيُّ، أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْبَاطِ الْحَارِثِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَيَقُومُ فِي الْجَنَازَةِ حَتَّى تُوضَعَ فِي، اللَّحْدِ فَمَرَّ بِهِ حَبْرٌ مِنَ الْيَهُودِ، فَقَالَ: هَكَذَا نَفْعَلُ، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: اجْلِسُوا خَالِفُوهُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے ساتھ سوار ہو کر چلنا
ثوبان (رض) کہتے ہیں کہ رسول ﷺ کو ایک سواری پیش کی گئی اور آپ جنازہ کے ساتھ تھے تو آپ ﷺ نے سوار ہونے سے انکار کیا (پیدل ہی گئے) جب جنازے سے فارغ ہو کر لوٹنے لگے تو سواری پیش کی گئی تو آپ سوار ہوگئے، آپ ﷺ سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو آپ نے فرمایا : جنازے کے ساتھ فرشتے پیدل چل رہے تھے تو میں نے مناسب نہ سمجھا کہ وہ پیدل چل رہے ہوں اور میں سواری پر چلوں، پھر جب وہ چلے گئے تو میں سوار ہوگیا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٢١٢١) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الجنائز ١٥ (١٤٨٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3177 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ،عَنْ ثَوْبَانَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُتِيَ بِدَابَّةٍ، وَهُوَ مَعَ الْجَنَازَةِ، فَأَبَى أَنْ يَرْكَبَهَا، فَلَمَّا انْصَرَفَ أُتِيَ بِدَابَّةٍ فَرَكِبَ، فَقِيلَ لَهُ: فَقَالَ: إِنَّ الْمَلَائِكَةَ كَانَتْ تَمْشِي، فَلَمْ أَكُنْ لِأَرْكَبَ وَهُمْ يَمْشُونَ، فَلَمَّا ذَهَبُوا رَكِبْتُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے ساتھ سوار ہو کر چلنا
جابر بن سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ابن دحداح کی نماز جنازہ پڑھی، اور ہم موجود تھے، پھر (آپ ﷺ کی سواری کے لیے) ایک گھوڑا لایا گیا اسے باندھ کر رکھا گیا یہاں تک کہ آپ سوار ہوئے، وہ اکڑ کر ٹاپ رکھنے لگا، اور ہم سب آپ ﷺ کے اردگرد ہو کر تیز چلنے لگے (تاکہ آپ کا ساتھ نہ چھوٹے) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنائز ٢٨ (٩٦٥) ، سنن الترمذی/الجنائز ٢٩ (١٠١٣) ، (تحفة الأشراف : ٢١٨٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٩٠، ٩٥، ٩٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3178 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنِ الدَّحْدَاحِ، وَنَحْنُ شُهُودٌ، ثُمَّ أُتِيَ بِفَرَسٍ، فَعُقِلَ حَتَّى رَكِبَهُ، فَجَعَلَ يَتَوَقَّصُ بِهِ، وَنَحْنُ نَسْعَى حَوْلَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے آگے چلنے کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ ، ابوبکر اور عمر (رض) کو جنازے کے آگے چلتے دیکھا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الجنائز ٢٦ (١٠٠٧) ، سنن النسائی/الجنائز ٥٦ (١٩٤٦) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ١٦ (١٤٨٢) ، (تحفة الأشراف : ٦٨٢٠) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الجنائز ٣ (٨) ، مسند احمد (٢/٨، ١٢٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3179 حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ،وَعُمَرَ، يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے آگے چلنے کا بیان
مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : سوار جنازے کے پیچھے چلے، اور پیدل چلنے والا جنازے کے پیچھے، آگے دائیں بائیں کسی بھی جانب جنازے کے قریب ہو کر چل سکتا ہے، اور کچے بچوں ١ ؎ کی نماز جنازہ پڑھی جائے اور ان کے والدین کے لیے رحمت و مغفرت کی دعا کی جائے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الجنائز ٤٢ (١٠٣١) ، سنن النسائی/الجنائز ٥٥ (١٩٤٤) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ١٥ (١٤٨١) ، ٢٦ (١٥٠٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٤٩٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٤٧، ٢٤٨، ٢٤٩، ٢٥٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : ایسے ببچے جو مدت حمل پوری ہونے سے پہلے پیدا ہوجائیں اور زندہ رہ کر مرجائیں۔
حدیث نمبر: 3180 حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، وَأَحْسَبُ أَنَّ أَهْلَ زِيَادٍ أَخْبَرُونِي، أَنَّهُ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الرَّاكِبُ يَسِيرُ خَلْفَ الْجَنَازَةِ، وَالْمَاشِي يَمْشِي خَلْفَهَا، وَأَمَامَهَا، وَعَنْ يَمِينِهَا، وَعَنْ يَسَارِهَا، قَرِيبًا مِنْهَا، وَالسِّقْطُ يُصَلَّى عَلَيْهِ، وَيُدْعَى لِوَالِدَيْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کو جلدی لے چلنے کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جنازہ لے جانے میں جلدی کیا کرو کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اسے نیکی کی طرف پہنچانے میں جلدی کرو گے اور اگر نیک نہیں ہے تو تم شر کو جلد اپنی گر دنوں سے اتار پھینکو گے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجنائز ٥١ (١٣١٥) ، صحیح مسلم/الجنائز ١٦ (٩٤٤) ، سنن الترمذی/الجنائز ٣٠ (١٠١٥) ، سنن النسائی/الجنائز ٤٤ (١٩٠٩) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ١٥ (١٤٧٧) ، (تحفة الأشراف : ١٣١٢٤) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الجنائز ١٦ (٥٦) ، مسند احمد (٢/٢٤٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3181 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَسْرِعُوا بِالْجَنَازَةِ، فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا إِلَيْهِ، وَإِنْ تَكُ سِوَى ذَلِكَ، فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کو جلدی لے چلنے کا بیان
عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ وہ عثمان بن ابوالعاص کے جنازے میں تھے اور ہم دھیرے دھیرے چل رہے تھے، اتنے میں ہم سے ابوبکرہ (رض) آ ملے اور انہوں نے اپنا کوڑا لہرایا (ڈرانے کے لیے) اور کہا : ہم نے اپنے آپ کو دیکھا ہے اور ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ ہم (جنازے لے کر) تیز چلا کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الجنائز ٤٤ (١٩١٤) ، (تحفة الأشراف : ١١٦٩٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٦، ٣٧، ٣٨) (صحیح) (اس واقعہ میں عثمان بن ابی العاص کا نام وہم ہے، صحیح نام عبدالرحمن بن سمرہ ہے جیسا کہ اگلی روایت میں ہے )
حدیث نمبر: 3182 حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ فِي جَنَازَةِ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، وَكُنَّا نَمْشِي مَشْيًا خَفِيفًا، فَلَحِقَنَا أَبُو بَكْرَةَ، فَرَفَعَ سَوْطَهُ، فَقَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَرْمُلُ رَمَلًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کو جلدی لے چلنے کا بیان
اس سند سے بھی عیینہ سے یہی حدیث مروی ہے مگر اس میں خالد بن حارث اور عیسیٰ بن یوسف دونوں نے کہا ہے کہ یہ واقعہ عبدالرحمٰن بن سمرہ (رض) کے جنازہ کا ہے نیز اس میں یہ بھی ہے کہ ابوبکرہ (رض) نے ان پر اپنا خچر دوڑایا اور کوڑے سے (جلدی) چلنے کا اشارہ کیا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١١٦٩٥) (صحیح) وهذا هو المحفوظ
حدیث نمبر: 3183 حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ،حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ. ح وحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ، عَنْ عُيَيْنَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَا فِي جَنَازَةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ وَقَالَ: فَحَمَلَ عَلَيْهِمْ بَغْلَتَهُ، وَأَهْوَى بِالسَّوْطِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کو جلدی لے چلنے کا بیان
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں ہم نے اپنی نبی اکرم ﷺ سے جنازے کے ساتھ چلنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا : خبب ١ ؎ سے کچھ کم، اگر جنازہ نیک ہے تو وہ نیکی سے جلدی جا ملے گا، اور اگر نیک نہیں ہے تو اہل جہنم کا دور ہوجانا ہی بہتر ہے، جنازہ کی پیروی کی جائے گی (یعنی جنازہ آگے رہے گا اور لوگ اس کے پیچھے رہیں گے) اسے پیچھے نہیں رکھا جاسکتا، جو آگے رہے گا وہ جنازہ کے ساتھ نہیں سمجھا جائے گا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یحییٰ المجبر ضعیف ہیں اور یہی یحییٰ بن عبداللہ ہیں اور یہی یحییٰ الجابر ہیں، یہ کوفی ہیں اور ابوماجدہ بصریٰ ہیں، نیز ابوماجدہ غیر معروف شخص ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الجنائز ٢٧ (١٠١١) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ١٦ (١٤٨٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٦٣٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٧٨، ٣٩٤، ٤١٥، ٤١٩، ٤٣٢) (ضعیف) (اس کے راوی یحییٰ الجابر لین الحدیث، اور ابوماجدة مجہول ہیں، واضح رہے کہ ابوماجد ، کو ابوماجدہ نیز ابن ماجدہ کہا جاتا ہے ) وضاحت : ١ ؎ : چال کی ایک قسم ہے۔
حدیث نمبر: 3184 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَحْيَى الْمُجَبِّرِ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي مَاجِدَةَ، عَنِابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: سَأَلْنَا نَبِيَّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَشْيِ مَعَ الْجَنَازَةِ، فَقَالَمَا دُونَ الْخَبَبِ إِنْ يَكُنْ خَيْرًا تَعَجَّلَ إِلَيْهِ، وَإِنْ يَكُنْ غَيْرَ ذَلِكَ فَبُعْدًا لِأَهْلِ النَّارِ، وَالْجَنَازَةُ مَتْبُوعَةٌ، وَلَا تُتْبَعُ لَيْسَ مَعَهَا مَنْ تَقَدَّمَهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ ضَعِيفٌ، هُوَ يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَحْيَى الْجَابِرُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا كُوفِيٌّ، وَأَبُو مَاجِدَةَ بَصْرِيٌّ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو مَاجِدَةَ هَذَا لَا يُعْرَفُ 10.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خودکشی کرنے والے پر امام نماز نہ پڑھے
جابر بن سمرہ (رض) کہتے ہیں ایک شخص بیمار ہوا پھر اس کی موت کی خبر پھیلی تو اس کا پڑوسی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، اور اس نے آپ سے عرض کیا کہ وہ مرگیا ہے، آپ ﷺ نے پوچھا : تمہیں کیسے معلوم ہوا ؟ ، وہ بولا : میں اسے دیکھ کر آیا ہوں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : وہ نہیں مرا ہے ، وہ پھر لوٹ گیا، پھر اس کے مرنے کی خبر پھیلی، پھر وہی شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا : وہ مرگیا ہے، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : وہ نہیں مرا ہے ، تو وہ پھر لوٹ گیا، اس کے بعد پھر اس کے مرنے کی خبر مشہور ہوئی، تو اس کی بیوی نے کہا : تم رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور اس کے مرنے کی آپ کو خبر دو ، اس نے کہا : اللہ کی لعنت ہو اس پر۔ پھر وہ شخص مریض کے پاس گیا تو دیکھا کہ اس نے تیر کے پیکان سے اپنا گلا کاٹ ڈالا ہے، وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس گیا اور اس نے آپ کو بتایا کہ وہ مرگیا ہے، آپ ﷺ نے پوچھا : تمہیں کیسے پتا لگا ؟ ، اس نے کہا : میں نے دیکھا ہے اس نے تیر کی پیکان سے اپنا گلا کاٹ لیا ہے، آپ ﷺ نے پوچھا : کیا تم نے خود دیکھا ہے ؟ ، اس نے کہا : ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا : تب تو میں اس کی نماز (جنازہ) نہیں پڑھوں گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٢١٦٠) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الجنائز ٣٦ (٩٧٨) ، سنن الترمذی/الجنائز ٦٨ (١٠٦٦) ، سنن النسائی/الجنائز ٦٨ (١٩٦٣) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٣١ (١٥٢٦) ، مسند احمد (٥/٨٧، ٩٢، ٩٤، ٩٦، ٩٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3185 حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ، قَالَ: مَرِضَ رَجُلٌ، فَصِيحَ عَلَيْهِ، فَجَاءَ جَارُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: إِنَّهُ قَدْ مَاتَ، قَالَ: وَمَا يُدْرِيكَ ؟ قَالَ: أَنَا رَأَيْتُهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ لَمْ يَمُتْ، قَالَ: فَرَجَعَ، فَصِيحَ عَلَيْهِ، فَجَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ لَمْ يَمُتْ، فَرَجَعَ، فَصِيحَ عَلَيْهِ، فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ: انْطَلِقْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبِرْهُ، فَقَالَ الرَّجُلُ: اللَّهُمَّ الْعَنْهُ، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ الرَّجُلُ، فَرَآهُ قَدْ نَحَرَ نَفْسَهُ بِمِشْقَصٍ مَعَهُ، فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ، فَقَالَ: مَا يُدْرِيكَ ؟ قَالَ: رَأَيْتُهُ يَنْحَرُ نَفْسَهُ بِمَشَاقِصَ مَعَهُ، قَالَ: أَنْتَ رَأَيْتَهُ ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: إِذًا لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص کسی حد شرعی میں مارا جائے اس کی نماز جنازہ پڑھنے کا بیان
ابوبرزہ اسلمی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ماعز بن مالک (رض) کی نماز (جنازہ) نہیں پڑھی اور نہ ہی اوروں کو ان کی نماز پڑھنے سے روکا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١١٦١٠) (حسن صحیح) (اس کی سند میں نفر من أهل البصرة مبہم رواة ہیں، لیکن یہ جماعت تابعین کثرت کی وجہ سے قابل استناد ہیں، نیز جابر کی صحیح حدیث (ابو داود حدیث نمبر (٤٤٣٠) سے اس کو تقویت ہے ) وضاحت : ١ ؎ : ماعز (رض) کو رجم کیا گیا تھا، صحیح بخاری میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ان کی نماز جنازہ پڑھی، نیز آپ نے غامدیہ (رض) پر بھی پڑھی، ان کو بھی سنگسار کیا گیا تھا )
حدیث نمبر: 3186 حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، حَدَّثَنِي نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَلَمْ يُصَلِّ عَلَى مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، وَلَمْ يَنْهَ عَنِ الصَّلَاةِ عَلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ کی نماز جنازہ پڑھنے کا بیان
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا اس وقت وہ اٹھارہ مہینے کے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٧٩٠٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٦٧) (حسن الإسناد ) وضاحت : ١ ؎ : دیگر بہت سی روایات سے ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے ان کی صلاۃِ جنازہ پڑھی۔
حدیث نمبر: 3187 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ شَهْرًا، فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ کی نماز جنازہ پڑھنے کا بیان
وائل بن داود کہتے ہیں : میں نے بہی سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ جب نبی اکرم ﷺ کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے اپنی نشست گاہ میں ان کی نماز جنازہ پڑھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میں نے سعید بن یعقوب طالقانی پر پڑھا کہ آپ سے حدیث بیان کی ابن مبارک نے انہوں نے یعقوب بن قعقاع سے اور انہوں نے عطاء سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنے بیٹے ابراہیم کی نماز جنازہ پڑھی اس وقت وہ ستر دن کے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨٩٤٧، ١٩٨٤) (ضعیف منکر) (دونوں روایتیں مرسل ہیں )
حدیث نمبر: 3188 حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ وَائِلِ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَهِيَّ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَقَاعِدِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: قَرَأْتُ عَلَى سَعِيدِ بْنِ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيِّ، قِيلَ لَهُ: حَدَّثَكُمْ ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَصَلَّى عَلَى ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ ابْنُ سَبْعِينَ لَيْلَةً.
তাহকীক: