আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
آداب اور اجازت لینے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭২ টি
হাদীস নং: ২৮০৮
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسم کے رنگے ہوئے کپڑے کی مردوں کے لے ممانعت
علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے (مردوں کو) سونے کی انگوٹھی پہننے سے، قسی کے (ریشم ملے ہوئے) کپڑے پہننے سے، زین پر رکھنے والی ریشمی گدیلے سے اور جَو کی نبیذ سے۔ ابوالا ٔحوص کہتے ہیں «جعه» ایک شراب ہے جو مصر میں جَو سے بنائی جاتی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٢٦٤ (تحفة الأشراف : ١٠٣٠٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح المتن صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2808
حدیث نمبر: 2808 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ بْنُ أَبِي طًالِبٍ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، وَعَنِ الْقَسِّيِّ، وَعَنِ الْمِيثَرَةِ، وَعَنِ الْجِعَةِ ، قَالَ أَبُو الْأَحْوَصِ: وَهُوَ شَرَابٌ يُتَّخَذُ بِمِصْرَ مِنَ الشَّعِيرِ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০৯
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسم کے رنگے ہوئے کپڑے کی مردوں کے لے ممانعت
براء بن عازب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات چیزوں کے اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں کے کرنے سے منع فرمایا ہے۔ آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جنازے کے ساتھ جائیں۔ مریض کی عیادت کریں، چھینکنے والے کی چھینک کا جواب دیں۔ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کریں، مظلوم کی مدد کریں، اور قسم کھانے والے کی قسم پوری کرائیں، اور سلام کا جواب دیں کا، اور سات چیزوں سے آپ نے ہمیں منع فرمایا ہے سونے کی انگوٹھی پہننے، یا سونے کے چھلے استعمال کرنے سے، اور چاندی کے برتنوں سے اور حریر، دیباج، استبرق اور قسی کے پہننے سے (یہ سب ریشمی کپڑے ہیں) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اشعث بن سلیم : یہ اشعث بن ابوشعثاء ہیں، ابوشعثاء کا نام سلیم بن اسود ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ١٧٦٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح ومضی طرف منه (1760) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2809
حدیث نمبر: 2809 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَعَبْدُ الرّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، أَمَرَنَا: بِاتِّبَاعِ الْجَنَازَةِ، وَعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ، وَرَدِّ السَّلَامِ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ: عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، أَوْ حَلْقَةِ الذَّهَبِ، وَآنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَلُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ، وَالْقَسِّيِّ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ هُوَ أَشْعَثُ بْنُ أَبِي الشَّعْثَاءِ، وَأَبُو الشَّعْثَاءِ اسْمُهُ سُلَيْمُ بْنُ الْأَسْوَدِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১০
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سفید کپڑے پہننے کے بارے میں
سمرہ بن جندب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سفید کپڑے پہنو، کیونکہ یہ پاکیزہ اور عمدہ لباس ہیں، اور انہیں سفید کپڑوں کا اپنے مردوں کو کفن دو ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں ابن عباس اور ابن عمر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/اللباس ٥ (٣٥٦٧) (تحفة الأشراف : ٤٦٣٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زندگی میں سفید لباس بہتر ، پاکیزہ اور عمدہ ہے ، اس لیے کہ سفید کپڑے میں ملبوس شخص کبر و غرور اور نخوت سے خالی ہوتا ہے ، جب کہ دوسرے رنگوں والے لباس میں متکبر ین یا عورتوں سے مشابہت کا امکان ہے ، اپنے مردوں کو بھی انہی سفید کپڑوں میں دفنانا چاہیئے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (1472) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2810
حدیث نمبر: 2810 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْبَسُوا الْبَيَاضَ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ، وَأَطْيَبُ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ عُمَرَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১১
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مردوں کے لئے سرخ کپڑے پہننے کی اجازت کے بارے میں
جابر بن سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ایک انتہائی روشن چاندنی رات میں رسول اللہ ﷺ کو دیکھا، پھر آپ کو دیکھنے لگا اور چاند کو بھی دیکھنے لگا (کہ ان دونوں میں کون زیادہ خوبصورت ہے) آپ اس وقت سرخ جوڑا پہنے ہوئے تھے ١ ؎، اور آپ مجھے چاند سے بھی زیادہ حسین نظر آ رہے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢ - ہم اسے صرف اشعث کی روایت سے جانتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف : ٢٢٠٨) (ضعیف) (سند میں اشعث بن سوار قاضی اہواز ضعیف راوی ہیں، انہوں نے اس حدیث کو براء بن عازب کی بجائے جابر بن سمرہ کی روایت بنا سنن الدارمی/ ہے، براء بن عازب کی روایت رقم ١٧٢٤ پر گزر چکی ہے ) وضاحت : ١ ؎ : بعض علماء کا کہنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا یہ سرخ لباس خالص سرخ رنگ کا نہیں تھا بلکہ اس میں سرخ رنگ کی دھاریاں تھیں ، ظاہر ہے ایسے سرخ لباس کے جواز میں کوئی شک نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني : (حديث البراء) صحيح، (حديث جابر بن سمرة) ضعيف (حديث البراء) وتقدم بأتم منه (1724) // هذا رقم الدع اس، وهو عندنا برقم (1408 - 1794) //، (حديث جابر بن سمرة) مختصر الشمائل (8) // ووقع فيه : صحيح، وهو خطأ // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2811
حدیث نمبر: 2811 حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنِ الْأَشْعَثِ وَهُوَ ابْنُ سَوَّارٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةٍ إِضْحِيَانٍ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِلَى الْقَمَرِ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ فَإِذَا هُوَ عِنْدِي أَحْسَنُ مِنَ الْقَمَرِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْأَشْعَثِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১২
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سبز کپڑا پہننے کے بارے میں
ابورمثہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دو سبز کپڑے استعمال کئے ہوئے دیکھا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢ - ہم اسے صرف عبیداللہ بن ایاد کی روایت سے جانتے ہیں، ٣ - ابورمثہ تیمی کا نام حبیب بن حیان ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کا نام رفاعہ بن یثربی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ اللباس ١٩ (٤٠٦٥) ، والترجل ١٨ (٤٢٠٦) ، سنن النسائی/العیدین ١٦ (١٥٧١) ، والزینة ٩٦ (٥٣٣٤) (تحفة الأشراف : ١٣٠٣٦) ، و مسند احمد (٢/٢٢٦، ٢٢٧، ٢٢٨) ، و (٤/١٦٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح مختصر الشمائل (36) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2812
حدیث نمبر: 2812 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ إِيَادٍ، وَأَبُو رِمْثَةَ التَّيْمِيُّ يُقَالُ اسْمُهُ حَبِيبُ بْنُ حَيَّانَ، وَيُقَالُ اسْمُهُ رِفَاعَةُ بْنُ يَثْرِبِيٍّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১৩
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیاہ لباس کے متعلق
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ ایک صبح رسول اللہ ﷺ (گھر سے) نکلے، اس وقت آپ کالے بالوں کی چادر اوڑھے ہوئے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/اللباس ٦ (٢٠٨١) ، وفضائل الصحابة ٩ (٢٤٢٤) (تحفة الأشراف : ١٧٨٥٧) ، و مسند احمد (٦/١٦٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح مختصر الشمائل (56) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2813
حدیث نمبر: 2813 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ وَعَلَيْهِ مِرْطٌ مِنْ شَعَرٍ أَسْوَدَ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১৪
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زرد رنگ کے کپڑے پہننے کے متعلق
قیلہ بنت مخرمہ (رض) کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے پھر انہوں نے پوری لمبی حدیث بیان کی (اس میں ہے کہ) ایک شخص اس وقت آیا جب سورج چڑھ آیا تھا۔ اس نے کہا : «السلام علیک یا رسول اللہ» ! تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : «وعلیک السلام ورحمة اللہ» ، اور نبی اکرم ﷺ (کے جسم) پر دو پرانے کپڑے تھے۔ وہ زعفران سے رنگے ہوئے تھے، اور کثرت استعمال سے ان کا رنگ پھیکا پڑگیا تھا ١ ؎ اور نبی اکرم ﷺ کے پاس کھجور کی ایک شاخ تھی۔ امام ترمذی کہتے ہیں : قیلہ کی حدیث کو ہم صرف عبداللہ بن حسان کی روایت سے جانتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الخراج والإمارة ٣٦ (٣٠٧٠) (تحفة الأشراف : ١٨٠٤٧) (حسن) (ملاحظہ ہو : صحیح أبی داود رقم ٣٩٢ ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی : زعفران کا اثر ختم ہوچکا تھا ، اس لیے یہ حدیث اگلی حدیث کے منافی نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني : حسن مختصر الشمائل (53 / التحقيق الثانی) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2814
حدیث نمبر: 2814 حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ الصَّفَّارُ أَبُو عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ، أَنَّهُ حَدَّثَتْهُ جَدَّتَاهُصَفِيَّةُ بِنْتُ عُلَيْبَةَ، وَدُحَيْبَةُ بِنْتُ عُلَيْبَةَ حَدَّثَتَاهُ، عَنْ قَيْلَة بِنْتِ مَخْرَمَةَ، وَكَانَتَا رَبِيبَتَيْهَا، وَقَيْلَةُ جَدَّةُ أَبِيهِمَا أُمُّ أُمِّهِ، أَنَّهَا قَالَتْ: قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتِ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ حَتَّى جَاءَ رَجُلٌ وَقَدِ ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَعَلَيْكَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، وَعَلَيْهِ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَالُ مُلَيَّتَيْنِ كَانَتَا بِزَعْفَرَانٍ وَقَدْ نَفَضَتَا، وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَسِيبُ نَخْلَةٍ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ قَيْلَةَ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَسَّانَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১৫
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ مردوں کو زعفران اور خلوق منع ہے
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے (مردوں کو) زعفرانی رنگ کے استعمال سے منع فرمایا ہے، مردوں کے لیے زعفران کے استعمال کی کراہت کا مطلب یہ ہے کہ مرد زعفران کی خوشبو نہ لگائیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/اللباس ٣٣ (٥٨٤٦) ، صحیح مسلم/اللباس ٢٣ (٢١٠١) ، سنن ابی داود/ الترجل ٨ (٤١٧٩) ، سنن النسائی/الحج ٤٣ (٢٧٠٧) ، وا الزینة ٧٣ (٥٢٥٨) (تحفة الأشراف : ١٠١١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2815
حدیث نمبر: 2815 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: . ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْحَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّزَعْفُرِ لِلرِّجَالِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ إِسْمَاعِيل ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ التَّزَعْفُرِ، .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১৬
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ مردوں کو زعفران اور خلوق منع ہے
یعلیٰ بن مرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو خلوق لگائے ہوئے دیکھا ١ ؎، تو آپ نے فرمایا : جاؤ اسے دھو ڈالو۔ پھر دھو ڈالو، پھر (آئندہ کبھی) نہ لگاؤ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن ہے، ٢ - بعض لوگوں نے عطا بن سائب سے اس حدیث کی اسناد میں اختلاف کیا ہے، ٣ - علی (علی ابن المدینی) کہتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید نے کہا ہے کہ جس نے عطاء بن سائب سے ان کی زندگی کے پرانے (پہلے) دور میں سنا ہے تو اس کا سماع صحیح ہے اور شعبہ اور سفیان ثوری کا عطاء بن سائب سے سماع صحیح ہے مگر دو حدیثیں جو عطاء سے زاذان کے واسطہ سے مروی ہیں تو وہ صحیح نہیں ہیں، ٤ - شعبہ کہتے ہیں میں نے ان دونوں حدیثوں کو عطاء سے ان کی عمر کے آخری دور میں سنا ہے۔ (اور یہ حدیث ان میں سے نہیں ہے) ، ٥ - کہا جاتا ہے کہ عطاء بن سائب کا حافظہ ان کے آخری دور میں بگڑ گیا تھا، ٦ - اس باب میں عمار، ابوموسیٰ ، اور انس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الزینة ٣٤ (٥١٢٤) (تحفة الأشراف : ١١٨٤٩) ، و مسند احمد (٤/١٧١، ١٧٣) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابو حفص مجہول راوی ہے ) وضاحت : ١ ؎ : «خلوق» : ایک قسم کی خوشبو ہے جو عورتوں کے لیے مخصوص ہے۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2816
حدیث نمبر: 2816 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا حَفْصِ بْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ رَجُلًا مُتَخَلِّقًا، قَالَ: اذْهَبْ فَاغْسِلْهُ ثُمَّ اغْسِلْهُ ثُمَّ لَا تَعُدْ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدِ اخْتَلَفَ بَعْضُهُمْ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ عَلِيٌّ، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: مَنْ سَمِعَ مِنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ قَدِيمًا فَسَمَاعُهُ صَحِيحٌ، وَسَمَاعُ شُعْبَةَ، وَسُفْيَانَ مِنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ صَحِيحٌ، إِلَّا حَدِيثَيْنِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ زَاذَانَ، قَالَ شُعْبَةُ: سَمِعْتُهُمَا مِنْهُ بِآخِرَةٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: يُقَالُ إِنَّ عَطَاءَ بْنَ السَّائِبِ كَانَ فِي آخِرِ أَمْرِهِ قَدْ سَاءَ حِفْظُهُ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَمَّارٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَأَنَسٍ، وَأَبُو حَفْصٍ هُوَ أَبُو حَفْصِ بْنُ عُمَرَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১৭
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حریر اور دیباج پہننے کی ممانعت کے متعلق
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عمر (رض) کو یہ ذکر کرتے ہوئے سنا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے دنیا میں «حریر» (ریشمی کپڑا) پہنا تو وہ اسے آخرت (یعنی جنت) میں نہ پہنے گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - یہ حدیث کئی سندوں سے اسماء بنت ابی بکر کے آزاد کردہ غلام ابوعمرو سے مروی ہے۔ ان کا نام عبداللہ اور ان کی کنیت ابوعمرو ہے، ان سے عطاء بن ابی رباح اور عمرو بن دینار نے روایت کی ہے، ٣ - اس باب میں علی، حذیفہ، انس (رض) اور دیگر کئی لوگوں سے بھی احادیث آئی ہیں، جن کا ذکر ہم کتاب اللباس میں کرچکے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/اللباس ١ (٢٠٦٩) (تحفة الأشراف : ١٠٥٤٢) ، و مسند احمد (١/٢٠، ٢٦، ٣٦، ٣٩) (صحیح) (ھذا من مسند عمر (رض)، وقد أخرجہ من مسند ابن عمر کل من : صحیح البخاری/الجمعة ٧ (٨٨٦، والعیدین ١ (٩٣٨) ، والھبة ٢٧ (٢٦١٢) ، والجھاد ١٧٧ (٣٠٥٤) ، واللباس ٣٠ (٥٨٤١) ، والأدب ٩ (٥٩٨١) ، و ٦٦ (٦٠٨١) ، وصحیح مسلم/المصدر المذکور (٢٠٦٨) ، و سنن ابی داود/ الصلاة ٢١٩ (١٠٧٦) ، واللباس ١٠ (٤٠٤٠) ، سنن النسائی/الجمعة ١١ (١٣٨٣) ، والزینة ٨٣ (٥١٦١) ، وسنن ابن ماجہ/اللباس ١٦ (٣٥٩١) ، وط/اللباس ٨ (١٨) ، و مسند احمد (٢/٢٠، ٣٩، ٤٩) (بذکر قصة ) قال الشيخ الألباني : صحيح غاية المرام (78) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2817
حدیث نمبر: 2817 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي مَوْلَى أَسْمَاءَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَال: سَمِعْتُ عُمَرَ يَذْكُرُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الْآخِرَةِ ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَلِيٍّ، وَحُذَيْفَةَ، وَأَنَسٍ، وَغَيْرِ وَاحِدٍ، وَقَدْ ذَكَرْنَاهُ فِي كِتَابِ اللِّبَاسِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ أَبِي عُمَرَ، وَمَوْلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ وَيُكْنَى أَبَا عَمْرٍو، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১৮
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
مسور بن مخرمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ ق بائیں تقسیم کیں، اور مخرمہ کو (ان میں سے) کچھ نہ دیا۔ مخرمہ (رض) نے کہا : اے میرے بیٹے مجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے کر چلو، تو میں ان کے ساتھ گیا۔ انہوں نے کہا : تم اندر جاؤ اور آپ کو میرے پاس بلا لاؤ، چناچہ میں آپ کو ان کے پاس بلا کر لانے کے لیے چلا گیا، رسول اللہ ﷺ نکل کر تشریف لائے۔ تو آپ کے پاس ان قباؤں میں سے ایک قباء تھی ، آپ نے فرمایا : یہ میں نے تمہارے لیے چھپا رکھی تھی ۔ مسور کہتے ہیں : پھر مخرمہ نے آپ کو دیکھا اور بول اٹھے : مخرمہ اسے پا کر خوش ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - ابن ابی ملیکہ کا نام عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی ملیکہ ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الھبة ١٩ (٢٥٩٩) ، والشھادات ١١ (٢١٢٧) ، والخمس ١١ (٣١٢٧) ، واللباس ١٢ (٥٨٠٠) ، و ٤٢ (٥٨٦٢) ، والأدب ٨٢ (٦١٣٢) ، صحیح مسلم/الزکاة ٤٤ (١٠٥٨) ، سنن ابی داود/ اللباس ٤ (٤٠٢٨) ، سنن النسائی/الزینة ٩٩ (٥٣٢٦) (تحفة الأشراف : ١١٢٦٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2818
حدیث نمبر: 2818 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَسَمَ أَقْبِيَةً، وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا ، فَقَالَ مَخْرَمَةُ: يَا بُنَيَّ، انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، قَالَ: ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي، فَدَعَوْتُهُ لَهُ، فَخَرَج النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ قِبَاءٌ مِنْهَا، فَقَالَ: خَبَأْتُ لَكَ هَذَا ، قَالَ: فَنَظَر إِلَيْهِ، فَقَال: رَضِيَ مَخْرَمَةُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১৯
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ بندے پر نعمتوں کا اثر اللہ تعالیٰ کو پسند ہے
عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ اپنے بندے پر اپنی نعمت کا اثر دیکھنا پسند کرتا ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن ہے، ٢ - اس باب میں ابوالاحوص کے باپ، عمران بن حصین اور ابن مسعود (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ٨٧٧٤) (صحیح) (یہ سند حسن درجے کی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حدیث صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی جس کی جیسی اچھی حیثیت ہو اسی لحاظ سے وہ حدود شریعت میں رہتے ہوئے اچھا کھائے پیے اور اچھا پہنے خوشحالی کے باوجود پھٹیچر نہ بنا رہے۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح غاية المرام (75) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2819
حدیث نمبر: 2819 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ يُحِبَّ أَنْ يَرَى أَثَرُ نِعْمَتِهِ عَلَى عَبْدِهِ ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২০
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سیاہ موزوں کے متعلق
بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ نجاشی (شاہ حبشہ) نے نبی اکرم ﷺ کو دو کالے رنگ کے موزے بھیجے، آپ نے انہیں پہنا، پھر آپ نے وضو کیا اور ان دونوں موزوں پر مسح فرمایا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن ہے، ٢ - ہم اسے صرف دلہم کی روایت سے جانتے ہیں، ٣ - محمد بن ربیعہ نے دلہم (راوی) سے روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الطھارة ٥٩ (١٥٥) ، سنن ابن ماجہ/الطھارة ٨٤ (٥٤٩) ، واللباس ٣١ (٣٦٢٠) (تحفة الأشراف : ١٩٥٦) ، و مسند احمد (٥/٣٥٢) (حسن) (سند میں دلھم ضعیف ہیں، اور حجیر لین الحدیث ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو : صحیح أبی داود رقم ١٤٤ ) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (5449) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2820
حدیث نمبر: 2820 حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ دَلْهَمِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ حُجَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّجَاشِيَّ أَهْدَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُفَّيْنِ أَسْوَدَيْنِ سَاذَجَيْنِ، فَلَبِسَهُمَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَيْهِمَا ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ دَلْهَمٍ، وَقَدْ رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ دَلْهَمٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২১
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سفید بال نکالنے کی ممانعت
عمرو بن العاص (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے بڑھاپے کے (سفید) بال اکھیڑنے سے منع کیا، اور فرمایا ہے : یہ تو مسلمان کا نور ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن ہے، ٢ - عبدالرحمٰن بن حارث اور کئی دیگر لوگوں سے یہ حدیث عمر بن شعیب کے واسطہ سے مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الأدب ٢٥ (٣٧٢١) (تحفة الأشراف : ٨٧٨٨٣) (حسن صحیح) (الصحیحة ١٢٤٣ ) وضاحت : ١ ؎ : معلوم ہوا کہ داڑھی اور سر میں جو بال سفید ہوچکے ہیں انہیں نہیں اکھاڑنا چاہیئے ، اس لیے کہ یہ انسان کو غرور اور نفسانی شہوات میں مبتلا ہونے سے روکتے ہیں ، کیونکہ ان سے انسان کے اندر تواضع اور انکساری پیدا ہوتی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، المشکاة (4458) ، الصحيحة (1243) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2821
حدیث نمبر: 2821 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْجَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَنْ نَتْفِ الشَّيْبِ، وَقَالَ: إِنَّهُ نُورُ الْمُسْلِمِ ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ قَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، وَغَيْرِ وَاحِدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২২
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ امانت دینے والا امانت دار ہوتا ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مشیر جس سے مشورہ لیا جاتا ہے اس کو امانت دار ہونا چاہیئے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن ہے، ٢ - متعدد لوگوں نے شیبان بن عبدالرحمٰن نحوی سے روایت کی ہے، اور شیبان، صاحب کتاب اور صحیح الحدیث ہیں، اور ان کی کنیت ابومعاویہ ہے، ٣ - ہم سے عبدالجبار بن علاء عطار نے بیان کیا، انہوں نے روایت کی سفیان بن عیینہ سے وہ کہتے ہیں کہ عبدالملک بن عمیر نے کہا : جب میں حدیث بیان کرتا ہوں تو اس حدیث کا ایک ایک لفظ (یعنی پوری حدیث) بیان کردیتا ہوں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدٰیث رقم ٢٣٦٩ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : معلوم ہوا کہ جس سے مشورہ لیا جاتا ہے ، وہ مشورہ لینے والے کی نگاہ میں امانت دار سمجھاتا ہے ، اس لیے اس امانت داری کا تقاضہ یہ ہے کہ ایمانداری سے مشورہ دے اور مشورہ دینے کے بعد مشورہ لینے والے کے راز کو دوسروں پر ظاہر نہ کرے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح وقد تقدم فی الحديث (2370) // هذا رقم الدع اس، وهو عندنا برقم (1931 - 2488) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2822
حدیث نمبر: 2822 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ شَيْبَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّحْوِيِّ، وَشَيْبَانُ هُوَ صَاحِبُ كِتَابٍ وَهُوَ صَحِيحُ الْحَدِيثِ وَيُكْنَى أَبَا مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ الْعَطَّارُ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ: إِنِّي لَأُحَدِّثُ الْحَدِيثَ فَمَا أَدْعُ مِنْهُ حَرْفًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২৩
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ امانت دینے والا امانت دار ہوتا ہے
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مشیر یعنی جس سے مشورہ لیا جائے اس کو امین ہونا چاہیئے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حدیث ام سلمہ (رض) کی روایت سے غریب ہے، ٢ - اس باب میں ابن مسعود، ابوہریرہ اور ابن عمر (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ١٨٢٩٩) (صحیح) (سند میں عبد الرحمن بن زید بن جدعان کی دادی (جدة) مجہول راوی ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح بما بعده (2824) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2823
حدیث نمبر: 2823 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ جُدْعَانَ، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أُمِّ سَلَمَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২৪
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نحوست کے بارے میں
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : نحوست تین چیزوں میں ہے ( ١ ) عورت میں ( ٢ ) گھر میں ( ٣ ) اور جانور (گھوڑے) میں ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث صحیح ہے، ٢ - زہری کے بعض اصحاب (تلامذہ) اس حدیث کا ذکر کرتے ہوئے «عن حمزة» کا ذکر نہیں کرتے بلکہ «عن سالم عن أبيه عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» کہتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجھاد ٤٧ (٢٨٥٨) ، والنکاح ١٧ (٥٠٩٣، ٥٠٩٤) ، والطب ٤٣ (٥٧٥٣) ، صحیح مسلم/السلام ٣٤ (٢٢٥٥) ، سنن النسائی/الخیل ٥ (٣٥٧١) ، (تحفة الأشراف : ٦٦٩٩، ٦٨٢٦) ، موطا امام مالک/الاستئذان ٨ (٢٢) ، و مسند احمد (٢/٨، ٣٦، ١١٥، ١٢٦) (صحیح) (اس روایت میں ” الشؤم في … “ کا لفظ شاذ ہے، صحیحین کے وہ الفاظ صحیح ہیں جو یہ ہیں ” إن کان الشؤم ففي … “ یعنی اگر نحوست کا وجود ہوتا تو ان تین چیزوں میں ہوتا، الصحیحة ٤٤٣، ٧٩٩، ١٨٩٧) قال الشيخ الألباني : صحيح بزيادة : إن کان الشؤم فی شيء ففي ، الصحيحة (443 و 799 و 1897) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2824 ہم سے یہ حدیث ابن ابی عمر نے سفیان بن عیینہ سے انہوں نے زہری سے، زہری نے عبداللہ بن عمر کے دونوں بیٹے سالم اور حمزہ سے اور ان دونوں نے اپنے والد عبداللہ سے اور عبداللہ بن عمر نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح بزيادة : إن کان الشؤم فی شيء ففي ، الصحيحة (443 و 799 و 1897) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2824
حدیث نمبر: 2824 حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، وَحَمْزَةَ، ابني عبد الله بن عمر، عَنْ أَبِيهِمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الشُّؤْمُ فِي ثَلَاثَةٍ: فِي الْمَرْأَةِ، وَالْمَسْكَنِ، وَالدَّابَّةِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَبَعْضُ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ لَا يَذْكُرُونَ فِيهِ عَنْ حَمْزَةَ، إِنَّمَا يَقُولُونَ عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَهَكَذَا رَوَى لَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، وَحَمْزَةَ، ابْنَيْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২৫
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ تیسرے آدمی کی موجودگی میں دو آدمی سرگوشی نہ کریں
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم تین آدمی ایک ساتھ ہو، تو دو آدمی اپنے تیسرے ساتھی کو اکیلا چھوڑ کر باہم کانا پھوسی نہ کریں ، سفیان نے اپنی روایت میں «لا يتناجی اثنان دون الثالث فإن ذلك يحزنه» کہا ہے، یعنی تیسرے شخص کو چھوڑ کر دو سرگوشی نہ کریں کیونکہ اس سے اسے دکھ اور رنج ہوگا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا : ایک کو نظر انداز کر کے دو سرگوشی نہ کریں، کیونکہ اس سے مومن کو تکلیف پہنچتی ہے، اور اللہ عزوجل مومن کی تکلیف کو پسند نہیں کرتا ہے ، ٢ - اس باب میں ابن عمر، ابوہریرہ اور ابن عباس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الاستئذان ٤٥ (٦٢٨٨) ، و ٤٧ (٦٢٩٠) ، صحیح مسلم/السلام ١٥ (٢١٨٤) ، سنن ابی داود/ الأدب ٢٩ (٤٨٥١) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٥٠ (٣٧٧٥) (تحفة الأشراف : ٩٢٥٣) ، وط/السلام ٦ (١٣) ، و مسند احمد (١/٤٢٥) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3775) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2825
حدیث نمبر: 2825 حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ. ح قَالَ: وَحَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا، وَقَالَ سُفْيَانُ فِي حَدِيثِهِ: لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ فَإِنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ، فَإِنَّ ذَلِكَ يُؤْذِي الْمُؤْمِنَ، وَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَكْرَهُ أَذَى الْمُؤْمِنِ ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২৬
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وعدے کے متعلق
ابوجحیفہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو گورا چٹا دیکھا، آپ پر بڑھاپا آ چلا تھا حسن بن علی (رض) (شکل و صورت میں) آپ کے مشابہ تھے۔ آپ نے تیرہ ( ١٣ ) جوان اونٹنیاں ہم کو عنایت کرنے کے لیے حکم صادر فرمایا، ہم انہیں لینے کے لیے گئے ہی تھے کہ اچانک آپ کے انتقال کی خبر آ گئی، چناچہ لوگوں نے ہمیں کچھ نہ دیا، پھر جب ابوبکر (رض) نے مملکت کی ذمہ داریاں سنبھالیں تو انہوں نے اعلان کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے جس کسی کا بھی کوئی عہد و پیمان ہو تو وہ ہمارے پاس آئے (اور پیش کرے) چناچہ میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور انہیں آپ کے حکم سے آگاہ کیا، تو انہوں نے ہمیں ان اونٹنیوں کے دینے کا حکم فرمایا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - یہ حدیث حسن ہے، ٢ - مروان بن معاویہ نے یہ حدیث اپنی سند سے ابوجحیفہ (رض) کے واسطے سے اسی طرح روایت کی ہے، ٣ - کئی اور لوگوں نے بھی اسماعیل بن ابوخالد کے واسطہ سے ابوجحیفہ سے روایت کی ہے، (اس روایت میں ہے) وہ کہتے ہیں : میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا ہے حسن بن علی (رض) آپ کے مشابہ تھے۔ اور انہوں نے اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کہا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المناقب ٢٣ (٣٥٤٤) ، صحیح مسلم/الفضائل ٢٩ (٢٣٤٣) (تحفة الأشراف : ١١٧٩٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2826
حدیث نمبر: 2826 حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْيَضَ قَدْ شَابَ، وَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ يُشْبِهُهُ، وَأَمَرَ لَنَا بِثَلَاثَةَ عَشَرَ قَلُوصًا، فَذَهَبْنَا نَقْبِضُهَا فَأَتَانَا مَوْتُهُ فَلَمْ يُعْطُونَا شَيْئًا، فَلَمَّا قَامَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَةٌ فَلْيَجِئْ، فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَمَرَ لَنَا بِهَا ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَى مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ هَذَا الْحَدِيثَ بِإِسْنَادٍ لَهُ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، نَحْوَ هَذَا وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ يُشْبِهُهُ، وَلَمْ يَزِيدُوا عَلَى هَذَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২৭
آداب اور اجازت لینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وعدے کے متعلق
ابوجحیفہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا ہے، حسن بن علی (رض) آپ کے مشابہ تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١ - اسی طرح کئی ایک نے اسماعیل بن ابوخالد سے اسی جیسی روایت کی ہے، ٢ - اس باب میں جابر (رض) سے بھی روایت ہے، ٣ - ابوجحیفہ (رض) کا نام وہب سوائی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 2827
حدیث نمبر: 2827 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو جُحَيْفَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ يُشْبِهُهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، نَحْوَ هَذَا. وَفِي الْبَابِ، عَنْ جَابِرٍ، وَأَبُو جُحَيْفَةَ اسْمُهُ وَهْبٌ السُّوَائِيُّ.
তাহকীক: