আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৬৪ টি

হাদীস নং: ২০৫১৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ قاضی اپنے علم کے مطابق فیصلہ نہ کرے
(٢٠٥٠٩) ابوحصین فرماتے ہیں کہ قاضی شریح نے کہا کہ قضا ایک کوئلہ ہے اس کو دو لکڑیوں کے ذریعہ اپنے سے دور ہٹاو۔
(۲۰۵۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِی حَصِینٍ قَالَ قَالَ شُرَیْحٌ : الْقَضَائُ جَمْرٌ فَارْفَعِ الْجَمْرَ عَنْکَ بِعُودَیْنِ۔

[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫১৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی اپنا فیصلہ بذات خود نہ کرے
(٢٠٥١٠) سیار فرماتے ہیں کہ میں نے شعبی سے سنا کہ حضرت عمر (رض) اور ابی کے درمیان جھگڑا تھا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ایک آدمی فیصل مقرر کرو تو انھوں نے زید بن ثابت کو فیصل مقرر کرلیا۔ راوی کہتے ہیں : وہ ان کے پاس آئے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ہم تیرے پاس آئے ہیں تاکہ تو ہمارے درمیان فیصلہ کرے۔ اس کے گھر میں فیصلہ لایا گیا تو انھوں نے حضرت عمر (رض) کو بستر پر بٹھایا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : یہ تو نے فیصلہ میں پہلا ظلم کیا ہے مجھے اور میرے فریق مخالف کو ایک جگہ بٹھاؤ۔ راوی کہتے ہیں : اس نے اپنا قصہ بیان کیا تو زید فرماتے ہیں تو امیرالمومنین کو اگر آپ چاہیں تو معاف کردیں، تو حضرت عمر (رض) نے قسم اٹھائی۔ پھر قسم دے کر زید سے کہا : تم قاضی نہ بن سکو گے جب تک میری فضیلت دوسروں پر تمہارے نزدیک باقی نہ رہے۔
(۲۰۵۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَیَّارٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ قَالَ : کَانَ بَیْنَ عُمَرَ وَأُبَیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا خُصُومَۃٌ فَقَالَ عُمَرُ : اجْعَلْ بَیْنِی وَبَیْنَکَ رَجُلاً قَالَ فَجَعَلاَ بَیْنَہُمَا زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ فَأَتَوْہُ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَیْنَاکَ لِتَحْکُمَ بَیْنَنَا وَفِی بَیْتِہِ یُؤْتَی الْحَکَمُ قَالَ فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَیْہِ أَجْلَسَہُ مَعَہُ عَلَی صَدْرِ فِرَاشِہِ قَالَ فَقَالَ ہَذَا أَوَّلُ جَوْرٍ جُرْتَ فِی حُکْمِکَ أَجْلِسْنِی وَخَصْمِی مَجْلِسًا قَالَ فَقَصَّا عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ قَالَ فَقَالَ زَیْدٌ لأُبَیٍّ الْیَمِینُ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَإِنْ شِئْتَ أَعْفَیْتَہُ قَالَ فَأَقْسَمَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی ذَلِکَ ثُمَّ أَقْسَمَ لَہُ لاَ تُدْرِکُ بَابَ الْقَضَائِ حَتَّی لاَ یَکُونَ لِی عِنْدَکَ عَلَی أَحَدٍ فَضِیلَۃٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫১৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فیصل بنانے کا بیان
(٢٠٥١١) شریح اپنیوالدہانی سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مدینہ میں ایک وفد آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سنا کہ انھوں ابوالحکم کنیت رکھی ہوئی ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلایا اور فرمایا : حکم تو اللہ تعالیٰ ہیں۔ تو نے ابوالحکم کنیت کیوں رکھی ؟ اس نے کہا : میری قوم اپنے فیصلے مجھ سے کرواتے تھے اور دونوں فریق راضی ہوجاتے۔ آپ نے فرمایا : یہ کتنا اچھا ہے کیا تیرا کوئی بچہ ہے ؟ اس نے کہا : شریح، مسلم اور عبداللہ ہیں۔ پوچھا : ان میں سے بڑا کون ہے ؟ س نے کہا : شریح ۔ آپ نے فرمایا : تو ابو شریح کنیت رکھ۔
(۲۰۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِیہِ ہَانِئٍ : أَنَّہُ لَمَّا وَفَدَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَتَی الْمَدِینَۃَ فَسَمِعَہُمْ یَکْنُونَہُ بِأَبِی الْحَکَمِ فَدَعَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ ہُوَ الْحَکَمُ وَإِلَیْہِ الْحُکْمُ فَلِمَ تُکْنَی أَبَا الْحَکَمِ ۔ قَالَ إِنَّ قَوْمِی إِذَا اخْتَلَفُوا فِی شَیْئٍ أَتَوْنِی فَحَکَمْتُ بَیْنَہُمْ فَرَضِیَ کِلاَ الْفَرِیقَیْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا أَحْسَنَ ہَذَا فَمَا لَکَ مِنَ الْوَلَدِ قَالَ لِی شُرَیْحٌ وَمُسْلِمٌ وَعَبْدُ اللَّہِ قَالَ فَمَنْ أَکْبَرُہُمْ قَالَ قُلْتُ شُرَیْحٌ قَالَ : فَأَنْتَ أَبُو شُرَیْحٍ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫১৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فیصل بنانے کا بیان
(٢٠٥١٢) عامر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر اور ابی کے درمیان ایک باغ کے بارے میں جھگڑا تھا ۔ حضرت عمر (رض) نے زید بن ثابت کو ثالث مقرر کردیا، وہ دونوں گئے تو زید نے آپ کی آواز پہچان کر دروازہ کھول دیا اور کہنے لگے : اے امیرالمومنین ! کسی کو روانہ کرتے تو میں آپ کے پاس آجاتا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ فیصلہ ان کے گھر لایا گیا۔
(۲۰۵۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ الرَّزَّازُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ السِّمَّرِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ عَامِرٍ قَالَ : کَانَ بَیْنَ عُمَرَ وَأُبَیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا خُصُومَۃٌ فِی حَائِطٍ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنِی وَبَیْنَکَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَانْطَلَقَا فَطَرَقَ عُمَرُ الْبَابَ فَعَرَفَ زَیْدٌ صَوْتَہُ فَفَتَحَ الْبَابَ فَقَالَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَلاَ بَعَثْتَ إِلَیَّ حَتَّی آتِیَکَ فَقَالَ فِی بَیْتِہِ یُؤْتَی الْحَکَمُ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: