আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
آداب اور اجازت لینے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭২ টি
হাদীস নং: ২৭৮৮
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مردوں اور عورتوں کی خوشبو کے بارے میں
عمران بن حصین (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے مجھ سے فرمایا : مرد کی بہترین خوشبو وہ ہے جس کی مہک پھیلے اور اس کا رنگ چھپا رہے، اور عورتوں کی بہترین خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو اور خوشبو چھپی رہے ، اور آپ ﷺ نے زین کے اوپر انتہائی سرخ ریشمی کپڑا ڈالنے سے منع فرمایا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٠٨٠٥) ، و مسند احمد (٤/٤٤٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، المشکاة (4443) ، مختصر الشمائل (188) ، الرد علی الکتاني ص (11) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2788
حدیث نمبر: 2788 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ خَيْرَ طِيبِ الرَّجُلِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ وَخَفِيَ لَوْنُهُ، وَخَيْرَ طِيبِ النِّسَاءِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ وَخَفِيَ رِيحُهُ، وَنَهَى عَنْ مِيثَرَةِ الْأُرْجُوَانِ ، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৮৯
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ خوشبو سے انکار کرنا مکروہ ہے
ثمامہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ انس (رض) خوشبو (کی چیز) واپس نہیں کرتے تھے، اور انس (رض) کہتے ہیں نبی اکرم ﷺ خوشبو کو واپس نہ کرتے تھے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں ابوہریرہ (رض) سے بھی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الہبة ٩ (٢٥٨٢) ، واللباس ٨٠ (٥٩٢٩) ، سنن النسائی/الزینة ٧٤ (٥٢٦٠) (تحفة الأشراف : ٧٤٥٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی آپ ﷺ کے پاس ہدیہ اگر خوشبو جیسی چیز آتی تو آپ اسے بھی واپس نہیں کرتے تھے ، اس لیے سنت نبوی پر عمل کرتے ہوئے ہدیہ کی ہوئی خوشبو کو واپس نہیں کرنا چاہیئے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح مختصر الشمائل (186) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2789
حدیث نمبر: 2789 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ أَنَسٌ لَا يَرُدُّ الطِّيبَ، وَقَالَ أَنَسٌ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَرُدُّ الطِّيبَ وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯০
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ خوشبو سے انکار کرنا مکروہ ہے
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تین چیزیں (ہدیہ و تحفہ میں آئیں) تو وہ واپس نہیں کی جاتی ہیں : تکئے، دہن، اور دودھ، دہن (تیل) سے مراد خوشبو ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث غریب ہے، ٢ - عبداللہ یہ مسلم بن جندب کے بیٹے ہیں اور مدنی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٧٤٥٣) (حسن ) قال الشيخ الألباني : حسن مختصر الشمائل (187) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2790
حدیث نمبر: 2790 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثٌ لَا تُرَدُّ: الْوَسَائِدُ، وَالدُّهْنُ، وَاللَّبَنُ الدُّهْنُ، يَعْنِي بِهِ الطِّيبَ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ مُسْلِمِ بْنِ جُنْدَبٍ وَهُوَ مَدَنِيٌّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯১
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ خوشبو سے انکار کرنا مکروہ ہے
ابوعثمان نہدی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو خوشبو دی جائے تو وہ اسے واپس نہ کرے کیونکہ وہ جنت سے نکلی ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث غریب ہے، اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ٢ - حنان (نام کے) راوی کو ہم صرف اسی حدیث میں پاتے ہیں، ٣ - ابوعثمان نہدی کا نام عبدالرحمٰن بن مل ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کا زمانہ تو پایا لیکن انہیں آپ کا دیدار نصیب نہ ہوا اور نہ ہی آپ سے کوئی حدیث سن سکے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ المراسیل ٩٧ (تحفة الأشراف : ١٨٩٧٥) (ضعیف) (اولاً یہ مرسل ہے کیوں کہ ابو عثمان النھدی تابعی ہیں، دوسرے اس کا راوی ” حنان “ لین الحدیث ہے ) قال الشيخ الألباني : ضعيف مختصر الشمائل (189) ، الضعيفة (764) // ضعيف الجامع الصغير (385) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2791
حدیث نمبر: 2791 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلِيفَةَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ بَصْرِيٌّ، وَعَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، عَنْ حَنَانٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أُعْطِيَ أَحَدُكُمُ الرَّيْحَانَ فَلَا يَرُدَّهُ فَإِنَّهُ خَرَجَ مِنَ الْجَنَّةِ ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلَا نَعْرِفُ حَنَانًا إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ، وَقَدْ أَدْرَكَ زَمَنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَرَهُ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯২
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مباشرت ممنوعہ سے متعلق
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عورت عورت سے نہ چمٹے یہاں تک کہ وہ اسے اپنے شوہر سے اس طرح بیان کرے گویا وہ اسے دیکھ رہا ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ١١٨ (٥٢٤٠) ، سنن ابی داود/ النکاح ٤٤ (٢١٥٠) (تحفة الأشراف : ٩٢٥٢) ، و مسند احمد (١/٣٨٧، ٤٦٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اگر عورت اپنے شوہر سے کسی دوسری عورت کے جسمانی اوصاف بیان کرے تو اس سے اس کا شوہر فتنہ اور زناکاری میں مبتلا ہوسکتا ہے ، شریعت نے اسی فتنہ کے سد باب کے لیے کسی دوسری عورت کے جسمانی اوصاف کو بیان کرنے سے منع فرمایا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، صحيح أبي داود (1866 ) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2792
حدیث نمبر: 2792 حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ حَتَّى تَصِفَهَا لِزَوْجِهَا كَأَنَّمَا يَنْظُرُ إِلَيْهَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৩
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مباشرت ممنوعہ سے متعلق
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مرد مرد کی شرمگاہ اور عورت عورت کی شرمگاہ کی طرف نہ دیکھے، اور مرد مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں ننگا ہو کر نہ لیٹے اور عورت عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں نہ لیٹے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن، غریب صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/النکاح ٢١ (١٤٣٧) ، سنن ابی داود/ الحمام ٣ (٤٠١٨) (تحفة الأشراف : ٤١١٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی دو مرد یا دو عورتیں ایک ہی کپڑا اوڑھ کر ننگے بدن نہ لیٹ جائیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (661) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2793
حدیث نمبر: 2793 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، أَخْبَرَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَنْظُرُ الرَّجُلُ إِلَى عَوْرَةِ الرَّجُلِ، وَلَا تَنْظُرُ الْمَرْأَةُ إِلَى عَوْرَةِ الْمَرْأَةِ، وَلَا يُفْضِي الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، وَلَا تُفْضِي الْمَرْأَةُ إِلَى الْمَرْأَةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৪
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ستر کی حفاظت سے متعلق
معاویہ بن حیدہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے کہا : اللہ کے نبی ! ہم اپنی شرمگاہیں کس قدر کھول سکتے ہیں اور کس قدر چھپانا ضروری ؟ آپ نے فرمایا : تم اپنی شرمگاہ اپنی بیوی اور اپنی لونڈی کے سوا ہر ایک سے چھپاؤ، میں نے پھر کہا : جب لوگ مل جل کر رہ رہے ہوں (تو ہم کیا اور کیسے کریں ؟ ) آپ نے فرمایا : تب بھی تمہاری ہر ممکن کوشش یہی ہونا چاہیئے کہ تمہاری شرمگاہ کوئی نہ دیکھ سکے ، میں نے پھر کہا : اللہ کے نبی ! جب آدمی تنہا ہو ؟ آپ نے فرمایا : لوگوں کے مقابل اللہ تو اور زیادہ مستحق ہے کہ اس سے شرم کی جائے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٢٧٦٩ (حسن ) قال الشيخ الألباني : حسن وتقدم (2931) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2794
حدیث نمبر: 2794 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ ؟ قَالَ: احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ ؟ قَالَ: إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا يَرَاهَا أَحَدٌ فَلَا يَرَاهَا ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِذَا كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا ؟ قَالَ: فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৫
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ ران ستر میں داخل ہے
جرہد (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ مسجد میں جرہد کے پاس (یعنی میرے پاس سے) سے گزرے (اس وقت) ان کی ران کھلی ہوئی تھی تو آپ نے فرمایا : ران بھی ستر (چھپانے کی چیز) ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن ہے، ٢ - میرے نزدیک اس کی سند متصل نہیں ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ١٢ (تعلیقاً في الترجمة) ، سنن ابی داود/ الحمام ٢ (٤٠١) (تحفة الأشراف : ٣٢٠٦) ، و مسند احمد (٣/٤٧٨) (ویأتي بعد حدیث) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، الإرواء (1 / 297 - 298) ، المشکاة (3114) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2795
حدیث نمبر: 2795 حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ زُرْعَةَ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ جَرْهَدٍ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ جَدِّهِ جَرْهَدٍ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَرْهَدٍ فِي الْمَسْجِدِ وَقَدِ انْكَشَفَ فَخِذُهُ، فَقَال: إِنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ مَا أَرَى إِسْنَادَهُ بِمُتَّصِلٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৬
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ ران ستر میں داخل ہے
جرہد (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ان کے پاس سے گزرے اور وہ اپنی ران کھولے ہوئے تھے تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اپنی ران ڈھانپ لو کیونکہ یہ ستر (چھپانے کی چیز) ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٦٤٣٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح أيضا صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2796
حدیث نمبر: 2796 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جَرْهَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ كَاشِفٌ عَنْ فَخِذِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غَطِّ فَخِذَكَ فَإِنَّهَا مِنَ الْعَوْرَةِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৭
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ ران ستر میں داخل ہے
جرہد اسلمی (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ران ستر (چھپانے کی چیز) ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ٢ - اس باب میں علی اور محمد بن عبداللہ بن جحش سے بھی احادیث آئی ہیں۔ اور عبداللہ بن جحش اور ان کے بیٹے محمد (رض) دونوں صحابی رسول ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٢٧٩٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2797
حدیث نمبر: 2797 حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْفَخِذُ عَوْرَةٌ .وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ، وَلِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ صُحْبَةٌ، وَلِابْنِهِ مُحَمَّدٍ صُحْبَةٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৮
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ ران ستر میں داخل ہے
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ران بھی ستر (چھپانے کی چیز) ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح انظر ما قبله (2797) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2798
حدیث نمبر: 2798 حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَرْهَدٍ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْفَخِذُ عَوْرَةٌ ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯৯
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پاکیزگی کے بارے میں
صالح بن ابی حسان کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب کو کہتے ہوئے سنا : اللہ طیب (پاک) ہے اور پاکی (صفائی و ستھرائی) کو پسند کرتا ہے۔ اللہ مہربان ہے اور مہربانی کو پسند کرتا ہے۔ اور اللہ سخی و فیاض ہے اور جود و سخا کو پسند کرتا ہے، تو پاک و صاف رکھو۔ (میرا خیال ہے کہ انہوں نے اس سے آگے کہا) اپنے گھروں کے صحنوں اور گھروں کے سامنے کے میدانوں کو، اور یہود سے مشابہت نہ اختیار کرو ۔ (صالح کہتے ہیں) میں نے اس (روایت) کا مہاجر بن مسمار سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے اس کو عامر بن سعد نے اپنے باپ سعد بن ابی وقاص (رض) کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا۔ البتہ مہاجر نے «نظفوا أفنيتكم» کہا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث غریب ہے، ٢ - خالد بن الیاس ضعیف سمجھے جاتے ہیں اور انہیں خالد بن ایاس بھی کہا جاتا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٣٨٩٤) (ضعیف) (سند میں مہاجر بن سمار لین الحدیث ہیں، لیکن ” نظفوا أفنيتكم … الخ “ اور ” جواد يحب الجواد “ کے ٹکڑے متابعات کی بنا پر صحیح ہیں، تفصیل کے لیے دیکھیے : الصحیحة رقم : ١٦٢٧ ) قال الشيخ الألباني : ضعيف، لکن قوله : صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2799
حدیث نمبر: 2799 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ، وَيُقَالْ ابْنُ إِيَاسٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي حَسَّانَ، قَال: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ يُحِبُّ الطَّيِّبَ، نَظِيفٌ يُحِبُّ النَّظَافَةَ، كَرِيمٌ يُحِبُّ الْكَرَمَ، جَوَادٌ يُحِبُّ الْجُودَ، فَنَظِّفُوا، أُرَاهُ قَالَ: أَفْنِيَتَكُمْ وَلَا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ ، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِمُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍفَقَالَ: حَدَّثَنِيهِ عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: نَظِّفُوا أَفْنِيَتَكُمْ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَخَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ يُضَعَّفُ، وَيُقَالُ ابْنُ إِيَاسٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০০
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جماع کے وقت پردہ کرنے کے متعلق
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم لوگ ننگے ہونے سے بچو، کیونکہ تمہارے ساتھ وہ (فرشتے) ہوتے ہیں جو تم سے جدا نہیں ہوتے۔ وہ تو صرف اس وقت جدا ہوتے ہیں جب آدمی پاخانہ جاتا ہے یا اپنی بیوی کے پاس جا کر اس سے ہمبستر ہوتا ہے۔ اس لیے تم ان (فرشتوں) سے شرم کھاؤ اور ان کی عزت کرو ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٨٣١٨) (ضعیف) (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں، دیکھیے : الارواء رقم : ٦٤ ) قال الشيخ الألباني : ضعيف، الإرواء (64) ، المشکاة (3115 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (2194) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2800
حدیث نمبر: 2800 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَيْزَكَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُحَيَّاةَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِيَّاكُمْ وَالتَّعَرِّيَ، فَإِنَّ مَعَكُمْ مَنْ لَا يُفَارِقُكُمْ إِلَّا عِنْدَ الْغَائِطِ، وَحِينَ يُفْضِي الرَّجُلُ إِلَى أَهْلِهِ فَاسْتَحْيُوهُمْ وَأَكْرِمُوهُمْ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو مُحَيَّاةَ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ يَعْلَى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০১
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حمام میں جانے کے بارے میں
جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ تہہ بند باندھے بغیر غسل خانہ (حمام) میں داخل نہ ہو، جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنی بیوی کو غسل خانہ (حمام) میں نہ بھیجے، اور جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ ایسے دستر خوان پر نہ بیٹھے جہاں شراب کا دور چلتا ہو ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢ - ہم اسے صرف اس سند سے جانتے ہیں، ٣ - محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں : لیث بن ابی سلیم صدوق ہیں، لیکن بسا اوقات وہ وہم کر جاتے ہیں، ٤ - محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ احمد بن حنبل کہتے ہیں : لیث کی حدیث سے دل خوش نہیں ہوتا۔ لیث بعض ایسی حدیثوں کو مرفوع بیان کردیتے تھے جسے دوسرے لوگ مرفوع نہیں کرتے تھے۔ انہیں وجوہات سے لوگوں نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الغسل ٢ (٤٠١) (بعضہ) (تحفة الأشراف : ٢٢٨٤) ، و مسند احمد (٣/٣٣٩) (حسن) (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، الإروائ : ١٩٤٩، غایة المرام ١٩٠ ) وضاحت : ١ ؎ : یہ حمامات عمومی غسل خانے ہوا کرتے تھے ، جس میں مرد اور عورتیں سب کے سب ننگے نہاتے تھے ، آپ ﷺ نے مردوں کو تہہ بند باندھ کر نہانے کی اجازت دی ، جب کہ عورتوں کو اس سے دور رہنے کا حکم دیا ہے ، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر وہ مجلس جہاں نشہ آور اور حرام چیزوں کا دور چل رہا ہو اس میں شریک ہونا درست نہیں۔ قال الشيخ الألباني : حسن، التعليق الرغيب (1 / 88 - 89) ، الإرواء (1949) ، غاية المرام (190) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2801
حدیث نمبر: 2801 حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْطَاوُسٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَدْخُلِ الْحَمَّامَ بِغَيْرِ إِزَارٍ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يُدْخِلْ حَلِيلَتَهُ الْحَمَّامَ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَجْلِسْ عَلَى مَائِدَةٍ يُدَارُ عَلَيْهَا بِالْخَمْرِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ طَاوُسٍ، عَنْ جَابِرٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ صَدُوقٌ، وَرُبَّمَا يَهِمُ فِي الشَّيْءِ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، لَيْثٌ لَا يُفْرَحُ بِحَدِيثِهِ، كَانَ لَيْثٌ يَرْفَعُ أَشْيَاءَ لَا يَرْفَعُهَا غَيْرُهُ فَلِذَلِكَ ضَعَّفُوهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০২
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حمام میں جانے کے بارے میں
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے مردوں اور عورتوں کو حمامات (عمومی غسل خانوں) میں جا کر نہانے سے منع فرمایا۔ پھر مردوں کو تہہ بند پہن کر نہانے کی اجازت دے دی۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - اس حدیث کو ہم صرف حماد بن سلمہ کی روایت سے جانتے ہیں، ٢ - اس کی سند ویسی مضبوط نہیں ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الحمام ١ (٤٠٠٩) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٣٨ (٣٧٤٩) (تحفة الأشراف : ١٧٧٩٨) ، و مسند احمد (٦/١٧٩) (ضعیف) (سند میں ابو عذرہ مجہول تابعی ہیں، صحابی نہیں ہیں : غایة المرام رقم ١٩٠ ) قال الشيخ الألباني : ضعيف، ابن ماجة (2749) // كذا الأصل، وهو في ضعيف سنن ابن ماجة برقم (821 - 3749) ، غاية المرام (191) ، ضعيف أبي داود (865 / 4009) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2802
حدیث نمبر: 2802 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي عُذْرَةَ، وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى الرِّجَالَ وَالنِّسَاءَ عَنِ الْحَمَّامَاتِ ثُمَّ رَخَّصَ لِلرِّجَالِ فِي الْمَيَازِرِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَإِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَاكَ الْقَائِمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০৩
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حمام میں جانے کے بارے میں
ابوملیح ہذلی سے روایت ہے کہ اہل حمص یا اہل شام کی کچھ عورتیں ام المؤمنین عائشہ (رض) کے پاس گئیں تو انہوں نے کہا : تم وہی ہو جن کی عورتیں حمامات (عمومی غسل خانوں) میں نہانے جایا کرتی ہیں ؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جو عورت اپنے شوہر کے گھر کے سوا اپنے کپڑے کہیں دوسری جگہ اتار کر رکھتی ہے وہ عورت اپنے اور اپنے رب کے درمیان سے حجاب کا پردہ اٹھا دیتی ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الحمام ١ (٤٠١٠) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٣٨ (٣٧٥٠) (تحفة الأشراف : ١٧٨٠٤) ، و مسند احمد (٦/١٩٩) ، وسنن الدارمی/الاستئذان ٢٣ (٢٦٩٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3750) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2803
حدیث نمبر: 2803 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَال: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ الْهُذَلِيِّ، أَنَّ نِسَاءً مِنْ أَهْلِ حِمْصَ، أَوْ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ دَخَلْنَ عَلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: أَنْتُنَّ اللَّاتِي يَدْخُلْنَ نِسَاؤُكُنَّ الْحَمَّامَاتِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَا مِنَ امْرَأَةٍ تَضَعُ ثِيَابَهَا فِي غَيْرِ بَيْتِ زَوْجِهَا إِلَّا هَتَكَتِ السِّتْرَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ رَبِّهَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০৪
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر یا کتا ہو
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ابوطلحہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو، اور نہ اس گھر میں داخل ہوتے ہیں جس میں جاندار مجسموں کی تصویر ہو ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/بدء الخلق ٧ (٣٢٢٥، ٣٢٢٦) ، و ١٧ (٣٣٢٢) ، سنن ابی داود/ المغازي ١٢ (٤٠٠٢) ، واللباس ٨٨ (٥٩٤٩) ، و ٥٢ (٥٩٥٨) ، صحیح مسلم/اللباس ٢٦ (٢١٠٦) ، سنن ابی داود/ اللباس ٤٨ (٤١٥٣) ، سنن النسائی/الصید والذبائح ١١ (٤٢٨٧) ، والزینة ١١١ (٥٣٤٩) ، سنن ابن ماجہ/اللباس ٤٤ (٣٦٤٩) (تحفة الأشراف : ٣٧٧٩) ، و مسند احمد (٤/٢٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : ایسے کتے جو کھیت اور و جائیداد کی نگرانی نیز شکار کے لیے ہوں وہ مستثنیٰ ہیں ، اسی طرح تصویر سے بےجان چیزوں کی تصویریں مستثنیٰ ہیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3649) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2804
حدیث نمبر: 2804 حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، وعبد بن حميد، وغير واحد، واللفظ للحسن بن علي، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا طَلْحَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةُ تَمَاثِيلَ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০৫
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر یا کتا ہو
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خبر دی ہے : فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں مجسمے ہوں یا تصویر ہو ، (اس حدیث میں اسحاق راوی کو شک ہوگیا کہ ان کے استاد نے «تماثیل» اور «صورة» دونوں میں سے کیا کہا ؟ انہیں یاد نہیں) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٤٠٣١) وانظر موطا امام مالک/الاستئذان ٣ (٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح غاية المرام (118) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2805
حدیث نمبر: 2805 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّرَافِعَ بْنَ إِسْحَاق أَخْبَرَهُ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أبِي طَلْحَةَ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ نَعُودُهُ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍأَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ: الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ تَمَاثِيلُ أَوْ صُورَةٌ ، شَكَّ إِسْحَاق لَا يَدْرِي أَيُّهُمَا قَالَ: قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০৬
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر یا کتا ہو
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میرے پاس جبرائیل (علیہ السلام) نے آ کر کہا : کل رات میں آپ کے پاس آیا تھا لیکن مجھے آپ کے پاس گھر میں آنے سے اس بات نے روکا کہ آپ جس گھر میں تھے اس کے دروازے پر مردوں کی تصویریں تھیں اور گھر کے پردے پر بھی تصویریں تھیں۔ اور گھر میں کتا بھی تھا، تو آپ ایسا کریں کہ دروازے کی «تماثیل» (مجسموں) کے سر کو اڑوا دیجئیے کہ وہ مجسمے پیڑ جیسے ہوجائیں، اور پردے پھڑوا کر ان کے دو تکیے بنوا دیجئیے جو پڑے رہیں اور روندے اور استعمال کیے جائیں۔ اور کتے کو نکال بھگائیے، تو رسول اللہ ﷺ نے ایسا ہی کیا۔ اور وہ کتا ایک پلا تھا حسن یا حسین کا ان کی چارپائی کے نیچے رہتا تھا، چناچہ آپ نے اسے بھگا دینے کا حکم دیا اور اسے بھگا دیا گیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں عائشہ اور ابوطلحہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ اللباس ٤٨ (٤١٥٨) ، سنن النسائی/الزینة ١١٥) (٥٣٨٠) (تحفة الأشراف : ١٤٣٤٥) ، و مسند احمد (٢/٣٠٥، ٣٠٨، ٤٧٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح آداب الزفاف (102 - 108) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2806
حدیث نمبر: 2806 حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَانِي جِبْرِيلُ فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أَتَيْتُكَ الْبَارِحَةَ، فَلَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَكُونَ دَخَلْتُ عَلَيْكَ الْبَيْتَ الَّذِي كُنْتَ فِيهِ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ فِي بَابِ الْبَيْتِ تِمْثَالُ الرِّجَالِ، وَكَانَ فِي الْبَيْتِ قِرَامُ سِتْرٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ، وَكَانَ فِي الْبَيْتِ كَلْبٌ، فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ الَّذِي بِالْبَابِ فَلْيُقْطَعْ، فَلْيُصَيَّرْ كَهَيْئَةِ الشَّجَرَةِ، وَمُرْ بِالسِّتْرِ فَلْيُقْطَعْ، وَيُجْعَلْ مِنْهُ وِسَادَتَيْنِ مُنْتَبَذَتَيْنِ يُوطَآَنِ، وَمُرْ بِالْكَلْبِ فَيُخْرَجْ، فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ ذَلِكَ الْكَلْبُ جَرْوًا لِلْحَسَنِ أَوْ الْحُسَيْنِ تَحْتَ نَضَدٍ لَهُ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَأَبِي طَلْحَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০৭
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسم کے رنگے ہوئے کپڑے کی مردوں کے لے ممانعت
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ ایک شخص سرخ رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے گزرا۔ اس نے نبی اکرم ﷺ کو سلام کیا تو آپ ﷺ نے اسے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ٢ - اس حدیث سے اہل علم کے نزدیک مراد یہ ہے کہ وہ زرد رنگ میں رنگا ہوا کپڑا پہننا مکروہ سمجھتے ہیں۔ اور جو کپڑا گیروے رنگ وغیرہ میں رنگا جائے اس کے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے جب کہ وہ کسم کا نہ ہو (یعنی زرد رنگ کا نہ ہو) ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ اللباس ٢٠ (٤٠٦٩) (تحفة الأشراف : ٨٩١٨) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابو یحییٰ القتات لین الحدیث ہیں، مگر دیگر روایات سے اس کا معنی ثابت ہے ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد //، ضعيف أبي داود (878 / 4069) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2807
حدیث نمبر: 2807 حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَحْمَرَانِ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، أَنَّهُمْ كَرِهُوا لُبْسَ الْمُعَصْفَرِ، وَرَأَوْا أَنَّ مَا صُبِغَ بِالْحُمْرَةِ بِالْمَدَرِ، أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ فَلَا بَأْسَ بِهِ إِذَا لَمْ يَكُنْ مُعَصْفَرًا.
তাহকীক: