আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৯৮ টি
হাদীস নং: ২৭৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے قاتلانہ حملہ میں زخمی ہونے کے بعد فرمایا میرے پاس طبیب کو بلا کر لاؤ جو میرے زخموں کی دیکھ بھال کرے، چناچہ عرب کا ایک نامی گرامی طبیب بلایا گیا، اس نے حضرت عمر (رض) کو نبیذ پلائی، لیکن وہ ناف کے نیچے لگے ہوئے زخم سے نکل آئی اور اس کا رنگ خون کی طرح سرخ ہوچکا تھا۔ حضرت ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے اس کے بعد انصار کے بنو معاویہ میں سے ایک طبیب کو بلایا، اس نے آکر انہیں دودھ پلایا، وہ بھی ان کے زخم سے چکناسفید نکل آیا، طبیب نے یہ دیکھ کر کہا کہ امیرالمومنین ! اب وصیت کر دیجئے، (یعنی اب بچنا مشکل ہے) حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ انہوں نے سچ کہا، اگر تم کوئی دوسری بات کہتے تو میں تمہاری بات نہ مانتا۔ یہ سن کر لوگ رونے لگے، حضرت عمر (رض) نے فرمایا مجھ پر مت روؤ، جو رونا چاہتا ہے وہ باہر چلاجائے کیا تم لوگوں نے نبی ﷺ کا یہ فرمان نہیں سنا کہ میت کو اس کے اہل خانہ کے رونے سے عذاب ہوتا ہے، اسی وجہ سے حضرت ابن عمر (رض) اپنے بیٹوں یا کسی اور کے انتقال پر رونے والوں کو اپنے پاس نہیں بٹھاتے تھے۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَقَالَ سَالِمٌ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ عُمَرُ أَرْسِلُوا إِلَيَّ طَبِيبًا يَنْظُرُ إِلَى جُرْحِي هَذَا قَالَ فَأَرْسَلُوا إِلَى طَبِيبٍ مِنْ الْعَرَبِ فَسَقَى عُمَرَ نَبِيذًا فَشُبِّهَ النَّبِيذُ بِالدَّمِ حِينَ خَرَجَ مِنْ الطَّعْنَةِ الَّتِي تَحْتَ السُّرَّةِ قَالَ فَدَعَوْتُ طَبِيبًا آخَرَ مِنْ الْأَنْصَارِ مِنْ بَنِي مُعَاوِيَةَ فَسَقَاهُ لَبَنًا فَخَرَجَ اللَّبَنُ مِنْ الطَّعْنَةِ صَلْدًا أَبْيَضَ فَقَالَ لَهُ الطَّبِيبُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اعْهَدْ فَقَالَ عُمَرُ صَدَقَنِي أَخُو بَنِي مُعَاوِيَةَ وَلَوْ قُلْتَ غَيْرَ ذَلِكَ كَذَّبْتُكَ قَالَ فَبَكَى عَلَيْهِ الْقَوْمُ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ فَقَالَ لَا تَبْكُوا عَلَيْنَا مَنْ كَانَ بَاكِيًا فَلْيَخْرُجْ أَلَمْ تَسْمَعُوا مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ لَا يُقِرُّ أَنْ يُبْكَى عِنْدَهُ عَلَى هَالِكٍ مِنْ وَلَدِهِ وَلَا غَيْرِهِمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৭৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے حضرت فاروق اعطم (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مشرکین طلوع آفتاب سے پہلے واپس نہیں جاتے تھے اور کہتے تھے کہ کوہ ثبیر روشن ہو تاکہ ہم حملہ کریں، جبکہ نبی ﷺ مزدلفہ سے منیٰ کی طرف طلوع آفتاب سے قبل ہی روانہ ہوگئے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يُفِيضُونَ مِنْ جَمْعٍ حَتَّى يَرَوْا الشَّمْسَ عَلَى ثَبِيرٍ وَكَانُوا يَقُولُونَ أَشْرِقْ ثَبِيرُ كَيْمَا نُغِيرُ فَأَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دور نبوت میں ہشام بن حکیم کے پاس سے گزرتے ہوئے انہیں سورت فرقان کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، انہوں نے اس میں ایسے حروف کی تلاوت کی جو نبی ﷺ نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔ میرا دل چاہا کہ میں ان سے نماز ہی میں پوچھ لوں، بہرحال فراغت کے بعد میں نے انہیں چادر سے گھسیٹ کر پوچھا کہ تمہیں سورت فرقان اس طرح کس نے پڑھائی ہے ؟ انہوں نے کہا نبی ﷺ نے، میں نے کہا آپ جھوٹ بولتے ہیں، بخدا ! نبی ﷺ نے مجھے بھی یہ سورت پڑھائی ہے۔ یہ کہہ کر میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور انہیں کھینچتا ہوا نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے مجھے سورت فرقان خود پڑھائی ہے، میں نے اسے سورت فرقان کو ایسے حروف میں پڑھتے ہوئے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عمر ! اسے چھوڑ دو ، پھر ہشام سے اس کی تلاوت کرنے کے لئے فرمایا : انہوں نے اسی طرح پڑھا جیسے وہ پہلے پڑھ رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر مجھ سے کہا کہ عمر ! تم بھی پڑھ کر سناؤ، چناچہ میں نے بھی پڑھ کر سنادیا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ اس طرح بھی نازل ہوئی ہے، اس کے بعد ارشاد فرمایا بیشک اس قرآن کا نزول سات قرائتوں پر ہوا ہے، لہٰذا تمہارے لئے جو آسان ہو اس کے مطابق تلاوت کرلیا کرو۔ حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دور نبوت میں ہشام بن حکیم کے پاس سے گذرتے ہوئے انہیں سورت فرقان کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، انہوں نے اس میں ایسے حروف کی تلاوت کی جو نبی ﷺ نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔ میرا دل چاہا کہ میں ان سے نماز ہی میں پوچھ لوں، پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّهُمَا سَمِعَا عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ مَرَرْتُ بِهِشَامِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَمَعْتُ قِرَاءَتَهُ فَإِذَا هُوَ يَقْرَأُ عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكِدْتُ أَنْ أُسَاوِرَهُ فِي الصَّلَاةِ فَنَظَرْتُ حَتَّى سَلَّمَ فَلَمَّا سَلَّمَ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَقُلْتُ مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي تَقْرَؤُهَا قَالَ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ لَهُ كَذَبْتَ فَوَاللَّهِ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُوَ أَقْرَأَنِي هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي تَقْرَؤُهَا قَالَ فَانْطَلَقْتُ أَقُودُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا وَأَنْتَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسِلْهُ يَا عُمَرُ اقْرَأْ يَا هِشَامُ فَقَرَأَ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَكَذَا أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ يَا عُمَرُ فَقَرَأْتُ الْقِرَاءَةَ الَّتِي أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَكَذَا أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مِنْهُ مَا تَيَسَّرَ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ عَنْ حَدِيثِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّهُمَا سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَمَعْتُ لِقِرَاءَتِهِ فَإِذَا هُوَ يَقْرَأُ عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكِدْتُ أُسَاوِرُهُ فِي الصَّلَاةِ فَنَظَرْتُ حَتَّى سَلَّمَ فَلَمَّا سَلَّمَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو۔
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُلْتَمِسًا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَلْيَلْتَمِسْهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وِتْرًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) سے کہا گیا کہ آپ اپنا خلیفہ کسی کو مقرر کر دیجئے ؟ فرمایا اگر میں خلیفہ مقرر نہ کروں تو مجھ سے بہتر ذات نے بھی مقرر نہیں کیا تھا یعنی نبی ﷺ نے اور اگر مقرر کردوں تو مجھ سے بہتر ذات نے بھی مقرر کیا تھا یعنی حضرت صدیق اکبر (رض) نے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ قِيلَ لَهُ أَلَا تَسْتَخْلِفُ فَقَالَ إِنْ أَتْرُكْ فَقَدْ تَرَكَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَقَدْ اسْتَخْلَفَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اعمال کا دارومدار تو نیت پر ہے اور ہر انسان کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی ہو، سو جس شخص کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو، تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول ہی کی طرف ہوگی اور جس کی ہجرت حصول دنیا کے لئے ہو یا کسی عورت سے نکاح کی خاطر ہو تو اس کی ہجرت اس چیز کی طرف ہوگی جس کی طرف اس نے کی۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ اللَّيْثِيَّ يَقُولُ إِنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ وَهُوَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا الْعَمَلُ بِالنِّيَّةِ وَإِنَّمَا لِامْرِئٍ مَا نَوَى فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوْ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) فرمایا کرتے تھے کہ تہبند بھی باندھا کرو اور جسم کے اوپر والے حصے پر چادر بھی ڈالا کرو، جوتے پہنا کرو، موزے اور شلوار چھوڑ دو ، سواری کو گھٹنوں کے بل بٹھا کر اس پر سوار ہونے کی بجائے کود کر سوار ہوا کرو تاکہ تمہاری بہادری اور ہمت میں اضافہ ہو، قبیلہ معد کی سواریوں کو اپنے اوپر لازم کرلو، ہدف پر نشانہ لگانا سیکھو، ناز و نعمت، عیش پرستی اور عجم کے طور طریقے چھوڑ دو اور ریشم سے اپنے آپ کو بچاؤ، کیونکہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ ریشم مت پہنو، سوائے اتنی مقدار کے اور نبی ﷺ نے اپنی دو انگلیوں سے اشارہ فرمایا۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ اتَّزِرُوا وَارْتَدُوا وَانْتَعِلُوا وَأَلْقُوا الْخِفَافَ وَالسَّرَاوِيلَاتِ وَأَلْقُوا الرُّكُبَ وَانْزُوا نَزْوًا وَعَلَيْكُمْ بِالْمَعَدِّيَّةِ وَارْمُوا الْأَغْرَاضَ وَذَرُوا التَّنَعُّمَ وَزِيَّ الْعَجَمِ وَإِيَّاكُمْ وَالْحَرِيرَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنْهُ وَقَالَ لَا تَلْبَسُوا مِنْ الْحَرِيرِ إِلَّا مَا كَانَ هَكَذَا وَأَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِصْبَعَيْهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
سیدنا فاروق اعظم (رض) نے فرمایا کہ آیت رجم کے حوالے سے اپنے آپ کو ہلاکت میں پڑنے سے بچانا، کہیں کوئی شخص یہ نہ کہنے لگے کہ کتاب اللہ میں تو ہمیں دو سزاؤں کا تذکرہ نہیں ملتا، میں نے نبی ﷺ کو بھی رجم کی سزا جاری کرتے ہوئے دیکھا ہے اور خود ہم نے بھی یہ سزاجاری کی ہے۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا يَحْيَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِيَّاكُمْ أَنْ تَهْلِكُوا عَنْ آيَةِ الرَّجْمِ وَأَنْ يَقُولَ قَائِلٌ لَا نَجِدُ حَدَّيْنِ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی رات ایسی نہیں گذرتی جس میں سمندر تین مرتبہ زمین پر جھانک کر نہ دیکھتا ہو، وہ ہر مرتبہ اللہ سے یہی اجازت مانگتا ہے کہ زمین والوں کو ڈبو دے، لیکن اللہ اسے ایسا کرنے سے روک دیتا ہے۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا الْعَوَّامُ حَدَّثَنِي شَيْخٌ كَانَ مُرَابِطًا بِالسَّاحِلِ قَالَ لَقِيتُ أَبَا صَالِحٍ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَيْسَ مِنْ لَيْلَةٍ إِلَّا وَالْبَحْرُ يُشْرِفُ فِيهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ عَلَى الْأَرْضِ يَسْتَأْذِنُ اللَّهَ فِي أَنْ يَنْفَضِخَ عَلَيْهِمْ فَيَكُفُّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
انس بن سیرین کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے عرض کیا کہ اپنی زوجہ کو طلاق دینے کا واقعہ تو سنائیے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دے اور یہ بات حضرت عمر فاروق (رض) کو بھی بتادی، انہوں نے نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا اس سے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کرلے، جب وہ پاک ہوجائے تو ایام طہارت میں اسے طلاق دے دے، میں نے پوچھا کہ کیا آپ نے وہ طلاق شمار کی تھی جو ایام کی حالت میں دی تھی ؟ انہوں نے کہا کہ اسے شمار نہ کرنے کی کیا وجہ تھی ؟ انہوں نے کہا اگر میں ایسا کرتا تو لوگ مجھے بیوقوف سمجھتے۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ حَدِّثْنِي عَنْ طَلَاقِكَ امْرَأَتَكَ قَالَ طَلَّقْتُهَا وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا فَإِذَا طَهُرَتْ فَلْيُطَلِّقْهَا فِي طُهْرِهَا قَالَ قُلْتُ لَهُ هَلْ اعْتَدَدْتَ بِالَّتِي طَلَّقْتَهَا وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ فَمَا لِي لَا أَعْتَدُّ بِهَا وَإِنْ كُنْتُ قَدْ عَجَزْتُ وَاسْتَحْمَقْتُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ابوالعلاء شامی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوامامہ (رض) نے نیا لباس زیب تن کیا، جب وہ ان کی ہنسلی کی ہڈی تک پہنچا تو انہوں نے یہ دعاء پڑھی کہ اس اللہ کا شکر جس نے مجھے لباس پہنایا جس کے ذریعے میں اپنا ستر چھپاتا ہوں اور اپنی زندگی میں اس سے زینت حاصل کرتا ہوں، پھر فرمایا کہ میں نے حضرت عمر فاروق (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص نیا کپڑا پہنے اور جب وہ اس کی ہنسلی کی ہڈی تک پہنچے تو یہ دعاء پڑھے (جس کا ترجمہ ابھی گذرا) اور پرانا کپڑاصدقہ کردے، وہ زندگی میں بھی اور زندگی کے بعد بھی اللہ کی حفاظت میں، اللہ کے پڑوس میں اور اللہ کی نگہبانی میں رہے گا۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا أَصْبَغُ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ الشَّامِيِّ قَالَ لَبِسَ أَبُو أُمَامَةَ ثَوْبًا جَدِيدًا فَلَمَّا بَلَغَ تَرْقُوَتَهُ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اسْتَجَدَّ ثَوْبًا فَلَبِسَهُ فَقَالَ حِينَ يَبْلُغُ تَرْقُوَتَهُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي ثُمَّ عَمَدَ إِلَى الثَّوْبِ الَّذِي أَخْلَقَ أَوْ قَالَ أَلْقَى فَتَصَدَّقَ بِهِ كَانَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ تَعَالَى وَفِي جِوَارِ اللَّهِ وَفِي كَنَفِ اللَّهِ حَيًّا وَمَيِّتًا حَيًّا وَمَيِّتًا حَيًّا وَمَيِّتًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ سے پوچھا اگر ہم میں سے کوئی شخص ناپاک ہوجائے اور وہ غسل کرنے سے پہلے سونا چاہے تو کیا کرے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نماز والا وضو کرکے سوجائے۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدُنَا إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَهُوَ جُنُبٌ كَيْفَ يَصْنَعُ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ قَالَ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ يَنَامُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت براء بن عازب (رض) کے ساتھ تھا، اس وقت حضرت عمر فاروق (رض) جنت البقیع میں چاند دیکھ رہے تھے کہ ایک سوار آدمی آیا حضرت عمر (رض) کا اس سے آمنا سامنا ہوگیا، انہوں نے اس سے پوچھا کہ تم کسی طرف سے آرہے ہو ؟ اس نے بتایا مغرب کی جانب سے، انہوں نے پوچھا کیا تم نے چاند دیکھا ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! میں نے شوال کا چاند دیکھ لیا ہے، حضرت عمر فاروق (رض) نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا مسلمانوں کے لئے ایک آدمی کی گواہی بھی کافی ہے، پھر خود کھڑے ہو کر ایک برتن سے جس میں پانی تھا، وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا اور مغرب کی نماز پڑھائی اور فرمایا میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے، اس وقت نبی ﷺ نے ایک شامی جبہ پہن رکھا تھا جس کی آستینیں تنگ تھیں اور نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ جبے کے نیچے سے نکال کر مسح کیا تھا۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا وَرْقَاءُ وَأَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى الثَّعْلَبِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ كُنْتُ مَعَ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي الْبَقِيعِ يَنْظُرُ إِلَى الْهِلَالِ فَأَقْبَلَ رَاكِبٌ فَتَلَقَّاهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ جِئْتَ فَقَالَ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ أَهْلَلْتَ قَالَ نَعَمْ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اللَّهُ أَكْبَرُ إِنَّمَا يَكْفِي الْمُسْلِمِينَ الرَّجُلُ ثُمَّ قَامَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ قَالَ أَبُو النَّضْرِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِهَا وَمَسَحَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ابولبید کہتے ہیں کہ ایک آدمی جس کا نام بیرح بن اسد تھا طاحیہ نامی جگہ سے ہجرت کے ارادے سے روانہ ہوا جب وہ مدینہ منورہ پہنچا تو نبی ﷺ کی وفات ہوئے کئی دن گذر چکے تھے، حضرت عمر (رض) نے انہیں دیکھا تو وہ انہیں اجنبی محسوس ہوا، حضرت عمر (رض) نے اس سے پوچھا آپ کون ہو ؟ اس نے کہا کہ میرا تعلق عمان سے ہے، حضرت عمر (رض) نے اچھا کہا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے سیدنا صدیق اکبر (رض) کی خدمت میں لے گئے اور عرض کیا کہ ان کا تعلق اس سر زمین سے ہے جس کے متعلق میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں ایک ایسے شہر کو جانتا ہوں جس کا نام عمان ہے اس کے ایک کنارے سمندر بہتا ہے، وہاں عرب کا ایک قبیلہ بھی آباد ہے، اگر میرا قاصد ان کے پاس گیا ہے تو انہوں نے اسے کوئی تیر یا پتھر نہیں مارا۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ أَنْبَأَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ عَنْ أَبِي لَبِيدٍ قَالَ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ طَاحِيَةَ مُهَاجِرًا يُقَالُ لَهُ بَيْرَحُ بْنُ أَسَدٍ فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَيَّامٍ فَرَآهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَعَلِمَ أَنَّهُ غَرِيبٌ فَقَالَ لَهُ مَنْ أَنْتَ قَالَ مِنْ أَهْلِ عُمَانَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَأَدْخَلَهُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ هَذَا مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ الَّتِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَرْضًا يُقَالُ لَهَا عُمَانُ يَنْضَحُ بِنَاحِيَتِهَا الْبَحْرُ بِهَا حَيٌّ مِنْ الْعَرَبِ لَوْ أَتَاهُمْ رَسُولِي مَا رَمَوْهُ بِسَهْمٍ وَلَا حَجَرٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے یہ حدیث قدسی مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جو شخص میرے لئے اتنا سا جھکتا ہے، راوی نے زمین کے قریب اپنے ہاتھ کو لے جا کر کہا، تو میں اسے اتنا بلند کردیتا ہوں، راوی نے آسمان کی طرف اپنا ہاتھ اٹھا کر دکھایا۔ فائدہ : یعنی تواضع اختیار کرنے والے کو اللہ کی طرف سے رفعتیں اور عظمتیں عطاء ہوتی ہیں۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا رَفَعَهُ قَالَ يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مَنْ تَوَاضَعَ لِي هَكَذَا وَجَعَلَ يَزِيدُ بَاطِنَ كَفِّهِ إِلَى الْأَرْضِ وَأَدْنَاهَا إِلَى الْأَرْضِ رَفَعْتُهُ هَكَذَا وَجَعَلَ بَاطِنَ كَفِّهِ إِلَى السَّمَاءِ وَرَفَعَهَا نَحْوَ السَّمَاءِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ابو عثمان نہدی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عمر فاروق (رض) کے منبر کے نیچے بیٹھا ہوا تھا اور وہ لوگوں کے سامنے خطبہ دے رہے تھے، انہوں نے اپنے خطبے میں فرمایا کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھے اپنی امت کے متعلق سب سے زیادہ خطرہ اس منافق سے ہے جو زبان دان ہو۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا دَيْلَمُ بْنُ غَزْوَانَ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا مَيْمُونٌ الْكُرْدِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ قَالَ إِنِّي لَجَالِسٌ تَحْتَ مِنْبَرِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَى هَذِهِ الْأُمَّةِ كُلُّ مُنَافِقٍ عَلِيمِ اللِّسَانِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
مسلم بن یسار الجہنی کہتے ہیں کہ کسی نے حضت عمر فاروق (رض) سے اس آیت کا مطلب پوچھا واذ اخذ ربک من بنی آدم من ظہورہم ذریتہم تو حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ سے بھی اس نوعیت کا سوال کسی کو پوچھتے ہوئے سنا تھا، اس موقع پر نبی ﷺ نے اس کا جواب یہ ارشاد فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کی جب تخلیق فرمائی تو کچھ عرصے بعد ان کی پشت پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرا اور ان کی اولاد کو نکالا اور فرمایا کہ میں نے ان لوگوں کو جنت کے لئے اور اہل جنت کے اعمال کرنے کے لئے پیدا کیا ہے۔ اس کے بعد دوبارہ ہاتھ پھیر کر ان کی کچھ اور اولاد کو نکالا اور فرمایا میں نے ان لوگوں کو جہنم کے لئے اور اہل جہنم کے اعمال کرنے کے لئے پیدا کیا ہے، ایک آدمی نے یہ سن کر عرض کیا یا رسول اللہ ! پھر عمل کا کیا فائدہ ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ نے جب کسی بندے کو جنت کے لئے پیدا کیا ہے تو اسے اہل جنت کے کاموں میں لگائے رکھے گا یہاں تک کہ وہ جنتیوں والے اعمال کرتے ہوئے دنیا سے رخصت ہوجائے اور اس کی برکت سے جنت میں داخل ہوجائے اور اگر کسی بندے کو جہنم کے لئے پیدا کیا ہے تو وہ اسے اہل جہنم کے کاموں میں لگائے رکھے گا، یہاں تک کہ جہنمیوں کے اعمال کرتا ہوا وہ دنیا سے رخصت ہوجائے گا اور ان کی نحوست سے جہنم میں داخل ہوجائے گا۔
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد و حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ أَنَّ عَبْدَ الْحَمِيدِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سُئِلَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّاتِهِمْ الْآيَةَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ ثُمَّ مَسَحَ ظَهْرَهُ بِيَمِينِهِ وَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً فَقَالَ خَلَقْتُ هَؤُلَاءِ لِلْجَنَّةِ وَبِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَعْمَلُونَ ثُمَّ مَسَحَ ظَهْرَهُ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً فَقَالَ خَلَقْتُ هَؤُلَاءِ لِلنَّارِ وَبِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ يَعْمَلُونَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَفِيمَ الْعَمَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلْجَنَّةِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيُدْخِلَهُ بِهِ الْجَنَّةَ وَإِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلنَّارِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ أَهْلِ النَّارِ فَيُدْخِلَهُ بِهِ النَّارَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم (رض) جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، دوران خطبہ ایک صاحب آئے، حضرت عمر (رض) نے ان سے پوچھا کہ یہ کون سا وقت ہے آنے کا ؟ انہوں نے جوابا کہا کہ امیرالمومنین ! میں بازار سے واپس آیا تھا، میں نے تو جیسے ہی اذان سنی، وضو کرتے ہی آگیا ہوں، حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا اوپر سے وضو بھی ؟ جبکہ آپ جانتے ہیں کہ نبی ﷺ جمعہ کے لئے غسل کرنے کا حکم دیتے تھے۔
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَائِمٌ يَخْطُبُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَيَّةُ سَاعَةٍ هَذِهِ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ انْقَلَبْتُ مِنْ السُّوقِ فَسَمِعْتُ النِّدَاءَ فَمَا زِدْتُ عَلَى أَنْ تَوَضَّأْتُ فَأَقْبَلْتُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الْوُضُوءُ أَيْضًا وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُنَا بِالْغُسْلِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت یعلی بن امیہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عمر فاروق (رض) کے ساتھ طواف کیا، انہوں نے حجر اسود کا استلام کیا، جب میں رکن یمانی پر پہنچا تو میں نے حضرت عمر (رض) کا ہاتھ پکڑ لیا تاکہ وہ استلام کرلیں، حضرت عمر (رض) نے فرمایا تمہیں کیا ہوا ؟ میں نے کہا کیا آپ استلام نہیں کریں گے ؟ انہوں نے فرمایا کیا آپ نے نبی ﷺ کے ساتھ کبھی طواف نہیں کیا ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں ! فرمایا تو کیا آپ نے نبی ﷺ کو اس کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟ میں نے کہا نہیں ! انہوں نے فرمایا کیا جناب رسول اللہ ﷺ کی ذات میں تمہارے لئے اسوہ حسنہ موجود نہیں ہے ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں، انہوں نے فرمایا پھر اسے چھوڑ دو ۔
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَتِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ عَنْ بَعْضِ بَنِي يَعْلَى عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ طُفْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ قَالَ يَعْلَى فَكُنْتُ مِمَّا يَلِي الْبَيْتَ فَلَمَّا بَلَغْتُ الرُّكْنَ الْغَرْبِيَّ الَّذِي يَلِي الْأَسْوَدَ جَرَرْتُ بِيَدِهِ لِيَسْتَلِمَ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ فَقُلْتُ أَلَا تَسْتَلِمُ قَالَ أَلَمْ تَطُفْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ بَلَى فَقَالَ أَفَرَأَيْتَهُ يَسْتَلِمُ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ الْغَرْبِيَّيْنِ قَالَ فَقُلْتُ لَا قَالَ أَفَلَيْسَ لَكَ فِيهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ فَانْفُذْ عَنْكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت مالک بن اوس بن الحدثان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سونے کے بدلے چاندی حاصل کرنے کے لئے اپنے کچھ دینار لے کر آیا، راستے میں حضرت طلحۃ (رض) سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے مجھ سے سونے کے بدلے چاندی کا معاملہ طے کرلیا اور میرے دینار پکڑ لئے اور کہنے لگے کہ ذرا رکیے ہمارا خازن غابہ سے آتا ہی ہوگا، میں نے حضرت فاروق اعظم (رض) سے اس کا حکم پوچھا تو انہوں نے فرمایا میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سونے کی چاندی کے بدلے خریدوفروخت سود ہے الاّ یہ کہ معاملہ نقد ہو، اسی طرح کھجور کے بدلے کھجور کی بیع سود ہے الاّ یہ کہ معاملہ نقد ہو۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَأَبُو عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ جِئْتُ بِدَنَانِيرَ لِي فَأَرَدْتُ أَنْ أَصْرِفَهَا فَلَقِيَنِي طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَاصْطَرَفَهَا وَأَخَذَهَا فَقَالَ حَتَّى يَجِيءَ سَلْمٌ خَازِنِي قَالَ أَبُو عَامِرٍ مِنْ الْغَابَةِ وَقَالَ فِيهَا كُلِّهَا هَاءَ وَهَاءَ قَالَ فَسَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ
তাহকীক: