আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩৬৪ টি
হাদীস নং: ২০২৩৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٢٩) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ سعید بن مسیب روزہ رکھتے تھے۔ ان کے پاس ایک آدمی آیا جو روٹی اور حلوہ کھا رہا تھا۔ اس نے کہا : آؤ کھاؤ۔ کہتے ہیں : آدمی نے کسی چیز کا سوال کیا۔ میرا خیال ہے قضاۃ کے امور میں سے کسی کا سوال کیا تو سعید نے فرمایا : بیوقوف ! قاضی کے پاس جاؤ، جو اس کام کے لیے بٹھائے گئے ہیں، کیا میں اپنے آپ کو اس کام میں مصروف کر دوں یا تجھے بھی۔
(۲۰۲۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ قَالَ : کَانَ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ رَجُلاً یَصُومُ فَدَخَلَ عَلَیْہِ رَجُلٌ وَہُوَ یَأْکُلُ خُبْزًا وَسَلْقًا فَقَالَ لَہُ تَعَالَ فَکُلْ قَالَ فَسَأَلَہُ الرَّجُلُ عَنْ شَیْئٍ قَالَ مَا لَکَ ظَنَنْتُ أَنَّہُ مِنْ أَمْرِ الْقَضَائِ فَقَالَ لَہُ سَعِیدٌ : أَرَاکَ أَحْمَقَ اذْہَبْ إِلَی الْقَاضِی الَّذِی أُجْلِسَ لِہَذَا أَتَرَانِی أَنِّی کُنْتُ أَشْغَلُ نَفْسِی بِہَذَا أَوْ قَالَ بِکَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৩৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٣٠) ایوب فرماتے ہیں کہ سب سے زیادہ قاضی کے عہدہ سے وہی بھاگتا ہے، جو اسے لوگوں سے زیادہ جانتا ہے اور ابو قلابہ سے بڑھ کر اس کو کوئی نہیں جانتا۔ محمد بن سیرین کو قاضی بنانے کا ارادہ کیا گیا تو ایک مرتبہ شام کی طرف اور دوسری دفعہ یمامہ بھاگ گئے اور جب بصرہ آئے تو چھپ کر رہتے ، یہاں تک وہاں سے نکل جاتے۔
(۲۰۲۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو النَّمَرِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ قَالَ أَیُّوبُ : وَجَدْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِالْقَضَائِ أَشَدَّ النَّاسِ مِنْہُ فِرَارًا وَأَشَدَّہُمْ مِنْہُ فَرَقًا ثُمَّ قَالَ وَمَا أَدْرَکْتُ أَحَدًا کَانَ أَعْلَمَ بِالْقَضَائِ مِنْ أَبِی قِلاَبَۃَ لاَ أَدْرِی مَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ فَکَانَ یُرَادُ عَلَی الْقَضَائِ فَیَفِرُّ إِلَی الشَّامِ مَرَّۃً وَیَفِرُّ إِلَی الْیَمَامَۃِ مَرَّۃً وَکَانَ إِذَا قَدِمَ إِلَی الْبَصْرَۃِ کَانَ کَالْمُسْتَخْفِی حَتَّی یَخْرُجَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৩৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٣١) ایوب ابو قلابہ سے نقل فرماتے ہیں کہ قاضی کی مثال ایسے آدمی کی طرح جو سمندر میں تیرتا ہے، وہ کتنی دیر تیرتا رہے گا یہاں تک کہ غرق ہوجائے گا۔ ابوقلابہ کو قاضی کے عہدہ کے لیے طلب کیا گیا تو وہ بھاگ گئے۔
(۲۰۲۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنْبَأَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُمَیْرٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ قَالَ : إِنَّمَا مَثَلُ الْقَاضِی کَمَثَلِ رَجُلٍ یَسْبَحُ فِی الْبَحْرِ فَکَمْ عَسَی یَسْبَحُ حَتَّی یَغْرَقَ۔ قَالَ وَطُلِبَ أَبُو قِلاَبَۃَ لِلْقَضَائِ فَہَرَبَ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৩৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٣٢) ابو صہبا تیمی فرماتے ہیں کہ میں محارب بن دثار کے پاس آیا۔ وہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، جب انھوں نے مجھے دیکھاتو نماز کو ہلکا کردیا۔ پھر قضاۃ کی مجلس میں آکر بیٹھ گئے۔ پھر میری طرف کسی کو روانہ کیا۔ پوچھا : کیا جھگڑا لے کر آئے ہو سلام کرنے والے ہو یا کوئی اور ضرورت ہے ؟ میں نے کہا : صرف سلام کی غرض سے حاضر ہوا ہوں۔ قاصد نے جا کر خبر دی۔ پھر میرے پاس آیا اور کہا : کھڑے ہوجاؤ۔ کہتے ہیں : میں نے سلام کہا۔ اس نے اللہ کی حمدوثنا بیان کی۔ پھر کہا : اے اللہ ! تو جانتا ہے میں اس مجلس کی چاہت نہ رکھتا تھا، جس کے ذریعہ تو نے میری آزمائش کی۔ اے اللہ ! اس کے برے انجام سے محفوظ فرما۔ پھر اس نے کپڑے کا ٹکڑا نکالا، چہرے پر رکھ کر روتے رہے۔ یہاں تک کہ میں کھڑا ہوگیا۔ راوی فرماتے ہیں : جتنی دیر اللہ نے چاہا وہ رہے۔ پھر ابن شبرمہ قاضی بنے۔ پھر میں ان کے پاس آیا۔ اچانک وہ بھی نماز ادا کر رہے تھے۔ جب انھوں نے مجھے دیکھا تو نماز کو ہلکا کردیا۔ پھر میری طرف قاصد آیا اور کہنے لگا۔ کیا جھگڑا لے کر آئے ہو یا سلام کی غرض سے یا کوئی اور ضرورت ہے ؟ میں نے کہا : صرف سلام کی غرض سے آیا ہوں۔ قاصد نے جا کر خبر دی۔ پھر میرے پاس آکر کہا : اٹھو۔ میں نے جا کر سلام کیا اور ایک طرف ہو کر بیٹھ گیا۔ اس نے کہا میرے بھائی محارب بن دثار کی بات بیان کرو۔ میں نے کہا اس نے کہا تھا۔ اے اللہ تو جانتا ہے کہ میں اس مجلس میں محبت اور شوق سے نہیں بیٹھا۔ مجھے اس کے برے انجام سے کفایت کر جانا۔ پھر ایک کپڑے کا صاف ٹکڑا نکالا، چہرے پر رکھ کر روتے رہے یہاں تک کہ میں کھڑا ہوگیا۔
(۲۰۲۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا الأَخْنَسِیُّ أَحْمَدُ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنِی الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی الصَّہْبَائِ التَّیْمِیِّ قَالَ: جِئْتُ وَإِذَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ قَائِمٌ یُصَلِّی فَلَمَّا رَآنِی أَخَفَّ الصَّلاَۃَ ثُمَّ جَائَ فَجَلَسَ فِی مَجْلِسِ الْقَضَائِ ثُمَّ بَعَثَ إِلَیَّ أَمُخَاصِمٌ أَوْ مُسَلِّمٌ أَوْ حَاجَۃٌ قَالَ قُلْتُ لاَ بَلْ مُسَلِّمٌ فَذَہَبَ الرَّسُولُ فَأَخْبَرَہُ ثُمَّ أَتَانِی فَقَالَ لِی قُمْ قَالَ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: اللَّہُمَّ إِنَّکَ تَعْلَمُ أَنِّی لَمْ أَجْلِسْ لِہَذَا الْمَجْلِسِ الَّذِی ابْتَلَیْتَنِی بِہِ وَقَدَّرْتَہُ عَلَیَّ إِلاَّ وَأَنَا أَکْرَہُہُ وَأُبْغِضُہُ فَاکْفِنِی شَرَّ عَوَاقِبِہِ قَالَ ثُمَّ أَخْرَجَ خِرْقَۃً نَظِیفَۃً فَوَضَعَہَا عَلَی وَجْہِہِ فَلَمْ یَزَلْ یَبْکِی حَتَّی قُمْتُ قَالَ فَمَکَثَ مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ وَلِیَ بَعْدَہُ ابْنُ شُبْرُمَۃَ قَالَ فَجِئْتُ فَإِذَا ہُوَ قَائِمٌ یُصَلِّی فَلَمَّا رَآنِی أَخَفَّ الصَّلاَۃَ ثُمَّ بَعَثَ إِلَیَّ أَمُخَاصِمٌ أَوْ مُسَلِّمٌ أَوْ حَاجَۃٌ قَالَ قُلْتُ لاَ بَلْ مُسَلِّمٌ فَذَہَبَ الرَّسُولُ فَأَخْبَرَہُ ثُمَّ أَتَانِی فَقَالَ لِی قُمْ فَقُمْتُ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ وَجَلَسْتُ إِلَی جَنْبِہِ فَقَالَ حَدِّثْنِی حَدِیثَ أَخِی مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ فَحَدَّثْتُہُ الْحَدِیثَ فَقَالَ اللَّہُمَّ إِنَّکَ تَعْلَمُ أَنِّی لَمْ أَجْلِسْ ہَذَا الْمَجْلِسَ الَّذِی ابْتَلَیْتَنِی بِہِ إِلاَّ وَأَنَا أُحِبُّہُ وَأَشْتَہِیہِ فَاکْفنِیِ شَرَّ عَوَاقِبِہِ ثُمَّ أَخْرَجَ خِرْقَۃً نَظِیفَۃً فَوَضَعَہَا عَلَی وَجْہِہِ فَمَا زَالَ یَبْکِی حَتَّی قُمْتُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৩৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٣٣) ابوجعفرطحاوی فرماتے ہیں کہ میں نے ابوجعفر محمد بن عباس سے سنا، وہ کہہ رہے تھے : جب محارب بن دثار قاضی بنے تو حکم بن عتیبہ سے کہا گیا : آپ میرے پاس کیوں نہیں آئے ؟ کہنے لگے : اللہ کی قسم ! میرے نزدیک اس نے مال تو حاصل نہیں کیا کہ میں اس کو مبارک باد دوں اور نہ کوئی مصیبت آئی کہ میں اس پر تعزیت کروں۔ اس سے پہلے میں ان کی زیارت نہ کرتا کہ آج زیارت کے لیے جاؤں۔
(۲۰۲۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ الْبَزَّازُ الْکِسَائِیُّ الْمِصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عِیسَی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْعَرُوضِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الطَّحَاوِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَاجَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ الْعَبَّاسِ یَقُولُ: لَمَّا وَلِیَ مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ الْقَضَائَ قِیلَ لِلْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ أَلاَ تَأْتِیہِ قَالَ وَاللَّہِ مَا نَالَ عِنْدِی غَنِیمَۃً فَأُہَنِّیَہُ عَلَیْہَا وَلاَ أُصِیبَ عِنْدَ نَفْسِہِ بِمُصِیبَۃٍ فَأُعَزِّیَہُ عَلَیْہَا وَمَا کُنْتُ زَوَّارًا لَہُ قَبْلَ الْیَوْمِ فَأَزُورَہُ الْیَوْمَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৪০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٣٤) ابونعیم فرماتے ہیں کہ قاضی شریح زیاد کے پاس سے نکلے۔ ان کو ایک آدمی ملا۔ کہنے لگا : آپ کی عمر بڑھ گئی۔ ہڈیاں کمزور ہوگئیں اور بچے کمزور۔ وہ زیاد کے پاس گئے، ان کو خبر دی۔ اس نے کہا : آپ کو کس نے کہا ؟ کہنے لگا : میں اس کو پہچانتا نہیں لیکن اس نے مجھے راحت دی۔ زیاد کہتے ہیں : پہلے آدمی کی طرف اشارہ کرو، اس نے ابوبردہ کی طرف اشارہ کیا۔ اس نے اس کو قاضی بنادیا۔
(۲۰۲۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ قَالَ أَبُو نُعَیْمٍ : خَرَجَ شُرَیْحٌ مِنْ عِنْدِ زِیَادٍ فَلَقِیَہُ رَجُلٌ فَقَالَ کَبِرَتْ سِنُّکَ وَرَقَّ عَظْمُکَ وَارْتَشَی ابْنُکَ قَالَ فَرَجَعَ إِلَیْہِ فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ مَنْ قَالَ لَکَ قَالَ لاَ أَعْرِفُہُ فَأَعْفِنِی قَالَ لاَ أَعْفِیکَ حَتَّی تُشِیرَ عَلَیَّ بِرَجُلٍ فَأَشَارَ عَلَیْہِ بِأَبِی بُرْدَۃَ فَوَلاَّہُ الْقَضَائَ ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৪১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٣٥) سفیان فرماتے ہیں کہ قعنب تیمی کو والی نے بلایا اور اس کو قضاۃ کا عہدہ دینے لگے تو اس نے انکار کردیا۔ بار بار اصرار کے بعد عہدہ دے دیا گیا۔ جب ان کے پاس سے نکلے تو عہدہ چھوڑ دیا اور چھپ گئے تو امیر نے اس کی تلاش میں آدمی روانہ کیے۔ وہ تلاش کر رہے تھے کہ گھر کی چھت گر پڑی جس کے اندر وہ چھپے ہوئے تھے، ان کو پتہ بھی نہ تھا۔ اس وقت پتہ چلا جب اس کا جنازہ لایا گیا۔
(۲۰۲۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ : کَانَ قَعْنَبٌ التَّمِیمِیُّ قَدْ دَعَاہُ وَالٍ فَوَلاَّہُ الْقَضَائَ فَأَبَی عَلَیْہِ فَلَمْ یَزَلْ بِہِ حَتَّی قَبِلَ فَلَمَّا خَرَجَ مِنْ عِنْدِہِ بِعَہْدِہِ رَمَی بِہِ وَتَوَارَی قَالَ فَأَرْسَلَ الْوَالِی فِی طَلَبِہِ فَبَیْنَمَا ہُمْ یَطْلُبُونَہُ إِذْ سَقَطَ عَلَیْہِ الْبَیْتُ الَّذِی کَانَ فِیہِ مُتَوَارِیًا فَلَمْ یَشْعُرُوا إِلاَّ وَقَدْ خَرَجَ عَلَیْہِمْ بِجَنَازَتِہِ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৪২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٣٦) لیث فرماتے ہیں کہ ابوجعفر نے مجھے کہا : میری جانب سے مصر کے قاضی بن جاؤ۔ میں نے کہا اے امیرالمومنین ! میں کمزور آدمی ہوں۔ میں غلام ہوں۔ کہنے لگے : آپ کمزور نہیں، صرف آپ کی نیت میرے ساتھ کام کرنے میں کمزور ہے۔ کیا آپ مجھ سے زیادہ قوت چاہتے ہیں اور میرے کام سے بڑا کام چاہتے ہیں ؟ کہنے لگے : اگر آپ انکاری ہیں تو میری رہنمائی ایسے آدمی کی طرف کرو کہ میں مصر کی امارت اس کو سونپ دوں۔ میں نے کہا : عثمان بن حکم جذامی نیک آدمی ہے۔ اس کا قبیلہ بھی ہے۔ جب اس کو یہ بات پہنچی تو اس نے اللہ کی قسم اٹھائی کہ وہ لیث بن سعد سے کلام نہ کرے گا۔
(۲۰۲۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ قَالَ قَالَ اللَّیْثُ قَالَ لِی أَبُو جَعْفَرٍ : تَلِی لِی مِصْرَ قُلْتُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنِّی أَضْعَفُ مِنْ ذَلِکَ وَإِنِّی رَجُلٌ مِنَ الْمَوَالِی فَقَالَ مَا بِکَ مِنْ ضَعْفٍ مَعِی وَلَکِنْ ضَعَفَتْ نِیَّتُکَ فِی الْعَمَلِ لِی عَلَی ذَلِکَ أَتُرِیدُ قُوَّۃً أَقْوَی مِنِّی وَمِنْ عَمَلِی فَأَمَّا إِذَا أَبَیْتَ فَدُلَّنِی عَلَی رَجُلٍ أُقَلِّدُہُ أَمْرَ مِصْرَ قُلْتُ عُثْمَانُ بْنُ الْحَکَمِ الْجُذَامِیُّ رَجُلٌ لَہُ صَلاَحٌ وَلَہُ عَشِیرَۃٌ قَالَ فَبَلَغَہُ ذَلِکَ فَعَاہَدَ اللَّہَ أَنْ لاَ یُکَلِّمَ اللَّیْثَ بْنَ سَعْدٍ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৪৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٣٧) ابویوسف فرماتے ہیں : بصرہ کے قاضی سوار فوت ہوگئے تو ابوجعفر منصور نے ابوحنیفہ (رح) کو بلایا اور کہا : بصرہ کے قاضی سوار فوت ہوگئے، اس شہر کے لیے قاضی کی ضرورت ہے۔ میں آپ کو عہدہ قضاء سونپ دیتا ہوں قبول کیجیے۔ ابوحنیفہ (رح) کہنے لگے : اللہ کی قسم ! میں عہدہ قضاء کے لائق نہیں ہوں، اے امیرالمومنین ! اگر میں سچ بولتا ہوں تو پھر ایسے آدمی کو قضاء کا عہدہ دینا مناسب نہیں جو اس کا لائق نہیں ہے۔ اگر میں جھوٹا ہوں تو کذاب آدمی کو عہدہ قضانہ دیں۔ کسی عرب کے آدمی کے لیے یہ عہدہ مناسب ہے۔ میں آپ کی مخالفت کروں گا۔ راوی کہتے ہیں کہ منصور نے کہا : تو نے سچ کہا کہ اس عہدہ کے مناسب ابوبکر، عمر (رض) کی طرح کے لوگ تھے۔ { أُمَّۃٌ قَدْ خَلَتْ لَہَا مَا کَسَبَتْ } [البقرۃ ١٣٤]” یہ امت تھی جو گزر گئی ان کے لیے ہے جو انھوں نے کمایا۔ “ آپ کا یہ کہنا کہ عرب کے لوگ اس کے لائق ہیں، حالانکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقَاکُمْ } [الحجرات ١٣] ” اللہ کے ہاں معزز وہ ہے جو زیادہ متقی ہے۔ “ اپنے زمانہ میں کوشش کرنا ہے اور آپ کا یہ کہنا کہ تو نے میری مخالفت مول لی رائے تو ایک دوسرے کے مخالف ہوسکتی ہے، اس امر کو قبول کیجیے۔ ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ اے امیرالمومنین ! میرا راستہ چھوڑ دیں، وگرنہ میں اپنی اس جگہ سے قیامت تک تلبیہ کہنا شروع کردوں گا۔ پھر آپ تلبیہ کہنے والے کو روک سکیں گے۔ راوی کہتے ہیں : اس نے راستہ چھوڑ دیا۔
(۲۰۲۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی خَلَفُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أَحْمَدَ وَہُوَ الْحَافِظُ الْبُخَارِیُّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِی عَمْرٍو الطَّوَاوِیسِیُّ یَقُولُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الأَزْہَرِ بَلَغَنِی عَنْ أَبِی یُوسُفَ قَالَ لَمَّا مَاتَ سَوَّارٌ قَاضِی أَہْلِ الْبَصْرَۃِ دَعَا أَبُو جَعْفَرٍ یَعْنِی الْمَنْصُورَ أَبَا حَنِیفَۃَ فَقَالَ لَہُ : إِنَّ سَوَّارًا قَدْ مَاتَ وَإِنَّہُ لاَ بُدَّ لِہَذَا الْمِصْرِ یَعْنِی مِنْ قَاضٍ فَاقْبَلِ الْقَضَائَ فَقَدْ وَلَّیْتُکَ قَضَائَ الْبَصْرَۃِ فَقَالَ أَبُو حَنِیفَۃَ وَاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ إِنِّی لاَ أُصْلِحُ لِلْقَضَائِ وَوَاللَّہِ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَئِنْ کُنْتُ صَادِقًا فَمَا یَسَعُکَ أَنْ تَسْتَقْضِیَ رَجُلاً لاَ یُصْلِحُ لِلْقَضَائِ وَلَئِنْ کُنْتُ کَاذِبًا فَمَا یَسَعُکَ أَنْ تَسْتَقْضِیَ رَجُلاً کَذَّابًا وَإِنَّہُ لاَ یَصْلُحُ لِہَذَا الأَمْرِ إِلاَّ رَجُلٌ مِنَ الْعَرَبِ وَقَدْ أَصْبَحْتُ مُخَالِفًا لَکَ قَالَ فَقَالَ لَہُ أَبُو جَعْفَرٍ : صَدَقْتَ إِنَّکَ قُلْتَ لاَ یَصْلُحُ لِہَذَا الأَمْرِ إِلاَّ مِثْلَ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ فَتِلْکَ {أُمَّۃٌ قَدْ خَلَتْ لَہَا مَا کَسَبَتْ} [البقرۃ ۱۳۴]الآیَۃَ وَأَمَّا قَوْلُکَ إِنَّہُ لاَ یَصْلُحُ لِہَذَا الأَمْرِ إِلاَّ رَجُلٌ مِنَ الْعَرَبِ فَإِنْ نَأْخُذُ بِمَا قَالَ اللَّہُ تَعَالَی فِی کِتَابِہِ {إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللَّہِ أَتْقَاکُمْ} [الحجرات ۱۳] وَلَیْسَ عَلَیْنَا إِلاَّ الْجُہْدُ فِی أَہْلِ زَمَانِنَا وَأَمَّا قَوْلُکَ إِنَّکَ أَصْبَحْتَ مُخَالِفًا لِی فَإِنَّ الرَّأْیَ یُخَالِفُ الرَّأْیَ فَاقْبَلْ ہَذَا الأَمْرَ فَقَالَ أَبُو حَنِیفَۃَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَئِنْ خَلَّیْتَ عَنِّی وَإِلاَّ لَبَّیْتُ مَکَانِی السَّاعَۃَ فَمَا یَسَعُکَ أَنْ تَحْبِسَ مُلَبِّیًا قَالَ فَخَلَّی عَنْہُ بَعْدَ ذَلِکَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৪৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٣٨) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ سفیان ثوری امیرالمومنین کے پاس گئے۔ اپنے آپ کو پاگل ظاہر کر رہے تھے اور چٹائی کو چھو رہے تھے اور کہہ رہے تھے : یہ کتنی خوبصورت ہے، یہ کتنی خوبصورت ہے۔ تم نے یہ کتنے میں لی ہے ؟ پھر کہنے لگے : پیشاب، پیشاب۔ یہاں تک کہ نکل گئے۔ تاکہ ان کے معاملے سے دور رہیں اور محفوظ رہیں۔
(۲۰۲۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ : دَخَلَ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَجَعَلَ یَتَجَانَنُ عَلَیْہِمْ وَیَمْسَحُ الْبِسَاطَ وَیَقُولُ مَا أَحْسَنَہُ مَا أَحْسَنَہُ بِکَمْ أَخَذْتُمْ ہَذَا ثُمَّ قَالَ الْبَوْلَ الْبَوْلَ حَتَّی أُخْرِجَ یَعْنِی أَنَّہُ احْتَالَ لِیَتَبَاعَدَ مِنْہُمْ وَیَسْلَمَ مِنْ أَمْرِہِمْ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৪৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٣٩) عبید بن یعیش فرماتے ہیں کہ ایک آدمی سفیان کی مدح کررہا تھا۔ سفیان نے بچاؤ اختیار کیا اور اپنے دین کو لے کر نکلے اور شریک نے اس کے دراہم کو گا ت لگائی۔
(۲۰۲۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ یَعِیشَ قَالَ وَقَالَ رَجُلٌ یَمْدَحُ سُفْیَانَ
تَحَرَّزَ سُفْیَانُ وَفَرَّ بِدِینِہِ وَأَمْسَی شَرِیکٌ مَرْصِدًا لِلدَّرَاہِمِ
[صحیح]
تَحَرَّزَ سُفْیَانُ وَفَرَّ بِدِینِہِ وَأَمْسَی شَرِیکٌ مَرْصِدًا لِلدَّرَاہِمِ
[صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৪৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٤٠) یونس بن عبدالاعلیٰ فرماتے ہیں کہ خلیفہ نے عبداللہ بن وہب کو مصر کے عہدہ قضاء کے لیے لکھا تو انھوں نے اپنے گھر کو لازم پکڑ لیا۔ ایک دن گھر کے درمیان وضو کرنے لگے تو چھت سے رشدین بن سعد نے دیکھ لیا اور کہا : اے ابومحمد ! کیا لوگوں کی طرف نکل کر فیصلہ نہ کرو گے جس کا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے۔ آپ نے اپنے گھر کو لازم پکڑ لیا ہے۔ انھوں نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا تیرے علم کی انتہا یہی ہے۔ کیا تو جانتا نہیں ہے کہ قاضی کا حشر قیامت کے دن بادشاہوں کے ساتھ ہوگا اور علماء کا حشر انبیاء اور رسولوں کے ساتھ ہوگا۔
(۲۰۲۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالَ سَمِعْتُ وَالِدِی یَقُولُ سَمِعْتُ
(ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ الْمُفَسِّرُ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ الأَرْغَیَانِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یُونُسَ بْنَ عَبْدِ الأَعْلَی یَقُولُ : کَتَبَ الْخَلِیفَۃُ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ فِی قَضَائِ مِصْرَ فَجَنَّنَ نَفْسَہُ وَلَزِمَ الْبَیْتَ وَأَرَادَ أَنْ یَتَوَضَّأَ فِی وَسَطِ الدَّارِ فَاطَّلَعَ عَلَیْہِ رِشْدِینُ بْنُ سَعْدٍ مِنَ السَّطْحِ فَقَالَ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَلاَ تَخْرُجُ إِلَی النَّاسِ فَتَحْکُمَ بَیْنَہُمْ بِمَا أَمَرَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ قَدْ جَنَّنْتَ نَفْسَکَ وَلَزِمْتَ الْبَیْتَ فَرَفَعَ رَأْسَہُ إِلَیْہِ وَقَالَ إِلَی ہَا ہُنَا انْتَہَی عِلْمُکَ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ الْقُضَاۃَ یُحْشَرُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَعَ السَّلاَطِینِ وَیُحْشَرُ الْعُلَمَائُ مَعَ الأَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِینَ۔ [صحیح]
(ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ الْمُفَسِّرُ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ الأَرْغَیَانِیُّ قَالَ سَمِعْتُ یُونُسَ بْنَ عَبْدِ الأَعْلَی یَقُولُ : کَتَبَ الْخَلِیفَۃُ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ فِی قَضَائِ مِصْرَ فَجَنَّنَ نَفْسَہُ وَلَزِمَ الْبَیْتَ وَأَرَادَ أَنْ یَتَوَضَّأَ فِی وَسَطِ الدَّارِ فَاطَّلَعَ عَلَیْہِ رِشْدِینُ بْنُ سَعْدٍ مِنَ السَّطْحِ فَقَالَ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَلاَ تَخْرُجُ إِلَی النَّاسِ فَتَحْکُمَ بَیْنَہُمْ بِمَا أَمَرَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ قَدْ جَنَّنْتَ نَفْسَکَ وَلَزِمْتَ الْبَیْتَ فَرَفَعَ رَأْسَہُ إِلَیْہِ وَقَالَ إِلَی ہَا ہُنَا انْتَہَی عِلْمُکَ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ الْقُضَاۃَ یُحْشَرُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَعَ السَّلاَطِینِ وَیُحْشَرُ الْعُلَمَائُ مَعَ الأَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِینَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৪৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٤١) یحییٰ بن یحییٰ حسین بن منصور کو عدالت میں دخول کی وجہ سے ڈانٹ رہے تھے پھر فرمایا : کیا تو نے سفیان بن عیینہ کی حکایت نہیں سنی، فرماتے ہیں : نہ تو عادل کے ساتھ ہو اور نہ ہی اس کے ساتھ ہو جس کو قاضی جانتا ہو۔ عدالت ایک ذمہ داری ہے جو کسی ایک کے سپرد کی جاتی ہے۔
(۲۰۲۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی زَکَرِیَّا بْنُ دَاوُدَ قَالَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ یَقُولُ سَمِعْتُ یَحْیَی بْنَ یَحْیَی یُعَاتِبُ الْحُسَیْنَ بْنَ مَنْصُورٍ عَلَی دُخُولِہِ فِی الْعَدَالَۃِ ثُمَّ قَالَ لَہُ أَلَیْسَ حَکَیْتَ أَنْتَ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ قَالَ لاَ تَکُنْ مُعَدِّلاً وَلاَ مَنْ یَعْرِفُہُ مُعَدَّلٌ۔ ثُمَّ قَالَ یَحْیَی بْنُ یَحْیَی : إِنَّمَا الْعَدَالَۃُ طُبَیْقٌ یُبْعَثُ إِلَی أَحَدِہِمْ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৪৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٤٢) حسین بن منصور فرماتے ہیں کہ میں یحییٰ بن یحییٰ کے پاس گیا۔ میں نے سلام کہا۔ اس نے میری طرف دیکھا ہی نہیں۔ میں ایک کونے میں بیٹھ گیا، یہاں تک کہ لوگ بکھر گئے۔ میں نے قریب ہو کر ان کے سر کا بوسہ لیا اور کہا : اے استاد ! مجھ سے کون سا گناہ سرزد ہوگیا ؟ اس نے کہا : ہاں تو نے بہت بڑا جرم وگناہ کیا ہے۔ میں نے کہا : وہ کیا ہے ؟ وہ کہنے لگے : تیرا کیا خیال ہے جب قیامت کے دن آواز دی جائے گی کہ عبداللہ بن طاہر کے شاگرد کہاں ہیں ؟ کیا تو ان لوگوں میں سے نہیں جن کا عدالت میں مواخذہ کیا گیا۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : میں اللہ سے استغفار کرتا ہوں، رجوع کرتا ہوں، کہتے ہیں : وہ میرے قریب ہوئے اور معانقہ کیا۔ فرمایا : اب تو میرا بھائی ہے۔
(۲۰۲۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ قَالَ سَمِعْتُ الْحُسَیْنَ بْنَ مَنْصُورٍ یَقُولُ دَخَلْتُ عَلَی یَحْیَی بْنِ یَحْیَی فَسَلَّمْتُ فَلَمْ یَلْتَفِتْ إِلَیَّ فَجَلَسْتُ نَاحِیَۃً حَتَّی تَفَرَّقَ النَّاسُ فَدَنَوْتُ وَقَبَّلْتُ رَأْسَہُ فَقُلْتُ یَا أُسْتَاذُ أَیُّ جِنَایَۃٍ جَنَیْتُہَا قَالَ بَلَی جَنَیْتَ جِنَایَۃً وَرَکِبْتَ ذَنْبًا عَظِیمًا فَقُلْتُ مَا ہِیَ قَالَ أَرَأَیْتَ إِذَا نَادَی الْمُنَادِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَیْنَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ طَاہِرٍ أَلَسْتَ مِمَّنْ یُؤْخَذُ فِی الْعَدَالَۃِ قَالَ فَقُلْتُ أَسْتَغْفِرُ اللَّہَ وَأَتُوبُ إِلَیْہِ قَالَ فَدَنَا مِنِّی وَعَانَقَنِی وَقَالَ الآنَ أَنْتَ أَخِی۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৪৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٤٣) حسین بن منصور پر قضاء کا عہدہ نیساپور میں پیش کیا گیا۔ وہ تین دن تک چھپے رہے۔ اللہ سے دعا کی اور تیسرے دن فوت ہوگئے۔
(۲۰۲۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ خَلَفَ بْنَ مُحَمَّدٍ الْبُخَارِیُّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو أَحْمَدَ بْنَ نَصْرٍ رَئِیسَ نَیْسَابُورَ بِبُخَارَی یَقُولُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مَنْصُورٍ النَّیْسَابُورِیُّ وَعُرِضَ عَلَیْہِ قَضَائُ نَیْسَابُورَ فَاخْتَفَی ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَدَعَا اللَّہَ فَمَاتَ فِی الْیَوْمِ الثَّالِثِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৫০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٤٤) احمد بن سعید رباطی فرماتے ہیں کہ میں احمد بن حنبل کے پاس آیا۔ وہ میری طرف سر بھی نہ اٹھاتے تھے۔ میں نے کہا : اے ابوعبداللہ ! خراسان میں مجھ سے لکھا گیا۔ اگر آپ نے میرے ساتھ یہ معاملہ کیا تو انھوں نے میری احادیث کو چھوڑ دیا، اس نے مجھ سے کہا : اے احمد ! کیا یہ ضروری ہے کہ قیامت کے دن کہا جائے کہ عبداللہ بن طاہر اور اس کے شاگرد کہاں ہیں ؟ دیکھ تو ان میں سے کہاں ہے ؟ میں نے کہا : اے ابوعبداللہ ! انھوں نے مجھے رباط کے معاملات کا والی بنادیا ہے۔ پھر میں ان میں داخل ہوگیا۔ راوی فرماتی ہیں کہ وہ بار بار میرے اوپر یہی بات دہرا رہے تھے کہ اے احمد ! قیامت کے دن یہ ضروری ہے کہ پوچھا جائے کہ عبداللہ بن طاہر کے شاگرد کہاـں ہیں ؟ دیکھ لو آپ ان میں سے کہاں ہوں گے !
(۲۰۲۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدَ بْنَ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ یَقُولُ سَمِعْتُ إِبْرَاہِیمَ بْنَ أَبِی طَالِبٍ یَقُولُ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ سَعِیدٍ الرِّبَاطِیَّ یَقُولُ قَدِمْتُ عَلَی أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ فَجَعَلَ لاَ یَرْفَعُ رَأْسَہُ إِلَیَّ فَقُلْتُ یَا أَبَا عَبْدِ اللَّہِ إِنَّہُ یُکْتَبُ عَنِّی بِخُرَاسَانَ وَإِنْ عَامَلْتَنِی بِہَذِہِ الْمُعَامَلَۃِ رَمَوُا بِحَدِیثِی فَقَالَ لِی یَا أَحْمَدُ ہَلْ بُدٌّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ أَنْ یُقَالَ أَیْنَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ طَاہِرٍ وَأَتْبَاعُہُ انْظُرْ أَیْنَ تَکُونُ أَنْتَ مِنْہُ قَالَ قُلْتُ یَا أَبَا عَبْدِ اللَّہِ إِنَّمَا وَلاَّنِی أَمْرَ الرِّبَاطِ لِذَاکَ دَخَلْتُ فِیہِ قَالَ فَجَعَلَ یُکَرِّرُ عَلَیَّ یَا أَحْمَدُ ہَلْ بُدٌّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَنْ یُقَالَ أَیْنَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ طَاہِرٍ وَأَتْبَاعُہُ انْظُرْ أَیْنَ تَکُونُ أَنْتَ مِنْہُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৫১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت اور جو اپنے کو اس قابل نہ سمجھے یا وہ خیال کرے کہ فرض اس کے بغیر بھی ساقط ہوجائے گا
(٢٠٢٤٥) علی بن عباس بن ولید بجلی فرماتے ہیں : ہم شام کے وقت نصر بن علجہضمی کے پاس تھے ۔ ہمارے پاس بادشاہ کا خط آیا کہ بصرہ کے قاضی کی تقلید کرو۔ یعنی قاضی کا عہدہ قبول کرو۔ اس نے کہا : آج رات میں اپنے دل سے مشاورت کرلوں، کل بتاؤں گا۔ کل صبح ہم ان کی طرف گئے۔ دروازے پر ان کی لاش تھی۔ ہم نے کہا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : نصر فوت ہوگئے۔ ہم نے ان کے گھر والوں سے پوچھا۔ انھوں نے کہا : رات کو نماز پڑھتے رہے، جب سحری کا وقت ہوا تو انھوں نے لمبا سجدہ کیا۔ ہم نے حرکت دی تو انھیں مردہ حالت میں پایا۔
(۲۰۲۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَارِمٍ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیَّ بْنَ الْعَبَّاسِ بْنِ الْوَلِیدِ الْبَجَلِیَّ یَقُولُ کُنَّا عِنْدَ نَصْرِ بْنِ عَلِیٍّ الْجَہْضَمِیِّ عَشِیَّۃً فَوَرَدَ عَلَیْنَا کِتَابُ السُّلْطَانِ بِتَقْلِیدِہِ الْقَضَائَ بِالْبَصْرَۃِ فَقَالَ أُشَاوِرُ نَفْسِیَ اللَّیْلَۃَ وَأُخْبِرُکُمْ غَدًا فَغَدَوْنَا إِلَیْہِ مِنَ الْغَدِ فَإِذَا عَلَی بَابِہِ نَعْشٌ فَقُلْنَا مَا ہَذَا قَالُوا مَاتَ نَصْرٌ فَسَأَلْنَا أَہْلَہُ عَنْہُ فَقَالُوا بَاتَ لَیْلَۃً یُصَلِّی فَلَمَّا کَانَ فِی السَّحَرِ سَجَدَ فَأَطَالَ فَحَرَّکْنَاہُ فَوَجَدْنَاہُ مَیِّتًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৫২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت وقضاء کو طلب کرنے کی کراہت، ان کی طرف حرص وجلدی نہ کرنا، جب بغیر سوال کے مل جائیں تو یہ معاملہ آسان اور نجات والا بھی ہوتا ہے
(٢٠٢٤٦) عبدالرحمن بن سمرہ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوعبدالرحمن ! امارت کا سوال نہ کرنا۔ اگر سوال کی وجہ سے ملی تو اس کے سپرد کردیا جائے گا۔ اگر بغیر سوال کے ملی تو مدد کیا جائے گا۔ جب تو کسی کام پر قسم اٹھائے اور دوسرا کام اس سے بہتر ہو تو قسم کا کفارہ دے کر بہتر کام کرلو۔
(۲۰۲۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ کَامِلِ بْنِ خَلَفٍ الْقَاضِی بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ وَأَشْہَلُ بْنُ حَاتِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَبَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَۃَ فَإِنَّکَ إِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ مَسْأَلَۃٍ وُکِلْتَ إِلَیْہَا وَإِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ غَیْرِ مَسْأَلَۃٍ أُعِنْتَ عَلَیْہَا وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَیْتَ غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَائْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ثُمَّ قَالَ تَابَعَہُ أَشْہَلُ بْنُ حَاتِمٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الْحَسَنِ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ کَامِلِ بْنِ خَلَفٍ الْقَاضِی بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ وَأَشْہَلُ بْنُ حَاتِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَبَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَۃَ فَإِنَّکَ إِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ مَسْأَلَۃٍ وُکِلْتَ إِلَیْہَا وَإِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ غَیْرِ مَسْأَلَۃٍ أُعِنْتَ عَلَیْہَا وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَیْتَ غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَائْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ثُمَّ قَالَ تَابَعَہُ أَشْہَلُ بْنُ حَاتِمٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الْحَسَنِ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৫৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت وقضاء کو طلب کرنے کی کراہت، ان کی طرف حرص وجلدی نہ کرنا، جب بغیر سوال کے مل جائیں تو یہ معاملہ آسان اور نجات والا بھی ہوتا ہے
(٢٠٢٤٧) عبدالرحمن بن سمرہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوعبدالرحمن ! امارت کا سوال نہ کرنا، اگر سوال کی وجہ سے ملی تو تو اس کے سپرد کردیا جائے گا۔ اگر بغیر سوال کے مل گئی تو تو مدد کیا جائے گا۔ اگر تو کسی کام پر قسم اٹھائے اور دوسرا اس سے بہتر ہو تو قسم کا کفارہ دے کر بہتر کام کرلو۔
(۲۰۲۴۷) وأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْمُسْتَمْلِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ وَحُمَیْدٍ الطَّوِیلِ وَیُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَۃَ فَإِنَّکَ إِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ مَسْأَلَۃٍ وُکِلْتَ إِلَیْہَا وَإِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ غَیْرِ مَسْأَلَۃٍ أُعِنْتَ عَلَیْہَا وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَیْتَ غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَائْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ وَعَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَۃَ فَإِنَّکَ إِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ مَسْأَلَۃٍ وُکِلْتَ إِلَیْہَا وَإِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ غَیْرِ مَسْأَلَۃٍ أُعِنْتَ عَلَیْہَا وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَیْتَ غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَائْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ وَعَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৫৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت وقضاء کو طلب کرنے کی کراہت، ان کی طرف حرص وجلدی نہ کرنا، جب بغیر سوال کے مل جائیں تو یہ معاملہ آسان اور نجات والا بھی ہوتا ہے
(٢٠٢٤٨) ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ میں اپنے دو چچازاد بھائیوں کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ ایک نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جس کا اللہ نے آپ کو والی بنایا ہے ہمیں بھی امیر بناؤ۔ دوسرے نے بھی اسی طرح کہا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سوال کرنے والے اور لالچی انسان کو ہم امیر نہیں بناتے۔
(۲۰۲۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قِرَائَ ۃً وَأَبُو سَعِیدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُزَاحِمٍ الصَّفَّارُ الأَدِیبُ لَفْظًا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنِی بُرَیْدٌ عَنْ جَدِّہِ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَا وَرَجُلاَنِ مِنْ بَنِی عَمِّی فَقَالَ أَحَدُ الرَّجُلَیْنِ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَمِّرْنَا عَلَی بَعْضِ مَا وَلاَّکَ اللَّہُ وَقَالَ الآخَرُ مِثْلَ ذَلِکَ فَقَالَ إِنَّا وَاللَّہِ لاَ نُوَلِّی ہَذَا الْعَمَلَ أَحَدًا سَأَلَہُ وَلاَ أَحَدًا عَلَیْہِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَئِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ کِلاَہُمَا عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَئِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ کِلاَہُمَا عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক: