আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
باغیوں سے قتال کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৮৬ টি
হাদীস নং: ১৬৫৭৭
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلافت طلب کرنے کا بیان
(١٦٥٧١) تقدم قبلہ
(۱۶۵۷۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلَیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : حَضَرْتُ أَبِی حِینَ أُصِیبَ فَأَثْنَوْا عَلَیْہِ فَقَالُوا : جَزَاکَ اللَّہُ خَیْرًا فَقَالَ رَاہِبٌ وَرَاغِبٌ۔ قَالُوا : اسْتَخْلِفْ ۔ فَقَالَ : أَتَحَمَّلُ أَمْرَکُمْ حَیًّا وَمَیِّتًا لَوَدِدْتُ أَنَّ حَظِّیَ مِنْہَا الْکَفَافُ لاَ عَلَیَّ وَلاَ لِی إِنْ أَسْتَخْلِفْ فَقَدِ اسْتَخْلَفَ مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنِّی وَإِنْ أَتْرُکْکُمْ فَقَدْ تَرَکَکُمْ مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنِّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ : فَعَرَفْتُ أَنَّہُ حِینَ ذَکَرَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- غَیْرُ مُسْتَخْلِفٍ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৭৮
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلافت طلب کرنے کا بیان
(١٦٥٧٢) ابن عمر فرماتے ہیں کہ میں حضرت حفصہ کے پاس آیا، اس نے کہا کہ کیا تمہیں پتہ ہے ابو جی کو خلیفہ بنادیا گیا ہے اور وہ اس پر راضی بھی نہیں تھے ؟ کہا : ہرگز نہیں، کہنے لگیں : ایسا ہونے والا ہے۔ میں نے قسم اٹھائی کہ اس پر میں ضرور ان سے بات کروں گا۔ پھر میں کسی سفر یا غزوہ میں چلا گیا، بات نہ کرسکا۔ جب واپس لوٹا تو اپنے والد سے ملا اور وہ مجھ سے سوالات کرنے لگے۔ میں نے کہا : میں نے لوگوں سے کچھ سنا ہے، میں وہ آپ کو نہیں کہہ سکتا۔ ان کا خیال ہے کہ آپ کی رضا مندی کے بغیر آپ کو خلیفہ بنایا گیا ہے اور میں جانتا ہوں اگر آپ کی بکریوں کا کوئی چرواہا ہوتا اور وہ آپ کے پاس آتا اور اپنی رعایت کو چھوڑ دیتا کہ اس سے وہ ضائع ہوگئی ہے اور لوگوں کی نگرانی تو اس سے بھی زیادہ سخت ہے۔ فرماتے ہیں : انھوں نے میری بات کی موافقت کی تھوڑی دیر ٹھہرے، پھر سر اٹھایا اور فرمایا : اللہ نے اپنے دین کی حفاظت کرنی ہے۔ اگر میں نے خلافت طلب نہیں کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی تو طلب نہیں کی تھی۔ اگر میں خلیفہ بنا ہوں تو ابوبکر بھی نے خلیفہ بنے تھے۔ ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر کا ہی ذکر کرتے رہے تو میں سمجھ گیا کہ غیر خلیفہ کی صورت میں کوئی آپ سے عدل نہیں کرسکتا۔
(۱۶۵۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی حَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَتْ : أَعَلِمْتَ أَنَّ أَبَاکَ غَیْرُ مُسْتَخْلِفٍ؟ قَالَ قُلْتُ : کَلاَّ ۔ قَالَتْ : إِنَّہُ فَاعِلٌ۔ فَحَلَفْتُ أَنْ أُکَلِّمَہُ فِی ذَلِکَ فَخَرَجْتُ فِی سَفَرٍ أَوْ قَالَ فِی غَزَاۃٍ فَلَمْ أُکَلِّمْہُ فَکُنْتُ فِی سَفَرِی کَأَنَّمَا أَحْمِلُ بِیَمِینِی جَبَلاً حَتَّی قَدِمْتُ فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ فَجَعَلَ یُسَائِلُنِی فَقُلْتُ لَہُ إِنِّی سَمِعْتُ النَّاسَ یَقُولُونَ مَقَالَۃً فَآلَیْتُ أَنْ أَقُولَہَا لَکَ زَعَمُوا أَنَّکَ غَیْرُ مُسْتَخْلِفٍ وَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّہُ لَوْ کَانَ لَکَ رَاعِی غَنَمٍ فَجَائَ کَ وَقَدْ تَرَکَ رِعَایَتَہُ رَأَیْتَ أَنْ قَدْ ضَیَّعَ فَرِعَایَۃُ النَّاسِ أَشَدُّ قَالَ فَوَافَقَہُ قَوْلِی فَأَطْرَقَ مَلِیًّا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ یَحْفَظُ دِینَہُ وَإِنْ لاَ أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَسْتَخْلِفْ وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ قَدِ اسْتَخْلَفَ ۔ قَالَ : فَمَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ ذَکَرَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَعَلِمْتُ أَنَّہُ لاَ یَعْدِلُ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَحَدًا وَأَنَّہُ غَیْرُ مُسْتَخْلِفٍ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَعْمَرٍ۔ [صحیح]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَعْمَرٍ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৭৯
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلافت طلب کرنے کا بیان
(١٦٥٧٣) شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ حضرت علی کو کہا گیا کہ ہمارے لیے خلیفہ مقرر فرما دیں تو فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خلیفہ مقرر نہیں فرمایا۔ میں کیسے مقرر کر دوں۔ لیکن اگر اللہ انپے بندوں سے بھلائی کا ارادہ کریں تو انھیں خیر پر جمع فرما دیتے ہیں، جیسے اس نے اپنے نبی کے بعد جمع فرما دیا تھا۔
(۱۶۵۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا حَصِینُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ قِیلَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اسْتَخْلِفْ عَلَیْنَا۔
فَقَالَ : مَا اسْتَخْلَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَسْتَخْلِفَ وَلَکِنْ إِنْ یُرِدِ اللَّہُ بِالنَّاسِ خَیْرًا جَمَعَہُمْ عَلَی خَیْرِہِمْ کَمَا جَمَعَہُمْ بَعْدَ نَبِیِّہِمْ -ﷺ- عَلَی خَیْرِہِمْ۔ [صحیح]
فَقَالَ : مَا اسْتَخْلَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَسْتَخْلِفَ وَلَکِنْ إِنْ یُرِدِ اللَّہُ بِالنَّاسِ خَیْرًا جَمَعَہُمْ عَلَی خَیْرِہِمْ کَمَا جَمَعَہُمْ بَعْدَ نَبِیِّہِمْ -ﷺ- عَلَی خَیْرِہِمْ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৮০
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلافت طلب کرنے کا بیان
(١٦٥٧٤) ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے نکلے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مرض الموت میں تھے۔ لوگوں نے پوچھا : اے ابو حسن ! نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیسے ہیں ؟ فرمایا : الحمد للہ بہتر ہیں۔ عباس بن عبدالمطلب نے علی کا ہاتھ پکڑا اور کہا : آپ اللہ کی قسم ! تین کے بعد لاٹھی والے ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ اسی تکلیف میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوجائیں گے اور موت کے وقت میں بنو عبدالمطلب کے چہروں کو جانتا ہوں؛ لہٰذا چلو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے امارت کے بارے میں پوچھ لیں۔ اگر ہم میں ہوگی تو پتہ چل جائے گا۔ اگر غیروں میں ہوگی تو ہم بات کریں گے کہ ہمارے بارے میں وصیت فرما دیں تو علی فرمانے لگے : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کبھی سوال نہیں کروں گا؛ کیونکہ اگر آپ نے منع کردیا تو لوگ پھر کبھی ہمیں یہ نہیں دیں گے۔
(۱۶۵۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخِرِ الْجُزْئِ الْعَاشِرِ مِنَ الْفَوَائِدِ الْکَبِیرِ لأَبِی الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ الأَنْصَارِیِّ وَکَانَ کَعْبُ بْنُ مَالِکٍ أَحَدَ الثَّلاَثَۃِ الَّذِینَ تِیبَ عَلَیْہِمْ فَأَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ کَعْبٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَہُ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی وَجَعِہِ الَّذِی تُوُفِّیَ فِیہِ فَقَالَ النَّاسُ : یَا أَبَا حَسَنٍ کَیْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَ : أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّہِ بَارِئًا۔ قَالَ : فَأَخَذَ بِیَدِہِ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : أَنْتَ وَاللَّہِ بَعْدَ ثَلاَثٍ عَبْدُ الْعَصَا وَإِنِّی وَاللَّہِ لأَرَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- سَوْفَ یَتَوَفَّاہُ اللَّہُ مِنْ وَجَعِہِ ہَذَا إِنِّی أَعْرِفُ وُجُوہَ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عِنْدَ الْمَوْتِ فَاذْہَبْ بِنَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلْنَسَلْہُ فِی مَنْ ہَذَا الأَمْرُ فَإِنْ کَانَ فِینَا عَلِمْنَا ذَلِکَ وَإِنْ کَانَ فِی غَیْرِنَا کَلَّمْنَاہُ فَأَوْصَی بِنَا۔ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّا وَاللَّہِ لَئِنْ سَأَلْنَاہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَمَنَعَنَاہَا لاَ یُعْطِینَاہَا النَّاسُ بَعْدَہُ أَبَدًا وَإِنِّی وَاللَّہِ لاَ أَسْأَلُہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ بِشْرِ بْنِ شُعَیْبٍ۔ وَفِی ہَذَا وَفِیمَا قَبْلَہُ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یَسْتَخْلِفْ أَحَدًا بِالنَّصِّ عَلَیْہ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৮১
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلافت طلب کرنے کا بیان
(١٦٥٧٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب ابوبکر بوجھل ہوگئے تو فلاں فلاں آپ کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے خلیفۃ الرسول ! کیا پتہ کل کیا ہوگا آپ عمر کو خلیفہ نامزد کردیا ؟ فرماتی ہیں : ہم نے آپ کو بٹھایا تو فرمایا : کیا تم مجھے اللہ سے ڈراتے ہو ؟ میں کہتا ہوں کہ میں نے تم میں جو سب سے بہتر ہے اسے خلیفہ نامزد کرتا ہوں۔
(۱۶۵۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ أُمُّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : لَمَّا ثَقُلَ أَبِی دَخَلَ عَلَیْہِ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ فَقَالُوا : یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللَّہِ مَاذَا تَقُولُ لِرَبِّکَ غَدًا إِذَا قَدِمْتَ عَلَیْہِ وَقَدِ اسْتَخْلَفْتَ عَلَیْنَا ابْنَ الْخَطَّابِ؟ قَالَتْ فَأَجْلَسْنَاہُ فَقَالَ : أَبِاللَّہِ تُرْہِبُونِی أَقُولُ اسْتَخْلَفْتُ عَلَیْہِمْ خَیْرَہُمْ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৮২
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلافت طلب کرنے کا بیان
(١٦٥٧٦) یوسف بن محمد کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی کہ حضرت ابوبکر نے اپنی بیماری میں حضرت عثمان کو وصیت لکھوائی تھی : ” بسم اللہ الرحمن الرحیم، یہ وصیت ابوبکر بن ابی قحافہ کی طرف سے ان کے دنیا سے رخصت ہوتے وقت کہ جب جھوٹا بھی سچ بولتا ہے، خائن بھی امنت ادا کرتا ہے اور کافر بھی ایمان لانے کی سوچتا ہے۔ میں اپنے بعد عمر کو خلیفہ نامزد کرتا ہوں۔ اگر وہ انصاف کریں تو یہ میرا ان کے بارے میں گمان ہے اور میری امید ہے اور اگر وہ ظلم و زیادتی کریں تو میں غیب نہیں جانتا اور ہر بندے کے لیے وہی ہے جو اس نے کمایا { وَسَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْٓا اَیَّ مُنقَلَبٍ یَّنقَلِبُوْنَ } [الشعراء ٢٢٧]
(۱۶۵۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الأَمِیرُ أَبُو أَحْمَدَ خَلَفُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ یُوسُفَ بْنَ مُحَمَّدٍ یَقُولُ بَلَغَنِی أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَوْصَی فِی مَرَضِہِ فَقَالَ لِعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اکْتُبْ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ہَذَا مَا أَوْصَی بِہِ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی قُحَافَۃَ عِنْدَ آخِرِ عَہْدِہِ بِالدُّنْیَا خَارِجًا مِنْہَا وَأَوَّلِ عَہْدِہِ بِالآخِرَۃِ دَاخِلاً فِیہَا حِینَ یَصْدُقُ الْکَاذِبُ وَیُؤَدِّی الْخَائِنُ وَیُؤْمِنُ الْکَافِرُ إِنِّی اسْتَخْلَفْتُ بَعْدِی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَإِنْ عَدَلَ فَذَاکَ ظَنِّی بِہِ وَرَجَائِی فِیہِ وَإِنْ بَدَّلَ وَجَارَ فَلاَ أَعْلَمُ الْغَیْبَ وَلِکُلِّ امْرِئٍ مَا اکْتَسَبَ {وَسَیَعْلَمُ الَّذِینَ ظَلَمُوا أَیَّ مُنْقَلَبٍ یَنْقَلِبُونَ}۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৮৩
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلافت طلب کرنے کا بیان
(١٦٥٧٧) سابقہ روایت
(۱۶۵۷۷) وَقَدْ أَنْبَأَنِیہِ الْقَاضِی أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ إِجَازَۃً أَنَّ أَبَا مُحَمَّدٍ الْفَاکِہِیَّ أَخْبَرَہُمْ فَذَکَرَہُ فِی إِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔ وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُجَبَّرِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ مَوْصُولاً۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৮৪
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلاحیت والوں کے درمیان مجلسِ شوری مقرر کرنے کا بیان
(١٦٥٧٨) معدان بن ابی طلحہ عمری فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے حمد وثناء بیان کی پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر کا ذکر فرمایا، پھر فرمایا : اے لوگو ! کاش میں مرغا ہوتا، ایک دو چونچ بھر دانہ کھاتا۔ لگتا ہے میرا وقت قریب آگیا ہے۔ لوگوں نے مجھے خلیفہ بنایا اور اللہ تعالیٰ اپنے دین اور اپنی خلافت اور جو اپنے پیغمبر کو دے کر بھیجا ہے اسے ضائع نہیں کریں گے۔ میرے بارے میں جلدی نہ کرو بلکہ آپس میں ان چھ اشخاص کے بارے میں مشورہ کرلو کہ جن سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رضا مندی کی حالت میں فوت ہوئے۔ جس کی بھی بیعت کرو گے اس کی بات ماننا اور اطاعت کرنا اور بہت سارے لوگ اس میں طعنہ زنی بھی کریں گے۔ اگر وہ ایسا کریں تو وہ اللہ کے دشمن ہیں جو گمراہ ہیں۔ میں ان سے اپنے ہاتھ سے جہاد کرتا ہوں اور میں اپنے بعد کوئی اہم چیز میرے نزدیک کلالہ سے بڑھ کر نہیں چھوڑ رہا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اس کے بارے میں بڑی سختی سے وصیت کی تھی، میرے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا تھا : اے عمر ! تجھے آیۃ الصیف جو سورة النساء کی آخری آیت ہے کافی ہے “ اور اگر میں زندہ رہا تو اس کے بارے میں ایسا فیصلہ کروں گا کہ قرآن پڑھنے والے اور نہ پڑھنے والے میں کوئی اختلاف نہیں رہے گا اور میں اللہ کو گواہ بناتا ہوں کہ ہم نے مختلف علاقوں کے امیر اس لیے مقرر فرمائے تھے کہ وہ لوگوں کو دین اور سنت رسول سکھائیں اور جو مشکل ہو ہمیں بتائیں اور اے لوگو ! تم دو درختوں سے کھاتے ہو اور میں انھیں خبیث سمجھتاہوں۔ میں نے عہد رسالت میں دیکھا کہ اگر کوئی شخص انھیں کھا لیتا تو اس کا ہاتھ پکڑ کر بقیع میں چھوڑ دیا جاتا جو ان کو کھانا چاہے انھیں پکا کر کھائے اور وہ لہسن اور پیاز ہے۔ معدان کہتے ہیں : یہ خطبہ آپ نے جمعہ کے دن دیا تھا اور بدھ کے دن آپ فوت ہوگئے تھے اور ذوالحجہ کی ٢٦ تاریخ تھی۔
(۱۶۵۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ الْیَعْمَرِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ ذَکَرَ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- وأبا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ قَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی رَأَیْتُ کَأَن دِیکًا نَقَرَنِی نَقْرَۃً أَوْ نَقْرَتَیْنِ وَإِنِّی لاَ أَرَی ذَلِکَ إِلاَّ لِحُضُورِ أَجَلِی وَإِنَّ أُنَاسًا یَأْمُرُونِّی بِأَنْ أَسْتَخْلِفَ وَإِنَّ اللَّہَ لَمْ یَکُنْ لِیُضَیِّعَ دِینَہُ وَخِلاَفَتَہُ وَمَا بَعَثَ بِہِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَإِنْ عُجِّلَ بِی فَالشُّورَی فِی ہَؤُلاَئِ السِّتَّۃِ الَّذِینَ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ عَنْہُمْ رَاضٍ فَمَنْ بَایَعْتُمْ فَاسْمَعُوا لَہُ وَأَطِیعُوا وَإِنَّ نَاسًا سَیَطْعَنُونَ فِی ذَلِکَ فَإِنْ فَعَلُوا فَأُولَئِکَ أَعْدَاء ُ اللَّہِ الْکَفَرَۃُ الضُّلاَّلُ أَنَا جَاہَدْتُہُمْ بِیَدِی ہَذِہِ عَلَی الإِسْلاَمِ وَإِنِّی لاَ أَدَعُ شَیْئًا أَہَمَّ عِنْدِی مِنْ أَمْرِ الْکَلاَلَۃِ وَمَا أَغْلَظَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی شَیْئٍ مَا أَغْلَظَ لِی فِیہِ فَطَعَنَ بِإِصْبَعِہِ فِی صَدْرِی أَوْ فِی جَنْبِی ثُمَّ قَالَ : یَا عُمَرُ یَکْفِیکَ آیَۃُ الصَّیْفِ الَّتِی فِی آخِرِ سُورَۃِ النِّسَائِ ۔ وَإِنِّی إِنْ أَعِشْ أَقْضِ فِیہَا بِقَضَائٍ لاَ یَخْتَلِفُ فِیہِ أَحَدٌ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَمَنْ لَمْ یَقْرَإِ الْقُرْآنَ وَإِنِّی أُشْہِدُ اللَّہَ عَلَی أُمَرَائِ الأَمْصَارِ فَإِنِّی إِنَّمَا بَعَثْتُہُمْ لِیُعَلِّمُوا النَّاسَ دِینَہُمْ وَسُنَّۃَ نَبِیِّہِمْ وَیَرْفَعُوا إِلَیْنَا مَا أَشْکَلَ عَلَیْہِمْ وَإِنَّکُمْ أَیُّہَا النَّاسُ تَأْکُلُونَ مِنْ شَجَرَتَیْنِ لاَ أُرَاہُمَا إِلاَّ خَبِیثَتَیْنِ قَدْ کُنْتُ أَرَی الرَّجُلَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُوجَدُ رِیحُہُمَا مِنْہُ فَیُؤْخَذُ بِیَدِہِ فَیُخْرَجُ إِلَی الْبَقِیعِ فَمَنْ أَکَلَہُمَا فَلْیُمِتْہُمَا طَبْخًا الثُّومُ وَالْبَصَلُ۔ قَالَ خَطَبَ لَہُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَمَاتَ یَوْمَ الأَرْبِعَائِ لأَرْبَعٍ بَقِینَ مِنْ ذِی الْحِجَّۃِ۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৮৫
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلاحیت والوں کے درمیان مجلسِ شوری مقرر کرنے کا بیان
(١٦٥٧٩) عمرو بن میمون حضرت عمر کے قتل کے قصے کو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ لوگوں نے حضرت عمر (رض) سے کہا کہ خلیفہ نامزد کردیں تو فرمایا : ان صحابہ سے بڑھ کر اس فیصلے کا حق دار کوئی نہیں اور علی، عثمان، زبیر، طلحہ، سعد، عبدالرحمن بن عوف (رض) کے نام لیے۔ عبداللہ بن عمر بھی اگر حاضر ہیں تو ان کے لیے معاملے سے کچھ نہیں، اگر سعد امیر بن جائیں تو بہتر ہے اگر نہیں تو اپنے مشورے سے مقرر کرلو۔ میں کسی عجز یا خیانت سے اسے معزول نہیں کروں گا اور کہا : جو بھی میرے بعد خلیفہ بنے میں اسے وصیت کرتا ہوں کہ مہاجرین کے حق کو پہچانے، ان کی عزت اور مقام ومرتبے کا خیال رکھے اور انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ گھر اور ایمان والے ہیں ان کے محسن سے قبول کرے اور مسیء سے درگزر کرے اور تمام علاقے والوں کے لیے خیر کی وصیت کرتا ہوں؛ کیونکہ وہ اسلام کے مدد گار، مال کو جمع کرنے والے اور دشمن کا غضب ہیں اور ان سے ان کا زائد مال ہی ان کی رضا مندی سے لیا جائے اور دیہاتیوں کے بارے میں خیر کی وصیت کرتا ہوں؛ کیونکہ وہ اصل عرب ہیں۔ اسلام کا مادہ ہیں۔ ان کے زائد مالوں کو لے کر انہی کے فقراء پر لوٹا دیا جائے اور میں اسے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذمہ کی وصیت کرتا ہوں کہ ان کے عہد کو پورا کرے۔ کسی کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہ دیں۔ جب فوت ہوگئے تو ہم نکلے اور چلے اور پھر آگے ان کے دفن تک مکمل روایت بیان فرمائی۔ پھر فرماتے ہیں کہ ان کو دفن کرنے کے بعد واپس آئے تو یہ گروہ جمع ہوگیا تو عبدالرحمن (رض) کہنے لگے : اپنے معاملات کسی بھی تین کو سونپ دو ، زبیر (رض) نے حضرت علی (رض) طلحہ (رض) نے عثمان (رض) اور سعد (رض) نے عبدالرحمن (رض) کو چنا تو عبدالرحمن (رض) کہنے لگے : اب آپ میں سے کوئی اور اس کو چھوڑنا چاہتا ہے تاکہ وہ زیادہ حریص ہو اصلح امت پر ؟ تو دونوں شیخان خاموش رہے تو عبدالرحمن (رض) نے کہا : میں پیچھے ہٹتا ہوں لیکن کیا میں فیصلہ کروں ؟ کہا : ہاں۔ تو آپ نے ان میں سے ایک کا ہاتھ پکڑا اور کہا : آپ کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قرابت اور تقدیم اسلام ہے اگر میں آپ کو امیر بنا دوں آپ ضرور انصاف کریں گے، لیکن میں عثمان (رض) کو امیر بناتا ہوں تو حضرت عثمان (رض) کو کہا : اپنا ہاتھ اٹھاؤ، خود بیعت کی اور حضرت علی (رض) نے بھی بیعت کرلی اور اہل الدار بھی آئے، انھوں نے بھی بیعت کرلی۔
(۱۶۵۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ حُصَیْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ فِی قِصَّۃِ مَقْتَلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فَقَالُوا : أَوْصِ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اسْتَخْلِفْ۔
فَقَالَ : مَا أَحَدٌ أَحَقَّ بِہَذَا الأَمْرِ مِنْ ہَؤُلاَئِ النَّفَرِ أَوِ الرَّہْطِ الَّذِینَ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ عَنْہُمْ رَاضٍ فَسَمَّی عَلِیًّا وَعُثْمَانَ وَالزُّبَیْرَ وَطَلْحَۃَ وَسَعْدًا وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَقَالَ : لِیَشْہَدْکُمْ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَلَیْسَ لَہُ مِنَ الأَمْرِ شَیْئٌ کَالتَّعْزِیَۃِ لَہُ وَقَالَ : فَإِنْ أَصَابَتِ الإِمْرَۃُ سَعْدًا فَہُوَ ذَاکَ وَإِلاَّ فَلْیَسْتَعِنْ بِہِ أَیُّکُمْ مَا أُمِّرَ فَإِنِّی لَمْ أَعْزِلْہُ مِنْ عَجْزٍ وَلاَ خِیَانَۃٍ۔ وَقَالَ : أُوصِی الْخَلِیفَۃَ مِنْ بَعْدِی بِالْمُہَاجِرِینَ الأَوَّلِینَ أَنْ یَعْلَمَ لَہُمْ حَقَّہُمْ وَیَحْفَظَ لَہُمْ حُرْمَتَہُمْ وَأُوصِیہِ بِالأَنْصَارِ الَّذِینَ تَبَوَّء ُوا الدَّارَ وَالإِیمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ أَنْ یُقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِہِمْ وَأَنْ یُعْفَی عَنْ مُسِیئِہِمْ وَأُوصِیہِ بِأَہْلِ الأَمْصَارِ خَیْرًا فَإِنَّہُمْ رِدْء ُ الإِسْلاَمِ وَجُبَاۃُ الأَمْوَالِ وَغَیْظُ الْعَدُوِّ أَنْ لاَ یُؤْخَذَ مِنْہُمْ إِلاَّ فَضْلُہُمْ عَنْ رِضَاہُمْ وَأُوصِیہِمْ بِالأَعْرَابِ خَیْرًا فَإِنَّہُمْ أَصْلُ الْعَرَبِ وَمَادَّۃُ الإِسْلاَمِ أَنْ یُؤْخَذَ مِنْ حَوَاشِی أَمْوَالِہِمْ فَیُرَدُّ عَلَی فُقَرَائِہِمْ وَأُوصِیہِ بِذِمَّۃِ اللَّہِ وَذِمَّۃِ رَسُولِہِ أَنْ یُوفَی لَہُمْ بِعَہْدِہِمْ وَأَنْ یُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِہِمْ وَلاَ یُکَلَّفُوا إِلاَّ طَاقَتَہُمْ۔ فَلَمَّا قُبِضَ خَرَجْنَا بِہِ فَانْطَلَقْنَا نَمْشِی وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی دَفْنِہِ قَالَ فَلَمَّا فُرِغَ مِنْ دَفْنِہِ وَرَجَعُوا اجْتَمَعَ ہَؤُلاَئِ الرَّہْطِ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اجْعَلُوا أَمْرَکُمْ إِلَی ثَلاَثَۃٍ مِنْکُمْ۔ قَالَ الزُّبَیْرُ : قَدْ جَعَلْتُ أَمْرِی إِلَی عَلِیٍّ۔ وَقَالَ طَلْحَۃُ : قَدْ جَعَلْتُ أَمْرِی إِلَی عُثْمَانَ وَقَالَ سَعْدٌ : قَدْ جَعَلْتُ أَمْرِی إِلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : أَیُّکُمَا یَبْرَأُ مِنْ ہَذَا الأَمْرِ فَیَجْعَلُہُ إِلَیَّ وَاللَّہُ عَلَیَّ وَالإِسْلاَمُ لَیَنْظُرَنَّ أَفْضَلَہُمْ فِی نَفْسِہُ وَلَیَحْرِصَنَّ عَلَی صَلاَحِ الأُمَّۃِ ؟ قَالَ : فَأُسْکِتَ الشَّیْخَانِ۔ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : أَفَتَجْعَلُونَہُ إِلَیَّ وَاللَّہُ عَلَیَّ أَنْ لاَ آلُو عَنْ أَفْضَلِکُمْ؟ فَقَالاَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَأَخَذَ بِیَدِ أَحَدِہِمَا فَقَالَ لَکَ مِنْ قَرَابَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَالْقِدَمِ فِی الإِسْلاَمِ مَا قَدْ عَلِمْتَ وَاللَّہُ عَلَیْکَ لَئِنْ أَنَا أَمَّرْتُکَ لَتَعْدِلَنَّ وَلَئِنْ أَنَا أَمَّرْتُ عُثْمَانَ لَتَسْمَعَنَّ وَلَتُطِیعَنَّ۔ ثُمَّ خَلاَ بِالآخَرِ فَقَالَ لَہُ مِثْلَ ذَلِکَ فَلَمَّا أَخَذَ الْمِیثَاقَ قَالَ : ارْفَعْ یَدَکَ یَا عُثْمَانُ فَبَایَعَہُ وَبَایَعَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَوَلَجَ أَہْلُ الدَّارِ فَبَایَعُوہُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح]
فَقَالَ : مَا أَحَدٌ أَحَقَّ بِہَذَا الأَمْرِ مِنْ ہَؤُلاَئِ النَّفَرِ أَوِ الرَّہْطِ الَّذِینَ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ عَنْہُمْ رَاضٍ فَسَمَّی عَلِیًّا وَعُثْمَانَ وَالزُّبَیْرَ وَطَلْحَۃَ وَسَعْدًا وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَقَالَ : لِیَشْہَدْکُمْ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَلَیْسَ لَہُ مِنَ الأَمْرِ شَیْئٌ کَالتَّعْزِیَۃِ لَہُ وَقَالَ : فَإِنْ أَصَابَتِ الإِمْرَۃُ سَعْدًا فَہُوَ ذَاکَ وَإِلاَّ فَلْیَسْتَعِنْ بِہِ أَیُّکُمْ مَا أُمِّرَ فَإِنِّی لَمْ أَعْزِلْہُ مِنْ عَجْزٍ وَلاَ خِیَانَۃٍ۔ وَقَالَ : أُوصِی الْخَلِیفَۃَ مِنْ بَعْدِی بِالْمُہَاجِرِینَ الأَوَّلِینَ أَنْ یَعْلَمَ لَہُمْ حَقَّہُمْ وَیَحْفَظَ لَہُمْ حُرْمَتَہُمْ وَأُوصِیہِ بِالأَنْصَارِ الَّذِینَ تَبَوَّء ُوا الدَّارَ وَالإِیمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ أَنْ یُقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِہِمْ وَأَنْ یُعْفَی عَنْ مُسِیئِہِمْ وَأُوصِیہِ بِأَہْلِ الأَمْصَارِ خَیْرًا فَإِنَّہُمْ رِدْء ُ الإِسْلاَمِ وَجُبَاۃُ الأَمْوَالِ وَغَیْظُ الْعَدُوِّ أَنْ لاَ یُؤْخَذَ مِنْہُمْ إِلاَّ فَضْلُہُمْ عَنْ رِضَاہُمْ وَأُوصِیہِمْ بِالأَعْرَابِ خَیْرًا فَإِنَّہُمْ أَصْلُ الْعَرَبِ وَمَادَّۃُ الإِسْلاَمِ أَنْ یُؤْخَذَ مِنْ حَوَاشِی أَمْوَالِہِمْ فَیُرَدُّ عَلَی فُقَرَائِہِمْ وَأُوصِیہِ بِذِمَّۃِ اللَّہِ وَذِمَّۃِ رَسُولِہِ أَنْ یُوفَی لَہُمْ بِعَہْدِہِمْ وَأَنْ یُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِہِمْ وَلاَ یُکَلَّفُوا إِلاَّ طَاقَتَہُمْ۔ فَلَمَّا قُبِضَ خَرَجْنَا بِہِ فَانْطَلَقْنَا نَمْشِی وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی دَفْنِہِ قَالَ فَلَمَّا فُرِغَ مِنْ دَفْنِہِ وَرَجَعُوا اجْتَمَعَ ہَؤُلاَئِ الرَّہْطِ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اجْعَلُوا أَمْرَکُمْ إِلَی ثَلاَثَۃٍ مِنْکُمْ۔ قَالَ الزُّبَیْرُ : قَدْ جَعَلْتُ أَمْرِی إِلَی عَلِیٍّ۔ وَقَالَ طَلْحَۃُ : قَدْ جَعَلْتُ أَمْرِی إِلَی عُثْمَانَ وَقَالَ سَعْدٌ : قَدْ جَعَلْتُ أَمْرِی إِلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : أَیُّکُمَا یَبْرَأُ مِنْ ہَذَا الأَمْرِ فَیَجْعَلُہُ إِلَیَّ وَاللَّہُ عَلَیَّ وَالإِسْلاَمُ لَیَنْظُرَنَّ أَفْضَلَہُمْ فِی نَفْسِہُ وَلَیَحْرِصَنَّ عَلَی صَلاَحِ الأُمَّۃِ ؟ قَالَ : فَأُسْکِتَ الشَّیْخَانِ۔ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : أَفَتَجْعَلُونَہُ إِلَیَّ وَاللَّہُ عَلَیَّ أَنْ لاَ آلُو عَنْ أَفْضَلِکُمْ؟ فَقَالاَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَأَخَذَ بِیَدِ أَحَدِہِمَا فَقَالَ لَکَ مِنْ قَرَابَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَالْقِدَمِ فِی الإِسْلاَمِ مَا قَدْ عَلِمْتَ وَاللَّہُ عَلَیْکَ لَئِنْ أَنَا أَمَّرْتُکَ لَتَعْدِلَنَّ وَلَئِنْ أَنَا أَمَّرْتُ عُثْمَانَ لَتَسْمَعَنَّ وَلَتُطِیعَنَّ۔ ثُمَّ خَلاَ بِالآخَرِ فَقَالَ لَہُ مِثْلَ ذَلِکَ فَلَمَّا أَخَذَ الْمِیثَاقَ قَالَ : ارْفَعْ یَدَکَ یَا عُثْمَانُ فَبَایَعَہُ وَبَایَعَ لَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَوَلَجَ أَہْلُ الدَّارِ فَبَایَعُوہُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৮৬
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلاحیت والوں کے درمیان مجلسِ شوری مقرر کرنے کا بیان
(١٦٥٨٠) سالم بن عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ والد محترم کی موت کے وقتحضرت عثمان، علی، عبدالرحمن بن عوف، زبیر اور سعد بن ابی وقاص (رض) حضرت عمر (رض) کے پاس آئے۔ طلحہ بن عبید اللہ وہاں حاضر نہ تھے۔ حضرت عمر نے چند گھڑیاں انھیں دیکھا پھر فرمایا : میں تم سے ایک معاملے میں مشورہ کرتا ہوں، لوگوں میں اس میں کوئی مخالفت نہیں۔ اگر مخالفت ہوئی تو تمہاری طرف سے ہوگی اور امارت کا معاملہ ان چھ صحابہ کے سامنے پیش کردیا۔ تمہاری قومیں تم تین میں سے کسی کو خلیفہ بنائیں گی۔ اگر عثمان تمہیں امارت ملے تو ابو معیط کو لوگوں پر امیر نہ بنانا، اگر عبدالرحمن آپ امیر بنیں تو اپنے اقرباء کو امیر مت بنانا، اگر علی آپ امیر بنیں تو بنو ہاشم میں کسی کو عادل نہ بنانا لوگوں سے مشورہ کرنا، پھر ان پر امام مقرر کرنا۔ حضرت عثمان نے ٢ یا ٣ مرتبہ مجھے بلایا کہ مجھے بھی مشورہ میں شریک کرلیں، لیکن حضرت عمر نے میرا نام نہیں لیا اور واللہ میں ان کے ساتھ ملنا بھی نہیں چاہتا تھا اور نہ میرے والد نے کہا۔ واللہ میں نے بہت ہی کم ان سے سنا کہ انھوں نے لبوں کو حرکت دی ہو اور حق کے علاوہ کوئی اور بات ان کے منہ سے نکلی ہو، جب حضرت عثمان نے بار بار مجھے بلایا تو میں نے کہا : کیا تمہیں سمجھ نہیں کہ تم امارت طلب کر رہے ہو اور امیر المؤمنین زندہ ہیں۔ واللہ ! گویا میں نے حضرت عمر کو ان کی موت سے اٹھا دیا تو عمر فرمانے لگے : ٹھہرو، جب میں فوت ہو جاؤں تو صہیب جو بنو جدعان کے مولیٰ ہیں تین راتوں تک لوگوں کو نماز پڑھائیں، تین دن کے بعدلوگوں کے سربراہان اور قبیلوں کے امراء کو جمع کرنا اور امارت کے لیے مشورہ کرنا اور جو بغیر مشورہ کے امیر بنے اس کی گردن اڑا دینا۔
(۱۶۵۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ : دَخَلَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ نَزَلَ بِہِ الْمَوْتُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَعَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَالزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ وَسَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَکَانَ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ غَائِبًا بِأَرْضِہِ بِالسَّرَاۃِ فَنَظَرَ إِلَیْہِمْ عُمَرُ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَ إِنِّی قَدْ نَظَرْتُ لَکُمْ فِی أَمْرِ النَّاسِ فَلَمْ أَجِدْ عِنْدَ النَّاسِ شِقَاقًا إِلاَّ أَنْ یَکُونَ فِیکُمْ شَیْئٌ فَإِنْ کَانَ شِقَاقٌ فَہُوَ مِنْکُمْ وَإِنَّ الأَمْرَ إِلَی سِتَّۃٍ إِلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ وَطَلْحَۃَ وَسَعْدٍ ثُمَّ إِنَّ قَوْمَکُمْ إِنَّمَا یُؤَمِّرُونَ أَحَدَکُمْ أَیُّہَا الثَّلاَثَۃُ فَإِنْ کُنْتَ عَلَی شَیْئٍ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ یَا عُثْمَانُ فَلاَ تَحْمِلَنَّ بَنِی أَبِی مُعَیْطٍ عَلَی رِقَابِ النَّاسِ وَإِنْ کُنْتَ عَلَی شَیْئٍ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ یَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَلاَ تَحْمِلَنَّ أَقَارِبَکَ عَلَی رِقَابِ النَّاسِ وَإِنْ کُنْتَ عَلَی شَیْئٍ یَا عَلِیُّ فَلاَ تَحْمِلَنَّ بَنِی ہَاشِمٍ عَلَی رِقَابِ النَّاسِ قُومُوا فَتَشَاوَرُوا وَأَمِّرُوا أَحَدَکُمْ فَقَامُوا یَتَشَاوَرُونَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ فَدَعَانِی عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ لِیُدْخِلَنِی فِی الأَمْرِ وَلَمْ یُسَمِّنِی عُمَرُ وَلاَ وَاللَّہِ مَا أُحِبُّ أَنِّی کُنْتُ مَعَہُمْ عِلْمًا مِنْہُ بِأَنَّہُ سَیَکُونُ مِنْ أَمْرِہِمْ مَا قَالَ أَبِی وَاللَّہِ لَقَلَّمَا سَمِعْتُہُ حَرَّکَ شَفَتَیْہِ بِشَیْئٍ قَطُّ إِلاَّ کَانَ حَقًّا فَلَمَّا أَکْثَرَ عُثْمَانُ دُعَائِی قُلْتُ أَلاَ تَعْقِلُونَ تُؤَمِّرُونَ وَأَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ حَیٌّ فَوَاللَّہِ لَکَأَنَّمَا أَیْقَظْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ مَرْقَدٍ فَقَالَ عُمَرُ أَمْہِلُوا فَإِنْ حَدَثَ بِی حَدَثٌ فَلْیُصَلِّ لِلنَّاسِ صُہَیْبٌ مَوْلَی بَنِی جُدْعَانَ ثَلاَثَ لَیَالٍ ثُمَّ اجْمَعُوا فِی الْیَوْمِ الثَّالِثِ أَشْرَافَ النَّاسِ وَأُمَرَائَ الأَجْنَادِ فَأَمِّرُوا أَحَدَکُمْ فَمَنْ تَأَمَّرَ عَنْ غَیْرِ مَشُورَۃٍ فَاضْرِبُوا عُنُقَہُ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৮৭
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر امام اپنے بعد کسی کو خلافت کا اہل سمجھے تو اس کے بارے میں تنبیہ کر دے
(١٦٥٨١) عبیداللہ بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس آیا۔ میں نے کہا : آپ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیماری کے بارے میں بتائیے، فرمانے لگیں : کیوں نہیں۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوگئے تو پوچھا : کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ؟ میں نے کہا : نہیں، وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں یا رسول اللہ ! فرمایا برتن میں پانی رکھو۔ فرماتی ہیں : پانی رکھا گیا، آپ نے غسل فرمایا کہ کچھ افاقہ ہوجائے لیکن آپ پر غشی طاری ہوگئی ۔ پھر افاقہ ہوا تو پوچھا : لوگوں نے نماز پڑھ لی ؟ بتایا : آپ کا انتظار ہے ہیں، پھر برتن میں پانی رکھنے کا فرمایا : پھر غسل فرمایا لیکن پھر غشی طاری ہوگئی، پھر ہوش آیا تو پوچھا : کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ؟ عرض کیا گیا : آپ کا انتظار ہے اور لوگ مسجد میں عشاء کی نماز کے لیے بیٹھے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر کے پاس پیغام بھیجا کہ نماز پڑھا دیں۔ جب ابوبکر کو پیغام ملا تو انھوں نے حضرت عمر (رض) کو کہا کہ آپ پڑھائیں؛ کیونکہ ابوبکر بڑے رقیق القلب تھے تو حضرت عمر (رض) نے جواب دیا کہ آپ زیادہ حق دار ہیں تو اس کے بعد حضرت ابوبکر نمازیں پڑھاتے رہے۔ ایک دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طبیعت میں بہتری محسوس کی تو دو آدمیوں کے سہارے جن میں ایک حضرت عباس تھے ظہر کے وقت مسجد میں آئے، ابوبکر نماز پڑھا رہے تھے۔ جب ابوبکر نے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو وہ پیچھے ہٹنے لگے تو آپ نے اشارہ فرمایا کہ پیچھے نہ ہٹو اور آپ نے فرمایا : مجھے ان کے پہلو میں بٹھا دو تو آپ کو حضرت ابوبکر کے پہلو میں بٹھا دیا تو ابوبکر آپ کی اور لوگ حضرت ابوبکر کی اقتدا کر رہے تھے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیٹھے ہوئے تھے۔ عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عباس کے پاس آیا تو وہ کہنے لگے کہ حضرت عائشہ نے آپ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیماری کے بارے میں جو بیان کیا ہے وہ بتاؤ تو میں نے انھیں بتایا تو انھوں نے سب باتوں تصدیق کی اور فرمایا کہ کیا اس دوسرے شخص کا نام نہیں بتایا جو حضرت عباس کے ساتھ تھے میں نے کہا : نہیں تو فرمایا : وہ علی تھے۔
(۱۶۵۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنِی أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ وَکَتَبَہُ لِی بِخَطِّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ لَہَا : أَلاَ تُحَدِّثِینِی عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَتْ : بَلَی ثَقُلَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ؟ ۔ فَقُلْتُ : لاَ وَہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ یا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : ضَعُوا مَائً فِی الْمِخْضَبِ ۔ قَالَتْ : فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَہَبَ لِیَنُوئَ فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ؟ ۔ قُلْنَا : لاَ ہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ۔ قَالَ : ضَعُوا لِی مَائً فِی الْمِخْضَبِ ۔ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَہَبَ لِیَنُوئَ فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ فَأَفَاقَ فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ؟ ۔ قُلْتُ : لاَ ہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ فَقَالَ : ضَعُوا لِی مَائً فِی الْمِخْضَبِ ۔ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَہَبَ لِیَنُوئَ فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ ۔ قُلْنَا : لاَ ہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ یا رَسُولَ اللَّہِ وَالنَّاسُ عُکُوفٌ فِی الْمَسْجِدِ لِصَلاَۃِ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ قَالَتْ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِأَنْ یُصَلِّیَ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَأَتَاہُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُکَ بِأَنْ تُصَلِّیَ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ رَجُلاً رَقِیقًا یَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِکَ فَصَلَّی أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تِلْکَ الأَیَّامَ ثُمَّ إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَجَدَ مِنْ نَفْسِہِ خِفَّۃً فَخَرَجَ بَیْنَ رَجُلَیْنِ أَحَدُہُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلاَۃِ الظُّہْرِ وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُصَلِّی بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذَہَبَ لِیَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ -ﷺ- بِأَنْ لاَ یَتَأَخَّرَ قَالَ : أَجْلِسَانِی إِلَی جَنْبِہِ ۔ فَأَجْلَسَاہُ إِلَی جَنْبِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فَجَعَلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُصَلِّی وَہُوَ قَائِمٌ بِصَلاَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَالنَّاسُ بِصَلاَۃِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- قَاعِدٌ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ فَدَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَہُ أَلاَ أَعْرِضُ عَلَیْکَ مَا حَدَّثَتْنِی بِہِ عَائِشَۃُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ہَاتِ فَعَرَضْتُ عَلَیْہِ حَدِیثَہَا فَمَا أَنْکَرَ مِنْہُ شَیْئًا غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : أَسَمَّتْ لَکَ الرَّجُلَ الَّذِی کَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ؟ قُلْتُ : لاَ۔ قَالَ : ہُوَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلَمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنِی أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ وَکَتَبَہُ لِی بِخَطِّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ لَہَا : أَلاَ تُحَدِّثِینِی عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَتْ : بَلَی ثَقُلَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ؟ ۔ فَقُلْتُ : لاَ وَہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ یا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : ضَعُوا مَائً فِی الْمِخْضَبِ ۔ قَالَتْ : فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَہَبَ لِیَنُوئَ فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ؟ ۔ قُلْنَا : لاَ ہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ۔ قَالَ : ضَعُوا لِی مَائً فِی الْمِخْضَبِ ۔ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَہَبَ لِیَنُوئَ فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ فَأَفَاقَ فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ؟ ۔ قُلْتُ : لاَ ہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ فَقَالَ : ضَعُوا لِی مَائً فِی الْمِخْضَبِ ۔ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَہَبَ لِیَنُوئَ فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ : أَصَلَّی النَّاسُ ۔ قُلْنَا : لاَ ہُمْ یَنْتَظِرُونَکَ یا رَسُولَ اللَّہِ وَالنَّاسُ عُکُوفٌ فِی الْمَسْجِدِ لِصَلاَۃِ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ قَالَتْ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِأَنْ یُصَلِّیَ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَأَتَاہُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُکَ بِأَنْ تُصَلِّیَ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ رَجُلاً رَقِیقًا یَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِکَ فَصَلَّی أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تِلْکَ الأَیَّامَ ثُمَّ إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَجَدَ مِنْ نَفْسِہِ خِفَّۃً فَخَرَجَ بَیْنَ رَجُلَیْنِ أَحَدُہُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلاَۃِ الظُّہْرِ وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُصَلِّی بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذَہَبَ لِیَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ -ﷺ- بِأَنْ لاَ یَتَأَخَّرَ قَالَ : أَجْلِسَانِی إِلَی جَنْبِہِ ۔ فَأَجْلَسَاہُ إِلَی جَنْبِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فَجَعَلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُصَلِّی وَہُوَ قَائِمٌ بِصَلاَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَالنَّاسُ بِصَلاَۃِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- قَاعِدٌ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ فَدَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَہُ أَلاَ أَعْرِضُ عَلَیْکَ مَا حَدَّثَتْنِی بِہِ عَائِشَۃُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ہَاتِ فَعَرَضْتُ عَلَیْہِ حَدِیثَہَا فَمَا أَنْکَرَ مِنْہُ شَیْئًا غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : أَسَمَّتْ لَکَ الرَّجُلَ الَّذِی کَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ؟ قُلْتُ : لاَ۔ قَالَ : ہُوَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلَمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৮৮
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر امام اپنے بعد کسی کو خلافت کا اہل سمجھے تو اس کے بارے میں تنبیہ کر دے
(١٦٥٨٢) حمزہ بن عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ والد صاحب نے فرمایا کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکلیف بڑھ گئی تو فرمایا : ” ابوبکر کو کہو کہ وہ نماز پڑھائیں “ تو حضرت عائشہ (رض) کہنے لگیں : یا رسول اللہ ! ابوبکر (رض) رقیق القلب ہیں، جب وہ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے کی وجہ سے لوگ ان کی آواز نہیں سن سکیں گے۔ آپ نے پھر فرمایا : ابوبکر کو کہو نماز پڑھائیں۔ عائشہ (رض) نے پھر اپنی بات دہرائی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم یوسف کی صواحبجیسیہو، ابوبکر کو کہو نماز پڑھائیں۔
ابن شہاب فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے یہ بات اس لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہی تھی کہ مجھے ڈر تھا کہ لوگ حضرت ابوبکر سے بدشگونی نہ لیں؛ کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ جو بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جگہ کھڑا ہوگا لوگ اسے برا سمجھیں گے تو میں نے چاہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ابوبکر کے علاوہ کسی اور کو حکم دے دیں۔
ابن شہاب فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے یہ بات اس لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہی تھی کہ مجھے ڈر تھا کہ لوگ حضرت ابوبکر سے بدشگونی نہ لیں؛ کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ جو بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جگہ کھڑا ہوگا لوگ اسے برا سمجھیں گے تو میں نے چاہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ابوبکر کے علاوہ کسی اور کو حکم دے دیں۔
(۱۶۵۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبِسْطَامِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَبُو سَعِیدٍ : یَحْیَی بْنُ سُلَیْمَانَ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَجَعُہُ قَالَ : مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ ۔ فَقَالَتْ لَہُ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِیقٌ إِذَا قَامَ مَقَامَکَ لَمْ یُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُکَائِ ۔ فَقَالَ : مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ ۔ فَعَاوَدَتْہُ مِثْلَ مَقَالَتِہَا فَقَالَ : أَنْتُنَّ صَوَاحِبَاتُ یُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ ۔
قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَأَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : لَقَدْ عَاوَدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَلِکَ وَمَا حَمَلَنِی عَلَی مُعَاوَدَتِہِ إِلاَّ أَنِّی خَشِیتُ أَنْ یَتَشَائَ مَ النَّاسُ بِأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَإِلاَّ أَنِّی عَلِمْتُ أَنَّہُ لَنْ یَقُومَ مَقَامَہُ أَحَدٌ إِلاَّ تَشَائَ مَ النَّاسُ بِہِ فَأَحْبَبْتُ أَنْ یَعْدِلَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حَمْزَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح]
قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَأَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : لَقَدْ عَاوَدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَلِکَ وَمَا حَمَلَنِی عَلَی مُعَاوَدَتِہِ إِلاَّ أَنِّی خَشِیتُ أَنْ یَتَشَائَ مَ النَّاسُ بِأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَإِلاَّ أَنِّی عَلِمْتُ أَنَّہُ لَنْ یَقُومَ مَقَامَہُ أَحَدٌ إِلاَّ تَشَائَ مَ النَّاسُ بِہِ فَأَحْبَبْتُ أَنْ یَعْدِلَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حَمْزَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৮৯
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر امام اپنے بعد کسی کو خلافت کا اہل سمجھے تو اس کے بارے میں تنبیہ کر دے
(١٦٥٨٣) ابو موسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیمار ہوئے تو آپ نے فرمایا : ابوبکر کو حکم دو کہ وہ نماز پڑھائیں تو حضرت عائشہ فرمانے لگیں : یا رسول اللہ ابوبکر رقیق القلب ہیں، فرمایا : ابوبکر کو کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ حضرت عائشہ نے پھر وہی بات کی تو آپ نے فرمایا : ابوبکر کو کہو کہ نماز پڑھائیں، تم تو صواحب یوسف سے ہو تو ابوبکر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں ہی امامت کروائی۔
(۱۶۵۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ أَخْبَرَنَا زَائِدَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ أَبِی مُوسَی عَنْ أَبِیہِ قَالَ : مَرِضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِیقٌ فَقَالَ أُخْرَی : مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ : إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِیقٌ فَقَالَ : مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ فَإِنَّکُنَّ صَوَاحِبُ یُوسُفَ ۔ قَالَ فَأَمَّ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی حَیَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلَمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ زَائِدَۃَ۔ [متفق علیہ]
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلَمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ زَائِدَۃَ۔ [متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৯০
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر امام اپنے بعد کسی کو خلافت کا اہل سمجھے تو اس کے بارے میں تنبیہ کر دے
(١٦٥٨٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مرض الموت کے دوران امامت کروائی یہاں تک کہ پیر کا دن ہوا تو لوگ نماز کی صف میں تھے، آپ نے حجرے کا پردہ ہٹا کر دیکھا، آپ کھڑے ہوئے تھے اور ایسا لگ رہا تھا کہ آپ کا چہرہ مصحف کا ورق ہو، پھر آپ مسکرا دیے۔ ہمیں پتہ چل گیا قریب تھا کہ ہم نمازیں توڑ دیتے ابوبکر نے محسوس کیا تو وہ پیچھے ہٹنے لگے تاکہ صف میں کھڑے ہوجائیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے آجائیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارہ فرمایا کہ نماز مکمل کرلو پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجرے میں داخل ہوگئے اور پردہ گرا دیا اور اسی دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے۔
(۱۶۵۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْجَکَّانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ وَکَانَ تَبِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- وَخَدَمَہُ وَصَحِبَہُ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّیقَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُصَلِّی لَہُمْ فِی وَجَعِ النَّبِیِّ -ﷺ- الَّذِی تُوُفِّیَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی إِذَا کَانَ یَوْمُ الاِثْنَیْنِ وَہُمْ صُفُوفٌ فِی الصَّلاَۃِ کَشَفَ النَّبِیُّ -ﷺ- سِتْرَ الْحُجْرَۃِ یَنْظُرُ إِلَیْنَا وَہُوَ قَائِمٌ کَأَنَّ وَجْہَہُ وَرَقَۃُ مُصْحَفٍ ثُمَّ تَبَسَّمَ قَالَ فَہَمَمْنَا أَنْ نَفْتَتِنَ بِرُؤْیَتِہِ وَنَحْنُ فِی الصَّلاَۃِ مِنْ فَرَحٍ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَنَکَصَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی عَقِبَیْہِ لِیَصِلَ الصَّفَّ وَظَنَّ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَارِجٌ إِلَی الصَّلاَۃِ قَالَ فَأَشَارَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ أَتِمُّوا صَلاَتَکُمْ ثُمَّ دَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَأَرْخَی السِّتْرَ فَتُوُفِّیَ مِنْ یَوْمِہِ ذَلِکَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৯১
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر امام اپنے بعد کسی کو خلافت کا اہل سمجھے تو اس کے بارے میں تنبیہ کر دے
(١٦٥٨٥) محمد بن قیس فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ١٣ دن بیمار رہے جس دن طبیعت ٹھیک ہوتی، خود نماز پڑھاتے اور جس دن طبیعت زیادہ خراب ہوتی تو ابوبکر نماز پڑھاتے۔
(۱۶۵۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ : اشْتَکَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَۃَ عَشَرَ یَوْمًا فَکَانَ إِذَا وَجَدَ خِفَّۃً صَلَّی وَإِذَا ثَقُلَ صَلَّی أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৯২
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر امام اپنے بعد کسی کو خلافت کا اہل سمجھے تو اس کے بارے میں تنبیہ کر دے
(١٦٥٨٦) ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی روح قبض کی گئی تو انصار کہنے لگے : ایک امیر ہم میں سے اور ایک تم میں سے ہوگا تو حضرت عمر آئے اور کہنے لگے : اے انصاریو ! کیا تمہیں نہیں پتہ کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امامت کے لیے ابوبکر کو آگے کیا تھا تو تم میں سے کون خوشی سے ابوبکر سے آگے ہونا چاہتا ہے تو انصار کہنے لگے : ہم اللہ کی پناہ میں آتے ہیں کہ ہم ابوبکر سے آگے بڑھیں۔
(۱۶۵۸۶) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الْبَخْتَرِیِّ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْجُعْفِیُّ عَنْ زَائِدَۃَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَتِ الأَنْصَارُ مِنَّا أَمِیرٌ وَمِنْکُمْ أَمِیرٌ قَالَ فَأَتَاہُمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ أَبَا بَکْرٍ یَؤُمُّ النَّاسَ فَأَیُّکُمْ تَطِیبُ نَفْسُہُ أَنْ یَتَقَدَّمَ أَبَا بَکْرٍ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ نَعُوذُ بِاللَّہِ أَنْ نَتَقَدَّمَ أَبَا بَکْرٍ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৯৩
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر امام اپنے بعد کسی کو خلافت کا اہل سمجھے تو اس کے بارے میں تنبیہ کر دے
(١٦٥٨٧) ابر ہیم بن عبدالرحمن بن عوف کہتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف حضرت عمر (رض) کے ساتھ تھے اور محمد بن مسلمہ نے زبیر کی تلوار کو توڑ دیا تھا۔ پھر ابوبکر کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خطبہ دیا اور ان کے سامنے اپنا عذر پیش کیا اور فرمایا : واللہ مجھے کسی امارت کی نہ تو لالچ ہے اور نہ میں اس کی رغبت رکھتا ہوں اوز نہ ظاہری اور نہ پوشیدہ میں اللہ سے اس کا سوال کرتا ہوں بلکہ مجھے تو ایسے کام کا ذمہ دار بنادیا گیا ہے کہ جس کو میں اٹھا نہیں سکتا مگر صرف اللہ کی مدد کے ساتھ۔ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ مجھ سے بھی زیادہ اہل لوگ موجود ہیں تو مہاجرین نے ان کی بات اور عذر کو قبول کیا اور علی اور زبیر نے کہا کہ ہم تو اس لیے پیچھے تھے کہ ہم سے مشورہ نہیں لیا تھا ورنہ ابوبکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد سب سے زیادہ حق دار ہیں۔ آپ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی زندگی میں نماز پڑھانے کا حکم دیا تھا۔
(۱۶۵۸۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَیْحٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ کَانَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَأَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَۃَ کَسَرَ سَیْفَ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا ثُمَّ قَامَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَخَطَبَ النَّاسَ وَاعْتَذَرَ إِلَیْہِمْ وَقَالَ وَاللَّہِ مَا کُنْتُ حَرِیصًا عَلَی الإِمَارَۃِ یَوْمًا وَلاَ لَیْلَۃٍ قَطُّ وَلاَ کُنْتُ فِیہَا رَاغِبًا وَلاَ سَأَلْتُہَا اللَّہَ فِی سِرٍّ وَلاَ عَلاَنِیَۃٍ وَلَکِنِّی أَشْفَقْتُ مِنَ الْفِتْنَۃِ وَمَا لِی فِی الإِمَارَۃِ مِنْ رَاحَۃٍ وَلَکِنْ قُلِّدْتُ أَمْرًا عَظِیمًا مَا لِی بِہِ طَاقَۃٌ وَلاَ یَدَانِ إِلاَّ بِتَقْوِیَۃِ اللَّہِ وَلَوَدِدْتُ أَنَّ أَقْوَی النَّاسِ عَلَیْہَا مَکَانِی عَلَیْہَا الْیَوْمَ فَقَبِلَ الْمُہَاجِرُونَ مِنْہُ مَا قَالَ وَمَا اعْتَذَرَ بِہِ وَقَالَ عَلِیٌّ وَالزُّبَیْرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : مَا غَضِبْنَا إِلاَّ لأَنَّا أُخِّرْنَا عَنِ الْمُشَاوَرَۃِ وَإِنَّا نَرَی أَبَا بَکْرٍ أَحَقَّ النَّاسِ بِہَا بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّہُ لِصَاحِبُ الْغَارِ وَثَانِی اثْنَیْنِ وَإِنَّا لَنَعْرِفُ شَرَفَہُ وَکِبَرَہُ وَلَقَدْ أَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالصَّلاَۃِ بِالنَّاسِ وَہُوَ حَیٌّ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৯৪
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر امام اپنے بعد کسی کو خلافت کا اہل سمجھے تو اس کے بارے میں تنبیہ کر دے
(١٦٥٨٨) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب آپ کی بیماری کی ابتداء ہوئی تو اس دن آپ میرے گھر میں تشریف لائے، میں نے کہا : ” ہائے میرا سر “ تو آپ نے فرمایا : میں چاہتا ہوں کہ اگر تو میری زندگی میں فوت ہوگئی تو میں تجھ پر نماز پڑھوں گا اور تجھے دفن کروں گا۔ فرماتی ہیں : میں نے کہا آپ تو اس دن اپنی بعض بیویوں کے ساتھ خوش ہوں گے فرمایا : ” ہائے میرا سر “ اپنے والد اور بھائی کو میرے پاس بلاؤ تاکہ میں ابوبکر کے لیے کچھ لکھ دوں؛ کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ بعد میں کوئی تمنا کرے اور کوئی بات کہے ابوبکر کے علاوہ جبکہ مؤمنین اور اللہ اس کا انکار کریں۔
(۱۶۵۸۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْیَوْمِ الَّذِی بُدِئَ فِیہِ فَقُلْتُ : وَارَأْسَاہُ۔ قَالَ : لَوَدِدْتُ أَنَّ ذَلِکَ کَانَ وَأَنَا حَیٌّ فَأُصَلِّی عَلَیْکِ وَأَدْفِنُکِ ۔ قَالَتْ فَقُلْتُ غَیْرَی : کَأَنِّی بِکَ فِی ذَلِکَ الْیَوْمِ مُعَرِّسًا بِبَعْضِ نِسَائِکَ۔ قَالَ : أَنَا وَارَأْسَاہُ ادْعِی لِی أَبَاکِ وَأَخَاکِ حَتَّی أَکْتُبَ لأَبِی بَکْرٍ کِتَابًا فَإِنِّی أَخَافُ أَنْ یَتَمَنَّی مُتَمَنٍّ وَیَقُولَ قَائِلٌ وَیَأْبَی اللَّہُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلاَّ أَبَا بَکْرٍ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৯৫
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر امام اپنے بعد کسی کو خلافت کا اہل سمجھے تو اس کے بارے میں تنبیہ کر دے
(١٦٥٨٩) جبیر بن مطعم (رض) فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کچھ بات کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دوبارہ آنا، کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! اگر میں دوبارہ آؤں اور آپ نہ ملیں تو ؟ یعنی آپ فوت ہوجائیں تو فرمایا : اگر میں نہ ہوں تو ابوبکر کے پاس آجانا۔
(۱۶۵۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَبُو ثَابِتٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- امْرَأَۃٌ فَکَلَّمَتْہُ فِی شَیْئٍ فَأَمَرَہَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَیْہِ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِنْ رَجَعْتُ فَلَمْ أَجِدْکَ کَأَنَّہَا تَعْنِی الْمَوْتَ قَالَ : إِنْ لَمْ تَجِدِینِی فَأْتِی أبَا بَکْرٍ ۔
لَفْظُ حَدِیثِہِ عَنِ الشَّعْرَانِیِّ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی ثَابِتٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مُوسَی عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَبُو ثَابِتٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- امْرَأَۃٌ فَکَلَّمَتْہُ فِی شَیْئٍ فَأَمَرَہَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَیْہِ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِنْ رَجَعْتُ فَلَمْ أَجِدْکَ کَأَنَّہَا تَعْنِی الْمَوْتَ قَالَ : إِنْ لَمْ تَجِدِینِی فَأْتِی أبَا بَکْرٍ ۔
لَفْظُ حَدِیثِہِ عَنِ الشَّعْرَانِیِّ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی ثَابِتٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مُوسَی عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫৯৬
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر امام اپنے بعد کسی کو خلافت کا اہل سمجھے تو اس کے بارے میں تنبیہ کر دے
(١٦٥٩٠) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بعد ابوبکر و عمر (رض) کی پیروی کرو اور عمار (رض) کی سیرت اپنانا اور ابن ام عبد (رض) کے عہد کو لازم پکڑنا۔
(۱۶۵۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ مَوْلًی لِرِبْعِیٍّ عَنْ رِبْعِیٍّ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اقْتَدُوا بِاللَّذَیْنِ مِنْ بَعْدِی أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَاہْتَدُوا بِہَدْیِ عَمَّارٍ وَتَمَسَّکُوا بِعَہْدِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ ۔ [صحیح]
তাহকীক: