আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৯৮ টি

হাদীস নং: ২৯৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میت پر اس کے اہل خانہ کے رونے دھونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عدی بن حاتم کہتے ہیں کہ میں اپنی قوم کے کچھ لوگوں کے ساتھ حضرت عمر فاروق (رض) کے پاس آیا، انہوں نے بنو طئی کے ایک آدمی کو دوہزار دئیے لیکن مجھ سے اعراض کیا، میں ان کے سامنے آیا تب بھی انہوں نے اعراض کیا، میں ان کے چہرے کے رخ کی جانب سے آیا لیکن انہوں نے پھر بھی اعراض کیا، یہ دیکھ کر میں نے کہا امیرالمومنین ! آپ مجھے پہچانتے ہیں ؟ حضرت عمر (رض) ہنسنے لگے، پھر چت لیٹ گئے اور فرمایا ہاں ! اللہ کی قسم ! میں آپ کو جانتاہوں، جب یہ کافر تھے آپ نے اس وقت اسلام قبول کیا تھا، جب انہوں نے پیٹھ پھیر رکھی تھی آپ متوجہ ہوگئے تھے، جب انہوں نے عہد شکنی کی تھی تب آپ نے وعدہ وفا کیا تھا اور سب سے پہلا وہ مال صدقہ جسے دیکھ کر نبی ﷺ اور صحابہ کرام (رض) کے چہرے کھل اٹھے تھے بنو طئی کی طرف سے آنے والا وہ مال تھا جو آپ ہی لے کر آئے تھے۔ اس کے بعد حضرت عمر فاروق (رض) ان سے معذرت کرتے ہوئے فرمانے لگے میں نے ان لوگوں کو مال دیا ہے جنہیں فقروفاقہ اور تنگدستی نے کمزور کر رکھا ہے اور یہ لوگ اپنے اپنے قبیلے کے سردار ہیں، کیونکہ ان پر حقوق کی نیاب کی ذمہ داری ہے۔
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ أَتَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي أُنَاسٍ مِنْ قَوْمِي فَجَعَلَ يَفْرِضُ لِلرَّجُلِ مِنْ طَيِّئٍ فِي أَلْفَيْنِ وَيُعْرِضُ عَنِّي قَالَ فَاسْتَقْبَلْتُهُ فَأَعْرَضَ عَنِّي ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنْ حِيَالِ وَجْهِهِ فَأَعْرَضَ عَنِّي قَالَ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَتَعْرِفُنِي قَالَ فَضَحِكَ حَتَّى اسْتَلْقَى لِقَفَاهُ ثُمَّ قَالَ نَعَمْ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُكَ آمَنْتَ إِذْ كَفَرُوا وَأَقْبَلْتَ إِذْ أَدْبَرُوا وَوَفَيْتَ إِذْ غَدَرُوا وَإِنَّ أَوَّلَ صَدَقَةٍ بَيَّضَتْ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوُجُوهَ أَصْحَابِهِ صَدَقَةُ طَيِّئٍ جِئْتَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَخَذَ يَعْتَذِرُ ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا فَرَضْتُ لِقَوْمٍ أَجْحَفَتْ بِهِمْ الْفَاقَةُ وَهُمْ سَادَةُ عَشَائِرِهِمْ لِمَا يَنُوبُهُمْ مِنْ الْحُقُوقِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) نے ایک مرتبہ فرمایا کہ اب طواف کے دوران جبکہ اللہ نے اسلام کو شان و شوکت عطاء فرمادی اور کفرواہل کفر کو ذلیل کرکے نکال دیا رمل اور کندھے خالی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں رہی لیکن اس کے باوجود ہم اسے ترک نہیں کریں گے کیونکہ ہم اسے نبی ﷺ کے زمانے سے کرتے چلے آرہے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ فِيمَا الرَّمَلَانُ الْآنَ وَالْكَشْفُ عَنْ الْمَنَاكِبِ وَقَدْ أَطَّأَ اللَّهُ الْإِسْلَامَ وَنَفَى الْكُفْرَ وَأَهْلَهُ وَمَعَ ذَلِكَ لَا نَدَعُ شَيْئًا كُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ابوالاسود (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوا، وہاں پہنچا تو پتہ چلا کہ وہاں کوئی بیماری پھیلی ہوئی ہے جس سے لوگ بکثرت مر رہے ہیں، میں حضرت عمر فاروق (رض) کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ وہاں سے ایک جنازہ کا گذر ہوا، لوگوں نے اس مردے کی تعریف کی، حضرت عمر (رض) نے فرمایا واجب ہوگئی، پھر دوسرا جنازہ گذرا، لوگوں نے اس کی بھی تعریف کی، حضرت عمر (رض) نے پھر فرمایا واجب ہوگئی، تیسرا جنازہ گذرا تو لوگوں نے اس کی برائی بیان کی، حضرت عمر (رض) نے پھر فرمایا واجب ہوگئی، میں نے بالآخر پوچھ ہی لیا کہ امیرالمومنین ! کیا چیز واجب ہوگئی ؟ انہوں نے فرمایا میں نے تو وہی کہا ہے جو نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ جس مسلمان کے لئے چار آدمی خیر کی گواہی دے دیں تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی، ہم نے عرض کیا اگر تین آدمی ہوں ؟ تو نبی ﷺ نے فرمایا تب بھی یہی حکم ہے، ہم نے دو کے متعلق پوچھا، آپ ﷺ نے فرمایا دو ہوں تب بھی یہی حکم ہے، پھر ہم نے خود ہی ایک کے متعلق سوال نہیں کیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ عَفَّانُ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ قَالَ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ وَقَدْ وَقَعَ بِهَا مَرَضٌ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ فَهُمْ يَمُوتُونَ مَوْتًا ذَرِيعًا فَجَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَرَّتْ بِهِ جَنَازَةٌ فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرٌ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَجَبَتْ ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرٌ فَقَالَ وَجَبَتْ ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرٌّ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَجَبَتْ فَقَالَ أَبُو الْأَسْوَدِ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا وَجَبَتْ فَقَالَ قُلْتُ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ بِخَيْرٍ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ قَالَ قُلْنَا وَثَلَاثَةٌ قَالَ وَثَلَاثَةٌ قُلْنَا وَاثْنَانِ قَالَ وَاثْنَانِ قَالَ وَلَمْ نَسْأَلْهُ عَنْ الْوَاحِدِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم (رض) جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، دوران خطبہ ایک صاحب آکر بیٹھ گئے، حضرت عمر (رض) نے ان سے پوچھا نماز سے کیوں رکے رہے انہوں نے جوابا کہا کہ امیرالمومنین ! میں بازار سے واپس آیا تھا، میں نے تو جیسے ہی اذان سنی، وضو کرتے ہی آگیا ہوں، حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا اچھا کیا تم نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے جائے تو اسے غسل کرلینا چاہیے۔ گذشتہ روایت اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَرْبٌ يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَخْطُبُ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَجَلَسَ فَقَالَ عُمَرُ لِمَ تَحْتَبِسُونَ عَنْ الْجُمُعَةِ فَقَالَ الرَّجُلُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ النِّدَاءَ فَتَوَضَّأْتُ ثُمَّ أَقْبَلْتُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَأَيْضًا أَلَمْ تَسْمَعُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا رَاحَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ الْمُعَلِّمُ حَدَّثَنَا يَحْيَى أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ فَذَكَرَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
عمران بن حطان نے حضرت ابن عباس (رض) سے ریشمی لباس کی بابت سوال کیا، انہوں نے کہا کہ اس کا جواب حضرت عائشہ (رض) سے پوچھو، عمران نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھو، انہوں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا تو حضرت ابن عمر (رض) نے اپنے والد محترم کے حوالے سے نبی ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا کہ جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے، اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَرْبٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حِطَّانَ فِيمَا يَحْسِبُ حَرْبٌ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ لَبُوسِ الْحَرِيرِ فَقَالَ سَلْ عَنْهُ عَائِشَةَ فَسَأَلَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ سَلْ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَسَأَلَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَفْصٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا فَلَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حمید بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ بصرہ میں ہمیں حضرت ابن عباس (رض) نے یہ حدیث سنائی کہ جب حضرت عمر (رض) قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے تو سب سے پہلے ان کے پاس پہنچنے والا میں ہی تھا، انہوں نے فرمایا کہ میری تین باتیں یاد رکھو، کیونکہ مجھے خطرہ ہے کہ لوگ جب تک آئیں گے اس وقت تک میں نہیں بچوں گا اور لوگ مجھے نہ پاسکیں گے، کلالہ کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کرتا، لوگوں پر اپنا نائب اور خلیفہ کسی کو نامزد نہیں کرتا اور میرا ہر غلام آزاد ہے۔ لوگوں نے ان سے عرض کیا کہ امیرالمومنین ! کسی کو اپنا خلفیہ نامزد کر دیجئے، انہوں نے فرمایا کہ میں جس پہلو کو بھی اختیار کروں، اسے مجھ سے بہتر ذات نے اختیار کیا ہے، چناچہ اگر میں لوگوں کا معاملہ ان ہی کے حوالے کردوں تو نبی ﷺ نے بھی ایسا ہی کیا تھا اور اگر کسی کو اپنا خلیفہ مقرر کردوں تو مجھ سے بہتر ذات نے بھی اپنا خلیفہ مقرر کیا تھا یعنی حضرت صدیق اکبر (رض) نے۔ میں نے عرض کیا کہ آپ کو جنت کی بشارت ہو، آپ کو نبی ﷺ کی ہم نشینی کا شرف حاصل ہوا اور طویل موقع ملا، اس کے بعد آپ کو امیرالمومنین بنایا گیا تو آپ نے اپنے مضبوط ہونے کا ثبوت پیش کیا اور امانت کو ادا کیا، حضرت عمر (رض) فرمانے لگے کہ تم نے مجھے جنت کی جو بشارت دی ہے، اللہ کی قسم ! اگر میرے پاس دنیا ومافیہا کی نعمتیں اور خزانے ہوتے تو اصل صورت حال واضح ہونے سے پہلے اپنے سامنے پیش آنے والے ہولناک واقعات و مناظر کے فدئیے میں دے دیتا اور مسلمانوں پر خلافت کا جو تم نے ذکر کیا ہے تو بخدا ! میری تمنا ہے کہ برابر سرابر چھوٹ جاؤں، نہ میرا کوئی فائدہ ہو اور نہ مجھ پر کوئی وبال ہو، البتہ نبی ﷺ کی ہم نشینی کا جو تم نے ذکر کیا ہے، وہ صحیح ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَوْدِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ بِالْبَصْرَةِ قَالَ أَنَا أَوَّلُ مَنْ أَتَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ طُعِنَ فَقَالَ احْفَظْ عَنِّي ثَلَاثًا فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ لَا يُدْرِكَنِي النَّاسُ أَمَّا أَنَا فَلَمْ أَقْضِ فِي الْكَلَالَةِ قَضَاءً وَلَمْ أَسْتَخْلِفْ عَلَى النَّاسِ خَلِيفَةً وَكُلُّ مَمْلُوكٍ لَهُ عَتِيقٌ فَقَالَ لَهُ النَّاسُ اسْتَخْلِفْ فَقَالَ أَيَّ ذَلِكَ أَفْعَلُ فَقَدْ فَعَلَهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي إِنْ أَدَعْ إِلَى النَّاسِ أَمْرَهُمْ فَقَدْ تَرَكَهُ نَبِيُّ اللَّهِ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَقَدْ اسْتَخْلَفَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْتُ لَهُ أَبْشِرْ بِالْجَنَّةِ صَاحَبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطَلْتَ صُحْبَتَهُ وَوُلِّيتَ أَمْرَ الْمُؤْمِنِينَ فَقَوِيتَ وَأَدَّيْتَ الْأَمَانَةَ فَقَالَ أَمَّا تَبْشِيرُكَ إِيَّايَ بِالْجَنَّةِ فَوَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لِي قَالَ عَفَّانُ فَلَا وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَوْ أَنَّ لِي الدُّنْيَا بِمَا فِيهَا لَافْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ هَوْلِ مَا أَمَامِي قَبْلَ أَنْ أَعْلَمَ الْخَبَرَ وَأَمَّا قَوْلُكَ فِي أَمْرِ الْمُؤْمِنِينَ فَوَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنَّ ذَلِكَ كَفَافًا لَا لِي وَلَا عَلَيَّ وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَلِكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابوامامہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق (رض) سے حضرت ابوعبیدہ بن الجراح (رض) کے نام ایک خط میں لکھا کہ اپنے لڑکوں کو تیرنا اور اپنے جنگجوؤں کو تیر اندازی کرنا سکھاؤ، چناچہ مختلف چیزوں کو نشانہ بنا کر تیر اندازی سیکھنے لگے، اسی تناظر میں ایک بچے کو نامعلوم تیر لگا، جس سے وہ جاں بحق ہوگیا، اس کا صرف ایک ہی وارث تھا اور وہ تھا اس کا ماموں، حضرت ابوعبیدہ بن الجراح (رض) نے اس سلسلے میں حضرت فاروق اعطم (رض) کی خدمت میں خط لکھا، انہوں نے جوابا لکھ بھیجا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس کا کوئی مولیٰ نہ ہو، اللہ و رسول اس کے مولیٰ ہیں اور جس کا کوئی وارث نہ ہو، ماموں ہی اس کا وارث ہوگا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ قَالَ كَتَبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ أَنْ عَلِّمُوا غِلْمَانَكُمْ الْعَوْمَ وَمُقَاتِلَتَكُمْ الرَّمْيَ فَكَانُوا يَخْتَلِفُونَ إِلَى الْأَغْرَاضِ فَجَاءَ سَهْمٌ غَرْبٌ إِلَى غُلَامٍ فَقَتَلَهُ فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ أَصْلٌ وَكَانَ فِي حَجْرِ خَالٍ لَهُ فَكَتَبَ فِيهِ أَبُو عُبَيْدَةَ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى مَنْ أَدْفَعُ عَقْلَهُ فَكَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مال کی وراثت اسی کو ملے گی جسے ولاء ملے گی خواہ وہ باپ ہو یا بیٹا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَرِثُ الْوَلَاءَ مَنْ وَرِثَ الْمَالَ مِنْ وَالِدٍ أَوْ وَلَدٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) کو دیکھا کہ وہ حجر اسود کے قریب آئے اور اس سے مخاطب ہو کر فرمایا بخدا ! میں جانتا ہوں کہ تو محض ایک پتھر ہے جو کسی کو نفع و نقصان نہیں دے سکتا، اگر میں نے نبی ﷺ کو تیرا بوسہ لیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا، یہ کہہ کر آپ نے اسے قریب ہو کر بوسہ دیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَتَى الْحَجَرَ فَقَالَ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَكَ مَا قَبَّلْتُكَ ثُمَّ دَنَا فَقَبَّلَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
دجین جن کی کنیت ابوالغصن تھی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ آیا، وہاں حضرت عمر فاروق (رض) کے آزاد کردہ غلام اسلم سے ملاقات ہوئی، میں نے ان سے حضرت عمر (رض) کی کوئی حدیث سنانے کی فرمائش کی، انہوں نے معذرت کی اور فرمایا کہ مجھے کمی بیشی کا اندیشہ ہے، ہم بھی جب حضرت عمر فاروق (رض) سے کہتے تھے کہ نبی ﷺ کے حوالے سے کوئی حدیث سنائیے تو وہ یہی جواب دیتے تھے کہ مجھے اندیشہ کہ کہیں کچھ کمی بیشی نہ ہوجائے اور نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میری طرف کسی جھوٹی بات کو منسوب کرتا ہے وہ جہنم میں ہوگا۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا دُجَيْنٌ أَبُو الْغُصْنِ بَصْرِيٌّ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ أَسْلَمَ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْتُ حَدِّثْنِي عَنْ عُمَرَ فَقَالَ لَا أَسْتَطِيعُ أَخَافُ أَنْ أَزِيدَ أَوْ أَنْقُصَ كُنَّا إِذَا قُلْنَا لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَخَافُ أَنْ أَزِيدَ حَرْفًا أَوْ أَنْقُصَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ فَهُوَ فِي النَّارِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص بازار میں یہ کلمات کہہ لے " جن کا ترجمہ یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہی بھی اسی کی ہے اور تمام تعریفات بھی اسی کی ہیں ہر طرح کی خیر اسی کے دست قدرت میں ہے، وہی زندگی اور موت دیتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے " تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دے گا، دس لاکھ گناہ مٹادے گا اور جنت میں اس کے لئے محل بنائے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ مَوْلَى آلِ الزُّبَيْرِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ فِي سُوقٍ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ وَمَحَا عَنْهُ بِهَا أَلْفَ أَلْفِ سَيِّئَةٍ وَبَنَى لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے دن نبی ﷺ کے کچھ صحابہ سامنے سے آتے ہوئے دکھائی دیئے جو یہ کہہ رہے تھے کہ فلاں بھی شہید ہے، فلاں بھی شہید ہے، یہاں تک کہ ان کا گذر ایک آدمی پر ہوا، اس کے بارے بھی انہوں نے یہی کہا کہ یہ بھی شہید ہے، نبی ﷺ نے فرمایا ہرگز نہیں ! میں نے اسے جہنم میں دیکھا ہے کیونکہ اس نے مال غنیمت میں سے ایک چادر چوری کی تھی، اس کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا اے ابن خطاب ! جا کر لوگوں میں منادی کردو کہ جنت میں صرف مومنین ہی داخل ہوں گے، چناچہ میں نکل کر یہ منادی کرنے لگا کہ جنت میں صرف مومنین ہی داخل ہوں گے۔۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ أَقْبَلَ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُونَ فُلَانٌ شَهِيدٌ وَفُلَانٌ شَهِيدٌ حَتَّى مَرُّوا بِرَجُلٍ فَقَالُوا فُلَانٌ شَهِيدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلَّا إِنِّي رَأَيْتُهُ يُجَرُّ إِلَى النَّارِ فِي عَبَاءَةٍ غَلَّهَا اخْرُجْ يَا عُمَرُ فَنَادِ فِي النَّاسِ إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا الْمُؤْمِنُونَ فَخَرَجْتُ فَنَادَيْتُ إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا الْمُؤْمِنُونَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے کسی موقع پر اپنے باپ کی قسم کھائی، نبی ﷺ نے انہیں روکتے ہوئے فرمایا کہ جو شخص اللہ کے علاوہ کسی اور چیز کی قسم کھاتا ہے، وہ شرک کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ لَا وَأَبِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ إِنَّهُ مَنْ حَلَفَ بِشَيْءٍ دُونَ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
نافع کہتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے مسجد نبوی میں اسطوانہ یعنی ستون سے لے کر مقصورہ شریف تک کا اضافہ کروایا، بعد میں حضرت عثمان (رض) نے بھی اپنی توسیع میں اس کی عمارت بڑھائی اور حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا کہ اگر میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ ہم اپنی اس مسجد کی عمارت میں مزید اضافہ کرنا چاہتے ہیں تو میں کبھی اس میں اضافہ نہ کرتا۔
حَدَّثَنَا حَمَّادٌ الْخَيَّاطُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ زَادَ فِي الْمَسْجِدِ مِنْ الْأُسْطُوَانَةِ إِلَى الْمَقْصُورَةِ وَزَادَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ نَبْغِي نَزِيدُ فِي مَسْجِدِنَا مَا زِدْتُ فِيهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے ایک مرتبہ فرمایا اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا : ان پر کتاب نازل فرمائی، اس میں رجم کی آیت بھی تھی جس کے مطابق نبی ﷺ نے بھی رجم کیا تھا اور ہم نے بھی رجم کیا تھا، پھر فرمایا کہ ہم لوگ یہ حکم بھی پڑھتے تھے کہ اپنے آباؤ اجداد سے بےرغبتی ظاہر نہ کرو کیونکہ یہ تمہاری جانب سے کفر ہے، پھر نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اس طرح حد سے آگے مت بڑاؤ جیسے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا، میں تو ایک بندہ ہوں، اس لئے یوں کہا کرو کہ وہ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ مَعَهُ الْكِتَابَ فَكَانَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَةُ الرَّجْمِ فَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ ثُمَّ قَالَ قَدْ كُنَّا نَقْرَأُ وَلَا تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ فَإِنَّهُ كُفْرٌ بِكُمْ أَوْ إِنَّ كُفْرًا بِكُمْ أَنْ تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُطْرُونِي كَمَا أُطْرِيَ ابْنُ مَرْيَمَ وَإِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ فَقُولُوا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَرُبَّمَا قَالَ مَعْمَرٌ كَمَا أَطْرَتْ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت عمر فاروق (رض) سے عرض کیا میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے ہوئے سنا ہے، میں اسے آپ تک پہنچانے میں کوتاہی نہیں کروں گا، لوگوں کا خیال یہ ہے کہ آپ کسی کو اپنا خلیفہ نامزد نہیں کر رہے ؟ انہوں نے ایک لمحے کے لئے اپنا سرجھکا کر اٹھایا اور فرمایا کہ اللہ اپنے دین کی حفاظت خود کرے گا، میں کسی کو اپنا خلیفہ نامزد نہیں کروں گا کیونکہ نبی ﷺ نے بھی کسی کو اپنا خلیفہ مقرر نہیں فرمایا تھا اور اگر میں کسی کو خلیفہ مقرر کردیتا ہوں تو حضرت صدیق اکبر (رض) نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنِّي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ مَقَالَةً فَآلَيْتُ أَنْ أَقُولَهَا لَكُمْ زَعَمُوا أَنَّكَ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ فَوَضَعَ رَأْسَهُ سَاعَةً ثُمَّ رَفَعَهُ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَحْفَظُ دِينَهُ وَإِنِّي إِنْ لَا أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْتَخْلِفْ وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدْ اسْتَخْلَفَ قَالَ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ ذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يَعْدِلُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدًا وَأَنَّهُ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
مالک بن اوس کہتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے ایک مرتبہ مجھے بلوایا، پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی، جس میں حضرت عمر (رض) نے یہ بھی فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہمارے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ کر جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ أَرْسَلَ إِلَيَّ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَقُلْتُ لَكُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
سعید بن مسیب (رح) سے مروی ہے کہ جب حضرت صدیق اکبر (رض) کا انتقال ہوا تو لوگ رونے لگے، اس پر حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ میت پر اس کے اہل محلہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ لَمَّا مَاتَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بُكِيَ عَلَيْهِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ دنیا سے پردہ فرماگئے اور ان کے بعد حضرت صدیق اکبر (رض) خلیفہ منتخب ہوگئے اور اہل عرب میں سے جو کافر ہوسکتے تھے، سو ہوگئے تو حضرت عمر فاروق (رض) نے سیدناصدیق اکبر (رض) سے عرض کیا کہ آپ ان لوگوں سے کیسے قتال کرسکتے ہیں جبکہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے مجھے لوگوں سے اس وقت تک قتال کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ لاالہ الا اللہ نہ کہہ لیں، جو شخص لاالہ الا اللہ کہہ لے، اس نے اپنی جان اور مال کو مجھ سے محفوظ کرلیا، ہاں ! اگر اسلام کا کوئی حق ہو تو الگ بات ہے اور اس کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہوگا ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) نے یہ سن کر فرمایا اللہ کی قسم ! میں اس شخص سے ضرور قتال کروں گا جو نماز اور زکوٰۃ کے درمیان فرق کرتے ہیں، کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے، بخدا ! اگر انہوں نے ایک بکری کا بچہ جو یہ رسول اللہ ﷺ کو دیتے تھے بھی روکا تو میں ان سے قتال کروں گا، حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں سمجھ گیا، اللہ تعالیٰ نے حضرت صدیق اکبر (رض) کو اس معاملے میں شرح صدر کی دولت عطاء فرما دی ہے اور میں سمجھ گیا کہ ان کی رائے ہی برحق ہے۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا رَبَاحٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ إِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنَّ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِالْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ
tahqiq

তাহকীক: