আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
دعوی اور گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০৮ টি
হাদীস নং: ২১২৮৪
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیادہ مشابہت نسب میں اثر انداز ہوتی ہے
(٢١٢٧٩) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ : حَجَّ بِنَا أَبُو الْوَلِیدِ وَنَحْنُ سَبْعَۃُ وَلَدِ سِیرِینَ فَمَرَّ بِنَا عَلَی الْمَدِینَۃِ فَأَدْخَلَنَا عَلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَقَالَ لَہُ ہَؤُلاَئِ بَنُو سِیرِینَ قَالَ فَقَالَ زَیْدٌ : ہَذَانِ لأُمٍّ وَہَذَانِ لأُمٍّ وَہَذَانِ لأُمٍّ وَہَذَا لأُمٍّ قَالَ ۔ فَمَا أَخْطَأَ وَکَانَ یَحْیَی بْنُ سِیرِینَ أَخُو مُحَمَّدٍ لأُمِّہِ ۔
(۲۱۲۷۸) حضرت عائشہrفرماتی ہیں کہ سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ کا ایکبچے کے بارے میں جھگڑا ہوا اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسولe! میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص نے مجھ سے وعدہ لیا تھا، آپ اس کی مشابہت کو دیکھ لیں اور عبد بن زمعہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! یہ میرے باپ کی لونڈی کے بطن سے ہے تو نبیe نے عتبہ بن ابی وقاص کے ساتھ ظاہری مشابہت دیکھی۔ آپe نے فرمایا: اے عبد بن زمعہ! بچہ بستر والے کے لیے ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں اور فرمایا: اے سودہ بنت زمعہ! آپ اس سے پردہ کیا کریں۔ سودہ کو اس نے کبھی نہیں دیکھا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৮৫
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیادہ مشابہت نسب میں اثر انداز ہوتی ہے
(٢١٢٧٩) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ ہمارے ساتھ ابو ولید نے حج کیا اور ہم سیرین کے ساتھبیٹے تھے، مدینہ سے ہمارا گزر ہوا تو ہم زید بن ثابت کے پاس گئے۔ وہ کہنے لگے : یہ دو ایک ماں کے ہیں، یہ دو ایک ماں کے ہیں۔ یہ دو ایک ماں کے ہیں اور یہ ایک ماں کا ہے۔ اس نے غلطی نہ کی تھی؛ کیوں کہیحییٰ بن سیرین محمد کا بھائی اس کی والدہ سے تھا۔
(۲۱۲۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ : حَجَّ بِنَا أَبُو الْوَلِیدِ وَنَحْنُ سَبْعَۃُ وَلَدِ سِیرِینَ فَمَرَّ بِنَا عَلَی الْمَدِینَۃِ فَأَدْخَلَنَا عَلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَقَالَ لَہُ ہَؤُلاَئِ بَنُو سِیرِینَ قَالَ فَقَالَ زَیْدٌ : ہَذَانِ لأُمٍّ وَہَذَانِ لأُمٍّ وَہَذَانِ لأُمٍّ وَہَذَا لأُمٍّ قَالَ۔ فَمَا أَخْطَأَ وَکَانَ یَحْیَی بْنُ سِیرِینَ أَخُو مُحَمَّدٍ لأُمِّہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৮৬
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک بچہ دو مردوں کے پانی ( منی) سے پیدا نہیں ہوتا
(٢١٢٨٠) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ صادق المصدوق (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یقیناً تم میں سے ہر ایک ٤٠ دن تک اپنی ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے، پھر ٤٠ دن جما ہوا خون ہوتا ہے۔ پھر ٤٠ دن تک گوشت کا لوتھڑا۔ پھر اللہ فرشتے کو بھیج کر روح ڈلواتا ہے۔ پھر چار چیزوں کا حکم دیا جاتا ہے، اس کا رزق، عمل، عمر، خوش بخت ہے یا بدبخت لکھا جائے۔ اللہ کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ تم جہنم والے اعمال کرتے ہو، صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو لکھا (یعنی تقدیر) اس پر سبقت لے جاتا ہے، اس کا خاتمہ جنتیوں والے اعمال کرتے ہوئے ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے جنت میں داخل ہوجاتا ہے اور تم میں سے کوئی ایک جنتیوں والے اعمال کرتا ہے۔ صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ باقی رہ جاتا ہے تو تقدیر سبقت لے جاتی ہے اور وہ جہنمیوں والے عمل کر کے جہنم میں داخل ہوجاتا ہے۔ یہ صرف ایک بچہ کے لیے ہے۔ اگر دو ہوں تو پھر حالات مختلف ہوسکتے ہیں۔
(۲۱۲۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْبَخْتَرِیُّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ : إِنَّ أَحَدَکُمْ یُجْمَعُ خَلْقُہُ فِی بَطْنِ أُمِّہِ أَرْبَعِینَ یَوْمًا ثُمَّ یَکُونُ عَلَقَۃً مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ یَکُونُ مُضْغَۃً مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ یَبْعَثُ اللَّہُ إِلَیْہِ الْمَلَکَ فَیَنْفُخُ فِیہِ الرُّوحَ ثُمَّ یُؤْمَرُ بِأَرْبَعٍ اکْتُبْ رِزْقَہُ وَعَمَلَہُ وَأَجَلَہُ وَشَقِیٌّ ہُوَ أَمْ سَعِیدٌ وَالَّذِی لاَ إِلَہَ غَیْرُہُ إِنَّ أَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ حَتَّی مَا یَکُونَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا إِلاَّ ذِرَاعٌ فَیَسْبِقَ عَلَیْہِ الْکِتَابُ فَیُخْتَمَ لَہُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَیَدْخُلَہَا وَإِنَّ أَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ حَتَّی مَا یَکُونَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا إِلاَّ ذِرَاعٌ فَیَسْبِقَ عَلَیْہِ الْکِتَابُ فَیُخْتَمَ لَہُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ فَیَدْخُلَہَا ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔
فَأَخْبَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنَّ جَمِیعَ خَلْقِہِ بَعْدَ أَرْبَعِینَ یَکُونُ عَلَقَۃً أَرْبَعِینَ یَوْمًا ثُمَّ جَمِیعُہُ بَعْدَ الثَّمَانِینَ یَکُونُ مُضْغَۃً أَرْبَعِینَ یَوْمًا وَمَنْ جَعَلَ الْوَلَدَ مِنِ اثْنَیْنِ أَجَازَ أَنْ یَکُونَ بَعْضُہُ مَائً وَبَعْضُہُ عَلَقَۃً وَبَعْضُہُ مَائً أَوْ عَلَقَۃً وَبَعْضُہُ مُضْغَۃً وَذَلِکَ بِخِلاَفِ الظَّاہِرِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔
فَأَخْبَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنَّ جَمِیعَ خَلْقِہِ بَعْدَ أَرْبَعِینَ یَکُونُ عَلَقَۃً أَرْبَعِینَ یَوْمًا ثُمَّ جَمِیعُہُ بَعْدَ الثَّمَانِینَ یَکُونُ مُضْغَۃً أَرْبَعِینَ یَوْمًا وَمَنْ جَعَلَ الْوَلَدَ مِنِ اثْنَیْنِ أَجَازَ أَنْ یَکُونَ بَعْضُہُ مَائً وَبَعْضُہُ عَلَقَۃً وَبَعْضُہُ مَائً أَوْ عَلَقَۃً وَبَعْضُہُ مُضْغَۃً وَذَلِکَ بِخِلاَفِ الظَّاہِرِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৮৭
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب قیافہ شناس نہ ہوں تو دونوں کے درمیان قرعہ ڈالا جائے
(٢١٢٨١) زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس تین آدمی آئے جو ایک عورت پر طہر کی حالت میں واقع ہوئے۔ انھوں نے دو سے سوال کیا : کیا تم بچے کا اقرار کرتے ہو تو انھوں نے انکار کردیا۔ پھر دوبارہ دونوں سے سوال کیا۔ کیا تم بچے کا اقرار کرتے ہو، انھوں نے پھر نفی میں جواب دیا۔ پھر دو سے سوال ہوا کیا بچے کا اقرار کرتے ہو ؟ تو انھوں نے نفی میں جواب دیا۔ پھر ان کے درمیان قرعہ ڈالا گیا۔ پھر جس کے نام کا قرعہ نکلا بچے کو اس کے ساتھ ملا دیا اور اس پر ٣/٢ دیت ڈال دی۔ یہ قصہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیان کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اتنا ہنسے کہ آپ کی داڑھ ظاہر ہوگئی۔
(۲۱۲۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ صَالِحٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ : أُتِیَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ بِالْیَمَنِ فِی ثَلاَثَۃٍ وَقَعُوا عَلَی امْرَأَۃٍ فِی طُہْرٍ وَاحِدٍ فَسَأَلَ اثْنَیْنِ أَتُقِرَّانِ لِہَذَا بِالْوَلَدِ فَقَالاَ لاَ ثُمَّ سَأَلَ اثْنَیْنِ فَقَالَ أَتُقِرَّانِ لِہَذَا بِالْوَلَدِ قَالاَ لاَ ثُمَّ سَأَلَ اثْنَیْنِ فَقَالَ أَتُقِرَّانِ لِہَذَا بِالْوَلَدِ قَالاَ لاَ قَالَ فَجَعَلَ کُلَّمَا سَأَلَ اثْنَیْنِ أَتُقِرَّانِ لِہَذَا بِالْوَلَدِ قَالاَ لاَ فَأَقْرَعَ بَیْنَہُمْ فَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالَّذِی صَارَتْ عَلَیْہِ الْقُرْعَۃُ وَجَعَلَ عَلَیْہِ ثُلُثَیِ الدِّیَۃِ قَالَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ۔
ہَذَا الْحَدِیثُ مِمَّا یُعَدُّ فِی أَفْرَادِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق]
ہَذَا الْحَدِیثُ مِمَّا یُعَدُّ فِی أَفْرَادِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৮৮
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب قیافہ شناس نہ ہوں تو دونوں کے درمیان قرعہ ڈالا جائے
(٢١٢٨٢) زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا کہ ایک آدمی یمن سے آیا۔ اس نے کہا کہ یمن کے تین آدمیوں کا گروہ ایک بچے کا جھگڑا لے کر ان کے پاس آئے تو حضرت علی (رض) نے دو سے بات کی، لیکن وہ بضد رہے۔ پھر دوسروں سے بات کی، وہ بھی بضد تھے تو حصرت علی (رض) نے فرمایا : تم برابر کے شریک ہو میں تمہارے درمیان قرعہ اندازی کر دوں گا، جس کے نام قرعہ نکلا بچہ اس کا ہوگا اور اس کے ذمہ باقی ساتھیوں کے لیے دیت ہوگی تو قرعہ ڈال کر ان کا فیصلہ فرمایا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنسے یہاں تک کہ آپ کی دھاڑیں ظاہر ہوگئیں۔
(۲۱۲۸۲) وَالْمَشْہُورُ فِی ہَذَا الْبَابِ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ الأَجْلَحِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْخَلِیلِ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِ فَقَالَ : إِنَّ ثَلاَثَۃَ نَفَرٍ مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِ أَتَوْا عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَخْتَصِمُونَ إِلَیْہِ فِی وَلَدٍ وَقَدْ وَقَعُوا عَلَی امْرَأَۃٍ فِی طُہْرٍ وَاحِدٍ فَقَالَ لِلاِثْنَیْنِ مِنْہُمَا طِیبَا بِالْوَلَدِ لِہَذَا فَغَلَبَا ثُمَّ قَالَ لِلاِثْنَیْنِ طِیبَا بِالْوَلَدِ لِہَذَا فَغَلَبَا فَقَالَ أَنْتُمْ شُرَکَائُ مُتَشَاکِسُونَ إِنِّی مُقْرِعٌ بَیْنَکُمْ فَمَنْ قُرِعَ فَلَہُ الْوَلَدُ وَعَلَیْہِ لِصَاحِبَیْہِ ثُلُثَا الدِّیَۃِ فَأَقْرَعَ بَیْنَہُمْ فَجَعَلَہُ لِمَنْ قُرِعَ فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی بَدَتْ أَضْرَاسُہُ أَوْ قَالَ نَوَاجِذُہُ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ الْکُوفِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ۔ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ مَتْرُوکٌ وَالأَجْلَحُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَدْ رَوَی عَنْہُ الأَئِمَّۃُ الثَّوْرِیُّ وَابْنُ الْمُبَارَکِ وَیَحْیَی بْنُ الْقَطَّانِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَحْتَجَّ بِہِ الشَّیْخَانِ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْخَلِیلِ یَنْفَرِدُ بِہِ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِی إِسْنَادِہِ وَرَفْعِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ الْکُوفِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ۔ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ مَتْرُوکٌ وَالأَجْلَحُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ قَدْ رَوَی عَنْہُ الأَئِمَّۃُ الثَّوْرِیُّ وَابْنُ الْمُبَارَکِ وَیَحْیَی بْنُ الْقَطَّانِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَحْتَجَّ بِہِ الشَّیْخَانِ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْخَلِیلِ یَنْفَرِدُ بِہِ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ فِی إِسْنَادِہِ وَرَفْعِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৮৯
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب قیافہ شناس نہ ہوں تو دونوں کے درمیان قرعہ ڈالا جائے
(٢١٢٨٣) زید بن ارقم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ قرعہ اندازی میں متابعت نہ کی جائے گی۔
(۲۱۲۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیِّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنِ عَدِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ الْبُخَارِیُّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْخَلِیلِ الْحَضْرَمِیُّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْقُرْعَۃِ لَمْ یُتَابَعْ عَلَیْہِ
قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ ذَکَرَ الْبُخَارِیُّ حَدِیثَ عَبْدِ الرَّزَّاقِ حَیْثُ قَالَ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ وَکَأَنَّہُ لَمْ یَعُدَّہُ مَحْفُوظًا وَحَدِیثُ ابْنِ الْخَلِیلِ کَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الأَجْلَحِ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ زَیْدٍ وَقِیلَ عَنْہُ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَلِیلٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقِیلَ عَنْہُ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ للبخاری]
قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ ذَکَرَ الْبُخَارِیُّ حَدِیثَ عَبْدِ الرَّزَّاقِ حَیْثُ قَالَ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ وَکَأَنَّہُ لَمْ یَعُدَّہُ مَحْفُوظًا وَحَدِیثُ ابْنِ الْخَلِیلِ کَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الأَجْلَحِ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ زَیْدٍ وَقِیلَ عَنْہُ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَلِیلٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقِیلَ عَنْہُ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح۔ للبخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৯০
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب قیافہ شناس نہ ہوں تو دونوں کے درمیان قرعہ ڈالا جائے
(٢١٢٨٤) ابوخلیل یا ابن خلیل حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ تین آدمیوں کا گروہ عورت کے طہر میں مشترک تھا۔ انھوں نے بچے کا دعویٰ کردیا۔ حضرت علی (رض) نے ان کے درمیان قرعے سے فیصلہ فرمایا کہ جس کے نام قرعہ نکلا وہ اپنے ساتھیوں کو ٣/٢ دیت ادا کرے اور بچہ اس کا ہوگا۔
(۲۱۲۸۴) وَأَصَحُّ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ أَوِ ابْنِ الْخَلِیلِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ ثَلاَثَۃً اشْتَرَکُوا فِی طُہْرِ امْرَأَۃٍ فَادَّعُوا الْوَلَدَ فَأَمَرَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلاً أَنْ یَقْرَعَ بَیْنَہُمْ وَأَمَرَ الَّذِی قُرِعَ أَنْ یُعْطِیَ الآخَرَیْنِ ثُلُثَیِ الدِّیَۃِ وَیَکُونُ الْوَلَدُ لَہُ۔
وَہَذَا مَوْقُوفٌ وَابْنُ الْخَلِیلِ یَنْفَرِدُ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
وَقَدْ ذَکَرَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَذَا الْحَدِیثَ فِی الْقَدِیمِ وَفِی کِتَابِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَذَکَرَ أَنَّہُ لَوْ ثَبَتَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قُلْنَا بِہِ وَکَانَتِ الْحُجَّۃُ فِیہِ۔ [صحیح]
وَہَذَا مَوْقُوفٌ وَابْنُ الْخَلِیلِ یَنْفَرِدُ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
وَقَدْ ذَکَرَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَذَا الْحَدِیثَ فِی الْقَدِیمِ وَفِی کِتَابِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَذَکَرَ أَنَّہُ لَوْ ثَبَتَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قُلْنَا بِہِ وَکَانَتِ الْحُجَّۃُ فِیہِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৯১
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب قیافہ شناس نہ ہوں تو دونوں کے درمیان قرعہ ڈالا جائے
(٢١٢٨٥) ابو ثور فرماتے ہیں کہ ابو عبداللہ شافعی نے فرمایا : جب قیافہ شناس نہ ہو اور وضاحت بھی نہ ہو سکے تو پھر دونوں کے درمیان قرعہ ڈالا جائے۔
(۲۱۲۸۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ نَصْرٍ قَالَ أَبُو ثَوْرٍ قَدْ کَانَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی الشَّافِعِیَّ رَحِمَہُ اللَّہُ قَالَ : إِذَا لَمْ یَکُنْ قَافَۃٌ وَعُدِمَ الَّذِی کَانَ مِنْ قِبَلِہِ الْبَیَانُ أُقْرِعَ بَیْنَہُمْ۔قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرْفُوعًا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৯২
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب قیافہ شناس نہ ہوں تو دونوں کے درمیان قرعہ ڈالا جائے
(٢١٢٨٦) ابوجحیفہ سوائی فرماتے ہیں کہ جب حضرت علی (رض) یمن میں تھے تو تین آدمی ایک بچے کا جھگڑا لے کر ان کے پاس آئے۔ ہر ایک کا دعویٰ تھا : میرا بیٹا ہے تو ان کے درمیان قرعہ اندازی کی گئی۔ جس کے نام قرعہ نکلا اس کو بچہ بھی دے دیا اور ٣/٢ دیت بھی ڈال دی۔ یہ خبر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہنچی تو ہنستے ہوئے آپ کی داڑھیں ظاہر ہوگئی۔
(۲۱۲۸۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو الصَّیْرَفِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مُوسَی أَنْبَأَنَا دَاوُدُ الأَوْدِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ السُّوَائِیُّ قَالَ : لَمَّا کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْیَمَنِ آتَاہُ ثَلاَثَۃُ نَفَرٍ یَحْتَقُّونَ فِی غُلاَمٍ أَوْ قَالَ یَخْتَصِمُونَ فِی غُلاَمٍ فَقَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ ہُوَ ابْنِی فَأَقْرَعَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَہُمْ فَجَعَلَ الْوَلَدَ لِلْقَارِعِ وَجَعَلَ عَلَیْہِ لِلرَّجُلَیْنِ ثُلُثَیِ الدِّیَۃِ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ مِنْ قَضَائِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ دَاوُدُ بْنُ یَزِیدَ الأَوْدِیُّ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৯৩
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب قیافہ شناس نہ ہوں تو دونوں کے درمیان قرعہ ڈالا جائے
(٢١٢٨٧) ابو ظبیان حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس دو آدمی آئے، جو ایک طہر میں عورت پر واقع ہوئے تھے۔ فرمایا : بچہ دونوں کے درمیان تقسیم ہوگا۔
(۲۱۲۸۷) وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیہِ قَضَائٌ آخَرَ فِی غَیْرِ ہَذِہِ الْقِصَّۃِ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ عَنْ قَابُوسَ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : آتَاہُ رَجُلاَنِ وَقَعَا عَلَی امْرَأَۃٍ فِی طُہْرٍ فَقَالَ : الْوَلَدُ بَیْنَکُمَا وَہُوَ لِلْبَاقِی مِنْکُمَا
وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُرْسَلاً وَفِی ثُبُوتِہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَظَرٌ۔ [ضعیف]
وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مُرْسَلاً وَفِی ثُبُوتِہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَظَرٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৯৪
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک بچہ دو ماؤں کو نہ دیا جائے
(٢١٢٨٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو عورتوں کے پاس بچے تھے ایک کے بچے کو بھیڑیا لے گیا، وہ کہنے لگی : تیرے بیٹے کو بھیڑیا لے گیا ہے، دوسری کہنے لگی : تیرے بیٹے کو بھیڑیا لے گیا ہے، فیصلہ داؤد (علیہ السلام) کے پاس آیا تو انھوں نے بڑی کے حق میں فیصلہ فرما دیا۔ ان کا گزر سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کے پاس سے ہوا تو انھوں نے اپنا واقعہ بیان کیا۔ فرمانے لگے : چھری لاؤ میں دونوں میں تقسیم کر دوں تو چھوٹی کہنے لگی : اللہ آپ پر رحم فرمائے، ایسا نہ کرو ، بیٹا اس کا ہی ہے تو انھوں نے چھوٹی کے حق میں فیصلہ فرما دیا۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : ” سکین “ کا لفظ ہم نے کبھی نہیں سنا تھا، ہم تو ” مدیہ “ کا لفظ بولا کرتے تھے۔
(۲۱۲۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بَیْنَمَا امْرَأَتَانِ مَعَہُمَا ابْنَاہُمَا جَائَ الذِّئْبُ فَذَہَبَ بِابْنِ إِحْدَاہُمَا فَقَالَتْ ہَذِہِ لِصَاحِبَتِہَا إِنَّمَا ذَہَبَ بِابْنِکِ وَقَالَتِ الأُخْرَی إِنَّمَا ذَہَبَ بِابْنِکِ فَتَحَاکَمَتَا إِلَی دَاوُدَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَقَضَی بِہِ لِلْکُبْرَی فَخَرَجَتَا عَلَی سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَأَخْبَرَتَاہُ فَقَالَ ائْتُونِی بِالسِّکِّینِ أَشُقَّہُ بَیْنَہُمَا فَقَالَتِ الصُّغْرَی لاَ تَفْعَلْ یَرْحَمُکَ اللَّہُ ہُوَ ابْنُہَا فَقَضَی بِہِ لِلصُّغْرَی وَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہِ إِنْ سَمِعْتُ بِالسِّکِّینِ قَطُّ إِلاَّ یَوْمَئِذٍ وَمَا کُنَّا نَقُولُ إِلاَّ الْمُدْیَۃَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ عَنْ شُعَیْبٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ عَنْ شُعَیْبٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৯৫
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک بچہ دو ماؤں کو نہ دیا جائے
(٢١٢٨٩) حضرت ابوہریرہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ دو عورتوں میں سے ایک کے بیٹے کو بھیڑیا کھا گیا۔ باقی ایک کا فیصلہ داؤد (علیہ السلام) سے کروانے کے لیے آگئے۔ انھوں نے بڑی کے حق میں فیصلہ فرما دیا۔ جب ان کا گزر سلیمان (علیہ السلام) کے پاس ہوا تو۔ پوچھنے لگے : تمہارا فیصلہ کیسے ہوا ؟ انھوں نے بتایا تو فرمانے لگے : میرے پاس چھری لاؤ ؟ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : پہلی مرتبہ ہم نے سکین کا لفظ سنا تھا کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو (مدیہ) کے نام سے پکارتے ہیں۔ چھوٹی بولی کیوں ؟ فرمانے لگے : تاکہ دونوں کے درمیان تقسیم ہوجائے۔ چھوٹی نے کہا : بچہ اس بڑی کو دے دو ۔ بڑی کہنے لگی : ہمارے درمیان تقسیم کر دو ۔ چھوٹی کے حق میں فیصلہ فرما دیا : اور فرمایا اگر بچہ اس کا ہوتا تو یہ کبھی اپنے بچے کو ذبح کروانیپر تیار نہ ہوئی۔
(۲۱۲۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّ امْرَأَتَیْنِ أَکَلَ أَحَدَ ابْنَیْہِمَا الذِّئْبُ فَجَائَ تَا إِلَی دَاوُدَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ تَخْتَصِمَانِ فِی الْبَاقِی فَقَضَی لِلْکُبْرَی فَلَمَّا خَرَجَتَا عَلَی سُلَیْمَانَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ قَالَ کَیْفَ قَضَی بَیْنَکُمَا فَأَخْبَرَتَاہُ فَقَالَ ائْتُونِی بِالسِّکِّینِ ۔ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَوَّلُ مَنْ سَمِعْتُہُ یَقُولُ السِّکِّینَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّمَا کُنَّا نُسَمِّیہِ الْمُدْیَۃَ : قَالَتِ الصُّغْرَی لِمَ؟ قَالَ لأَشُقَّہُ بَیْنَکُمَا قَالَتِ ادْفَعْہُ إِلَیْہَا وَقَالَتِ الْکُبْرَی شُقَّہُ بَیْنَنَا قَالَ فَقَضَی لِلصُّغْرَی وَقَالَ لَوْ کَانَ ابْنُکِ لَمْ تَرْضِینَ أَنْ تَشُقِّیہِ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أُمَیَّۃَ بْنِ بِسْطَامَ۔ [صحیح]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أُمَیَّۃَ بْنِ بِسْطَامَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৯৬
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ اپنے والدین میں سے ایک کے اسلام سے مسلمان ہوگا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :{ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ } [الطور ٢١] ” اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ان کی پیروی کی۔ “
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :{ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ } [الطور ٢١] ” اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ان کی پیروی کی۔ “
(٢١٢٩٠) عمرہ بن مرہ کہتے ہیں : میں نے سعید بن جبیر سے اس آیت کے بارے میں پوچھا { وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ } [الطور ٢١]” اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ان کی اتباع کی۔ “
ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مومن کی اولاد کو اللہ ان کے ساتھ ملا دے گا تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوجائیں، اگرچہ وہ عمل میں اس سے کم ہی کیوں نہ ہوں۔
ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مومن کی اولاد کو اللہ ان کے ساتھ ملا دے گا تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوجائیں، اگرچہ وہ عمل میں اس سے کم ہی کیوں نہ ہوں۔
(۲۱۲۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ وَأَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ السَّرَّاجِ قَالاَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ {وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ } [الطور ۲۱] قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الْمُؤْمِنُ یَلْحَقُ بِہِ ذُرِّیَّتُہُ لِیُقِرَّ اللَّہُ بِہِمْ عَیْنَہُ وَإِنْ کَانُوا دُونَہُ فِی الْعَمَلِ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৯৭
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ اپنے والدین میں سے ایک کے اسلام سے مسلمان ہوگا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :{ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ } [الطور ٢١] ” اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ان کی پیروی کی۔ “
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :{ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ } [الطور ٢١] ” اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ان کی پیروی کی۔ “
(٢١٢٩١) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ارشادِ باری { اَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ وَمَا اَلَتْنٰہُمْ مِّنْ عَمَلِہِمْ مِّنْ شَیْئٍ } [الطور ٢١] ” ہم ان کے ساتھ ان کی اولاد کو ملادیں گے اور ان کے اعمال میں کچھ کمی نہیں کریں گے۔ “
کے متعلق فرماتے ہیں اللہ مومن کی اولاد کو جنت کے درجات میں ان کے ساتھ ملا دے گا۔ اگرچہ عمل کے اعتبار وہ کم ہی کیوں نہ ہو۔ { وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ وَمَا اَلَتْنٰہُمْ } [الطور ٢١] ” اور وہ لوگ جو ایمان لائے ان کی اولاد نے ان کی ایمان میں پیروی کی۔ ہم ان کی اولاد کو ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ہم کمی نہ کریں گے۔ “
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اسلام تمام ادیان سے اعلیٰ و افضل ہے، اس کا حکم بھی مانا جائے گا۔
کے متعلق فرماتے ہیں اللہ مومن کی اولاد کو جنت کے درجات میں ان کے ساتھ ملا دے گا۔ اگرچہ عمل کے اعتبار وہ کم ہی کیوں نہ ہو۔ { وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ وَمَا اَلَتْنٰہُمْ } [الطور ٢١] ” اور وہ لوگ جو ایمان لائے ان کی اولاد نے ان کی ایمان میں پیروی کی۔ ہم ان کی اولاد کو ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ہم کمی نہ کریں گے۔ “
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اسلام تمام ادیان سے اعلیٰ و افضل ہے، اس کا حکم بھی مانا جائے گا۔
(۲۱۲۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الصَّنْعَانِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبَّادٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ { أَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ وَمَا أَلَتْنَاہُمْ مِنْ عَمَلِہِمْ مِنْ شَیْئٍ } قَالَ : إِنَّ اللَّہَ یَرْفَعُ ذُرِّیَّۃَ الْمُؤْمِنِ مَعَہُ فِی دَرَجَتِہِ فِی الْجَنَّۃِ وَإِنْ کَانُوا دُونَہُ فِی الْعَمَلِ ثُمَّ قَرَأَ { وَالَّذِینَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِإِیمَانٍ أَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ وَمَا أَلَتْنَاہُمْ } یَقُولُ وَمَا نَقَصْنَاہُمْ۔
لَمْ یَسْمَعْہُ الثَّوْرِیُّ مِنْ عَمْرٍو إِنَّمَا رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ سَمَاعِہِ عَنْ عَمْرٍو وَقَدْ ذَکَرْنَاہُ فِی غَیْرِ ہَذَا الْمَوْضِعِ وَحَدِیثُ شُعْبَۃَ عَنْ عَمْرٍو مَوْصُولٌ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی جُمْلَۃِ مَا احْتَجَّ بِہِ وَکَانَ الإِسْلاَمُ أَوْلَی بِہِ لأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی أَعَلَی الإِسْلاَمَ عَلَی الأَدْیَانِ وَالأَعْلَی أَوْلَی أَنْ یَکُونَ لَہُ الْحُکْمُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعْنَی ذَلِکَ۔
[حسن۔ تقدم قبلہ]
لَمْ یَسْمَعْہُ الثَّوْرِیُّ مِنْ عَمْرٍو إِنَّمَا رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ سَمَاعِہِ عَنْ عَمْرٍو وَقَدْ ذَکَرْنَاہُ فِی غَیْرِ ہَذَا الْمَوْضِعِ وَحَدِیثُ شُعْبَۃَ عَنْ عَمْرٍو مَوْصُولٌ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی جُمْلَۃِ مَا احْتَجَّ بِہِ وَکَانَ الإِسْلاَمُ أَوْلَی بِہِ لأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی أَعَلَی الإِسْلاَمَ عَلَی الأَدْیَانِ وَالأَعْلَی أَوْلَی أَنْ یَکُونَ لَہُ الْحُکْمُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعْنَی ذَلِکَ۔
[حسن۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৯৮
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ اپنے والدین میں سے ایک کے اسلام سے مسلمان ہوگا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :{ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ } [الطور ٢١] ” اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ان کی پیروی کی۔ “
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :{ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ } [الطور ٢١] ” اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ان کی پیروی کی۔ “
(٢١٢٩٢) اشعث حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ بچے کا زیادہ حق دار مسلمان والد ہے۔
(۲۱۲۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَشْعَثٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الْوَلَدُ لِلْوَالِدِ الْمُسْلِمِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১২৯৯
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ اپنے والدین میں سے ایک کے اسلام سے مسلمان ہوگا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :{ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ } [الطور ٢١] ” اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ان کی پیروی کی۔ “
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :{ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ } [الطور ٢١] ” اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ان کی پیروی کی۔ “
(٢١٢٩٣) شعبی قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک بچہ جس کے والدین عیسائی تھے، اس کا مقدمہ آیا فرماتے ہیں کہ مسلم والد بچے کا زیادہ حقدار ہے۔
(۲۱۲۹۳) قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ ہُشَیْمٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ : أَنَّہُ اخْتُصِمَ إِلَیْہِ فِی صَبِیٍّ أَحَدُ أَبَوَیْہِ نَصْرَانِیٌّ قَالَ الْوَالِدُ الْمُسْلِمُ أَحَقُّ بِالْوَلَدِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৩০০
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ اپنے والدین میں سے ایک کے اسلام سے مسلمان ہوگا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :{ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ } [الطور ٢١] ” اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ان کی پیروی کی۔ “
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :{ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ } [الطور ٢١] ” اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ان کی پیروی کی۔ “
(٢١٢٩٤) یونس حضرت حسن سے نقل فرماتے ہیں کہ مسلم اپنے والدین کے ساتھ ہوں گے۔
(۲۱۲۹۴) قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ فِی الصَّغِیرِ قَالَ : مَعَ الْمُسْلِمِ مِنْ وَالِدَیْہِ۔
وَقَدْ مَضَی سَائِرُ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ فِی کِتَابِ اللَّقِیطِ۔ [صحیح]
وَقَدْ مَضَی سَائِرُ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ فِی کِتَابِ اللَّقِیطِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৩০১
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر کے سامان میں میاں بیوی کا اختلاف
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس نے گواہی پیش کردی سامان اسی کا ہے، اگر دلیل نہ ہو تو پھر نہیں۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس نے گواہی پیش کردی سامان اسی کا ہے، اگر دلیل نہ ہو تو پھر نہیں۔
(٢١٢٩٥) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے مجھے لکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مدعی علیہ پر قسم ہے۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : مرد عورت کے سامان کا مالک ہے اور عورت خریدنے اور وراثت کی وجہ سے آدمی کے مال کی مالک ہوگئی اور حضرت علی (رض) نے فاطمہ کے بدن کو لوہے کی انگوٹھی کی وجہ سے اپنے لیے حلال اور جائز قرار دیا ۔ یہ مرد کا سامان ہے اور فاطمہ (رض) اپنے بدن کی مالکہ تھی۔ حضرت علی (رض) کے علاوہ۔
شیخ فرماتے ہیں : عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں : جب حضرت علی (رض) نے حضرت فاطمہ (رض) سے شادی کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فاطمہ کو کچھ دو ۔ کہنے لگے : میرے پاس کچھ نہیں فرمایا : آپ کی حلمی زرع کہاں ہے ؟
امام شافعی (رح) نے فرمایا : مرد عورت کے سامان کا مالک ہے اور عورت خریدنے اور وراثت کی وجہ سے آدمی کے مال کی مالک ہوگئی اور حضرت علی (رض) نے فاطمہ کے بدن کو لوہے کی انگوٹھی کی وجہ سے اپنے لیے حلال اور جائز قرار دیا ۔ یہ مرد کا سامان ہے اور فاطمہ (رض) اپنے بدن کی مالکہ تھی۔ حضرت علی (رض) کے علاوہ۔
شیخ فرماتے ہیں : عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں : جب حضرت علی (رض) نے حضرت فاطمہ (رض) سے شادی کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فاطمہ کو کچھ دو ۔ کہنے لگے : میرے پاس کچھ نہیں فرمایا : آپ کی حلمی زرع کہاں ہے ؟
(۲۱۲۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّاجِرُ الأَصْبَہَانِیُّ بِالرَّیِّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ حَمْزَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ الْمَالِکِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو حَاتِمٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الطَّیَالِسِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : کَتَبَ إِلَیَّ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی أَنَّ الْیَمِینَ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ۔
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی وَہَا ہُنَا کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مُدَّعَی عَلَیْہِ مَا فِی یَدِہِ فَالْقَوْلُ قَوْلُہُ مَعَ یَمِینِہِ فِی نَفْیِ مَا یَدَّعِی صَاحِبُہُ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَلأَنَّ الرَّجُلَ قَدْ یَمْلِکُ مَتَاعَ النِّسَائِ وَالْمَرْأَۃَ قَدْ تَمْلِکُ مَتَاعَ الرَّجُلِ بِالشِّرَائِ وَالْمِیرَاثِ وَغَیْرِ ذَلِکَ وَقَدِ اسْتَحَلَّ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِبَدَنٍ مِنْ حَدِیدٍ وَہَذَا مَتَاعُ الرَّجُلِ وَقَدْ کَانَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی تِلْکَ الْحَالِ مَالِکَۃً لِلْبَدَنِ دُونَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ مَضَی ہَذَا فِی رِوَایَۃِ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا تَزَوَّجَ عَلِیٌّ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعْطِہَا شَیْئًا ۔ قَالَ : مَا عِنْدِی شَیْئٌ ۔ قَالَ : أَیْنَ دِرْعُکَ الْحُطَمِیَّۃُ؟
[صحیح۔ متفق علیہ]
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی وَہَا ہُنَا کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مُدَّعَی عَلَیْہِ مَا فِی یَدِہِ فَالْقَوْلُ قَوْلُہُ مَعَ یَمِینِہِ فِی نَفْیِ مَا یَدَّعِی صَاحِبُہُ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَلأَنَّ الرَّجُلَ قَدْ یَمْلِکُ مَتَاعَ النِّسَائِ وَالْمَرْأَۃَ قَدْ تَمْلِکُ مَتَاعَ الرَّجُلِ بِالشِّرَائِ وَالْمِیرَاثِ وَغَیْرِ ذَلِکَ وَقَدِ اسْتَحَلَّ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِبَدَنٍ مِنْ حَدِیدٍ وَہَذَا مَتَاعُ الرَّجُلِ وَقَدْ کَانَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی تِلْکَ الْحَالِ مَالِکَۃً لِلْبَدَنِ دُونَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ مَضَی ہَذَا فِی رِوَایَۃِ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا تَزَوَّجَ عَلِیٌّ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعْطِہَا شَیْئًا ۔ قَالَ : مَا عِنْدِی شَیْئٌ ۔ قَالَ : أَیْنَ دِرْعُکَ الْحُطَمِیَّۃُ؟
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৩০২
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھر کے سامان میں میاں بیوی کا اختلاف
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس نے گواہی پیش کردی سامان اسی کا ہے، اگر دلیل نہ ہو تو پھر نہیں۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس نے گواہی پیش کردی سامان اسی کا ہے، اگر دلیل نہ ہو تو پھر نہیں۔
(٢١٢٩٦) رقبہ فرماتے ہیں کہ یزید بن ابی اسلم حجاج کے پاس سے آئے۔ کہتے ہیں کہ امیرالمومنین نے ایک فیصلہ فرمایا، شعبی نے پوچھا : وہ کیا ہے ؟ جو مرد کا سامان ہے ، اسی کا ہے۔ جو عورت کا ہے اسی کا ہے، اس نے شعبی سے کہا کہ آدمی کا فیصلہ جو اہل بدر میں سے تھے۔ فرماتے ہیں : وہ کون تھا ؟ کہنے لگے : میں خبر نہ دوں گا۔
پھر فرماتے ہیں کہ یہ کوئی اللہ کا عہد ومیثاق نہیں کہ میں خبر نہ دوں۔ فرمایا : وہ علی بن ابی طالب تھے۔ پھر وہ حجاج کے پاس گئے، اس کو خبر دی تو حجاج کہنے لگا : اس نے سچ بولا۔ ہم حضرت علی (رض) سے ان کے فیصلے کا انتقام نہ لیں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ ان کا فیصلہ حضرت علی (رض) نے کیا تھا۔
پھر فرماتے ہیں کہ یہ کوئی اللہ کا عہد ومیثاق نہیں کہ میں خبر نہ دوں۔ فرمایا : وہ علی بن ابی طالب تھے۔ پھر وہ حجاج کے پاس گئے، اس کو خبر دی تو حجاج کہنے لگا : اس نے سچ بولا۔ ہم حضرت علی (رض) سے ان کے فیصلے کا انتقام نہ لیں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ ان کا فیصلہ حضرت علی (رض) نے کیا تھا۔
(۲۱۲۹۶) وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا رَقَبَۃُ قَالَ قَالَ : خَرَجَ یَزِیدُ بْنُ أَبِی مُسْلِمٍ مِنْ عِنْدِ الْحَجَّاجِ فَقَالَ لَقَدْ قَضَی الأَمِیرُ بِقَضِیَّۃٍ فَقَالَ لَہُ الشَّعْبِیُّ وَمَا ہِیَ فَقَالَ قَالَ مَا کَانَ لِلرَّجُلِ فَہُوَ لِلرَّجُلِ وَمَا کَانَ لِلنِّسَائِ فَہُوَ لِلْمَرْأَۃِ فَقَالَ لِلشَّعْبِیِّ : قَضَائُ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ بَدْرٍ۔ قَالَ : وَمَنْ ہُوَ۔ قَالَ : لاَ أُخْبِرُکَ۔ قَالَ : مَنْ ہُوَ عَلَیَّ عَہْدُ اللَّہِ وَمِیثَاقُہُ أَنْ لاَ أُخْبِرَہُ قَالَ ہُوَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فَدَخَلَ عَلَی الْحَجَّاجِ فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ الْحَجَّاجُ صَدَقَ وَیْحَکَ إِنَّا لَمْ نَنْقِمْ عَلَی عَلِیٍّ قَضَائَ ہُ قَدْ عَلِمْنَا أَنَّ عَلِیًّا کَانَ أَقْضَاہُمْ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৩০৩
دعوی اور گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنا حق وصول کرسکتا ہے جو اس سے روکے
(٢١٢٩٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہند نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے اللہ کے رسول ! ابوسفیان کنجوس آدمی ہے، کیا میں اس کے مال سے پوشیدہ طور پر لے لوں۔ اتنا لے لو جتنا آپ کے بچوں اور تجھے کافی ہو۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(۲۱۲۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ یَعْنِی الطَّرَائِفِیَّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ وَہُوَ الثَّوْرِیُّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ ہِنْدًا قَالَتْ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا سُفْیَانَ رَجُلٌ شَحِیحٌ أَعَلَیَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِہِ سِرًّا؟ قَالَ : خُذِی مَا یَکْفِیکِ وَوَلَدَکِ بِالْمَعْرُوفِ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔
তাহকীক: