আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪০৬ টি
হাদীস নং: ১২৭৫১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خمس الخمس کے مصرف کا بیان وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد اس کا ہوگا جو مسلمانوں کا والی ہو وہ اسے ان کے مفاد میں صرف کرے گا
(١٢٧٤٦) ابو الطفیل کہتے ہیں : فاطمہ (رض) ابوبکر (رض) کے پاس آئیں اور کہا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلیفہ ! کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وارث ہے یا ان کے اہل ؟ ابوبکر (رض) نے کہا : بلکہ ان کے اہل وارث ہیں۔ فاطمہ (رض) نے کہا : خمس کا کیا معاملہ ہے ؟ ابوبکر (رض) نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا : جب اللہ اپنے نبی کو کھلاتا ہے پھر اس کو فوت کر دے تو وہ کھانا (غلہ) اس کا ہوتا ہے جو اس کا والی ہے اس کے بعد۔ پس جب میں والی بنا تو میں نے ارادہ کیا کہ میں اسے مسلمانوں پر لوٹا دوں۔ فاطمہ (رض) نے کہا : آپ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زیادہ جانتے ہیں پھر وہ لوٹ گئیں۔
(۱۲۷۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ جُمَیْعٍ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ : جَائَ تْ فَاطِمَۃُ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَتْ : یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنْتَ وَرِثْتَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمْ أَہْلُہُ؟ قَالَ : لاَ بَلْ أَہْلُہُ۔ قَالَتْ : فَمَا بَالُ الْخُمُسِ۔فَقَالَ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِذَا أَطْعَمَ اللَّہُ نَبِیًّا طُعْمَۃً ثُمَّ قَبَضَہُ کَانَتْ لِلَّذِی یَلِی بَعْدَہُ ۔ فَلَمَّا وَلِیتُ رَأَیْتُ أَنْ أَرُدَّہُ عَلَی الْمُسْلِمِینِ قَالَتْ : أَنْتَ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَعْلَمُ ثُمَّ رَجَعَتْ۔ [حسن۔ احمد ۵۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৫২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خمس الخمس کے مصرف کا بیان وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد اس کا ہوگا جو مسلمانوں کا والی ہو وہ اسے ان کے مفاد میں صرف کرے گا
(١٢٧٤٧) حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر کے دن اونٹ کے پہلو سے گوبر پکڑا اور کہا : اے لوگو ! میرے لیے اس کے برابر بھی حلال نہیں اس میں سے جو اللہ نے تم پر لوٹایا ہے سوائے خمس کے اور خمس بھی تم پر لوٹا دیا جاتا ہے۔
(۱۲۷۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ یَعْنِی الْفَزَارِیَّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : أَخَذَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَوْمَ خَیْبَرَ وَبَرَۃً مِنْ جَنْبِ بَعِیرٍ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّہُ لاَ یَحِلُّ لِی مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَیْکُمْ قَدْرُ ہَذِہِ إِلاَّ الْخُمُسَ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَیْکُمْ۔
یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ مَرْدُودٌ فِی مَصَالِحِکُمْ۔ [صحیح]
یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ مَرْدُودٌ فِی مَصَالِحِکُمْ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৫৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاکم کے لیے مقررہ حصہ کا بیان
(١٢٧٤٨) ابو جمرۃ کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے : عبدالقیس کا وفد جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کون لوگ ہیں ؟ انھوں نے ربیعہ سے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : مرحبا قوم کو بغیر کسی ندامت کے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم ربیعہ کے قبیلے سے ہیں، ہم آپ کے پاس بڑی مشقت کے بعد آئے ہیں، ہمارے اور آپ کے درمیان کفار کا قبلہ مضر ہے، ہم آپ کے پاس صرف اشہر حرم میں پہنچ سکتے ہیں، پس ہمیں کوئی واضح حکم دے دیں، ہم اس کی طرف اپنے پچھلوں کو بھی دعوت اور ہم جنت میں داخل ہوجائیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار سے روکتا ہوں، میں تمہیں ایک اللہ پر ایمان کا حکم دیتا ہوں کیا تم جانتے ہو ایمان باللہ کیا ہے ؟ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا اور یہ کہ تم غنیمت کے مال سے خمس دو گے اور میں تمہیں چار چیزوں سے روکتا ہوں : دباء (کدو) سے ختم (سبز لاکھی برتن) سے نقیر (کریدی لکڑی کے برتن) سے مزفت (روغنی برتن) سے اور کبھی نقیرکا لفظ بولا اور کہا : ان کو یاد رکھو اور اپنے پچھلوں کو بھی ان کی دعوت دو ۔
(۱۲۷۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ لْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو ہِلاَلٍ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَیْسِ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ بَیْنَنَا وَبَیْنَکَ ہَذَا الْحَیَّ مِنْ مُضَرَ وَإِنَّا لاَ نَصِلُ إِلَیْکَ إِلاَّ فِی الشَّہْرِ الْحَرَامِ أَوْ قَالَ فِی رَجَبٍ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَأْخُذُ بِہِ وَنَدْعُو إِلَیْہِ مَنْ وَرَائَ نَا مِنْ قَوْمِنَا۔ قَالَ : آمُرُکُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْہَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ آمُرُکُمْ أَنْ تَشْہَدُوا أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَتُقِیمُوا الصَّلاَۃَ وَتُؤْتُوا الزَّکَاۃَ وَتُعْطُوا مِنَ الْمَغْنَمِ سَہْمَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَالصَّفِیَّ وَأَنْہَاکُمْ عَنِ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِیرِ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ أَبُو ہِلاَلٍ الرَّاسِبِیُّ بِذِکْرِ الصَّفِیِّ فِیہِ۔
[صحیح]
[صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৫৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاکم کے لیے مقررہ حصہ کا بیان
(١٢٧٤٩) یزید بن عبداللہ بن شیخیر فرماتے ہیں : ہم مربد میں بیٹھے ہوئے تھے ، مجھے لوگوں میں نو عمر خیال کرتے تھے۔ ہمارے پاس دیہات کا ایک آدمی آیا، جب ہم نے اسے دیکھا تو ہم نے کہا : لگتا ہے یہ آدمی اس شہر کا نہیں ہے۔ اس نے کہا : ہاں۔ اس کے پاس چمڑے وغیرہ کا لکھا ہوا ایک ٹکڑا تھا،۔ اس نے یہ ٹکڑا میرے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھا تھا۔ پس اس میں لکھا تھا :
بسم اللہ الرحمن الرحیم، نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے بنی زہیر بن اقیش کے لیے ہے اور وہ عکل کے قبیلے سے ہیں، بیشک اگر تم نماز پڑھو، زکوۃ ادا کرو اور مشرکوں سے علیحدہ ہوجاؤ اور غنیمتوں سے خمس دو ، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ اور منتخب تقسیم سے پہلے دو تو تم اللہ کی امان میں ہو اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امان میں ہو۔ انھوں نے کہا : لاؤ ہم بیان کریں، اللہ تیری اصلاح کرے جو تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا۔ اس نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبر والے مہینہ کے روزے اور ہر مہینہ سے تین روزے سینہ کے کینہ کو اکثر ختم کردیتے ہیں، قرۃ کہتے ہیں : میں نے اسے کہا : وغر الصدر اس نے کہا وحر الصدر قوم نے کہا تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے وہ اپنے صحیفہ کی طرف سے لپکا اور لے کر جلدی سے چلا گیا پھر کہا : خبردار میں تم کو خیال کرتا ہوں کہ تم ڈرتے ہو کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے۔ وہ اپنے صحیفہ کی طرف لپکا اور لے کر جلدی سے چلا گیا پھر کہا : خبردار ! میں تم کو خیال کرتا ہوں کہ تم ڈرتے ہو کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھوٹ باندھا ہے، اللہ کی آج کے بعد میں تم کو حدیث نہیں بیان کروں گا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم، نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے بنی زہیر بن اقیش کے لیے ہے اور وہ عکل کے قبیلے سے ہیں، بیشک اگر تم نماز پڑھو، زکوۃ ادا کرو اور مشرکوں سے علیحدہ ہوجاؤ اور غنیمتوں سے خمس دو ، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ اور منتخب تقسیم سے پہلے دو تو تم اللہ کی امان میں ہو اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امان میں ہو۔ انھوں نے کہا : لاؤ ہم بیان کریں، اللہ تیری اصلاح کرے جو تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا۔ اس نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صبر والے مہینہ کے روزے اور ہر مہینہ سے تین روزے سینہ کے کینہ کو اکثر ختم کردیتے ہیں، قرۃ کہتے ہیں : میں نے اسے کہا : وغر الصدر اس نے کہا وحر الصدر قوم نے کہا تو نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے وہ اپنے صحیفہ کی طرف سے لپکا اور لے کر جلدی سے چلا گیا پھر کہا : خبردار میں تم کو خیال کرتا ہوں کہ تم ڈرتے ہو کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے۔ وہ اپنے صحیفہ کی طرف لپکا اور لے کر جلدی سے چلا گیا پھر کہا : خبردار ! میں تم کو خیال کرتا ہوں کہ تم ڈرتے ہو کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھوٹ باندھا ہے، اللہ کی آج کے بعد میں تم کو حدیث نہیں بیان کروں گا۔
(۱۲۷۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ یَزِیدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ قَالَ : کُنَّا بِالْمِرْبَدِ جُلُوسًا وَأُرَانِی أَحْدَثَ الْقَوْمِ أَوْ مِنْ أَحْدَثِہِمْ سِنًّا قَالَ : فَأَتَی عَلَیْنَا رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ فَلَمَّا رَأَیْنَاہُ قُلْنَا کَأَنَّ ہَذَا رَجُلٌ لَیْسَ مِنْ ہَذَا الْبَلَدِ قَالَ أَجَلْ فَإِذَا مَعَہُ کِتَابٌ فِی قِطْعَۃٍ أَدَمٍ وَرُبَّمَا قَالَ فِی قِطْعَۃِ جِرَابٍ فَقَالَ : ہَذَا کِتَابٌ کَتَبَہُ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَإِذَا فِیہِ : بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ لِبَنِی زُہَیْرِ بْنِ أُقَیْشٍ ۔ وَہُمْ حَیٌّ مِنْ عُکْلٍ : إِنَّکُمْ إِنْ أَقَمْتُمْ الصَّلاَۃَ وَآتَیْتُمُ الزَّکَاۃَ وَفَارَقْتُمُ الْمُشْرِکِینَ وَأَعْطَیْتُمُ الْخُمُسَ مِنَ الْمَغْنَمِ ثُمَّ سَہْمَ النَّبِیِّ وَالصَّفِیَّ وَرُبَّمَا قَالَ صَفِیَّہُ فَأَنْتُمْ آمِنُونَ بِأَمَانِ اللَّہِ وَأَمَانِ رَسُولِہِ ۔ قَالُوا ہَاتِ حَدِّثْنَا أَصْلَحَکَ اللَّہُ بِمَا سَمِعْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : صَوْمُ شَہْرِ الصَّبْرِ وَثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ تُذْہِبُ کَثِیرًا مِنْ وَحَرِ الصَّدْرِ ۔ قَالَ قُرَّۃُ فَقُلْتُ لَہُ وَغَرِ الصَّدْرِ فَقَالَ وَحَرِ الصَّدْرِ فَقَالَ الْقَوْمُ أَنْتَ سَمِعْتَ ہَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُحَدِّثُ بِہِ فَأَہْوَی إِلَی صَحِیفَتِہِ فَأَخَذَہَا ثُمَّ انْطَلَقَ مُسْرِعًا ثُمَّ قَالَ أَلاَ أُرَاکُمْ تَخَافُونَ أَنْ أَکْذِبَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَاللَّہِ لاَ أُحَدِّثُکُمْ حَدِیثًا الْیَوْمَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৫৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاکم کے لیے مقررہ حصہ کا بیان
(١٢٧٥٠) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے دن اپنی تلوار ذوالفقار غنیمت کے طور پردے دی۔
(۱۲۷۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : تَنَفَّلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَیْفَہُ ذُو الْفَقَارِ یَوْمَ بَدْرٍ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৫৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاکم کے لیے مقررہ حصہ کا بیان
(١٢٧٥١) عامر شعبی کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے حصہ ہوتا تھا جسے صفی کہتے تھے، اگر غلام، لونڈی گھوڑا چاہتے تو اسے پسند کرلیتے خمس سے پہلے۔
(۱۲۷۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ قَالَ : کَانَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- سَہْمٌ یُدْعَی سَہْمَ الصَّفِیِّ إِنْ شَائَ عَبْدًا وَإِنْ شَائَ أَمَۃً وَإِنْ شَائَ فَرَسًا یَخْتَارُہُ قَبْلَ الْخُمُسِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৫৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاکم کے لیے مقررہ حصہ کا بیان
(١٢٧٥٢) ابن عون کہتے ہیں : میں نے محمد سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حصہ اور صفی کے بارے میں سوال کیا۔ اس نے کہا : آپ کا حصہ مسلمانوں کے ساتھ ہوتا تھا اور اگرچہ حاضر نہ ہوتے اور صفی ہر چیز سے پہلے لیا جاتا تھا۔
(۱۲۷۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ وَأَزْہَرُ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ : سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ سَہْمِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَالصَّفِیِّ قَالَ کَانَ یُضْرَبُ لَہُ بِسَہْمٍ مَعَ الْمُسْلِمِینَ وَإِنْ لَمْ یَشْہَدْ وَالصَّفِیُّ یُؤْخَذُ لَہُ رَأْسٌ مِنَ الْخُمُسِ قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ ۔
[صحیح۔ اخرجہ السجستانی ۲۹۹۴]
[صحیح۔ اخرجہ السجستانی ۲۹۹۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৫৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاکم کے لیے مقررہ حصہ کا بیان
(١٢٧٥٣) قتادہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خود لڑائی میں شریک ہوتے تو ایک حصہ چھانٹ کر جہاں سے چاہتے لے لیتے۔ جو جنگ خیبر میں آپ کو ملیں، اسی حصہ میں آئیں اور جب آپ خود لڑائی میں شریک نہ ہوتے تو ایک حصہ آپ کے لیے الگ کیا جاتا مگر آپ کو اختیار نہ ہوتا کہ جو چاہیں چھانٹ کرلیں۔
(۱۲۷۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا غَزَا کَانَ لَہُ سَہْمٌ صَافِی یَأْخُذُہُ مِنْ حَیْثُ شَائَ فَکَانَتْ صَفِیَّۃُ مِنْ ذَلِکَ السَّہْمِ وَکَانَ إِذَا لَمْ یَغْزُ بِنَفْسِہِ ضُرِبَ لَہُ بِسَہْمِہِ وَلَمْ یَخْتَرْ۔ [ضعیف۔ السجستانی ۲۹۹۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৫৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاکم کے لیے مقررہ حصہ کا بیان
(١٢٧٥٤) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے صفیہ صفی میں سے تھیں۔
(۱۲۷۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا َبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ وَأَبُو نُعَیْمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَتْ صَفِیَّۃُ مِنَ الصَّفِیِّ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاکم کے لیے مقررہ حصہ کا بیان
(١٢٧٥٥) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوطلحہ (رض) سے کہا : اپنے غلاموں میں سے کوئی غلام تلاش کرو جو میری خدمت کرے، یہاں تک کہ میں خیبر کی طرف نکل جاؤں۔ پس ابو طلحہ مجھے اپنی سواری پر ردیف بنا کرلے گئے اور میں بلوغت کے قریب تھا، پس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت کرتا تھا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترتے تھے، میں آپ سے بہت کچھ سنتا تھا، آپ کہتے تھے، (اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں، غم اور عاجزی سے سستی، بخل، بزدلی، قرض داری کے بوجھ اور ظالم کے اپنے اوپر غلبہ سے۔
پھر ہم خیبر میں آئے جب اللہ نے آپ کو قلعہ پر فتح دی تو صفیہ بنت حیی کی خوبصورتی کا ذکر کیا گیا اور تحقیق اس کا خاوند قتل ہوچکا تھا اور وہ نئی دلہن تھیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اپنے لیے چن لیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو لے کر نکلے یہاں تک کہ ہم سدا صہباء پر پہنچے تو وہ حیض سے پاک ہوئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے خلوت کی۔ اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حیس (حلوہ) تیار کرا کر چھوٹے سے دستر خوان پر رکھوایا اور مجھے حکم دیا کہ اپنے آس پاس کے لوگوں کو دعوت دے دو اور یہی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صفیہ کے ساتھ نکاح کا ولیمہ تھا، آخر ہم مدینہ کی طرف چلے۔ میں نے دیکھا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفیہ کی وجہ سے اپنے پیچھے اپنیچادر سے پردہ کیے ہوئے تھے۔ جب صفیہ سوار ہونے لگتیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اونٹ کے پاس بیٹھ جاتے اور اپنا گھٹنا کھڑا رکھتے اور حضرت صفیہ اپنا پاؤں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنے پر رکھ کر سوار ہوتیں۔ اس طرح ہم چلتے رہے، اور جب مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احد پہاڑ کو دیکھا اور فرمایا : یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں، اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کی طرف نگاہ اٹھائی اور فرمایا : اے اللہ ! میں اس کے دونوں پتھریلے میدان کے درمیان کے خطہ کو حرمت والا قرار دیتا ہوں، جس طرح ابراہیم نے مکہ معظمہ کو حرمت والا قرار دیا تھا، اے اللہ مدینہ کے لوگوں کو ان کے مد اور صاع میں برکت عطا فرما۔
پھر ہم خیبر میں آئے جب اللہ نے آپ کو قلعہ پر فتح دی تو صفیہ بنت حیی کی خوبصورتی کا ذکر کیا گیا اور تحقیق اس کا خاوند قتل ہوچکا تھا اور وہ نئی دلہن تھیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اپنے لیے چن لیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو لے کر نکلے یہاں تک کہ ہم سدا صہباء پر پہنچے تو وہ حیض سے پاک ہوئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے خلوت کی۔ اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حیس (حلوہ) تیار کرا کر چھوٹے سے دستر خوان پر رکھوایا اور مجھے حکم دیا کہ اپنے آس پاس کے لوگوں کو دعوت دے دو اور یہی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صفیہ کے ساتھ نکاح کا ولیمہ تھا، آخر ہم مدینہ کی طرف چلے۔ میں نے دیکھا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفیہ کی وجہ سے اپنے پیچھے اپنیچادر سے پردہ کیے ہوئے تھے۔ جب صفیہ سوار ہونے لگتیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اونٹ کے پاس بیٹھ جاتے اور اپنا گھٹنا کھڑا رکھتے اور حضرت صفیہ اپنا پاؤں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنے پر رکھ کر سوار ہوتیں۔ اس طرح ہم چلتے رہے، اور جب مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احد پہاڑ کو دیکھا اور فرمایا : یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں، اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کی طرف نگاہ اٹھائی اور فرمایا : اے اللہ ! میں اس کے دونوں پتھریلے میدان کے درمیان کے خطہ کو حرمت والا قرار دیتا ہوں، جس طرح ابراہیم نے مکہ معظمہ کو حرمت والا قرار دیا تھا، اے اللہ مدینہ کے لوگوں کو ان کے مد اور صاع میں برکت عطا فرما۔
(۱۲۷۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ أُنَیْفٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لأَبِی طَلْحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الْتَمِسْ غُلاَمًا مِنْ غِلْمَانِکُمْ یَخْدُمُنِی حَتَّی أَخْرُجَ إِلَی خَیْبَرَ ۔ فَخَرَجَ بِی أَبُو طَلْحَۃَ مُرْدِفِی وَأَنَا غُلاَمٌ رَاہَقْتُ الْحُلُمَ فَکُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا نَزَلَ فَکُنْتُ أَسْمَعُہُ کَثِیرًا یَقُولُ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْہَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّیْنِ وَغَلَبَۃِ الرِّجَالِ ۔ثُمَّ قَدِمْنَا خَیْبَرَ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّہُ عَلَیْہِ الْحِصْنَ ذُکِرَ لَہُ جَمَالُ صَفِیَّۃَ بِنْتِ حُیَیِّ بْنِ أَخْطَبَ وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُہَا وَکَانَتْ عَرُوسًا فَاسْتَصْفَاہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِنَفْسِہِ فَخَرَجَ بِہَا حَتَّی بَلَغْنَا سَدَّ الصَّہْبَائِ حَلَّتْ فَبَنَی بِہَا ثُمَّ صَنَعَ حَیْسًا فِی نِطَعٍ صَغِیرٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ایذَنْ مَنْ حَوْلَکَ۔ فَکَانَتْ تِلْکَ وَلِیمَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی صَفِیَّۃَ بِنْتِ حُیَیٍّ ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ فَرَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُحَوِّی لَہَا وَرَائَ ہُ بِعَبَائَ ۃٍ ثُمَّ یَجْلِسُ عَلَیْہِ ِنْدَ بَعِیرِہِ فَیَضَعُ رُکْبَتَہُ فَتَضَعُ صَفِیَّۃُ رِجْلَہَا عَلَی رُکْبَتِہِ حَتَّی تَرْکَبَ فَسِرْنَا حَتَّی إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَی الْمَدِینَۃِ نَظَرَ إِلَی أُحُدٍ فَقَالَ : ہَذَا جَبَلٌ یُحِبُّنَا وَنُحِبُّہُ ۔ ثُمَّ نَظَرَ إِلَی الْمَدِینَۃِ فَقَالَ : اللَّہُمَّ إِنِّی أُحَرِّمُ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا مِثْلَ مَا حَرَّمَ إِبْرَاہِیمُ مَکَّۃَ اللَّہُمَّ بَارِکْ لَہُمْ فِی مُدِّہِمْ وَصَاعِہِمْ۔ لَفْظُ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ أَیْضًا عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ عَنْ أَنَسٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۶۵]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ أُنَیْفٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لأَبِی طَلْحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الْتَمِسْ غُلاَمًا مِنْ غِلْمَانِکُمْ یَخْدُمُنِی حَتَّی أَخْرُجَ إِلَی خَیْبَرَ ۔ فَخَرَجَ بِی أَبُو طَلْحَۃَ مُرْدِفِی وَأَنَا غُلاَمٌ رَاہَقْتُ الْحُلُمَ فَکُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا نَزَلَ فَکُنْتُ أَسْمَعُہُ کَثِیرًا یَقُولُ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْہَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّیْنِ وَغَلَبَۃِ الرِّجَالِ ۔ثُمَّ قَدِمْنَا خَیْبَرَ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّہُ عَلَیْہِ الْحِصْنَ ذُکِرَ لَہُ جَمَالُ صَفِیَّۃَ بِنْتِ حُیَیِّ بْنِ أَخْطَبَ وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُہَا وَکَانَتْ عَرُوسًا فَاسْتَصْفَاہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِنَفْسِہِ فَخَرَجَ بِہَا حَتَّی بَلَغْنَا سَدَّ الصَّہْبَائِ حَلَّتْ فَبَنَی بِہَا ثُمَّ صَنَعَ حَیْسًا فِی نِطَعٍ صَغِیرٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ایذَنْ مَنْ حَوْلَکَ۔ فَکَانَتْ تِلْکَ وَلِیمَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی صَفِیَّۃَ بِنْتِ حُیَیٍّ ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ فَرَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُحَوِّی لَہَا وَرَائَ ہُ بِعَبَائَ ۃٍ ثُمَّ یَجْلِسُ عَلَیْہِ ِنْدَ بَعِیرِہِ فَیَضَعُ رُکْبَتَہُ فَتَضَعُ صَفِیَّۃُ رِجْلَہَا عَلَی رُکْبَتِہِ حَتَّی تَرْکَبَ فَسِرْنَا حَتَّی إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَی الْمَدِینَۃِ نَظَرَ إِلَی أُحُدٍ فَقَالَ : ہَذَا جَبَلٌ یُحِبُّنَا وَنُحِبُّہُ ۔ ثُمَّ نَظَرَ إِلَی الْمَدِینَۃِ فَقَالَ : اللَّہُمَّ إِنِّی أُحَرِّمُ مَا بَیْنَ لاَبَتَیْہَا مِثْلَ مَا حَرَّمَ إِبْرَاہِیمُ مَکَّۃَ اللَّہُمَّ بَارِکْ لَہُمْ فِی مُدِّہِمْ وَصَاعِہِمْ۔ لَفْظُ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ أَیْضًا عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ عَنْ أَنَسٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۶۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاکم کے لیے مقررہ حصہ کا بیان
(١٢٧٥٦) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : دحیۃ کے حصہ میں ایک لونڈی آئی ، کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! دحیۃ کے حصہ میں خوبصورت لونڈی آئی ہے۔ انس (رض) کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے سات شخصوں کے بدلے میں خرید لیا اور پھر ام سلیم کے سپرد کردیا کہ ان کو تیار کردیں۔ راوی کہتے ہیں : میرے خیال میں لونڈی نے اس کے گھر عدت گزاری تھی اور وہ صفیہ تھیں۔
(ب) حضرت انس (رض) نے بیان کیا کہ صفیہ دحیہ کے حصہ میں آئیں اور صحابہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس کی تعریفیں کرنے لگے اور وہ کہہ رہے تھے : ہم نے اس جیسی قیدی نہیں دیکھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دحیہ کو بلایا : آپ نے اس کے بدلے دحیہ کو دیا۔ پھر صفیہ کو میری ماں کو دے دیا اور کہا : اسے تیار کرو۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : معاملہ جس میں ہمارے نزدیک علم میں سے کسی نے بھی اختلاف نہیں کیا اور ہم نے ہمیشہ ان کے قول کی حفاظت کی ہے۔ وہ یہ ہے کہ جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے غنیمت کے مال سے چن لینا تھا۔ وہ آپ کے علاوہ کسی اور کے لیے نہیں تھا۔
(ب) حضرت انس (رض) نے بیان کیا کہ صفیہ دحیہ کے حصہ میں آئیں اور صحابہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس کی تعریفیں کرنے لگے اور وہ کہہ رہے تھے : ہم نے اس جیسی قیدی نہیں دیکھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دحیہ کو بلایا : آپ نے اس کے بدلے دحیہ کو دیا۔ پھر صفیہ کو میری ماں کو دے دیا اور کہا : اسے تیار کرو۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : معاملہ جس میں ہمارے نزدیک علم میں سے کسی نے بھی اختلاف نہیں کیا اور ہم نے ہمیشہ ان کے قول کی حفاظت کی ہے۔ وہ یہ ہے کہ جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے غنیمت کے مال سے چن لینا تھا۔ وہ آپ کے علاوہ کسی اور کے لیے نہیں تھا۔
(۱۲۷۵۶) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخَتُوَیْہِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ بَطْحَا قَالُوا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : وَقَعَ فِی سَہْمِ دِحْیَۃَ جَارِیَۃٌ فَقِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُ وَقَعَتْ فِی سَہْمِ دِحْیَۃَ جَارِیَۃٌ جَمِیلَۃٌ قَالَ فَاشْتَرَاہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعَۃِ أَرْؤُسٍ ثُمَّ دَفَعَہَا إِلَی أُمِّ سُلَیْمٍ تَصْنَعُہَا وَتُہَیِّئُہَا قَالَ وَأَحْسِبُہُ قَالَ تَعْتَدُّ فِی بَیْتِہَا وَہِیَ صَفِیَّۃُ بِنْتُ حُیَیٍّ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَفَّانَ۔وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسٌ قَالَ صَارَتْ صَفِیَّۃُ لِدِحْیَۃَ فِی مَقْسَمِہِ وَجَعَلُوا یَمْدَحُونَہَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ وَیَقُولُونَ مَا رَأَیْنَا فِی السَّبْیِ مِثْلَہَا قَالَ فَبَعَثَ إِلَی دِحْیَۃَ فَأَعْطَاہُ بِہَا مَا أَرَادَ ثُمَّ دَفَعَہَا إِلَی أُمِّی فَقَالَ أَصْلِحِیہَا۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا بَہْزٌ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ہَاشِمٍ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ : الأَمْرُ الَّذِی لَمْ یَخْتَلِفْ فِیہِ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ عِنْدَنَا عَلِمْتُہُ وَلَمْ نَزَلْ نَحْفَظُ مِنْ قَوْلِہِمْ أَنَّہُ لَیْسَ لأَحَدٍ مَا کَانَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ صَفِیِّ الْغَنِیمَۃِ۔ [صحیح]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَفَّانَ۔وَرَوَاہُ سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسٌ قَالَ صَارَتْ صَفِیَّۃُ لِدِحْیَۃَ فِی مَقْسَمِہِ وَجَعَلُوا یَمْدَحُونَہَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ وَیَقُولُونَ مَا رَأَیْنَا فِی السَّبْیِ مِثْلَہَا قَالَ فَبَعَثَ إِلَی دِحْیَۃَ فَأَعْطَاہُ بِہَا مَا أَرَادَ ثُمَّ دَفَعَہَا إِلَی أُمِّی فَقَالَ أَصْلِحِیہَا۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا بَہْزٌ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ہَاشِمٍ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ : الأَمْرُ الَّذِی لَمْ یَخْتَلِفْ فِیہِ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ عِنْدَنَا عَلِمْتُہُ وَلَمْ نَزَلْ نَحْفَظُ مِنْ قَوْلِہِمْ أَنَّہُ لَیْسَ لأَحَدٍ مَا کَانَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ صَفِیِّ الْغَنِیمَۃِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لڑائی کے میدان میں غنیمت کی تقسیم
(١٢٧٥٧) اسحاق بن یسار کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گزرے، جب مضیق سے نکلے جس کو صفراء کہا جاتا ہے کثیب کی طرف جو بدر سے ایک رات کی مسافت پر ہے یا اس سے زیادہ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غنیمت کو مسلمانوں میں اس کثیب پر تقسیم کیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اس مسافت کے اردگرد مشرک تھے اور شافعی نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنی مصطلق کے اموال اور ان کے قیدیوں کو تقسیم کیا اس جگہ پر جہاں یہ غنیمت حاصل ہوئی تھی، قبل اس سے کہ وہاں سے پھرتے اور اس کے اردگرد سارے مشرکوں کے گھر تھے اور اکثر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے امراء جو بھی غنیمت ملتی اسے اہل حرب کے شہروں میں ہی تقسیم کرتے تھے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اس مسافت کے اردگرد مشرک تھے اور شافعی نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنی مصطلق کے اموال اور ان کے قیدیوں کو تقسیم کیا اس جگہ پر جہاں یہ غنیمت حاصل ہوئی تھی، قبل اس سے کہ وہاں سے پھرتے اور اس کے اردگرد سارے مشرکوں کے گھر تھے اور اکثر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے امراء جو بھی غنیمت ملتی اسے اہل حرب کے شہروں میں ہی تقسیم کرتے تھے۔
(۱۲۷۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : وَمَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا خَرَجَ مِنْ مَضِیقٍ یُقَالُ لَہُ الصَّفْرَائُ خَرَجَ مِنْہُ إِلَی کَثِیبٍ یُقَالُ لَہُ سَیْرٌ عَلَی مَسِیرَۃِ لَیْلَۃٍ مِنْ بَدْرٍ أَوْ أَکْثَرَ فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّفَلَ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ عَلَی ذَلِکَ الْکَثِیبِ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَمَنْ حَوْلَ سَیْرٍ وَأَہْلُہُ مُشْرِکُونَ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَمْوَالَ بَنِی الْمُصْطَلِقِ وَسَبْیَہُمْ فِی الْمَوْضِعِ الَّذِی غَنَمِہَا فِیہِ قَبْلَ یَتَحَوَّلَ عَنْہُ وَمَا حَوْلَہُ کُلُّہُ بِلاَدُ شِرْکٍ وَأَکْثَرُ مَا قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأُمَرَائُ سَرَایَاہُ مَا غَنِمُوا بِبِلاَدِ أَہْلِ الْحَرْبِ۔ [ضعیف]
قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَمَنْ حَوْلَ سَیْرٍ وَأَہْلُہُ مُشْرِکُونَ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَمْوَالَ بَنِی الْمُصْطَلِقِ وَسَبْیَہُمْ فِی الْمَوْضِعِ الَّذِی غَنَمِہَا فِیہِ قَبْلَ یَتَحَوَّلَ عَنْہُ وَمَا حَوْلَہُ کُلُّہُ بِلاَدُ شِرْکٍ وَأَکْثَرُ مَا قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأُمَرَائُ سَرَایَاہُ مَا غَنِمُوا بِبِلاَدِ أَہْلِ الْحَرْبِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لڑائی کے میدان میں غنیمت کی تقسیم
(١٢٧٥٨) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بدر کے دن نکلے اس حال میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تعداد تین سو پندرہ تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! وہ ننگے پاؤں ہیں تو ان اٹھالے، اے اللہ ! وہ ننگے بدن ہیں تو ان کو پہنا دے، اے اللہ ! وہ بھوکے ہیں تو ان کو سیر کر دے، پس اللہ نے آپ کو فتح دی بدر کے دن۔ پس جب وہ لوٹے تو کوئی آدمی ایسا نہ تھا مگر جب لوٹا تو اونٹ کے ساتھ یا دو اونٹوں کے ساتھ اور وہ پہنے ہوئے تھے اور وہ سیر تھے۔
(۱۲۷۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا حُیَیٌّ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ یَوْمَ بَدْرٍ فِی ثَلاَثِمِائَۃٍ وَخَمْسَۃَ عَشَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ إِنَّہُمْ حُفَاۃٌ فَاحْمِلْہُمُ اللَّہُمَّ إِنَّہُمْ عُرَاۃٌ فَاکْسُہُمُ اللَّہِمَّ إِنَّہُمْ جِیَاعٌ فَأَشْبِعْہُمْ ۔ فَفَتَحَ اللَّہُ لَہُ یَوْمَ بَدْرٍ فَانْقَلَبُوا حِینَ انْقَلَبُوا وَمَا مِنْہُمْ رَجُلٌ إِلاَّ قَدْ رَجَعَ بِجَمَلٍ أَوْ جَمَلَیْنِ وَاکْتَسَوْا وَشَبِعُوا۔ قَالَ الشَّیْخُ قَدْ أَعَادَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃَ فِی کِتَابِ السِّیَرِ وَنَحْنُ نَذْکُرُہَا بِتَمَامِہَا فِی مَوْضِعِہَا مِنْ کِتَابِ السِّیَرِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔
[ضعیف اخرجہ السجستانی: ۲۷۴۷]
[ضعیف اخرجہ السجستانی: ۲۷۴۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٥٩) حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) فرماتے ہیں : میں بدر کے دن صف میں کھڑا تھا، میں نے اپنے دائیں بائیں دیکھا تو انصار کے دو نو عمر لڑکے تھے، میں نے خواہش کی کہ کاش میں کسی بڑی عمر والے آدمی کے ساتھ ہوتا۔ پس ان میں سے ایک نے مجھے اشارہ کیا اور کہا : اے چچا ! کیا آپ ابوجہل کو جانتے ہو ؟ میں نے کہا : ہاں اور اے بھتیجے ! تجھے اس کی کیا ضرورت ہے ؟ اس نے کہا : مجھے خبر دی گئی ہے کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالیاں نکالتا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر میں نے اسے دیکھ لیا تو میں اس سے علیحدہ نہیں ہوں گا، حتیٰ کہ ہم میں سے پہلے فوت ہونے والا فوت ہوجائے، مجھے اس پر بڑا تعجب ہوا، اتنے میں دوسرے نے بھی ایسی ہی بات کہی۔ تھوڑی ہی دیر میں میں نے ابوجہل کو دیکھا۔ وہ لوگوں میں گھوم رہا تھا، میں نے ان سے کہا : وہ ہے، جس کے بارے تم مجھ سے سوال کر رہے تھے وہ دونوں اپنی تلواریں لے کر اس کی طرف دوڑے۔ ان دونوں نے اس کو مارا یہاں تک کہ اسے قتل کردیا، پھر وہ دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف لوٹے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : دونوں میں سے اسے کس نے قتل کیا ہے ؟ دونوں میں سے ہر ایک نے کہا : میں نے اسے قتل کیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم نے اپنی تلواریں صاف کرلی ہیں، دونوں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کی تلواروں کو دیکھا تو فرمایا : دونوں نے ہی اسے قتل کیا ہے اور اس (ابوجہل) کے سلب کا فیصلہ معاذ بن عمرو بن جموع کے حق میں کیا اور دونوں معاذ بن عفراء اور معاذ بن عمرو بن جموع تھے۔
(۱۲۷۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ الْمَاجِشُونِ قَالَ أَخْبَرَنِی (ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : بَیْنَا أَنَا وَاقِفٌ فِی الصَّفِّ یَوْمَ بَدْرٍ نَظَرْتُ عَنْ یَمِینِی وَ شِمَالِی فَإِذَا أَنَا بَیْنَ غُلاَمَیْنِ مِنَ الأَنْصَارِ حَدِیثَۃٌ أَسْنَانُہُمَا تَمَنَّیْتُ أَنْ أَکُونَ بَیْنَ أَضْلَعَ مِنْہُمَا فَغَمَزَنِی أَحَدُہُمَا فَقَالَ : یَا عَمَّاہُ ہَلْ تَعْرِفُ أَبَا جَہْلٍ قُلْتُ : نَعَمْ وَمَا حَاجَتُکَ إِلَیْہِ یَا ابْنَ أَخِی قَالَ : أُخْبِرْتُ أَنَّہُ یَسُبُّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَئِنْ رَأَیْتُہُ لاَ یُفَارِقُ سَوَادِی سَوَادَہُ حَتَّی یَمُوتَ الأَعْجَلُ مِنَّا وَتَعَجَّبْتُ لِذَلِکَ فَغَمَزَنِی الآخَرُ فَقَالَ لِی مِثْلَہَا فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ نَظَرْتُ إِلَی أَبِی جَہْلٍ یَدُورُ فِی النَّاسِ فَقُلْتُ لَہُمَا أَلاَ إِنَّ ہَذَا صَاحِبُکُمَا الَّذِی تَسْأَلاَنِ عَنْہُ فَابْتَدَرَاہُ بِسَیْفَیْہِمَا فَضَرَبَاہُ حَتَّی قَتَلاَہُ ثُمَّ انْصَرَفَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَاہُ فَقَالَ : أَیُّکُمَا قَتَلَہُ؟ ۔ فَقَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا أَنَا قَتَلْتُہُ فَقَالَ : ہَلْ مَسَحْتُمَا سَیْفَیْکُمَا ۔ قَالاَ : لاَ فَنَظَرَ فِی السَّیْفَیْنِ فَقَالَ : کِلاَکُمَا قَتَلَہُ ۔ وَقَضَی بِسَلَبِہِ لِمُعَاذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ وَکَانَا مُعَاذَ ابْنَ عَفْرَائَ وَمُعَاذَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ۔
[صحیح۔ بخاری ۳۱۴۱۔ مسلم ۱۷۵۲]
[صحیح۔ بخاری ۳۱۴۱۔ مسلم ۱۷۵۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٦٠) اس حدیث سے اس مسئلہ میں دلیل لینا صحیح نہیں ہے۔ بدر کے دن غنیمت کا حال جو حال تھا، اس بارے میں آیت نازل ہوئی : اس مسئلہ کی دلیل بدر کے بعد واقع ہوئی اور یہ ابوقتادہ کی حدیث میں واضح ہے۔
(۱۲۷۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی َخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ فَذَکَرَہُ
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
وَالاِحْتِجَاجُ بِہَذَا فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ غَیْرُ جَیِّدٍ فَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِنَا ہَذَا کَیْفَ کَانَتْ حَالُ الْغَنِیمَۃِ یَوْمَ بَدْرٍ حَتَّی نَزَلَتِ الآیَۃُ وَإِنَّمَا الْحُجَّۃُ فِی إِعْطَائِہِ -ﷺ- لِلْقَاتِلِ السَّلَبَ بَعْدَ وَقْعَۃِ بَدْرٍ وَذَلِکَ بَیِّنٌ فِی حَدِیثِ أَبِی قَتَادَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
وَالاِحْتِجَاجُ بِہَذَا فِی ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ غَیْرُ جَیِّدٍ فَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِنَا ہَذَا کَیْفَ کَانَتْ حَالُ الْغَنِیمَۃِ یَوْمَ بَدْرٍ حَتَّی نَزَلَتِ الآیَۃُ وَإِنَّمَا الْحُجَّۃُ فِی إِعْطَائِہِ -ﷺ- لِلْقَاتِلِ السَّلَبَ بَعْدَ وَقْعَۃِ بَدْرٍ وَذَلِکَ بَیِّنٌ فِی حَدِیثِ أَبِی قَتَادَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٦١) حضرت ابوقتادہ (رض) کہتے ہیں : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حنین کے دن نکلے، جب دشمن سے ہمارا آمنا سامنا ہوا تو مسلمان شکست میں تھے، میں نے مشرکین کے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ مسلمانوں کے آدمی پر غلبہ پا رہا ہے، (قتادہ کہتے ہیں) میں واپس پھرا، میں اس کے پیچھے سے آیا، میں نے اس کی گردن پر ضرب لگائی۔ وہ میری طرف لپکا۔ اس نے مجھے دبوچ لیا۔ میں نے اس سے اپنی روح قبض ہوتی پائی، پھر وہ فوت ہوگیا، اس نے مجھے چھوڑ دیا۔ میں عمر بن خطاب (رض) کو ملا۔ میں نے پوچھا : مسلمانوں کا کیا حال ہے ؟ عمر نے کہا : اللہ والا معاملہ ہے پھر لوگ فتح پر لوٹ آئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کوئی قتل کرے پھر اس پر گواہ بنا لے تو اس کے لیے مقتول کا سامان ہے۔ میں کھڑا ہوا اور میں نے کہا : کون میری گواہی دے گا (جب کوئی نہ کھڑا ہوا) تو میں بیٹھ گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسری دفعہ پھر کہا : میں پھر کھڑا ہوا۔ میں نے کہا : کون میری گواہی دے گا (جب کوئی نہ اٹھا) تو میں بیٹھ گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر تیسری بار وہی بات کہی، میں پھر کھڑا ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوقتادہ تجھے کیا ہے ؟ میں نے سارا قصہ بیان کیا۔ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس نے سچ کہا اور اس کا مال میرے پاس ہے، آپ قتادہ کو راضی کردیں، حضرت ابوبکر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم وہ نہ قصد کریں گے، اللہ کے شیر کے بارے میں جو اللہ کی طرف سے لڑا ہے کہ تجھے اس کا سلب دے دیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے سچ کہا، پس تو قتادہ کو دے دے۔ ابوقتادہ نے کہا : اس نے مجھے دے دیا۔ میں نے اس ذرع کو بیچ دیا اس کی قیمت سے بنو سلمہ میں ایک باغ خریدا وہ میرا پہلا مال تھا، جو اسلام میں حاصل ہوا۔
(۱۲۷۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ قَالَ وَسَمِعْتُ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ یَقُولُ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ َخْبَرَنَا مَالِکٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ کَثِیرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِی مُحَمَّدٍ مَوْلَی أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ حُنَیْنٍ فَلَمَّا الْتَقَیْنَا کَانَتْ لِلْمُسْلِمِینَ جَوْلَۃٌ فَرَأَیْتُ رَجُلاً مِنَ الْمُشْرِکِینَ قدْ عَلاَ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِینَ قَالَ فَاسْتَدَرْتُ لَہُ حَتَّی أَتَیْتُ مِنْ وَرَائِہِ فَضَرَبْتُہُ عَلَی حَبْلِ عَاتِقِہِ ضَرْبَۃً فَأَقْبَلَ عَلَیَّ فَضَمَّنِی ضَمَّۃً وَجَدْتُ مِنْہَا رِیحَ الْمَوْتِ ثُمَّ أَدْرَکَہُ الْمَوْتُ فَأَرْسَلَنِی فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ لَہُ : مَا بَالُ النَّاسِ قَالَ : أَمْرُ اللَّہِ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ رَجَعُوا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ قَتَلَ قَتِیلاً لَہُ عَلَیْہِ بَیِّنَۃٌ فَلَہُ سَلَبُہُ ۔ فَقُمْتُ فَقُلْتُ : مَنْ یَشْہَدُ لِی ثُمَّ جَلَسْتُ فَقَالَہَا الثَّانِیَۃَ فَقُمْتُ فَقُلْتُ : مَنْ یَشْہَدُ لِی ثُمَّ جَلَسْتُ فَقَالَہَا الثَّالِثَۃَ فَقُمْتُ فِی الثَّالِثَۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا لَکَ یَا أَبَا قَتَادَۃَ؟ ۔ فَاقْتَصَصْتُ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : صَدَقَ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَسَلَبُ ذَلِکَ الْقَتِیلِ عِنْدِی فَأَرْضِہِ مِنْہُ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ لاَہَا اللَّہِ إِذًا لاَ یَعْمِدُ إِلَی أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّہِ یُقَاتِلُ عَنِ اللَّہِ فَیُعْطِیَکَ سَلَبَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : صَدَقَ فَأَعْطِہِ إِیَّاہُ ۔ قَالَ أَبُو قَتَادَۃَ : فَأَعْطَانِیہِ فَبِعْتُ الدِّرْعَ فَابْتَعْتُ بِہِ مَخْرِفًا فِی بَنِی سَلِمَۃَ فَإِنَّہُ لأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُہُ فِی الإِسْلاَمِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ مَالِکٌ : الْمَخْرِفُ النَّخْلُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔[صحیح۔ بخاری، مسلم]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ َخْبَرَنَا مَالِکٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ کَثِیرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِی مُحَمَّدٍ مَوْلَی أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ حُنَیْنٍ فَلَمَّا الْتَقَیْنَا کَانَتْ لِلْمُسْلِمِینَ جَوْلَۃٌ فَرَأَیْتُ رَجُلاً مِنَ الْمُشْرِکِینَ قدْ عَلاَ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِینَ قَالَ فَاسْتَدَرْتُ لَہُ حَتَّی أَتَیْتُ مِنْ وَرَائِہِ فَضَرَبْتُہُ عَلَی حَبْلِ عَاتِقِہِ ضَرْبَۃً فَأَقْبَلَ عَلَیَّ فَضَمَّنِی ضَمَّۃً وَجَدْتُ مِنْہَا رِیحَ الْمَوْتِ ثُمَّ أَدْرَکَہُ الْمَوْتُ فَأَرْسَلَنِی فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ لَہُ : مَا بَالُ النَّاسِ قَالَ : أَمْرُ اللَّہِ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ رَجَعُوا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ قَتَلَ قَتِیلاً لَہُ عَلَیْہِ بَیِّنَۃٌ فَلَہُ سَلَبُہُ ۔ فَقُمْتُ فَقُلْتُ : مَنْ یَشْہَدُ لِی ثُمَّ جَلَسْتُ فَقَالَہَا الثَّانِیَۃَ فَقُمْتُ فَقُلْتُ : مَنْ یَشْہَدُ لِی ثُمَّ جَلَسْتُ فَقَالَہَا الثَّالِثَۃَ فَقُمْتُ فِی الثَّالِثَۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا لَکَ یَا أَبَا قَتَادَۃَ؟ ۔ فَاقْتَصَصْتُ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : صَدَقَ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَسَلَبُ ذَلِکَ الْقَتِیلِ عِنْدِی فَأَرْضِہِ مِنْہُ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ لاَہَا اللَّہِ إِذًا لاَ یَعْمِدُ إِلَی أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّہِ یُقَاتِلُ عَنِ اللَّہِ فَیُعْطِیَکَ سَلَبَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : صَدَقَ فَأَعْطِہِ إِیَّاہُ ۔ قَالَ أَبُو قَتَادَۃَ : فَأَعْطَانِیہِ فَبِعْتُ الدِّرْعَ فَابْتَعْتُ بِہِ مَخْرِفًا فِی بَنِی سَلِمَۃَ فَإِنَّہُ لأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُہُ فِی الإِسْلاَمِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ مَالِکٌ : الْمَخْرِفُ النَّخْلُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔[صحیح۔ بخاری، مسلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٦٢) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ قبیلہ ہوازن نے حنین کے دن عورتوں، بچوں، اونٹوں، بکریوں کو لے آئے، انھوں نے سب کچھ صفوں میں کھڑا کردیا۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر زیادہ تھے۔ مسلمانوں اور مشرکوں کا آمنا سامنا ہوا۔ مسلمان واپس پلٹنے لگے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ کے بندو ! میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں، اے انصار کی جماعت ! میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں، پس اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو شکست دی اور نہ تلوار چلائی گئی اور نہ کوئی نیزہ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس دن کہا جو کسی کافر کو قتل کرے گا، اس کا سلب (مال) قاتل کا ہوگا، پس وہ پکڑ لے۔ ابوداؤد کی روایت میں ہے، ابو طلحہ نے اس دن بیس آدمیوں کو قتل کیا، پس بیس کا سلب لیا۔ ابوقتادہ (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے ایک آدمی کی گردن اتاری تھی اس پر ایک درع تھی، میں نے جلدی کی، اسے کہ ذرع لے لوں۔ دیکھو وہ کس کے پاس ہے وہ مجھے دے دو ۔ ایک آدمی نے کہا : میں نے پکڑی، پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے راضی کردیں اور وہ مجھے دے دو ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے اور کوئی سوال نہ کیا تھا کہ اسے دے دو ۔ یہ خاموش ہی تھے کہ عمر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! اللہ نہیں لوٹائیں گے اپنے شیروں میں سے کسی شیر پر کہ وہ تجھے دے دے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس پڑے اور فرمایا : عمر نے سچ کہا ہے اور ابو طلحہ ام سلیم کو ملے اس کے پاس خنجر تھا، ابوطلحہ نے کہا : اے ام سلیم ! یہ تیرے پاس کیا ہے ؟ اس نے کہا اگر میرے قریب مشرکوں کا کوئی آدمی آیا تو اسے پیٹ میں ماروں گی۔ ابو طلحہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ خبر دی۔ ام سلیم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمارے علاوہ جو بھی ہے اسے قتل کر دو ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : ام سلیم ہمیں کافی ہے اور اس نے ہم پر احسان کیا ہے۔
(۱۲۷۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْکَجِّیُّ یَعْنِی أَبَا مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ َخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ ہَوَازِنَ جَائَ تْ یَوْمَ حُنَیْنٍ بِالنِّسَائِ وَالصِّبْیَانِ وَالإِبِلِ وَالْغَنَمِ فَجَعَلُوہُمْ صُفُوفًا یُکَثِّرُونَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَالْتَقَی الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِکُونَ فَوَلَّی الْمُسْلِمُونَ مُدْبِرِینَ کَمَا قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا عِبَادَ اللَّہِ أَنَا عَبْدُ اللَّہِ وَرَسُولُہُ یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ أَنَا عَبْدُ اللَّہِ وَرَسُولُہُ ۔ فَہَزَمَ اللَّہُ الْمُشْرِکِینَ وَلَمْ یُضْرَبْ بِسَیْفٍ وَلَمْ یُطْعَنْ بِرُمْحٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَوْمَئِذٍ : مَنْ قَتَلَ کَافِرًا فَلَہُ سَلَبُہُ فَأَخَذَ ۔ وَفِی حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ فَقَتَلَ أَبُو طَلْحَۃَ یَوْمَئِذٍ عِشْرِینَ رَجُلاً فَأَخَذَ أَسْلاَبَہُمْ فَقَالَ أَبُو قَتَادَۃَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی قَدْ ضَرَبْتُ رَجُلاً عَلَی حَبْلِ الْعَاتِقِ وَعَلَیْہِ دِرْعٌ عَجِلْتُ عَنْہُ أَنْ آخُذَ سَلَبَہُ فَانْظُرْ مَعَ مَنْ ہِیَ فَأَعْطِنِیہَا فَقَالَ رَجُلٌ : أَنَا أَخَذْتُہَا فَأَرْضِہِ مِنْہَا وَأَعْطِنِیہَا فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ لاَ یُسْأَلُ شَیْئًا إِلاَّ أَعْطَاہُ أَوْ یَسْکُتُ فَقَالَ عُمَرُ: وَاللَّہِ لاَ یَفِیئُہَا اللَّہُ تَعَالَی عَلَی أَسَدٍ مِنْ أُسْدِہِ وَیُعْطِیکَہَا فَضَحِکَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَقَالَ : صَدَقَ عُمَرُ ۔ وَلَقِیَ أَبُو طَلْحَۃَ أُمَّ سُلَیْمٍ وَمَعَہَا خَنْجَرٌ فَقَالَ: یَا أُمَّ سُلَیْمٍ مَا ہَذَا مَعَکِ؟ قَالَتْ: إِنْ دَنَا مِنِّی رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِکِینَ أَبْعَجُ بَطْنَہُ فَأَخْبَرَ بِذَلِکَ أَبُو طَلْحَۃَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ: یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْتُلْ مَنْ بَعْدَنَا الطُّلَقَائَ فَقَالَ: یَا أُمَّ سُلَیْمٍ إِنَّ اللَّہَ قَدْ کَفَی وَأَحْسَنَ۔ أَخْرَجَ مُسْلِمٌ آخِرَ ہَذَا الْحَدِیثِ فِی قِصَّۃِ أُمِّ سُلَیْمٍ وَہُوَ صَحِیحٌ عَلَی شَرْطِہِ۔
[صحیح۔ مسلم ۱۸۰۹]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْکَجِّیُّ یَعْنِی أَبَا مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ َخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ ہَوَازِنَ جَائَ تْ یَوْمَ حُنَیْنٍ بِالنِّسَائِ وَالصِّبْیَانِ وَالإِبِلِ وَالْغَنَمِ فَجَعَلُوہُمْ صُفُوفًا یُکَثِّرُونَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَالْتَقَی الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِکُونَ فَوَلَّی الْمُسْلِمُونَ مُدْبِرِینَ کَمَا قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا عِبَادَ اللَّہِ أَنَا عَبْدُ اللَّہِ وَرَسُولُہُ یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ أَنَا عَبْدُ اللَّہِ وَرَسُولُہُ ۔ فَہَزَمَ اللَّہُ الْمُشْرِکِینَ وَلَمْ یُضْرَبْ بِسَیْفٍ وَلَمْ یُطْعَنْ بِرُمْحٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَوْمَئِذٍ : مَنْ قَتَلَ کَافِرًا فَلَہُ سَلَبُہُ فَأَخَذَ ۔ وَفِی حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ فَقَتَلَ أَبُو طَلْحَۃَ یَوْمَئِذٍ عِشْرِینَ رَجُلاً فَأَخَذَ أَسْلاَبَہُمْ فَقَالَ أَبُو قَتَادَۃَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی قَدْ ضَرَبْتُ رَجُلاً عَلَی حَبْلِ الْعَاتِقِ وَعَلَیْہِ دِرْعٌ عَجِلْتُ عَنْہُ أَنْ آخُذَ سَلَبَہُ فَانْظُرْ مَعَ مَنْ ہِیَ فَأَعْطِنِیہَا فَقَالَ رَجُلٌ : أَنَا أَخَذْتُہَا فَأَرْضِہِ مِنْہَا وَأَعْطِنِیہَا فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ لاَ یُسْأَلُ شَیْئًا إِلاَّ أَعْطَاہُ أَوْ یَسْکُتُ فَقَالَ عُمَرُ: وَاللَّہِ لاَ یَفِیئُہَا اللَّہُ تَعَالَی عَلَی أَسَدٍ مِنْ أُسْدِہِ وَیُعْطِیکَہَا فَضَحِکَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَقَالَ : صَدَقَ عُمَرُ ۔ وَلَقِیَ أَبُو طَلْحَۃَ أُمَّ سُلَیْمٍ وَمَعَہَا خَنْجَرٌ فَقَالَ: یَا أُمَّ سُلَیْمٍ مَا ہَذَا مَعَکِ؟ قَالَتْ: إِنْ دَنَا مِنِّی رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِکِینَ أَبْعَجُ بَطْنَہُ فَأَخْبَرَ بِذَلِکَ أَبُو طَلْحَۃَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ: یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْتُلْ مَنْ بَعْدَنَا الطُّلَقَائَ فَقَالَ: یَا أُمَّ سُلَیْمٍ إِنَّ اللَّہَ قَدْ کَفَی وَأَحْسَنَ۔ أَخْرَجَ مُسْلِمٌ آخِرَ ہَذَا الْحَدِیثِ فِی قِصَّۃِ أُمِّ سُلَیْمٍ وَہُوَ صَحِیحٌ عَلَی شَرْطِہِ۔
[صحیح۔ مسلم ۱۸۰۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٦٣) انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کسی کو قتل کرے تو مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے۔
(۱۲۷۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الطَّیَالِسِیِّ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ الأَفْرِیقِیُّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ قَتَلَ قَتِیلاً فَلَہُ سَلَبُہُ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٦٤) حضرت سلمہ بن اکوع سے روایت ہے کہ مشرکوں کا ایک جاسوس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر میں تھے، وہ بیٹھ گیا۔ صحابہ سے باتیں کرنے لگا، پھر وہ بھاگ گیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے پکڑو اور قتل کر دو ۔ سلمہ کہتے ہیں : میں سبقت لے گیا، میں نے اسے قتل کردیا اور میں نے اس کا سامان لے لیا۔
(۱۲۷۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَیْسِ عَنِ ابْنِ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَیْنٌ مِنَ الْمُشْرِکِینَ وَہُوَ فِی سَفَرٍ فَجَلَسَ فَتَحَدَّثَ عِنْدَ أَصْحَابِہِ ثُمَّ انْسَلَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اطْلُبُوہُ فَاقْتُلُوہُ ۔ قَالَ فَسَبَقْتُہُمْ إِلَیْہِ فَقَتَلْتُہُ وَأَخَذْتُ سَلَبَہُ زَادَ الْبِرْتِیُّ فِی رِوَایَتِہِ فَنَفَّلَنِی إِیَّاہُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ بخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ بخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٦٥) سلمہ بن اکوع سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ ہوازن کیا، ہم ناشتہ کر رہے تھے، ہم میں کمزور اور پیدل چلنے والے بھی تھے۔ ایک آدمی سرخ رنگ کے اونٹ پر آیا۔ اس نے ایک تسمہ اونٹ کی کمر سے کھینچا۔ پھر اس سے اسے باندھ دیا۔ پھر قوم میں آیا، جب ان کی کمزوری کو دیکھا تو اونٹ کا تسمہ کھولا۔ پھر اسے بٹھایا اور اس پر سوار ہو کر بھاگ گیا، مسلمانوں کے ایک آدمی نے ایک خاکی رنگ کی اونٹنی پر اس کا پیچھا کیا۔ میں بھی نکلا کہ اسے لوٹاؤں، پس میں نے اسے پا لیا اور میری اونٹنی اس کے اونٹ کے قریب پہنچ گئی، پھر میں آگے بڑھا۔ میں نے اس کے اونٹ کی لگام کو پکڑا اور اسے بٹھایا، جب اس کے گھٹنے زمین پر لگ گئے تو میں نے اپنی تلوار نکالی، اسے ماری اور اس کا سر علیحدہ کردیا، پھر میں اس کی اونٹنی اور جو اس پر تھا لے آیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آگے بڑھ کر میرا استقبال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : کس نے قتل کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : ابن اکوع نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے لیے سارا سامان ہے۔
(۱۲۷۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ یَعْنِی الْعَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِیَاسُ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ہَوَازِنَ فَبَیْنَا نَحْنُ نَتَضَحَّی عَامَّتُنَا مُشَاۃٌ فِینَا ضَعْفٌ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ عَلَی جَمَلٍ أَحْمَرَ فَانْتَزَعَ طَلَقًا مِنْ حِقْوِ الْبَعِیرِ فَقَیَّدَ بِہِ جَمَلَہُ ثُمَّ مَالَ إِلَی الْقَوْمِ فَلَمَّا رَأَی ضَعْفَہُمْ أَطْلَقَہُ ثُمَّ أَنَاخَہُ فَقَعَدَ عَلَیْہِ ثُمَّ خَرَجَ یَرْکُضُ وَاتَّبَعَہُ رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ عَلَی نَاقَۃٍ وَرْقَائَ مِنْ ظَہْرِ الْقَوْمِ فَخَرَجْتُ أَعْدُو فَأَدْرَکْتُہُ وَرَأْسُ النَّاقَۃِ عِنْدَ وَرِکِ الْبَعِیرِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّی أَخَذْتُ بِخِطَامِ الْجَمَلِ فَأَنَخْتُہُ فَلَمَّا صَارَتْ رُکْبَتُہُ بِالأَرْضِ اخْتَرَطْتُ سَیْفِی فَأَضْرِبُہُ فَنَدَرَ رَأْسُہُ فَجِئْتُ بِرَاحِلَتِہِ وَمَا عَلَیْہَا أَقُودُہُ فَاسْتَقْبَلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی النَّاسِ مُقْبِلاً فَقَالَ : مَنْ قَتَلَ الرَّجُلَ؟ ۔ قَالُوا : ابْنُ الأَکْوَعِ قَالَ : لَہُ السَّلَبُ أَجْمَعُ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক: