আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৯৮ টি

হাদীস নং: ৩৩৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
عمروبن میمون کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم (رض) نے ہمیں مزدلفہ میں فجر کی نماز پڑھائی اور فرمایا کہ مشرکین طلوع آفتاب سے پہلے واپس نہیں جاتے تھے اور کہتے تھے کہ کوہ ثبیر روشن ہو نبی ﷺ نے ان کا طریقہ اختیار نہیں کیا اور مزدلفہ سے منیٰ کی طرف طلوع آفتاب سے قبل ہی روانہ ہوگئے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَأَبُو دَاوُدَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ صَلَّى عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الصُّبْحَ وَهُوَ بِجَمْعٍ قَالَ أَبُو دَاوُدَ كُنَّا مَعَ عُمَرَ بِجَمْعٍ فَقَالَ إِنَّ الْمُشْرِكِينَ كَانُوا لَا يُفِيضُونَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَيَقُولُونَ أَشْرِقْ ثَبِيرُ وَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالَفَهُمْ فَأَفَاضَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے ایک مرتبہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ سے پوچھا اگر میں رات کو ناپاک ہوجاؤں تو کیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنی شرمگاہ کو دھو کر نماز والا وضو کر کے سو جاؤ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَأَلَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ مِنْ اللَّيْلِ فَمَا أَصْنَعُ قَالَ اغْسِلْ ذَكَرَكَ ثُمَّ تَوَضَّأْ ثُمَّ ارْقُدْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ابوالحکم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے مٹکے کی نبیذ کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے حضرت عمر (رض) کے عنہ کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے مٹکے، کدو کی نبیذ، سبزرنگ کی روغنی ہنڈیا یا برتن سے منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَكَمِ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْجَرِّ فَحَدَّثَنَا عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْجَرِّ وَعَنْ الدُّبَّاءِ وَعَنْ الْمُزَفَّتِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
عبداللہ بن سرجس کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) کو دیکھا کہ وہ حجر اسود کو بوسہ دے رہے ہیں اور اس سے مخاطب ہو کر فرما رہے ہیں، میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، لیکن میں نے نبی ﷺ کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے دیکھا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ رَأَيْتُ الْأُصَيْلِعَ يَعْنِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُقَبِّلُ الْحَجَرَ وَيَقُولُ أَمَا إِنِّي أَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ وَلَكِنْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
جویریہ بن قدامہ کہتے ہیں کہ جس سال حضرت عمر فاروق (رض) شہید ہوئے، مجھے اس سال حج کی سعادت نصیب ہوئی، میں مدینہ منورہ بھی حاضر ہوا، وہاں حضرت عمر (رض) نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ ایک سرخ رنگ کا مرغا مجھے ایک یا دو مرتبہ ٹھونگ مارتا ہے اور ایسا ہی ہوا تھا کہ قاتلانہ حملے میں ان پر نیزے کے زخم آئے تھے۔ بہرحال ! لوگوں کو ان کے پاس آنے کی اجازت دی گئی تو سب سے پہلے ان کے پاس صحابہ کرام (رض) تشریف لائے، پھر عام اہل مدینہ، پھر اہل شام اور پھر اہل عراق، اہل عراق کے ساتھ داخل ہونے والوں میں میں بھی شامل تھا، جب بھی لوگوں کی کوئی جماعت ان کے پاس جاتی تو ان کی تعریف کرتی اور ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے۔ جب ہم ان کے کمرے میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ ان کے پیٹ کو سفید عمانے سے باندھ دیا گیا ہے لیکن اس میں سے خون کا سیل رواں جاری ہے، ہم نے ان سے وصیت کی درخواست کی جو کہ اس سے قبل ہمارے علاوہ کسی اور نے نہ کی تھی۔ حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا کتاب اللہ کو لازم پکڑو، کیونکہ جب تک تم اس کی اتباع کرتے رہوگے، ہرگز گمراہ نہ ہوگے، ہم نے مزید وصیت کی درخواست کی تو فرمایا میں تمہیں مہاجرین کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ لوگ تو کم اور زیادہ ہوتے ہی رہتے ہیں، انصار کے ساتھ بھی حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ وہ اسلام کا قلعہ ہیں جہاں اہل اسلام نے آکر پناہ لی تھی، نیز دیہاتیوں سے کیونکہ وہ تمہاری اصل اور تمہارا مادہ ہیں، نیز ذمیوں سے بھی حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں، کیونکہ وہ تمہارے نبی کی ذمہ داری میں ہیں (ان سے معاہدہ کر رکھا ہے) اور تمہارے اہل و عیال کا رزق ہیں۔ اب جاؤ، اس سے زائد بات انہوں نے کوئی ارشاد نہیں فرمائی، البتہ راوی نے ایک دوسرے موقع پر دیہاتیوں سے متعلق جملے میں اس بات کا بھی اضافہ کیا کہ وہ تمہارے بھائی اور تمہارے دشمن کے دشمن ہیں۔ جویریہ بن قدامہ کہتے ہیں کہ جس سال حضرت عمر فاروق (رض) شہید ہوئے، مجھے اس سال حج کی سعادت نصیب ہوئی، میں مدینہ منورہ بھی حاضر ہوا، وہاں حضرت عمر (رض) نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ ایک سرخ رنگ کا مرغا مجھے ایک یا دو مرتبہ ٹھونگ مارتا ہے، چناچہ ابھی ایک جمعہ ہی گذرا تھا کہ ان پر حملہ ہوگیا، پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی اور یہ کہ میں تمہیں ذمیوں سے بھی حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں، کیونکہ وہ تمہارے نبی کی ذمہ داری میں ہیں (ان سے معاہدہ کر رکھا ہے) اور دیہاتیوں کے حوالے سے فرمایا کہ میں تمہیں دیہاتیوں کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ وہ تمہارے بھائی اور تمہارے دشمنوں کے دشمن ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ الضُّبَعِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ جُوَيْرِيَةَ بْنِ قُدَامَةَ قَالَ حَجَجْتُ فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ الْعَامَ الَّذِي أُصِيبَ فِيهِ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَخَطَبَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ كَأَنَّ دِيكًا أَحْمَرَ نَقَرَنِي نَقْرَةً أَوْ نَقْرَتَيْنِ شُعْبَةُ الشَّاكُّ فَكَانَ مِنْ أَمْرِهِ أَنَّهُ طُعِنَ فَأُذِنَ لِلنَّاسِ عَلَيْهِ فَكَانَ أَوَّلَ مَنْ دَخَلَ عَلَيْهِ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ ثُمَّ أَهْلُ الشَّامِ ثُمَّ أُذِنَ لِأَهْلِ الْعِرَاقِ فَدَخَلْتُ فِيمَنْ دَخَلَ قَالَ فَكَانَ كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهِ قَوْمٌ أَثْنَوْا عَلَيْهِ وَبَكَوْا قَالَ فَلَمَّا دَخَلْنَا عَلَيْهِ قَالَ وَقَدْ عَصَبَ بَطْنَهُ بِعِمَامَةٍ سَوْدَاءَ وَالدَّمُ يَسِيلُ قَالَ فَقُلْنَا أَوْصِنَا قَالَ وَمَا سَأَلَهُ الْوَصِيَّةَ أَحَدٌ غَيْرُنَا فَقَالَ عَلَيْكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّكُمْ لَنْ تَضِلُّوا مَا اتَّبَعْتُمُوهُ فَقُلْنَا أَوْصِنَا فَقَالَ أُوصِيكُمْ بِالْمُهَاجِرِينَ فَإِنَّ النَّاسَ سَيَكْثُرُونَ وَيَقِلُّونَ وَأُوصِيكُمْ بِالْأَنْصَارِ فَإِنَّهُمْ شَعْبُ الْإِسْلَامِ الَّذِي لَجِئَ إِلَيْهِ وَأُوصِيكُمْ بِالْأَعْرَابِ فَإِنَّهُمْ أَصْلُكُمْ وَمَادَّتُكُمْ وَأُوصِيكُمْ بِأَهْلِ ذِمَّتِكُمْ فَإِنَّهُمْ عَهْدُ نَبِيِّكُمْ وَرِزْقُ عِيَالِكُمْ قُومُوا عَنِّي قَالَ فَمَا زَادَنَا عَلَى هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ سَأَلْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ فَقَالَ فِي الْأَعْرَابِ وَأُوصِيكُمْ بِالْأَعْرَابِ فَإِنَّهُمْ إِخْوَانُكُمْ وَعَدُوُّ عَدُوِّكُمْ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ الضُّبَعِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ جُوَيْرِيَةَ بْنِ قُدَامَةَ قَالَ حَجَجْتُ فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ الْعَامَ الَّذِي أُصِيبَ فِيهِ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَخَطَبَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ كَأَنَّ دِيكًا أَحْمَرَ نَقَرَنِي نَقْرَةً أَوْ نَقْرَتَيْنِ شُعْبَةُ الشَّاكُّ قَالَ فَمَا لَبِثَ إِلَّا جُمُعَةً حَتَّى طُعِنَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَأُوصِيكُمْ بِأَهْلِ ذِمَّتِكُمْ فَإِنَّهُمْ ذِمَّةُ نَبِيِّكُمْ قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ سَأَلْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ فَقَالَ فِي الْأَعْرَابِ وَأُوصِيكُمْ بِالْأَعْرَابِ فَإِنَّهُمْ إِخْوَانُكُمْ وَعَدُوُّ عَدُوِّكُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ مجھے ایسے لوگوں نے اس بات کی شہادت دی ہے جن کی بات قابل اعتماد ہوتی ہے، ان میں حضرت عمر (رض) بھی شامل ہیں جو میری نظروں میں ان سب سے زیادہ قابل اعتماد ہیں، کہ نبی ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ فجر کی نماز کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہ پڑھی جائے اور عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نفلی نماز نہ پڑھی جائے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ شَهِدَ عِنْدِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ فِيهِمْ عُمَرُ وَأَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ صَلَاةٍ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے جابیہ میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے ریشم پہننے سے (مرد کو) منع فرمایا ہے، سوائے دو تین یا چار انگلیوں کی مقدار کے اور یہ کہہ کر حضرت عمر (رض) نے اپنی ہتھیلی سے بھی اشارہ کیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ النَّاسَ بِالْجَابِيَةِ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ إِلَّا مَوْضِعَ أُصْبُعَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ أَوْ أَرْبَعَةٍ وَأَشَارَ بِكَفِّهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میت کو اس کی قبر میں اس پر ہونے والے نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے ہیں، ایک دن ہم نبی ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک آدمی چلتا ہوا آیا، وہ مضبوط، سفید کپڑوں میں ملبوس اور انتہائی سیاہ بالوں والا تھا اس پر سفر کے آثار نظر آرہے تھے اور نہ ہی ہم میں سے کوئی اسے پہچانتا تھا۔ وہ آدمی نبی ﷺ کے قریب آکر بیٹھ گیا۔ اور اس نے نبی ﷺ کے گھٹنوں سے اپنے گھٹنے ملا کر نبی ﷺ کی رانوں پر ہاتھ رکھ لئے اور کہنے لگا کہ اے محمد ﷺ مجھے اسلام کے بارے بتائیے کہ اسلام کیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود ہو ہی نہیں سکتا اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے پیغمبر ہیں نیز یہ کہ آپ نماز قائم کریں، زکوٰۃ ادا کریں، رمضان کے روزے رکھیں اور حج بیت اللہ کریں۔ اس نے اگلا سوال یہ پوچھا کہ ایمان کیا ہے ؟ فرمایا تم اللہ پر، اس کے فرشتوں، کتابوں، رسولوں، یوم آخرت اور ہر اچھی بری تقدیر پر یقین رکھو، ، اس نے کہا آپ نے سچ فرمایا پھر پوچھا کہ احسان کیا ہے ؟ فرمایا تم اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے کوئی عمل اس طرح کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر تم یہ تصور نہیں کرسکتے تو پھر یہی تصور کرلو کہ وہ تو تمہیں دیکھ ہی رہا ہے (اس لئے یہی تصور کرلیا کرو کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے) ۔ اس نے پھر پوچھا کہ قیامت کب آئے گی ؟ فرمایا جس سے سوال پوچھا جارہا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا یعنی ہم دونوں ہی اس معاملے میں بیخبر ہیں، اس نے کہا کہ پھر اس کی کچھ علامات ہی بتا دیجئے ؟ فرمایا جب تم یہ دیکھو کہ جن کے جسم پر چیتھڑا اور پاؤں میں لیترا نہیں ہوتا تھا، غریب اور چرواہے تھے، آج وہ بڑی بڑی بلڈنگیں اور عمارتیں بنا کر ایک دوسرے پر فخر کرنے لگیں، لونڈیاں اپنی مالکن کو جنم دینے لگیں تو قیامت قریب آگئی۔ پھر وہ آدمی چلا گیا تو کچھ دیر بعد نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے عمر ! کیا تمہیں علم ہے کہ وہ سائل کون تھا ؟ انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، فرمایا وہ جبرئیل (علیہ السلام) تھے جو تمہیں تمہارے دین کی اہم اہم باتیں سکھانے آئے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی روایت کی گئی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ ذَاتَ يَوْمٍ عِنْدَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ لَا يُرَى قَالَ يَزِيدُ لَا نَرَى عَلَيْهِ أَثَرَ السَّفَرِ وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ حَتَّى جَلَسَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي عَنْ الْإِسْلَامِ مَا الْإِسْلَامُ فَقَالَ الْإِسْلَامُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنْ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَعَجِبْنَا لَهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ قَالَ ثُمَّ قَالَ أَخْبِرْنِي عَنْ الْإِيمَانِ قَالَ الْإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ الْإِحْسَانِ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ يَزِيدُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ السَّاعَةِ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ بِهَا مِنْ السَّائِلِ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَاتِهَا قَالَ أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبِنَاءِ قَالَ ثُمَّ انْطَلَقَ قَالَ فَلَبِثَ مَلِيًّا قَالَ يَزِيدُ ثَلَاثًا فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عُمَرُ أَتَدْرِي مَنْ السَّائِلُ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَلَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ وَقَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَبِثْتُ ثَلَاثًا فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عُمَرُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ابو نضرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر (رض) سے پوچھا کہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) حج تمتع سے منع کرتے ہیں جبکہ حضرت ابن عباس (رض) اس کی اجازت دیتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے ؟ انہوں نے مجھ سے حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم کو خلافت ملی تو انہوں نے خطبہ دیتے ہوئے لوگوں سے فرمایا کہ قرآن، قرآن ہے اور پیغمبر، پیغمبر ہے، حالانکہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں دو طرح کا متعہ ہوتا تھا، ایک متعۃ الحج جسے حج تمتع کہتے ہیں اور ایک متعۃ النساء جو عورتوں کو طلاق دے کر رخصت کرتے وقت کپڑوں کی صورت میں دینا مستحب ہے۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَ وَحَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ إِنَّ ابْنَ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَنْهَى عَنْ الْمُتْعَةِ وَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ يَأْمُرُ بِهَا قَالَ فَقَالَ لِي عَلَى يَدِي جَرَى الْحَدِيثُ تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَفَّانُ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمَّا وَلِيَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ إِنَّ الْقُرْآنَ هُوَ الْقُرْآنُ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الرَّسُولُ وَإِنَّهُمَا كَانَتَا مُتْعَتَانِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَاهُمَا مُتْعَةُ الْحَجِّ وَالْأُخْرَى مُتْعَةُ النِّسَاءِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر تم اللہ پر اس طرح ہی توکل کرلیتے جیسے اس پر توکل کرنے کا حق ہے تو تمہیں اسی طرح رزق عطاء کیا جاتا جیسے پرندوں کو دیا جاتا ہے جو صبح کو خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُبَيْرَةَ عَنْ أَبِي تَمِيمٍ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَوْ أَنَّكُمْ تَوَكَّلْتُمْ عَلَى اللَّهِ حَقَّ تَوَكُّلِهِ لَرَزَقَكُمْ كَمَا يَرْزُقُ الطَّيْرَ تَغْدُو خِمَاصًا وَتَرُوحُ بِطَانًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
عبداللہ بن ساعدی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے مجھے کسی جگہ زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا، جب میں فارغ ہو کر حضرت عمر فاروق (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ مال ان کے حوالے کردیا تو انہوں نے مجھے تنخواہ دینے کا حکم دیا میں نے عرض کیا کہ میں نے یہ کام اللہ کی رضا کے لئے کیا ہے اور وہی مجھے اس کا اجر دے گا۔ حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا تمہیں جو دیا جائے وہ لے لیا کرو، کیونکہ نبی ﷺ کے دور میں ایک مرتبہ میں نے بھی یہی خدمت سرانجام دی تھی، نبی ﷺ نے مجھے کچھ مال و دولت عطاء فرمایا : میں نے تمہاری والی بات کہہ دی، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہاری خواہش اور سوال کے بغیر کہیں سے مال آئے تو اسے کھالیا کرو، ورنہ اسے صدقہ کردیا کرو۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ السَّاعِدِيِّ الْمَالِكِيِّ أَنَّهُ قَالَ اسْتَعْمَلَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى الصَّدَقَةِ فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْهَا وَأَدَّيْتُهَا إِلَيْهِ أَمَرَ لِي بِعِمَالَةٍ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّهِ وَأَجْرِي عَلَى اللَّهِ قَالَ خُذْ مَا أُعْطِيتَ فَإِنِّي قَدْ عَمِلْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَمَّلَنِي فَقُلْتُ مِثْلَ قَوْلِكَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُعْطِيتَ شَيْئًا مِنْ غَيْرِ أَنْ تَسْأَلَ فَكُلْ وَتَصَدَّقْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دن میں بہت خوش تھا، خوشی سے سرشار ہو کر میں نے روزہ کی حالت میں ہی اپنی بیوی کا بوسہ لے لیا، اس کے بعد احساس ہوا تو نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یار سول اللہ ! آج مجھ سے ایک بہت بڑا گناہ سرزد ہوگیا ہے، میں نے روزے کی حالت میں اپنی بیوی کو بوسہ دے دیا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ ! اگر آپ روزے کی حالت میں کلی کرلو تو کیا ہوگا ؟ میں نے عرض کیا اس میں تو کوئی حرج نہیں ہے، فرمایا پھر اس میں کہاں سے ہوگا ؟
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنِي بُكَيْرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ هَشَشْتُ يَوْمًا فَقَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ صَنَعْتُ الْيَوْمَ أَمْرًا عَظِيمًا قَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ لَوْ تَمَضْمَضْتَ بِمَاءٍ وَأَنْتَ صَائِمٌ فَقُلْتُ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفِيمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر تم اللہ پر اس طرح ہی توکل کرلیتے جیسے اس پر توکل کرنے کا حق ہے تو تمہیں اسی طرح رزق عطاء کیا جاتا جیسے پرندوں کو دیا جاتا ہے جو صبح کو خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هُبَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَوْ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَوَكَّلُونَ عَلَى اللَّهِ حَقَّ تَوَكُّلِهِ لَرَزَقَكُمْ كَمَا يَرْزُقُ الطَّيْرَ أَلَا تَرَوْنَ أَنَّهَا تَغْدُو خِمَاصًا وَتَرُوحُ بِطَانًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
یحییٰ بن یعمر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے ذکر کیا کہ ہم لوگ دنیا میں مختلف جگہوں کے سفر پر آتے جاتے رہتے ہیں، ہماری ملاقات بعض ان لوگوں سے بھی ہوتی ہے جو تقدیر کے منکر ہوتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ جب تم ان لوگوں کے پاس لوٹ کر جاؤ تو ان سے کہہ دینا کہ ابن عمر (رض) تم سے بری ہے اور تم اس سے بری ہو، یہ بات تین مرتبہ کہہ کر انہوں نے یہ روایت سنائی کہ حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے ہیں، ایک دن ہم نبی ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک آدمی چلتا ہوا آیا، پھر انہوں نے اس کا حلیہ بیان کیا، نبی ﷺ نے دو مرتبہ اسے قریب ہونے کے لئے کہا چناچہ وہ اتنا قریب ہوا کہ اس کے گھٹنے نبی صلی اللہ علیہ کے گھٹنوں سے چھونے لگے، اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ بتائیے کہ ایمان کیا ہے ؟ فرمایا تم اللہ پر، اس کے فرشتوں، جنت و جہنم، قیامت کے بعد دوبارہ جی اٹھنے اور تقدیر پر یقین رکھو، اس نے پھر پوچھا کہ اسلام کیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ کہ آپ نماز قائم کریں، زکوٰۃ ادا کریں رمضان کے روزے رکھیں اور حج بیت اللہ کریں اور غسل جنابت کریں۔ اس نے پھر پوچھا کہ احسان کیا ہے ؟ فرمایا تم اللہ کی رضاحاصل کرنے کے لئے اس کی عبادت اس طرح کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر تم یہ تصور نہیں کرسکتے تو وہ تو تمہیں دیکھ ہی رہا ہے (اس لئے یہ تصور ہی کرلیا کرو کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے) اس کے ہر سوال پر ہم یہی کہتے تھے کہ اس سے زیادہ نبی ﷺ کی عزت و توقیر کرنے والا ہم نے کوئی نہیں دیکھا اور وہ باربار کہتا جارہا تھا کہ آپ ﷺ نے سچ فرمایا۔ اس نے پھر پوچھا کہ قیامت کب آئے گی ؟ فرمایا جس سے سوال پوچھا جا رہا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا یعنی ہم دونوں ہی اس معاملے میں بیخبر ہیں، جب وہ آدمی چلا گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا ذرا اس آدمی کو بلا کر لانا، صحابہ کرام (رض) اس کی تلاش میں نکلے تو انہیں وہ نہ ملا نبی ﷺ نے فرمایا وہ جبرئیل تھے جو تمہیں تمہارے دین کی اہم اہم باتیں سکھانے آئے تھے، اس سے پہلے وہ جس صورت میں بھی آتے تھے میں انہیں پہچان لیتا تھا لیکن اس مرتبہ نہیں پہچان سکا۔ یحییٰ بن یعمر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے ذکر کیا کہ ہم لوگ دنیا میں مختلف جگہوں کے سفر پر آتے جاتے رہتے ہیں، ہماری ملاقات بعض ان لوگوں سے بھی ہوتی ہے جو تقدیر کے منکر ہوتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ جب تم ان لوگوں کے پاس لوٹ کر جاؤ تو ان سے کہہ دینا کہ ابن عمر (رض) تم سے بری ہے اور تم اس سے بری ہو، یہ بات تین مرتبہ کہہ کر انہوں نے یہ روایت سنائی کہ حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے ہیں، ایک دن ہم نبی ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک آدمی چلتا ہوا آیا، پھر انہوں نے اس کا حلیہ بیان کیا، نبی ﷺ نے دو مرتبہ اسے قریب ہونے کے لئے کہا چناچہ وہ اتنا قریب ہوا کہ اس کے گھٹنے نبی صلی اللہ علیہ کے گھٹنوں سے چھونے لگے، اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ بتائیے کہ ایمان کیا ہے ؟ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنِ ابْنِ يَعْمَرَ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّا نُسَافِرُ فِي الْآفَاقِ فَنَلْقَى قَوْمًا يَقُولُونَ لَا قَدَرَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَأَخْبِرُوهُمْ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ مِنْهُمْ بَرِيءٌ وَأَنَّهُمْ مِنْهُ بُرَآءُ ثَلَاثًا ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَجُلٌ فَذَكَرَ مِنْ هَيْئَتِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْنُهْ فَدَنَا فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَا فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَا حَتَّى كَادَ رُكْبَتَاهُ تَمَسَّانِ رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي مَا الْإِيمَانُ أَوْ عَنْ الْإِيمَانِ قَالَ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَتُؤْمِنُ بِالْقَدَرِ قَالَ سُفْيَانُ أُرَاهُ قَالَ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ فَمَا الْإِسْلَامُ قَالَ إِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ وَحَجُّ الْبَيْتِ وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ وَغُسْلٌ مِنْ الْجَنَابَةِ كُلُّ ذَلِكَ قَالَ صَدَقْتَ صَدَقْتَ قَالَ الْقَوْمُ مَا رَأَيْنَا رَجُلًا أَشَدَّ تَوْقِيرًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذَا كَأَنَّهُ يُعَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنْ الْإِحْسَانِ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ أَوْ تَعْبُدَهُ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَا تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ كُلُّ ذَلِكَ نَقُولُ مَا رَأَيْنَا رَجُلًا أَشَدَّ تَوْقِيرًا لِرَسُولِ اللَّهِ مِنْ هَذَا فَيَقُولُ صَدَقْتَ صَدَقْتَ قَالَ أَخْبِرْنِي عَنْ السَّاعَةِ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ بِهَا مِنْ السَّائِلِ قَالَ فَقَالَ صَدَقْتَ قَالَ ذَلِكَ مِرَارًا مَا رَأَيْنَا رَجُلًا أَشَدَّ تَوْقِيرًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذَا ثُمَّ وَلَّى قَالَ سُفْيَانُ فَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْتَمِسُوهُ فَلَمْ يَجِدُوهُ قَالَ هَذَا جِبْرِيلُ جَاءَكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ مَا أَتَانِي فِي صُورَةٍ إِلَّا عَرَفْتُهُ غَيْرَ هَذِهِ الصُّورَةِ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنِ ابْنِ يَعْمَرَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ أَوْ سَأَلَهُ رَجُلٌ إِنَّا نَسِيرُ فِي هَذِهِ الْأَرْضِ فَنَلْقَى قَوْمًا يَقُولُونَ لَا قَدَرَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا لَقِيتَ أُولَئِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ مِنْهُمْ بَرِيءٌ وَهُمْ مِنْهُ بُرَآءُ قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَدْنُو فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَا رَتْوَةً ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَدْنُو فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَا رَتْوَةً ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَدْنُو فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَا رَتْوَةً حَتَّى كَادَتْ أَنْ تَمَسَّ رُكْبَتَاهُ رُكْبَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے جو شخص کسی مجاہد کے سر پر سایہ کرے، اللہ قیامت کے دن اس پر سایہ کرے گا، جو شخص مجاہد کو سامان جہاد مہیا کرے یہاں تک کہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہوجائے، اس کے لئے اس مجاہد کے برابر اجر لکھا جاتا رہے گا اور جو شخص اللہ کی رضا کے لئے مسجد تعمیر کرے جس میں اللہ کا ذکر کیا جائے، اللہ جنت میں اس کا گھر تعمیر کرے گا۔
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى الْأَشْيَبُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي الْوَلِيدِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُرَاقَةَ الْعَدَوِيِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَظَلَّ رَأْسَ غَازٍ أَظَلَّهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ جَهَّزَ غَازِيًا حَتَّى يَسْتَقِلَّ بِجَهَازِهِ كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ وَمَنْ بَنَى مَسْجِدًا يُذْكَرُ فِيهِ اسْمُ اللَّهِ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص سے اس کا رات والی دعاؤں کا معمول کسی وجہ سے چھوٹ جائے اور وہ اسے اگلے دن فجر اور ظہر کے درمیان کسی بھی وقت پڑھ لے تو گویا اس نے اپنا معمول رات ہی کو پورا کیا۔
حَدَّثَنَا عَتَّابٌ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ أَنْبَأَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ عَبْد اللَّهِ وَقَدْ بَلَغَ بِهِ أَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ فَاتَهُ شَيْءٌ مِنْ وِرْدِهِ أَوْ قَالَ مِنْ جُزْئِهِ مِنْ اللَّيْلِ فَقَرَأَهُ مَا بَيْنَ صَلَاةِ الْفَجْرِ إِلَى الظُّهْرِ فَكَأَنَّمَا قَرَأَهُ مِنْ لَيْلَتِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جب حرمت شراب کا حکم نازل ہونا شروع ہوا تو انہوں نے دعاء کی کہ اے اللہ ! شراب کے بارے میں کوئی شافی بیان نازل فرمائیے، چناچہ سورت بقرہ کی یہ آیت نازل ہوئی۔ یسألونک عن الخمر والمیسر قل فیہمااثم کبیر اے نبی ﷺ یہ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے پوچھتے ہیں، آپ فرما دیجئے کہ ان کا گناہ بہت بڑا ہے۔ اور حضرت عمر (رض) کو بلا کر یہ آیت سنائی گئی، انہوں نے پھر وہی دعاء کی کہ اے اللہ ! شراب کے بارے کوئی شافی بیان نازل فرمائیے، اس پر سورت نساء کی یہ آیت نازل ہوئی۔ یا ایہا الذین آمنوا لاتقربوا الصلاۃ وانتم سکاری اے ایمان والو ! جب تم نشے کی حالت میں ہو تو نماز کے قریب نہ جاؤ اس آیت کے نزول کے بعد نبی ﷺ کا مؤذن جب اقامت کہتا تو یہ نداء بھی لگاتا کہ نشے میں مدہوش کوئی شخص نماز کے قریب نہ آئے اور حضرت عمر (رض) کو بلا کر یہ آیت بھی سنائی گئی، لیکن انہوں نے پھر وہی دعاء کی کہ اے اللہ ! شراب کے بارے کوئی شافی بیان نازل فرمائیے، اس پر سورت مائدہ کی آیت نازل ہوئی اور حضرت عمر (رض) کو بلا کر اس کی تلاوت بھی سنائی گئی، جب نبی ﷺ فہل انتم منتہون پر پہنچے تو حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ ہم باز آگئے، ہم باز آگئے۔
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ قَالَ اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ الَّتِي فِي سُورَةِ الْبَقَرَةِ يَسْأَلُونَكَ عَنْ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ قَالَ فَدُعِيَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا فَنَزَلَتْ الْآيَةُ الَّتِي فِي سُورَةِ النِّسَاءِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى فَكَانَ مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقَامَ الصَّلَاةَ نَادَى أَنْ لَا يَقْرَبَنَّ الصَّلَاةَ سَكْرَانُ فَدُعِيَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا فَنَزَلَتْ الْآيَةُ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ فَدُعِيَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ فَلَمَّا بَلَغَ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ انْتَهَيْنَا انْتَهَيْنَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابو وائل کہتے ہیں کہ صبی بن معبد ایک دیہاتی قبیلہ بنو تغلب کے عیسائی آدمی تھے جنہوں نے اسلام قبول کرلیا، انہوں نے لوگوں سے پوچھا کہ سب سے افضل عمل کون سا ہے ؟ لوگوں نے بتایا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا، چناچہ انہوں نے جہاد کا ارادہ کرلیا، اسی اثناء میں کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ نے حج کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں ! اس نے کہا آپ پہلے حج اور عمرہ کرلیں، پھر جہاد میں شرکت کریں۔ چناچہ وہ حج کی نیت سے روانہ ہوگئے اور میقات پر پہنچ کر حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھ لیا، زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے کہا کہ یہ شخص اپنے اونٹ سے بھی زیادہ گمراہ ہے، صبی نے یہ بات سن لی جب حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو زید اور سلمان نے جو کہا تھا، اس کے متعلق ان کی خدمت میں عرض کیا، حضرت عمر فاروق (رض) نے ان سے فرمایا کہ آپ کو اپنے پیغمبر کی سنت پر رہنمائی نصیب ہوگئی۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ صُبَيِّ بْنِ مَعْبَدٍ أَنَّهُ كَانَ نَصْرَانِيًّا تَغْلِبِيًّا فَأَسْلَمَ فَسَأَلَ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ فَقِيلَ لَهُ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَأَرَادَ أَنْ يُجَاهِدَ فَقِيلَ لَهُ أَحَجَجْتَ قَالَ لَا فَقِيلَ لَهُ حُجَّ وَاعْتَمِرْ ثُمَّ جَاهِدْ فَأَهَلَّ بِهِمَا جَمِيعًا فَوَافَقَ زَيْدَ بْنَ صُوحَانَ وَسَلْمَانَ بْنَ رَبِيعَةَ فَقَالَا هُوَ أَضَلُّ مِنْ نَاقَتِهِ أَوْ مَا هُوَ بِأَهْدَى مِنْ جَمَلِهِ فَانْطَلَقَ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِهِمَا فَقَالَ هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ لِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے حجر اسود سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ تو محض ایک پتھر ہے اگر میں نے نبی ﷺ کو تیرا بوسہ لیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا،
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لِلْحَجَرِ إِنَّمَا أَنْتَ حَجَرٌ وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ ثُمَّ قَبَّلَهُ
tahqiq

তাহকীক: