আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৬৪ টি

হাদীস নং: ২০২৯৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے خریدو فروخت، گھریلو خرچہ اور جاگیر کے لیے کام کرنا مکروہ ہے، تاکہ ان کی فہم بٹ نہ جائے
(٢٠٢٨٩) عروہ بن زبیر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) خلیفہ بنے وہ اور ان کے گھر والے بیت المال سے خرچہ لیتے تھے اور اپنے لیے مال بھی کماتے تھے۔

(ب) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر (رض) نے لوگوں کو خطبہ دیا جس وقت خلیفہ بنے۔۔۔ جب صبح ہوئی تو وہ بازار کی طرف چل دیے۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : کہاں کا ارادہ ہے ؟ فرمایا : بازار کا۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : آپ کے پاس وہ ذمہ داری ہے جو آپ کو بازار سے مشغول رکھے گی۔ ابوبکر (رض) فرمانے لگے، اللہ پاک ہے، کیا میرے اہل سے بھی مجھے مصروف کر دے گی۔ فرمایا : نیکی کا فریضہ ادا کرو۔ پھر حدیث کو ذکر کیا۔ اس میں ہے کہ انھوں نے اپنی وصیت میں لکھا دیا کہ بیت المال کا مال واپس کردیا جائے جو ہم نے وصول کیا۔
مسنگ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৯৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے خریدو فروخت، گھریلو خرچہ اور جاگیر کے لیے کام کرنا مکروہ ہے، تاکہ ان کی فہم بٹ نہ جائے
(٢٠٢٩٠) سلیمان بن موسیٰ فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا کہ امیر کا اپنی امارت میں تجارت کرنا خسارے کی بات ہے۔
(۲۰۲۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ حَفْصٍ أَنْبَأَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ غَیْلاَنَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ تِجَارَۃَ الأَمِیرِ فِی إِمَارَتِہِ خَسَارَۃٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৯৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے خریدو فروخت، گھریلو خرچہ اور جاگیر کے لیے کام کرنا مکروہ ہے، تاکہ ان کی فہم بٹ نہ جائے
(٢٠٢٩١) زبان بن عبدالعزیز نے حضرت عمر بن عبدالعزیز سے کہا : آپ سوار ہوں اور رات کو کام کریں تو عمر بن عبدالعزیز کہنے لگے : اس دن کام کون کرے گا ؟

کہنے لگے : دوسرے دن کرلینا۔ فرمایا : ایک دن کے کام نے مجھے تھکا دیا تو دو دن کا کام ایک دن میں کیسے کروں گا۔
(۲۰۲۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی حَرْمَلَۃُ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ بَعْضِ إِخْوَانِہِ عَنْ جُزَیِّ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَنَّ زَبَّانَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَوْ رَکِبْتَ فَتَرَوَّحْتَ قَالَ عُمَرُ فَمَنْ یَجْزِی عَمَلَ ذَلِکَ الْیَوْمِ قَالَ تَجْزِیہِ مِنَ الْغَدِ قَالَ لَقَدْ کَدَحَنِی عَمَلُ یَوْمٍ وَاحِدٍ فَکَیْفَ إِذَا اجْتَمَعَ عَلَیَّ عَمَلُ یَوْمَیْنِ فِی یَوْمٍ وَاحِدٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৯৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے خریدو فروخت، گھریلو خرچہ اور جاگیر کے لیے کام کرنا مکروہ ہے، تاکہ ان کی فہم بٹ نہ جائے
(٢٠٢٩٢) سفیان فرماتے ہیں کہ میں نے ابن شبرمہ سے سنا، جب ابن ہبیرہ شعبی قاضی بنے تو میں نے کہا : رات کو مجھ سے باتیں کیا کرو۔ کہنے لگے : میں اس کی طاقت نہیں رکھتا یا تو مجھے قاضی بنا لو یا رات کو باتیں کرلو۔
(۲۰۲۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ شُبْرُمَۃَ قَالَ : وَلَّی ابْنُ ہُبَیْرَۃَ الشَّعْبِیَّ الْقَضَائَ وَکَلَّفَہُ أَنْ یَسْمُرَ مَعَہُ بِاللَّیْلِ فَقَالَ لَہُ الشَّعْبِیُّ لاَ أَسْتَطِیعُ ہَذَا أَفْرِدْنِی بِأَحَدِ الأَمْرَیْنِ لاَ أَسْتَطِیعُ الْقَضَائَ وَسَمَرَ اللَّیْلِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০২৯৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی اور امیر کے لیے مستحب ہے کہ وہ کسی غیر معروف آدمی کو اپنی خریدو فروخت کے لیے مقرر کرے تاکہ وہ اس کی دوستی کے ڈر سے نہ خریدتے پھریں
(٢٠٢٩٣) ابن نافع حضرت ابن مطر سے نقل فرماتے ہیں کہ میں مسجد سے نکلا تو پیچھے سے مجھے ایک آدمی نے آواز دی۔ اپنی چادر کو اوپر اٹھاؤ۔ یہ کپڑے کی صفائی کے لیے بھی بہتر ہے اور آپ کے لیے مناسب بھی ہے اور اپنے سر کے بالوں کو بھی کاٹو اگر مسلمان ہو۔ میں ان کے پیچھے چلا۔ میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ تو ایک آدمی نے جواب دیا : یہ امیرالمومنین حضرت علی (رض) تھے۔ راوی فرماتے ہیں کہ پھر وہ فرات کے گھر ائے، وہ کرابیس کا بازار ہے۔ اس نے کہا : اے شیخ ! تین درہم کے عوض قمیص فروخت کرو۔ جب اس نے پہچان لیا تو اس سے بیچا کچھ نہیں۔ جب دوسرے کے پاس آئے اس نے بھی پہچان کے بعد کچھ نہ بیچا۔ پھر ایک نوجوان غلام کے پاس اس نے تین درہم کے عوض قمیص بیچ دی۔ اس نے کلائی سے لے کر ٹخنوں تک پہن لی۔ غلام کا باپ کپڑے والے کے پاس آیا۔ کہا گیا : اے فلاں ! تیرے بیٹے نے آج امیرالمومنین کو تین درہم کے عوض قمیص بیچی ہے۔ راوی کہتے ہیں : غلام کے باپ نے کہا : آپ نے دو درہم کیوں نہ لیے ؟ تو غلام کے باپ نے ایک درہم لیا اور امیرالمومنین کے پاس لے کر آئے اور کہنے لگا : امیرالمومنین ! اپنا درہم لے لو۔ حضرت علی (رض) نے پوچھا : یہ درہم کیا ہے ؟ وہ کہنے لگا کہ قمیص کی قیمت دو درہم تھی۔ کہنے لگے : میں نے اپنی رضا مندی سے خریدی۔ اس نے رضا مندی سے مجھ سے درہم وصول کیے۔
(۲۰۲۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْمُخْتَارُ وَہُوَ ابْنُ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ مَطَرٍ قَالَ : خَرَجْتُ مِنَ الْمَسْجِدِ فَإِذَا رَجُلٌ یُنَادِی مِنْ خَلْفِی ارْفَعْ إِزَارَکَ فَإِنَّہُ أَنْقَی لِثَوْبِکَ وَأَتْقَی لَکَ وَخُذْ مِنْ رَأْسِکَ إِنْ کُنْتَ مُسْلِمًا فَمَشَیْتُ خَلْفَہُ فَقُلْتُ مَنْ ہَذَا فَقَالَ لِی رَجُلٌ ہَذَا عَلِیٌّ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ ثُمَّ أَتَی دَارَ فُرَاتٍ وَہُوَ سُوقُ الْکَرَابِیسِ فَقَالَ : یَا شَیْخُ أَحْسِنْ بَیْعِی فِی قَمِیصٍ بِثَلاَثَۃِ دَرَاہِمَ فَلَمَّا عَرَفَہُ لَمْ یَشْتَرِ مِنْہُ شَیْئًا ثُمَّ أَتَی آخَرَ فَلَمَّا عَرَفَہُ لَمْ یَشْتَرِ مِنْہُ شَیْئًا فَأَتَی غُلاَمًا حَدَثًا فَاشْتَرَی مِنْہُ قَمِیصًا بِثَلاَثَۃِ دَرَاہِمَ وَلَبِسَہُ مَا بَیْنَ الرُّسْغَیْنِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ قَالَ فَجَائَ أَبُو الْغُلاَمِ صَاحِبُ الثَّوْبِ فَقِیلَ یَا فُلاَنُ قَدْ بَاعَ ابْنُکَ الْیَوْمَ مِنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ قَمِیصًا بِثَلاَثَۃِ دَرَاہِمَ قَالَ أَفَلاَ أَخَذْتَ دِرْہَمَیْنِ فَأَخَذَ أَبُوہُ دِرْہَمًا وَجَائَ بِہِ إِلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَقَالَ أَمْسِکْ ہَذَا الدِّرْہَمَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ : مَا شَأْنُ ہَذَا الدِّرْہَمِ؟ قَالَ : کَانَ قَمِیصًا ثَمَنَ دِرْہَمَیْنِ۔ قَالَ : بَاعَنِی بِرِضَایَ وَأَخَذَ بِرِضَاہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩০০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی دعوتِ ولیمہ، بیمار کی تیمارداری اور نماز جنازہ میں شامل ہوسکتا ہے

امام بخاری فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) نے مغیرہ بن شعبہ کے غلام کی دعوت قبول فرمائی تھی۔
(٢٠٢٩٤) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات کاموں کا حکم دیا : 1 نمازِ جنازہ پڑھنا 2 بیمار پرسی کرنا 3 چھینک کا جواب دینا 4 مظلوم کی مدد کرنا 5 ۔ سلام کو عام کرنا 6 دعوت کو قبول کرنا 7 قسم کا پورا کرنا۔
(۲۰۲۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ سُوَیْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعٍ أَمَرَنَا بِاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَعِیَادَۃِ الْمَرِیضِ وَتَشْمِیتِ الْعَاطِسِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ وَإِفْشَائِ السَّلاَمِ وَإِجَابَۃِ الدَّاعِی وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ۔

أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ جَرِیرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩০১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی دعوتِ ولیمہ، بیمار کی تیمارداری اور نماز جنازہ میں شامل ہوسکتا ہے

امام بخاری فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) نے مغیرہ بن شعبہ کے غلام کی دعوت قبول فرمائی تھی۔
(٢٠٢٩٥) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں۔ کہا گیا : وہ کیا ہیں ؟ 1 فرمایا : جب تو مسلمان بھائی سے ملے تو سلام کہہ 2 جب وہ تجھے دعوت دے تو قبول کر 3 جب خیر خواہی طلب کرے تو خیر خواہی کر 4 چھینک کا جواب دے 5 ۔ جب وہ بیمار ہو اس کی تیمارداری کر 6 جب وہ فوت ہوجائے تو اس کے نمازِ جنازہ میں شامل ہو۔
(۲۰۲۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلاَئِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ سِتٌّ ۔ قِیلَ مَا ہُنَّ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : إِذَا لَقِیتَہُ فَسَلِّمْ عَلَیْہِ وَإِذَا دَعَاکَ فَأَجِبْہُ وَإِذَا اسْتَنْصَحَکَ فَانْصَحْ لَہُ وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّہَ فَشَمِّتْہُ وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْہُ وَإِذَا مَاتَ فَاتَّبِعْ جَنَازَتَہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩০২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی دعوتِ ولیمہ، بیمار کی تیمارداری اور نماز جنازہ میں شامل ہوسکتا ہے

امام بخاری فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) نے مغیرہ بن شعبہ کے غلام کی دعوت قبول فرمائی تھی۔
(٢٠٢٩٦) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے پاس وفد آتے تو ان سے سوال کرتے : کیا تمہارا میر بیماروں کی تیمارداری کرتا ہے ؟ کیا وہ غلام کی دعوت قبول کرتا ہے ؟ اس کا کام کیا ہے ؟ اس کے دروازے پر کون ہوتا ہے ؟ اگر ان خصلتوں میں سے کسی کا جواب نہ میں دیتے تو وہ اس امیر کو معزول کردیتے۔
(۲۰۲۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِی الأَسْوَدِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ : کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا قَدِمَ عَلَیْہِ الْوُفُودُ سَأَلَہُمْ عَنْ أَمِیرِہِمْ أَیَعُودُ الْمَرِیضَ؟ أَیُجِیبُ الْعَبْدَ؟ کَیْفَ صَنِیعُہُ؟ مَنْ یَقُومُ عَلَی بَابِہِ فَإِنْ قَالُوا لِخَصْلَۃٍ مِنْہَا لاَ عَزَلَہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩০৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے جب جھگڑالو آدمی واضح ہوجائے تو اس مقدمہ سے رک جائے
(٢٠٢٩٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کو جھگڑالو آدمی سب سے زیادہ مبغوض ہے۔
(۲۰۲۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَأَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : أَبْغَضُ الرِّجَالِ إِلَی اللَّہِ الأَلَدُّ الْخَصِمُ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩০৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے جب جھگڑالو آدمی واضح ہوجائے تو اس مقدمہ سے رک جائے
(٢٠٢٩٨) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ابوموسیٰ اشعری (رض) سے فرمایا کہ ابو مریم کے فیصلہ کو دیکھنا۔ وہ کہنے لگے : میں ابو مریم کو مہتم نہیں کرتا۔ فرمایا : مہتم تو میں بھی نہیں کرتا، لیکن جب آپ جھگڑے میں ظلم دیکھیں تو پھر سزا دیں۔
(۲۰۲۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَنْبَأَنَا حَبِیبُ بْنُ الشَّہِیدِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لأَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : انْظُرْ فِی قَضَائِ أَبِی مَرْیَمَ قَالَ إِنِّی لاَ أَتَّہِمُ أَبَا مَرْیَمَ قَالَ وَأَنَا لاَ أَتَّہِمُہُ وَلَکِنْ إِذَا رَأَیْتَ مِنْ خَصْمٍ ظُلْمًا فَعَاقِبْہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩০৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کے لیے جب جھگڑالو آدمی واضح ہوجائے تو اس مقدمہ سے رک جائے
(٢٠٢٩٩) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : میں فلاں سے قضاکا عہدہ لے لوں گا اور ایسے شخصکو ددوں گا کہ جب فاجر اس کو دیکھے گا تو اس سے جداہو جائے گا۔
(۲۰۲۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلاَئُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لأَنْزِعَنَّ فُلاَنًا عَنِ الْقَضَائِ وَلأَسْتَعْمِلَنَّ عَلَی الْقَضَائِ رَجُلاً إِذَا رَآہُ الْفَاجِرُ فَرَقَہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩০৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معاملہ میں قاضی اور امیر سے مشاورت کرنا

اللہ کا فرمان : { وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ } [آل عمران ١٥٩] ” ان سے معاملہ میں مشورہ کیجیے۔ “
(٢٠٣٠٠) عمرو بن دینار ابن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وَشَاوِرْہمُ ْفیِ الْاَمْرِ ۔ ” یعنی معاملات میں ان سے مشورہ کریں۔ [آل عمران ١٥٩]
(۲۰۳۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ البَغْدَادِیُّ بِنَیْسَابُورَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ الْعَلاَّفُ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ} [آل عمران ۱۵۹] قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩০৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معاملہ میں قاضی اور امیر سے مشاورت کرنا

اللہ کا فرمان : { وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ } [آل عمران ١٥٩] ” ان سے معاملہ میں مشورہ کیجیے۔ “
(٢٠٣٠١) عروہ بن زبیر سیدنا مسور بن مخرمہ اور مروان بن حکم سے حدیبیہ کا قصہ نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھ سے مشورہ کیا کرو۔ کیا تمہارا خیال ہے کہ ہم اپنی اولاد کی طرف مائل ہوجائیں گے۔ وہ لوگ جنہوں نے ان کی اعانت کی ، ہم ان کو ضرور پالیں گے۔ کیا تمہارا خیال ہے کہ ہم بیت اللہ کا قصد کریں، جس نے ہمیں اس سے روکا ہم اس سے لڑائی کریں گے ؟ ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جانتے ہیں، ہم تو عمرہ کی غرض سے آئے ہیں، قتال کے لیے نہیں آئے، لیکن جو ہمارے اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہوا ہم ان سے لڑائی کریں گے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تب تم چلو۔

(ب) زہری حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سب سے زیادہ اپنے صحابہ سے مشورہ کیا کرتے تھے۔
(۲۰۳۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ وَمَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ فِی قِصَّۃِ الْحُدَیْبِیَۃِ قَالاَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَشِیرُوا عَلَیَّ أَتَرَوْنَ أَنْ نَمِیلَ إِلَی ذَرَارِیِّ ہَؤُلاَئِ الَّذِینَ أَعَانُوہُمْ فَنُصِیبَہُمْ أَمْ تَرَوْنَ أَنْ نَؤُمَّ الْبَیْتَ فَمَنْ صَدَّنَا عَنْہُ قَاتَلْنَاہُ ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ إِنَّمَا جِئْنَا مُعْتَمِرِینَ وَلَمْ نَجِئْ لِقِتَالِ أَحَدٍ وَلَکِنْ مَنْ حَالَ بَیْنَنَا وَبَیْنَ الْبَیْتِ قَاتَلْنَاہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : فَرُوحُوا إِذًا ۔

قَالَ الزُّہْرِیُّ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ مَا رَأَیْتُ أَحَدًا کَانَ أَکْثَرَ مُشَاوَرَۃً لأَصْحَابِہِ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۶۹۵، ۱۸۱۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩০৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معاملہ میں قاضی اور امیر سے مشاورت کرنا

اللہ کا فرمان : { وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ } [آل عمران ١٥٩] ” ان سے معاملہ میں مشورہ کیجیے۔ “
(٢٠٢٠٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بدر کو چلے تو ابوبکر، عمر اور مسلمانوں سے مشورہ کیا۔ پھر دوبارہ ان سے مشورہ کیا تو انصاری کہنے لگے : اے انصار کا گروہ ! نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارا ارادہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا : تب ہم بنو اسرائیل کی طرح نہ کہیں گے جو انھوں نے حضرت موسیٰ سے کہا تھا : { فَاذْھَبْ اَنْتَ وَ رَبُّکَ فَقَاتِلَآ اِنَّا ھٰھُنَا قٰعِدُوْنَ } [المائدۃ ٢٤] ” تو اور تیرا رب جاؤ اور لڑو ہم یہاں بیٹھے ہیں۔ “ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، اگر آپ برک غماد تک چلیں گے ہم آپ کی اتباع کریں گے۔
(۲۰۳۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا سَارَ إِلَی بَدْرٍ اسْتَشَارَ الْمُسْلِمِینَ فَأَشَارَ عَلَیْہِ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ اسْتَشَارَہُمْ فَأَشَارَ عَلَیْہِ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ اسْتَشَارَہُمْ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ إِیَّاکُمْ یُرِیدُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالُوا إِذًا لاَ نَقُولُ کَمَا قَالَتْ بَنُو إِسْرَائِیلَ لِمُوسَی {اذْہَبْ أَنْتَ وَرَبُّکَ فَقَاتِلاَ إِنَّا ہَا ہُنَا قَاعِدُونَ} [المائدۃ ۲۴] وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَوْ ضَرَبْتَ أَکْبَادَہَا إِلَی بَرْکِ الْغُمَادِ لاَتَّبَعْنَاکَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۷۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩০৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معاملہ میں قاضی اور امیر سے مشاورت کرنا

اللہ کا فرمان : { وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ } [آل عمران ١٥٩] ” ان سے معاملہ میں مشورہ کیجیے۔ “
(٢٠٣٠٣) ابن عباس حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب بدر کا دن تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیدیوں کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ ابوبکر (رض) نے فرمایا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! چچاؤں کے بیٹے، قبیلے کے لوگ، بھائی ہیں۔ ہم ان سے جزیہ لے کر چھوڑ دیں، تاکہ مشرکین کے خلاف قوت حاصل ہوجائے۔ ممکن ہے اللہ ان کو اسلام کی ہدایت نصیب فرما دے۔ آپ نے فرمایا : اے ابن خطاب (رض) ! تمہارا کیا خیال ہے ؟ میں نے کہا، جو ابوبکر کا خیال ہے وہ میرا نہیں۔ یہ کفار کے سردار اور امام ہیں۔ ان کی گردنیں مارو۔ لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر صدیق (رض) کا مشورہ پسند کیا۔ میرے مشورے کی طرف مائل نہ ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فدیہ لے لیا۔ جب صبح ہوئی میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا تو نبی اور ابوبکر (رض) بیٹھے رو رہے تھے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کو اور آپ کے ساتھی کو کس چیز نے رلایا۔ اگر رونے والی بات ہے تو میں بھی رو لیتا ہوں، وگرنہ آپ کے رونے کی وجہ سے رو لیتا ہوں ؟ فرمایا : وہ مشورہ جو آپ کے ساتھیوں نے دیا۔ اس کی وجہ سے میرے اوپر عذاب پیش کیا گیا۔ جو اس درخت سے بھی زیادہ قریب تھا اور درخت بہت زیادہ قریب تھا تو اللہ نے نازل فرما دیا : { مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّکُوْنَ لَہٗٓ اَسْرٰی حَتّٰی یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِ تُرِیْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْیَا وَ اللّٰہُ یُرِیْدُ الْاٰخِرَۃَ وَ اللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ ۔} [الأنفال ٦٧]” کسی نبی کے لیے مناسب نہیں کہ اس کے پاس قیدی ہوں تو خونریزی کیے بغیر چھوڑ دے۔ تم دنیا کا مال چاہتے ہو اور اللہ آخرت کا ارادہ رکھتے ہیں اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔ “
(۲۰۳۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ أَبِی زُمَیْلٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ قَالَ مَا تَرَوْنَ فِی ہَؤُلاَئِ الأَسْرَی فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَا نَبِیَّ اللَّہِ بَنُو الْعَمِّ وَالْعَشِیرَۃُ وَالإِخْوَانُ غَیْرَ أَنَّا نَأْخُذُ مِنْہُمُ الْفِدَائَ لِیَکُونَ لَنَا قُوَّۃً عَلَی الْمُشْرِکِینَ وَعَسَی اللَّہُ أَنْ یَہْدِیَہُمْ إِلَی الإِسْلاَمِ وَیَکُونُوا لَنَا عَضُدًا۔ قَالَ : فَمَاذَا تَرَی یَا ابْنَ الْخَطَّابِ؟ قُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ مَا أَرَی الَّذِی رَأَی أَبُو بَکْرٍ وَلَکِنْ ہَؤُلاَئِ أَئِمَّۃُ الْکُفْرِ وَصَنَادِیدُہُمْ فَقَرِّبْہُمْ فَاضْرِبْ أَعْنَاقَہُمْ قَالَ فَہَوِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَمْ یَہْوَ مَا قُلْتُ أَنَا وَأَخَذَ مِنْہُمْ الْفِدَائَ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَإِذَا ہُوَ وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَاعِدَانِ یَبْکِیَانِ فَقُلْتُ یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَخْبِرْنِی مِنْ أَیِّ شَیْئٍ تَبْکِی أَنْتَ وَصَاحِبُکَ فَإِنْ وَجَدْتُ بُکَائً بَکَیْتُ وَإِلاَّ تَبَاکَیْتُ لِبُکَائِکُمَا قَالَ : الَّذِی عَرَضَ عَلَیَّ أَصْحَابُکَ لَقَدْ عُرِضَ عَلَیَّ عَذَابُکُمْ أَدْنَی مِنْ ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ ۔وَشَجَرَۃٌ قَرِیبَۃٌ حِینَئِذٍ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {مَا کَانَ لِنَبِیٍّ أَنْ یَکُونَ لَہُ أَسْرَی حَتَّی یُثْخِنَ فِی الأَرْضِ تُرِیدُونَ عَرَضَ الدُّنْیَا وَاللَّہُ یُرِیدُ الآخِرَۃَ وَاللَّہُ عَزِیزٌ حَکِیمٌ} [الأنفال ۶۷]

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۳۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩১০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معاملہ میں قاضی اور امیر سے مشاورت کرنا

اللہ کا فرمان : { وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ } [آل عمران ١٥٩] ” ان سے معاملہ میں مشورہ کیجیے۔ “
(٢٠٣٠٤) ابن شبرمہ حضرت حسن سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : وَشَاوِرْہمُ ْفیِ الْاَمْرِ ۔ ” ان سے معاملہ میں مشورہ کیجیے “ کے متعلق فرماتے ہیں کہ اللہ رب العزت نے بعد والوں کو تعلیم دی ہے، اس لیے کہ آپ کو تو اس کی ضرورت نہ تھی۔
(۲۰۳۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ شُبْرُمَۃَ عَنِ الْحَسَنِ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ} [آل عمران: ۱۵۹] قَالَ : عَلَّمَہُ اللَّہُ سُبْحَانَہُ أَنَّہُ مَا بِہِ إِلَیْہِمْ مِنْ حَاجَۃٍ وَلَکِنْ أَرَادَ أَنْ یَسْتَنَّ بِہِ مَنْ بَعْدَہُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩১১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معاملہ میں قاضی اور امیر سے مشاورت کرنا

اللہ کا فرمان : { وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ } [آل عمران ١٥٩] ” ان سے معاملہ میں مشورہ کیجیے۔ “
(٢٠٣٠٥) شعبی فرماتے ہیں کہ جس کو اچھا لگے کہ وہ قاضی کا عہدہ حاصل کرے تو وہ حضرت عمر کے قضاہ کا عہدہ حاصل کرے، کیونکہ وہ مشورہ لیتے تھے۔
(۲۰۳۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ صَالِحٍ یَعْنِی ابْنَ حَیٍّ قَالَ قَالَ الشَّعْبِیُّ : مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَأْخُذَ بِالْوَثِیقَۃِ مِنَ الْقَضَائِ فَلْیَأْخُذْ بِقَضَائِ عُمَرَ فَإِنَّہُ کَانَ یَسْتَشِیرُ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩১২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معاملہ میں قاضی اور امیر سے مشاورت کرنا

اللہ کا فرمان : { وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ } [آل عمران ١٥٩] ” ان سے معاملہ میں مشورہ کیجیے۔ “
(٢٠٣٠٦) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عقل کی بنیاد ایمان کے بعد اللہ کے لیے لوگوں سے محبت کرنا ہے۔ کوئی آدمی مشورہ سے مستغنی نہ ہو۔ دنیا میں بھلائی والے آخرت میں بھی بھلائی والے ہوں گے اور دنیا میں برائی والے آخرت میں بھی برائی والے ہوں گے۔
(۲۰۳۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَنْبَأَنَا أَشْعَثٌ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : رَأْسُ الْعَقْلِ بَعْدَ الإِیمَانِ بِاللَّہِ التَّوَدُّدُ إِلَی النَّاسِ وَمَا یَسْتَغْنِی رَجُلٌ عَنْ مَشُورَۃٍ وَإِنَّ أَہْلَ الْمَعْرُوفِ فِی الدُّنْیَا ہُمْ أَہْلُ الْمَعْرُوفِ فِی الآخِرَۃِ وَإِنَّ أَہْلَ الْمُنْکَرِ فِی الدُّنْیَا ہُمْ أَہْلُ الْمُنْکَرِ فِی الآخِرَۃِ۔

[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩১৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معاملہ میں قاضی اور امیر سے مشاورت کرنا

اللہ کا فرمان : { وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ } [آل عمران ١٥٩] ” ان سے معاملہ میں مشورہ کیجیے۔ “
(٢٠٣٠٧) داؤد بن ابی ہند حضرت شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ آدمی تین قسم کے ہیں : 1 مکمل آدمی 2 نصف آدمی 3 کچھ بھی نہیں۔ مکمل آدمی وہ ہے جس کی اپنی رائے بھی ہو اور مشورہ بھی لے۔ 4 آدھا آدمی وہ ہے جس کی اپنی رائے تو نہ ہو لیکن مشورہ ضرور لے۔ 5 ۔ بےکار وہ آدمی ہے جس میں نہ عقل ہو اور نہ ہی مشورہ طلب کرے۔
(۲۰۳۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ ابْنِ الْبُخَارِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی یَعْنِی ابْنَ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : الرِّجَالُ ثَلاَثَۃٌ فَرَجُلٌ وَنِصْفُ رَجُلٍ وَلاَ شَیْئَ فَأَمَّا الرَّجُلُ التَّامُّ فَالَّذِی لَہُ رَأْیٌ وَہُوَ یَسْتَشِیرُ وَأَمَّا نِصْفُ رَجُلٍ فَالَّذِی لَیْسَ لَہُ رَأْیٌ وَہُوَ یَسْتَشِیرُ وَأَمَّا الَّذِی لاَ شَیْئَ فَالَّذِی لَیْسَ لَہُ رَأْیٌ وَلاَ یَسْتَشِیرُ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩১৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معاملہ میں قاضی اور امیر سے مشاورت کرنا

اللہ کا فرمان : { وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ } [آل عمران ١٥٩] ” ان سے معاملہ میں مشورہ کیجیے۔ “
(٢٠٣٠٨) یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے کوفہ کے قاضی سے سوال کیا تو قاضی نے جواب دیا : قاضی بننے کے لیے پانچ خوبیاں ہونا ضروری ہیں 1 پاک دامن 2 بردبار 3 اپنے سے پہلے کو ماننے والا ہو 4 عقل والوں سے مشورہ لے 5 ۔ لوگوں کی ملامت کی پروا نہ کرے۔
(۲۰۳۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ : سَأَلَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ قَاضِی الْکُوفَۃِ وَقَالَ الْقَاضِی لاَ یَنْبَغِی أَنْ یَکُونَ قَاضِیًا حَتَّی یَکُونَ فِیہِ خَمْسُ خِصَالٍ عَفِیفٌ حَلِیمٌ عَالِمٌ بِمَا کَانَ قَبْلَہُ یَسْتَشِیرُ ذَوِی الأَلْبَابِ لاَ یُبَالِی بِمَلاَمَۃِ النَّاسِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক: