আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩৬৪ টি
হাদীস নং: ২০৪৭৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب دونوں جھگڑا کرنے والے سامنے ہوں تو قاضی کیا کہے ؟
(٢٠٤٦٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب دو آدمی جھگڑا لے کر تیرے پاس آئیں تو پہلے کے لیے فیصلہ نہ کر یہاں تک کہ دوسرے کی بات کو سنو تو دیکھ لو گے فیصلہ کیسے کرنا ہے۔ کہتے ہیں : میں ہمیشہ اس طرح فیصلے کرتا رہا۔
(۲۰۴۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْجُعْفِیُّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا تَقَاضَی إِلَیْکَ رَجُلاَنِ فَلاَ تَقْضِ لِلأَوَّلِ حَتَّی تَسْمَعَ کَلاَمَ الآخَرِ فَسَوْفَ تَرَی کَیْفَ تَقْضِی ۔ قَالَ : فَمَا زِلْتُ بَعْدُ قَاضِیًا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৭৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے مناسب نہیں کہ (وہ کسی کی جانب مائل ہو) کیونکہ دونوں میں برابری ضروری ہے
(٢٠٤٧٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت علی (رض) کے پاس کوفہ میں آیا، پھر دوسرا جھگڑا کرنے والا بھی آگیا۔ حضرت علی (رض) نے پوچھا : تو جھگڑا کرنے والا ہے ؟ اس نے کہا : ہاں، فرمایا : جاؤ۔ کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا ہے، کہ ہم کسی جھگڑا کرنے والے کی مہمانی کریں مگر یہ کہ اس کا دوسرا ساتھی بھی موجود ہو۔
(۲۰۴۷۰) وَرُوِیَ فِیہِ أَثَرٌ بِإِسْنَادٍ فِیہِ ضَعْفٌ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : نَزَلَ عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلٌ وَہُوَ بِالْکُوفَۃِ ثُمَّ قَدِمَ خَصْمًا لَہُ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخَصْمٌ أَنْتَ؟ قَالَ : نَعَمْ قَالَ فَتَحَوَّلْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَانَا أَنْ نَضِیفَ الْخَصْمَ إِلاَّ وَخَصْمُہُ مَعَہُ۔
تَابَعَہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَغَیْرُہُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بِمَعْنَاہُ ہَکَذَا۔ [ضعیف]
تَابَعَہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَغَیْرُہُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بِمَعْنَاہُ ہَکَذَا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৭৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے مناسب نہیں کہ (وہ کسی کی جانب مائل ہو) کیونکہ دونوں میں برابری ضروری ہے
(٢٠٤٧١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت علی (رض) کے پاس کوفہ میں آیا ۔ ان کے ہاں چند دن قیام کیا۔ پھر اس نے اپنے جھگڑے کا تذکرہ کیا تو حضرت علی (رض) نے اپنے گھر سے نکال دیا۔ کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا ہے کہ ایک جھگڑا کرنے والے کی مہمان نوازی کی جائے۔
(۲۰۴۷۱) وَأَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا رَجُلٌ نَزَلَ عَلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْکُوفَۃِ فَأَقَامَ عِنْدَہُ أَیَّامًا ثُمَّ ذَکَرَ خُصُومَۃً لَہُ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : تُحَوَّلْ عَنْ مَنْزِلِی فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی أَنْ یَنْزِلَ الْخَصْمُ إِلاَّ وَخَصْمُہُ مَعَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৭৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے مناسب نہیں کہ (وہ کسی کی جانب مائل ہو) کیونکہ دونوں میں برابری ضروری ہے
(٢٠٤٧٢) ابوحرب بن اسود دیلمی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جھگڑا کرنے والے کی مہمانی نہ فرماتے تھے جب تک دوسرا نہ ہوتا۔
(۲۰۴۷۲) وَقَرَأْتُ فِی کِتَابِ ابْنِ خُزَیْمَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ سَہْلٍ الرَّمْلِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الرَّمْلِیِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ غُصْنٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی حَرْبِ بْنِ الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- لاَ یَضِیفُ الْخَصْمَ إِلاَّ وَخَصْمُہُ مَعَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৭৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھگڑا کرنے والے سے ہدیہ قبول نہ کیا جائے گا
(٢٠٤٧٣) ابوحمید ساعدی فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو صدقہ پر عامل بنایا۔ جب وہ اپنے کام سے فارغ ہو کر آیا تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ آپ کے لیے ہے۔ یہ مجھے تحفہ ملا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اپنی ماں یا باپ کے گھر میں رہتا تو کیا تجھے تحفہ دیا جاتا ؟ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عشاء کی نماز کے بعد منبر پر بیٹھے اور اللہ کی حمدوثنا فرمائی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عاملوں کو کیا ہے کہ وہ ہمارے پاس آکر کہتے ہیں : یہ تمہارا اور یہ ہمارے تحفے ہیں۔ وہ اپنے ماں، باپ کے گھر رہتا، پھر دیکھتا اس کو تحفے ملتے ہیں یا نہیں۔ اللہ کی قسم ! جس نے اس طرح کوئی چیز قبول کی وہ اس کو اپنی گردن پر قیامت کے دن لائے گا۔ اگر اونٹ ہے تو اس کو لے کر آئے گا اور اس کے لیے بلبلانے کی آواز ہوگی۔ اگر گائے ہے اس کو لے کر آئے گا اس کے آواز ہوگی۔ اگر بکری ہے اس کو لے کر آئے گا اور اس کے لیے آواز ہوگی۔ میں نے پہنچا دیا۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ اٹھائے تو بغلوں کی سفیدی نظر آرہی تھی۔
یہ بات میرے ساتھ زید بن ثابت نے بھی سنی۔
یہ بات میرے ساتھ زید بن ثابت نے بھی سنی۔
(۲۰۴۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ ثُمَّ السَّاعِدِیِّ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَعْمَلَ عَامِلاً عَلَی الصَّدَقَۃِ فَجَائَ ہُ الْعَامِلُ حِینَ فَرَغَ مِنْ عَمَلِہِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا الَّذِی لَکُمْ وَہَذَا الَّذِی أُہْدِیَ لِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَہَلاَّ قَعَدْتَ فِی بَیْتِ أَبِیکَ وَأُمِّکَ فَنَظَرْتَ أَیُہْدَی لَکَ أَمْ لاَ ثُمَّ قَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَشِیَّۃً عَلَی الْمِنْبَرِ بَعْدَ الصَّلاَۃِ فَتَشَہَّدَ وَأَثْنَی عَلَی اللَّہِ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ الْعَامِلِ نَسْتَعْمِلُہُ فَیَأْتِینَا فَیَقُولُ ہَذَا مِنْ عَمَلِکُمْ وَہَذَا الَّذِی أُہْدِیَ لِی فَہَلاَّ قَعَدَ فِی بَیْتِ أَبِیہِ وَأُمِّہِ فَنَظَرَ ہَلْ یُہْدَی لَہُ أَمْ لاَ وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لاَ یَقْبَلُ أَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْہَا شَیْئًا إِلاَّ جَائَ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَحْمِلُہُ عَلَی عُنُقِہِ إِنْ کَانَ بَعِیرًا جَائَ بِہِ لَہُ رُغَاء ٌ وَإِنْ کَانَتْ بَقَرَۃً جَائَ بِہَا وَلَہَا خُوَارٌ وَإِنْ کَانَتْ شَاۃً جَائَ بِہَا تَیْعَرُ فَقَدْ بَلَّغْتُ ۔ قَالَ أَبُو حُمَیْدٍ ثُمَّ رَفَعَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَدَیْہِ حَتَّی إِنَّنَالَنَنْظُرُ إِلَی عُفْرَۃِ إِبْطَیْہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
قَالَ أَبُو حُمَیْدٍ قَدْ سَمِعَ ذَلِکَ مَعِی مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَسَلُوہُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔
قَالَ أَبُو حُمَیْدٍ قَدْ سَمِعَ ذَلِکَ مَعِی مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَسَلُوہُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৮০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھگڑا کرنے والے سے ہدیہ قبول نہ کیا جائے گا
(٢٠٤٧٤) ابوحمید ساعدی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : امراء کے ہدیے خیانت ہیں۔
(۲۰۴۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ وَدَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَدَایَا الأُمَرَائِ غُلُولٌ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৮১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھگڑا کرنے والے سے ہدیہ قبول نہ کیا جائے گا
(٢٠٤٧٥) عدی بن عمیر فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : اے لوگو ! جس نے ہمارا کوئی کام کیا۔ اس نے ایک سوئی بھی چھپائی تو وہ قیامت کے دن لے کر آئے گا۔ ایک انصاری آدمی نے کہا گویا کہ میں تو اس کو دیکھ رہا ہوں۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اپنا کام قبول کیجیے۔ آپ نے پوچھا : تجھے کیا ہے ؟ اس نے کہا : میں نے آپ سے یہ بات سنی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ بات اب بھی کہتا ہوں، جو عامل بنے وہ تھوڑا زیادہ سب کچھ لے کر آئے، جو دیا جائے وہ لے لے، جس سے منع کردیا جائے رک جائے۔
(۲۰۴۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ عُمَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ مَنْ عَمِلَ لَنَا عَلَی عَمَلٍ فَکَتَمَنَا مِخْیَطًا فَہُو یَأْتِی بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ کَأَنِّی أُرَاہُ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْبَلْ عَنِّی عَمَلَکَ قَالَ وَمَا لَکَ قَالَ سَمِعْتُکَ تَقُولُ الَّذِی قُلْتَ قَالَ وَأَنَا أَقُولُہُ الآنَ مَنِ اسْتَعْمَلْنَاہُ عَلَی عَمَلٍ فَلْیَجِئْ بِقَلِیلِہِ وَکَثِیرِہِ فَمَا أُوتِیَ مِنْہُ أَخَذَ وَمَا نُہِیَ عَنْہُ انْتَہَی أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۳۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৮২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھگڑا کرنے والے سے ہدیہ قبول نہ کیا جائے گا
(٢٠٤٧٦) ابوحریر فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر (رض) کو ہر سال اونٹ کی ران تحفہ میں دیتا۔ وہ جھگڑا لے کر حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا۔ اس نے کہا : اے امیرالمومنین ! ہمارے درمیان فیصلہ کیجیے، جیسے اونٹ کی ران اونٹ سے جدا ہوتی ہے تو حضرت عمر (رض) نے اپنے عمال کی طرف لکھا کہ ہدیہ قبول نہ کرو؛ کیونکہ رشوت ہے۔
(۲۰۴۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ الطَّرْسُوسِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو زِیَادٍ الْفُقَیْمِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو حَرِیزٍ : أَنَّ رَجُلاً کَانَ یُہْدِی إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کُلَّ سَنَۃٍ فَخِذَ جَزُورٍ قَالَ فَجَائَ یُخَاصِمُ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنَنَا قَضَائً فَصْلاً کَمَا تُفْصَلُ الْفَخِذُ مِنَ الْجَزُورِ قَالَ فَکَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی عُمَّالِہِ لاَ تَقْبَلُوا الْہَدْیَ فَإِنَّہَا رِشْوَۃٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৮৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھگڑا کرنے والے سے ہدیہ قبول نہ کیا جائے گا
(٢٠٤٧٧) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کو تحفہ دیا۔ وہ حضرت عمر (رض) کے عمال میں سے تھا۔ حضرت عمر (رض) کی بیوی کو دو قالین تحفہ میں دیں۔ حضرت عمر (رض) داخل ہوئے تو دیکھا۔ پوچھا : کیا یہ قالین تو نے بازار سے خریدیں۔ مجھے خبر دو جھوٹ نہ بولنا۔ اس نے کہا : مجھے فلاں نے دیے ہیں۔ فرمایا : فلاں کو اللہ ہلاک کرے جب وہ کسی کام کا ارادہ کرے اور میری جانب سے وہ اس کام کی استطاعت نہ رکھے تو وہ میرے گھر والوں کی جانب سے آتا ہے۔ پھر آپ نے اپنے نیچے سے سختی سے کھینچ کر نکال دیں جس پر آپبیٹھے ہوئے تھے۔ وہ نکلا تاکہ ان دونوں کو اٹھاسکے، اس کی لونڈی نے اس کا پیچھا کیا۔ کہنے لگی : ان کی روئی ہماری ہے، اس نے ان دونوں کو پھاڑا۔ اس کی طرف روئی پھینکی، وہ ان کو لے کر نکل گیا۔ اس نے ایک مہاجرین کی عورت کو اور دوسری انصار کی عورت کو دے دی۔
(۲۰۴۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَصْبُغَ بْنِ الْفَرَجِ الْمِصْرِیُّ أَنْبَأَنَا أَبِی أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ قَالَ : أَہْدَی رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ مِنْ عُمَّالِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نُمْرُقَتَیْنِ لاِمْرَأَۃِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَخَلَ عُمَرُ فَرَآہُمَا فَقَالَ مِنْ أَیْنَ لَکَ ہَاتَیْنِ اشْتَرَیْتِہِمَا أَخْبِرِینِی وَلاَ تَکْذِبِینِی قَالَتْ بَعَثَ بِہِمَا إِلَیَّ فُلاَنٌ فَقَالَ قَاتَلَ اللَّہُ فُلاَنًا إِذَا أَرَادَ حَاجَۃً فَلَمْ یَسْتَطِعْہَا مِنْ قِبَلِی أَتَانِی مِنْ قِبَلِ أَہْلِی فَاجْتَبَذَہُمَا اجْتِبَاذًا شَدِیدًا مِنْ تَحْتِ مَنْ کَانَ عَلَیْہِمَا جَالِسًا فَخَرَجَ یَحْمِلُہُمَا فَتَبِعَتْہُ جَارِیَتُہَا فَقَالَتْ إِنَّ صُوفَہُمَا لَنَا فَفَتَقَہُمَا وَطَرَحَ إِلَیْہَا الصُّوفَ وَخَرَجَ بِہِمَا فَأَعْطَی إِحْدَاہُمَا امْرَأَۃً مِنَ الْمُہَاجِرَاتِ وَأَعْطَی الأُخْرَی امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৮৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رشوت کو لینے اور حق کی تبدیلی میں اس کے استعمال کی سختی کا بیان
(٢٠٤٧٨) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رشوت لینے اور دینے والے پر لعنت کی ہے۔
(۲۰۴۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ حَدَّثَنِی خَالِی الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الرَّاشِیَ وَالْمُرْتَشِیَ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৮৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رشوت کو لینے اور حق کی تبدیلی میں اس کے استعمال کی سختی کا بیان
(٢٠٤٧٩) مسروق کہتے ہیں : میں نے ابن مسعود (رض) سے ” سحت “ کے بارے میں سوال کیا تو فرمانے لگے : یہ رشوت ہے اور میں نے فیصلہ میں ظلم کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا : یہکفر ہے۔
(۲۰۴۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ عَنِ السُّحْتِ فَقَالَ الرِّشَا۔ وَسَأَلْتُہُ عَنِ الْجَوْرِ فِی الْحُکْمِ فَقَالَ : ذَلِکَ الْکُفْرُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৮৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رشوت کو لینے اور حق کی تبدیلی میں اس کے استعمال کی سختی کا بیان
(٢٠٤٨٠) مسروق فرماتے ہیں کہ عبداللہ سے ” سحت “ کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمانے لگے : یہ فیصلے میں رشوت دینا ہے اور فرمایا : کف رہے۔ پھر یہ آیت تلاوت کی : { وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ } [المائدۃ ٤٤]” جو اللہ کی نازل شدہ کتاب کے ذریعے فیصلہ نہیں کرتا وہی ظالملوگ ہیں۔ “
(۲۰۴۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا فِطْرُ بْنُ خَلِیفَۃَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : سُئِلَ عَبْدُ اللَّہِ عَنِ السُّحْتِ فَقَالَ ہِیَ الرِّشَا فَقَالَ فِی الْحُکْمِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ ذَلِکَ الْکُفْرُ وَتَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ {وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ فَأُولَئِکَ ہُمُ الْکَافِرُونَ} [المائدۃ ۴۴]۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৮৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رشوت کو لینے اور حق کی تبدیلی میں اس کے استعمال کی سختی کا بیان
(٢٠٤٨١) مسروق فرماتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود سے ” سحت “ کے بارے میں سوال کیا کہ کیا یہ فیصلہ میں رشوت ہے ؟ انھوں نے فرمایا : نہیں۔ جو اللہ کے نازل شدہ وحی کے ذریعے فیصلہ نہ کرے وہ کافر، ظالم اور فاسق ہیں، لیکن ” سحت “ یہ ہے کہ آدمی کسی کی ظلم پر استقامت کرے۔ پھر وہ آپ کو تحفہ دے اور آپ اس کو قبول کریں یہ سحت ہے۔
(۲۰۴۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمَّارٍ الدُّہْنِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ عَنِ السُّحْتِ أَہُوَ رِشْوَۃٌ فِی الْحُکْمِ قَالَ لاَ وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ فَأُولَئِکَ ہُمُ الْکَافِرُونَ وَالظَّالِمُونَ وَالْفَاسِقُونَ وَلَکِنَّ السُّحْتَ أَنْ یَسْتَعِینَکَ رَجُلٌ عَلَی مَظْلَمَۃٍ فَیُہْدِی لَکَ فَتَقْبَلَہُ فَذَلِکَ السُّحْتُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৮৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ انسان اپنے دفاع یا ظلم سے حفاظتاپنا حق لینے کے لیے کچھ دے
(٢٠٤٨٢) قاسم بن عبدالرحمن ابن مسعود سے نقل فرماتے ہیں کہ جب وہ حبشہ کی زمین پر آئے تو کوئی چیز لی۔ ان کا راستہ روک لیا گیا۔ اس نے دو دینار دیے جس کے بعد ان کا راستہ چھوڑ دیا گیا۔
(۲۰۴۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْمُبَارَکِ الصَّنْعَانِیُّ وَکَانَ مِنَ الْخِیَارِ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَیْسِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْن مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ لَمَّا أَتَی أَرْضَ الْحَبَشَۃِ أَخَذَ بِشَیْئٍ فَتُعُلِّقَ بِہِ فَأَعْطَی دِینَارَیْنِ حَتَّی خُلِّیَ سَبِیلُہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৮৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ انسان اپنے دفاع یا ظلم سے حفاظتاپنا حق لینے کے لیے کچھ دے
(٢٠٤٨٣) وہب بن منبہ فرماتے ہیں کہ رشوت وہ نہیں جس میں اس کا دینے والا گناہ گار ہوتا۔ اگر وہ اپنے مال وخون کی حفاظت کے لیے دیتا ہے تو گناہ گار نہیں ہے۔ اس رشوت میں انسان گناہ گار ہوتا ہے جو کسی کا حق لینے کے لیے دی جائے۔
(۲۰۴۸۳) وَأَخْبَرَنَا ابْنُ الْفَضْلِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا زَیْدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ وَہْبِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ : لَیْسَتِ الرِّشْوَۃُ الَّتِی یَأْثَمُ فِیہَا صَاحِبُہَا بِأَنْ یَرْشُوَ فَیَدْفَعَ عَنْ مَالِہِ وَدَمِہِ إِنَّمَا الرِّشْوَۃُ الَّتِی تَأْثَمُ فِیہَا أَنْ تَرْشُوَ لِتُعْطَی مَا لَیْسَ لَکَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৯০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی پہلے آنے والے کو مقدم کرے گا، حق بھی یہی ہے اور شریعت کا اصول بھی
حضرت عائشہ (رض) سے منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یا منیٰ قیام کی جگہ ہے جو پہلے آئے۔
حضرت اسمر بن مضرس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو مسلمان کسی چیز کی طرف پہلے بیچ جائے وہ اسی کی ہے۔ آپ کی
حضرت عائشہ (رض) سے منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یا منیٰ قیام کی جگہ ہے جو پہلے آئے۔
حضرت اسمر بن مضرس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو مسلمان کسی چیز کی طرف پہلے بیچ جائے وہ اسی کی ہے۔ آپ کی
(٢٠٤٨٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کے ستر ہزار آدمی جنت میں داخل ہوں گے۔ ان کے چہرے چاند کی طرح چمک رہے ہوں گے۔ عکاشہ بن محصن اسدی اپنی چادر سنبھالتے ہوئے بولے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے لیے دعا فرمائیں اللہ مجھے ان میں سے کر دے ؟ آپ نے فرمایا : اے اللہ ! تو اس کو ان میں سے کر دے۔ پھر ایک انصاری کھڑا ہوا۔ اس نے بھی کہا : دعا کریں اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عکاشہ سبقت لے گیا۔
(۲۰۴۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قُرْقُوبٍ التَّمَّارُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَنْبَأَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مِنْ أُمَّتِی زُمْرَۃٌ ہِیَ سَبْعُونَ أَلْفًا تُضِیئُ وُجُوہُہُمْ إِضَائَ ۃَ الْقَمَرِ ۔ فَقَامَ عُکَّاشَۃُ بْنُ مِحْصَنٍ الأَسَدِیُّ یَرْفَعُ نَمِرَۃً عَلَیْہِ فَقَالَ : ادْعُ لِی یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْ یَجْعَلَنِی مِنْہُمْ۔ فَقَالَ : اللَّہُمَّ اجْعَلْہُ مِنْہُمْ ۔ ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ادْعُ اللَّہَ أَنْ یَجْعَلَنِی مِنْہُمْ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : سَبَقَکَ بِہَا عُکَّاشَۃُ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৯১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حاکم کے فیصلہ کی طرف بلایا گیا
اللہ کا فرمان : { وَاِذَا دُعُوْا اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ اِذَا فَرِیقٌ مِّنْہُمْ مُعْرِضُوْنَ } [النور ٤٨]” اور جب وہ بلائے جاتے ہیں اللہ اور رسول کی جانب تاکہ ان کے درمیان فیصلہ فرمائیں اچانک ا
اللہ کا فرمان : { وَاِذَا دُعُوْا اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ اِذَا فَرِیقٌ مِّنْہُمْ مُعْرِضُوْنَ } [النور ٤٨]” اور جب وہ بلائے جاتے ہیں اللہ اور رسول کی جانب تاکہ ان کے درمیان فیصلہ فرمائیں اچانک ا
(٢٠٤٨٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو حکام میں سے کسی کی طرف بلایا جاتا ہی پھر وہ اس کی بات کو قبول نہیں کرتا تو وہ ظالم ہے۔
(۲۰۴۸۵) وَفِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الدَّاوُدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ حَیَّانَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ دُعِیَ إِلَی حَکَمٍ مِنَ الْحُکَّامِ فَلَمْ یُجِبْ فَہُوَ ظَالِمٌ ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৯২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہ کی گواہی مخالف کی موجودگی میں لی جائے گی اور غیر حاضر کے خلاف فیصلہ نہ کیا جائے گا
(٢٠٤٨٦) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن بھیجا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ مجھے قاضی بنا کر روانہ کر رہے ہیں، حالانکہ میں نوجوان ہوں۔ قضاۃ کا علم بھی نہیں۔ فرمایا : اے علی ! جب تیرے پاس دوجھگڑا کرنے والے آئیں تو ان کی بات سن، اتنی دیر فیصلہ نہ کرنا جتنی دیر دوسرے کی بات نہ سن لے۔ فیصلہ تیرے لیے واضح ہوجائے گا۔ فرماتے ہیں : پھر میں اس طرح فیصلہ کرتا رہا۔
(۲۰۴۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِی صَغِیرَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَنَشِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَبْعَثُنِی إِلَی قَوْمٍ أَقْضِی بَیْنَہُمْ وَأَنَا حَدِیثُ السِّنِّ لاَ عِلْمَ لِی بِالْقَضَائِ فَقَالَ لِی : یَا عَلِیُّ إِذَا أَتَاکَ أَحَدُ الْخَصْمَیْنِ فَسَمِعْتَ مِنْہُ فَلاَ تَقْضِ لَہُ حَتَّی تَسْتَمِعَ مِنَ الآخَرِ کَمَا سَمِعْتَ مِنَ الأَوَّلِ فَإِنَّہُ یَتَبَیَّنُ لَکَ الْقَضَائُ ۔ قَالَ : فَمَا زِلْتُ قَاضِیًا کَذَا فِی رِوَایَۃِ حَاتِمِ بْنِ أَبِی صَغِیرَۃَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৯৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہ کی گواہی مخالف کی موجودگی میں لی جائے گی اور غیر حاضر کے خلاف فیصلہ نہ کیا جائے گا
(٢٠٤٨٧) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن قاضی بنا کر روانہ کیا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نئی عمر والا ہوں۔ قضاۃ کا بھی علم نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عنقریب اللہ تیرے دل کی رہنمائی فرمائے گا ۔ تیری زبان کو ثابت رکھے گا۔ جب فیصلہ کے لیے بیٹھو تو دونوں کی بات سن لینے کے بعد فیصلہ فرمانا۔ یہ بات زیادہ مناسب ہے کہ آپ کے لیے فیصلہ واضح ہوجائے۔ میں اس طرح ہمیشہ فیصلہ کرتا رہا یا مجھے فیصلے میں شک نہ ہوا۔
(۲۰۴۸۷) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ فِی کِتَابِ السُّنَنِ لأَبِی دَاوُدَ أَنْبَأَنَا أَبُوبْکَرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا شَرِیکٌ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ قَاضِیًا فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ تُرْسِلُنِی وَأَنَا حَدِیثُ السِّنِّ وَلاَ عِلْمَ لِی بِالْقَضَائِ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ جَلَّ ثَنَاؤُہُ سَیَہْدِی قَلْبَکَ وَیُثَبِّتُ لِسَانَکَ فَإِذَا جَلَسَ بَیْنَ یَدَیْکَ الْخَصْمَانِ فَلاَ تَقْضِیَنَّ حَتَّی تَسْمَعَ مِنَ الآخَرِ کَمَا سَمِعْتَ مِنَ الأَوَّلِ فَإِنَّہُ أَحْرَی أَنْ یَتَبَیَّنَ لَکَ الْقَضَائُ۔ قَالَ فَمَا زِلْتُ قَاضِیًا أَوْ مَا شَکَکْتُ فِی قَضَائٍ بَعْدُ۔
وَہَذَا یَتَنَاوَلُ الْمَوْضِعَ الَّذِی یَحْضُرُہُ الْخَصْمَانِ جَمِیعًا وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ غَیْرُ شَرِیکٍ۔ [ضعیف]
وَہَذَا یَتَنَاوَلُ الْمَوْضِعَ الَّذِی یَحْضُرُہُ الْخَصْمَانِ جَمِیعًا وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ غَیْرُ شَرِیکٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৯৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہ کی گواہی مخالف کی موجودگی میں لی جائے گی اور غیر حاضر کے خلاف فیصلہ نہ کیا جائے گا
(٢٠٤٨٨) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن روانہ کیا تو میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے قاضی بنا کر روانہ کر رہے ہیں۔ حالانکہ مجھے قضا کے بارے میں زیادہ علم نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے فرمایا : دو جھگڑا کرنے والوں کی بات سن کر فیصلہ کرنا۔ فیصلہ کا علم ہوجائے گا۔ اللہ تیری زبان کو ثابت رکھے گا اور تیرے دل کی رہنمائی فرمائے گا۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : اس کے بعد میں اسی طرح فیصلہ کرتا رہا۔
(۲۰۴۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بْکَرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ وَزَائَدِۃُ وَسُلَیْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَنَشِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْیَمَنِ قُلْتُ تَبْعَثُنِی وَأَنَا حَدِیثُ السِّنِّ لاَ عِلْمَ لِی بِکَثِیرٍ مِنَ الْقَضَائِ فَقَالَ لِی : إِذَا أَتَاکَ الْخَصْمَانِ فَلاَ تَقْضِ لِلأَوَّلِ حَتَّی تَسْمَعَ مَا یَقُولُ الآخَرُ فَإِنَّکَ إِذَا سَمِعْتَ مَا یَقُولُ الآخَرُ عَرَفْتَ کَیْفَ تَقْضِی إِنَّ اللَّہَ سَیُثَبِّتُ لِسَانَکَ وَیَہْدِی قَلْبَکَ ۔ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَمَا زِلْتُ قَاضِیًا بَعْدُ۔ [ضعیف]
তাহকীক: