আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৯৮ টি
হাদীস নং: ৩১৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہمارے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ کر جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ بنونضیر سے حاصل ہونے والے اموال کا تعلق مال فئی سے جو اللہ نے اپنے پیغمبر کو عطاء فرمائے اور مسلمانوں کو اس پر گھوڑے یا کوئی اور سواری دوڑانے کی ضرورت نہیں پیش آئی، اس لئے یہ مال خاص نبی ﷺ کا تھا، نبی ﷺ اس میں سے اپنی ازواج مطہرات کو سال بھر کا نفقہ ایک ہی مرتبہ دے دیا کرتے تھے اور جو باقی بچتا تھا اس سے گھوڑے اور دیگر اسلحہ جو جہاد میں کام آسکے، فراہم کرلیتے تھے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ أَرْسَلَ إِلَيَّ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ إِنَّ أَمْوَالَ بَنِي النَّضِيرِ كَانَتْ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِمَّا لَمْ يُوجِفْ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ بِخَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ فَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ مِنْهَا نَفَقَةَ سَنَةٍ وَمَا بَقِيَ جَعَلَهُ فِي الْكُرَاعِ وَالسِّلَاحِ عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب رات یہاں سے آجائے اور دن وہاں سے چلا جائے اور سورج غروب ہوجائے تو روزہ دار کو روزہ افطار کرلینا چاہیے، مشرق اور مغرب مراد ہے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَقْبَلَ اللَّيْلُ وَأَدْبَرَ النَّهَارُ وَغَرَبَتْ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے اس بات کی بڑی آرزو تھی کہ حضرت عمر فاروق (رض) سے (نبی ﷺ کی دو ازواج مطہرات کے بارے) سوال کروں (جن کے متعلق اللہ نے یہ فرمایا تھا کہ اگر تم دونوں توبہ کرلو تو اچھا ہے کیونکہ تمہارے دل ٹیڑھے ہوچکے ہیں) لیکن ہمت نہیں ہوتی تھی اور دو سال گذر گئے، حتی کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) حج کے لئے تشریف لے گئے، میں بھی ان کے ساتھ تھا، راستے میں حضرت عمر فاروق (رض) لوگوں سے ہٹ کر چلنے لگے، میں بھی پانی کا برتن لے کر ان کے پیچھے چلا گیا، انہوں نے اپنی طبعی ضرورت پوری کی اور جب واپس آئے تو میں نے ان کے ہاتھوں پر پانی ڈالا اور عرض کیا اے امیرالمومنین ! وہ دو عورتیں کون ہیں جو نبی ﷺ پر غالب آنا چاہتی تھیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ عائشہ اور حفصہ (رضی اللہ عنہما)
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَرَدْتُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَا رَأَيْتُ مَوْضِعًا فَمَكَثْتُ سَنَتَيْنِ فَلَمَّا كُنَّا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ وَذَهَبَ لِيَقْضِيَ حَاجَتَهُ فَجَاءَ وَقَدْ قَضَى حَاجَتَهُ فَذَهَبْتُ أَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ الْمَاءِ قُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَنْ الْمَرْأَتَانِ اللَّتَانِ تَظَاهَرَتَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ابوالعجفاء سلمی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عمر فاروق (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لوگو ! اپنی بیویوں کے مہر زیادہ مت باندھا کرو، کیونکہ اگر یہ چیز دنیا میں باعث عزت ہوتی یا اللہ کے نزدیک تقویٰ میں شمار ہوتی تو اس کے سب زیادہ حق دار نبی ﷺ تھے، جبکہ نبی ﷺ کی کسی بیوی یا بیٹی کا مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ نہیں تھا، پھر حضرت فاروق اعظم (رض) نے فرمایا کہ دوسری بات یہ ہے کہ جو شخص دوران جہاد مقتول ہوجائے یا طبعی طور پر فوت ہوجائے تو آپ لوگ یہ کہتے ہیں کہ فلاں آدمی شہید ہوگیا، فلاں آدمی شہید ہو کر دنیا سے رخصت ہوا، حالانکہ یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ اس نے اپنی سواری کے پچھلے حصے میں یا کجاوے کے نیچے سونا چاندی چھپا رکھا جس سے وہ تجارت کا ارادہ رکھتا ہو، اس لئے تم کسی کے متعلق یقین کے ساتھ یہ مت کہو کہ وہ شہید ہے، البتہ یہ کہہ سکتے ہو کہ جو شخص اللہ کے راستہ میں مقتول یا فوت ہوجائے (وہ شہید ہے) اور جنت میں داخل ہوگا جیسا کہ نبی ﷺ فرماتے تھے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ سَمِعَهُ مِنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ لَا تُغْلُوا صُدُقَ النِّسَاءِ فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوَى فِي الْآخِرَةِ لَكَانَ أَوْلَاكُمْ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَنْكَحَ شَيْئًا مِنْ بَنَاتِهِ وَلَا نِسَائِهِ فَوْقَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ وُقِيَّةً وَأُخْرَى تَقُولُونَهَا فِي مَغَازِيكُمْ قُتِلَ فُلَانٌ شَهِيدًا مَاتَ فُلَانٌ شَهِيدًا وَلَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ قَدْ أَوْقَرَ عَجُزَ دَابَّتِهِ أَوْ دَفَّ رَاحِلَتِهِ ذَهَبًا وَفِضَّةً يَبْتَغِي التِّجَارَةَ فَلَا تَقُولُوا ذَاكُمْ وَلَكِنْ قُولُوا كَمَا قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ فِي الْجَنَّةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق عنہ کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم (رض) جمعہ کے دن منبر پر خطبہ کے لئے تشریف لائے، اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء بیان کی، نبی ﷺ کا تذکرہ کیا، حضرت صدیق اکبر (رض) کی یاد تازہ کی، پھر فرمانے لگے کہ میں نے ایک خواب دیکھا ہے اور مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میری دنیا سے رخصتی کا وقت قریب آگیا ہے، میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ ایک مرغے نے مجھے دو مرتبہ ٹھونگ ماری ہے۔ پھر فرمایا کہ لوگ مجھ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ میں اپنا خلیفہ مقرر کردوں، اتنی بات تو طے ہے کہ اللہ اپنے دین کو ضائع کرے گا اور نہ ہی اس خلافت کو جس کے ساتھ اللہ نے اپنے پیغمبر کو مبعوث فرمایا تھا، اب اگر میرا فیصلہ جلد ہوگیا تو میں مجلس شوری ان چھ افراد کی مقرر کر رہا ہوں جن سے نبی ﷺ بوقت رحلت راضی ہو کر تشریف لے گئے تھے، جب تم ان میں سے کسی ایک کی بیعت کرلو تو ان کی بات سنو اور ان کی اطاعت کرو۔ میں جانتا ہوں کہ کچھ لوگ مسئلہ خلافت میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کریں گے، بخدا ! میں اپنے ان ہاتھوں سے اسلام کی مدافعت میں ان لوگوں سے قتال کرچکا ہوں، یہ لوگ دشمنان خدا، کافر اور گمراہ ہیں، اللہ کی قسم ! نبی ﷺ کی صحبت اختیار کرنے کے بعد مجھے یاد نہیں پڑتا کہ کسی مسئلہ میں آپ مجھ سے ناراض ہوئے ہوں، سوائے کلالہ کے مسئلہ کے کہ اس میں آپ صلی اللہ علیہ انتہائی سخت ناراض ہوئے تھے، یہاں تک کہ آپ ﷺ نے اپنی انگلی میرے سینے پر رکھ کر فرمایا کہ تمہارے لئے اس مسئلے میں سورت نساء کی آخری آیت جو گرمی میں نازل ہوئی تھی کافی ہے۔ اگر میں زندہ رہا تو اس مسئلے کا ایساحل نکال کر جاؤں گا کہ اس آیت کو پڑھنے والے اور نہ پڑھنے والے سب ہی کے علم میں وہ حل آجائے اور میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے مختلف شہروں میں امراء اور گورنر بھیجے ہیں وہ صرف اس لئے کہ وہ لوگوں کو دین سکھائیں، نبی ﷺ کی سنتیں لوگوں کے سامنے بیان کریں، ان میں مال غنیمت تقسیم کریں، ان میں انصاف کریں اور میرے سامنے ان کے وہ مسائل پیش کریں جن کا ان کے پاس کوئی حل نہ ہو۔ پھر فرمایا لوگو ! تم دو درختوں میں سے کھاتے ہو جنہیں میں گندہ سمجھتا ہوں (ایک لہسن اور دوسرا پیاز، جنہیں کچا کھانے سے منہ میں بدبو پیدا ہوجاتی ہے) میں نے دیکھا ہے کہ اگر نبی ﷺ کو کسی شخص کے منہ سے اس کی بدبو آتی تو آپ ﷺ حکم دیتے اور اسے ہاتھ سے پکڑ کر مسجد سے باہر نکال دیا جاتا تھا اور یہی نہیں بلکہ اس کو جنت البقیع تک پہنچا کر لوگ واپس آتے تھے، اگر کوئی شخص انہیں کھانا ہی چاہتا ہے تو پکا کر ان کی بدبو مار دے۔ راوی کہتے ہیں کہ جمعہ کو حضرت فاروق اعظم (رض) نے یہ خطبہ ارشاد فرمایا اور ٢٦ ذی الحجہ بروز بدھ کو آپ پر قاتلانہ حملہ ہوگیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ أَمَلَّهُ عَلَيَّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْغَطَفَانِيِّ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَامَ خَطِيبًا فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَذَكَرَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ إِنِّي رَأَيْتُ رُؤْيَا كَأَنَّ دِيكًا نَقَرَنِي نَقْرَتَيْنِ وَلَا أُرَى ذَلِكَ إِلَّا لِحُضُورِ أَجَلِي وَإِنَّ نَاسًا يَأْمُرُونَنِي أَنْ أَسْتَخْلِفَ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يَكُنْ لِيُضِيعَ خِلَافَتَهُ وَدِينَهُ وَلَا الَّذِي بَعَثَ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ عَجِلَ بِي أَمْرٌ فَالْخِلَافَةُ شُورَى فِي هَؤُلَاءِ الرَّهْطِ السِّتَّةِ الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ فَأَيُّهُمْ بَايَعْتُمْ لَهُ فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا وَقَدْ عَرَفْتُ أَنَّ رِجَالًا سَيَطْعَنُونَ فِي هَذَا الْأَمْرِ وَإِنِّي قَاتَلْتُهُمْ بِيَدِي هَذِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ فَإِنْ فَعَلُوا فَأُولَئِكَ أَعْدَاءُ اللَّهِ الْكَفَرَةُ الضُّلَّالُ وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا هُوَ أَهَمُّ إِلَيَّ مِنْ أَمْرِ الْكَلَالَةِ وَلَقَدْ سَأَلْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا فَمَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْءٍ قَطُّ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهَا حَتَّى طَعَنَ بِيَدِهِ أَوْ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي أَوْ جَنْبِي وَقَالَ يَا عُمَرُ تَكْفِيكَ الْآيَةُ الَّتِي نَزَلَتْ فِي الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَاءِ وَإِنِّي إِنْ أَعِشْ أَقْضِ فِيهَا قَضِيَّةً لَا يَخْتَلِفُ فِيهَا أَحَدٌ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ أَوْ لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ عَلَى أُمَرَاءِ الْأَمْصَارِ فَإِنِّي بَعَثْتُهُمْ يُعَلِّمُونَ النَّاسَ دِينَهُمْ وَسُنَّةَ نَبِيِّهِمْ وَيَقْسِمُونَ فِيهِمْ فَيْئَهُمْ وَيُعَدِّلُونَ عَلَيْهِمْ وَمَا أَشْكَلَ عَلَيْهِمْ يَرْفَعُونَهُ إِلَيَّ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ تَأْكُلُونَ مِنْ شَجَرَتَيْنِ لَا أُرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ هَذَا الثُّومُ وَالْبَصَلُ لَقَدْ كُنْتُ أَرَى الرَّجُلَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوجَدُ رِيحُهُ مِنْهُ فَيُؤْخَذُ بِيَدِهِ حَتَّى يُخْرَجَ بِهِ إِلَى الْبَقِيعِ فَمَنْ كَانَ آكِلَهُمَا لَا بُدَّ فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا قَالَ فَخَطَبَ بِهَا عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَأُصِيبَ يَوْمَ الْأَرْبِعَاءِ لِأَرْبَعِ لَيَالٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابوموسی اشعری (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا اگرچہ حج تمتع نبی ﷺ کی سنت ہے لیکن مجھے اندیشہ ہے کہ لوگ اپنی اپنی بیویوں کے ساتھ پیلو کے درخرت کے نیچے رات گذاریں اور صبح کو اٹھ کر حج کی نیت کرلیں۔ فائدہ : دراصل حج تمتع میں آدمی عمرہ کر کے احرام کھول لیتا ہے اور اس کے لئے اپنی بیوی کے قریب جاناحلال ہوجاتا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ آٹھ ذی الحجہ کو جب حج کا احرام کھول لیتا ہے اور اس کے لئے اپنی بیوی کے قریب جاناحلال ہوجاتا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ آٹھ ذی الحجہ کو جب حج کا احرام باندھنا ہو، اسی رات وہ اپنی بیوی کے پاس رہا ہو اور صبح اس کے سر سے پانی کے ٹپکتے ہوئے قطرات لوگوں کو کچھ اشارات دے رہے ہوں، اس وجہ سے حضرت عمر (رض) اسے اچھا نہیں سمجھتے تھے، ورنہ اس کے نفس جواز میں کوئی اختلاف نہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ وَأَخْبَرَنِي هُشَيْمٌ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ هِيَ سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي الْمُتْعَةَ وَلَكِنِّي أَخْشَى أَنْ يُعَرِّسُوا بِهِنَّ تَحْتَ الْأَرَاكِ ثُمَّ يَرُوحُوا بِهِنَّ حُجَّاجًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو حدث کے بعد وضو کرتے ہوئے دیکھا جس میں نبی ﷺ نے موزوں پر مسح کیا اور نماز پڑھی۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ أَنْبَأَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَوْ جَدِّهِ الشَّكُّ مِنْ يَزِيدَ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ بَعْدَ الْحَدَثِ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ وَصَلَّى
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عیاض اشعری (رض) کہتے ہیں کہ میں غزوہ یرموک میں موجود تھا، ہم پر پانچ امراء مقرر تھے (١) حضرت ابوعبیدہ بن الجراح (رض) (٢) حضرت یزید بن ابی سفیان (رض) (٣) حضرت ابن حسنہ (رض) (٤) حضرت خالد بن ولید (رض) (٥) حضرت عیاض بن غنم (رض) (یاد رہے کہ اس سے مراد خود راوی حدیث نہیں ہیں ) حضرت عمر فاروق (رض) نے فرما رکھا تھا کہ جب جنگ شروع ہو تو تمہارے سردار حضرت ابوعبیدہ بن الجراح (رض) ہوں گے، راوی کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت فاروق اعظم (رض) کی طرف ایک مراسلہ میں لکھ کر بھیجا کہ موت ہماری طرف اچھل اچھل کر آرہی ہے، ہمارے لئے کمک روانہ کیجئے، انہوں نے جواب میں لکھ کر بھیجا کہ میرے پاس تمہارا خط پہنچا جس میں تم نے مجھ سے امداد کی درخواست کی ہے، میں تمہیں ایسی ہستی کا پتہ بتاتا ہوں جس کی نصرت سب سے زیادہ مضبوط اور جس کے لشکر سب سے زیادہ حاضر باش ہوتے ہیں، وہ ہستی اللہ تبارک وتعالی ہیں ان ہی سے مدد مانگو، کیونکہ جناب رسول اللہ ﷺ کی نصرت غزوہ بدر کے موقع پر بھی کی گئی تھی جبکہ وہ تعداد میں تم سے بہت تھوڑے تھے، اس لئے جب تمہارے پاس میرا یہ خط پہنچے تو ان سے قتال شروع کردو اور مجھ سے باربار امداد کے لئے مت کہو۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم نے قتال شروع کیا تو مشرکین کو شرمناک ہزیمت سے دوچار کیا اور چار فرسخ تک انہیں قتل کرتے چلے گئے اور ہمیں مال غنیمت بھی حاصل ہوا، اس کے بعد مجاہدین نے باہم مشورہ کیا، حضرت عیاض (رض) نے مشورہ دیا کہ ہر مجاہد کو فی کس دس درہم دیئے جائیں، حضرت ابوعبیدہ (رض) نے پوچھا میرے ساتھ اس کی دیکھ بھال کون کرے گا ؟ ایک نوجوان بولا اگر آپ ناراض نہ ہوں تو میں کروں گا، یہ کہہ کر وہ آگے بڑھ گیا، میں نے حضرت ابوعبیدہ (رض) کے بالوں کی چوٹیوں کو دیکھا کہ وہ ہوا میں لہرا رہی تھیں اور وہ نوجوان ان کے پیچھے ایک عربی گھوڑے پر بیٹھا ہوا تھا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكٍ قَالَ سَمِعْتُ عِيَاضًا الْأَشْعَرِيَّ قَالَ شَهِدْتُ الْيَرْمُوكَ وَعَلَيْنَا خَمْسَةُ أُمَرَاءَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ وَابْنُ حَسَنَةَ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَعِيَاضٌ وَلَيْسَ عِيَاضٌ هَذَا بِالَّذِي حَدَّثَ سِمَاكًا قَالَ وَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا كَانَ قِتَالٌ فَعَلَيْكُمْ أَبُو عُبَيْدَةَ قَالَ فَكَتَبْنَا إِلَيْهِ إِنَّهُ قَدْ جَاشَ إِلَيْنَا الْمَوْتُ وَاسْتَمْدَدْنَاهُ فَكَتَبَ إِلَيْنَا إِنَّهُ قَدْ جَاءَنِي كِتَابُكُمْ تَسْتَمِدُّونِي وَإِنِّي أَدُلُّكُمْ عَلَى مَنْ هُوَ أَعَزُّ نَصْرًا وَأَحْضَرُ جُنْدًا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَاسْتَنْصِرُوهُ فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نُصِرَ يَوْمَ بَدْرٍ فِي أَقَلَّ مِنْ عِدَّتِكُمْ فَإِذَا أَتَاكُمْ كِتَابِي هَذَا فَقَاتِلُوهُمْ وَلَا تُرَاجِعُونِي قَالَ فَقَاتَلْنَاهُمْ فَهَزَمْنَاهُمْ وَقَتَلْنَاهُمْ أَرْبَعَ فَرَاسِخَ قَالَ وَأَصَبْنَا أَمْوَالًا فَتَشَاوَرُوا فَأَشَارَ عَلَيْنَا عِيَاضٌ أَنْ نُعْطِيَ عَنْ كُلِّ رَأْسٍ عَشْرَةً قَالَ وَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ مَنْ يُرَاهِنِّي فَقَالَ شَابٌّ أَنَا إِنْ لَمْ تَغْضَبْ قَالَ فَسَبَقَهُ فَرَأَيْتُ عَقِيصَتَيْ أَبِي عُبَيْدَةَ تَنْقُزَانِ وَهُوَ خَلْفَهُ عَلَى فَرَسٍ عَرَبِيٍّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
علی بن زید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ آیا، اس وقت میں نے ریشمی جبہ زیب تن کر رکھا تھا، حضرت سالم (رح) نے مجھ سے فرمایا کہ تم ان کپڑوں کا کیا کروگے ؟ میں نے اپنے والد کو حضرت عمر فاروق (رح) کے حوالے سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ریشم وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَنْبَأَنَا عُيَيْنَةُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَى سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَعَلَيَّ جُبَّةُ خَزٍّ فَقَالَ لِي سَالِمٌ مَا تَصْنَعُ بِهَذِهِ الثِّيَابِ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنے بیٹے کو جان بوجھ کر اور سوچ سمجھ کر مار ڈالا، حضرت عمر فاروق (رض) کی خدمت میں یہ معاملہ پیش ہوا تو انہوں نے اس پر سو اونٹ دیت واجب قرار دی، تیس حقے، تیس جذعے اور چالیس ثنیے یعنی جو دوسرے سال میں لگے ہوں اور فرمایا قاتل وارث نہیں ہوتا اور اگر میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ باپ کو بیٹے کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گا تو میں تجھے قتل کردیتا۔ فائدہ : حقہ اور جذعہ کی تعریف پیچھے گذر چکی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنْذِرِ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ أُرَاهُ عَنِ حَجَّاجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَتَلَ رَجُلٌ ابْنَهُ عَمْدًا فَرُفِعَ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَجَعَلَ عَلَيْهِ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ ثَلَاثِينَ حِقَّةً وَثَلَاثِينَ جَذَعَةً وَأَرْبَعِينَ ثَنِيَّةً وَقَالَ لَا يَرِثُ الْقَاتِلُ وَلَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يُقْتَلُ وَالِدٌ بِوَلَدِهِ لَقَتَلْتُكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ایک دوسری سند سے اسی روایت میں یہ اضافہ بھی ہے کہ پھر حضرت عمر فاروق (رض) نے مقتول کے بھائی کو بلایا اور دیت کے وہ اونٹ اس کے حوالے کر دئیے۔ مجاہد (رض) سے گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے اس پر سو اونٹ دیت واجب قرار دی، تیس حقے، تیس جذعے اور چالیس ثنیے یعنی جو دوسرے سال میں لگے ہوں اور سب کے سب حاملہ ہوں، پھر حضرت عمر فاروق (رض) نے مقتول کے بھائی کو بلایا اور دیت کے وہ اونٹ اس کے حوالے کر دئیے اور فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قاتل کو کچھ نہیں ملے گا۔
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ وَيَزِيدُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيْسَ لِقَاتِلٍ شَيْءٌ لَوَرَّثْتُكَ قَالَ وَدَعَا خَالَ الْمَقْتُولِ فَأَعْطَاهُ الْإِبِلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ وَعَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ كِلَاهُمَا عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ جَبْرٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ أَخَذَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ الْإِبِلِ ثَلَاثِينَ حِقَّةً وَثَلَاثِينَ جَذَعَةً وَأَرْبَعِينَ ثَنِيَّةً إِلَى بَازِلِ عَامِهَا كُلُّهَا خَلِفَةٌ قَالَ ثُمَّ دَعَا أَخَا الْمَقْتُولِ فَأَعْطَاهَا إِيَّاهُ دُونَ أَبِيهِ وَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيْسَ لِقَاتِلٍ شَيْءٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
مالک بن اوس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) اور حضرت عباس (رض) اپنا جھگڑا لے کر حضرت عمر (رض) کے پاس فیصلہ کرنے آئے، حضرت عباس (رض) نے فرمایا کہ میرے اور ان کے درمیان فلاں فلاں چیز کا فیصلہ کر دیجئے، لوگوں نے بھی کہا کہ ان کے درمیان فیصلہ کر دیجئے، حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں ان دونوں کے درمیان کوئی فیصلہ نہیں کروں گا کیونکہ یہ دونوں جانتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ہمارے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، ہم جو چھوڑ جاتے ہیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ جَاءَ الْعَبَّاسُ وَعَلِيٌّ عَلَيْهِمَا السَّلَام إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَخْتَصِمَانِ فَقَالَ الْعَبَّاسُ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا الْكَذَا كَذَا فَقَالَ النَّاسُ افْصِلْ بَيْنَهُمَا افْصِلْ بَيْنَهُمَا قَالَ لَا أَفْصِلُ بَيْنَهُمَا قَدْ عَلِمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے ہیں کہ قرآن کریم میں سب سے آخری آیت سود سے متعلق نازل ہوئی ہے، اس لئے نبی ﷺ کو اپنے وصال مبارک سے قبل اس کی مکمل وضاحت کا موقع نہیں مل سکا، اس لئے سود کو بھی چھوڑ دو اور جس چیز میں ذرا بھی شک ہو اسے بھی چھوڑ دو ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّ مِنْ آخِرِ مَا أُنْزِلَ آيَةُ الرِّبَا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ وَلَمْ يُفَسِّرْهَا فَدَعُوا الرِّبَا وَالرِّيبَةَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابوموسی اشعری (رض) حج تمتع کے جواز کا فتوی دیتے تھے، ایک دن ایک شخص آکر ان سے کہنے لگا کہ آپ اپنے کچھ فتوے روک کر رکھیں، آپ کو معلوم نہیں ہے کہ آپ کے پیچھے امیرالمومنین نے مناسک حج کے حوالے سے کیا نئے احکام جاری کئے ہیں، جب ان دونوں حضرات کی ملاقات ہوئی تو حضرت ابو موسیٰ (رض) نے ان سے اس کی بابت دریافت کیا، حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ مجھے معلوم ہے کہ حج تمتع نبی ﷺ اور ان کے صحابہ نے بھی کیا ہے لیکن مجھے یہ چیز اچھی معلوم نہیں ہوتی کہ لوگ پیلو کے درخت کے نیچے اپنی بیویوں کے پاس رات گذاریں اور صبح کو حج کے لئے اس حال میں روانہ ہوں کہ ان کے سروں سے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہوں۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّهُ كَانَ يُفْتِي بِالْمُتْعَةِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ رُوَيْدَكَ بِبَعْضِ فُتْيَاكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُكِ بَعْدَكَ حَتَّى لَقِيَهُ بَعْدُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَعَلَهُ وَأَصْحَابُهُ وَلَكِنِّي كَرِهْتُ أَنْ يَظَلُّوا بِهِنَّ مُعَرِّسِينَ فِي الْأَرَاكِ وَيَرُوحُوا لِلْحَجِّ تَقْطُرُ رُءُوسُهُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) حج کے لئے تشریف لے گئے، وہاں انہوں نے مخصوص حالات کے تناظر میں کوئی خطبہ دینا چاہا لیکن حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے ان سے کہا کہ اس وقت تو لوگوں کا کمزور طبقہ بہت بڑی مقدار میں موجود ہے، آپ اپنے اس خطبہ کو مدینہ منورہ واپسی تک مؤخر کردیں (کیونکہ وہاں کے لوگ سمجھدار ہیں، وہ آپ کی بات سمجھ لیں گے، یہ لوگ بات کو صحیح طرح سمجھ نہ سکیں گے اور شورش بپا کردیں گے) چناچہ جب حضرت عمر فاروق (رض) مدینہ منورہ واپس آگئے تو ایک دن میں منبر کے قریب گیا، میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ بعض لوگ کہتے ہیں رجم کی کیا حیثیت ہے ؟ کتاب اللہ میں تو صرف کوڑوں کی سزا ذکر کی گئی ہے ؟ حالانکہ نبی ﷺ نے بھی رجم کی سزا جاری فرمائی ہے اور ان کے بعد ہم نے بھی اور اگر لوگ یہ نہ کہتے کہ عمر نے کتاب اللہ میں اس چیز کا اضافہ کردیا جو اس میں نہیں ہے تو میں اس حکم والی آیت کو قرآن کریم (کے حاشیے) پر لکھ دیتا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ حَجَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَرَادَ أَنْ يَخْطُبَ النَّاسَ خُطْبَةً فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ إِنَّهُ قَدْ اجْتَمَعَ عِنْدَكَ رَعَاعُ النَّاسِ فَأَخِّرْ ذَلِكَ حَتَّى تَأْتِيَ الْمَدِينَةَ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ دَنَوْتُ مِنْهُ قَرِيبًا مِنْ الْمِنْبَرِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ وَإِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ مَا بَالُ الرَّجْمِ وَإِنَّمَا فِي كِتَابِ اللَّهِ الْجَلْدُ وَقَدْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ وَلَوْلَا أَنْ يَقُولُوا أَثْبَتَ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا لَيْسَ فِيهِ لَأَثْبَتُّهَا كَمَا أُنْزِلَتْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت فاروق اعظم (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنی آنکھوں سے جناب رسول اللہ ﷺ کو بھوک کی وجہ سے کروٹیں بدلتے ہوئے دیکھا ہے کہ آپ ﷺ کو ردی کھجور بھی نہ ملتی تھی جس سے آپ ﷺ اپنا پیٹ بھر لیتے تھے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يَعْنِي ابْنَ بَشِيرٍ يَخْطُبُ قَالَ ذَكَرَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا أَصَابَ النَّاسُ مِنْ الدُّنْيَا فَقَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَظَلُّ الْيَوْمَ يَلْتَوِي مَا يَجِدُ دَقَلًا يَمْلَأُ بِهِ بَطْنَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میت کو اس کی قبر میں اس پر ہونے والے نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ وَقَالَ حَجَّاجٌ بِالنِّيَاحَةِ عَلَيْهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ مجھے ایسے لوگوں نے اس بات کی شہادت دی ہے جن کی بات قابل اعتماد ہوتی ہے، ان میں حضرت عمر (رض) بھی شامل ہیں جو میری نظروں میں ان سب سے زیادہ قابل اعتماد ہیں، کہ نبی ﷺ نے دو وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے، ایک تو یہ کہ عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نفلی نماز نہ پڑھی جائے اور دوسرے یہ کہ فجر کی نماز کے بعدطلوع آفتاب تک کوئی نماز نہ پڑھی جائے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ رُفَيْعًا أَبَا الْعَالِيَةِ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِي رِجَالٌ قَالَ شُعْبَةُ أَحْسِبُهُ قَالَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَأَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الصَّلَاةِ فِي سَاعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ابو عثمان کہتے ہیں کہ ہم حضرت عتبہ بن فرقد (رض) کے ساتھ شام یا آذربائیجان میں تھے کہ حضرت عمر فاروق (رض) کا ایک خط آگیا، جس میں لکھا تھا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ریشمی لباس پہننے سے منع فرمایا ہے سوائے اتنی مقدار یعنی دو انگلیوں کے۔ گذشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ النَّهْدِيَّ قَالَ جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ وَنَحْنُ بِأَذْرَبِيجَانَ مَعَ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ أَوْ بِالشَّامِ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْحَرِيرِ إِلَّا هَكَذَا أُصْبُعَيْنِ قَالَ أَبُو عُثْمَانَ فَمَا عَتَّمْنَا إِلَّا أَنَّهُ الْأَعْلَامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ وَأَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ النَّهْدِيَّ قَالَ جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ
তাহকীক: