আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৬৪ টি

হাদীস নং: ২০১৭৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو آدمی فیصلوں کے ذریعہ آزمایا گیا اس کی فضیلت کا بیان اگر انصاف پر قائم رہا اور درست فیصلہ کیا
(٢٠١٦٩) ابوسعیدخدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کو سب سے زیادہ محبوب قیامت کے دن اور اس کے سب سے زیادہ قریب بیٹھنے کے اعتبار سے عادل حکمران ہے اور قیامت کے دن اللہ کو سب سے زیادہ مبغوض شخص اور سخت عذاب والاظالم امام ہے۔
(۲۰۱۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْقُہُنْدُزِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَنْبَأَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عَطِیَّۃُ الْعَوْفِیُّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَی اللَّہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَأَقْرَبَہُمْ مِنْہُ مَجْلِسًا إِمَامٌ عَادِلٌ وَأَبْغَضَ النَّاسِ إِلَی اللَّہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَأَشَدَّہُمْ عَذَابًا إِمَامٌ جَائِرٌ ۔

[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৭৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو آدمی فیصلوں کے ذریعہ آزمایا گیا اس کی فضیلت کا بیان اگر انصاف پر قائم رہا اور درست فیصلہ کیا
(٢٠١٧٠) عبدالملک بن میسرہ فرماتے ہیں کہ میں نے کردوس بن قیس سے سنا، جس سال وہ کوفہ کے قاضی تھے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے بدری صحابہ میں سے کسی نے خبر دی، جس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : اس مجلس میں بیٹھنے سے مجھے زیادہ محبوب ہے کہ میں چار گردنیں آزاد کروں۔

شعبہ کہنے لگے : کون سی مجلس ؟ فرمایا : قاضی کی مجلس۔
(۲۰۱۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ کُرْدُوسَ بْنَ قَیْسٍ وَکَانَ قَاضِیَ الْعَامَّۃِ بِالْکُوفَۃِ یَقُولُ أَخْبَرَنِی رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لأَنْ أَقْعُدَ فِی مِثْلِ ہَذَا الْمَجْلِسِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَ رِقَابٍ ۔ قَالَ شُعْبَۃُ فَقُلْتُ لأَیِّ مَجْلِسٍ یَعْنِی قَالَ کَانَ قَاضِیًا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৭৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو آدمی فیصلوں کے ذریعہ آزمایا گیا اس کی فضیلت کا بیان اگر انصاف پر قائم رہا اور درست فیصلہ کیا
(٢٠١٧١) حجاج بن ارطاۃ فرماتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ ایک دن قاضی کا جس میں وہ عدل وحق کی توفیق دیا گیا، مجھے ایک سال کے غزوہ یا سو دن سے زیادہ محبوب ہے۔
(۲۰۱۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ الرَّقِّیُّ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ : لأَنْ أَقْضِیَ یَوْمًا وَأُوَافِقَ فِیہِ الْحَقَّ وَالْعَدْلَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ غَزْوِ سَنَۃٍ أَوْ قَالَ مِائَۃِ یَوْمٍ۔ رَفَعَہُ الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ إِلَی ابْنِ مَسْعُودٍ مُنْقَطِعًا وَإِنَّمَا یُرْوَی عَنْ مَسْرُوقٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৭৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو آدمی فیصلوں کے ذریعہ آزمایا گیا اس کی فضیلت کا بیان اگر انصاف پر قائم رہا اور درست فیصلہ کیا
(٢٠١٧٢) عبداللہ بن مسعود (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو حاکم نہیں جو لوگوں کے درمیان فیصلہ کرتا ہے۔ اس نے حدیث کو ذکر کیا۔

مسروق فرماتے ہیں کہ میں ایک دن حق کا فیصلہ کروں، یہ مجھے زیادہ محبوب ہے کہ ایک سال تک اللہ کے راستہ میں جہادکروں۔
(۲۰۱۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ مُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی عَامِرٌ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَا مِنْ حَاکِمٍ یَحْکُمُ بَیْنَ النَّاسِ ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ وَقَالَ مَسْرُوقٌ لأَنْ أَقْضِیَ یَوْمًا بِحَقٍّ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَغْزُوَ سَنَۃً فِی سَبِیلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৭৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قوی مومن کی فضیلت جو لوگوں میں رہتا ہے اور ان کی تکالیف پر صبر کرتا ہے
(٢٠١٧٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قوی مومن بہتر ہے اور اللہ کو کمزور مومن سے زیادہ محبوب بھی ہے۔ حالانکہ دونوں میں بھلائی ہے۔ اس کا طمع کر جو تجھے نفع دے۔ اللہ سے مدد طلب کر، عاجز نہ آ۔ اگر کوئی چیز پہنچے تو یہ نہ کہہ کہ اگر میں ایسے ایسے کرتا، بلکہ کہہ جو اللہ نے مقدر کیا اور جو چاہا سو کیا۔ کیونکہ لفظ ” لو “ شیطان کے عمل کو کھولتا ہے۔
(۲۰۱۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُؤْمِنُ الْقَوِیُّ خَیْرٌ وأَحَبُّ إِلَی اللَّہِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِیفِ وَفِی کُلٍّ خَیْرٌ احْرِصْ عَلَی مَا یَنْفَعُکَ وَاسْتَعِنْ بِاللَّہِ وَلاَ تَعْجَزْ وَإِنْ أَصَابَکَ شَیْء ٌ فَلاَ تَقُلْ لَوْ أَنِّی فَعَلْتُ کَذَا وَکَذَا قُلْ قَدَّرَ اللَّہُ وَمَا شَائَ فَعَلَ فَإِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّیْطَانِ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۶۶۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৮০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قوی مومن کی فضیلت جو لوگوں میں رہتا ہے اور ان کی تکالیف پر صبر کرتا ہے
(٢٠١٧٤) ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ مومن جو لوگوں سے مل جل کر رہتا ہے اور ان کی تکالیف برداشت کرتا ہے، اس مومن سے بہتر ہے جو لوگوں سے مل جل کر نہیں رہتا اور ان کی تکالیفپر صبر بھی نہیں کرتا۔
(۲۰۱۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا عَمَّارُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ شُعْبَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی الأَعْمَشُ عَنْ یَحْیَی بْنِ وَثَّابٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْمُؤْمِنُ الَّذِی یُخَالِطُ النَّاسَ وَیَصْبِرُ عَلَی أَذَاہُمْ أَفْضَلُ مِنَ الْمُؤْمِنِ الَّذِی لاَ یُخَالِطُ النَّاسَ وَلاَ یَصْبِرُ عَلَی أَذَاہُمْ ۔

لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ عند الطیالسی ۱۹۸۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৮১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قوی مومن کی فضیلت جو لوگوں میں رہتا ہے اور ان کی تکالیف پر صبر کرتا ہے
(٢٠١٧٥) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ایک شیخ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ مومن جو مل جل کر رہتا ہے اور ان کی تکالیف پر صبر کرتا ہے، یہ اجر میں اس مومن سے زیادہ ہے جو مل جل کر نہیں رہتا اور لوگوں کی تکالیف پر صبر بھی نہیں کرتا۔
(۲۰۱۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ یَحْیَی بْنِ وَثَّابٍ وَأَبِی صَالِحٍ عَنْ شَیْخٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْمُؤْمِنُ الَّذِی یُخَالِطُ النَّاسَ وَیَصْبِرُ عَلَی أَذَاہُمْ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الْمُؤْمِنِ الَّذِی لاَ یُخَالِطُ النَّاسَ وَلاَ یَصْبِرُ عَلَی أَذَاہُمْ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৮২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قوی مومن کی فضیلت جو لوگوں میں رہتا ہے اور ان کی تکالیف پر صبر کرتا ہے
(٢٠١٧٦) ععس بن سلامہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سفر میں تھے، اپنے ایک ساتھی کو گم پایا اس کو لایا گیا، اس نے کہا : میرا دل چاہتا ہے کہ میں لوگوں سے جدا رہ کر اللہ کی عبادت میں مصروف رہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو ایسا کر اور نہ ہی تم میں سے کوئی ایسا کرے۔ تین مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات کہی۔ پھر فرمایا : کسی ایک گھڑی مسلمانوں کی مجالس میں صبر کرلینا یہ چالیس سال کی تنہائی میں عبادت سے بہتر ہے۔
(۲۰۱۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ عَسْعَسِ بْنِ سَلاَمَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ فِی سَفَرٍ فَفَقَدَ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِہِ فَأُتِیَ بِہِ فَقَالَ إِنِّی أَرَدْتُ أَنْ أَخْلُوَ بِعِبَادَۃِ رَبِّی وَأَعْتَزِلَ النَّاسَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلاَ تَفْعَلْہُ وَلاَ یَفْعَلْہُ أَحَدٌ مِنْکُمْ قَالَہَا ثَلاَثًا فَلَصَبْرُ سَاعَۃٍ فِی بَعْضِ مَوَاطِنِ الْمُسْلِمِینَ خَیْرٌ مِنْ عِبَادَۃِ أَرْبَعِینَ عَامًا خَالِیًا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৮৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٧٧) حضرت انس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے بھائی کی مدد کر چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم ہو۔ صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مظلوم کی مدد تو کریں لیکن ظالم کی ؟ فرمایا : اس کو ظلم سے روک کرو۔

(ب) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سات چیزوں کا ہمیں حکم دیا۔ ان میں مظلوم کی مدد کرنا بھی ہے۔
(۲۰۱۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَہْمِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : انْصُرْ أَخَاکَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا نَنْصُرُہُ مَظْلُومًا فَکَیْفَ نَنْصُرُہُ ظَالِمًا؟ قَالَ : تَمْنَعُہُ مِنَ الظُّلْمِ ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ حُمَیْدٍ۔

وَرُوِّینَا عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعٍ فَذَکَرَہُنَّ وَفِیہِنَّ نَصْرُ الْمَظْلُومِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৮৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٧٨) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بھی نبی اللہ رب العزت نے مجھ سے پہلے مبعوث کیا، اس کی امت سے حواری اور ساتھی ہوتے تھے، جو اس کی سنت کو لیتے اور اس کی پیروی کرتے تھے۔ پھر ان کے بعد ناخلف ہوئے۔ وہ کہتے جو کرتی نہیں وہ کرتے جس کا حکم نہیں دیے گئے ہوتے۔ جس نے ان سے اپنے ہاتھ سے جہاد کیا وہ مومن ہے، جس نے اپنی زبان سے ان سے جہاد کیا، وہ مومن ہے اور جس نے ان سے اپنے دل سے جہاد کیا وہ مومن ہے، اس کے بعد ذرہ برابر بھی ایمان نہیں ہے۔
(۲۰۱۷۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنِ الْحَارِثِ یَعْنِی ابْنَ فُضَیْلٍ الْخَطْمِیَّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ عَنْ أَبِی رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا مِنْ نَبِیٍّ بَعَثَہُ اللَّہُ فِی أُمَّۃٍ قَبْلِی إِلاَّ کَانَ لَہُ مِنْ أُمَّتِہِ حَوَارِیٌّ وَأَصْحَابٌ یَأْخُذُونَ بِسُنَنِہِ وَیَقْتَدُونَ بِہَا ثُمَّ یَخْلُفُ مِنْ بَعْدِہِمْ خُلُوفٌ یَقُولُونَ مَا لاَ یَفْعَلُونَ وَیَفْعَلُونَ مَا لاَ یُؤْمَرُونَ فَمَنْ جَاہَدَہُمْ بِیَدِہِ فَہُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ جَاہَدَہُمْ بِلِسَانِہِ فَہُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ جَاہَدَہُمْ بِقَلْبِہِ فَہُوَ مُؤْمِنٌ وَلَیْسَ وَرَائَ ذلِکَ مِنَ الإِیمَانِ حَبَّۃُ خَرْدَلٍ ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَحَدِیثُ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فِی مَعْنَاہُ قَدْ مَضَی بِتَمَامِہِ فِی کِتَابِ صَلاَۃِ الْعِیدَیْنِ۔ [صحیح۔ مسلم ۵۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৮৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٧٩) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : جو برائی کو دیکھے اگر طاقت ہو تو ہاتھ سے روکے۔ اگر طاقت نہ ہو تو زبان سے منع کرے۔ وگرنہ دل میں برا جانے، یہ کمزور ترین ایمان ہے۔
(۲۰۱۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ یُغَیِّرَہُ بِیَدِہِ فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہِ فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہِ فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہِ وَذَلِکَ أَضْعَفُ الإِیمَانِ ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ۔ [صحیح۔ مسلم ۴۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৮৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٨٠) ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں کا ڈر تمہیں حق بات کہنے سے نہ روکے جب تمہیں اس کا علم ہو۔ ابوسعید فرماتے ہیں کہ ہمارے اوپر مصائب ہی رہے یہاں تک کہ انتہاکردی اور ہم پوشیدہ طور پر تبلیغ کرتے تھے۔
(۲۰۱۸۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ وَعَبْدُ الصَّمَدِ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَمْنَعَنَّ أَحَدَکُمْ مَخَافَۃُ النَّاسِ أَنْ یَتَکَلَّمَ بِحَقٍّ إِذَا عَلِمَہُ ۔ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ : فَمَا زَالَ بِنَا الْبَلاَئُ حَتَّی قَصَّرْنَا وَإِنَّا لَنُبَلِّغُ فِی السِّرِّ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৮৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٨١) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر اس بات کا تذکرہ کیا۔ ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں : یہ وہ بات ہے جس نے مجھے ابھارا کہ میں کوچ کر کے معاویہ کے پاس گیا۔ میں نے تبادلہ خیال کیا پھر میں واپس پلٹا۔
(۲۰۱۸۱) وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی مَسْلَمَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ : وَذَاکَ الَّذِی حَمَلَنِی عَلَی أَنْ رَحَلْتُ إِلَی مُعَاوِیَۃَ فَمَلأْتُ مَسَامِعَہُ ثُمَّ رَجَعْتُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৮৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٨٢) ابوجحیفہ حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جہاد کی تین اقسام ہیں : 1 جس پر ہاتھ غالب، 2 پھر زبان، 3 پھر دل۔ جب دل حق اور منکر کی پہچان نہ کرسکے تو اس کے اوپر والے حصہ کو نیچے کردیا جاتا ہے۔
(۲۰۱۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ عَنْ زُبَیْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ الْجِہَادُ ثَلاَثَۃً فَأَوَّلُ مَا یَغْلِبُ عَلَیْہِ الْیَدُ ثُمَّ اللِّسَانُ ثُمَّ الْقَلْبُ فَإِذَا کَانَ الْقَلْبُ لاَ یَعْرِفُ حَقًّا وَلاَ یُنْکِرُ مُنْکَرًا نُکِسَ فَجُعِلَ أَعْلاَہُ أَسْفَلَہُ۔

ہَذَا مَوْقُوفٌ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৮৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٨٣) ابوسعید خدری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت قیامت کے دن اپنے بندے سے پوچھے گا، یہاں تک کہ اللہ پوچھیں گے : جب تو نے برائی کو دیکھا تو تو نے منع نہ کیا۔ جب اللہ رب العزت اپنے دلائل کو بندے پر ڈالیں گے تو بندہ کہے گا : میں تجھ سے امید کرتا ہوں اور لوگوں سے ڈرتا تھا۔
(۲۰۱۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی طُوَالَۃَ عَنْ نَہَارٍ الْعَبْدِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ لَیَسْأَلُ الْعَبْدَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَنْ کُلِّ شَیْئٍ حَتَّی یَسْأَلَ مَا مَنَعَکَ إِذَا رَأَیْتَ مُنْکَرًا أَنْ تُنْکِرَہُ فَإِذَا لَقَّی اللَّہُ الْعَبْدَ حُجَّتَہُ قَالَ یَا رَبِّ رَجَوْتُکَ وَخِفْتُ النَّاسَ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৯০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٨٤) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی اپنے آپ کو حقیر نہ جانے کہ اللہ کا جو حکم ہے اس کے لیے اس میں کوئی بات ہے کہ وہ اس کو نہ کرے۔ وہ اللہ سے ملاقات کرے گا تو اللہ فرمائے گا : تو نے فلاں دن فلاں کام کیوں نہ کیا ؟ وہ کہے گا : اے اللہ ! میں لوگوں سے ڈر گیا تو اللہ فرمائیں گے کہ زیادہ حق تھا کہ تو مجھ سے ڈرتا۔
(۲۰۱۸۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی إِجَازَۃً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یَحْقِرَنَّ أَحَدُکُمْ نَفْسَہُ أَنْ یَرَی أَمْرًا لِلَّہِ عَلَیْہِ فِیہِ مَقَالٌ لاَ یَقُومُ بِہِ فَیَلْقَی اللَّہَ فَیَقُولَ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَقُولَ یَوْمَ کَذَا وَکَذَا قَالَ یَا رَبِّ إِنِّی خَشِیتُ النَّاسَ قَالَ قَالَ إِیَّایَ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَی ۔

وَتَابَعَہُ زُبَیْدٌ وَشُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৯১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٨٥) ابو امامہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا، جس وقت جمرۃ کو مارا گیا کہ کون سا جہاد افضل ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ظالم حکمران کے سامنے کلمہء حق کہنا۔
(۲۰۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ مُطَہَّرٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الْمُعَلَّی بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی غَالِبٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ رَمَی الْجَمْرَۃَ قِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الْجِہَادِ أَحَبُّ إِلَی اللَّہِ؟ قَالَ : کَلِمَۃُ حَقٍّ تُقَالُ لإِمِامٍ جَائِرٍ ۔

قَالَ الْمُعَلَّی وَکَانَ الْحَسَنُ یَقُولُ لإِمِامٍ ظَالِمٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৯২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٨٦) عبداللہ بن صامت سیدنا ابو ذر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میرے دوست نے مجھے سات چیزوں کی وصیت کی : 1 میں اس کی طرف دیکھوں جو مجھ سے کم تر ہے، اس کی طرف نہ دیکھوں جو مجھ سے بہتر ہے۔ 2 مساکین اور حقیر لوگوں سے محبت کا حکم دیا۔ 3 میں کسی سے سوال نہ کروں 4 میں صلہ رحمی کروں اگرچہ وہ مجھے پیچھے ہی چھوڑ دیں۔ 5 ۔ حق کہوں اگرچہ کڑوا ہی کیوں نہ ہو۔ 6 اللہ کے معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا خیال نہ کروں۔ 7 میں اکثر لا الٰہ الا اللہ کہتا رہوں کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔
(۲۰۱۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَارِئُ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَنْزَۃَ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا سَلاَّمٌ أَبُو الْمُنْذِرِ الْمُقْرِئُ الْبَصْرِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَوْصَانِی خَلِیلِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعٍ أَمَرَنِی أَنْ أَنْظُرَ إِلَی مَنْ ہُوَ دُونِی وَلاَ أَنْظُرَ إِلَی مَنْ ہُوَ فَوْقِی وَأَمَرَنِی بِحُبِّ الْمَسَاکِینِ وَالدُّنُوِّ مِنْہُمْ وَأَمَرَنِی أَنْ لاَ أَسْأَلَ أَحَدًا شَیْئًا وَأَمَرَنِی أَنْ أَصِلَ الرَّحِمَ وَإِنْ أَدْبَرَتْ وَأَمَرَنِی أَنْ أَقُولَ الْحَقَّ وَإِنْ کَانَ مُرًّا وَأَمَرَنِی أَنْ لاَ یَأْخُذَنِی فِی اللَّہِ لَوْمَۃُ لاَئِمٍ وَأَمَرَنِی أَنْ أُکْثِرَ مِنْ قَوْلِ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ فَإِنَّہَا مِنْ کَنْزِ الْجَنَّۃِ۔

لَفْظُ حَدِیثِہِ عَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৯৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٨٧) ایضا
(۲۰۱۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ وَالْحَسَنُ بْنُ دِینَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ فِی التَّاسِعِ مِنَ الإِمْلاَئِ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০১৯৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضئ اور تمام حکومتی معاملات جن میں نیکی کا حکم برائی سے منع کرنا یہ فرض کفایہ ہیں
(٢٠١٨٨) نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے حدود میں واقع ہونے اور سستی کرنے کی مثال ان کشتی والوں کی طرح ہے، جنہوں نے کشتی کے اوپر اور نیچے والے حصہ کے بارے میں کرہ اندازی کی تو نیچے کے حصہ والے اوپر والوں سے پانی لاتے تھے۔ وہ ان کے پاس سے گزرتے تو ان اوپر والوں کو تکلیف ہوتی۔ اوپر والے کہنے لگے : تم ہمارے اوپر پانی گراتے ہو جس سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ نیچے والوں نے کلہاڑا پکڑ لیا اور کشتی کو توڑنے لگے۔ اوپر والوں نے کہا : تم کیا کر رہے ہو ؟ اگر انھوں نے چھوڑ دیا جس کا وہ ارادہ رکھتے ہیں تو وہ تمام ہلاک ہوجائیں گے۔ اگر ان کے ہاتھ پکڑ لیں گے تو وہ نجات پالیں گے۔
(۲۰۱۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّیُّ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا الأَعْمَشُ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَثَلُ الْوَاقِعِ فِی حُدُودِ اللَّہِ وَالْمُدَاہِنِ فِیہَا کَمَثَلِ قَوْمٍ اسْتَہَمُوا عَلَی سَفِینَۃٍ فَأَصَابَ بَعْضَہُمْ سُفْلٌ وَأَصَابَ بَعْضَہُمْ عُلْوٌ فَکَانَ الَّذِینَ فِی السُّفْلِ یَسْتَقُونَ مِنَ الْعُلْوِ فَیَمُرُّونَ عَلَیْہِمْ فَیُؤْذُونَہُمْ فَقَالَ الَّذِینَ فِی الْعُلْوِ قَدْ آذَیْتُمُونَا تَصُبُّونَ عَلَیْنَا الْمَائَ قَالَ فَأَخَذُوا فَأْسًا یَعْنِی الَّذِینَ فِی السُّفْلِ فَجَعَلُوا یَحْفِرُونَ فِی السَّفِینَۃِ فَقَالَ لَہُمُ الَّذِینَ فِی الْعُلْوِ مَا تَصْنَعُونَ فَإِنْ تَرَکُوہُمْ وَمَا یُرِیدُونَ ہَلَکُوا جَمِیعًا وَإِنْ أَخَذُوا عَلَی أَیْدِیہِمْ نَجَوْا جَمِیعًا ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক: