কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
جنازوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৫৩ টি
হাদীস নং: ৩১২৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ کرنے کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے ١ ؎، ابن عمر (رض) کی اس بات کا ذکر ام المؤمنین عائشہ (رض) سے کیا گیا تو انہوں نے کہا : ان سے یعنی ابن عمر (رض) سے بھول ہوئی ہے، سچ یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ کا ایک قبر کے پاس سے گزر ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا : اس قبر والے کو تو عذاب ہو رہا ہے اور اس کے گھر والے ہیں کہ اس پر رو رہے ہیں ، پھر ام المؤمنین عائشہ (رض) نے آیت ولا تزر وازرة وزر أخرى کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا (سورۃ الإسراء : ١٥) پڑھی۔ ابومعاویہ کی روایت میں على قبر کے بجائے على قبر يهودي ہے، یعنی ایک یہودی کے قبر کے پاس سے گزر ہوا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنائز ٩ (٩٣١) ، سنن النسائی/الجنائز ١٥ (١٨٥٦) ، (تحفة الأشراف : ٧٣٢٤، ١٧٠٦٩، ١٧٢٢٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/المغازي ٨ (٣٩٧٨) ، مسند احمد (٢/٣٨، ٦/٣٩، ٥٧، ٩٥، ٢٠٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے، حالاں کہ رونا یا نوحہ کرنا بذات خود میت کا عمل نہیں ہے، پھر غیر کے عمل پر اسے عذاب دیا جانا باعث تعجب ہے، جب کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ولا تزر وازرة وزر أخرى کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اس سلسلہ میں علماء کا کہنا ہے کہ مرنے والے کو اگر یہ معلوم ہے کہ میرے مرنے کے بعد میرے گھر والے مجھ پر نوحہ کریں گے اور اس نے قدرت رکھنے کے باوجود قبل از موت اس سے منع نہیں کیا تو نہ روکنا اس کے لئے باعث سزا ہوگا، اور اس کے گھر والے اگر آہ و بکا کئے بغیر آنسو بہا رہے ہیں تو یہ جائز ہے جیسا کہ ابراہیم اور ام کلثوم کے انتقال پر خود رسول اللہ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، پوچھے جانے پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ تو رحمت ہے اللہ نے جس کے دل میں چاہا رکھا۔
حدیث نمبر: 3129 حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، وأبي معاوية، المعني عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَقَالَتْ: وَهِلَ تَعْنِي ابْنَ عُمَرَ ؟ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ، فَقَالَ: إِنَّ صَاحِبَ هَذَا لَيُعَذَّبُ، وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ. ثُمَّ قَرَأَتْ: وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164. قَالَ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ: عَلَى قَبْرِ يَهُودِيٍّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ کرنے کا بیان
یزید بن اوس کہتے ہیں کہ ابوموسیٰ (رض) بیمار تھے میں ان کے پاس (عیادت کے لیے) گیا تو ان کی اہلیہ رونے لگیں یا رونا چاہا، تو ابوموسیٰ (رض) نے ان سے کہا : کیا تم نے رسول اللہ ﷺ کا فرمان نہیں سنا ہے ؟ وہ بولیں : کیوں نہیں، ضرور سنا ہے، تو وہ چپ ہوگئیں، یزید کہتے ہیں : جب ابوموسیٰ (رض) وفات پا گئے تو میں ان کی اہلیہ سے ملا اور ان سے پوچھا کہ ابوموسیٰ (رض) کے قول : کیا تم نے رسول ﷺ کا فرمان نہیں سنا ہے پھر آپ چپ ہوگئیں کا کیا مطلب تھا ؟ تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : جو (میت کے غم میں) اپنا سر منڈوائے، جو چلا کر روئے پیٹے، اور جو کپڑے پھاڑے وہ ہم میں سے نہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الجنائز ٢٠ (١٨٦٦) ، (تحفة الأشراف : ١٨٣٣٤) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الإیمان ٤٤ (١٠٤) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٥٢ (١٥٨٦) ، مسند احمد (٤/٣٩٦، ٤٠٤، ٤٠٥، ٤١١، ٤١٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یہ کفر کی رسم تھی جب کوئی مرجاتا تو اس کے غم میں یہ سب کام کئے جاتے تھے، جس طرح ہندؤوں میں بال منڈوانے کی رسم ہے، اس سے معلوم ہوا کہ مصیبت میں صبر کرنا لازم ہے۔
حدیث نمبر: 3130 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى وَهُوَ ثَقِيلٌ، فَذَهَبَتِ امْرَأَتُهُ لِتَبْكِيَ، أَوْ تَهُمَّ بِهِ، فَقَالَ لَهَا أَبُو مُوسَى: أَمَا سَمِعْتِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: فَسَكَتَتْ، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو مُوسَى، قَالَ يَزِيدُ: لَقِيتُ الْمَرْأَةَ، فَقُلْتُ لَهَا: مَا قَوْلُ أَبِي مُوسَى لَكِ: أَمَا سَمِعْتِ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ سَكَتِّ ؟ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ مِنَّا مَنْ حَلَقَ، وَمَنْ سَلَقَ، وَمَنْ خَرَقَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ کرنے کا بیان
رسول اللہ ﷺ سے بیعت کرنے والی عورتوں میں سے ایک عورت کہتی ہے رسول اللہ ﷺ نے جن بھلی باتوں کا ہم سے عہد لیا تھا کہ ان میں ہم آپ کی نافرمانی نہیں کریں گے وہ یہ تھیں کہ ہم (کسی کے مرنے پر) نہ منہ نوچیں گے، نہ تباہی و بربادی کو پکاریں گے، نہ کپڑے پھاڑیں گے اور نہ بال بکھیریں گے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨٣٦٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 3131 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَامِلٌ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَلَى الرَّبَذَةِ، حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ، عَنِ امْرَأَةٍ مِنَ الْمُبَايِعَاتِ، قَالَتْ: كَانَ فِيمَا أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَعْرُوفِ الَّذِي أَخَذَ عَلَيْنَا، أَنْ لَا نَعْصِيَهُ فِيهِ: أَنْ لَا نَخْمُشَ وَجْهًا، وَلَا نَدْعُوَ وَيْلًا، وَلَا نَشُقَّ جَيْبًا، وَأَنْ لَا نَنْشُرَ شَعَرًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کے گھروالوں کے لئے کھاناپکا کر بھیجنا
عبداللہ بن جعفر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جعفر کے گھر والوں کے لیے کھانا تیار کرو کیونکہ ان پر ایک ایسا امر (حادثہ و سانحہ) پیش آگیا ہے جس نے انہیں اس کا موقع نہیں دیا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الجنائز ٢١ (٩٩٨) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٥٩ (١٦١٠) ، (تحفة الأشراف : ٥٢١٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٠٥) (حسن ) وضاحت : ١ ؎ : اس سے معلوم ہوا کہ رشتہ داروں کو میت کے گھروالوں کے پاس کھانا پکوا کر بھجوانا چاہیے۔
حدیث نمبر: 3132 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اصْنَعُوا لِآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا، فَإِنَّهُ قَدْ أَتَاهُمْ أَمْرٌ شَغَلَهُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہید کو غسل دینے کا بیان
جابر (رض) کہتے ہیں ایک شخص سینے یا حلق میں تیر لگنے سے مرگیا تو اسی طرح اپنے کپڑوں میں لپیٹا گیا جیسے وہ تھا، اس وقت ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٢٦٤٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٦٧) (حسن )
حدیث نمبر: 3133 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى. ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: رُمِيَ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فِي صَدْرِهِ، أَوْ فِي حَلْقِهِ، فَمَاتَ، فَأُدْرِجَ فِي ثِيَابِهِ كَمَا هُوَ، قَالَ: وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہید کو غسل دینے کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے احد کے مقتولین (شہداء) کے بارے میں حکم دیا کہ ان کی زرہیں اور پوستینیں ان سے اتار لی جائیں، اور انہیں ان کے خون اور کپڑوں سمیت دفن کردیا جائے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الجنائز ٢٨ (١٥١٥) ، (تحفة الأشراف : ٥٥٧٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٤٧) (ضعیف) (اس کے راوی علی بن عاصم اور عطاء بن السائب اخیر میں مختلط ہوگئے تھے )
حدیث نمبر: 3134 حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلَى أُحُدٍ، أَنْ يُنْزَعَ عَنْهُمُ الْحَدِيدُ، وَالْجُلُودُ، وَأَنْ يُدْفَنُوا بِدِمَائِهِمْ وَثِيَابِهِمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہید کو غسل دینے کا بیان
انس بن مالک (رض) کا بیان ہے کہ شہدائے احد کو غسل نہیں دیا گیا وہ اپنے خون سمیت دفن کئے گئے اور نہ ہی ان کی نماز جنازہ پڑھی گئی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٤٧٨) (حسن )
حدیث نمبر: 3135 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ. ح وحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، وَهَذَا لَفْظُهُ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، حَدَّثَهُمْ: أَنَّ شُهَدَاءَ أُحُدٍ لَمْ يُغَسَّلُوا، وَدُفِنُوا بِدِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُصَلَّ عَلَيْهِمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہید کو غسل دینے کا بیان
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ (غزوہ احد میں) رسول اللہ ﷺ حمزہ (حمزہ بن عبدالمطلب) (رض) کی لاش کے قریب سے گزرے، ان کا مثلہ کردیا گیا تھا، آپ ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا : اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ صفیہ (حمزہ کی بہن) اپنے دل میں کچھ محسوس کریں گی تو میں انہیں یوں ہی چھوڑ دیتا، پرندے کھا جاتے، پھر وہ حشر کے دن ان کے پیٹوں سے نکلتے ۔ اس وقت کپڑوں کی قلت تھی اور شہیدوں کی کثرت، (حال یہ تھا) کہ ایک کپڑے میں ایک ایک، دو دو، تین تین شخص کفنائے جاتے تھے ١ ؎۔ قتیبہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ : پھر وہ ایک ہی قبر میں دفن کئے جاتے تھے، رسول اللہ ﷺ پوچھتے کہ ان میں قرآن کس کو زیادہ یاد ہے ؟ تو جسے زیادہ یاد ہوتا اسے قبلہ کی جانب آگے رکھتے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/ الجنائز ٣١ (١٠١٦) ، (تحفة الأشراف : ١٤٧٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٢٨) (حسن ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت ایک کفن یا ایک قبر میں کئی آدمیوں کو دفنانا درست ہے۔
حدیث نمبر: 3136 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحُبَابِ. ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ يَعْنِي الْمَرْوَانِيَّ، عَنْ أُسَامَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، الْمَعْنَى أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى حَمْزَةَ، وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ، فَقَالَ: لَوْلَا أَنْ تَجِدَ صَفِيَّةُ فِي نَفْسِهَا، لَتَرَكْتُهُ حَتَّى تَأْكُلَهُ الْعَافِيَةُ. حتَّى يُحْشَرَ مِنْ بُطُونِهَا، وَقَلَّتِ الثِّيَابُ، وَكَثُرَتِ الْقَتْلَى، فَكَانَ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ وَالثَّلَاثَةُ يُكَفَّنُونَ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، زَادَ قُتَيْبَةُ: ثُمَّ يُدْفَنُونَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُ: أَيُّهُمْ أَكْثَرُ قُرْآنًا ؟ فَيُقَدِّمُهُ إِلَى الْقِبْلَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہید کو غسل دینے کا بیان
انس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ حمزہ (رض) کے پاس سے گزرے، دیکھا کہ ان کا مثلہ کردیا گیا ہے، آپ ﷺ نے ان کے علاوہ کسی اور کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٤٧٩) (حسن ) وضاحت : ١ ؎ : چوں کہ نبی اکرم ﷺ نے شہداء احد کی نماز جنازہ نہیں پڑھی، اس لئے بعض لوگوں نے اس کا مطلب یہ لیا ہے کہ آپ نے ان کے لئے دعا کی۔
حدیث نمبر: 3137 حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِحَمْزَةَ، وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنَ الشُّهَدَاءِ غَيْرِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہید کو غسل دینے کا بیان
عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ (رض) نے انہیں خبر دی ہے کہ رسول اللہ ﷺ احد کے مقتولین میں سے دو دو آدمیوں کو ایک ساتھ دفن کرتے تھے اور پوچھتے تھے کہ ان میں قرآن کس کو زیادہ یاد ہے ؟ تو جس کے بارے میں اشارہ کردیا جاتا آپ ﷺ اسے قبر میں (لٹانے میں) آگے کرتے اور فرماتے : میں ان سب پر قیامت کے دن گواہ رہوں گا اور آپ ﷺ نے انہیں ان کے خون سمیت دفنانے کا حکم دیا، اور انہیں غسل نہیں دیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجنائز ٧٢ (١٣٤٣) ، ٧٣ (١٣٤٥) ، ٧٥ (١٣٤٧) ، ٧٨ (١٣٥٣) ، المغازي ٢٦ (٤٠٧٩) ، سنن الترمذی/الجنائز ٤٦ (١٠٣٦) ، سنن النسائی/الجنائز ٦٢ (١٩٥٧) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٢٨ (١٥١٤) ، (تحفة الأشراف : ٢٣٨٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3138 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ: أَنَّ اللَّيْثَ حَدَّثَهُمْ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَكَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ، وَيَقُولُ: أَيُّهُمَا أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ؟ فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا، قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ، وَقَالَ: أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ بِدِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُغَسَّلُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہید کو غسل دینے کا بیان
اس سند سے بھی لیث سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے : آپ ﷺ احد کے مقتولین میں سے دو دو آدمیوں کو ایک ساتھ ایک ہی کپڑے میں دفن کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ٢٣٨٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3139 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ: بِهَذَا الْحَدِيثِ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غسل کے وقت میت کا ستر ڈھا نپنا
علی (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم اپنی ران کو مت کھولو اور کسی زندہ و مردہ کی ران کو ہرگز نہ دیکھو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الجنائز ٨ (١٤٦٠) ، (تحفة الأشراف : ١٠١٣٣) ، وقد أخرجہ : حم (١/١٤٦) (ضعیف جداً ) (سند میں دو جگہ انقطاع ہے : ابن جریج اور حبیب کے درمیان، اور حبیب و عاصم کے درمیان )
حدیث نمبر: 3140 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أُخْبِرْتُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تُبْرِزْ فَخِذَكَ، وَلَا تَنْظُرَنَّ إِلَى فَخِذِ حَيٍّ، وَلَا مَيِّتٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غسل کے وقت میت کا ستر ڈھا نپنا
عباد بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ (رض) کو کہتے سنا کہ جب لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کو غسل دینے کا ارادہ کیا تو کہنے لگے : قسم اللہ کی ! ہمیں نہیں معلوم کہ ہم جس طرح اپنے مردوں کے کپڑے اتارتے ہیں آپ کے بھی اتار دیں، یا اسے آپ کے بدن پر رہنے دیں اور اوپر سے غسل دے دیں، تو جب لوگوں میں اختلاف ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر نیند طاری کردی یہاں تک کہ ان میں سے کوئی آدمی ایسا نہیں تھا جس کی ٹھڈی اس کے سینہ سے نہ لگ گئی ہو، اس وقت گھر کے ایک گوشے سے کسی آواز دینے والے کی آواز آئی کہ نبی اکرم ﷺ کو ان کے اپنے پہنے ہوئے کپڑوں ہی میں غسل دو ، آواز دینے والا کون تھا کوئی بھی نہ جان سکا، (یہ سن کر) لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس اٹھ کر آئے اور آپ کو کرتے کے اوپر سے غسل دیا لوگ قمیص کے اوپر سے پانی ڈالتے تھے اور قمیص سمیت آپ ﷺ کا جسم مبارک ملتے تھے نہ کہ اپنے ہاتھوں سے۔ ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی تھیں : اگر مجھے پہلے یاد آجاتا جو بعد میں یاد آیا، تو آپ کی بیویاں ہی آپ کو غسل دیتیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الجنائز ٩ (١٤٦٤) ، (تحفة الأشراف : ١٦١٨٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٦٧) (حسن )
حدیث نمبر: 3141 حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَقُولُ: لَمَّا أَرَادُوا غَسْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا نَدْرِي، أَنُجَرِّدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثِيَابِهِ كَمَا نُجَرِّدُ مَوْتَانَا، أَمْ نَغْسِلُهُ وَعَلَيْهِ ثِيَابُهُ ؟ فَلَمَّا اخْتَلَفُوا أَلْقَى اللَّهُ عَلَيْهِمُ النَّوْمَ. حتَّى مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ إِلَّا وَذَقْنُهُ فِي صَدْرِهِ، ثُمَّ كَلَّمَهُمْ مُكَلِّمٌ مِنْ نَاحِيَةِ الْبَيْتِ، لَا يَدْرُونَ مَنْ هُوَ: أَنِ اغْسِلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثِيَابُهُ، فَقَامُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَغَسَلُوهُ وَعَلَيْهِ قَمِيصُهُ، يَصُبُّونَ الْمَاءَ فَوْقَ الْقَمِيصِ، وَيُدَلِّكُونَهُ بِالْقَمِيصِ دُونَ أَيْدِيهِمْ، وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ: لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ، مَا غَسَلَهُ إِلَّا نِسَاؤُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کو غسل دینے کا طریقہ
ام عطیہ (رض) کہتی ہیں جس وقت رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی (زینب رضی اللہ عنہا) کا انتقال ہوا آپ ہمارے پاس آئے اور فرمایا : تم انہیں تین بار، یا پانچ بار پانی اور بیر کی پتی سے غسل دینا، یا اس سے زیادہ بار اگر ضرورت سمجھنا اور آخری بار کافور ملا لینا، اور جب غسل دے کر فارغ ہونا، مجھے اطلاع دینا، تو جب ہم غسل دے کر فارغ ہوئے تو ہم نے آپ کو خبر دی، آپ نے ہمیں اپنا تہہ بند دیا اور فرمایا : اسے ان کے بدن پر لپیٹ دو ۔ قعنبی کی روایت میں خالک سے مروی ہے یعنی آپ ﷺ کے ازار کو۔ مسدد کی روایت میں رسول اللہ ﷺ کے ہمارے پاس آنے کا ذکر نہیں ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوضوء ٣١ (١٦٧) ، والجنائز ٨ (١٢٥٣) ، ٩ (١٢٥٤) ، ١٠ (١٢٥٥) ، ١١ (١٢٥٦) ، ١٢ (١٢٥٧) ، ١٣ (١٢٥٨) ، ١٤ (١٢٦٠) ، ١٥ (١٢٦١) ، ١٦ (١٢٦٢) ، ١٧ (١٢٦٣) ، صحیح مسلم/الجنائز ١٢ (٩٣٩) ، سنن الترمذی/الجنائز ١٥ (٩٩٠) ، سنن النسائی/الجنائز ٢٨ (١٨٨٢) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٨ (١٤٥٨) ، (تحفة الأشراف : ١٨٠٩٤) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الجنائز ١ (٢) ، مسند احمد (٦/٤٠٧، ٤٠٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3142 حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ الْمَعْنَى، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْأُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَتِ ابْنَتُهُ، فَقَالَ: اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ، بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ، فَآذِنَّنِي، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَعْطَانَا حَقْوَهُ، فَقَالَ: أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ. قَالَ عَنْ مَالِكٍ: يَعْنِي إِزَارَهُ، وَلَمْ يَقُلْ مُسَدَّدٌ دَخَلَ عَلَيْنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کو غسل دینے کا طریقہ
ام عطیہ (رض) کہتی ہیں ہم نے ان کے سر کے بالوں کی تین لٹیں کردیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/ الجنائز ١٢ (٩٣٩) ، سنن النسائی/ الجنائز ٣٥ (١٨٩٢) ، (تحفة الأشراف : ١٨١٣٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٤٠٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3143 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، وَأَبُو كَامِلٍ، بِمَعْنَى الْإِسْنَادِ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ زُرَيْعٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ حَفْصَةَ أُخْتِهِ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: مَشَطْنَاهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کو غسل دینے کا طریقہ
ام عطیہ (رض) کہتی ہیں ہم نے ان کے سر کے بالوں کی تین لٹیں گوندھ دیں اور انہیں سر کے پیچھے ڈال دیں، ایک لٹ آگے کے بالوں کی اور دو لٹیں ادھر ادھر کے بالوں کی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ الجنائز ١٦ (١٢٦٢) ، وانظر حدیث رقم : (٣١٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١٨١٣٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3144 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: وَضَفَّرْنَا رَأْسَهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ، ثُمَّ أَلْقَيْنَاهَا خَلْفَهَا مُقَدَّمَ رَأْسِهَا، وَقَرْنَيْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کو غسل دینے کا طریقہ
ام عطیہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان عورتوں سے اپنی بیٹی (زینب رضی اللہ عنہا) کے غسل کے متعلق فرمایا : ان کی داہنی جانب سے اور وضو کے مقامات سے غسل کی ابتداء کرنا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (٣١٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١٨١٢٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 3145 حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُنَّ فِي غُسْلِ ابْنَتِهِ: ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا، وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کو غسل دینے کا طریقہ
اس سند سے بھی ام عطیہ (رض) سے مالک کی روایت کے ہم معنی حدیث مروی ہے اور حفصہ (رض) کی حدیث میں جسے انہوں نے ام عطیہ (رض) سے روایت کیا ہے اسی طرح کا اضافہ ہے اور اس میں انہوں نے یہ اضافہ بھی کیا ہے : یا سات بار غسل دینا، یا اس سے زیادہ اگر تم اس کی ضرورت سمجھنا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (٣١٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١٨٠٩٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 3146 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ، زَادَ فِي حَدِيثِ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ بِنَحْوِ هَذَا، وَزَادَتْ فِيهِ: أَوْ سَبْعًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، إِنْ رَأَيْتُنَّهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کو غسل دینے کا طریقہ
قتادہ محمد بن سیرین سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ام عطیہ (رض) سے میت کو غسل دینے کا طریقہ سیکھا تھا، وہ دو بار بیری کے پانی سے غسل دیتے اور تیسری بار کافور ملے ہوئے پانی سے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨١٠٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٨٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3147 حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ أَنَّهُ كَانَ يَأْخُذُ الْغُسْلَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، يَغْسِلُ بِالسِّدْرِ مَرَّتَيْنِ، وَالثَّالِثَةَ بِالْمَاءِ وَالْكَافُورِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৪৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کفن کا بیان
ابوالزبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ (رض) کو نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے سنا کہ ایک دن آپ ﷺ نے خطبہ دیا جس میں اپنے اصحاب میں سے ایک شخص کا ذکر کیا جن کا انتقال ہوگیا تھا، انہیں ناقص کفن دیا گیا، اور رات میں دفن کیا گیا تھا، آپ ﷺ نے لوگوں کو ڈانٹا کہ رات میں کسی کو جب تک اس پر نماز جنازہ نہ پڑھ لی جائے مت دفناؤ، إلا یہ کہ انسان کو انتہائی مجبوری ہو اور نبی اکرم ﷺ نے (یہ بھی) فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھا کفن دے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنائز ١٥ (٩٤٣) ، سنن النسائی/الجنائز ٣٧ (١٨٩٦) ، (تحفة الأشراف : ٢٨٠٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٩٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3148 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ: أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ خَطَبَ يَوْمًا، فَذَكَرَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ قُبِضَ، فَكُفِّنَ فِي كَفَنٍ غَيْرِ طَائِلٍ، وَقُبِرَ لَيْلًا، فَزَجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْبَرَ الرَّجُلُ بِاللَّيْلِ. حتَّى يُصَلَّى عَلَيْهِ، إِلَّا أَنْ يَضْطَرَّ إِنْسَانٌ إِلَى ذَلِكَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَفَّنَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ، فَلْيُحْسِنْ كَفَنَهُ.
তাহকীক: