আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
آداب اور اجازت لینے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭২ টি
হাদীস নং: ২৭৬৮
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پیٹ کے بل لیٹنے کی کراہت کے متعلق
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو اپنے پیٹ کے بل (اوندھے منہ) لیٹا ہوا دیکھا تو فرمایا : یہ ایسا لیٹنا ہے جسے اللہ پسند نہیں کرتا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوسلمہ سے روایت کی ہے اور ابوسلمہ نے یعیش بن طہفہ کے واسطہ سے ان کے باپ طہفہ سے روایت کی ہے، انہیں طخفہ بھی کہا جاتا ہے، لیکن صحیح طہفہ ہی ہے۔ اور بعض حفاظ کہتے ہیں : طخفہ صحیح ہے۔ اور انہیں طغفہ اور یعیش بھی کہا جاتا ہے۔ اور وہ صحابہ میں سے ہیں، ٢ - اس باب میں طہفہ اور ابن عمر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٥٠٤١ و ١٥٠٥٤) وانظر مسند احمد (٢/٣٠٤) (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح، المشکاة (4718 و 4719) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2768
حدیث نمبر: 2768 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَعَبْدُ الرَّحِيمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مُضْطَجِعًا عَلَى بَطْنِهِ، فَقَالَ: إِنَّ هَذِهِ ضَجْعَةٌ لَا يُحِبُّهَا اللَّهُ ، وَفِي الْبَابِ عَنْ طِهْفَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْيَعِيشَ بْنِ طِهْفَةَ، عَنْ أبيهِ، وَيُقَالُ طِخْفَةُ وَالصَّحِيحُ طِهْفَةُ، وَقَالَ بَعْضُ الْحُفَّاظِ، الصَّحِيحُ طِخْفَةُ، وَيُقَالُ طِغْفَةُ، يَعِيشُ هُوَ مِنَ الصَّحَابَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৬৯
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ستر کی حفاظ کے متعلق
معاویہ بن حیدہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم اپنی شرمگاہیں کس قدر کھول سکتے اور کس قدر چھپانا ضروری ہیں ؟ آپ نے فرمایا : اپنی بیوی اور اپنی لونڈی کے سوا ہر کسی سے اپنی شرمگاہ کو چھپاؤ، انہوں نے کہا : آدمی کبھی آدمی کے ساتھ مل جل کر رہتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : تب بھی تمہاری ہر ممکن کوشش یہی ہونی چاہیئے کہ تمہاری شرمگاہ کوئی نہ دیکھ سکے ، میں نے کہا : آدمی کبھی تنہا ہوتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : اللہ تو اور زیادہ مستحق ہے کہ اس سے شرم کی جائے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن ہے، ٢ - بہز کے دادا کا نام معاویہ بن حیدۃ القشیری ہے۔ ٣ - اور جریری نے حکیم بن معاویہ سے روایت کی ہے اور وہ بہز کے والد ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الطھارة ٩٩ (تعلیقا في الباب) سنن ابی داود/ الحمام ٣ (٤٠١٧) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٢٨ (١٩٢٠) ، ویأتي برقم ٢٧٩٤) (تحفة الأشراف : ١١٣٨٠) (حسن ) قال الشيخ الألباني : حسن، ابن ماجة (1920) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2769
حدیث نمبر: 2769 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ ؟ قَالَ: احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَكُونُ مَعَ الرَّجُلِ، قَالَ: إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا يَرَاهَا أَحَدٌ فَافْعَلْ، قُلْتُ: وَالرَّجُلُ يَكُونُ خَالِيًا ؟ قَالَ: فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَجَدُّ بَهْزٍ اسْمُهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ حَيْدَةَ الْقُشَيْرِيُّ، وَقَدْ رَوَى الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ وَالِدُ بَهْزٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৭০
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تکیہ لگانے کے بارے میں
جابر بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی بائیں جانب تکیہ پر ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے دیکھا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢ - اس حدیث کو کئی اور نے بطریق : «إسرائيل عن سماک عن جابر بن سمرة» روایت کی ہے، (اس میں ہے) وہ کہتے ہیں : میں نے نبی اکرم ﷺ کو تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے دیکھا، لیکن انہوں نے «علی یسارہ» اپنی بائیں جانب تکیہ رکھنے کا ذکر نہیں کیا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ اللباس ٤٥ (٤١٤٣) (تحفة الأشراف : ٢١٣٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح مختصر الشمائل (104) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2770
حدیث نمبر: 2770 حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ الْكُوفِيُّ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ عَلَى يَسَارِهِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ ، وَلَمْ يَذْكُرْ عَلَى يَسَارِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৭১
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تکیہ لگانے کے بارے میں
جابر بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے دیکھا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح انظر ما قبله (2770) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2771
حدیث نمبر: 2771 حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ ، هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৭২
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابومسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کسی کے حدود اقتدار و اختیار میں اس کی اجازت کے بغیر امامت نہیں کرائی جاسکتی، اور نہ ہی کسی شخص کے گھر میں اس کی خاص جگہ پر اس کی اجازت کے بغیر بیٹھا جاسکتا ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٢٣٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، الإرواء (494) ، صحيح أبي داود (594) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2772
حدیث نمبر: 2772 حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ رَجَاءٍ، عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يُجْلَسُ عَلَى تَكْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৭৩
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ سواری کا مالک اس پر آگے بیٹھنے کا زیادہ مستحق ہے
بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ چلے جا رہے تھے کہ اسی دوران ایک شخص جس کے ساتھ گدھا تھا آپ کے پاس آیا۔ اور آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ سوار ہوجائیے، اور خود پیچھے ہٹ گیا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تو اپنی سواری کے سینے پر یعنی آگے بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہو الاّ یہ کہ تم مجھے اس کا حق دے دو ۔ یہ سن کر فوراً اس نے کہا : میں نے اس کا حق آپ کو دے دیا۔ پھر آپ اس پر سوار ہوگئے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : اس سند سے یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اس باب میں قیس بن سعد بن عبادۃ سے بھی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الجھاد ٦٥ (٢٥٧٢) (تحفة الأشراف : ١٩٦١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کی شخصیت کس قدر متواضع تھی ، آپ کسی دوسرے کے حق کو لینا پسند نہیں کرتے تھے یہاں تک کہ وہ خود آپ کو یہ حق دینے پر راضی نہ ہوجاتا ، یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ کی شخصیت میں ہمیشہ انصاف پسندی اور حق کا اظہار شامل تھا۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، المشکاة (3918) ، الإرواء (2 / 257) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2773
حدیث نمبر: 2773 حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَال: سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ، يَقُولُ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ وَمَعَهُ حِمَارٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ارْكَبْ، وَتَأَخَّرَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَأَنْتَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِكَ إِلَّا أَنْ تَجْعَلَهُ لِي، قَالَ: قَدْ جَعَلْتُهُ لَكَ قَالَ: فَرَكِبَ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৭৪
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ انماط (یعنی قالین) کے استعمال کی اجازت
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا تمہارے پاس «انماط» (غالیچے) ہیں ؟ میں نے کہا : غالیچے ہمارے پاس کہاں سے ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : تمہارے پاس عنقریب «انماط» (غالیچے) ہوں گے ۔ (تو اب وہ زمانہ آگیا ہے) میں اپنی بیوی سے کہتا ہوں کہ تم اپنے «انماط» (غالیچے) مجھ سے دور رکھو۔ تو وہ کہتی ہے : کیا رسول اللہ ﷺ نے یہ نہ کہا تھا کہ تمہارے پاس «انماط» ہوں گے، تو میں اس سے درگزر کرجاتا ہوں ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المناقب ٢٥ (٣٦٣١) ، واللباس ٦٢ (٥١٦١) ، صحیح مسلم/اللباس ٧ (٢٠٨٣) ، سنن ابی داود/ اللباس ٤٥ (٤١٤٥) ، سنن النسائی/النکاح ٨٣ (٣٣٨٨) (تحفة الأشراف : ٣٠٢٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : آپ نے جو پیشین گوئی کی تھی کہ مسلمان مالدار ہوجائیں گے ، اور عیش و عشرت کی ساری چیزیں انہیں میسر ہوں گی بحمد اللہ آج مسلمان آپ کی اس پیشین گوئی سے پوری طرح مستفید ہو رہے ہیں ، اس حدیث سے غالیچے رکھنے کی اجازت کا پتا چلتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2774
حدیث نمبر: 2774 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ لَكُمْ أَنْمَاطٌ ؟ قُلْتُ: وَأَنَّى تَكُونُ لَنَا أَنْمَاطٌ ؟ قَالَ: أَمَا إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمْ أَنْمَاطٌ ، قَالَ: فَأَنَا أَقُولُ لِامْرَأَتِي أَخِّرِي عَنِّي أَنْمَاطَكِ، فَتَقُولُ: أَلَمْ يَقُلِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمْ أَنْمَاطٌ، قَالَ: فَأَدَعُهَا، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৭৫
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک جانور پر تین آدمیوں کے سوار ہونے کے بارے میں
سلمہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے شہباء نامی خچر کو جس پر آپ، اور حسن و حسین سوار تھے۔ آپ ﷺ کے حجرہ کے پاس (صحن میں) لیتا چلا گیا، یہ (حسن) آپ کے آگے اور وہ (حسین) آپ کے پیچھے بیٹھے تھے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ٢ - اس میں ابن عباس اور عبداللہ بن جعفر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٨ (٢٤٢٣) (تحفة الأشراف : ٥١٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : بعض احادیث سے ثابت ہے کہ آپ ﷺ ایک سواری پر تین آدمیوں کے بیٹھنے سے منع فرمایا ہے ، اور اس حدیث میں یہ ہے کہ آپ حسن اور حسین (رض) کے ساتھ ایک ہی سواری پر بیٹھے ، منع کی صورت اس حالت سے متعلق ہے جب سواری کمزور ہو اور اگر طاقتور ہے تو پھر بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2775
حدیث نمبر: 2775 حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ هُوَ الْجُرَشِيُّ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَقَدْ قُدْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْحَسَنَ، وَالْحُسَيْنَ عَلَى بَغْلَتِهِ الشَّهْبَاءِ، حَتَّى أَدْخَلْتُهُ حُجْرَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا قُدَّامُهُ وَهَذَا خَلْفُهُ ، وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৭৬
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اچانک نظر پڑجانے کے بارے میں
جریر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے (کسی اجنبیہ عورت پر) اچانک پڑجانے والی نظر سے متعلق پوچھا۔ تو آپ نے فرمایا : تم اپنی نگاہ پھیرلیا کرو ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأدب ١٠ (٢١٥٩) ، سنن ابی داود/ النکاح ٤٤ (٢١٤٨) (تحفة الأشراف : ٣٢٣٧) ، و مسند احمد (٤/٣٥٨، ٣٦١) ، وسنن الدارمی/الاستئذان ١٥ (٢٦٨٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : معلوم ہوا کہ کسی مقصد و ارادہ کے بغیر اگر اچانک کسی اجنبی عورت پر نگاہ پڑجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، حرج اور گناہ تو اس میں ہے کہ اس پر باربار نگاہ مقصد و ارادہ کے ساتھ ڈالی جائے ، اور یہ کہ اچانک نگاہ کو بھی فوراً پھیرلیا جائے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح حجاب المرأة (35) ، صحيح أبي داود (1864) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2776
حدیث نمبر: 2776 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَظْرَةِ الْفُجَاءَةِ فَأَمَرَنِي أَنْ أَصْرِفَ بَصَرِي ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو زُرْعَةَ بْنُ عَمْرٍو اسْمُهُ هَرِمٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৭৭
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اچانک نظر پڑجانے کے بارے میں
بریدہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : علی ! نظر کے بعد نظر نہ اٹھاؤ، کیونکہ تمہارے لیے پہلی نظر (معاف) ہے اور دوسری (معاف) نہیں ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف شریک کی روایت سے جانتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ النکاح ٤٤ (٢١٤٩) (تحفة الأشراف : ٢٠٠٧) (حسن ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی اگر اچانک پہلی مرتبہ تمہاری نگاہ کسی پر پڑگئی تو یہ معاف ہے ، لیکن تمہارا دوبارہ دیکھنا قابل گرفت ہوگا (اور پہلی والی بھی فوراً ہٹا لینی ہوگی) ۔ قال الشيخ الألباني : حسن الحجاب (34) ، صحيح أبي داود (1865) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2777
حدیث نمبر: 2777 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، رَفَعَهُ قَالَ: يَا عَلِيُّ، لَا تُتْبِعِ النَّظْرَةَ النَّظْرَةَ فَإِنَّ لَكَ الْأُولَى وَلَيْسَتْ لَكَ الْآخِرَةُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৭৮
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کا مردوں سے پردہ کرنا
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس تھیں اور میمونہ (رض) بھی موجود تھیں، اسی دوران کہ ہم دونوں آپ کے پاس بیٹھی تھیں، عبداللہ بن ام مکتوم آئے اور آپ کے پاس پہنچ گئے۔ یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب ہمیں پردے کا حکم دیا جا چکا تھا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم دونوں ان سے پردہ کرو ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا وہ اندھے نہیں ہیں ؟ نہ وہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں ؟ اور نہ ہمیں پہچان سکتے ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا تم دونوں بھی اندھی ہو ؟ کیا تم دونوں انہیں دیکھتی نہیں ہو ؟ ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ اللباس ٣٧ (٤١١٢) (تحفة الأشراف : ١٨٢٢٢) ، و مسند احمد (٦/٢٩٦) (ضعیف) (سند میں ” نبھان “ مجہول راوی ہے، نیز یہ حدیث عائشہ (رض) کی حدیث ” میں حبشی لوگوں کا کھیل دیکھتی رہی … “ کے مخالف ہے، الإرواء ١٨٠٦ ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی فتنہ کو اپنا سر ابھارنے کے لیے مرد و عورت میں سے کسی کا بھی ایک دوسرے کو دیکھنا کافی ہوگا ، اب جب کہ تم دونوں انہیں دیکھ رہی ہو اس لیے فتنہ سے بچنے کے لے پردہ ضروری ہے۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف، المشکاة (3116) ، الإرواء (1806) //، ضعيف أبي داود (887 / 4112) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2778
حدیث نمبر: 2778 حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ نَبْهَانَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّأُمَّ سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَيْمُونَةَ، قَالَتْ: فَبَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ أَقْبَلَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ، وَذَلِكَ بَعْدَ مَا أُمِرْنَا بِالْحِجَابِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: احْتَجِبَا مِنْهُ ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَيْسَ هُوَ أَعْمَى لَا يُبْصِرُنَا وَلَا يَعْرِفُنَا ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفَعَمْيَاوَانِ أَنْتُمَا أَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِهِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৭৯
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ عورتوں کے ہاں ان کے خاوندوں کی اجازت کے بغیر جانا منع ہے
عمرو بن العاص (رض) کے مولیٰ (آزاد کردہ غلام) سے روایت ہے کہ عمرو بن العاص (رض) نے انہیں علی (رض) کے پاس (ان کی بیوی) اسماء بنت عمیس ١ ؎ سے ملاقات کی اجازت مانگنے کے لیے بھیجا، تو انہوں نے اجازت دے دی، پھر جب وہ جس ضرورت سے گئے تھے اس سے کہہ سن کر فارغ ہوئے تو ان کے مولیٰ (آزاد کردہ غلام) نے ان سے (اس کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے ہمیں عورتوں کے پاس ان کے شوہروں سے اجازت لیے بغیر جانے سے منع فرمایا ہے ٢ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں عقبہ بن عامر، عبداللہ بن عمرو اور جابر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٠٧٥٢) (صحیح) (سند میں مولی عمرو بن العاص مبہم راوی ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے ) وضاحت : ١ ؎ : پہلے یہ جعفر طیار کی بیوی تھیں ، پھر ان سے ابوبکر (رض) نے شادی کی ، ان کے بعد ان سے علی (رض) نے شادی کی۔ ٢ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دوسرے کی بیوی کے پاس کسی شرعی ضرورت کی تکمیل کے لیے اس وقت جانا جائز ہوگا جب اس کے شوہر سے اجازت لے لی گئی ہو ، اجازت کے بغیر اس کے پاس جانا جائز نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح آداب الزفاف (176 - 177) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2779
حدیث نمبر: 2779 حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ بْنِ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ أَرْسَلَهُ إِلَى عَلِيٍّ يَسْتَأْذِنُهُ عَلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، فَأُذِنَ لَهُ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ حَاجَتِهِ، سَأَلَ الْمَوْلَىعَمْرَو بْنَ الْعَاصِ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَوْ نَهَى أَنْ نَدْخُلَ عَلَى النِّسَاءِ بِغَيْرِ إِذْنِ أَزْوَاجِهِنَّ وَفِي الْبَابِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَجَابِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৮০
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے فتنے سے بچنے کے متعلق
اسامہ بن زید اور سعید بن زید (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان پہنچانے والا کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - یہ حدیث کئی ثقہ لوگوں نے بطریق : «سليمان التيمي عن أبي عثمان عن أسامة بن زيد عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» سے روایت کی ہے۔ اور انہوں نے اس سند میں «عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل» کا ذکر نہیں کیا، ٣ - ہم معتمر کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے جس نے «عن أسامة بن زيد وسعيد بن زيد» (ایک ساتھ) کہا ہو، ٤ - اس باب میں ابوسعید (رض) سے بھی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ١٨ (٥٠٩٦) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ٢٦ (٢٧٤٠) ، سنن ابن ماجہ/الفتن ١٩ (٣٩٩٨) (تحفة الأشراف : ٩٩، و ٤٤٦٢) ، و مسند احمد (٥/٢٠٠) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : مرد عورتوں کے حسن و عشق کا شکار ہو کر اپنا دین و دنیا سب تباہ اور حکومت و اقتدار سب گنوا بیٹھتے ہیں۔ اسی فتنے کو استعمال کر کے عیسائیوں اور یہودیوں نے ملت کو پارہ پارہ کردیا اور مسلمانوں کو غلام اور زیرنگیں کرلیا۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (2701) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2780 ابن عمر (رض) نے بسند «سفيان عن سليمان التيمي عن أبي عثمان عن أسامة بن زيد عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (2701) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2780
حدیث نمبر: 2780 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ،وَسَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِي النَّاسِ فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الثِّقَاتِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ: عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ غَيْرُ الْمُعْتَمِرِ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৮১
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بالوں کا گچھا بنانے کی ممانعت
حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ (رض) کو مدینہ میں خطبہ کے دوران کہتے ہوئے سنا : اے اہل مدینہ ! تمہارے علماء کہاں ہیں ؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ان زائد بالوں کے استعمال سے منع کرتے ہوئے سنا ہے اور آپ کہتے تھے : جب بنی اسرائیل کی عورتوں نے اسے اپنا لیا تو وہ ہلاک ہوگئے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - یہ حدیث متعدد سندوں سے معاویہ (رض) سے روایت کی گئی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء ٥٤ (٣٤٦٨) ، واللباس ٨٣ (٥٩٣٢) ، صحیح مسلم/اللباس ٣٣ (٢١٢٧) ، سنن ابی داود/ الترجل ٥ (٤١٦٧) ، سنن النسائی/الزینة ٢١ (٥٠٩٥) ، و ٦٨ (٥٢٤٩-٥٢٥٠) (تحفة الأشراف : ١١٤٠٧) ، وط/الشعر ١ (٢) ، و مسند احمد (٤/٩٥، ٩٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : معلوم ہوا کہ مزید بال لگا کر بڑی چوٹی بنانا یہ فتنہ کا باعث ہے ، ساتھ ہی یہ زانیہ و فاسقہ عورتوں کا شعار بھی ہے ، بنی اسرائیل کی عورتوں نے جب یہ شعار اپنایا تو لوگ بدکاریوں میں مبتلا ہوگئے ، اور نتیجۃ ہلاک و برباد ہوگئے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح غاية المرام (100) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2781
حدیث نمبر: 2781 حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَبِالْمَدِينَةِ يَخْطُبُ يَقُولُ: أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ هَذِهِ الْقُصَّةِ وَيَقُولُ: إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَهَا نِسَاؤُهُمْ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৮২
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بال گودنے والی، گدوانے والی اور بالوں کو جوڑنے والیوں کے بارے میں
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے لعنت فرمائی ہے گودنا گودنے والی اور گودنا گدوانے والیوں پر اور حسن میں اضافے کی خاطر چہرے سے بال اکھاڑنے والی اور اکھیڑوانے والیوں پر اور اللہ کی بناوٹ (تخلیق) میں تبدیلیاں کرنے والیوں پر۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس حدیث کو شعبہ اور کئی دوسرے ائمہ نے بھی منصور سے روایت کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیر الحشر ٤ (٤٨٨٦) ، واللباس ٨٢ (٥٩٣١) ، ٨٤ (٥٩٣٩) ، و ٨٥ (٥٩٤٣) ، و ٨٦ (٥٩٤٤) ، و ٨٧ (٥٩٤٨) ، صحیح مسلم/اللباس ٣٣ (٢١٢٥) ، سنن ابی داود/ الترجل ٥ (٤١٦٩) ، سنن النسائی/الزینة ٢٤ (٥١٠٢) ، و ٢٦ (٥١١٠) ، ٧٢ (٥٢٥٤) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٥٢ (١٩٨٩) (تحفة الأشراف : ٩٤٥٠) ، و مسند احمد (١/٤٠٩، ٤١٥، ٤٣٤، ٤٤٨، ٤٥٤، ٤٦٢، ٤٦٥) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح آداب الزفاف (113 - 114) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2782
حدیث نمبر: 2782 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَعَنَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، مُبْتَغِيَاتٍ لِلْحُسْنِ مُغَيِّرَاتٍ خَلْقَ اللَّهِ ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ، عَنْ مَنْصُورٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৮৩
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بال گودنے والی، گدوانے والی اور بالوں کو جوڑنے والیوں کے بارے میں
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ کی لعنت ہو بالوں کو جوڑنے والی اور جو ڑوانے والی پر اور گودنا گودنے اور گودنا گودوانے والی پر ، نافع کہتے ہیں : گودائی مسوڑھے میں ہوتی ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں عائشہ، معقل بن یسار، اسماء بنت ابی بکر اور ابن عباس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حدیث نمبر: 2783 حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ، وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ ، قَالَ نَافِعٌ: الْوَشْمُ فِي اللِّثَةِ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، وَأَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ،.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৮৪
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مردوں کے مشابہ بننے والی عورتوں کے بارے میں
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت فرمائی ہے ان عورتوں پر جو مردوں سے مشابہت اختیار کرتی ہیں اور ان مردوں پر جو عورتوں سے مشابہت اختیار کرتے ہیں ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی جو مرد عورتوں کی طرح اور عورتیں مردوں کی طرح وضع قطع اور بات چیت کا لہجہ اور انداز اختیار کرتی ہیں ، ان پر لعنت ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (1904) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2784
حدیث نمبر: 2784 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، وَهَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُتَشَبِّهَاتِ بِالرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ، وَالْمُتَشَبِّهِينَ بِالنِّسَاءِ مِنَ الرِّجَالِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৮৫
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مردوں کے مشابہ بننے والی عورتوں کے بارے میں
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت فرمائی زنانے (مخنث) مردوں پر، اور مردانہ پن اختیار کرنے والی عورتوں پر۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں عائشہ (رض) سے بھی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/اللباس ٥١ (٥٨٨٥) ، سنن ابی داود/ اللباس ٣١ (٤٠٩٧) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٢٢ (١٩٠٤) (تحفة الأشراف : ٦١٨٨) ، و مسند احمد (١/٢٥١، ٣٣٠) ، وسنن الدارمی/الاستئذان ٢١ (٢٦٩١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح انظر الذی قبله (2784) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2785
حدیث نمبر: 2785 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، وَأَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ، وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَائِشَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৮৬
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ عورت کا خوشبو لگا کر نکلنا منع ہے
ابوموسیٰ اشعری (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ہر آنکھ زنا کار ہے اور عورت جب خوشبو لگا کر مجلس کے پاس سے گزرے تو وہ بھی ایسی ایسی ہے یعنی وہ بھی زانیہ ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں ابوہریرہ (رض) سے بھی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الترجل ٧ (٤١٧٣) ، سنن النسائی/الزینة ٣٥ (٥١٢٩) (تحفة الأشراف : ٩٠٢٣) (حسن ) وضاحت : ١ ؎ : ہر آنکھ زنا کار ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر وہ آنکھ جو کسی اجنبی عورت کی طرف شہوت سے دیکھے وہ زانیہ ہے ، اور خوشبو لگا کر کسی مجلس کے پاس سے گزرنے والی عورت اس لیے زانیہ ہے کیونکہ وہ لوگوں کی نگاہوں کو اپنی طرف مائل کرنے کا سبب بنی ہے ، اس لیے وہ برابر کی شریک ہے۔ قال الشيخ الألباني : حسن تخريج إيمان أبى عبيد (96 / 110) ، تخريج المشکاة (65) ، حجاب المرأة (64) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2786
حدیث نمبر: 2786 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُمَارَةَ الْحَنَفِيِّ، عَنْ غُنَيْمِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كُلُّ عَيْنٍ زَانِيَةٌ، وَالْمَرْأَةُ إِذَا اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ بِالْمَجْلِسِ فَهِيَ كَذَا وَكَذَا يَعْنِي زَانِيَةً ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৮৭
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مردوں اور عورتوں کی خوشبو کے بارے میں
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی مہک پھیل رہی ہو اور رنگ چھپا ہوا ہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو لیکن مہک اس کی چھپی ہوئی ہو ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ النکاح ٥٠ (٢١٧٤) ، سنن النسائی/الزینة ٣٢ (٥١٢٠، ٥١٢١) (تحفة الأشراف : ١٥٨٦) ، و مسند احمد (٢/٥٤١) (حسن) (سند میں ” رجل “ مبہم راوی ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو صحیح الترغیب رقم : ٤٠٢٤ ) وضاحت : ١ ؎ : مفہوم یہ ہے کہ مرد ایسی خوشبو لگائیں جس میں بو ہو اور رنگ نہ ہو ، جیسے عطر اور عود وغیرہ ، اور عورتیں ایسی چیزوں کا استعمال کریں جس میں رنگ ہو خوشبو نہ ہو مثلاً زعفران اور مہندی وغیرہ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، المشکاة (4443) ، مختصر الشمائل (188) ، الرد علی الکتانی ص (11) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2787
حدیث نمبر: 2787 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: طِيبُ الرِّجَالِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ وَخَفِيَ لَوْنُهُ، وَطِيبُ النِّسَاءِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ وَخَفِيَ رِيحُهُ .
তাহকীক: