আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৬৪ টি

হাদীস নং: ২০২৭৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے مستحب ہے کہ وہ فیصلہ مسجد میں نہ کرے

امام شافعی فرماتے ہیں : یہ اس وجہ سے کہ مساجد اس لیے نہیں بنائی گئیں۔
(٢٠٢٦٩) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے عبدالحمید بن زید کو خط لکھا کہ ظلم کا فیصلہ نہ کرنا، مسجد میں فیصلہ نہ کرنا کیونکہ آپ کے پاس یہودی، عیسائی اور حائضہ بھی آئیں گی۔
(۲۰۲۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَحِمَہُ اللَّہُ إِلَی عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ زَیْدٍ أَنْ لاَ تَقْضِی بِالْجِوارِ وَکَتَبَ إِلَیْہِ أَنْ لاَ تَقْضِی فِی الْمَسْجِدِ فَإِنَّہُ یَأْتِیکَ الْیَہُودِیُّ وَالنَّصْرَانِیُّ وَالْحَائِضُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৭৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پکافیصلہ کرنا

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { یٰٓاَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنْ جَائَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَاٍِ فَتَبَیَّنُوْا اَنْ تُصِیبُوْا قَوْمًا بِجَہَالَۃٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِیْنَ } [الحجرات ٦] { اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ الل
(٢٠٢٧١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دیر اللہ رب العزت کی جانب سے ہے اور جلدی شیطان کی طرف سے ہے۔
(۲۰۲۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ ابْنُ السِّقَائِ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : التَّأَنِّی مِنَ اللَّہِ وَالْعَجَلَۃُ مِنَ الشَّیْطَانِ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৭৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پکافیصلہ کرنا

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { یٰٓاَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنْ جَائَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَاٍِ فَتَبَیَّنُوْا اَنْ تُصِیبُوْا قَوْمًا بِجَہَالَۃٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِیْنَ } [الحجرات ٦] { اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ الل
(٢٠٢٧١) حضرت عکرمہ سیدنا ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو دیر کرے، ایک روایت میں ہے، جب تحقیق کرو تو درستگی کو پالو گے یا قریب ہے کہ درستگی کو پالو۔ جب جلد بازی کرو گے تو خطا کرو گے یا قریب ہے کہ آپ غلطی کریں۔
(۲۰۲۷۱) أَخْبَرَنَا الْحَاکِمُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ أَحْمَدَ الْمُعَاذِیُّ وَأَبُو سَعْدٍ سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشُّعَیْبِیُّ وَأَبُو الْفَضْلِ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ الْہَرَوِیُّ قَالُوا أَنْبَأَنَا أَبُو حَفْصٍ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزَّیَّاتِ الصَّیْرَفِیُّ البَغْدَادِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِیَۃَ بْنِ نَجَبَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَعْلَبَۃَ بْنِ سَوَائٍ أَنْبَأَنَا عَمِّی مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ذَرَانُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِذَا تَأَنَّیْتَ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْمُعَاذِیِّ وَالشُّعَیْبِیِّ وَالْہَرَوِیِّ : إِذَا تَبَیَّنْتَ أَصَبْتَ أَوْ کِدْتَ تُصِیبُ وَإِذَا اسْتَعْجَلْتَ أَخْطَأْتَ أَوْ کِدْتَ تُخْطِئُ ۔[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৭৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پکافیصلہ کرنا

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { یٰٓاَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنْ جَائَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَاٍِ فَتَبَیَّنُوْا اَنْ تُصِیبُوْا قَوْمًا بِجَہَالَۃٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِیْنَ } [الحجرات ٦] { اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ الل
(٢٠٢٧٢) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی نے عبدالقیس سے فرمایا : تیرے اندر دو خوبیاں ہیں جنہیں اللہ پسند کرتے ہیں :1 بردباری 2 سنجیدگی۔
(۲۰۲۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ الأَنْمَاطِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِلأَشَجِّ أَشَجِّ عَبْدِ الْقَیْسِ : إِنَّ فِیکَ لَخَلَّتَیْنِ یُحِبُّہُمَا اللَّہُ الْحِلْمُ وَالأَنَاۃُ ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৭৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پکافیصلہ کرنا

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { یٰٓاَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنْ جَائَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَاٍِ فَتَبَیَّنُوْا اَنْ تُصِیبُوْا قَوْمًا بِجَہَالَۃٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِیْنَ } [الحجرات ٦] { اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ الل
(٢٠٢٧٣) سیدنا ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں : جب عبدالقیس کا وفد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ اس نے حدیث کا تذکرہ کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالقیس سے فرمایا : تمہارے اندر دو خوبیاں ہیں، جنہیں اللہ اور اس کا رسول پسند فرماتے ہیں :1 بردباری 2 سنجیدگی۔
(۲۰۲۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا غَیْرُ وَاحِدٍ مِمَّنْ لَقِیَ الْوَفْدَ وَذَکَرَ أَبَا نَضْرَۃَ أَنَّہُ حَدَّثَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَیْسِ لَمَّا قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ ثُمَّ قَالَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- لأَشَجِّ عَبْدِ الْقَیْسِ : إِنَّ فِیکَ خَصْلَتَیْنِ یُحِبُّہُمَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولُہُ الْحِلْمُ وَالأَنَاۃُ ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৮০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پکافیصلہ کرنا

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : { یٰٓاَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنْ جَائَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَاٍِ فَتَبَیَّنُوْا اَنْ تُصِیبُوْا قَوْمًا بِجَہَالَۃٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِیْنَ } [الحجرات ٦] { اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ الل
(٢٠٢٧٤) ابوعبید نے حضرت علی (رض) کی حدیث جس میں ہے کہ ایک شخص نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ سفر کیا میں فرمایا : وہ ان کے ساتھ واپس نہ آیا، اس کے گھر والوں نے اس کے ساتھیوں پر قتل کی تہمت لگا دی تو فیصلہ قاضی شریح کے پاس آیا۔ انھوں نے قتل پر گواہی طلب کی تو وہ لوگ فیصلہ حضرت علی (رض) کے پاس لے آئے۔ انھوں نے قاضی شریح کی بات سنائی تو حضرت علی (رض) فرمانے لگے : سعد آئے۔ سعید نے اونٹوں کو گھاٹ پر چھوڑا، جس سے صرف مشکیزہ کے ساتھ پانی پیا جاسکتا تھا۔ پھر سعد چادر اوڑھ کر سو گئے۔ اس کی وجہ سے اونٹ سیر نہ ہوئے۔ پھر حضرت علی (رض) نے ان کو جدا جدا کر کے پوچھا تو ان کے بیانات مختلف تھے۔ پھر انھوں نے اس کے قتل کا اقرار کرلیا۔

سب سے آسان طریقہ جس کے ذریعہ حوض سے جگہ حاصل کی جاسکتی ہے اور قاضی شریح کے لیے مسائل کو ختم کرنا زیادہ آسان ہے غور وفکر ہے یہاں تک کہ وہ کسی دلیل کے محتاج نہ رہے۔
(۲۰۲۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِی حَدِیثِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الرَّجُلِ الَّذِی سَافَرَ مَعَ أَصْحَابٍ لَہُ فَلَمْ یَرْجِعْ حِینَ رَجَعُوا فَاتَّہَمَ أَہْلُہُ أَصْحَابَہُ فَرَفَعُوہُمْ إِلَی شُرَیْحٍ فَسَأَلَہُمُ الْبَیِّنَۃَ عَلَی قَتْلِہِ فَارْتَفَعُوا إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَخْبَرُوہُ بِقَوْلِ شُرَیْحٍ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ :

أَوْرَدَہَا سَعْدٌ وَسَعْدٌ مُشْتَمِلْ یَا سَعْدُ لاَ تَرْوَی بِہَا ذَاکَ الإِبِلْ

ثُمَّ قَالَ : إِنَّ أَہْوَنَ السَّقْیِ التَّشْرِیعُ قَالَ ثُمَّ فَرَّقَ بَیْنَہُمْ وَسَأَلَہُمْ فَاخْتَلَفُوا ثُمَّ أَقَرُّوا بِقَتْلِہِ فَأَحْسِبُہُ قَالَ فَقَتَلَہُمْ بِہِ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنِیہِ رَجُلٌ لاَ أَحْفَظُ اسْمَہُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَوْلَہُ أَوْرَدَہَا سَعْدٌ وَسَعْدٌ مُشْتَمِلْ ہَذَا مَثَلٌ یُقَالُ إِنَّ أَصْلَہُ أَنَّ رَجُلاً أَوْرَدَ إِبِلَہُ مَائً لاَ تَصِلُ إِلَی شُرْبِہِ إِلاَّ بِالاِسْتِقَائِ ثُمَّ اشْتَمَلَ وَنَامَ وَتَرَکَہَا یَقُولُ فَہَذَا الْفِعْلُ لاَ تَرْوَی بِہِ الإِبِلُ وَقَوْلُہُ إِنَّ أَہْوَنَ السَقْیِ التَّشْرِیعُ ہُوَ مَثَلٌ أَیْضًا یَقُولُ إِنَّ أَیْسَرَ مَا یَنْبَغِی أَنْ یُفْعَلَ بِہَا أَنْ یُمَکِّنَہَا مِنَ الشَّرِیعَۃِ أَوِ الْحَوْضِ یَقُولُ إِنَّ أَہْوَنَ مَا کَانَ یَنْبَغِی لِشُرَیْحٍ أَنْ یَفْعَلَ أَنْ یَسْتَقْصِیَ فِی الْمَسْأَلَۃِ وَالنَّظَرِ وَالْکَشْفِ عَنْ خَبَرِ الرَّجُلِ حَتَّی یُعْذَرَ فِی طَلَبِہِ وَلاَ یَقْتَصِرَ عَلَی طَلَبِ الْبَیِّنَۃِ فَقَطْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৮১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے
(٢٠٢٧٥) عبدالرحمن بن ابی بکرہ فرماتے ہیں کہ ابوبکرہ نے اپنے بیٹے کو لکھا، جب وہ سجستان میں تھے کہ دو کے درمیان بھی غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرنا؛ کیونکہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرماتے تھے : دو کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کیا جائے۔
(۲۰۲۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِی بَکْرَۃَ یَقُولُ : کَتَبَ أَبُو بَکْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی ابْنِہِ وَہُوَ عَلَی سِجِسْتَانَ لاَ تَقْضِی بَیْنَ اثْنَیْنِ وَأَنْتَ غَضْبَانُ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَقْضِی حَکَمٌ بَیْنَ اثْنَیْنِ وَہُوَ غَضْبَانُ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৮২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے
(٢٠٢٧٦) عبدالرحمن بن ابی بکرہ فرماتے ہیں کہ میرے والدنے لکھا، میں نے اپنے ہاتھ سے لکھ کردیا، اپنے بھائی کو جو سجستان میں تھے، مجھے یہ خبر نہ ملے کہ تو نے دو کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ کیا ہے؛ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ قاضی دو کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے ۔
(۲۰۲۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ کَتَبَ أَبِی وَکَتَبْتُ لَہُ بِیَدِی إِلَی ابْنِہِ عُبَیْدِ اللَّہِ وَہُوَ عَلَی سِجِسْتَانَ : لاَ أَعْرِفَنَّ مَا حَکَمْتَ بَیْنَ اثْنَیْنِ وَأَنْتَ غَضْبَانُ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَحْکُمَنَّ حَکَمٌ بَیْنَ اثْنَیْنِ وَہُوَ غَضْبَانُ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৮৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے
(٢٠٢٧٧) عبدالرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاضی غصہ کی حالت میں دو کے درمیان فیصلہ نہ کرے۔
(۲۰۲۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَنْبَأَنَا أَبُو مُسْلِمٍ الْکَجِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ یَعْنِی الثَّوْرِیَّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ یَعْنِی ابْنَ عُیَیْنَۃَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا ہُشَیْمٌ کُلُّہُمْ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَقْضِی الْقَاضِی بَیْنَ اثْنَیْنِ وَہُوَ غَضْبَانُ ۔

مَعْنَاہُمْ وَاحِدٌ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخَرْجَہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔

[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৮৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے
(٢٠٢٧٨) حمید بن عبدالرحمن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ایک آدمی سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا : مجھے وصیت فرمائیں۔ آپ نے فرمایا : غصہ نہ کیا کر۔ آدمی نے کہا : میں نے غور و فکر کیا، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیونکہ غصہ ہی تمام شر کا مجموعہ ہے۔
(۲۰۲۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ قَالَ رَجُلٌ : أَوْصِنِی یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : لاَ تَغْضَبْ ۔ قَالَ الرَّجُلُ فَفَکَّرْتُ حِینَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا قَالَ فَإِذَا الْغَضَبُ یَجْمَعُ الشَّرَّ کُلَّہُ۔ [صحیح۔ الی قولہ، لا تغضب]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৮৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے
(٢٠٢٧٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی آیا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے نصیحت فرمائیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غصہ نہ کیا کر۔ اسی بات کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کئی مرتبہ دہرایا، لیکن اس میں کچھ اضافہ نہ کیا۔
(۲۰۲۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِینٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ لَہْ أَوْصِنِی قَالَ : لاَ تَغْضَبْ ۔ فَتَرَدَّدَ إِلَیْہِ مِرَارًا لاَ یَزِیدُ عَلَی أَنْ یَقُولَ : لاَ تَغْضَبْ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یُوسُفَ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۱۱۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৮৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے
(٢٠٢٨٠) سیدنا ابوسعیدخدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! مجھے ایسا عمل بتائیں جس کے ذریعے میں جنت میں داخل ہوجاؤں اور ہو بھی کم تاکہ میں سمجھ سکوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : غصہ نہ کر۔
(۲۰۲۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ عَلِّمْنِی عَمَلاً أُدْخُلُ بِہِ الْجَنَّۃَ وَأَقْلِلْ لَعَلِّی أَعْقِلُ قَالَ : لاَ تَغْضَبْ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৮৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے
(٢٠٢٨١) سیدنا ابوہریرہ (رض) یا سیدنا ابوسعید الخدری (رض) فرماتے ہیں دشک ہے ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے ایسی چیز سکھائیں جو مجھے نفع دے اور کم کرنا تاکہ میں یاد رکھ سکوں۔ آپ نے فرمایا : غصہ نہ کیا کر۔ اس نے دوبارہ کہا : مجھے ایسی چیز سکھائیں جو مجھے نفع دے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر کسی مرتبہ یہ بات دہرائی کہ غصہ نہ کیا کر۔
(۲۰۲۸۱) وَرَوَاہُ أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَشَیْبَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَوْ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ بِالشَّکِّ قَالَ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- رَجُلٌ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ عَلِّمْنِی شَیْئًا یَنْفَعُنِی اللَّہُ بِہِ وَأَقْلِلْ لَعَلِّی أَعِی مَا تَقُولُ قَالَ فَقَالَ لَہُ لاَ تَغْضَبْ۔ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ عَلِّمْنِی شَیْئًا یَنْفَعُنِی قَالَ فَأَعَادَ عَلَیْہِ مِرَارًا یَقُولُ لَہُ لاَ تَغْضَبْ۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ والصَّیْرَفِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُومُعَاوِیَۃَ۔

وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৮৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی صرف آسودگی کی حالت میں فیصلہ کرے
(٢٠٢٨٢) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاضی صرف آسودگی کی حالت میں فیصلہ کرے۔
(۲۰۲۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی الْحَارِثِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ

(ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی طُوَالَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَقْضِی الْقَاضِی إِلاَّ ہُوَ شَبْعَانُ رَیَّانُ ۔

تَفَرَّدَ بِہِ الْقَاسِمُ الْعُمَرِیُّ وَہُوَ ضَعِیفٌ وَالْحَدِیثُ الصَّحِیحُ فِی الْبَابِ قَبْلَہُ یُؤَدِّی مَعْنَاہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৮৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی صرف آسودگی کی حالت میں فیصلہ کرے
(٢٠٢٨٣) ادریس اودی فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی بردہ نے ہمارے سامنے ایک خط نکالا اور فرمانے لگے : یہ خط حضرت عمر (رض) کا ابوموسیٰ (رض) کے نام ہے۔ لکھا ہے : پریشانی، لوگوں کو تکلیف دینے، حق کی جگہوں پر، جھگڑوں کے انکار سے بچو جس کی وجہ سے اللہ اجر کو ثابت کرتے ہیں اور بندے کے لیے ذخیرہ فرماتے ہیں۔ جو اپنے باطن کو اللہ کے سامنے صاف اور درست رکھتا ہے اللہ اس کے اور لوگوں کے درمیان معاملات درست کردیتے ہیں۔ جو لوگوں کے لیے کسی چیز کو مزین کر کے پیش کرتا ہے اللہ اس کو بدنما بنا دیتا ہے۔ تیسرا دنیا کے جلدی کرنے والے کے بارے میں اللہ کے علاوہ کے بارے میں کیا گمان ہے اور اس کی رحمت اور سلامتی کے خزانوں کے بارے میں۔
(۲۰۲۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ قَالَ : أَخْرَجَ إِلَیْنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ کِتَابًا وَقَالَ ہَذَا کِتَابُ عُمَرَ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ قَالَ : ثُمَّ إِیَّاکَ وَالضَّجَرَ وَالْقَلَقَ وَالتَّأَذِّیَ بِالنَّاسِ وَالتَّنَکُّرَ بِالْخُصُومِ فِی مَوَاطِنِ الْحَقِّ الَّتِی یُوجِبُ اللَّہُ تَعَالَی بِہَا الأَجْرَ وَیَکْسِبُ بِہَا الذُّخْرَ فَإِنَّہُ مَنْ یُصْلِحْ سَرِیرَتَہُ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ رَبِّہِ أَصْلَحَ اللَّہُ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ النَّاسِ وَمَنْ تَزَیَّنَ لِلنَّاسِ بِمَا یَعْلَمُ اللَّہُ مِنْہُ خِلاَفَ ذَلِکَ یُشِنْہُ اللَّہُ فَمَا ظَنُّکَ بِثَوَابِ غَیْرِ اللَّہِ فِی عَاجِلِ الدُّنْیَا وَخَزَائِنِ رَحْمَتِہِ وَالسَّلاَمُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৯০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی صرف آسودگی کی حالت میں فیصلہ کرے
(٢٠٢٨٤) ابوحریر قاضی شریح سے بیان کرتے ہیں کہ جب وہ بھوکے یا غصہ میں ہوتے۔ تو فیصلہ نہ فرماتے۔
(۲۰۲۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ أَنْبَأَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَنْبَأَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی حَرِیزٍ عَنْ شُرَیْحٍ : أَنَّہُ کَانَ إِذَا غَضِبَ أَوْ جَاعَ قَامَ فَلَمْ یَقْضِ بَیْنَ أَحَدٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৯১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی صرف آسودگی کی حالت میں فیصلہ کرے
(٢٠٢٨٥) محمد بن عمارہ بن سبرمہ فرماتے ہیں کہ ابن ابی لیلیٰ فیصلہ کے لیے نہ بیٹھتے تھے، جب تک ان کے پاس کھانے کا ایک پیالہ نہ لایا جاتا، پھر اس کو ڈھانپ دیتے، لیکن جب عورتوں کی باری ہوتی تو اس دن ان کے ساتھ ایک اور آدمی موجود ہوتا تھا۔
(۲۰۲۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَارَۃَ بْنِ شُبْرُمَۃَ قَالَ : کَانَ ابْنُ أَبِی لَیْلَی لاَ یَقْعُدُ لِلْقَضَائِ إِلاَّ یُؤْتَی بِقَصْعَۃٍ فَیَأْکُلُ ثُمَّ یُؤْتَی بِغَالِیَۃٍ فَیَتَغَلَّفُ وَإِذَا کَانَ یَوْمُ النِّسَائِ أَجْلَسَ مَعَہُ رَجُلاً۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৯২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غصی کی حالت میں جب حق کی موافقت ہو تو قاضی فیصلہ کرے
(٢٠٢٨٦) عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک انصاری نے زبیر کے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجوروں کو پانی دینے کے متعلق جھگڑا کیا۔ انصاری نے کہا : پانی چھوڑ دو ۔ زبیر نے انکار کردیا۔ وہ جھگڑا لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے زبیر ! پانی کھجوروں کو دینے کے بعد اپنے ہمسائے کو دے دینا۔ انصاری کو غصہ آگیا۔ کہنے لگا : یہ آپ کے چچا کا بیٹا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے کا رنگ متغیر ہوگیا۔ پھر آپ نے فرمایا : اے زبیر ! پانی پلاؤ اور پھر روکے رکھو یہاں تک کہ منڈیروں تک پہنچ جائے اور زبیر فرماتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ یہ آیت اس کے بارے میں نازل ہوئی۔ { فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَھُمْ } [النساء ٦٥] ” اللہ کی قسم ! وہ مومن نہیں ہوسکتے یہاں تک وہ اپنے جھگڑوں میں آپ کو فیصل نہ مان لیں۔
(۲۰۲۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ فَرَّقَہُمَا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ أَنَّہُ حَدَّثَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ حَدَّثَہُ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَیْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی شِرَاجِ الْحَرَّۃِ الَّتِی یَسْقُونَ بِہَا النَّخْلَ۔ فَقَالَ الأَنْصَارِیُّ سَرِّحِ الْمَائَ یَمُرُّ فَأَبَی عَلَیْہِ فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلزُّبَیْرِ : اسْقِ یَا زُبَیْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَی جَارِکَ ۔ فَغَضِبَ الأَنْصَارِیُّ فَقَالَ : أَنْ کَانَ ابْنُ عَمَّتِکَ فَتَلَوَّنَ وَجْہُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ : یَا زُبَیْرُ اسْقِ ثُمَّ احْبِسِ الْمَائَ حَتَّی یَرْجِعَ إِلَی الْجَدْرِ قَالَ فَقَالَ الزُّبَیْرُ : وَاللَّہِ إِنِّی لأَحْسَبُ ہَذِہِ الآیَۃَ نَزَلَتْ فِی ذَلِکَ {فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُونَ حَتَّی یُحَکِّمُوکَ فِیمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ} [النساء ۶۵] الآیَۃَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنِ اللَّیْثِ۔

[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৯৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غصی کی حالت میں جب حق کی موافقت ہو تو قاضی فیصلہ کرے
(٢٠٢٨٧) عروہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ آدمی نے حضرت زبیر سے حرہ کے نالہ کے پانی کے بارے میں جھگڑا کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے زبیر ! پانی پلاؤ باقی اپنے ہمسائے کے لیے چھوڑ دو ۔ انصاری کہنے لگا : یہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے، اس لیے ! آپ کا چہرہ متغیر ہوگیا۔ پھر فرمایا : اے زبیر ! پانی پلاؤ اور روکے رکھو، یہاں تک کہ منڈیروں تک جا پہنچے۔ پھر اپنے ہمسائے کی طرف چھوڑو تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زبیر کو اس کا پورا حق دیا۔ جب انصاری نے اعتراض کیا، حالانکہ اس سے پہلے آپ نے وسعت والا معاملہ کیا تھا۔

زبیر فرماتے ہیں کہ یہ آیت اسکیبارے میں نازل ہوئی : { فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَھُمْ } [النساء ٦٥] ” اللہ کی قسم ! وہ ایماندار نہیں ہوسکتے، جب تک آپ کو اپنے فیصلوں میں فیصل نہ مان لیں۔ “ کہتے ہیں کہ میں نے زہری کے علاوہ دوسروں سے سنا کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قول میں دیکھا کہ پانی روک یہاں تک کہ وہ منڈیروں تک پہنچ جائے، یہ ٹخنوں تک تھا۔
(۲۰۲۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : خَاصَمَ الزُّبَیْرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فِی شَرْجٍ مِنَ الْحَرَّۃِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : اسْقِ یَا زُبَیْرُ ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَائَ إِلَی جَارِکَ۔ فَقَالَ الأَنْصَارِیُّ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْ کَانَ ابْنُ عَمَّتِکَ فَتَلَوَّنَ وَجْہُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ: اسْقِ یَا زُبَیْرُ ثُمَّ احْبِسِ الْمَائَ حَتَّی یَرْجِعَ الْمَائُ إِلَی الْجَدْرِ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَی جَارِکَ۔ قَالَ وَاسْتَوَعَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلزُّبَیْرِ حَقَّہُ فِی صَرِیحِ الْحُکْمِ حِینَ أَحْفَظَہُ الأَنْصَارِیُّ قَالَ وَقَدْ کَانَ أَشَارَ عَلَیْہِمَا قَبْلَ ذَلِکَ بِأَمْرٍ کَانَ لَہُمَا فِیہِ سَعَۃٌ۔

قَالَ الزُّبَیْرُ فَمَا أَحْسَبُ ہَذِہِ الآیَۃَ نَزَلَتْ إِلاَّ فِی ذَلِکَ {فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُونَ حَتَّی یُحَکِّمُوکَ فِیمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ} [النساء ۶۵] قَالَ فَسَمِعْتُ غَیْرَ الزُّہْرِیِّ یَقُولُ نَظَرْنَا فِی قَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ثُمَّ احْبِسِ الْمَائَ حَتَّی یَرْجِعَ إِلَی الْجَدْرِ ۔ فَکَانَ ذَلِکَ إِلَی الْکَعْبَیْنِ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৯৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے خریدو فروخت، گھریلو خرچہ اور جاگیر کے لیے کام کرنا مکروہ ہے، تاکہ ان کی فہم بٹ نہ جائے
(٢٠٢٨٨) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابوبکر صدیق (رض) خلیفہ بنے تو فرمایا : میری قوم جانتی ہے، میں اپنے کاروبار سے اپنے گھر والوں کا خرچہ اٹھاتا تھا۔ لیکن اب میں مسلمانوں کے کاموں میں مصروف ہوں، اس لییاب آل ابی بکر بیت المال سے خرچ لیں گے اور میں مسلمانوں کے لیے کام کروں گا۔
(۲۰۲۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ: لَمَّا اسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَدْ عَلِمَ قَوْمِی أَنَّ حِرْفَتِی لَمْ تَکُنْ لِتَعْجِزَ عَنْ مَؤْنَۃِ أَہْلِی وَقَدْ شُغِلْتُ بِأَمْرِ الْمُسْلِمِینَ فَسَیَأْکُلُ آلُ أَبِی بَکْرٍ مِنْ ہَذَا الْمَالِ وَأَحْتَرِفُ لِلْمُسْلِمِینَ فِیہِ۔ قَالَ وَحَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : لَمَّا اسْتُخْلِفَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَکَلَ ہُوَ وَأَہْلُہُ مِنَ الْمَالِ وَاحْتَرَفَ فِی مَالِ نَفْسِہِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یُونُسَ عَنِ الزُّہْرِیِّ کَمَا مَضَی فِی کِتَابِ الْقَسْمِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۷۰]

وَرُوِّینَا عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَطَبَ النَّاسَ حِینَ اسْتُخْلِفَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا إِلَی السُّوقِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَیْنَ تُرِیدُ قَالَ السُّوقَ قَالَ وَقَدْ جَائَ کَ مَا یَشْغَلُکَ عَنِ السُّوقِ قَالَ سُبْحَانَ اللَّہِ یَشْغَلُنِی عَنْ عِیَالِی قَالَ تَفْرِضُ بِالْمَعْرُوفِ ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ وَذَکَرَ فِیہِ وَصِیَّتَہُ بِرَدِّ مَا أَخَذَ مِنْہُ فِی بَیْتِ الْمَالِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক: