আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
آداب اور اجازت لینے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭২ টি
হাদীস নং: ২৮২৮
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فداک ابی وامی کہنا
علی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو سعد بن ابی وقاص کے سوا کسی کے لیے اپنے ماں باپ کو جمع کرتے ہوئے نہیں دیکھا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجھاد ٨٠ (٢٩٠٥) ، والمغازي ١٨ (٤٠٥٨، ٤٠٥٩) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٥١ (٢٤١١) ، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٧٧ (١٩٠-١٩٤) ، سنن ابن ماجہ/المقدمة ١١ (١٢٩) ، وانظر رقم ٢٨٣٠ (تحفة الأشراف : ١٠١١٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی «فداک ابی امی» میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں ایسا سعد بن ابی وقاص کے سوا کسی کے لیے کہتے ہوئے نہیں سنا ، سعد کے لیے استعمال سے ثابت ہوا کہ اور کسی کے لیے بھی یہ جملہ کہا جاسکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (130) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2828
حدیث نمبر: 2828 حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ أَبَوَيْهِ لِأَحَدٍ غَيْرَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২৯
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فداک ابی وامی کہنا
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ علی (رض) نے کہا : رسول اللہ ﷺ اپنے والد اور اپنی ماں کو سعد بن ابی وقاص (رض) کے سوا کسی کے لیے جمع نہیں کیا۔ جنگ احد میں آپ نے ان سے کہا : تیر چلاؤ، تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں ، اور آپ نے ان سے یہ بھی کہا : اے بہادر قوی جوان ! تیر چلاتے جاؤ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - یہ حدیث علی سے متعدد سندوں سے روایت کی گئی ہے، ٣ - اس حدیث کو متعدد لوگوں نے یحییٰ بن سعید سے، یحییٰ نے سعید بن مسیب سے، سعید بن مسیب نے سعد بن ابی وقاص سے روایت کیا ہے۔ انہوں نے کہا احد کی لڑائی کے دن رسول اللہ ﷺ نے میرے لیے اپنے والدین کو یکجا کردیا۔ آپ نے فرمایا : تیر چلائے جاؤ، تم پر ہمارے ماں باپ قربان ہوں ، ٤ - اس باب میں زبیر اور جابر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں، اور ان کی روایت میں ” الغلام الحزور “ کا لفظ صحیح نہیں ہے، بقیہ حدیث صحیح کے متابعات و شواہد صحیحین میں موجود ہیں ) قال الشيخ الألباني : منکر بذکر الغلام الحزور // سيأتي (783 / 4019) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2829
حدیث نمبر: 2829 حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ، وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، سَمِعَا سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، يَقُولُ: قَالَ عَلِيٌّ: مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَاهُ وَأُمَّهُ لِأَحَدٍ إِلَّا لِسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ: ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، وَقَالَ لَهُ: ارْمِ أَيُّهَا الْغُلَامُ الْحَزَوَّرُ وَفِي الْبَابِ، عَنْ الزُّبَيْرِ، وَجَابِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَلِيٍّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩০
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فداک ابی وامی کہنا
سعد بن ابی وقاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے احد کی لڑائی کے دن میرے لیے «فداک أبي وأمي» کہہ کر اپنے ماں باپ کو یکجا کردیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/فضائل الصحابة ١٥ (٣٧٢٥) ، والمغازي ١٨ (٤٠٥ ¤ ٥- ٤٠٥٧) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٥١ (٢٤١٢) ، سنن ابن ماجہ/المقدمة ١١ (١٣٠) (تحفة الأشراف : ٣٨٥٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2830
حدیث نمبر: 2830 وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ، قَالَ: ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَااللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَكِلا الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩১
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کو بیٹا کہہ کر پکارنا
انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے مجھے «يا بني» اے میرے بیٹے کہہ کر پکارا ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ٢ - اس سند کے علاوہ کچھ دیگر سندوں سے بھی انس سے روایت ہے، ٣ - ابوعثمان یہ ثقہ شیخ ہیں اور ان کا نام جعد بن عثمان ہے، اور انہیں ابن دینار بھی کہا جاتا ہے اور یہ بصرہ کے رہنے والے ہیں۔ ان سے یونس بن عبید اور کئی ائمہ حدیث نے روایت کی ہے، ٤ - اس باب میں مغیرہ اور عمر بن ابی سلمہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الآداب ٦ (٢١٥١) ، سنن ابی داود/ الأدب ٧٣ (٤٩٦٤) (تحفة الأشراف : ٥١٤) ، و مسند احمد (٣/٢٨٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس سے ثابت ہوا کہ اپنے بیٹے کے علاوہ بھی کسی بچے کو اے میرے بیٹے ! کہا جاسکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2830
حدیث نمبر: 2831 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ شَيْخٌ لَهُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: يَا بُنَيَّ ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، وَعُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَنَسٍ، وَأَبُو عُثْمَانَ هَذَا شَيْخٌ ثِقَةٌ، وَهُوَ الْجَعْدُ بْنُ عُثْمَانَ وَيُقَالُ ابْنُ دِينَارٍ وَهُوَ بَصْرِيٌّ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، وَشُعْبَةُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩২
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچے کا نام جلدی رکھنے کے متعلق
عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ساتویں دن نومولود بچے کا نام رکھنے اس اور اس کا عقیقہ کردینے کا حکم دیا ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٨٧٩٠) (حسن ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نومولود بچے کا نام اس کی پیدائش کے ساتویں دن رکھا جائے ، بچے کی پیدائشی آلائش صاف کر کے یعنی اس کے سر کے بال اتروا کر بچے کو نہلایا جائے اور ساتویں روز اس کا عقیقہ کیا جائے ، یہ افضل ہے ، ایسے عائشہ (رض) کے فرمان کے مطابق چودھویں یا اکیسویں کو بھی ایسا کیا جاسکتا ہے (حاکم) ۔ قال الشيخ الألباني : حسن، الإرواء (4 / 399 - 400 / التحقيق الثانی) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2832
حدیث نمبر: 2832 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، حَدَّثَنِي عَمِّي يَعْقُوبُ بْنُ إِبَرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِتَسْمِيَةِ الْمَوْلُودِ يَوْمَ سَابِعِهِ وَوَضْعِ الْأَذَى عَنْهُ وَالْعَقِّ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৩
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مستحب ناموں کے متعلق
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہیں ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الآداب ١ (٢١٣٢) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٣٠ (٣٧٢٨) (تحفة الأشراف : ٧٧٢٠) ، وحإ (٢/٢٤، ١٢٨) ، وسنن الدارمی/الاستئذان ٦٠ (٢٧٣٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی : اللہ تعالیٰ کے ناموں کے ساتھ لفظ «عبد» لگا کر رکھے جانے والے نام اللہ کو زیادہ پسندیدہ ہیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3728) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2833
حدیث نمبر: 2833 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ أَبُو عَمْرٍو الْوَرَّاقُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَحَبُّ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَبْدُ اللَّهِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৪
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مستحب ناموں کے متعلق
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہیں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : اس سند سے یہ حدیث غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف : ٧٧٢١) (صحیح ) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2834
حدیث نمبر: 2834 حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْن عُمَرَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَحَبَّ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ عَبْدُ اللَّهِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৫
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکروہ ناموں کے متعلق
عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (اگر میں زندہ رہا تو ان شاء اللہ) رافع، برکت اور یسار نام رکھنے سے منع کر دوں گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث غریب ہے، ٢ - اسی طرح اسے ابواحمد نے سفیان سے ابوسفیان نے ابوزبیر سے ابوزبیر نے جابر سے اور انہوں نے عمر سے روایت کی ہے۔ اور ابواحمد کے علاوہ نے سفیان سے سفیان نے ابوزبیر سے اور ابوزبیر نے جابر سے جابر نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے، ٣ - ابواحمد ثقہ ہیں حافظ ہیں، ٤ - لوگوں میں یہ حدیث «عن جابر عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» مشہور ہے اور اس حدیث میں «عن عمر» (عمر (رض) سے روایت ہے) کی سند سے کا ذکر نہیں ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الأدب ٣١ (وراجع صحیح مسلم/الآدب ٢ (٢١٣٨) (تحفة الأشراف : ١٠٤٢٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3829) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2835
حدیث نمبر: 2835 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَأَنْهَيَنَّ أَنْ يُسَمَّى رَافِعٌ، وَبَرَكَةُ، وَيَسَارٌ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، هَكَذَا رَوَاهُ أَبُو أَحْمَدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عُمَرَ، وَرَوَاهُ غَيْرُهُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو أَحْمَدَ ثِقَةٌ حَافِظٌ، وَالْمَشْهُورُ عِنْدَ النَّاسِ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ فِيهِ عَنْ عُمَرَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৬
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکروہ ناموں کے متعلق
سمرہ بن جندب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم اپنے غلام کا نام رباح، افلح، یسار اور نجیح نہ رکھو (کیونکہ) پوچھا جائے کہ کیا وہ یہاں ہے ؟ تو کہا جائے گا : نہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الآداب ٢ (٢١٣٧) ، سنن ابی داود/ الأدب ٧٠ (٤٩٥٨، ٤٩٥٩) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٣١ (٣٧٣٠) (تحفة الأشراف : ٤٦١٢) ، وسنن الدارمی/الاستئذان ٦١ (٢٧٣٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : «رباح» فائدہ دینے والا «افلح» فلاح والا «یسار» آسانی «نجیح» کامیاب رہنے والا ، ان ناموں کے رکھنے سے اس لیے منع کیا گیا کیونکہ اگر کسی سے پوچھا جائے : کیا «افلح» یہاں ہے اور جواب میں کہا جائے کہ نہیں تو لوگ اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھیں گے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3630) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2836
حدیث نمبر: 2836 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ عُمَيْلَةَ الْفَزَارِيِّ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تُسَمِّ غُلَامَكَ رَبَاحٌ وَلَا أَفْلَحُ وَلَا يَسَارٌ وَلَا نَجِيحٌ ، يُقَالُ: أَثَمَّ هُوَ ؟ فَيُقَالُ: لَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৭
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکروہ ناموں کے متعلق
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بدتر نام اس شخص کا ہوگا جس کا نام «ملک الاملاک» ہوگا ، سفیان کہتے ہیں : «ملک الاملاک» کا مطلب ہے : شہنشاہ۔ اور «اخنع» کے معنی «اقبح» ہیں یعنی سب سے بدتر اور حقیر ترین۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأدب ١١٤ (٦٢٠٥) ، صحیح مسلم/الآداب ٤ (٢١٤٣) ، سنن ابی داود/ الأدب ٧٠ (٤٩٦١) (تحفة الأشراف : ١٣٦٧٢) ، و مسند احمد (٢/٢٤٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (914) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2837
حدیث نمبر: 2837 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَخْنَعُ اسْمٍ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ تَسَمَّى بِمَلِكِ الْأَمْلَاكِ ، قَالَ سُفْيَانُ: شَاهَانْ شَاهْ، وَأَخْنَعُ يَعْنِي أَقْبَحُ، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৮
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نام بدلنے کے متعلق
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے «عاصیہ» کا نام بدل دیا اور کہا (آج سے) تو «جمیلہ» یعنی : تیرا نام جمیلہ ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢ - اس حدیث کو یحییٰ بن سعید قطان نے مرفوع بیان کیا ہے۔ یحییٰ نے عبیداللہ سے عبیداللہ نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے، اور بعض راویوں نے یہ حدیث عبیداللہ سے، عبیداللہ نے نافع سے اور نافع نے عمر سے مرسلاً روایت کی ہے، ٣ - اس باب میں عبدالرحمٰن بن عوف، عبداللہ بن سلام، عبداللہ بن مطیع، عائشہ، حکم بن سعید، مسلم، اسامہ بن اخدری، ہانی اور عبدالرحمٰن بن ابی سبرہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الآداب ٣ (٣١٣٩) ، سنن ابی داود/ الأدب ٧٠ (٤٩٥٢) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٣٢ (٣٧٣٣) (تحفة الأشراف : ٨١٥٥) ، و مسند احمد (٢/١٨) ، وسنن الدارمی/الاستئذان ٦٢ (٢٧٣٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : معلوم ہوا کہ ایسے نام جو برے ہوں انہیں بدل کر ان کی جگہ اچھا نام رکھ دیا جائے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3733) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2838
حدیث نمبر: 2838 حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، وَأَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيَّرَ اسْمَ عَاصِيَةَ، وَقَالَ: أَنْتِ جَمِيلَةُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَإِنَّمَا أَسْنَدَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عُمَرَ مُرْسَلًا، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ، وَعَائِشَةَ، وَالْحَكَمِ بْنِ سَعِيدٍ، وَمُسْلِمٍ، وَأُسَامَةَ بْنِ أَخْدَرِيٍّ، وَشُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَخَيْثَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৯
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نام بدلنے کے متعلق
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ برا نام بدل دیا کرتے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : اس حدیث کے راوی ابوبکر بن نافع کہتے ہیں کہ کبھی تو عمر بن علی (الفلاس) نے اس حدیث کی سند میں کہا : «هشام بن عروة عن أبيه عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» یعنی مرسلاً روایت کی اور اس میں «عن عائشة» کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٧١٢٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (207 و 208) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2839
حدیث نمبر: 2839 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يُغَيِّرُ الِاسْمَ الْقَبِيحَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ بْنُ رَافِعٍ، وَرُبَّمَا قَالَ عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلا، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪০
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم ﷺ کے اسماء کے متعلق
جبیر بن مطعم (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میرے کئی نام ہیں : میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں وہ ماحی ہوں جس کے ذریعہ اللہ کفر کو مٹاتا ہے، میں وہ حاشر ہوں جس کے قدموں پر لوگ جمع کیے جائیں گے ١ ؎ میں وہ عاقب ہوں جس کے بعد کوئی نبی نہ پیدا ہوگا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں حذیفہ سے بھی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المناقب ١٧ (٣٥٣٢) ، وتفسیر سورة الصف ١ (٤٨٩٦) ، صحیح مسلم/الفضائل ٣٤ (٢٣٥٤) (تحفة الأشراف : ٣١٩١) ، و مسند احمد (٤/٨٠، ٨١، ٨٤) ، وسنن الدارمی/الرقاق ٥٩ (٢٨١٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی میدان حشر میں لوگ میرے پیچھے ہوں گے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح مختصر الشمائل (315) ، الروض النضير (1 / 340) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2840
حدیث نمبر: 2840 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِي أَسْمَاءً أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِيَ الْكُفْرَ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي، وَأَنَا الْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدِي نَبِيٌّ ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪১
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ کسی کے لئے نبی اکرم ﷺ کا نام اور کنیت جمع کرکے رکھنا مکروہ ہے
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص آپ کا نام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ جمع کر کے محمد ابوالقاسم نام رکھے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے، ٣ - بعض اہل علم مکروہ سمجھتے ہیں کہ کوئی نبی اکرم ﷺ کا نام اور آپ کی کنیت ایک ساتھ رکھے۔ لیکن بعض لوگوں نے ایسا کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٤١٤٣) ، و مسند احمد (٢/٤٣٣) (صحیح) (وراجع ماعند صحیح البخاری/ في الأدب (٦١٨٨) وضاحت : ١ ؎ : اس سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے ، بعض کا کہنا ہے کہ آپ کی زندگی میں یہ چیز ممنوع تھی ، آپ کے بعد آپ کا نام اور آپ کی کنیت رکھنا درست ہے ، بعض کا کہنا ہے کہ دونوں ایک ساتھ رکھنا منع ہے ، جب کہ بعض کہتے ہیں کہ ممانعت کا تعلق صرف کنیت سے ہے ، پہلا قول راجح ہے (دیکھئیے اگلی دونوں حدیثیں) ۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح، المشکاة (4769 / التحقيق الثانی) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2841
حدیث نمبر: 2841 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى أَنْ يَجْمَعَ أَحَدٌ بَيْنَ اسْمِهِ وَكُنْيَتِهِ وَيُسَمِّيَ مُحَمَّدًا أَبَا الْقَاسِمِ ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪২
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ کسی کے لئے نبی اکرم ﷺ کا نام اور کنیت جمع کرکے رکھنا مکروہ ہے
انس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو بازار میں ابوالقاسم کہہ کر پکارتے ہوئے سنا تو آپ اس کی طرف متوجہ ہوگئے۔ تو اس نے کہا : میں نے آپ کو نہیں پکارا ہے۔ (یہ سن کر) آپ نے فرمایا : میری کنیت نہ رکھو ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ ابوالقاسم کنیت رکھنا مکروہ ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح، المشکاة (4769 / التحقيق الثانی) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2841
حدیث نمبر: 2842 حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا سَمَّيْتُمْ بِاسْمِي فَلَا تَكْتَنُوا بِي ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ . وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَجْمَعَ الرَّجُلُ بَيْنَ اسْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُنْيَتِهِ، وَقَدْ فَعَلَ ذَلِكَ بَعْضُهُمْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ: سَمِعَ رَجُلًا فِي السُّوقِ يُنَادِي: يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَال: لَمْ أَعْنِكَ، فَقَال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي ، .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৩
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ کسی کے لئے نبی اکرم ﷺ کا نام اور کنیت جمع کرکے رکھنا مکروہ ہے
علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! آپ کا کیا خیال ہے اگر آپ کے انتقال کے بعد میرے یہاں لڑکا پیدا ہو تو کیا میں اس کا نام محمد اور اس کی کنیت آپ کی کنیت پر رکھ سکتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں ۔ (ایسا کرسکتے ہو) علی (رض) کہتے ہیں : یہ صرف میرے لیے رخصت و اجازت تھی ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الأدب ٧٦ (٤٩٦٧) (تحفة الأشراف : ١٠٢٦٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح مختصر تحفة الودود صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2843
حدیث نمبر: 2843 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا فِطْرُ بْنُ خَلِيفَةَ، حَدَّثَنِي مُنْذِرٌ وَهُوَ الثَّوْرِيُّ، عَنْمُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ وُلِدَ لِي بَعْدَكَ أُسَمِّيهِ مُحَمَّدًا وَأُكَنِّيهِ بِكُنْيَتِكَ ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكَانَتْ رُخْصَةً لِي ، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৪
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس متعلق کہ بعض اشعار حکمت ہے
عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بعض اشعار میں حکمت و دانائی کی باتیں ہوتی ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٩٢١٣) (حسن صحیح ) وضاحت : امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث اس سند سے غریب ہے ، ٢ - اسے ابوسعید اشج نے ابن ابی غنیہ کے واسطہ سے مرفوع روایت کیا ہے۔ اور ان کے سوا دوسرے لوگوں نے ابن ابی غنیہ کے واسطہ سے اسے موقوف روایت کیا ہے ، ٣ - یہ حدیث کئی سندوں سے عبداللہ بن مسعود کے واسطہ سے نبی کریم ﷺ سے روایت کی گئی ہے ، ٤ - اس باب میں ابی بن کعب ، ابن عباس ، عائشہ ، بریدہ ، اور عمرو بن عوف مزنی (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2844
حدیث نمبر: 2844 حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ إِنَّمَا رَفَعَهُ أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، عَنِ ابْنِ أَبِي غَنِيَّةَ، وَرَوَى غَيْرُهُ عَنِ ابْنِ أَبِي غَنِيَّةَ هَذَا الْحَدِيثَ مَوْقُوفًا، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَفِي الْبَابِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ، وَبُرَيْدَةَ، وَكَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৫
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس متعلق کہ بعض اشعار حکمت ہے
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بعض اشعار میں حکمت و دانائی کی باتیں ہوتی ہیں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الأدب ٩٥ (٥٠١١) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٤١ (٣٧٥٦) ، (تحفة الأشراف : ٦١٠٦) ، و مسند احمد (١/٢٦٩، ٣٠٩، ٣١٣) (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح، ابن ماجة (3756) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2845
حدیث نمبر: 2845 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حُكْمًا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৬
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شعر پڑھنے کے بارے میں
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ حسان (رض) کے لیے مسجد میں منبر رکھتے تھے جس پر کھڑے ہو کر وہ رسول اللہ ﷺ کے لیے فخریہ اشعار پڑھتے تھے۔ یا وہ اپنی شاعری کے ذریعہ رسول اللہ ﷺ کا دفاع فرماتے تھے۔ اور رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے : اللہ حسان کی مدد روح القدس (جبرائیل) کے ذریعہ فرماتا ہے جب تک وہ (اپنے اشعار کے ذریعہ) رسول اللہ ﷺ کی جانب سے فخر کرتے یا آپ کا دفاع کرتے ہیں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ اور یہ حدیث ابن ابی الزناد کی روایت سے ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الأدب ٩٥ (٥٠١٥) (تحفة الأشراف : ١٦٣٥١، و ١٧٠٢٠) (حسن ) قال الشيخ الألباني : حسن، الصحيحة (1657) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2846
حدیث نمبر: 2846 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ لِحَسَّانَ مِنْبَرًا فِي الْمَسْجِدِ يَقُومُ عَلَيْهِ قَائِمًا، يُفَاخِرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ حَسَّانَ بِرُوحِ الْقُدُسِ مَا يُفَاخِرُ أَوْ يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৭
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شعر پڑھنے کے بارے میں
انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ عمرۃ القضاء کے سال مکہ میں داخل ہوئے اور عبداللہ بن رواحہ آپ کے آگے یہ اشعار پڑھتے ہوئے چل رہے تھے۔ «خلوا بني الکفار عن سبيله اليوم نضربکم علی تنزيله ضربا يزيل الهام عن مقيله ويذهل الخليل عن خليله» اے کفار کی اولاد ! اس کے (یعنی محمد ﷺ کے) راستے سے ہٹ جاؤ، آج کے دن ہم تمہیں ایسی مار ماریں گے جو کھوپڑی کو گردنوں سے جدا کر دے گی، ایسی مار ماریں گے جو دوست کو دوست سے غافل کر دے گی عمر (رض) نے ان سے کہا : ابن رواحہ ! تم رسول اللہ کے سامنے اور اللہ کے حرم میں شعر پڑھتے ہو ؟ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا : انہیں کہنے دو ، عمر ! یہ اشعار ان (کفار و مشرکین) پر تیر برسانے سے بھی زیادہ زود اثر ہیں (یہ انہیں بوکھلا کر رکھ دیں گے) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ٢ - عبدالرزاق نے یہ حدیث معمر سے اور معمر نے زہری کے واسطہ سے انس سے اسی طرح روایت کی ہے، ٣ - اس حدیث کے علاوہ دوسری حدیث میں مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ عمرۃ القضاء کے موقع پر مکہ میں داخل ہوئے (اس وقت) کعب بن مالک آپ کے ساتھ آپ کے سامنے موجود تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : بعض محدثین کے نزدیک یہ زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ عبداللہ بن رواحہ جنگ موتہ میں مارے گئے ہیں۔ اور عمرۃ القضاء اس کے بعد ہوا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ١٠٩ (٢٨٧٦) ، و ١٢١ (٢٨٩٦) (تحفة الأشراف : ٢٦٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : حافظ ابن حجر نے امام ترمذی کے اس قول پر نقد کیا ہے ، کہتے ہیں : امام ترمذی کا یہ کہنا کہ عمرۃ القضاء جنگ موتہ کے بعد ہے یہ ان کی صریح غلطی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح مختصر الشمائل (210) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2847
حدیث نمبر: 2847 حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدَيْهِ يَمْشِي وَهُوَ يَقُولُ: خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ الْيَوْمَ نَضْرِبْكُمْ عَلَى تَنْزِيلِهِ ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهِ وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: يَا ابْنَ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي حَرَمِ اللَّهِ تَقُولُ الشِّعْرَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَلِّ عَنْهُ يَا عُمَرُ، فَلَهِيَ أَسْرَعُ فِيهِمْ مِنْ نَضْحِ النَّبْلِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الرَّزَّاقِ هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، نَحْوَ هَذَا، وَرُوِيَ فِي غَيْرِ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ، وَكَعْبُ بْنُ مَالِكٍ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَهَذَا أَصَحُّ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْحَدِيثِ، لِأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ قُتِلَ يَوْمَ مُؤْتَةَ، وَإِنَّمَا كَانَتْ عُمْرَةُ الْقَضَاءِ بَعْدَ ذَلِكَ.
তাহকীক: