আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩৬৪ টি
হাদীস নং: ২০২৫৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت وقضاء کو طلب کرنے کی کراہت، ان کی طرف حرص وجلدی نہ کرنا، جب بغیر سوال کے مل جائیں تو یہ معاملہ آسان اور نجات والا بھی ہوتا ہے
(٢٠٢٤٩) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : جس نے قضاء کا عہدہ طلب کیا اور اس کے خلاف مدد کی، وہ اس کے سپرد کردیا جائے گا۔ جس نے نہ طلب کیا اور نہ ہی اس کے خلاف مدد کی اللہ اس پر ایک فرشتہ مقرر کردیتے ہیں جو اس کی مدد کرتا ہے اور سیدھا رکھتا ہے۔
(۲۰۲۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ السَّمَّاکُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُلاَعِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ بِلاَلِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ طَلَبَ الْقَضَائَ وَاسْتَعَانَ عَلَیْہِ وُکِلَ إِلَیْہِ وَمَنْ لَمْ یَطْلُبْہُ وَلَمْ یَسْتعِنْ عَلَیْہِ أَنْزَلَ اللَّہُ إِلَیْہِ مَلَکًا یُسَدِّدُہُ ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وَکِیعٌ وَغَیْرُہُ عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ عَامِرٍ الثَّعْلَبِیِّ عَنْ بِلاَلِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ عَنْ أَنَسٍ۔ [ضعیف]
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ وَکِیعٌ وَغَیْرُہُ عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ عَامِرٍ الثَّعْلَبِیِّ عَنْ بِلاَلِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ عَنْ أَنَسٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৫৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت وقضاء کو طلب کرنے کی کراہت، ان کی طرف حرص وجلدی نہ کرنا، جب بغیر سوال کے مل جائیں تو یہ معاملہ آسان اور نجات والا بھی ہوتا ہے
(٢٠٢٥٠) انس (رض) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے قضاء کا عہدہ طلب کیا، سفارش کروائی، وہ اس کے سپرد کردیا جائے گا اور جو مجبور کیا گیا اس پر اللہ ایک فرشتہ مقرر فرما دیتے ہیں جو اس کو سیدھا رکھتا ہے۔
(۲۰۲۵۰) وَرُوِیَ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی کَمَا أَخْبرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو النَّصْرِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمَّادٍ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی الثَّعْلَبِیِّ عَنْ بِلاَلِ بْنِ مِرْدَاسٍ الْفَزَارِیِّ عَنْ خَیْثَمَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنِ ابْتَغَی الْقَضَائَ وَسَأَلَ عَلَیْہِ الشُّفَعَائَ وُکِلَ إِلَی نَفْسِہِ وَمَنْ أُکْرِہَ عَلَیْہِ أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَیْہِ عَزَّ وَجَلَّ مَلَکًا یُسَدِّدُہُ ۔
قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ ہَذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ غَرِیبٌ وَہُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِیثِ إِسْرَائِیلَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی۔ [ضعیف]
قَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ ہَذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ غَرِیبٌ وَہُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِیثِ إِسْرَائِیلَ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৫৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت وقضاء کو طلب کرنے کی کراہت، ان کی طرف حرص وجلدی نہ کرنا، جب بغیر سوال کے مل جائیں تو یہ معاملہ آسان اور نجات والا بھی ہوتا ہے
(٢٠٢٥١) عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ دو آدمی مسجد میں آئے۔ دونوں نے کہا : ہمارے درمیان فیصلہ کون کرے گا ؟ ایک نوجوان نے کہا : میں تو ابو مسعود نے فرمایا : فیصلہ کی طرف جلدی نہ کرو۔
(۲۰۲۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ رجَائٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : جَائَ رَجُلاَنِ إِلَی الْمَسْجِدِ فَقَالاَ مَنْ یَقْضِی بَیْنَنَا فَقَالَ شَابٌّ أَنَا فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ لاَ تُسَارِعُوا إِلَی الْحُکْمِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৫৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت وقضاء کو طلب کرنے کی کراہت، ان کی طرف حرص وجلدی نہ کرنا، جب بغیر سوال کے مل جائیں تو یہ معاملہ آسان اور نجات والا بھی ہوتا ہے
(٢٠٢٥٢) عبدالرحمن بن بشر فرماتے ہیں کہ دو آدمی کندہ کے دروازے سے داخل ہوئے اور ابو مسعود انصاری ایک حلقہ میں بیٹھے ہوئے تھے، راوی فرماتے ہیں : انھوں نے کہا : ہمارے درمیان کوئی آدمی فیصلہ کر دے۔ اس مجلس سے ایک آدمی نے کہا : میں، تو ابو مسعود نے ایک مٹھی کنکریاں لے کر اس کو ماری اور فرمایا : رک ! کیونکہ فیصلہ میں جلد بازی مکروہ ہے۔
(۲۰۲۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ رَجَائٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ الأَزْرَقِ قَالَ : دَخَلَ رَجُلاَنِ مِنْ أَبْوَابِ کِنْدَۃَ وَأَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیُّ جَالِسٌ فِی حَلْقَۃٍ فَقَالَ أَلاَ رَجُلٌ یُنَفِّذُ بَیننَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْحَلْقَۃِ أَنَا قَالَ فَأَخَذَ أَبُو مَسْعُودٍ کَفًّا مِنْ حَصًی فَرَمَاہُ بِہِ وَقَالَ مَہٍ إِنَّہُ کَانَ یُکْرَہُ التَّسَرُّعُ إِلَی الْحُکْمِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৫৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت وقضاء کو طلب کرنے کی کراہت، ان کی طرف حرص وجلدی نہ کرنا، جب بغیر سوال کے مل جائیں تو یہ معاملہ آسان اور نجات والا بھی ہوتا ہے
(٢٠٢٥٣) وہب بن منبہ ابن عباس (رض) سے مرفوع حدیث روایت فرماتے ہیں : جو دیہات میں رہتا ہے وہ سخت ہوتا ہے، جو شکار کا پیچھا کرتا ہے، وہ غافل ہوجاتا ہے اور جو بادشاہ کے پاس آتا ہے آزمائش میں پڑجاتا ہے۔ [ضعیف ]
(۲۰۲۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی مُوسَی یَعْنِی الْیَمَانِیَّ عَنْ وَہْبِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا رَفَعَہُ قَالَ : مَنْ سَکَنَ الْبَادِیَۃَ جَفَا وَمَنْ تَبِعَ الصَّیْدَ غَفَلَ وَمَنْ أَتَی السُّلْطَانَ افْتُتِنَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৬০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت وقضاء کو طلب کرنے کی کراہت، ان کی طرف حرص وجلدی نہ کرنا، جب بغیر سوال کے مل جائیں تو یہ معاملہ آسان اور نجات والا بھی ہوتا ہے
(٢٠٢٥٤) ایضا
(۲۰۲۵۴) قَالَ وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا ابْنُ کَیْسَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৬১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امارت وقضاء کو طلب کرنے کی کراہت، ان کی طرف حرص وجلدی نہ کرنا، جب بغیر سوال کے مل جائیں تو یہ معاملہ آسان اور نجات والا بھی ہوتا ہے
(٢٠٢٥٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو دیہات میں ہو وہ سخت ہوتا ہے، جو شکار کا پیچھا کرے وہ غافل ہوتا ہے اور جو بادشاہ کے پاس آتا ہے وہ آزمائش میں پڑجاتا ہے، جو بندہ بادشاہ کا قرب حاصل کرتا ہے اتنا ہی وہ اللہ سے دور ہوتا ہے۔
(۲۰۲۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحَکَمِ النَّخَعِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ بَدَا جَفَا وَمَنِ اتَّبَعَ الصَّیْدَ غَفَلَ وَمَنْ أَتَی أَبْوَابَ السُّلْطَانِ یَفْتَتِنُ وَمَا ازْدَادَ عَبْدٌ مِنْ سُلْطَانٍ قُرْبًا إِلاَّ ازْدَادَ مِنَ اللَّہِ بُعْدًا ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنِ النَّخَعِیِّ عَنْ عَدِیٍّ عَنْ شَیْخٍ مِنَ الأَنْصَارِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৬২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے مستحب ہے کہ وہ کھلی جگہ پر فیصلہ کرے چھپ کر نہ کرے۔ اور وہ شہر کے درمیان میں ہو
(٢٠٢٥٦) ثابت فرماتے ہیں کہ میں نے انس (رض) سے سنا، وہ اپنے گھر والوں سے کہہ رہے تھے : کیا تم فلاں عورت کو جانتے ہو ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس سے گزرے۔ وہ قبر کے پاس رو رہی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ سے ڈر اور صبر کر۔ کہنے لگی : اپنے آپ کو لازم پکڑو میرے جیسی مصیبت آپ کو نہیں پہنچی۔ اس عورت سے کہا گیا : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے، وہ رو رہی تھی وہ آپ کے دروازے تک پہنچی۔ کوئی دربان نہ پا کر اندر داخل ہوئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں پہچان نہ سکی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بی بی صبر صدمہ کی ابتدا میں ہوتا ہے۔
(۲۰۲۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یَقُولُ لِبَعْضِ أَہْلِہِ : أَتَعْرِفِینَ فُلاَنَۃَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ بِہَا وَہِیَ عِنْدَ قَبْرٍ تَبْکِی فقَالَ لَہَا : اتَّقِی اللَّہَ وَاصْبِرِی ۔ فَقَالَتْ إِلَیْکَ عَنِّی فَإِنَّکَ لاَ تُبَالِی بِمُصِیبَتِی فَقِیلَ لَہَا إِنَّہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخَذَہَا مِثْلُ الْمَوْتِ فَانْتَہَتْ إِلَی بَابِہِ فَلَمْ تَجِدْ بَوَّابِینَ فَدَخَلَتْ عَلَیْہِ فَقَالَتْ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی لَمْ أَعْرِفْکَ فقَالَ لَہَا : الصَّبْرُ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَۃٍ ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৬৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے مستحب ہے کہ وہ کھلی جگہ پر فیصلہ کرے چھپ کر نہ کرے۔ اور وہ شہر کے درمیان میں ہو
(٢٠٢٥٧) حضرت حسن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دروازے بند نہ کیے جاتے تھے۔ کوئی دربان نہ بیٹھتا تھا۔ صبح اور شام کا کھانا پیٹ میں نہ لایا جاتا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سامنے ہوتے جس کا دل چاہتا ملاقات کرلیتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زمین پر بیٹھتے۔ آپ کا کھانا زمین پر رکھا جاتا۔ موٹا لباس پہنتے۔ گدھے کی سواری فرماتے۔ اپنے پیچھے کسی کو بیٹھا لیتے۔ اللہ کی قسم اپنا ہاتھ چاٹ لیتے۔
(۲۰۲۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ رَجُلٍ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ لاَ یُغْلَقُ دُونَہُ الأَبْوَابُ وَلاَ یَقُومُ دُونَہُ الْحَجَبَۃُ وَلاَ یُغْدَی عَلَیْہِ بِالْجِفَانِ وَلاَ یُرَاحُ عَلَیْہِ بِہَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَارِزًا مَنْ أَرَادَ أَنْ یَلْقَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَقِیَہُ کَانَ یَجْلِسُ بِالأَرْضِ وَیُوضَعُ طَعَامُہُ بِالأَرْضِ وَیَلْبَسُ الْغَلِیظَ وَیَرْکَبُ الْحِمَارَ وَیُرْدِفُ خَلْفَہُ وَیَلْعَقُ وَاللَّہِ یَدَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৬৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے مستحب ہے کہ وہ کھلی جگہ پر فیصلہ کرے چھپ کر نہ کرے۔ اور وہ شہر کے درمیان میں ہو
(٢٠٢٥٨) قاسم بن مغیرہ فلسطین کے ایک آدمی جس کی کنیت ابو مریم تھی، اسد قبیلہ سے تعلق تھا، معاویہ کے پاس آئے۔ آپ نے پوچھا : کون سی چیز آپ کو لے کر آئی ہے ؟ اس نے کہا : میں نے ایک حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی، جب میں آپ کے گھر کو دیکھوں گا میں آکر آپ کو خبر دوں گا۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے : جس کو اللہ لوگوں کے امور کا والی بنائے۔ تو ان کی ضروریات، ملاقات اور ان کے فاقوں سے دربان بٹھالے تو اللہ قیامت کے دن اس کی حاجات و ضروریات اور فاقوں سے دربان بٹھادے گا۔
(۲۰۲۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُبَارَکٍ حَدَّثَنَا صَدَقَۃٌ وَیَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ قَالَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُخَیْمِرَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ فِلَسْطِینَ یُکْنَی أَبَا مَرْیَمَ مِنَ الأَسْدِ قَدِمَ عَلَی مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ : مَا أَقْدَمَکَ؟ قَالَ حَدِیثٌ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا رَأَیْتُ مَوْقِفَکَ جِئْتُ أُخْبِرُکَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ وَلاَّہُ اللَّہُ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ شَیْئًا فَاحْتَجَبَ عَنْ حَاجَاتِہِمْ وَخَلَّتِہِمْ وَفَاقَتِہِمُ احْتَجَبَ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَنْ حَاجَتِہِ وَخَلَّتِہِ وَفَاقَتِہِ ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৬৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قضاء کے وقت کے علاوہ میں دربان رکھنے کی رخصت اور جب رش کا خوف ہو تب بھی دربان رکھنے کی رخصت ہے
(٢٠٢٥٩) عبداللہ بن عباس (رض) حضرت عمر (رض) سے ان دو عورتوں کے قصی کے بارے میں جنہوں نے ظہار کیا تھا، فرماتے ہیں کہ میں اس بالاخانے پر آیا، جہاں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے۔ میں نے آپ کے غلام اسود سیکہا : حضرت عمر (رض) کے لیے اجازت مانگوں، غلام داخل ہوا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بات کی۔ پھر واپس میری طرف پلٹا۔ اس نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے آپ کا تذکرہ کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے، میں واپس آکر اس گروہ کے پاس بیٹھ گیا، جو منبر کے پاس تھے۔ پھر میری ضرورت غالب آئی تو دوبارہ غلام سے کہا : عمر کے لیے اجازت طلب کرو۔ غلام داخل ہوا۔ آپ کے سامنے تذکرہ کیا، آپ خاموش رہے۔ کہتے ہیں : جب میں واپس مڑ کر جانے لگا تو غلام نے پیچھے سے آواز دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کو اجازت دے دی ہے۔ میں داخل ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجور کی چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے۔ درمیان میں کوئی ستر نہ تھا۔ چٹائی کے نشانات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہلو پر تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے تکیے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، جو کھجور کے پتوں سے بھرا ہوا تھا۔
(۲۰۲۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَنْبَأَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی ثَوْرٍ وَعَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃِ الْمَرْأَتَیْنِ اللَّتَیْنِ تَظَاہَرَتَا قَالَ : فَجِئْتُ الْمَشْرُبَۃَ الَّتِی فِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ لِغُلاَمٍ لَہُ أَسْوَدَ اسْتَأْذِنْ لِعُمَرَ فَدَخَلَ الْغُلاَمُ فَکَلَّمَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ رَجَعَ إِلَیَّ فَقَالَ کَلَّمْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَذَکَرْتُکَ لَہَ فَصَمَتَ فَرَجَعْتُ فَجَلَسْتُ مَعَ الرَّہْطِ الَّذِینَ عِنْدَ الْمِنْبَرِ ثُمَّ غَلَبَنِی مَا أَجِدُ فَجِئْتُ الْغُلاَمَ فَقُلْتُ لَہُ اسْتَأْذِنْ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَدَخَلَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَیَّ فَقَالَ قَدْ ذَکَرْتُکَ لَہُ فَصَمَتَ قَالَ فَلَمَّا وَلَّیْتُ مُنْصَرِفًا إِذَا الْغُلاَمُ یَدْعُونِی فَقَالَ قَدْ أَذِنَ لَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَدَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ فَإِذَا ہُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَی رِمَالِ حَصِیرٍ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ فِرَاشٌ قَدْ أَثَّرَ الرِّمَالُ بِجَنْبِہِ مُتَّکِئٌ عَلَی وِسَادَۃٍ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُہَا اللِّیْفُ۔
وَذَکَرَ الْحَدِیثَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
وَذَکَرَ الْحَدِیثَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৬৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قضاء کے وقت کے علاوہ میں دربان رکھنے کی رخصت اور جب رش کا خوف ہو تب بھی دربان رکھنے کی رخصت ہے
(٢٠٢٦٠) مالک بن اوس بن حدثان نصری فرماتے ہیں کہ محمد بن جبیر بن مطعم نے ایک حدیث ذکر کی۔ میں چلا اور مالک بن اوس بن حدثان پر داخل ہوا۔ میں نے اس حدیث کے متعلق سوال کیا تو مالک نے فرمایا : میں اپنے گھر والوں کے درمیان تھا، جس وقت دن اچھی طرح چڑھ گیا تو اچانک حضرت عمر (رض) کا قاصد آیا، اس نے کہا : امیرالمومنین یاد کر رہے ہیں۔ میں اس کے ساتھ حضرت عمر (رض) کے پاس گیا۔ وہ کھجور کے پتوں کی بنی ہوئی چادر پائی پر بیٹھے تھے، کوئی اوپر بستر بھی نہ تھا اور چمڑے کا بنا ہوا تکیہ تھا۔ میں سلام کہہ کر بیٹھ گیا۔ فرمانے لگے : اے مالک ! یہاں بیٹھو۔
اور اپنی قوم کے لوگوں میں تقسیم کرو، میں نے ان کو حکم دے دیا ہے ان کے درمیان تقسیم کر دو ۔ میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! میرے علاوہ کسی اور کو حکم دے دیں۔ فرمایا : اے انسان ! پکڑ۔ ہم ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ دربان آیا اور حضرت عثمان، عبدالرحمن، زبیر اور سعد کے لیے اجازت طلب کررہا تھا۔ حضرت عمر (رض) نے اجازت دے دی۔ اجازت ملنے کے بعد وہ داخل ہوئے اور سلام کہا : تھوڑی دیر کے بعد دربان دوبارہ آیا۔ حضرت عمر (رض) سے کہا : حضرت علی وعباس (رض) اجازت طلب کرتے ہیں، فرمایا : ان کو اجازت دے دو ۔ دونوں داخل ہوئے اور سلام کہہ کر بیٹھ گئے تو عباس (رض) نے فرمایا : میرے اور اس کے درمیان فیصلہ فرمائیں۔ گروہ کہنے لگا : حضرت عثمان اور ساتھی، اے امیرالمومنین ! ان دونوں کے درمیان فیصلہ کرنا اور ایککو دوسرے سے آرام دینا۔
اور اپنی قوم کے لوگوں میں تقسیم کرو، میں نے ان کو حکم دے دیا ہے ان کے درمیان تقسیم کر دو ۔ میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! میرے علاوہ کسی اور کو حکم دے دیں۔ فرمایا : اے انسان ! پکڑ۔ ہم ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ دربان آیا اور حضرت عثمان، عبدالرحمن، زبیر اور سعد کے لیے اجازت طلب کررہا تھا۔ حضرت عمر (رض) نے اجازت دے دی۔ اجازت ملنے کے بعد وہ داخل ہوئے اور سلام کہا : تھوڑی دیر کے بعد دربان دوبارہ آیا۔ حضرت عمر (رض) سے کہا : حضرت علی وعباس (رض) اجازت طلب کرتے ہیں، فرمایا : ان کو اجازت دے دو ۔ دونوں داخل ہوئے اور سلام کہہ کر بیٹھ گئے تو عباس (رض) نے فرمایا : میرے اور اس کے درمیان فیصلہ فرمائیں۔ گروہ کہنے لگا : حضرت عثمان اور ساتھی، اے امیرالمومنین ! ان دونوں کے درمیان فیصلہ کرنا اور ایککو دوسرے سے آرام دینا۔
(۲۰۲۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِیُّ وَکَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ذَکَرَ لِی ذِکْرًا مِنْ حَدِیثِہِ ذَلِکَ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی دَخَلْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ فَسَأَلْتُہُ عَنْ ذَلِکَ الْحَدِیثِ فَقَالَ لِی مَالِکٌ : بَیْنَا أَنَا جَالِسٌ فِی أَہْلِی حِینَ مَتَعَ النَّہَارُ إِذَا رَسُولُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ أَجِبْ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَانْطَلَقْتُ مَعَہُ حَتَّی إِذَا دَخَلْتُ عَلَی عُمَرَ فَإِذَا ہُوَ جَالِسٌ عَلَی رِمَالِ سَرِیرٍ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ فِرَاشٌ مُتَّکِئٌ عَلَی وِسَادَۃٍ مِنْ أَدَمٍ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ ثُمَّ جَلَسْتُ فَقَالَ لِی ہَا ہُنَا یَا مَالِ یَعْنِی یَا مَالِکُ إِنَّہُ قَدْ قَدِمَ أَہْلُ أَبْیَاتٍ مِنْ قَوْمِکَ وَقَدْ أَمَرْتُ لَہُمْ فَأَقْسِمْ بَیْنَہُمْ قَالَ فَقُلْتُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَوْ أَمَرْتَ بِہِ غَیْرِی قَالَ فَاقْبِضْہُ أَیُّہَا الْمَرْئُ قَالَ فَبَیْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَہُ إِذْ جَائَ ہُ حَاجِبُہُ یَرْفَأُ فَقَالَ ہَلْ لَکَ فِی عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَیْرِ وَسَعْدٍ یَسْتَأْذِنُونَ عَلَیْکَ قَالَ نَعَمْ فَأَذِنَ لَہُمْ قَالَ فَدَخَلُوا فَسَلَّمُوا قَالَ ثُمَّ لَبِثَ یَرْفَأُ قَلِیلاً فَقَالَ لِعُمَرَ : ہَلْ لَکَ فِی عَلِیٍّ وَالْعَبَّاسِ قَالَ نَعَمْ ائْذَنْ لَہُمَا فَلَمَّا دَخَلاَ سَلَّمَا وَجَلَسَا فَقَالَ عَبَّاسٌ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنِی وَبَیْنَ ہَذَا فَقَالَ الرَّہْطُ عُثْمَانُ وَأَصْحَابُہُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنَہُمَا وَأَرِحْ أَحَدَہُمَا مِنَ الآخَرِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৬৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قضاء کے وقت کے علاوہ میں دربان رکھنے کی رخصت اور جب رش کا خوف ہو تب بھی دربان رکھنے کی رخصت ہے
(٢٠٢٦١) مغیرہ فرماتے ہیں کہ قاضی شریح جمعہ کو گھر میں داخل ہوتے۔ وہ گھر میں اکیلے ہوتے۔ لوگوں کو معلوم نہیں تھا۔ وہ کیا کرتے تھے۔
(۲۰۲۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مُغِیرَۃَ قَالَ : کَانَ شُرَیْحٌ یَدْخُلُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ بَیْتًا یَخْلُو فِیہِ لاَ یَدْرِی النَّاسُ مَا یَصْنَعُ فِیہِ۔
[صحیح]
[صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৬৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے مستحب ہے کہ وہ فیصلہ مسجد میں نہ کرے
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے کہ مساجد اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے کہ مساجد اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
(٢٠٢٦٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے : جو گم شدہ چیز کا اعلان مسجد میں کرے تو اس کے لیے کہہ دو : اللہ تیری چیز واپس نہ کرے، کیونکہ مسجدیں اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
(۲۰۲۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَنَسٍ الْقُرَشِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الأَسْوَدِ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی شَدَّادٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: مَنْ سَمِعَ رَجُلاً یُنْشِدُ ضَالَّۃً فِی الْمَسْجِدِ فَلْیَقُلْ لاَ أَدَّاہَا اللَّہُ إِلَیْکَ فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِہَذَا ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۶۸]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۶۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৬৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے مستحب ہے کہ وہ فیصلہ مسجد میں نہ کرے
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے کہ مساجد اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے کہ مساجد اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
(٢٠٢٦٣) ابن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دیہاتی یا آدمی کو سنا، جو سرخ اونٹ کا اعلان کررہا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نہ پائے۔ مساجد تو جس کے لیے بنائی گئی ہیں اسی کے لیے ہیں۔
(۲۰۲۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شَیْبَۃَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- سَمِعَ أَعْرَابِیًّا أَوْ رَجُلاً یَقُولُ مَنْ دَعَا إِلَی الْجَمَلِ الأَحْمَرِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ وَجَدْتَ إِنَّمَا بُنِیَتْ ہَذِہِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِیَتْ لَہُ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۶۹]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۶۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৭০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے مستحب ہے کہ وہ فیصلہ مسجد میں نہ کرے
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے کہ مساجد اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے کہ مساجد اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
(٢٠٢٦٤) انس بن مالک فرماتے ہیں کہدیہاتی نے مسجد میں پیشاب کردیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے فرمایا : رک، رک ! نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا پیشاب نہ روکو۔ راوی فرماتے ہیں جب وہ فارغ ہوا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلوایا اور فرمایا : مساجد اس لیے نہیں بنائیگئیں یعنی بول و براز اور گندگی کے لیے۔ بلکہ یہ تو قراءت قرآن اور اللہ کے ذکر کے لیے بنائی گئی ہیں۔ پھر آپ نے صحابہ کو حکم دیا وہ ایک ڈول پانی لے کر آئے تو آپ نے اس پر ڈال دیا۔
(ب) عکرمہ بن عمار کی حدیث میں ہے کہ اللہ کے ذکر، نماز اور قراءت قرآن کے لیے بنائی گئی ہیں۔
(ب) عکرمہ بن عمار کی حدیث میں ہے کہ اللہ کے ذکر، نماز اور قراءت قرآن کے لیے بنائی گئی ہیں۔
(۲۰۲۶۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَالَ أَعْرَابِیٌّ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ أَصْحَابُ النَّبِیِّ -ﷺ- مَہٍ مَہٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ تُزْرِمُوہُ ۔ قَالَ فَلَمَّا فَرَغَ دَعَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ ہَذِہِ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُتَّخَذْ لِہَذَا الْقَذَرِ وَالْبَوْلِ وَالْخَلاَئِ إِنَّمَا تُتَّخَذُ لِقِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ وَلِذِکْرِ اللَّہِ ثُمَّ أَمَرَ بَعْضَ أَصْحَابِہِ بِدَلْوٍ مِنْ مَائٍ فَصَبَّہُ عَلَیْہِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : إِنَّمَا ہِیَ لِذِکْرِ اللَّہِ وَالصَّلاَۃِ وَقِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৭১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے مستحب ہے کہ وہ فیصلہ مسجد میں نہ کرے
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے کہ مساجد اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے کہ مساجد اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
(٢٠٢٦٥) سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ میں لیٹا ہوا تھا۔ اچانک ایک آدمی کنکریاں مار رہا تھا۔ میں نے سر اٹھایا تو وہ عمر بن خطاب تھے اور فرما رہے تھے : ان دو آدمیوں کو میرے پاس لے کر آو۔ میں ان کو لے کر آیا تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا : تم کہاں سے آئے ہو اور کون ہو ؟ کہنے لگے : طائف سے۔ فرمایا : اگر تم اس شہر کے ہوتے تو میں تمہیں سخت سزا دیتا۔ تم مسجد نبوی میں آوازوں کو بلند کر رہے ہو۔
(۲۰۲۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْجُشَمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنِ الْجَعْدِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ قَالَ : بَیْنَمَا أَنَا مُضْطَجِعٌ فِی الْمَسْجِدِ إِذَا رَجُلٌ یَحْصِبُنِی فَرَفَعْتُ رَأْسِی فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ اذْہَبْ إِلَی ہَذَیْنِ الرَّجُلَیْنِ فَائْتِنِی بِہِمَا فَذَہَبْتُ فَأَتَیْتُہُ بِہِمَا فَقَالَ لَہُمَا عُمَرُ مِمَّنْ أَنْتُمَا أَوْ مِنْ أَیْنَ أَنْتُمَا قَالاَ مِنْ أَہْلِ الطَّائِفِ قَالَ لَوْ کُنْتُمَا مِنْ أَہْلِ ہَذَا الْبَلَدِ لأَوْجَعْتُکُمَا ضَرْبًا تَرْفَعَانِ أَصْوَاتَکُمَا فِی مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ یَحْیَی وَالْجَعْدُ بْنُ أَوْسٍ ہَذَا ہُوَ الْجَعْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَوْسٍ وَیُقَالُ لَہُ جُعَیْدٌ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۷۰]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ یَحْیَی وَالْجَعْدُ بْنُ أَوْسٍ ہَذَا ہُوَ الْجَعْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَوْسٍ وَیُقَالُ لَہُ جُعَیْدٌ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۷۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৭২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے مستحب ہے کہ وہ فیصلہ مسجد میں نہ کرے
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے کہ مساجد اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے کہ مساجد اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
(٢٠٢٦٦) سالم بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے مسجد کے ایک جانب چوہترہ بنایا ہوا تھا۔ اس کا نام بطحاء تھا۔ جس نے بات چیت، شعر یا آواز کو بلند کرنا ہو وہ اس جگہ کی طرف جاتا۔
(۲۰۲۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ حَدَّثَنِی أَبُو النَّضْرِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَنَی إِلَی جَانِبِ الْمَسْجِدِ رَحْبَۃً فَسَمَّاہَا الْبُطَیْحَائَ فَکَانَ یَقُولُ : مَنْ أَرَادَ أَنْ یَلْغَطَ أَوْ یُنْشِدَ شِعْرًا أَوْ یَرْفَعَ صَوْتًا فَلْیَخْرُجْ إِلَی ہَذِہِ الرَّحْبَۃِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৭৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے مستحب ہے کہ وہ فیصلہ مسجد میں نہ کرے
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے کہ مساجد اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے کہ مساجد اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
(٢٠٢٦٧) حکیم بن حزام فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہ مساجد میں قصاص لیا جائے یا اشعار پڑھے جائیں یاحدودقائم کی جائیں۔
(۲۰۲۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُہاجِرِ عَنْ زُفَرَ بْنِ وَثِیمَۃَ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُسْتَقَادَ فِی الْمَسْجِدِ أَوْ یُنْشَدَ فِیہِ أَنْ تُقَامَ فِیہِ الْحُدُودُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০২৭৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے مستحب ہے کہ وہ فیصلہ مسجد میں نہ کرے
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے کہ مساجد اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے کہ مساجد اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
(٢٠٢٦٨) علاء بن کثیر، مکحول، ابودرداء، واثلہ اور ابو امامہ تمام حضرات فرماتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منبر پر فرماتے ہوئے سنا : مساجد کو بچوں، پاگلوں اور جھگڑوں سے بچاؤ اور بلند آواز سے محفوظ رکھو۔ تلوار کو سوتنے، حدود کے قائم کرنے سے بچاؤ اور جمعہ کے دن دھونی دو اور مسجدوں کے دروازوں پر پاکی حاصل کرنے والے برتن رکھو۔
(۲۰۲۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ یَعْنِی النَّخَعِیَّ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ وَعَنْ وَاثِلَۃَ وَعَنْ أَبِی أُمَامَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ کُلُّہُمْ یَقُولُ سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُولُ : جَنِّبُوا مَسَاجِدَکُمْ صِبْیَانَکُمْ وَمَجَانِینَکُمْ وَخُصُومَاتِکُمْ وَرَفْعَ أَصْوَاتِکُمْ وَسَلَّ سُیُوفِکُمْ وَإِقَامَۃَ حُدُودِکُمْ وَاجْمِرُوہَا فِی الْجُمَعِ وَاتَّخِذُوا عَلَی أَبْوَابِ مَسَاجِدِکُمْ مَطَاہِرَ ۔ الْعَلاَئُ بْنُ کَثِیرٍ ہَذَا شَامِیٌّ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔
(ت) وَقِیلَ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْعَلاَئِ عَنْ مُعَاذٍ مَرْفُوعًا وَلَیْسَ بِصَحِیحٍ۔ [ضعیف]
(ت) وَقِیلَ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ الْعَلاَئِ عَنْ مُعَاذٍ مَرْفُوعًا وَلَیْسَ بِصَحِیحٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক: