আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩৬৪ টি
হাদীস নং: ২০৪৫৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہوں اور جھگڑوں میں قاضی کے ذمہ کیا ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
(٢٠٤٤٩) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ظلم قیامت کے دن اندھیروں میں تبدیل ہوجائیں گے۔
(۲۰۴۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بْکَرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بْکَرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ وَأَخْرَجَہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بْکَرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ وَأَخْرَجَہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৫৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہوں اور جھگڑوں میں قاضی کے ذمہ کیا ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
(٢٠٤٥٠) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ظلم سے بچو؛ کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیرے بن جائیں گے۔ بخیلی سے بچو؛ کیونکہ بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کردیا۔ اس نے خونوں کے بہانے پر ابھارا اور محارم کو حلال قرار دیا۔
(۲۰۴۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بْکَرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ السَّکَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : اتَّقُوا الظُّلْمَ فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَاتَّقُوا الشُّحَّ فَإِنَّ الشُّحَّ أَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ حَمَلَہُمْ عَلَی أَنْ سَفَکُوا دِمَائَ ہُمْ وَاسْتَحَلُّوا مَحَارِمَہُمْ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۷۸]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۷۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৫৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہوں اور جھگڑوں میں قاضی کے ذمہ کیا ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
(٢٠٤٥١) عبداللہ بن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تک قاضی ظلم نہ کرے اللہ اس کے ساتھ ہوتا ہے، جب ظلم کرے تو اللہ بری اور شیطان اس کے ساتھ ہوجاتا ہے۔
(۲۰۴۵۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ مَعَ الْقَاضِی مَا لَمْ یَجُرْ فَإِذَا جَارَ بَرِئَ اللَّہُ مِنْہُ وَأَلْزَمَہُ الشَّیْطَانُ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৫৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہوں اور جھگڑوں میں قاضی کے ذمہ کیا ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
(٢٠٤٥٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہیں کمزوروں، عورتوں اور یتیموں کے بارے میں نصیحت کرتا ہوں۔
(ب) عبداللہ بن عبدالعزیز عمری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل روایت نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کو یمن کا عامل بنایا گیا۔ فرمایا کمینے کو شریف سے پہلے رکھنا اور کمزور کو قوی سے پہلے۔
(ب) عبداللہ بن عبدالعزیز عمری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرسل روایت نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کو یمن کا عامل بنایا گیا۔ فرمایا کمینے کو شریف سے پہلے رکھنا اور کمزور کو قوی سے پہلے۔
(۲۰۴۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ
(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلاَنَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنِّی أُحَرِّجُ عَلَیْکُمْ حَقَّ الضَّعِیفَیْنِ الْیَتِیمِ وَالْمَرْأَۃِ ۔
وَرَوَی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْعُمَرِیُّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً : أَنَّہُ لَمَّا اسْتَعْمَلَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْیَمَنِ قَالَ لَہُ قَدِّمِ الْوَضِیعَ قَبْلَ الشَّرِیفِ وَقَدِّمِ الضَّعِیفَ قَبْلَ الْقَوِیِّ۔ [حسن]
(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلاَنَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنِّی أُحَرِّجُ عَلَیْکُمْ حَقَّ الضَّعِیفَیْنِ الْیَتِیمِ وَالْمَرْأَۃِ ۔
وَرَوَی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْعُمَرِیُّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً : أَنَّہُ لَمَّا اسْتَعْمَلَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْیَمَنِ قَالَ لَہُ قَدِّمِ الْوَضِیعَ قَبْلَ الشَّرِیفِ وَقَدِّمِ الضَّعِیفَ قَبْلَ الْقَوِیِّ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৫৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہوں اور جھگڑوں میں قاضی کے ذمہ کیا ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
(٢٠٤٥٣) مسور بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) سے سنا کہ میری دو انگلیوں میں سے اس میں یا اس میں زخم ہے اور وہ کہہ رہے تھے : اے مسلمانو کی جماعت ! میں تمہارے اوپر خوف نہیں کھاتا، کیونکہ میں نے تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑی ہیں۔ جب تک ان کو تھامے رکھو گے بھلائی پر رہو گے : 1 فیصلہ میں انصاف کرنا 2 تقسیم میں عدل کرنا۔ میں نے تمہارے لیے جانوروں کی چراگاہ چھوڑی ہے، اگر قوم ٹیڑھی ہوئی تو وہ بھی الٹ ہوجائے گے۔
(۲۰۴۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَمِسْعَرٌ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مِینَائَ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَإِنَّ إِحْدَی إِصْبَعَیَّ لَفِی جُرْحِہِ ہَذِہِ أَوْ ہَذِہِ وَہُوَ یَقُولُ : یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ إِنِّی لاَ أَخَافُ النَّاسَ عَلَیْکُمْ إِنَّمَا أَخَافُکُمْ عَلَی النَّاسِ إِنِّی قَدْ تَرَکْتُ فِیکُمْ اثْنَتَیْنِ لَنْ تَبْرَحُوا بِخَیْرٍ مَا لَزِمْتُمُوہُمَا الْعَدْلُ فِی الْحُکْمِ وَالْعَدْلُ فِی الْقَسْمِ وَإِنِّی قَدْ تَرَکْتُکُمْ عَلَی مِثْلِ مَخْرَفَۃِ النَّعَمِ إِلاَّ أَنْ یَعْوَجَّ قَوْمٌ فَیَعْوَجَّ بِہِمْ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৬০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہوں اور جھگڑوں میں قاضی کے ذمہ کیا ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
فیصلے میں قاضی کا عدل و انصاف کرنا ضروری ہے، کیونکہ ظلم کبیرہ گناہ ہے
(٢٠٤٥٤) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ ابوعبیدہ بن حذیفہ قاضی بنے تو ایک معزز آدمی ان کے پاس آیا، وہ آگ جلا رہے تھے۔ اس نے ضرورت کا سوال کیا تو ابن حذیفہ نے کہا : میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اپنی انگلی اس آگ میں ڈالو۔ اس نے کہا : سبحان اللہ، اللہ پاک ہے۔ اس نے کہا : کیا آپ اپنی ایک انگلی کا بخل کر رہے ہیں یا آپ میرے مکمل جسم کو آگ میں دھکیل رہے ہیں۔
(۲۰۴۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْمُہَلَّبِ أَبُو کُدَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : کَانَ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ حُذَیْفَۃَ قَاضِیًا فَدَخَلَ عَلَیْہِ رَجُلٌ مِنَ الأَشْرَافِ وَہُوَ یَسْتَوْقِدُ فَسَأَلَہُ حَاجَۃً قَالَ لَہُ ابْنُ حُذَیْفَۃَ أَسْأَلُکَ أَنْ تُدْخِلَ إِصْبَعَکَ فِی ہَذِہِ النَّارِ قَالَ سُبْحَانَ اللَّہِ قَالَ أَفَبَخِلْتَ عَلَیَّ بِإِصْبَعٍ مِنْ أَصَابِعِکَ فِی ہَذِہِ النَّارِ وَسَأَلْتَنِی جِسْمِی أَوْ قَالَ کُلَّہُ فِی نَارِ جَہَنَّمَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৬১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدالت میں دو جھگڑا کرنے والوں کے درمیان انصاف کرنا، ان کی بات غور سے سننا اور جب دونوں کے دلائل ختم ہوجائیں تو پھر ان پر احسن انداز سے متوجہ ہونا
(٢٠٤٥٥) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگ سو اونٹوں کی طرح ہوں گے کہ آدمی ان میں سواری کے قابل کسی کو بھی نہیں پائے گا۔
(ب) دینی احکام میں سارے برابر ہیں کسی کو کسی پر ترجیح نہیں ہے۔
(ب) دینی احکام میں سارے برابر ہیں کسی کو کسی پر ترجیح نہیں ہے۔
(۲۰۴۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : النَّاسُ کَالإِبِلِ الْمِائَۃِ لاَ یَجِدُ الرَّجُلُ فِیہَا رَاحِلَۃً ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَعَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔
وَہَذَا الْحَدِیثُ قَدْ یَتَأَوَّلُ عَلَی أَنَّ النَّاسَ فِی أَحْکَامِ الدِّینِ سَوَاء ٌ لاَ فَضْلَ فِیہَا لِشَرِیفٍ عَلَی مَشْرُوفٍ وَلاَ لِرَفِیعٍ مِنْہُمْ عَلَی وَضِیعٍ کَالإِبِلِ الْمِائَۃِ لاَ تَکُونُ فِیہَا رَاحِلَۃً وَہِیَ الذَّلُولُ الَّتِی تُرْحَلُ وَتُرْکَبُ وَجَائَ تْ فَاعِلَۃً بِمَعْنَی مَفْعُولَۃٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
وَہَذَا الْحَدِیثُ قَدْ یَتَأَوَّلُ عَلَی أَنَّ النَّاسَ فِی أَحْکَامِ الدِّینِ سَوَاء ٌ لاَ فَضْلَ فِیہَا لِشَرِیفٍ عَلَی مَشْرُوفٍ وَلاَ لِرَفِیعٍ مِنْہُمْ عَلَی وَضِیعٍ کَالإِبِلِ الْمِائَۃِ لاَ تَکُونُ فِیہَا رَاحِلَۃً وَہِیَ الذَّلُولُ الَّتِی تُرْحَلُ وَتُرْکَبُ وَجَائَ تْ فَاعِلَۃً بِمَعْنَی مَفْعُولَۃٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৬২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدالت میں دو جھگڑا کرنے والوں کے درمیان انصاف کرنا، ان کی بات غور سے سننا اور جب دونوں کے دلائل ختم ہوجائیں تو پھر ان پر احسن انداز سے متوجہ ہونا
(٢٠٤٥٦) عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو جھگڑا کرنے والوں کے درمیان فیصلہ کیا کہ وہ دونوں حاکم کے سامنیبیٹھیں۔
(۲۰۴۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِیعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ الْخَصْمَیْنِ یَقْعُدَانِ بَیْنَ یَدَیِ الْحَاکِمِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৬৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدالت میں دو جھگڑا کرنے والوں کے درمیان انصاف کرنا، ان کی بات غور سے سننا اور جب دونوں کے دلائل ختم ہوجائیں تو پھر ان پر احسن انداز سے متوجہ ہونا
(٢٠٤٥٧) ام سلمہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو مسلمانوں کا عہدہ قضاملا۔ وہ اپنی مسند، اشارہ اور نگاہ کے ساتھ عدل کرے۔
(ب) عبداللہ عنزی اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ اپنے اشارہ، نظر اور کلام کے ساتھ انصاف کرے۔
(ب) عبداللہ عنزی اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ اپنے اشارہ، نظر اور کلام کے ساتھ انصاف کرے۔
(۲۰۴۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنِ ابْتُلِی بِالْقَضَائِ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ فَلْیَعْدِلْ بَیْنَہُمْ فِی لَحْظِہِ وَإِشَارَتِہِ وَمَقْعَدِہِ ۔
رَوَاہُ زَیْدُ بْنُ أَبِی الزَّرْقَائِ عَنْ عَبَّادٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْعَنْزِیِّ بِإِسْنَادِہِ وَقَالَ : فِی إِشَارَتِہِ وَلَحْظِہِ وَکَلاَمِہِ ۔
[ضعیف]
رَوَاہُ زَیْدُ بْنُ أَبِی الزَّرْقَائِ عَنْ عَبَّادٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْعَنْزِیِّ بِإِسْنَادِہِ وَقَالَ : فِی إِشَارَتِہِ وَلَحْظِہِ وَکَلاَمِہِ ۔
[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৬৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدالت میں دو جھگڑا کرنے والوں کے درمیان انصاف کرنا، ان کی بات غور سے سننا اور جب دونوں کے دلائل ختم ہوجائیں تو پھر ان پر احسن انداز سے متوجہ ہونا
(٢٠٤٥٨) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو لوگوں کے درمیان عہدہ قضا سے آزمایا گیا۔ تو وہ ان کے درمیان اپنی مسند، اشارہ اور نگاہ سے انصاف کرے۔
(۲۰۴۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بْکَرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْمَحَامِلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ عَبَّادِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنِ ابْتُلِیَ بِالْقَضَائِ بَیْنَ النَّاسِ فَلْیَعْدِلْ بَیْنَہُمْ فِی لَحْظِہِ وَإِشَارَتِہِ وَمَقْعَدِہِ ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৬৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدالت میں دو جھگڑا کرنے والوں کے درمیان انصاف کرنا، ان کی بات غور سے سننا اور جب دونوں کے دلائل ختم ہوجائیں تو پھر ان پر احسن انداز سے متوجہ ہونا
(٢٠٤٥٩) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو لوگوں کے درمیان قاضی بنا اسے چاہیے کہ وہ اپنی نظر، اشارہ اور مسند کے ساتھ انصاف کرے۔
(۲۰۴۵۹) وَبِہِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنِ ابْتُلِیَ بِالْقَضَائِ بَیْنَ النَّاسِ فَلاَ یَرْفَعَنَّ صَوْتَہُ عَلَی أَحَدِ الْخَصْمَیْنِ مَا لاَ یَرْفَعُ عَلَی الآخَرِ ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ فِیہِ ضَعْفٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৬৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدالت میں دو جھگڑا کرنے والوں کے درمیان انصاف کرنا، ان کی بات غور سے سننا اور جب دونوں کے دلائل ختم ہوجائیں تو پھر ان پر احسن انداز سے متوجہ ہونا
(٢٠٤٦٠) ادریس اودی فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی بردہ نے ایک خط نکالا اور کہا : یہ خط حضرت عمر (رض) کی جانب سے ابوموسیٰ (رض) کے نام ہے، حمدوثنا کے بعد ! قضاکا انتہائی اہم عہدہ ہے اور ایسا طریقہ جس کی پیروی کی جائے۔ سمجھ ! جب کیس پیش کیا جائے تو حق بات کے نفاذ میں کسر نہ چھوڑیں۔ لوگوں کو اپنے سامنے اپنی مجلس میں برابر رکھنا تاکہ شریف آدمی آپ کی نرمی سے لالچ نہ کر بیٹھے اور کمزور آپ کے ظلم سے خوف محسوس نہ کرے۔
(۲۰۴۶۰) وَالاِعْتِمَادُ عَلَی مَا حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ قَالَ أَخْرَجَ إِلَیْنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ کِتَابًا وَقَالَ ہَذَا کِتَابُ عُمَرَ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الْقَضَائَ فَرِیضَۃٌ مُحْکَمَۃٌ وَسُنَّۃٌ مُتَّبَعَۃٌ افْہَمْ إِذَا أُدْلِیَ إِلَیْکَ فَإِنَّہُ لاَ یَنْفَعُ کَلِمَۃُ حَقٍّ لاَ نَفَاذَ لَہُ آسِ بَیْنَ النَّاسِ فِی وَجْہِکَ وَمَجْلِسِکَ وَعَدْلِکَ حَتَّی لاَ یَطْمَعَ شَرِیفٌ فِی حَیْفِکَ وَلاَ یَخَافُ ضَعِیفٌ مِنْ جَوْرِکَ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۲۰۲۸۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৬৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدالت میں دو جھگڑا کرنے والوں کے درمیان انصاف کرنا، ان کی بات غور سے سننا اور جب دونوں کے دلائل ختم ہوجائیں تو پھر ان پر احسن انداز سے متوجہ ہونا
(٢٠٤٦١) یزید بن رومان فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ابوموسیٰ (رض) کو خط لکھا کہ لوگ امام کے حقوق ادا کرتے رہیں گے۔ جب تک امام اللہ کے حقوق ادا کرے گا۔ امام جب خوشحال زندگی بسر کرے گا تو رعایا بھی ایسی ہی زندگی بسر کریں گے۔ قریب ہے کہ لوگ اپنے بادشاہوں سے متنفر ہوجائیں۔ میں اللہ سے پناہ چاہتا ہوں کہ یہ وقت مجھے پالے اور تم کینہ سے بچو۔ ایسی خواہشات سیبچو جن کی پیروی کی جائے اور دنیا کو ترجیح دی جائے۔ حق کو قائم کرو چاہے دن کی ایک گھڑی ہی کیوں نہ ہو۔
(۲۰۴۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ رُومَانَ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّاسَ یُؤَدُّونَ إِلَی الإِمَامِ مَا أَدَّی الإِمَامُ إِلَی اللَّہِ وَإِنَّ الإِمَامَ إِذَا رَتَعَ رَتَعَتِ الرَّعِیَّۃُ وَإِنَّہُ یُوشِکُ أَنْ یَکُونَ لِلنَّاسِ نَفْرَۃٌ عَنْ سُلْطَانِہِمْ وَإِنِّی أَعُوذُ بِاللَّہِ أَنْ یُدْرِکَنِی وَإِیَّاکُمْ ضَغَائِنُ مَحْمُولَۃٌ وَأَہْوَاء ٌ مُتَّبَعَۃٌ وَدُنْیَا مُؤْثَرَۃٌ فَأَقِیمُوا الْحَقَّ وَلَوْ سَاعَۃً مِنْ نَہَارٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৬৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدالت میں دو جھگڑا کرنے والوں کے درمیان انصاف کرنا، ان کی بات غور سے سننا اور جب دونوں کے دلائل ختم ہوجائیں تو پھر ان پر احسن انداز سے متوجہ ہونا
(٢٠٤٦٢) ابورواحہ یزید بن ایہم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں کو خط لکھا۔ تمام لوگوں کو حق میں برابر رکھو۔ ان کا قریبی دور والے کی مانند ہے اور دور والا قریب والے کی مانند ہے۔ رشوت سے بچو، خواہشات کے موافق فیصلہ سے بچو۔ غصہ کے وقت لوگوں کو چھوڑ دو ۔ حق کو قائم کرو، اگرچہ دن کی ایک گھڑی ہی کیوں نہ ہو۔
(۲۰۴۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی رَوَاحَۃَ یَزِیدَ بْنِ أَیْہَمَ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی النَّاسِ اجْعَلُوا النَّاسَ عِنْدَکُمْ فِی الْحَقِّ سَوَائً قَرِیبَہُمْ کَبَعِیدِہِمْ وَبَعِیدَہُمْ کَقَرِیبِہِمْ وَإِیَّاکُمْ وَالرِّشَا وَالْحُکْمَ بِالْہَوَی وَأَنْ تَأْخُذُوا النَّاسَ عِنْدَ الْغَضَبِ فَقُومُوا بِالْحَقِّ وَلَوْ سَاعَۃً مِنْ نَہَارٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৬৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدالت میں دو جھگڑا کرنے والوں کے درمیان انصاف کرنا، ان کی بات غور سے سننا اور جب دونوں کے دلائل ختم ہوجائیں تو پھر ان پر احسن انداز سے متوجہ ہونا
(٢٠٤٦٣) شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) اور ابی بن کعب (رح) کے درمیان کچھ مسئلہ تھا، حضرت ابی نے حضرت عمر کے خلاف دعویٰ کردیا، انھوں نے انکار کردیا، وہ دونوں اپنا جھگڑا لے کر زید بن ثابت کے پاس ان کے گھر آئے۔ جب وہ دونوں ان کے پاس گئے۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : ہم آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ آپ ہمارے درمیان فیصلہ کریں اور ان کے گھر حاکم آئے تو زید نے ان کے لیے بستر سیدھا کردیا اور کہا : اے امیرالمومنین ! یہاں تشریف رکھو، حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : تو نے فتویٰ میں جرأت کی ہے۔ میں اپنے جھگڑا کرنے والے ساتھیوں میں بیٹھوں گا۔ وہ ان کے سامنے بیٹھ گئے۔ ابی نے دعویٰ کیا حضرت عمر (رض) نے انکار کردیا تو حضرت زید نے ابی سے کہا : امیرالمومنین کو معاف کر دو ۔ میں کسی ایک سے بھی اس کے بارے میں سوال نہ کروں گا۔ حضرت عمر (رض) نے قسم اٹھائی۔ پھر اس نے تقسیم کردیا تو زید بن ثابت کو فیصلہ سمجھ نہ آیا۔ یہاں تک کہ حضرت عمر (رض) اور مسلمانوں کا عام آدمی دونوں اس کے نزدیک برابر ہوجائیں ۔
(۲۰۴۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا سَیَّارٌ حَدَّثَنَا الشَّعْبِیُّ قَالَ : کَانَ بَیْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَبَیْنَ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا تَدَارِی فِی شَیْئٍ وَادَّعَی أُبَیٌّ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَأَنْکَرَ ذَلِکَ فَجَعَلاَ بَیْنَہُمَا زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَأَتَیَاہُ فِی مَنْزِلِہِ فَلَمَّا دَخَلاَ عَلَیْہِ قَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَیْنَاکَ لِتَحْکُمَ بَیْنَنَا وَفِی بَیْتِہِ یُؤْتَی الْحَکَمُ فَوَسَّعَ لَہُ زَیْدٌ عَنْ صَدْرِ فِرَاشِہِ فَقَالَ ہَا ہُنَا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَقَدْ جُرْتَ فِی الْفُتْیَا وَلَکِنْ أَجْلِسُ مَعَ خَصْمِی فَجَلَسَا بَیْنَ یَدَیْہِ فَادَّعَی أُبَیٌّ وَأَنْکَرَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ زَیْدٌ لأُبَیٍّ أَعْفِ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مِنَ الْیَمِینِ وَمَا کُنْتُ لأَسْأَلَہَا لأَحَدٍ غَیْرِہِ فَحَلَفَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ أَقْسَمَ لاَ یُدْرِکُ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ الْقَضَائَ حَتَّی یَکُونَ عُمَرُ وَرَجُلٌ مِنْ عُرْضِ الْمُسْلِمِینَ عِنْدَہُ سَوَاء ٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৭০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدالت میں دو جھگڑا کرنے والوں کے درمیان انصاف کرنا، ان کی بات غور سے سننا اور جب دونوں کے دلائل ختم ہوجائیں تو پھر ان پر احسن انداز سے متوجہ ہونا
(٢٠٤٦٤) تمیم بن سلمہ فرماتے ہیں کہ ابن ابی عصیفیر قاضی شریح کے پاس جھگڑا لے کر آئے۔ وہ ان کے ساتھ چٹائی پر بیٹھ گئے۔ اس نے کہا : کھڑے ہوجاؤ، اپنے جھگڑا کرنے والے ساتھ بیٹھو۔ آپ کا یہاں بیٹھنا شک میں ڈالتا ہے۔ ابن ابی عصفیر کو غصہ آیا تو قاضی شریح کہنے لگے : کھڑے ہوجاؤ، اپنے جھگڑا کرنے والے کے ساتھ بیٹھو۔ میں مدد کو نہ چھوڑوں گا کہ میں اس پر قادر ہوں۔
(۲۰۴۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ : جَائَ ابْنُ أَبِی عُصَیْفِیرٍ إِلَی شُرَیْحٍ یُخَاصِمُ رَجُلاً فَجَلَسَ مَعَہُ عَلَی الطِّنْفِسَۃِ فَقَالَ لَہُ قُمْ فَاجْلِسْ مَعَ خَصْمِکَ فَإِنَّ مَجْلِسَکَ یُرِیبُہُ فَغَضِبَ ابْنُ أَبِی عُصَیْفِیرٍ فَقَالَ لَہُ شُرَیْحٌ قُمْ فَاجْلِسْ مَعَ خَصْمِکَ إِنِّی لاَ أَدَعُ النُّصْرَۃَ وَأَنَا عَلَیْہَا لَقَادِرٌ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৭১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدالت میں دو جھگڑا کرنے والوں کے درمیان انصاف کرنا، ان کی بات غور سے سننا اور جب دونوں کے دلائل ختم ہوجائیں تو پھر ان پر احسن انداز سے متوجہ ہونا
(٢٠٤٦٥) شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) بازار گئے، ایک نصرانیذرع فروخت کررہا تھا۔ حضرت علی (رض) نے اپنی ذرع پہچان لی اور کہا : یہ میری ذرع ہے۔ حضرت علی (رض) نے فیصلہ کا تقاضا کیا۔ جب شریح نے امیرالمومنین کو دیکھاتو اپنی مجلسِ قضاء سے کھڑے ہوگئے اور اپنی جگہ حضرت علی (رض) کو بیٹھا دیا اور قاضی شریح ان کے سامنے نصرانی کے ایک پہلو میں بیٹھ گئے تو حضرت علی (رض) کہنے لگے : اے شریح ! اگر میرا جھگڑا کرنے والا مسلمان ہوتا تو میں جھگڑا کرنے والے کی جگہ رہتا، لیکن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان سے مصافحہ، سلام کی ابتدا، مریض کی تیمارداری نہ کرو۔ نماز جنازہ نہ پڑھو، ان کو تنگ راستوں کی طرف مجبور کر دو ۔ ان کی تذلیل کرو جیسے اللہ نے ان کو ذلیل کیا ہے۔ میرے اور اس کے درمیان فیصلہ کیجیے اے شریح ! شریح کہنے لگے : اے امیرالمومنین ! بات کرو۔ حضرت علی (رض) کہنے لگے : یہ میری ذرع چند دن پہلے گم ہوگئی۔ قاضی شریح کہتے ہیں : اے نصرانی ! تم کیا کہتے ہو ؟ نصرانی نے کہا : میں امیرالمومنین کی تکذیب نہیں کرتا، لیکنذرع میری ہے۔
قاضی شریح نے کہا، میں اس کے ہاتھ سے نکالنا نہیں چاہتا کیا آپ کے پاس دلیل ہے ؟ حضرت علی (رض) نے فرمایا : شریح نے سچ کہا۔ نصرانی کہنے لگا : یہ انبیاء کے احکام ہیں کہ امیرالمومنین اپنے قاضی کے پاس اور قاضی اس کے خلاف فیصلہ کر دے۔ اے امیرالمومنین ! یہ ذرع آپ کی ہے۔ میں نے لشکر سے خریدی۔ آپ کے خاکستری رنگ کے اونٹ سے گری تھی، میں نے پکڑ لی۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : جب تم مسلمان ہوگئے، اب یہ آپ کی۔ اس کو سواری کے لیے گھوڑا بھی دیا۔ شعبی فرماتے ہیں کہ میں نے اس کو مشرکین سے جہاد کرتے دیکھا ہے۔
(ب) ابن عبدان کہتے ہیں : اے قاضی شریح ! اگر میرا جھگڑا کرنے والا نصرانی نہ ہوتا تو میں آپ کے سامنے بیٹھتا۔ آخر میں ہے، یہ ذرع حضرت علی (رض) نے اس کو ہبہ کردی۔ دو ہزار وظیفہ مقرر کردیا۔ یہ جنگِ صفین کے دن شہید ہوئے۔
قاضی شریح نے کہا، میں اس کے ہاتھ سے نکالنا نہیں چاہتا کیا آپ کے پاس دلیل ہے ؟ حضرت علی (رض) نے فرمایا : شریح نے سچ کہا۔ نصرانی کہنے لگا : یہ انبیاء کے احکام ہیں کہ امیرالمومنین اپنے قاضی کے پاس اور قاضی اس کے خلاف فیصلہ کر دے۔ اے امیرالمومنین ! یہ ذرع آپ کی ہے۔ میں نے لشکر سے خریدی۔ آپ کے خاکستری رنگ کے اونٹ سے گری تھی، میں نے پکڑ لی۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : جب تم مسلمان ہوگئے، اب یہ آپ کی۔ اس کو سواری کے لیے گھوڑا بھی دیا۔ شعبی فرماتے ہیں کہ میں نے اس کو مشرکین سے جہاد کرتے دیکھا ہے۔
(ب) ابن عبدان کہتے ہیں : اے قاضی شریح ! اگر میرا جھگڑا کرنے والا نصرانی نہ ہوتا تو میں آپ کے سامنے بیٹھتا۔ آخر میں ہے، یہ ذرع حضرت علی (رض) نے اس کو ہبہ کردی۔ دو ہزار وظیفہ مقرر کردیا۔ یہ جنگِ صفین کے دن شہید ہوئے۔
(۲۰۴۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا أَسِیْدُ بْنُ زَیْدٍ الْجَمَّالُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شَمْرٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ الْخُرَاسَانِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ أَبِی ہَارُونَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شَمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : خَرَجَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی السُّوقِ فَإِذَا ہُوَ بِنَصْرَانِیٍّ یَبِیعُ دِرْعًا قَالَ فَعَرَفَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الدِّرْعَ فَقَالَ : ہَذِہِ دِرْعِی بَیْنِی وَبَیْنَکَ قَاضِی الْمُسْلِمِینَ۔ قَالَ : وَکَانَ قَاضِیَ الْمُسْلِمِینَ شُرَیْحٌ کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَقْضَاہُ قَالَ فَلَمَّا رَأَی شُرَیْحٌ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَامَ مِنْ مَجْلِسِ الْقَضَائِ وَأَجْلَسَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی مَجْلِسِہِ وَجَلَسَ شُرَیْحٌ قُدَّامَہُ إِلَی جَنْبِ النَّصْرَانِیِّ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَّا یَا شُرَیْحُ لَوْ کَانَ خَصْمِی مُسْلِمًا لَقَعَدْتُ مَعَہُ مَجْلِسَ الْخَصْمِ وَلَکِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ تُصَافِحُوہُمْ وَلاَ تَبْدَئُ وہُمْ بِالسَّلاَمِ وَلاَ تَعُودُوا مَرْضَاہُمْ وَلاَ تُصَلُّوا عَلَیْہِمْ وَألْجِئُوہُمْ إِلَی مَضَایِقِ الطُّرُقِ وَصَغِّرُوہُمْ کَمَا صَغَّرَہُمُ اللَّہُ ۔ اقْضِ بَیْنِی وَبَیْنَہُ یَا شُرَیْحُ فَقَالَ شُرَیْحٌ تَقُولُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَذِہِ دِرْعِی ذَہَبَتْ مِنِّی مُنْذُ زَمَانٍ قَالَ فَقَالَ شُرَیْحٌ مَا تَقُولُ یَا نَصْرَانِیُّ قَالَ فَقَالَ النَّصْرَانِیُّ : مَا أُکَذِّبُ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ الدِّرْعُ ہِیَ دِرْعِی قَالَ فَقَالَ شُرَیْحٌ مَا أَرَی أَنْ تُخْرَجَ مِنْ یَدِہِ فَہَلْ مِنْ بَیِّنَۃٍ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَدَقَ شُرَیْحٌ قَالَ فَقَالَ النَّصْرَانِیُّ أَمَّا أَنَا أَشْہَدُ أَنَّ ہَذِہِ أَحْکَامُ الأَنْبِیَائِ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ یَجِیئُ إِلَی قَاضِیہِ وَقَاضِیہِ یَقْضِی عَلَیْہِ ہِیَ وَاللَّہِ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ دِرْعُکَ ابْتَعْتُکَ مِنَ الْجَیْشِ وَقَدْ زَالَتْ عَنْ جَمَلِکَ الأَوْرَقِ فَأَخَذْتُہَا فَإِنِّی أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ قَالَ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَّا إِذَا أَسْلَمْتَ فَہِیَ لَکَ وَحَمَلَہُ عَلَی فَرَسٍ عَتِیقٍ قَالَ فَقَالَ الشَّعْبِیُّ : لَقَدْ رَأَیْتُہُ یُقَاتِلُ الْمُشْرِکِینَ۔
ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی زَکَرِیَّا وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ قَالَ : یَا شُرَیْحُ لَوْلاَ أَنَّ خَصْمِی نَصْرَانِیٌّ لَجَثَیْتُ بَیْنَ یَدَیْکَ وَقَالَ فِی آخِرِہِ قَالَ فَوَہَبَہَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَہُ وَفَرَضَ لَہُ أَلْفَیْنِ وَأُصِیبَ مَعَہُ یَوْمَ صِفِّینَ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ أَیْضًا ضَعِیفٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ۔ [ضعیف جداً]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ الْخُرَاسَانِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ أَبِی ہَارُونَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شَمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : خَرَجَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی السُّوقِ فَإِذَا ہُوَ بِنَصْرَانِیٍّ یَبِیعُ دِرْعًا قَالَ فَعَرَفَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الدِّرْعَ فَقَالَ : ہَذِہِ دِرْعِی بَیْنِی وَبَیْنَکَ قَاضِی الْمُسْلِمِینَ۔ قَالَ : وَکَانَ قَاضِیَ الْمُسْلِمِینَ شُرَیْحٌ کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَقْضَاہُ قَالَ فَلَمَّا رَأَی شُرَیْحٌ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَامَ مِنْ مَجْلِسِ الْقَضَائِ وَأَجْلَسَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی مَجْلِسِہِ وَجَلَسَ شُرَیْحٌ قُدَّامَہُ إِلَی جَنْبِ النَّصْرَانِیِّ فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَّا یَا شُرَیْحُ لَوْ کَانَ خَصْمِی مُسْلِمًا لَقَعَدْتُ مَعَہُ مَجْلِسَ الْخَصْمِ وَلَکِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ تُصَافِحُوہُمْ وَلاَ تَبْدَئُ وہُمْ بِالسَّلاَمِ وَلاَ تَعُودُوا مَرْضَاہُمْ وَلاَ تُصَلُّوا عَلَیْہِمْ وَألْجِئُوہُمْ إِلَی مَضَایِقِ الطُّرُقِ وَصَغِّرُوہُمْ کَمَا صَغَّرَہُمُ اللَّہُ ۔ اقْضِ بَیْنِی وَبَیْنَہُ یَا شُرَیْحُ فَقَالَ شُرَیْحٌ تَقُولُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَذِہِ دِرْعِی ذَہَبَتْ مِنِّی مُنْذُ زَمَانٍ قَالَ فَقَالَ شُرَیْحٌ مَا تَقُولُ یَا نَصْرَانِیُّ قَالَ فَقَالَ النَّصْرَانِیُّ : مَا أُکَذِّبُ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ الدِّرْعُ ہِیَ دِرْعِی قَالَ فَقَالَ شُرَیْحٌ مَا أَرَی أَنْ تُخْرَجَ مِنْ یَدِہِ فَہَلْ مِنْ بَیِّنَۃٍ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَدَقَ شُرَیْحٌ قَالَ فَقَالَ النَّصْرَانِیُّ أَمَّا أَنَا أَشْہَدُ أَنَّ ہَذِہِ أَحْکَامُ الأَنْبِیَائِ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ یَجِیئُ إِلَی قَاضِیہِ وَقَاضِیہِ یَقْضِی عَلَیْہِ ہِیَ وَاللَّہِ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ دِرْعُکَ ابْتَعْتُکَ مِنَ الْجَیْشِ وَقَدْ زَالَتْ عَنْ جَمَلِکَ الأَوْرَقِ فَأَخَذْتُہَا فَإِنِّی أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ قَالَ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَّا إِذَا أَسْلَمْتَ فَہِیَ لَکَ وَحَمَلَہُ عَلَی فَرَسٍ عَتِیقٍ قَالَ فَقَالَ الشَّعْبِیُّ : لَقَدْ رَأَیْتُہُ یُقَاتِلُ الْمُشْرِکِینَ۔
ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی زَکَرِیَّا وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عَبْدَانَ قَالَ : یَا شُرَیْحُ لَوْلاَ أَنَّ خَصْمِی نَصْرَانِیٌّ لَجَثَیْتُ بَیْنَ یَدَیْکَ وَقَالَ فِی آخِرِہِ قَالَ فَوَہَبَہَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَہُ وَفَرَضَ لَہُ أَلْفَیْنِ وَأُصِیبَ مَعَہُ یَوْمَ صِفِّینَ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ أَیْضًا ضَعِیفٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ۔ [ضعیف جداً]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৭২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی جھگڑا کرنے والوں کو نہ ڈانٹے
(٢٠٤٦٦) عبدالرحمن بن شماسہ کہتے ہیں : میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس آیا۔ میں نے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا تو پوچھا : تو کون ہے ؟ میں نے کہا : میں اہل مصر سے ہوں ۔ فرمایا : میں تجھے خبر دیتی ہوں جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے میرے اس گھر میں کہا : اے اللہ ! جو میری امت کے کسی معاملے کا والی بنا اور ان پر مشقت کی تو اے اللہ ! تو بھی اس پر مشقت کر۔ جو میری امت پر نرمی کرے تو بھی اس پر نرمی کر۔
(۲۰۴۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی حَرْمَلَۃُ الْمِصْرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُمَاسَۃَ قَالَ: أَتَیْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَسْأَلُہَا عَنْ شَیْئٍ فَقَالَتْ مِمَّنْ أَنْتَ فَقُلْتُ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ مِصْرَ فَقَالَتْ إِنِّی أُخْبِرُکَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی بَیْتِی ہَذَا : اللَّہُمَّ مَنْ وَلِیَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِی شَیْئًا فَشَقَّ عَلَیْہِمْ فَاشْقُقْ عَلَیْہِ وَمَنْ وَلِیَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِی شَیْئًا فَرَفَقَ بِہِمْ فَارْفُقْ بِہِ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ الأَیْلِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۲۸]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ الأَیْلِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۲۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৭৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی دو جھگڑا کرنے والوں کو ایک دوسرے کی بےعزتی سے منع کرے
(٢٠٤٦٧) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ مہاجرین اور انصار کے دو غلام آپس میں جھگڑ پڑے۔ مہاجر نے مہاجرین کو اور انصار نے انصار کو آواز دی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکل پڑے اور فرمایا : یہ کیا ہے۔ کیا جاہلیت کی پکار ؟ انھوں نے کہا : نہیں اے اللہ کے رسول ! یہ دو غلام آپس میں لڑ پڑے ہیں۔ سرین پر ایک دوسرے کو مارا ہے۔ آپ نے فرمایا : کوئی حرج نہیں۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے ظالم یا مظلوم بھائی کی مدد کرے۔ اگر ظالم ہے تو ظلم سے منع کرے۔ یہ اس کی مدد ہے یا اس جیسا کلمہ کہے۔ اگر وہ مظلوم ہو تو اس کی مدد کرے۔
(۲۰۴۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : اقْتَتَلَ غُلاَمَانِ غُلاَمٌ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَغُلاَمٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَنَادَی الْمُہَاجِرِیُّ یَا لِلْمُہَاجِرِینَ وَنَادَی الأَنْصَارِیُّ یَا لِلأَنْصَارِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: مَا ہَذَا أَدَعْوَی الْجَاہِلِیَّۃِ؟ ۔ قَالُوا : لاَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِلاَّ أَنَّ غُلاَمَیْنِ اقْتَتَلاَ فَکَسَعَ وَاحِدٌ مِنْہُمَا الآخَرَ قَالَ : فَلاَ بَأْسَ وَلْیَنْصُرِ الرَّجُلُ أَخَاہُ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا إِنْ کَانَ ظَالِمًا فَلْیَنْہَہُ فَإِنَّہُ لَہُ نَصْرٌ ۔ أَوْ کَلِمَۃً نَحْوَہَا : وَإِنْ کَانَ مَظْلُومًا فَلْیَنْصُرْہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪৭৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب دونوں جھگڑا کرنے والے سامنے ہوں تو قاضی کیا کہے ؟
(٢٠٤٦٨) وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا۔ دو جھگڑا کرنے والے آئے۔ ایک نے کہا : میں نے میری زمین جاہلیت میں چھین لی۔ یہ امرء القیس بن عابس کندی تھا۔ اس سے جھگڑا کرنے والا ربیعہ تھا۔ دوسرے نے کہا یہ میری زمین ہے۔ میں اس میں کھیتی باڑی کرتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تیرے پاس دلیل ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے ذمہ قسم ہے۔ اس نے کہا : اس کو قسم کی پروا نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے صرف یہی ہے۔ جب قسم اٹھانے گیا اگر اس نے ظلم کی بنا پر قسم اٹھائی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ اس پر ناراض ہوگا۔
(۲۰۴۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ الْفَقِیہُ الْفَامِیُّ بِبَغْدَادَ فِی مَسْجِدِ الرُّصَافَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِیہِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَاہُ رَجُلاَنِ یَخْتَصِمَانِ فَقَالَ أَحَدُہُمَا إِنَّ ہَذَا انْتَزَی عَلَی أَرْضِی فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَہُوَ امْرُؤُ الْقَیْسِ بْنُ عَابِسٍ الْکِنْدِیُّ وَخَصْمُہُ رَبِیعَۃُ وَقَالَ الآخَرُ ہِیَ أَرْضِی أَزْرَعُہَا قَالَ : أَلَکَ بَیِّنَۃٌ؟ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَلَکَ یَمِینُہُ؟ ۔ قَالَ : إِنَّہُ لَیْسَ یُبَالِی مَا حَلَفَ عَلَیْہِ قَالَ لَیْسَ لَکَ فِیہِ إِلاَّ ذَلِکَ قَالَ فَلَمَّا ذَہَبَ لِیَحْلِفَ قَالَ : أَمَا إِنَّہُ إِنْ حَلَفَ عَلَی مَالِہِ ظُلْمًا لَیَلْقَیَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَزُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَرَبِیعَۃُ ہُوَ ابْنُ عَیْدَانَ بِفَتْحِ الْعَیْنِ وَیَاء ٌ مُعْجَمَۃٌ مِنْ تَحْتِہَا بِنُقْطَتَیْنِ وَقِیلَ ابْنُ عِبْدَانَ بِکَسْرِ الْعَیْنِ وَبِبَائٍ مُعْجَمَۃٍ مِنْ تَحْتِہَا بِوَاحِدَۃٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۹]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَزُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَرَبِیعَۃُ ہُوَ ابْنُ عَیْدَانَ بِفَتْحِ الْعَیْنِ وَیَاء ٌ مُعْجَمَۃٌ مِنْ تَحْتِہَا بِنُقْطَتَیْنِ وَقِیلَ ابْنُ عِبْدَانَ بِکَسْرِ الْعَیْنِ وَبِبَائٍ مُعْجَمَۃٍ مِنْ تَحْتِہَا بِوَاحِدَۃٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۹]
তাহকীক: