আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
آداب اور اجازت لینے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭২ টি
হাদীস নং: ২৮৪৮
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شعر پڑھنے کے بارے میں
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ ان سے پوچھا گیا : کیا رسول اللہ ﷺ کبھی کوئی شعر بطور مثال اور نمونہ پیش کرتے تھے ؟ تو انہوں نے کہا : ہاں، رسول اللہ ﷺ ابن رواحہ کا شعر بطور مثال پیش کرتے تھے، آپ کہتے تھے : «ويأتيك بالأخبار من لم تزود» ١ ؎ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں ابن عباس (رض) سے بھی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٢٨٧ (٩٩٧) (تحفة الأشراف : ١٦١٤٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : پورا شعر اس طرح ہے : «ستبدی لک الأيام ماکنت جاهلا ويأتيك بالأخبار من لم تزود» زمانہ تمہارے سامنے وہ چیزیں ظاہر اور پیش کرے گا جن سے تم ناواقف اور بیخبر ہو گے ، اور تمہارے پاس وہ آدمی خبریں اور اطلاعات لے کر آئے گا جس کو تم نے خرچہ دے کر اس کام کے لیے بھیجا بھی نہ ہوگا ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (2057) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2848
حدیث نمبر: 2848 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ: قِيلَ لَهَا: هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَمَثَّلُ بِشَيْءٍ مِنَ الشِّعْرِ ؟ قَالَتْ: كَانَ يَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ ابْنِ رَوَاحَةَ وَيَتَمَثَّلُ وَيَقُولُ: وَيَأْتِيكَ بِالْأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِوَفِي الْبَابِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৯
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شعر پڑھنے کے بارے میں
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : عرب کا بہترین شعری کلام لبید کا یہ شعر ہے : «ألا کل شيء ما خلا اللہ باطل» سن لو ! اللہ کے سوا ہر چیز فانی ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اور اسے ثوری اور ان کے علاوہ نے بھی عبدالملک بن عمیر سے روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/مناقب الأنصار ٢٦ (٣٨٤١) ، والأدب ٩٠ (٦١٤٧) ، والرقاق ٢٩ (٦٤٨٩) ، صحیح مسلم/الشعرح ٢ (٢٢٥٦) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٤١ (٣٧٥٧) (تحفة الأشراف : ١٤٩٧٦) ، و مسند احمد (٢/٢٤٨، ٣٩١، ٣٩٣، ٤٤٤، ٤٥٨، ٤٧٠، ٤٨١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح بلفظ : أصدق ... مختصر الشمائل (207) ، فقه السيرة (27) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2849
حدیث نمبر: 2849 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَريكٌ، عَنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَشْعَرُ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَتْ بِهَا الْعَرَبُ كَلِمَةُ لَبِيدٍ: أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلُ قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، وَغَيْرُهُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫০
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شعر پڑھنے کے بارے میں
جابر بن سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ سو بار سے زیادہ بیٹھنے کا شرف حاصل ہے، آپ کے صحابہ شعر پڑھتے (سنتے و سناتے) تھے، اور جاہلیت کی بہت سی باتیں باہم ذکر کرتے تھے۔ آپ چپ بیٹھے رہتے اور کبھی کبھی ان کے ساتھ مسکرانے لگتے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اسے زہیر بھی نے سماک سے روایت کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٢١٧٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح مختصر الشمائل (211) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2850
حدیث نمبر: 2850 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: جَالَسْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ مَرَّةٍ، فَكَانَ أَصْحَابُهُ يَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ وَيَتَذَاكَرُونَ أَشْيَاءَ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، وَهُوَ سَاكِتٌ فَرُبَّمَا تَبَسَّمَ مَعَهُمْ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ زُهَيْرٌ، عَنْ سِمَاكٍ أَيْضًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫১
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شعر پڑھنے کے بارے میں
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کسی شخص کے پیٹ کا خون آلود مواد سے بھر جانا جسے وہ گلا، سڑا دے، یہ کہیں بہتر ہے اس سے کہ اس کے پیٹ (و سینے) میں (کفریہ شرکیہ اور گندے) اشعار بھرے ہوئے ہوں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں سعد، ابن عمر، اور ابو الدرداء (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأدب ٩٢ (٦١٥٥) ، صحیح مسلم/الشعر ٧ (٢٢٥٧) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٤٢ (٣٧٥٩) (تحفة الأشراف : ١٢٤٧٨) ، و مسند احمد (٢/٢٨٨، ٣٣١، ٣٩١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : پچھلے باب کی احادیث اور اس باب کی احادیث میں تطبیق یہ ہے کہ اشعار اگر توحید وسنت ، اخلاق حمیدہ ، وعظ و نصیحت ، پند و نصائح اور حکمت و دانائی پر مشتمل ہوں تو ان کا کہنا ، پڑھنا سب جائز ہے ، اور اگر کفریہ ، شرکیہ ، بدعت اور خلاف شرع باتوں پر مشتمل ہوں یا بازاری اور گندے اشعار ہوں تو ان کو اپنے دل وماغ میں داخل کرنا (یا ذکر کرنا) پیپ اور مواد سے زیادہ مکروہ اور نقصان دہ ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح مختصر الشمائل (211) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2851
حدیث نمبر: 2851 حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَمِّي يَحْيَى بْنُ عِيسَى الرَّمْلِيُّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا يَرِيَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ سَعْدٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، وَأَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫১
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ کسی کا اپنے پیٹ کو پیپ سے بھر لینا، شعروں سے بھر لینے سے بہتر ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کسی شخص کے پیٹ کا خون آلود مواد سے بھر جانا جسے وہ گلا، سڑا دے، یہ کہیں بہتر ہے اس سے کہ اس کے پیٹ (و سینے) میں (کفریہ شرکیہ اور گندے) اشعار بھرے ہوئے ہوں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں سعد، ابن عمر، اور ابو الدرداء (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأدب ٩٢ (٦١٥٥) ، صحیح مسلم/الشعر ٧ (٢٢٥٧) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٤٢ (٣٧٥٩) (تحفة الأشراف : ١٢٤٧٨) ، و مسند احمد (٢/٢٨٨، ٣٣١، ٣٩١) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : پچھلے باب کی احادیث اور اس باب کی احادیث میں تطبیق یہ ہے کہ اشعار اگر توحید وسنت ، اخلاق حمیدہ ، وعظ و نصیحت ، پند و نصائح اور حکمت و دانائی پر مشتمل ہوں تو ان کا کہنا ، پڑھنا سب جائز ہے ، اور اگر کفریہ ، شرکیہ ، بدعت اور خلاف شرع باتوں پر مشتمل ہوں یا بازاری اور گندے اشعار ہوں تو ان کو اپنے دل وماغ میں داخل کرنا (یا ذکر کرنا) پیپ اور مواد سے زیادہ مکروہ اور نقصان دہ ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح مختصر الشمائل (211) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2851
حدیث نمبر: 2851 حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَمِّي يَحْيَى بْنُ عِيسَى الرَّمْلِيُّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا يَرِيَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ سَعْدٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، وَأَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫২
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ کسی کا اپنے پیٹ کو پیپ سے بھر لینا، شعروں سے بھر لینے سے بہتر ہے
سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کسی شخص کے پیٹ کا بیماری کے سبب مواد سے بھر جانا بہتر ہے اس سے کہ وہ شعر سے بھرا ہو ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الشعر ٨ (٢٢٥٨) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٤٢ (٣٧٦٠) (تحفة الأشراف : ٣٩١٩) ، و مسند احمد (١/١٧٥، ١٧٧، ١٨١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : پیپ مواد سے تو صرف تکلیف ہوگی لیکن (گندے) اشعار سے تو انسان کی عاقبت ہی خراب ہو کر رہ جائے گی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3759) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2852
حدیث نمبر: 2852 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫৩
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصاحت اور بیان کے متعلق
عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ایسے مبالغہ کرنے والے شخص کو ناپسند کرتا ہے جو اپنی زبان ایسے چلاتا ہے جیسے گائے چلاتی ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ٢ - اس باب میں سعد (رض) سے بھی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الأدب ٩٤ (٥٠٠٥) (تحفة الأشراف : ٨٨٣٣) ، وحإ (٢/١٦٥، ١٨٧) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : جیسے گائے چارے کو اپنی زبان سے لپیٹ لپیٹ کر اپنی خوراک بناتی ہے اسی طرح چرب زبان آدمی بات کو لپیٹ لپیٹ کر بیان کرتا چلا جاتا ہے ، یہ صورت خاص کر غلط باتوں کے سلسلے ہی میں ہوتی ہے ، ایسی فصاحت و بلاغت ناپسندیدہ ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (878) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2853
حدیث نمبر: 2853 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَبْغَضُ الْبَلِيغَ مِنَ الرِّجَالِ الَّذِي يَتَخَلَّلُ بِلِسَانِهِ كَمَا تَتَخَلَّلُ الْبَقَرَةُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي الْبَابِ عَنْ سَعْدٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫৪
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصاحت اور بیان کے متعلق
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسی چھت پر جہاں کوئی رکاوٹ نہ ہو سونے سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث غریب ہے، ٢ - ہم اس حدیث کو صرف محمد بن منکدر کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ جابر سے روایت کرتے ہیں، ٣ - عبدالجبار بن عمر ضعیف قرار دیئے گئے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٣٠٥٣) (صحیح) (سند میں عبد الجبار بن عمر الأیلي ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎ : یہاں سے اخیر تک چند احادیث متفرق ابواب کی ہیں ، ان کا فصاحت و بیان سے کوئی تعلق نہیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (826) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2854
حدیث نمبر: 2854 حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَطْحٍ لَيْسَ بِمَحْجُورٍ عَلَيْهِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ الأَيْلِيُّ يُضَعَّفُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫৫
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصاحت اور بیان کے متعلق
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہم کو وعظ و نصیحت کا سلسلے میں اوقات کا خیال کیا کرتے تھے، اس ڈر سے کہ کہیں ہم پر اکتاہٹ طاری نہ ہوجائے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العلم ١١ (٦٨) ، و ١٢ (٧٠) ، والدعوات ٦٩ (٦٤١١) ، صحیح مسلم/المنافقین ١٩ (٢٨٢١) (تحفة الأشراف : ٩٢٥٤) ، و مسند احمد (١/٣٧٧، ٤٢٥، ٤٤٠، ٤٤٣، ٤٦٢) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : معلوم ہوا کہ وعظ و نصیحت کے لیے وقفے وقفے کے ساتھ کچھ وقت مقرر کرنا چاہیئے ، کیونکہ ایسا نہ کرنے سے لوگوں پر اکتاہٹ طاری ہونے کا خطرہ ہے جس سے وعظ و نصیحت کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2855 اس سند سے بھی سابقہ حدیث کی طرح مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2855
حدیث نمبر: 2855 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، حَدَّثَنِي شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، نَحْوَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫৬
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصاحت اور بیان کے متعلق
ابوصالح سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ اور ام سلمہ (رض) سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل رسول اللہ ﷺ کو بہت زیادہ پسند تھا ؟ ، ان دونوں نے جواب دیا کہ وہ عمل جو گرچہ تھوڑا ہو لیکن اسے مستقل اور برابر کیا جائے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (التحة : ١٦٠٧٢) ، و راجع ماعند صحیح البخاری/التھجد ٧ (١١٣٢) ، وصحیح مسلم/المسافرین ١٧ (٧٤١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، صحيح أبي داود (1238) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2856
حدیث نمبر: 2856 حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، قَال: سُئِلَتْ عَائِشَةُ، وَأُمُّ سَلَمَةَ أَيُّ كان أحب إلى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَتَا: مَا دِيمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا دِيمَ عَلَيْهِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫৭
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصاحت اور بیان کے متعلق
جابر (رض) سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (رات میں) برتنوں کو ڈھانپ کر رکھو اور مشکوں کے منہ باندھ دیا کرو، گھر کے دروازے بند کردیا کرو، اور چراغوں کو بجھا دیا کرو کیونکہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ چوہیا چراغ کی بتی کھینچ لے جاتی ہے اور گھر والوں کو جلا ڈالتی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - یہ حدیث متعدد سندوں سے جابر سے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی گئی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ١٨١٢ (تحفة الأشراف : ٢٤٧٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح ومضی (1813) // هذا رقم الدع اس، وهو عندنا برقم (1479 - 1888) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2857
حدیث نمبر: 2857 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ شِنْظِيرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَمِّرُوا الْآنِيَةَ، وَأَوْكِئُوا الْأَسْقِيَةَ، وَأَجِيفُوا الْأَبْوَابَ، وَأَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ، فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا جَرَّتِ الْفَتِيلَةَ فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫৮
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصاحت اور بیان کے متعلق
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم ہریالی اور شادابی کے زمانہ میں سفر کرو تو اونٹ کو زمین سے اس کا حق دو (یعنی جی بھر کر چر لینے دیا کرو) اور جب تم خزاں و خشکی اور قحط کے دنوں میں سفر کرو اس کی قوت سے فائدہ اٹھا لینے میں کرو تو جلدی ١ ؎ اور جب تم رات میں قیام کے لیے پڑاؤ ڈالو تو عام راستے سے ہٹ کر قیام کرو، کیونکہ یہ (راستے) رات میں چوپایوں کے راستے اور کیڑوں مکوڑوں کے ٹھکانے ہیں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں جابر اور انس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإمارة ٥٤ (١٩٢٦) ، سنن ابی داود/ الجھاد ٦٣ (٢٥٦٩) (تحفة الأشراف : ١٢٧٠٦) ، و مسند احمد (٢/٣٣٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی کوشش کر کے جلد منزل پر پہنچ جاؤ ، کیونکہ اگر منزل پر پہنچنے سے پہلے چارے کی کمی کے باعث اونٹ کمزور پڑگیا تو تم پریشانیوں اور مصیبتوں میں مبتلا ہوجاؤ گے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (1357) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2858
حدیث نمبر: 2858 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخِصْبِ فَأَعْطُوا الْإِبِلَ حَظَّهَا مِنَ الْأَرْضِ، وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِي السَّنَةِ، فَبَادِرُوا بِنِقْيَهَا، وَإِذَا عَرَّسْتُمْ فَاجْتَنِبُوا الطَّرِيقَ، فَإِنَّهَا طُرُقُ الدَّوَابِّ وَمَأْوَى الْهَوَامِّ بِاللَّيْلِ ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ جَابِرٍ، وَأَنَسٍ.
তাহকীক: