কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
جنازوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৫৩ টি
হাদীস নং: ৩১০৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت کی تمنا کرنے کی ممانعت
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم میں سے کوئی ہرگز موت کی تمنا نہ کرے ، پھر راوی نے اسی کے مثل ذکر کیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ (تحفة الأشراف : ١٢٧٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 3109 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناگہانی موت کا بیان
صحابی رسول عبید بن خالد سلمی (رض) سے روایت ہے (راوی نے ایک بار نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاً ، پھر ایک بار عبید سے موقوفاً روایت کیا) : اچانک موت افسوس کی پکڑ ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٩٧٤٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٢٤، ٤/٢١٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی اللہ کے غضب کی علامت ہے، کیونکہ اس میں بندے کو مہلت نہیں ملتی کہ وہ اپنے سفر آخرت کا سامان درست کرسکے، یعنی توبہ و استغفار، وصیت یا کوئی عمل صالح کرسکے۔
حدیث نمبر: 3110 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ، أَوْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ ِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ مَرَّةً عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ مَرَّةً عَنْ عُبَيْدٍ، قَالَ: مَوْتُ الْفَجْأَةِ أَخْذَةُ أَسِفٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص طاعون سے مرجائے اس کی فضیلت کا بیان
جابر بن عتیک (رض) نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ عبداللہ بن ثابت (رض) کے پاس بیمار پرسی کے لیے آئے تو ان کو بیہوش پایا، آپ ﷺ نے انہیں پکارا تو انہوں نے آپ کو جواب نہیں دیا، تو آپ ﷺ نے إنا لله وإنا إليه راجعون پڑھا، اور فرمایا : اے ابوربیع ! تمہارے معاملے میں قضاء ہمیں مغلوب کرگئی ، یہ سن کر عورتیں چیخ پڑیں، اور رونے لگیں تو ابن عتیک (رض) انہیں خاموش کرانے لگے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : چھوڑ دو (رونے دو انہیں) جب واجب ہوجائے تو کوئی رونے والی نہ روئے ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول : واجب ہونے سے کیا مراد ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : موت ، عبداللہ بن ثابت کی بیٹی کہنے لگیں : میں پوری امید رکھتی تھی کہ آپ شہید ہوں گے کیونکہ آپ نے جہاد میں حصہ لینے کی پوری تیاری کرلی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ انہیں ان کی نیت کے موافق اجر و ثواب دے چکا، تم لوگ شہادت کسے سمجھتے ہو ؟ لوگوں نے کہا : اللہ کی راہ میں قتل ہوجانا شہادت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قتل فی سبیل اللہ کے علاوہ بھی سات شہادتیں ہیں : طاعون میں مرجانے والا شہید ہے، ڈوب کر مرجانے والا شہید ہے، ذات الجنب (نمونیہ) سے مرجانے والا شہید ہے، پیٹ کی بیماری (دستوں وغیرہ) سے مرجانے والا شہید ہے، جل کر مرجانے والا شہید ہے، جو دیوار گرنے سے مرجائے شہید ہے، اور عورت جو حالت حمل میں ہو اور مرجائے تو وہ بھی شہید ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الجنائز ١٤ (١٨٤٧) ، الجہاد ٤٨ (٣١٩٦) ، سنن ابن ماجہ/الجھاد ١٧ (٢٨٠٣) ، (تحفة الأشراف : ٣١٧٣) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الجنائز ١٢ (٣٦) ، مسند احمد (٥/٤٤٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 3111 حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ، عَنْ عَتِيكِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَتِيكٍ وَهُوَ جَدُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أُمِّهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَمَّهُ جَابِرَ بْنَ عَتِيكٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ يَعُودُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ ثَابِتٍ، فَوَجَدَهُ قَدْ غُلِبَ، فَصَاحَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يُجِبْهُ، فَاسْتَرْجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: غُلِبْنَا عَلَيْكَ يَا أَبَا الرَّبِيعِ، فَصَاحَ النِّسْوَةُ وَبَكَيْنَ، فَجَعَلَ ابْنُ عَتِيكٍ يُسَكِّتُهُنَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْهُنَّ، فَإِذَا وَجَبَ فَلَا تَبْكِيَنَّ بَاكِيَةٌ، قَالُوا: وَمَا الْوُجُوبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ: الْمَوْتُ، قَالَتِ ابْنَتُهُ: وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ شَهِيدًا، فَإِنَّكَ كُنْتَ قَدْ قَضَيْتَ جِهَازَكَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَوْقَعَ أَجْرَهُ عَلَى قَدْرِ نِيَّتِهِ، وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ ؟ قَالُوا: الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الشَّهَادَةُ سَبْعٌ، سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ: الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ، وَالْغَرِقُ شَهِيدٌ، وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ، وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ، وَصَاحِبُ الْحَرِيقِ شَهِيدٌ، وَالَّذِي يَمُوتُ تَحْتَ الْهَدْمِ شَهِيدٌ، وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت کے قریب مریض کے ناخن اور زیر ناف کے بال کاٹنا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ حارث بن عامر بن نوفل کے بیٹوں نے خبیب (رض) کو خریدا ١ ؎ اور خبیب ہی تھے جنہوں نے حارث بن عامر کو جنگ بدر میں قتل کیا تھا، تو خبیب ان کے پاس قید رہے (جب حرمت کے مہینے ختم ہوگئے) تو وہ سب ان کے قتل کے لیے جمع ہوئے، خبیب بن عدی نے حارث کی بیٹی سے استرہ طلب کیا جس سے وہ ناف کے نیچے کے بال کی صفائی کرلیں، اس نے انہیں استرہ دے دیا، اسی حالت میں اس کا ایک چھوٹا بچہ خبیب کے پاس جا پہنچا وہ بیخبر تھی یہاں تک کہ وہ ان کے پاس آئی تو دیکھا کہ وہ اکیلے ہیں، بچہ ان کی ران پر بیٹھا ہوا ہے، اور استرہ ان کے ہاتھ میں ہے، یہ دیکھ کر وہ سہم گئی اور ایسی گھبرائی کہ خبیب بھانپ گئے اور کہنے لگے : کیا تم ڈر رہی ہو کہ میں اسے قتل کر دوں گا، میں ایسا ہرگز نہیں کرسکتا ٢ ؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس قصہ کو شعیب بن ابوحمزہ نے زہری سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے عبیداللہ بن عیاض نے خبر دی ہے کہ حارث کی بیٹی نے انہیں بتایا کہ جب لوگوں نے خبیب کے قتل کا متفقہ فیصلہ کرلیا تو انہوں نے موئے زیر ناف صاف کرنے کے لیے اس سے استرہ مانگا تو اس نے انہیں دے دیا ٣ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (٢٦٦٠) ، (تحفة الأشراف : ١٤٢٧١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : سو اونٹ کے بدلہ میں خریدا تاکہ انہیں قتل کر کے اپنے باپ کے قتل کا بدلہ لیں۔ ٢ ؎ : کیونکہ اسلام میں کسی بےگناہ بچے کا قتل جائز نہیں۔ ٣ ؎ : پھر ان کافروں نے خبیب (رض) کو تنعیم میں سولی دے دی، جو حدود حرم سے باہر ہے، خبیب نے اتنی مہلت مانگی کہ وہ دو رکعت ادا کرسکیں تو کافروں نے انہیں مہلت دے دی، آپ نے دو رکعت ادا کی پھر یہ شعر پڑھے : فلست أبالي حين أقتل مسلمًا على أي جنب کان في الله مصرعي وذلک في ذات الإله وإن يشأ يبارک على أوصال شلو ممزع (جب میں مسلمان ہونے کی حالت میں مارا جاؤں تو مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ کس پہلو پر ہوں۔ میرا یہ قتل اللہ کے لئے ہے، اگر اللہ چاہے تو پارہ پارہ عضو کے جوڑ جوڑ میں برکت دے دے۔ )
حدیث نمبر: 3112 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: ابْتَاعَ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلٍ خُبَيْبًا، وَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ قَتَلَ الْحَارِثَ بْنَ عَامِرٍ يَوْمَ بَدْرٍ، فَلَبِثَ خُبَيْبٌ عِنْدَهُمْ أَسِيرًا. حتَّى أَجْمَعُوا لِقَتْلِهِ، فَاسْتَعَارَ مِنَ ابْنَةِ الْحَارِثِ مُوسًى يَسْتَحِدُّ بِهَا، فَأَعَارَتْهُ، فَدَرَجَ بُنَيٌّ لَهَا وَهِيَ غَافِلَةٌ. حتَّى أَتَتْهُ، فَوَجَدَتْهُ مُخْلِيًا وَهُوَ عَلَى فَخْذِهِ، وَالْمُوسَى بِيَدِهِ، فَفَزِعَتْ فَزْعَةً عَرَفَهَا فِيهَا، فَقَالَ: أَتَخْشَيْنَ أَنْ أَقْتُلَهُ ؟ مَا كُنْتُ لِأَفْعَلَ ذَلِكَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذِهِ الْقِصَّةَ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عِيَاضٍ، أَنَّ ابْنَةَ الْحَارِثِ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهُمْ حِينَ اجْتَمَعُوا يَعْنِي لِقَتْلِهِ اسْتَعَارَ مِنْهَا مُوسًى يَسْتَحِدُّ بِهَا، فَأَعَارَتْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرتے وقت اللہ سے نیک گمان رکھنا اچھا ہے (یعنی یہ گمان رکھنا کہ وہ میری مغفرت فرمائے گا)
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو آپ کی وفات سے تین دن پہلے فرماتے ہوئے سنا : تم میں سے ہر شخص اس حال میں مرے کہ وہ اللہ سے اچھی امید رکھتا ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنة وصفة نعیمھا ١٩ (٢٨٧٧) ، سنن ابن ماجہ/الزھد ١٤ (٤١٦٧) ، (تحفة الأشراف : ٢٢٩٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣١٥، ٣٢٥، ٣٣٠، ٣٣٤، ٣٩٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : کہ اللہ اس کی غلطیوں کو معاف کرے گا اور اسے اپنی رحمت سے نوازے گا۔
حدیث نمبر: 3113 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ قَبْلَ مَوْتِهِ بِثَلَاثٍ: قَالَ: لَا يَمُوتُ أَحَدُكُمْ، إِلَّا وَهُوَ يُحْسِنُ الظَّنَّ بِاللَّهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرتے وقت صاف ستھرے کپڑے پہننا مستحب ہے
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ جب ان کی موت کا وقت قریب آیا تو انہوں نے نئے کپڑے منگوا کر پہنے اور کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : مردہ اپنے انہیں کپڑوں میں (قیامت میں) اٹھایا جائے گا جن میں وہ مرے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٤٤٢٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی مرتے وقت اس کے بدن پر جو کپڑے ہوتے ہیں، بعض لوگوں نے کہا کہ ثیاب سے اعمال مراد ہیں نہ کہ کپڑے۔
حدیث نمبر: 3114 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ لَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ دَعَا بِثِيَابٍ جُدُدٍ، فَلَبِسَهَا، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ الْمَيِّتَ يُبْعَثُ فِي ثِيَابِهِ الَّتِي يَمُوتُ فِيهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب کوئی آدمی مرے لگے تو اس کے آس پاس والوں کو کیا کہنا چاہئے
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم کسی مرنے والے شخص کے پاس جاؤ تو بھلی بات کہو ١ ؎ اس لیے کہ فرشتے تمہارے کہے پر آمین کہتے ہیں ، تو جب ابوسلمہ (رض) (ام سلمہ (رض) کے شوہر) انتقال کر گئے تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ میں کیا کہوں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : تم کہو : اللهم اغفر له وأعقبنا عقبى صالحة اے اللہ ! ان کو بخش دے اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما ۔ ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں : تو مجھے اللہ تعالیٰ نے ان کے بدلے میں محمد ﷺ کو عنایت فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنائز ٣ (٩١٩) ، سنن الترمذی/الجنائز ٧ (٩٧٧) ، سنن النسائی/الجنائز ٣ (١٨٢٤) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٤ (١٤٤٧) ، ٥٥ (١٥٩٨) ، (تحفة الأشراف : ١٨١٦٢، ١٨٢٤٧) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الجنائز ١٤ (٤٢) ، مسند احمد (٦/٢٩١، ٣٠٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی دعائے مغفرت وغیرہ کرو۔
حدیث نمبر: 3115 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَيِّتَ، فَقُولُوا خَيْرًا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَقُولُ ؟ قَالَ: قُولِي: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، وَأَعْقِبْنَا عُقْبَى صَالِحَةً. قَالَتْ: فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ تَعَالَى بِهِ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرتے وقت کلمہ توحید کی تلقین کرنا
معاذ بن جبل (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس کا آخری کلام لا إله إلا الله ہوگا وہ جنت میں داخل ہوگا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١١٣٥٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٣٣، ٢٤٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس لئے مرتے وقت مرنے والے کے قریب لا إله إلا الله کہنا چاہیے تاکہ اس کی زبان پر بھی یہ کلمہ جاری ہوجائے۔
حدیث نمبر: 3116 حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْمِسْمَعِيُّ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ أَبِي عَرِيبٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَ آخِرُ كَلَامِهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، دَخَلَ الْجَنَّةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرتے وقت کلمہ توحید کی تلقین کرنا
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اپنے مرنے والے لوگوں کو کلمہ لا إله إلا الله کی تلقین کرو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنائز ١ (٩١٦) ، سنن الترمذی/الجنائز ٧ (٩٧٦) ، سنن النسائی/الجنائز ٤ (١٨٢٧) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٣ (١٤٤٥) ، (تحفة الأشراف : ٤٤٠٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس کے پاس یہ کلمہ پڑھ کر اسے یاد دلاؤ کہ وہ بھی اپنی زبان پر اسے جاری کرلے اور دخول جنت کا مستحق بن جائے۔
حدیث نمبر: 3117 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ قَوْلَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی آنکھیں بند کرنا
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں رسول اللہ ﷺ ابوسلمہ (رض) کے پاس آئے ان کی آنکھیں کھلی رہ گئی تھیں آپ ﷺ نے انہیں بند کردیا (یہ دیکھ کر) ان کے خاندان کے کچھ لوگ رونے پیٹنے لگے، آپ ﷺ نے فرمایا : تم سب اپنے حق میں صرف خیر کی دعا کرو کیونکہ جو کچھ تم کہتے ہو، فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا اللهم اغفر لأبي سلمة وارفع درجته في المهديين واخلفه في عقبه في الغابرين واغفر لنا وله رب العالمين اللهم افسح له في قبره ونور له فيه اے اللہ ! ابوسلمہ کو بخش دے، انہیں ہدایت یافتہ لوگوں میں شامل فرما کر ان کے درجات بلند فرما اور باقی ماندہ لوگوں میں ان کا اچھا جانشین بنا، اے سارے جہان کے پالنہار ! ہمیں اور انہیں (سبھی کو) بخش دے، ان کے لیے قبر میں کشادگی فرما اور ان کی قبر میں روشنی کر دے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : تغميض الميت (آنکھ بند کرنے کا عمل) روح نکلنے کے بعد ہوگا۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میں نے محمد بن محمد بن نعمان مقری سے سنا وہ کہتے ہیں : میں نے ابومیسرہ سے جو ایک عابد شخص تھے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے جعفر معلم کی آنکھ جو ایک عابد آدمی تھے مرتے وقت ڈھانپ دی تو ان کے انتقال والی رات میں خواب میں دیکھا وہ کہہ رہے تھے کہ تمہارا میرے مرنے سے پہلے میری آنکھ کو بند کردینا میرے لیے باعث مشقت و تکلیف رہی (یعنی آنکھ مرنے سے پہلے بند نہیں کرنی چاہیئے) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/ الجنائز ٤ (٩٢٠) ، سنن ابن ماجہ/ الجنائز ٦ (١٤٥٤) ، (تحفة الأشراف : ١٨٢٠٥، ١٩٦٠١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٩٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3118 حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ حَبِيبٍ أَبُو مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق يَعْنِي الْفَزَارِيَّ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْقَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ، وَقَدْ شَقَّ بَصَرَهُ، فَأَغْمَضَهُ، فَصَيَّحَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ، فَقَالَ: لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلَّا بِخَيْرٍ، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ، وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ، وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ، وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ رَبَّ الْعَالَمِينَ، اللَّهُمَّ افْسَحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ، وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَتَغْمِيضُ الْمَيِّتِ بَعْدَ خُرُوجِ الرُّوحِ، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ الْمُقْرِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مَيْسَرَةَ رَجُلًا عَابِدًا، يَقُولُ: غَمَّضْتُ جَعْفَرًا الْمُعَلِّمَ، وَكَانَ رَجُلًا عَابِدًا فِي حَالَةِ الْمَوْتِ، فَرَأَيْتُهُ فِي مَنَامِي لَيْلَةَ مَاتَ، يَقُولُ: أَعْظَمُ مَا كَانَ عَلَيَّ، تَغْمِيضُكَ لِي قَبْلَ أَنْ أَمُوتَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ انا للہ وانا الیہ راجعون کہنے کا بیان
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو کوئی مصیبت پہنچے (تھوڑی ہو یا زیادہ) تو اسے چاہیئے کہ : إنا لله وإنا إليه راجعون ، اللهم عندک أحتسب مصيبتي فآجرني فيها وأبدل لي خيرا منها بیشک ہم اللہ کے ہیں اور لوٹ کر بھی اسی کے پاس جانے والے ہیں، اے اللہ ! میں تیرے ہی پاس اپنی مصیبت کو پیش کرتا ہوں تو مجھے اس مصیبت کے بدلے جو مجھے پہنچ چکی ہے ثواب عطا کر اور اس مصیبت کو خیر سے بدل دے، کہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨٢٠٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣١٧) (ضعیف) (ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعيفة، للالبانی ٢٣٨٢ )
حدیث نمبر: 3119 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَصَابَتْ أَحَدَكُمْ مُصِيبَةٌ، فَلْيَقُلْ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ عِنْدَكَ أَحْتَسِبُ مُصِيبَتِي، فَآجِرْنِي فِيهَا، وَأَبْدِلْ لِي خَيْرًا مِنْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرنے کے بعد میت پر کپڑا ڈال دینا
ام المؤمنین عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کو (وفات کے بعد) یمنی کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/اللباس ١٨(٥٨١٤) ، صحیح مسلم/الجنائز ١٤ (٩٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١٧٧٦٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٨٩، ٢٦٩) (صحیح)
حدیث نمبر: 3120 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَسُجِّيَ فِي ثَوْبِ حِبَرَةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرنے کے وقت سورت یٰسین پڑھنا
معقل بن یسار (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم اپنے مردوں پر سورۃ، يس، پڑھو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الجنائز ٤ (١٤٤٨) ، (تحفة الأشراف : ١١٤٧٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٦، ٢٧) (ضعیف) (اس کے راوی ابو عثمان اور ان کے والد دونوں مجہول ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی مرنے کے قریب لوگوں پر۔
حدیث نمبر: 3121 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَكِّيٍّ الْمَرْوَزِيُّ، المعنى قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ وَلَيْسَ بِالنَّهْدِيِّ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَءُوا يس عَلَى مَوْتَاكُمْ. وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ الْعَلَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصیبت کے وقت بیٹھ جانے کا بیان
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں جب زید بن حارثہ، جعفر بن ابوطالب اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم قتل کر دئیے گئے (اور آپ ﷺ کو اطلاع ملی) تو رسول ﷺ مسجد نبوی میں بیٹھ گئے، آپ کے چہرے سے غم ٹپک رہا تھا، اور واقعہ کی تفصیل بتائی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجنائز ٤٠ (١٢٩٩) ، ٤٥ (١٣٠٥) ، والمغازي ٤٤ (٤٢٦٣) ، صحیح مسلم/الجنائز ١٠ (٩٣٥) ، سنن النسائی/الجنائز ١٤ (١٨٤٨) ، (تحفة الأشراف : ١٧٩٣٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٥٩، ٢٧٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3122 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا قُتِلَ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ، وَجَعْفَرٌ،وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ، جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْحُزْنُ، وَذَكَرَ الْقِصَّةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کے وارثوں سے تعزیت کرنا
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں ایک میت کو دفنایا، جب ہم تدفین سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ لوٹے، ہم بھی آپ کے ساتھ لوٹے، جب آپ ﷺ میت کے دروازے کے سامنے آئے تو رک گئے، اچانک ہم نے دیکھا کہ ایک عورت چلی آرہی ہے۔ میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ نے اس عورت کو پہچان لیا، جب وہ چلی گئیں تو معلوم ہوا کہ وہ فاطمہ (رض) ہیں، رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا : فاطمہ ! تم اپنے گھر سے کیوں نکلی ؟ ، انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں اس گھر والوں کے پاس آئی تھی تاکہ میں ان کی میت کے لیے اللہ سے رحم کی دعا کروں یا ان کی تعزیت کروں، رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا : شاید تم ان کے ساتھ کدی (مکہ میں ایک جگہ ہے) گئی تھی ، انہوں نے کہا : معاذاللہ ! میں تو اس بارے میں آپ کا بیان سن چکی ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا : اگر تم ان کے ساتھ کدی گئی ہوتی تو میں ایسا ایسا کرتا ، (اس سلسلہ میں رسول اللہ ﷺ نے سخت رویے کا اظہار فرمایا) ۔ راوی کہتے ہیں : میں نے ربیعہ سے کدی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : جیسا کہ میں سمجھ رہا ہوں اس سے قبریں مراد ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الجنائز ٢٧ (١٨٨١) ، (تحفة الأشراف : ٨٨٥٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٦٩، ٢٢٣) (ضعیف) (اس کے راوی ربیعہ کی ثقاہت میں بہت کلام ہے )
حدیث نمبر: 3123 حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيِّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ،عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: قَبَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي مَيِّتًا، فَلَمَّا فَرَغْنَا، انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَانْصَرَفْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا حَاذَى بَابَهُ وَقَفَ، فَإِذَا نَحْنُ بِامْرَأَةٍ مُقْبِلَةٍ، قَالَ: أَظُنُّهُ عَرَفَهَا، فَلَمَّا ذَهَبَتْ، إِذَا هِيَ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَخْرَجَكِ يَا فَاطِمَةُ مِنْ بَيْتِكِ ؟ فَقَالَتْ: أَتَيْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَهْلَ هَذَا الْبَيْتِ، فَرَحَّمْتُ إِلَيْهِمْ مَيِّتَهُمْ، أَوْ عَزَّيْتُهُمْ بِهِ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَعَلَّكِ بَلَغْتِ مَعَهُمُ الْكُدَى، قَالَتْ: مَعَاذَ اللَّهِ، وَقَدْ سَمِعْتُكَ تَذْكُرُ فِيهَا مَا تَذْكُرُ، قَالَ: لَوْ بَلَغْتِ مَعَهُمُ الْكُدَىفَذَكَرَ تَشْدِيدًا فِي ذَلِكَ، فَسَأَلْتُ رَبِيعَةَ عَنِ الْكُدَى، فَقَالَ: الْقُبُورُ فِيمَا أَحْسَبُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصیبت کے وقت صبر کرنا
انس (رض) کہتے ہیں نبی اکرم ﷺ ایک ایسی عورت کے پاس سے گزرے جو اپنے بچے کی موت کے غم میں (بآواز) رو رہی تھی، آپ ﷺ نے اس سے فرمایا : اللہ سے ڈرو اور صبر کرو ١ ؎، اس عورت نے کہا : آپ کو میری مصیبت کا کیا پتا ٢ ؎؟ ، تو اس سے کہا گیا : یہ نبی اکرم ﷺ ہیں (جب اس کو اس بات کی خبر ہوئی) تو وہ آپ ﷺ کے پاس آئی، آپ کے دروازے پہ اسے کوئی دربان نہیں ملا، اس نے آپ ﷺ سے کہا : اللہ کے رسول ! میں نے آپ کو پہچانا نہ تھا، آپ ﷺ نے فرمایا : صبر وہی ہے جو پہلے صدمہ کے وقت ہو یا فرمایا : صبر وہی ہے جو صدمہ کے شروع میں ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجنائز ٣١ (١٢٨٣) ، ٤٢ (١٣٠٢) ، الأحکام ١١ (٧١٥٤) ، صحیح مسلم/الجنائز ٨ (٩٢٦) ، سنن النسائی/الجنائز ٢٢ (١٨٧٠) ، سنن الترمذی/ الجنائز ١٣ (٩٨٨) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٥٥ (١٥٩٦) ، (تحفة الأشراف : ٤٣٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٣٠، ١٤٣، ٢١٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی نوحہ مت کر ورنہ اسے عذاب دیا جائے گا۔ ٢ ؎ : کہ یہ میرے لئے کتنی بڑی مصیبت ہے۔
حدیث نمبر: 3124 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: أَتَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ تَبْكِي عَلَى صَبِيٍّ لَهَا، فَقَالَ لَهَااتَّقِي اللَّهَ، وَاصْبِرِي، فَقَالَتْ: وَمَا تُبَالِي أَنْتَ بِمُصِيبَتِي ؟ فَقِيلَ لَهَا: هَذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَتْهُ، فَلَمْ تَجِدْ عَلَى بَابِهِ بَوَّابِينَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَعْرِفْكَ. فَقَالَ: إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى، أَوْ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت پر رونے کا بیان
اسامہ بن زید (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی ایک بیٹی (زینب رضی اللہ عنہا) نے آپ کو یہ پیغام دے کر بلا بھیجا کہ میرے بیٹے یا بیٹی کے موت کا وقت قریب ہے، آپ ﷺ تشریف لے آئے، اس وقت میں اور سعد اور میرا خیال ہے کہ ابی بھی آپ کے ساتھ تھے، آپ ﷺ نے (جواباً ) سلام کہلا بھیجا، اور فرمایا : ان سے (جا کر) کہو کہ اللہ ہی کے لیے ہے جو چیز کہ وہ لے، اور اسی کی ہے جو چیز کہ وہ دے، ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے ۔ پھر زینب (رض) نے دوبارہ بلا بھیجا اور قسم دے کر کہلایا کہ آپ ضرور تشریف لائیں، چناچہ آپ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے، بچہ آپ کی گود میں رکھا گیا، اس کی سانس تیز تیز چل رہی تھی تو رسول ﷺ کی دونوں آنکھیں بہ پڑیں، سعد نے آپ ﷺ سے کہا : یہ کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : یہ رحمت ہے، اللہ جس کے دل میں چاہتا ہے اسے ڈال دیتا ہے، اور اللہ انہیں بندوں پر رحم کرتا ہے جو دوسروں کے لیے رحم دل ہوتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجنائز ٣٢ (١٢٨٤) ، والمرضی ٩ (٥٦٥٥) ، و القدر ٤ (٦٦٠٢) ، والأیمان والنذور ٩ (٦٦٥٥) ، والتوحید ٢ (٧٣٧٧) ، ٢٥ (٧٤٤٨) ، صحیح مسلم/الجنائز ٦ (٩٢٣) ، سنن النسائی/الکبري الجنائز ٢٢ (١٩٦٩) ، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٥٣ (١٥٨٨) ، (تحفة الأشراف : ٩٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٠٤، ٢٠٦، ٢٠٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3125 حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ: أَنَّ ابْنَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِ، وَأَنَا مَعَهُ، وَسَعْدٌ، وَأَحْسَبُ أُبَيًّا أَنَّ ابْنِي أَوْ بِنْتِي قَدْ حُضِرَ، فَاشْهَدْنَا، فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلَامَ، فَقَالَ: قُلْلِلَّهِ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ إِلَى أَجَلٍ، فَأَرْسَلَتْ تُقْسِمُ عَلَيْهِ، فَأَتَاهَا، فَوُضِعَ الصَّبِيُّ فِي حِجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ، فَفَاضَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: مَا هَذَا ؟ قَالَ: إِنَّهَا رَحْمَةٌ وَضَعَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ مَنْ يَشَاءُ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت پر رونے کا بیان
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آج رات میرے یہاں بچہ پیدا ہوا، میں نے اس کا نام اپنے والد ابراہیم کے نام پر رکھا ، اس کے بعد راوی نے پوری حدیث بیان کی، انس (رض) کہتے ہیں : میں نے اس بچے کو رسول اللہ ﷺ کی گود میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا دیکھا، تو آپ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے، آپ نے فرمایا : آنکھ آنسو بہا رہی ہے، دل غمگین ہے ١ ؎، اور ہم وہی کہہ رہے ہیں جو ہمارے رب کو پسند آئے، اے ابراہیم ! ہم تمہاری جدائی سے غمگین ہیں ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجنائز ٤٣ (١٣٠٣) ، صحیح مسلم/الفضائل ١٥ (٢٣١٥) ، (تحفة الأشراف : ٤٠٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٩٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس سے معلوم ہوا کہ آنکھ سے آنسو کا نکلنا اور غمزدہ ہونا صبر کے منافی نہیں بلکہ یہ رحم دلی کی نشانی ہے، البتہ نوحہ اور شکوہ کرنا صبر کے منافی اور حرام ہے۔ ٢ ؎ : ابراہیم ماریہ قبطیہ کے بطن سے پیدا ہوئے۔
حدیث نمبر: 3126 حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وُلِدَ لِي اللَّيْلَةَ غُلَامٌ، فَسَمَّيْتُهُ بِاسْمِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ أَنَسٌ: لَقَدْ رَأَيْتُهُ يَكِيدُ بِنَفْسِهِ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَمَعَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تَدْمَعُ الْعَيْنُ، وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ، وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا يَرْضَى رَبُّنَا، إِنَّا بِكَ يَا إِبْرَاهِيمُ لَمَحْزُونُونَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ کرنے کا بیان
ام عطیہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نوحہ کرنے سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٨١٢٢) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجنائز ٤٥ (١٣٠٦) ، والأحکام ٤٩ (٧٢١٥) ، صحیح مسلم/الجنائز ١٠ (٩٣٦) ، سنن النسائی/البیعة ١٨ (٤١٥٨) ، مسند احمد (٦/٤٠٧، ٤٠٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : میت پر آواز کے ساتھ رونے کو نوحہ کہتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3127 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَانَا عَنِ النِّيَاحَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১২৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ کرنے کا بیان
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے نوحہ کرنے والی اور نوحہ (دلچسپی سے) سننے والی پر لعنت فرمائی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٤١٩٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٦٥) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوة : محمد، ان کے والد اور دادا سب ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 3128 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّائِحَةَ وَالْمُسْتَمِعَةَ.
তাহকীক: