আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৬৪ টি

হাদীস নং: ২০১৯৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٨٩) قیس بن ابی حازم فرماتے ہیں کہ ابو صدیق (رض) کھڑے ہوئے۔ اللہ کی حمدوثنا بیان کی پھر کہا : اے لوگو ! تم یہ آیت پڑھتے ہو : { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اھْتَدَیْتُمْ } [المائدۃ ١٠٥] ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو تم اپنے نفسوں کو لازم پکڑو۔ جب تم ہدایت یافتہ ہوئے کسی کی گمراہی تمہیں نقصان نہ دے گی۔ “

میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : جب لوگ ظالم کو دیکھیں پھر اس کا ہاتھ نہپکڑیں یا شکوہ نہ کریں تو اللہ ان کو عذاب میں مبتلا کردیں گے۔
(۲۰۱۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ قَالَ قَامَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّکُمْ تَقْرَئُ ونَ ہَذِہِ الآیَۃَ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا عَلَیْکُمْ أَنْفُسَکُمْ لاَ یَضُرُّکُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اہْتَدَیْتُمْ} [المائدۃ ۱۰۵] وَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوُا الظَّالِمَ ثُمَّ لَمْ یَأْخُذُوا عَلَی یَدَیْہِ أَوْشَکُوا أَنْ یَعُمَّہُمُ اللَّہُ بِعِقَابٍ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৯৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٩٠) عبداللہ الواسطی اسماعیل سے نقل فرماتے ہیں، اس معنی ہے، میں اس میں کچھ اضافہ ہے کہ تم اس آیت کو پڑھتے ہو لیکن اس کو بغیر محل کے استعمال کرتے ہو۔
(۲۰۱۹۰) وَرَوَاہُ خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْوَاسِطِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بِمَعْنَاہُ زَادَ فِیہِ : إِنَّکُمْ تَقْرَئُ ونَ ہَذِہِ الآیَۃَ وَتَضَعُونَہَا عَلَی غَیْرِ مَوْضِعِہَا۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ عَنْ خَالِدٍ فَذَکَرَہُ۔

[صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৯৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٩١) ہشیماسماعیل سے کچھ اضافہ سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جس قوم میں گناہ عام ہو وہ اس کے روکنے کی طاقت رکھتے ہیں لیکن روکتے نہیں، ممکن ہے اللہ ان کو عذاب میں مبتلا کردیں۔
(۲۰۱۹۱) وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بِزِیَادَتِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ وَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَا مِنْ قَوْمٍ یُعْمَلُ فِیہِمْ بِالْمَعَاصِی یَقْدِرُونَ عَلَی أَنْ یُغَیِّرُوا فَلاَ یُغَیِّرُوا إِلاَّ أَوْشَکَ أَنْ یَعُمَّہُمُ اللَّہُ مِنْہُ بِعِقَابٍ ۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مَہْرُوَیْہِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ سِنَانٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ الْوَاسِطِیُّ أَنْبَأَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ إِسْمَاعِیلَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৯৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٩٢) عبیداللہ بن جریر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جس قوم میں نافرمانی عام ہو اور معزز لوگ نافرمانی کریں۔ پھر اس کو منع نہ کریں، قریب ہے اللہ ان پر عذاب کو مسلط کردیں۔
(۲۰۱۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ السِّمْسَارُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ قَالاَ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ جَرِیرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا مِنْ قَوْمٍ یُعْمَلُ فِیہِمْ بِالْمَعَاصِی ہُمْ أَکْثَرُ وَأَعَزُّ مِمَّنْ یَعْمَلُ بِہَا ثُمَّ لاَ یُغَیِّرُونَہُ إِلاَّ یُوشِکُ أَنْ یَعُمَّہُمُ اللَّہُ بِعِقَابٍ ۔ وَفِی حَدِیثِ وَہْبٍ إِلاَّ عَمَّہُمْ ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৯৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٩٣) ابن ابی شعیب ابو امیہ شعبانی سے نقل فرماتے ہیں کہ میں ابو ثعلبہ خشانی کے پاس آیا، میں نے کہا : اس آیت کا آپ کیا مفہوم لیتے ہیں، کہنے لگے : کون سی آیت ؟ میں نے کہا : اللہ کا یہ فرمان : { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اھْتَدَیْتُمْ } [المائدۃ ١٠٥] ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! تم اپنے نفسوں کو لازم پکڑو۔ جب تم ہدایت یافتہ ہوئے تو کسی کی گمراہی تمہیں نقصان نہ دے گی۔ “ کہنے لگے : میں نے اس کا سوال جبیر سے کیا۔ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا۔ آپ نے فرمایا : تم ایک دوسرے کو نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرو۔ جب تم ایسی بخیلی کو دیکھوجس کی پیروی کی جائے اور ایسی خواہش جس کی اتباع کی جائے اور دنیا کو ترجیح دی جائے۔ اور آدمی اپنی رائے کو پسند کرے اور آپ ایسا معاملہ دیکھیں جو آپ کے بس کی بات نہ ہو۔ اس وقت اپنے آپ کو لازم پکڑو اور عوام کے مسائل کو چھوڑدو۔ کیونکہ اس کے بعد صبر کے ایام ہیں۔ ان ایام میں صبر کرنا جیسے کوئلے کو ہاتھ میں پکڑنا ہے۔ ان ایام میں عمل کرنے والے کو پچاس آدمیوں کے اجر کے برابر ثواب ہوگا۔

(ب) ابن شعیب کی حدیث کے لفظ جس میں ابن مبارک کی روایت ہی یہ ہیں کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ان میں سے پچاس آدمیوں کا ثواب ملے گا ؟ فرمایا : نہیں بلکہ تمہارے پچاس آدمیوں کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا۔
(۲۰۱۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبٍ أَنْبَأَنَا عُتْبَۃُ بْنُ أَبِی حَکِیمٍ الْہَمْدَانِیُّ

(ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ أَبِی حَکِیمٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ جَارِیَۃَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو أُمَیَّۃَ الشَّعْبَانِیُّ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِی أُمَیَّۃَ الشَّعْبَانِیِّ قَالَ : أَتَیْتُ أَبَا ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیَّ فَقُلْتُ کَیْفَ تَصْنَعُ بِہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ أَیَّۃُ آیَۃٍ قَالَ قُلْتُ قَوْلَہُ تَعَالَی {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا عَلَیْکُمْ أَنْفُسَکُمْ لاَ یَضُرُّکُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اہْتَدَیْتُمْ} [المائدۃ ۱۰۵] قَالَ أَمَا وَاللَّہِ لَقَدْ سَأَلْتُ عَنْہَا خَبِیرًا سَأَلْتُ عَنْہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : بَلْ أَنْتُمُ ائْتَمِرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنَاہَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ حتَّی إِذَا رَأَیْتَ شُحًّا مُطَاعًا وَہَوًی مُتَّبَعًا وَدُنْیَا مُؤْثَرَۃً وَإِعْجَابَ کُلِّ ذِی رَأْیٍ بِرَأْیِہِ وَرَأَیْتَ أَمْرًا لاَ یَدَانِ لَکَ بِہِ فَعَلَیْکَ نَفْسَکَ وَدَعْ عَنْکَ أَمْرَ الْعَوَامِّ فَإِنَّ مَنْ وَرَائِکَ أَیَّامَ الصَّبْرِ الصَّبْرُ فِیہِنَّ مِثْلُ قَبْضٍ عَلَی الْجَمْرِ لِلْعَامِلِ فِیہِنَّ کَأَجْرِ خَمْسِینَ رَجُلاً یَعْمَلُونَ مِثْلَ عَمَلِہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ شُعَیْبٍ زَادَ ابْنُ الْمُبَارَکِ فِی رِوَایَتِہِ قَالَ وَزَادَنِی غَیْرُہُ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَجْرُ خَمْسِینَ مِنْہُمْ۔ قَالَ : أَجْرُ خَمْسِینَ مِنْکُمْ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২০০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٩٤) ابوعالیہ فرماتے ہیں کہ وہ عبداللہ بن مسعود کے پاس تھے۔ دو آدمیوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ ان میں سے ہر ایک دوسرے کی طرف کود رہا تھا۔ ان میں سے بعض نے کہا : کیا میں ان کو نیکی کا حکم اور برائی سے منع نہ کروں۔ بعض کہنے لگے : اپنے نفس کو لازم پکڑو۔ کیونکہ فرماتے ہیں : { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اھْتَدَیْتُمْ } [المائدۃ ١٠٥] ” اے لوگوجو ایمان لائے ہو ! تم اپنے نفسوں کو لازم پکڑو۔ جب تم ہدایت یافتہ ہوئے تو کسی کی گمراہی تمہیں نقصان نہ دے گی۔ “ ابن مسعود (رض) نے یہ بات سنی تو انھوں نے فرمایا : اس آیت کی تفسیر بعد میں نہ آئے گی۔ جب قرآن نازل کیا گیا ۔ بعض آیات تو ایسی بھی ہیں کہ نزول سے پہلیتفسیر کردی گئی۔ کسی آیت کی ایک دن بعد تفسیر کردی گئی اور کسی آیت کی تفسیر قیامت کو ہوگی۔ جو انھوں نے قیامت کے امور کے متعلق بیان کیا اور بعض کی تفسیر حساب وکتاب جنت وجہنم کے بعد میں ہوگی۔ تمہارے دل اور خواہشات ایک رہیں اور گرہوں کا التباس نہ ہوا اور بعض تمہارے نے بعض سے تکلیف کو بھی نہ چکھا۔ نیکی کا حکم دو ، برائی سے منع کرو۔ تمہارے دل اور خواہشات مختلف ہوں گی۔ تم گروہوں میں بٹ گئے اور جب تمہارے بعض بعض سے تکلیف پائیں گے، اس وقت انسان صرف اپنا بچاؤ رکھیں گے، اس وقت اس کی تفسیر آئے گی۔
(۲۰۱۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَنْبَأَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ قَالَ : کَانُوا عِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ فَوَقَعَ بَیْنَ رَجُلَیْنِ مَا یَقَعُ بَیْنَ النَّاسِ فَوَثَبَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا إِلَی صَاحِبِہِ فَقَالَ بَعْضُہُمْ أَلاَ أَقُومُ فَآمُرُہُمَا بِالْمَعْرُوفِ وَأَنْہَاہُمَا عَنِ الْمُنْکَرِ فَقَالَ بَعْضُہُمْ عَلَیْکَ نَفْسَکَ إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی قَالَ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا عَلَیْکُمْ أَنْفُسَکُمْ لاَ یَضُرُّکُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اہْتَدَیْتُمْ} [المائدۃ ۱۰۵] فَسَمِعَہَا ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ لَمْ یَجِئْ تَأْوِیلُ ہَذِہِ الآیَۃِ بَعْدُ إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ حِینَ أُنْزِلَ وَکَانَ مِنْہُ آیٌ مَضَی تَأْوِیلُہُ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ وَکَانَ مِنْہُ آَیٌ وَقَعَ تَأْوِیلُہُ بَعْدَ الْیَوْمِ وَمِنْہُ آیٌ یَقَعُ تَأْوِیلُہُ عِنْدَ السَّاعَۃِ وَمَا ذَکَرُوا مِنْ أَمْرِ السَّاعَۃِ وَمِنْہُ آیٌ یَقَعُ تَأْوِیلُہُ بَعْدَ یَوْمِ الْحِسَابِ وَالْجَنَّۃِ وَالنَّارِ فَمَا دَامَتْ قُلُوبُکُمْ وَاحِدَۃً وَأَہْوَاؤُکُمْ وَاحِدَۃً وَلَمْ تُلْبَسُوا شِیَعًا وَلَمْ یَذُقْ بَعْضُکُمْ بَأْسَ بَعْضٍ فَمُرُوا وَانْہَوْا فَإِذَا اخْتَلَفَتِ الْقُلُوبُ وَالأَہْوَائُ وَأُلْبِسْتُمْ شِیَعًا وَذَاقَ بَعْضُکُمْ بَأْسَ بَعْضٍ فَامْرُؤٌ وَنَفْسَہُ فَعِنْدَ ذَلِکَ جَائَ تَأْوِیلُہَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২০১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٩٥) عکرمہ فرماتے ہیں کہ میں ابن عباس (رض) کے پاس آیا، جب وہ قرآن کی تلاوت کر رہے تھے۔ ابھی نظر ان کی درست تھی اور وہ رو رہے تھے۔ میں نے پوچھا : اے ابن عباس (رض) ! آپ کو کون سی چیز رلا رہی تھی۔ اللہ مجھے آپ پر فدا کرے ! مجھے فرمانے لگے : ایلہ بستی کو جانتے ہو ؟ میں نے کہا : ایلہ کیا ہے ؟ فرمایا : اس بستی میں یہود آباد تھے تو اللہ نے ہفتہ کے دن ان پر مچھلی پکڑنا حرام قرار دے دیا۔ ہفتہ کے دن مچھلیاں خوب موٹی تازی اور واضح آتیں۔ گویا کہ ان کے حوض بھرے ہوئے محسوس ہوتے۔ جب ہفتہ کا دن نہ ہوتا تو صرف مشقت اور مصیبت کے ساتھ مچھلی کو حاصل کرتے۔ بعض بعض سے کہنے لگے یا ان میں سے کچھ لوگ کہنے لگی کہ اگر ہفتہ کے دن پکڑ لیں، دوسرے دن کھالیا کریں تو ایک گھر والوں نے ایسا کرلیا، انھوں نے مچھلی پکڑی، بھونی ان ہمسائیوں نے بھنی ہوئی مچھلی کی خوشبو پائی۔ وہ کہنے لگے : فلاں کو کچھ بھی نہیں ہوا۔ دوسروں نے بھی مچھلی پکڑنا شروع کردی۔ یہ دن کے اندر عام ہوگیا اور وہ تین فرقوں میں بٹ گئے : 1 کھانے والا 2 منع کرنے والا۔ 3{ لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْمَا نِ اللّٰہُ مُھْلِکُھُمْ اَوْ مُعَذِّبُھُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا } [الأعراف ١٦٤] ” تم ایسی قوم کو نصیحت کرتے ہو کہ اللہ ان کو ہلاک کرنے والا ہے یا عذاب دینے والا ہے۔ “

اس گروہ نے کہا جو منع کرتا تھا : ہم تمہیں اللہ کے غصہ، عذاب اور زمین میں دھنسائے جانے یا پتھروں کی بارش ہونے یا اس کے علاوہ مزید عذابوں سے ڈراتے ہیں۔ اللہ کی قسم ! ہم وہاں رات نہ گزاریں گے جہاں تم رہوگے۔ وہ دیواروں سے نکل گئے۔ انھوں نے صبح کی اور ان دروازے کھٹکائے، لیکن کو جواب نہ ملا۔ سیڑھیاں لے کر دیواروں کو لگائیں اس کے ذریعہ دیوار پر چڑھے اور وہ کہنے لگا : اللہ کے بندو بندر۔ اللہ کی قسم ! ان کی دمیں ہیں۔ تین مرتبہ یہ کہا، پھر دیوار سے اترا اور دروازہ کھولا لوگ داخل ہوئے تو بندروں نے اپنے عزیزوں کو پہچان لیا، لیکن انسان بندروں سے اپنے رشتہ داروں کو نہ پہچان سکے تو بندر اپنے رشتہ دار کے پاس آتے انسانوں میں سے اور اس کو لپٹ جاتے تو انسان پوچھتے : تم فلاں ہو تو وہ اپنے سر سے اشارہ کرتے، یعنی ہاں اور روتے تو انسان ان سے کہتے کہ ہم نے تمہیں اللہ کے غضب، عذاب، دھنسائے جانے یا شکلوں کے بگڑنے سے ڈراتے رہے یا اس کے علاوہ جو اللہ کے عذاب ہیں۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ وہ اللہ کو سنا رہے تھے : { اَنْجَیْنَا الَّذِیْنَ یَنْھَوْنَ عَنِ السُّوْٓئِ وَ اَخَذْنَا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا بِعَذَابٍ بَئِیْسٍ بِمَا کَانُوْا یَفْسُقُوْنَ ۔ } [الأعراف ١٦٥] ” ہم نے برائی سے منع کرنے والوں کو نجات دی اور ظالم لوگوں کو رسوا کن عذاب سے پکڑا، ان کی نافرمانی کی وجہ سے۔ “ میں نہیں جانتا تیسرے فرقہ نہ کیا گیا۔

ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : کتنی برائیاں ہم دیکھتے ہیں لیکن منع نہیں کرتے۔ عکرمہ کہتے ہیں : میں نے کہا : آپ کا کیا خیال ہے اللہ مجھے آپ پر فداکرے کہ انھوں نے انکار کردیا اور اس کو ناپسند کیا۔ جب انھوں نے کہا : { لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْمَا نِ اللّٰہُ مُھْلِکُھُمْ اَوْ مُعَذِّبُھُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا } [الأعراف ١٦٤] میری بات ان کو پسند آئی۔ انھوں نے مجھے دو موٹی چادریں پہنانے کا حکم دیا۔
(۲۰۱۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَہُوَ یَقْرَأُ فِی الْمُصْحَفِ قَبْلَ أَنْ یَذْہَبَ بَصَرُہُ وَہُوَ یَبْکِی فَقُلْتُ مَا یُبْکِیکَ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ جَعَلَنِی اللَّہُ فِدَائَ کَ فَقَالَ لِی ہَلْ تَعْرِفُ أَیْلَۃَ فَقُلْتُ وَمَا أَیْلَۃُ قَالَ قَرْیَۃٌ کَانَ بِہَا نَاسٌ مِنَ الْیَہُودِ فَحَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِمُ الْحِیتَانَ یَوْمَ السَّبْتِ فَکَانَتْ حِیتَانُہُمْ تَأْتِیہِمْ یَوْمَ سَبْتِہِمْ شُرَّعًا بِیضٌ سِمَانٌ کَأَمْثَالِ الْمَخَاضِ بِأَفْنِیَائِہِمْ وَأَبْنِیَاتِہِمْ فَإِذَا کَانَ غَیْرُ یَوْمِ السَّبْتِ لَمْ یَجِدُوہَا وَلَمْ یُدْرِکُوہَا إِلاَّ فِی مَشَقَّۃٍ وَمُؤْنَۃٍ شَدِیدَۃٍ فَقَالَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ أَوْ مَنْ قَالَ ذَلِکَ مِنْہُمْ لَعَلَّنَا لَوْ أَخَذْنَاہَا یَوْمَ السَّبْتِ وَأَکَلْنَاہَا فِی غَیْرِ یَوْمِ السَّبْتِ فَفَعَلَ ذَلِکَ أَہْلُ بَیْتٍ مِنْہُمْ فَأَخَذُوا فَشَوَوْا فَوَجَدَ جِیرَانُہُمْ رِیحَ الشِّوَائِ فَقَالُوا وَاللَّہِ مَا نَرَی أَصَابَ بَنِی فُلاَنٍ شَیْء ٌ فَأَخَذَہَا آخَرُونَ حَتَّی فَشَا ذَلِکَ فِیہِمْ وَکَثُرَ فَافْتَرَقُوا فِرَقًا ثَلاَثَۃً فِرْقَۃٌ أَکَلَتْ وَفِرْقَۃٌ نَہَتْ وَفِرْقَۃٌ قَالَتْ {لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللَّہُ مُہْلِکُہُمْ أَوْ مُعَذِّبُہُمْ عَذَابًا شَدِیدًا} [الأعراف ۱۶۴] فَقَالَتِ الْفِرْقَۃُ الَّتِی نَہَتْ إِنَّا نُحَذِّرُکُمْ غَضَبَ اللَّہِ وَعِتَابَہُ أَنْ یُصِیبَکُمُ اللَّہُ بِخَسْفٍ أَوْ قَذْفٍ أَوْ بِبَعْضِ مَا عِنْدَہُ مِنَ الْعَذَابِ وَاللَّہِ لاَ نُبَایِتُکُمْ فِی مَکَانٍ وَأَنْتُمْ فِیہِ قَالَ فَخَرَجُوا مِنَ السُّورِ فَغَدَوْا عَلَیْہِ مِنَ الْغَدِ فَضَرَبُوا بَابَ السُّورِ فَلَمْ یُجِبْہُمْ أَحَدٌ فَأَتَوْا بِسُلَّمٍ فَأَسْنَدُوہُ إِلَی السُّورِ ثُمَّ رَقَی مِنْہُمْ رَاقٍ عَلَی السُّورِ فَقَالَ یَا عِبَادَ اللَّہِ قِرَدَۃٌ وَاللَّہِ لَہَا أَذْنَابٌ تَعَاوَی ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ نَزَلَ مِنَ السُّورِ فَفَتَحَ السُّورَ فَدَخَلَ النَّاسُ عَلَیْہِمْ فَعَرَفَتِ الْقُرُودُ أَنْسَابَہَا مِنَ الإِنْسِ وَلَمْ تَعْرِفِ الإِنْسُ أَنْسَابَہَا مِنَ الْقُرُودِ قَالَ فَیَأْتِی الْقِرْدُ إِلَی نَسِیبِہِ وَقَرِیبِہِ مِنَ الإِنْسِ فَیَحْتَکُّ بِہِ وَیَلْصَقُ بِہِ وَیَقُولُ الإِنْسَانُ أَنْتَ فُلاَنٌ فَیُشِیرُ بِرَأْسِہِ أَیْ نَعَمْ وَیَبْکِی وَتَأْتِی الْقِرْدَۃُ إِلَی نَسِیبِہَا وَقَرِیبِہَا مِنَ الإِنْسِ فَیَقُولُ لَہَا الإِنْسَانُ أَنْتِ فُلاَنَۃُ فَتُشِیرُ بِرَأْسِہَا أَیْ نَعَمْ وَتَبْکِی فَیَقُولُ لَہُمُ الإِنْسُ إِنَّا حَذَّرْنَاکُمْ غَضَبَ اللَّہِ وَعِقَابَہُ أَنْ یُصِیبَکُمْ بِخَسْفٍ أَوْ مَسْخٍ أَوْ بِبَعْضِ مَا عِنْدَہُ مِنَ الْعَذَابِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَأَسْمَعُ اللَّہَ تَعَالَی یَقُولُ {فَأَنْجَیْنَا الَّذِینَ یَنْہَوْنَ عَنِ السُّوئِ وَأَخَذْنَا الَّذِینَ ظَلَمُوا بِعَذَابٍ بَئِیسٍ بِمَا کَانُوا یَفْسُقُونَ} [الأعراف ۱۶۵] فَلاَ أَدْرِی مَا فَعَلَتِ الْفِرْقَۃُ الثَّالِثَۃُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَکَمْ قَدْ رَأَیْنَا مُنْکَرًا فَلَمْ نَنْہَ عَنْہُ قَالَ عِکْرِمَۃُ فَقُلْتُ أَلاَ تَرَی جَعَلَنِی اللَّہُ فِدَائَ کَ أَنَّہُمْ قَدْ أَنْکَرُوا وَکَرِہُوا حِینَ قَالُوا {لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللَّہُ مُہْلِکُہُمْ أَوْ مُعَذِّبُہُمْ عَذَابًا شَدِیدًا} [الأعراف ۱۶۴] فَأَعْجَبَہُ قَوْلِی ذَلِکَ وَأَمَرَ لِی بِبُرْدَیْنِ غَلِیظَیْنِ فَکَسَانِیہِمَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২০২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٩٦) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنی اسرائیل کے اندر سب سے پہلا نقص جو پیدا ہوایہ تھا کہ آدمی آدمی سے ملتا اور کہتا کہ اللہ سے ڈرو اور جو کر رہے ہو چھوڑ دو ۔ یہ آپ کے لیے جائز نہیں ہے، پھر دوسرے دن ملاقات ہوتی تو منع نہ کرتا بلکہ ان کے ساتھ کھانے، پینے اور مجلس میں خود بھی شریک ہوجاتا۔ جب انھوں نے یہ کام کیا تو اللہ نے ان کے دلوں میں اختلاف پیدا کردیا، پھر فرمایا : { لُعِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ بَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ عَلٰی لِسَانِ دَاوٗدَ وَ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَّ کَانُوْا یَعْتَدُوْنَ ۔ کَانُوْا لَا یَتَنَاھَوْنَ عَنْ مُّنْکَرٍ فَعَلُوْہُ لَبِئْسَ مَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ ۔ } [المائدۃ ٧٨-٧٩] ” بنی اسرائیل کے کافر داؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبانی لعنت کیے گئے۔ یہ ان کی نافرمانی اور حد سے تجاوز کی وجہ سیہوا۔ وہ برائی سے منع نہ کرتے تھے۔ برا ہے جو وہ کرتے تھے۔ “

پھر فرمایا : ضرور تم نیکی کا حکم دو گے اور برائی سے منع کرو گے۔ ضرور تم ظالم کا ہاتھ پکڑو گے اور حق پر جم جاؤ گے اور حق کی مخالفت میں کمی آئے گی۔
(۲۰۱۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیِّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ بَذِیمَۃَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَوَّلَ مَا دَخَلَ النَّقْصُ عَلَی بَنِی إِسْرَائِیلَ کَانَ الرَّجُلُ یَلْقَی الرَّجُلَ فَیَقُولُ یَا ہَذَا اتَّقِّ اللَّہَ وَدَعْ مَا تَصْنَعُ فَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ لَکَ ثُمَّ یَلْقَاہُ مِنَ الْغَدِ فَلاَ یَمْنَعُہُ ذَلِکَ أَنْ یَکُونَ أَکِیلَہُ وَشَرِیبَہُ وَقَعِیدَہُ فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِکَ ضَرَبَ اللَّہُ قُلُوبَ بَعْضِہِمْ بِبَعْضٍ ثُمَّ قَالَ {لُعِنَ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ عَلَی لِسَانِ دَاوُدَ وَعِیسَی ابْنِ مَرْیَمَ ذَلِکَ بِمَا عَصَوْا وَکَانُوا یَعْتَدُونَo کَانُوا لاَ یَتَنَاہَوْنَ عَنْ مُنْکَرٍ فَعَلُوہُ لَبِئْسَ مَا کَانُوا یَفْعَلُونَ} [المائدۃ ۷۸-۷۹] ثُمَّ قَالَ کَلاَّ وَاللَّہِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْہَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ وَلَتَأْخُذُنَّ عَلَی یَدِ الظَّالِمِ وَلَتَأْطُرُنَّہُ عَلَی الْحَقِّ أَطْرًا وَلَتَقْصُرُنَّہُ عَلَی الْحَقِّ قَصْرًا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২০৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٩٧) زہری عروہ سے چار عورتوں کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ بعض بعض سے کم تر ہیں۔ میں نے کہا : اے ابو محمد ! کس نے تذکرہ کیا ؟ کہتے ہیں : زہری عروہ سے نقل فرماتے ہیں کہ چار عورتوں کے متعلق ان کی بعض بعض سیکم تر ہے۔ کہا گیا : اے ابو محمد ! ان کے نام کیا ہیں ؟ زہری عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ زینب بنت ابی سلمہ، عن حبیبہ عن امہا ام حبیبہ عن زینب بنت جحش فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نیند سے بیدار ہوئے تو آپ کا چہرہ سرخ تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لاالٰہ الا اللہ قریب آنے والے شر سے عرب کی ہلاکت قریب ہے۔ یاجوج ماجوج نے دیوار کو سو رخ کرلیا اور نوے کی گرہ لگائی۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمارے اندر نیک لوگ ہوں گے اور ہم ہلاک کردیے جائیں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب خبائت عام ہوجائے گا۔
(۲۰۱۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ غَالِبٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ أَرْبَعِ نِسْوَۃٍ بَعْضُہُنَّ أَسْفَلُ مِنْ بَعْضٍ فَقِیلَ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ مَنْ ذَکَرْتَ قَالَ الزُّہْرِیَّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ أَرْبَعِ نِسْوَۃٍ بَعْضُہُنَّ أَسْفَلُ مِنْ بَعْضٍ قِیلَ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ مَا اسْمُہُنَّ فَقَالَ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ حَبِیبَۃَ عَنْ أُمِّہَا أَمِّ حَبِیبَۃَ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَتْ : اسْتَیْقَظَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ نَوْمٍ وَہُوَ مُحْمَرٌّ وَجْہُہُ فَقَالَ : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَیْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ فُتِحَ الْیَوْمَ مِنْ رَدْمِ یَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ ۔ وَعَقَدَ تِسْعِینَ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَہْلِکُ وَفِینَا الصَّالِحُونَ فَقَالَ نَعَمْ إِذَا کَثُرَ الْخَبَثُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২০৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٩٨) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی زینبنے اس طرح تذکرہ کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لاالٰہ الا اللہ، تین مرتبہ اور اپنی انگلی سے حلقہ بنایا۔
(۲۰۱۹۸) وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ حَبِیبَۃَ عَنْ أُمِّہَا أُمِّ حَبِیبَۃَ عَنْ زَیْنَبَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ وَہُوَ یَقُولُ : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ وَقَالَ وَحَلَّقَ حَلْقَۃً بِإِصْبَعِہِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَالِکِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ سُفْیَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২০৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٩٩) حذیفہ بن یمان (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نیکی کا ضرور حکم دو گے اور برائی سے منع کرو گے ورنہ اللہ اپنی طرف سے تم پر عذاب مسلط کر دے گا۔ پھر تم اللہ سے دعائیں کرو گے۔ اللہ تمہاری دعائیں قبول نہ کرے گا۔
(۲۰۱۹۹) أَخْبَرنَا أَبُوالْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَشْہَلِیِّ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْہَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ أَوْ لَیُوشِکَنَّ اللَّہُ أَنْ یَبْعَثَ عَلَیْکُمْ عِقَابًا مِنْ عِنْدِہِ ثُمَّ لَتَدْعُوُنَّہُ فَلاَ یَسْتَجِیبُ لَکُمْ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২০৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠٢٠٠) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے میں نے آپ کے چہرہ سے پہچان لیا کہ کوئی چیز آئی ہے۔ آپ نے وضو کیا اور چلے گئے۔ کسی سے کلام نہیں کیا۔ میں حجرہ کے ساتھ لگی تاکہ آپ کی بات سن سکوں۔ آپ منبر پر بیٹھے اور فرمایا : اے لوگو ! اللہ فرماتے ہیں کہ نیکی کا حکم دو ، برائی سے منع کرو۔ اس سے پہلے کہ تم مجھے پکارو اور میں تمہاری دعا قبول نہ کروں۔ تم مجھ سے سوال کرو، میں تمہیں عطا نہ کرو اور تم مجھ سے مدد طلب کرو میں تمہاری مدد نہ کروں۔
(۲۰۲۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو ہَمَّامٍ الدَّلاَّلُ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ یَعْنِی ابْنَ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ ہَانِئٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمًا فَعَرَفْتُ فِی وَجْہِہِ أَنْ قَدْ حَضَرَہُ شَیْء ٌ فَتَوَضَّأَ وَخَرَجَ وَمَا یُکَلِّمُ أَحَدًا فَلَصِقْتُ بِالْحُجُرَاتِ أَسْمَعُ مَا یَقُولُ فَقَعَدَ عَلَی الْمِنْبَرِ ثُمَّ قَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ مُرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَانْہَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ مَنْ قَبْلِ أَنْ تَدْعُونِی فَلاَ أُجِیبَکُمْ وَتَسْأَلُونِی فَلاَ أُعْطِیَکُمْ وَتَسْتَنْصِرُونِی فَلاَ أَنْصُرَکُمْ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২০৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠٢٠١) ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ رب العزت نے فرمایا : اللہ کسی امت کو پاک نہیں فرماتے جو اپنے کمزور کا حق قوی سے لے کر نہ دے۔ وہ فائدہ اٹھانے والا نہیں۔
(۲۰۲۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَیَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَۃَ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکٍ قَالَ کُنَّا مَعَ مُدْرِکِ بْنِ الْمُہَلَّبِ بِسِجِسْتَانَ فِی سُرَادِقِہِ فَسَمِعْتُ شَیْخًا یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ لاَ یُقَدِّسُ أُمَّۃً لاَ یَأْخُذُ الضَّعِیفُ حَقَّہُ مِنَ الْقَوِیِّ وَہُوَ غَیْرُ مُتَعْتَعٍ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২০৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠٢٠٢) عبداللہ بن ابی سفیان بن حارث بن عبدالمطلب فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کی کھجور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذمہ قرض تھی۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تقاضا کررہا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خولہ بنت حکیم سے کھجور لے کر قرض چکا دیا اور فرمایا : میرے پاس ردی کھجور تھی۔ پھر فرمایا : اللہ کے مومن بندے اس طرح ہی کرتے ہیں۔ اللہ رب العزت اس امت پر رحم نہیں فرماتے جس کا غریب اپنا حق بغیر مشقت کے حاصل نہ کرلے۔
(۲۰۲۰۲) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی وَبُنْدَارٌ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ : کَانَ لِرَجُلٍ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- تَمْرٌ فَأَتَاہُ یَتَقَاضَاہُ فَاسْتَقَرَضَ النَّبِیُّ -ﷺ- مِنْ خَوْلَۃَ بِنْتِ حَکِیمٍ تَمْرًا وَأَعْطَاہُ إِیَّاہُ وَقَالَ : أَمَا إِنَّہُ قَدْ کَانَ عِنْدِی تَمْرٌ وَلَکِنَّہُ کَانَ غَبِرًا ۔ ثُمَّ قَالَ: کَذَلِکَ یَفْعَلُ عِبَادُ اللَّہِ الْمُؤْمِنُونَ إِنَّ اللَّہَ لاَ یَتَرَحَّمُ عَلَی أُمَّۃٍ لاَ یَأْخُذُ الضَّعِیفُ فِیہِمْ حَقَّہُ غَیْرَ مُتَعْتَعٍ ۔

ہَذَا مُرْسَلٌ وَہُوَ الصَّحِیحُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২০৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠٢٠٣) ابن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب حضرت جعفر حبشہ سے واپس ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تجھے کس چیز نے تعجب میں ڈالا ؟ کہنے لگے : میں نے ایک عورت کو دیکھا، اس کے سر پر کھانے کا ٹوکرا تھا۔ اس کے پاس سے ایکشہسوار گزرا وہ ایڑلگا رہا تھا۔ اس نے اس کا وہ کھانا بکھیر دیا۔ وہ اپنا کھانا جمع کرنا شروع ہوئی اور کہنے لگی : تیری ہلاکت ہو جب مالک اپنی کرسی رکھے گا وہ مظلوم کا حق ظالم کو لے کر دے گا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کے قول کی تصدیق کی۔ فرمایا : کوئی امت پاک نہ کی جائے گی یا فرمایا : کیسے پاک کی جائے کہ اس امت کا کمزور قوی سے اپنا حق بغیر کسی مشقت کے حاصل کرے۔
(۲۰۲۰۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ مَنْصُورٍ یَعْنِی ابْنَ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا قَدِمَ جَعْفَرٌ مِنَ الْحَبَشَۃِ قَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا أَعْجَبُ شَیْئٍ رَأَیْتَ؟ قَالَ : رَأَیْتُ امْرَأَۃً عَلَی رَأْسِہَا مِکْتَلٌ مِنْ طَعَامٍ فَمَرَّ فَارِسٌ یَرْکُضُ فَأَذْرَاہُ فَجَعَلَتْ تَجْمَعُ طَعَامَہَا وَقَالَتْ وَیْلٌ لَکَ یَوْمَ یَضَعُ الْمَلِکُ کُرْسِیَّہُ فَیَأْخُذُ لِلْمَظْلُومِ مِنَ الظَّالِمِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- تَصْدِیقًا لِقَوْلِہَا : لاَ قُدِّسَتْ أُمَّۃٌ ۔ أَوْ : کَیْفَ قُدِّسَتْ لاَ یُؤْخَذُ لِضَعِیفِہَا مِنْ شَدِیدِہَا وَہُوَ غَیْرُ مُتَعْتَعٍ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২১০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠٢٠٤) ایضا
(۲۰۲۰۴) وَأَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ وَہُوَ الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ سَعْدُوَیْہِ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ بِذَلِکَ۔

(ت) وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْغَصْبِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی قَیْسٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ بِنَحْوِہِ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২১১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠٢٠٥) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : راستوں پر بیٹھنے سے بچو۔ صحابہ کہنے لگے : ہماری مجالس ضرورہوتی ہیں۔ آپ نے فرمایا : اگر تم نے ضرور بیٹھنا ہے تو راستے کو اس کا حق دو ۔ انھوں نے کہا : راستے کا کیا حق ہے ؟ فرمایا : نظر کو نیچا رکھنا، تکلیف کو روکنا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔
(۲۰۲۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ ہُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِیَّاکُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ ۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا بُدٌّ نَتَحَدَّثُ فِیہَا۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أَبَیْتُمْ إِلاَّ الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِیقَ حَقَّہُ ۔ قَالُوا : وَمَا حَقُّ الطَّرِیقِ؟ قَالَ : غَضُّ الْبَصَرِ وَکَفُّ الأَذَی وَرَدُّ السَّلاَمِ وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّہْیُ عَنِ الْمُنْکَرِ ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی عَامِرٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ حَفْصِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২১২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠٢٠٦) سماک بن حرب فرماتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمن بن عبداللہ بن مسعود (رض) سے سنا، وہ اپنے والد سے نقل فرماتی ہیں کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے : تم آزمائے جاؤ گے اور مدد کیے جاؤ گے اور تمہیں فتح دی جائے گی۔ تم میں سے جو اس کو پالے وہ اللہ سے ڈرے نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کریں۔
(۲۰۲۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّکُمْ مُصِیبُونَ وَمَنْصُورُونَ وَمَفْتُوحٌ لَکُمْ فَمَنْ أَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْکُمْ فَلْیَتَّقِ اللَّہَ وَلْیَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَلْیَنْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২১৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠٢٠٧) ابوموسیٰ اشعری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر دن مسلمان پر صدقہ ہے۔ صحابہ نے فرمایا : اگر کوئی نہ پائے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے ہاتھ سے کام کرے اور اپنے آپ کو فائدہ دے اور صدقہ کرے۔ صحابہ نے عرض کیا : اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے۔ صحابہ فرماتے ہیں : اگر وہ اس کی طاقت نہیں رکھتا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ برائی سے رک جائے، یہی اس کے لیے صدقہ ہے۔

(ب) سلیمان کی روایت میں ہے۔ ہر دن صدقہ ہے۔ اور اس کا قول کہ وہ برائی سے منع کرے۔
(۲۰۲۰۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَۃٌ فِی کُلِّ یَوْمٍ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ۔ قَالَ : لِیَعْتَمِلْ بِیَدِہِ فَیَنْفَعَ نَفْسَہُ وَیَتَصَدَّقَ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَإِنْ لَمْ یَفْعَلْ ؟ قَالَ : یُعِینُ ذَا الْحَاجَۃِ الْمَلْہُوفَ ۔ قَالُوا : فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ؟ قَالَ : یَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْہَی عَنِ الْمُنْکَرِ ۔ قَالُوا : فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ؟ قَالَ : لِیُمْسِکْ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّ ذَلِکَ لَہُ صَدَقَۃٌ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ فِی کُلِّ یَوْمٍ ۔ وَلاَ قَوْلُہُ : وَیَنْہَی عَنِ الْمُنْکَرِ ۔

أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২১৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠٢٠٨) سیدنا ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے ہر مسلمان پر صدقہ ہے : سبحان اللہ، الحمد للہ، لا الہ الا اللہ، اللہ اکبر کہنا بھی صدقہ ہے۔ نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرنا بھی صدقہ ہے اور چاشت کی دو رکعات پڑھ لینا اس سے کفایت کر جائے گا۔
(۲۰۲۰۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَی أَبِی عُیَیْنَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ عَقِیلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمَرَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ مِنْکُمْ صَدَقَۃٌ فَکُلُّ تَسْبِیحَۃٍ صَدَقَۃٌ وَکُلُّ تَحْمِیدَۃٍ صَدَقَۃٌ وَکُلُّ تَہْلِیلَۃٍ صَدَقَۃٌ وَکُلُّ تَکْبِیرَۃٍ صَدَقَۃٌ وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَۃٌ وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَرِ صَدَقَۃٌ وَیُجْزِی عَنْ ذَلِکَ رَکْعَتَانِ تَرْکَعُہُمَا مِنَ الضُّحَی ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ وَفِی ہَذَا الْکَلاَمِ کَالدِّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّہُمَا مِنْ فُرُوضِ الْکِفَایَاتِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ مسلم ۷۲۰]
tahqiq

তাহকীক: