আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৬৪ টি

হাদীস নং: ২০৪৯৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے غیر حاضر کے خلاف فیصلہ کی اجازت دی
(٢٠٤٨٩) سیدہ عائشہ (رض) فرماتے ہیں کہ ام معاویہ ہندرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ ابوسفیان بخیل آدمی ہے، وہ ہمیں مکمل خرچہ نہیں دیتا، لیکن اس کے بتائے بغیر ہم کچھ لے لیتے ہیں۔ کیا کوئی گناہ تو نہیں ؟ آپ نے فرمایا : اچھائی سے اتنا لو جتنا تمہیں کفایت کر جائے۔
(۲۰۴۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : جَائَ تْ ہِنْدُ أَمُّ مُعَاوِیَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ إِنَّ أَبَا سُفْیَانَ رَجُلٌ شَحِیحٌ وَأَنَّہُ لاَ یُعْطِینِی مَا یَکْفِینِی وَوَلَدِی إِلاَّ مَا أَخَذْتُ مِنْہُ وَہُوَ لاَ یَعْلَمُ فَہَلْ عَلَیَّ فِی ذَلِکَ مِنْ شَیْئٍ فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- : خُذِی مَا یَکْفِیکِ وَبَنِیکِ بِالْمَعْرُوفِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৯৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے غیر حاضر کے خلاف فیصلہ کی اجازت دی
(٢٠٤٩٠) عمر بن عبدالرحمن بن دلاف اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہجہینہ قبیلے کا ایک آدمی کجاوہ خریدتا پھر زیادہ قیمت میں فروخت کرتا۔ پھر تیز چلتا اور حاجیوں سے سبقت لے جاتا۔ وہ غریب ہوگیا۔ اس کا معاملہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا تو انھوں نے فرمایا : اے لوگو ! عمر اس کے دین و امانت سے راضی ہے۔ لیکن اس کا مال ختم ہوگیا۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ حاجیوں کے بارے میں سبقت کرتا تھا۔ لیکن اس کو قرض پیش آگیا۔ جس کی وجہ سے وہ مغلوب ہوگیا۔ جس کا اس کے ذمہ قرض ہو، وہ ہمارے پاس آئے۔ ہم اس کا مال قرض داروں کے درمیان تقسیم کردیں گے۔
(۲۰۴۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بْکَرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ دَلاَفٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ جُہَیْنَۃَ کَانَ یَشْتَرِی الرَّوَاحِلَ فَیُغَالِی بِہَا ثُمَّ یُسْرِعُ السَّیْرَ فَیَسْبِقُ الْحَاجَّ فَأَفْلَسَ فَرُفِعَ أَمْرُہُ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : أَمَّا بَعْدُ أَیُّہَا النَّاسُ فَإِنَّ الأُسَیْفِعَ أُسَیْفِعَ جُہَیْنَۃَ رَضِیَ مِنْ دِینِہِ وَأَمَانَتِہِ أَنْ یُقَالَ سَبَقَ الْحَاجَّ إِلاَّ أَنَّہُ قَدِ ادَّانَ مُعْرِضًا فَأَصْبَحَ قَدْ رِینَ بِہِ فَمَنْ کَانَ لَہُ عَلَیْہِ دَیْنٌ فَلْیَأْتِنَا بِالْغَدَاۃِ نَقْسِمُ مَالَہُ بَیْنَ غُرَمَائِہِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৯৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھوٹی گواہی دینے والے سے کیا کیا جائے
(٢٠٤٩١) عبداللہ بن عامر فرماتی ہیں کہ سیدنا عمر (رض) کے پاس جھوٹی گواہی دینے والے کو لایا گیا لوگوں کو رات کے وقت جمع کرتے اور فرماتے : یہ جھوٹی گواہی دینے والا ہے اس کو پہچان لو پھر اس کو قید کردیتے۔
(۲۰۴۹۱) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِشَاہِدِ زُورٍ فَوَقَفَہُ لِلنَّاسِ یَوْمًا إِلَی اللَّیْلِ یَقُولُ ہَذَا فُلاَنٌ یَشْہَدُ بِزُورٍ فَاعْرِفُوہُ ثُمَّ حَبَسَہُ۔

وَرَوَاہُ أَبُو الرَّبِیعِ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ عَاصِمٍ وَزَادَ فِیہِ فَجَلَدَہُ وَأَقَامَہُ لِلنَّاسِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৯৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھوٹی گواہی دینے والے سے کیا کیا جائے
(٢٠٤٩٢) سیدنا ابوسعید خدری (رض) حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے جھوٹے گواہ کو گیارہ کوڑے لگائے۔ پھر فرمایا : جھوٹے گواہوں کو قید نہ کرو۔ صرف عادل لوگوں کی گواہی قبول کرو۔
(۲۰۴۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ ظَہَرَ عَلَی شَاہِدِ زُورٍ فَضَرَبَہُ أَحَدَ عَشَرَ سَوْطًا ثُمَّ قَالَ لاَ تَأْسِرُوا النَّاسَ بِشُہُودِ الزُّورِ فَإِنَّا لاَ نَقْبَلُ مِنَ الشُّہُودِ إِلاَّ الْعَدْلَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৯৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھوٹی گواہی دینے والے سے کیا کیا جائے
(٢٠٤٩٣) مکحول اور عطیہ بن قیس حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے جھوٹے گواہ کو چالیس کوڑے لگائے۔ چہرہ سیاہ کر کے مدینہ کا چکر لگوایا۔
(۲۰۴۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی بَکْرٍ عَنْ مَکْحُولٍ وَعَطِیَّۃَ بْنِ قَیْسٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ضَرَبَ شَاہِدَ الزُّورِ أَرْبَعِینَ سَوْطًا وَسَخَّمَ وَجْہَہُ وَطَافَ بِہِ بِالْمَدِینَۃِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھوٹی گواہی دینے والے سے کیا کیا جائے
(٢٠٤٩٤) مکحول سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنے عمال کو شام کی بستیوں میں لکھا کہ جھوٹے گواہ کو چالیس کوڑے لگائے جائیں، سر مونڈا جائے، منہ سیاہ کیا جائے، شہر کا چکر لگایا جائے اور لمبی مدت قید کیا جائے۔

(ب) ابو بردہ بن دینار نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : دس کوڑوں سے زیادہ صرف حدود اللہ میں لگائے جائیں۔
(۲۰۴۹۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ مَکْحُولٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ إِلَی عُمَّالِہِ فِی کُورِ الشَّامِ فِی شَاہِدِ الزُّورِ أَنْ یُجْلَدَ أَرْبَعِینَ وَیُحْلَقَ رَأْسُہُ وَیُسَخَّمَ وَجْہُہُ وَیُطَافَ بِہِ وَیُطَالَ حَبْسُہُ۔

ہَاتَانِ الرِّوَایَتَانِ ضَعِیفَتَانِ وَمُنْقَطِعَتَانِ وَالرِّوَایَتَانِ الأُولَیَانِ مَوْصُولَتَانِ إِلاَّ أَنَّ فِی کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا مَنْ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَقَدْ رَوِّینَا فِی کِتَابِ الْحُدُودِ الْحَدِیثَ الثَّابِتَ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ نِیَارٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ إِلاَّ فِی حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّہِ ۔ وَالأَخْذُ بِہِ أَوْلَی وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھوٹی گواہی دینے والے سے کیا کیا جائے
(٢٠٤٩٥) علی بن حسین فرماتے ہیں کہ سیدنا علی (رض) جب بھی جھوٹے گواہ کو پکڑتے تو اس کو اپنے قبیلے کی طرف روانہ کرتے اور فرماتے : یہ جھوٹا گواہ ہے، تم اس کو پہچان لو، اس کی پہچان کراؤ۔ پھر اس کا راستہ چھوڑ دیتے۔

عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے علی بن حسین سے کہا، کیا س میں مارنا ہے ؟ کہتے نہیں۔
(۲۰۴۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَامِینَ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ حُسَیْنٍ یَقُولُ : کَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا أَخَذَ شَاہِدَ زُورٍ بَعَثَ بِہِ إِلَی عَشِیرَتِہِ فَقَالَ إِنَّ ہَذَا شَاہِدُ زُورٍ فَاعْرِفُوہُ وَعَرِّفُوہُ ثُمَّ خَلَّیَ سَبِیلَہُ۔

قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قُلْتُ لِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ ہَلْ کَانَ فِیہِ ضَرْبٌ قَالَ لاَ وَہَذَا أَیْضًا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھوٹی گواہی دینے والے سے کیا کیا جائے
(٢٠٤٩٦) جعد بن ذکوان فرماتے ہیں کہ قاضی شریح کے پاس جھوٹا گواہ لایا گیا، اس کی پگڑی اتاری، اس کو حرکت دی اور مسجد میں اس کا اعلان کروا دیا۔
(۲۰۴۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَعْدِ بْنِ ذَکْوَانَ قَالَ : أُتِیَ شُرَیْحٌ بِشَاہِدِ زُورٍ فَنَزَعَ عِمَامَتَہُ وَخَفَقَہُ خَفَقَاتٍ وَعَرَّفَہُ أَہْلَ الْمَسْجِدِ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھوٹی گواہی دینے والے سے کیا کیا جائے
(٢٠٤٩٧) سفیان حضرت ابو حصین سے نقل فرماتے ہیں کہ شریح کے پاس جھوٹا گواہ لایا جاتا تو وہ بازار اور مسجد کا چکر لگواتے اور فرماتے : ہم نے اس کی گواہی کو باطل قرار دے دیا۔
(۲۰۴۹۷) وَبِإِسْنَادِہِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی حَصِینٍ : أَنَّ شُرَیْحًا کَانَ یُؤْتَی بِشَاہِدِ الزُّورِ فَیَطُوفُ بِہِ فِی أَہْلِ مَسْجِدِہِ وَسُوقِہِ فَیَقُولُ إِنَّا قَدْ زَیَّفْنَا شَہَادَۃَ ہَذَا۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ قاضی اپنے علم کے مطابق فیصلہ کرے
(٢٠٤٩٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ابو سفیان کی بیوی ہند بنت عتبہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میرا خاوند ابوسفیان بخیل آدمی ہے۔ اتنا خرچہ نہیں دیتا جو مجھے اور میری اولاد کو کافی ہو۔ لیکن میں بن بتائے اس کے مال سے لے لیتی ہوں، کیا میرے اوپر گناہ ہوگا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بھلائی سے اتنا لو جتنا تجھے اور تیری اولاد کو کفایت کر جائے۔
(۲۰۴۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ وَجَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَتْ ہِنْدُ بِنْتُ عُتْبَۃَ امْرَأَۃُ أَبِی سُفْیَانَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا سُفْیَانَ رَجُلٌ شَحِیحٌ لاَ یُعْطِینِی مِنَ النَّفَقَۃِ مَا یَکْفِینِی وَیَکْفِی بَنِیَّ إِلاَّ مَا أَخَذْتُ مِنْ مَالِہِ بِغَیْرِ عِلْمِہِ فَہَلْ عَلَیَّ مِنْ ذَلِکَ جُنَاحٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خُذِی بِالْمَعْرُوفِ مَا یَکْفِیکِ وَیَکْفِی بَنِیکِ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ قاضی اپنے علم کے مطابق فیصلہ کرے
(٢٠٤٩٩) سعد بن اطول فرماتے ہیں کہ ان کے بھائی فوت ہوگئے۔ اس نے تین سو درہم اور گھر والے چھوڑے۔ اس نے کہا : میرا ارادہ ہے کہ اس کے گھر والوں پر خرچ کر دوں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تیرے بھائی پر قرض ہے تو اس کو ادا کرو۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! صرف دو دینار باقی ہیں۔ ایک عورت کا دعویٰ تھا، لیکن اس کے پاس دلیل نہیں ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ادا کرو وہ سچی ہے۔

(ب) عبدالواحد کی روایت میں ہے کہ ادا کرو وہ سچی ہے۔
(۲۰۴۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ

(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ أَبُو جَعْفَرٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ سَعْدِ بْنِ الأَطْوَلِ : أَنَّ أَخَاہُ مَاتَ وَتَرَکَ ثَلاَثَمِائَۃِ دِرْہَمٍ وَتَرَکَ عِیَالاً قَالَ فَأَرَدْتُ أَنْ أُنْفِقَہَا عَلَی عِیَالِہِ قَالَ فَقَالَ لِی النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّ أَخَاکَ مَحْبُوسٌ بِدَیْنِہِ فَاقْضِ عَنْہُ ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ قَضَیْتُ عَنْہُ إِلاَّ دِینَارَیْنِ ادَّعَتْہُمَا امْرأَۃٌ وَلَیْسَتْ لَہَا بَیِّنَۃٌ قَالَ : أَعْطِہَا فَإِنَّہَا مُحِقَّۃٌ ۔

لَفْظُ حَدِیثِ عَفَّانَ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الْوَاحِدِ أَعْطِہَا فَإِنَّہَا صَادِقَۃٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ قاضی اپنے علم کے مطابق فیصلہ کرے
(٢٠٥٠٠) ابونضرۃ کسی صحابی سے اسی کی مثل نقل فرماتے ہیں لیکن اس نے کتنا چھوڑا اس کا ذکر نہیں کیا۔
(۲۰۵۰۰) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یُسَمِّ کَمْ تَرَکَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ قاضی اپنے علم کے مطابق فیصلہ کرے
(٢٠٥٠١) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت فاطمہ (رض) نے حضرت ابوبکر صدیق (رض) کی طرف کسی کو روانہ کیا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی میراث کا سوال کر رہی تھیں۔ جو اللہ نے ان کو مدینہ میں دی، یعنی فدک اور خیبر کا پانچواں حصہ۔ ابوبکر صدیق (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہماری وراثت نہیں ہوتی، ہمارا باقی ماندہ مال صدقہ ہوتا ہے۔ آلِ محمد صرف اس مال سے کھائیں گے۔ ابوبکر صدیق (رض) فرماتے ہیں کہ میں اس صدقہ میں ذرہ بھی تبدیلی نہ کروں گا جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں تھا۔ ویسے ہی کروں گا جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کرتے تھے۔ ابوبکر صدیق (رض) نے فاطمہ (رض) کی طرف مال لوٹانے سے انکار کردیا۔
(۲۰۵۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَرْسَلَتْ إِلَی أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا تَسْأَلُہُ مِیرَاثَہَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ بِالْمَدِینَۃِ وَفَدَکَ وَمَا بَقِیَ مِنْ خُمُسِ خَیْبَرَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ إِنَّمَا یَأْکُلُ آلُ مُحَمَّدٍ فِی ہَذَا الْمَالِ ۔ وَإِنِّی وَاللَّہِ لاَ أُغَیِّرُ شَیْئًا مِنْ صَدَقَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ حَالِہَا الَّتِی کَانَتْ عَلَیْہِ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلأَعْمَلَنَّ فِیہَا بِمَا عَمِلَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبَی أَبُو بَکْرٍ أَنْ یَدْفَعَ إِلَی فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنْہَا شَیْئًا وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ قاضی اپنے علم کے مطابق فیصلہ نہ کرے
(٢٠٥٠٢) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں بھی انسان ہوں تم اپنے جھگڑے لے کر میرے پاس آتے ہو۔ لیکن بعض اپنے دلائل کے اعتبار سے دوسرے پر غلبہ پا لیتا ہے۔ میں سماعت کے مطابق فیصلہ کردیتا ہوں۔ کسی کے حق کا فیصلہ میں کر دوں تو وہ وصول نہ کرے بلکہسمجھی کہ میں اس کو جہنم کا ایک ٹکڑا دے رہا ہوں۔
(۲۰۵۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّکُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَیَّ وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ أَنْ یَکْونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِہِ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِیَ نَحْوَ مَا أَسْمَعُ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ بِحَقِّ أَخِیہِ شَیْئًا فَلاَ یَأْخُذْہُ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَہُ قِطْعَۃً مِنَ النَّارِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ وَہَذَا فِیمَا لَمْ یَقَعْ لَہُ بِہِ عِلْمٌ مِنْ قَبْلُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ قاضی اپنے علم کے مطابق فیصلہ نہ کرے
(٢٠٥٠٣) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے دروازے کے سامنے جھگڑا کرنے والوں کی آوازیں سنیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی طرف نکلی اور فرمایا : میں انسان ہوں۔ میرے پاس جھگڑا لے کر آتے ہو۔ شاید بعض زیادہ چرب زبان ہو۔ میں اس کو سچا خیال کرتے ہوئے اس کے لیے فیصلہ کر دوں ۔ لہٰذاجس کے لیے میں فیصلہ کردوں تو یہ جہنم کا ایک ٹکڑا ہے چاہے وصول کرلے یا چھوڑ دے۔
(۲۰۵۰۳) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی

(ح) وَأَخْبَرَنِی أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ زَیْنَبَ بِنْتَ أَبِی سَلَمَۃَ وَأُمَّہَا أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ أَنَّ أُمَّہَا أُمَّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : سَمِعَ النَّبِیُّ -ﷺ- جَلَبَۃَ خِصَامٍ عِنْدَ بَابِہِ فَخَرَجَ إِلَیْہِمْ فَقَالَ : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّہُ یَأْتِینِی الْخَصْمُ وَلَعَلَّ بَعْضَہُمْ أَنْ یَکُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِیَ لَہُ بِذَلِکَ وَأَحْسِبُ أَنَّہُ صَادِقٌ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا ہُوَ قِطْعَۃٌ مِنَ النَّارِ فَلْیَأْخُذْہَا أَوْ لِیَدَعْہَا ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫১০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ قاضی اپنے علم کے مطابق فیصلہ نہ کرے
(٢٠٥٠٤) علقمہ بن وائل اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں ایک آدمی حضر موت سے اور دوسرا کندہ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، حضرمی کہنے لگا : اس نے میری زمین پر قبضہ کرلیا ہے جو میرے باپ کی تھی۔ کندی نے کہا : یہ زمین میری ہے میں کھیتی باڑی کرتا ہوں اس کا کوئی حق نہیں ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرمی سے کہا : کیا تیرے پاس کوئی دلیل ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے ذمہ قسم ہے تو کندی کہنے لگا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس کو قسم اٹھانے سے کوئی چیز مانع نہیں۔ آپ نے فرمایا : تیرے لیے صرف قسم ہے تو حضرمی قسم اٹھانے کے لیے آگے بڑھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب وہ واپس ہوا کہ اگر قسم کے ذریعہ کسی کا مال ہڑپ کرلے تو جب قیامت کے دن اللہ سے ملاقات کرے گا وہ اس سے اعراض کرنے والا ہوگا۔

(ب) ابو ولید کی حدیث میں ہے کہ تیرے لیے صرف یہی ہے۔

(ج) ابوالاحوص کی حدیث میں بھی اسی طرح ہے۔
(۲۰۵۰۴) أَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْقَاسِمِ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْفَامِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ کِنْدَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ الْحَضْرَمِیُّ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ ہَذَا قَدْ غَلَبَنِی عَلَی أَرْضِی قَدْ کَانَتْ لأَبِی فَقَالَ الْکِنْدِیُّ ہِیَ أَرْضِی فِی یَدِی أَزْرَعُہَا لَیْسَ لَہُ فِیہَا حَقٌّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلْحَضْرَمِیِّ : أَلَکَ بَیِّنَۃٌ؟ ۔ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَلَکَ یَمِینُہُ ۔ قَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ إِنَّہُ لَیْسَ یُبَالِی مَا حَلَفَ عَلَیْہِ لَیْسَ یَتَوَرَّعُ عَنْ شَیْئٍ قَالَ لَیْسَ لَکَ إِلاَّ ذَلِکَ قَالَ فَانْطَلَقَ بِہِ لِیُحْلِفَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا أَدْبَرَ : أَمَا لَئِنْ حَلَفَ عَلَی مَالٍ لِیَأْخُذَہُ ظُلْمًا فَلَیَلْقَیَنَّ اللَّہَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَہُوَ عَنْہُ مُعْرِضٌ ۔

ہَکَذَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِی وَکَذَلِکَ وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِ مُسْلِمٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَزُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ۔

وَرَوَاہُ عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ وَأَبُو مُسْلِمٍ إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْکَجِّیُّ وَغَیْرُہُمْ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ فَقَالُوا فِی الْحَدِیثِ : لَیْسَ لَکَ مِنْہُ إِلاَّ ذَلِکَ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ وَغَیْرُہُ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ : لَیْسَ لَکَ مِنْہُ إِلاَّ ذَلِکَ ۔

وَہَذَا لاَ یَنْفِی الْحُکْمَ بِالْعِلْمِ وَإِنَّمَا یَنْفِی أَنْ یَکُونَ لَہُ مِنْ جِہَۃِ الْمُدَّعَی عَلَیْہِ شَیْء ٌ غَیْرَ الیَمِینِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔

[صحیح۔ مسلم ۱۳۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫১১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ قاضی اپنے علم کے مطابق فیصلہ نہ کرے
(٢٠٥٠٥) زہری (رح) فرماتے ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : اگر میں کسی آدمی کو اللہ کی حدود میں سے کسی حد میں پا لوں۔ نہ تو میں اس پر حد لگاؤں گا نہ ہی چھوڑوں گا جب تک میرے ساتھ کوئی اور نہ ہو۔
(۲۰۵۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَوْ وَجَدْتُ رَجُلاً عَلَی حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّہِ لَمْ أَحُدَّہُ أَنَا وَلَمْ أَدْعُ لَہُ أَحَدًا حَتَّی یَکُونَ مَعِی غَیْرِی۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫১২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ قاضی اپنے علم کے مطابق فیصلہ نہ کرے
(٢٠٥٠٦) عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے عبدالرحمن بن عوف سے فرمایا : اگر میں کسی کو دیکھوں کہ اس نے قتل یا چوری یا زنا کیا ہے ؟ فرمانے لگے : آپ کی گواہی عام مسلمانوں کی طرح ہے، فرمایا : تو نے درست کہا۔
(۲۰۵۰۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ : أَرَأَیْتَ لَوْ رَأَیْتَ رَجُلاً قَتَلَ أَوْ سَرَقَ أَوْ زَنَی۔ قَالَ : أَرَی شَہَادَتَکَ شَہَادَۃَ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ۔ قَالَ : أَصَبْتَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫১৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ قاضی اپنے علم کے مطابق فیصلہ نہ کرے
(٢٠٥٠٧) جعفر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : میں ابتدائی چار میں سے نہ ہوں۔
(۲۰۵۰۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ أَکُونُ أَنَا أَوَّلَ الأَرْبَعَۃِ۔[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫১৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ قاضی اپنے علم کے مطابق فیصلہ نہ کرے
(٢٠٥٠٨) ابن شبرمہ فرماتے ہیں کہ میں نے شعبی سے ایک آدمی کے بارے میں سوال کیا وہ گواہ تھا۔ اس کو قاضی بنادیا گیا۔ قاضی شریح کو لایا گیا تو وہ اس کے بارے میں کہنے لگے : امیر کو لاؤ میں گواہی دے دوں گا۔
(۲۰۵۰۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی ابْنُ شُبْرُمَۃَ قَالَ سَأَلْتُ الشَّعْبِیَّ عَنْ رَجُلٍ کَانَتْ عِنْدَہُ شَہَادَۃٌ فَجُعِلَ قَاضِیًا فَقَالَ أُتِیَ شُرَیْحٌ فِی ذَلِکَ فَقَالَ ائْتِ الأَمِیرَ وَأَنَا أَشْہَدُ لَکَ۔

وَہَذِہِ الآثَارُ مُنْقَطِعَۃٌ غَیْرَ أَثَرِ شُرَیْحٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক: