আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪০৬ টি

হাদীস নং: ১২৭৩১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی کے خمس کے علاوہ باقی چار حصوں کے مصرف کا بیان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں اور وہ مسلمانوں کے علاوہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاص تھا جہاں اسے اللہ تعالیٰ کی مرضی ہوتی
(١٢٧٢٦) زہری سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : { فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ } کے بارے میں منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فدک والوں سے اور بستی والوں سے جس کا نام راوی کو بھول گیا ہے سے صلح کی۔ اس حال میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک اور قوم کا محاصرہ کیے ہوئے تھے، ان لوگوں نے آپ کے پاس بطور صلح کے مال بھیجا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ } یعنی بغیر لڑائی کے۔ زہری نے بنو نضیر کے مال بھی خاص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھے کیونکہ وہ بغیر جنگ کے حاصل ہوئے تھے، کچھ زور سے تو ان کو فتح نہیں کیا تھا۔ بلکہ صلح کے طور پر فتح یا تھا اس لیے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان مالوں کو تقسیم کردیا۔ مہاجرین میں اور انصار کو اس میں سے کچھ نہ دیا تھا، مگر دو آدمیوں کو جو ضرورت مند تھے۔
(۱۲۷۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی قَوْلِہِ { فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ } قَالَ صَالَحَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَہْلَ فَدَکَ وَقُرًی قَدْ سَمَّاہَا لاَ أَحْفَظُہَا وَہُوَ مُحَاصِرٌ قَوْمًا آخَرِینَ فَأَرْسَلُوا إِلَیْہِ بِالصُّلْحِ قَالَ { فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ } یَقُولُ : بِغَیْرِ قِتَالٍ۔ قَالَ الزُّہْرِیُّ : وَکَانَتْ بَنُو النَّضِیرِ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- خَالِصًا لَمْ یَفْتَحُوہَا عَنْوَۃً افْتَتَحُوہَا عَلَی صُلْحٍ فَقَسَمَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- بَیْنَ الْمُہَاجِرِینَ لَمْ یُعْطِ الأَنْصَارَ مِنْہَا شَیْئًا إِلاَّ رَجُلَیْنِ کَانَتْ بِہِمَا حَاجَۃٌ۔

وَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৩২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی کے خمس کے علاوہ باقی چار حصوں کے مصرف کا بیان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں اور وہ مسلمانوں کے علاوہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاص تھا جہاں اسے اللہ تعالیٰ کی مرضی ہوتی
(١٢٧٢٧) حضرت صہیب بن سنان فرماتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو نضیر پر فتح پائی تو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا : { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْہُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ } اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے مہاجروں میں تقسیم کردیا اور ابوبکر، عمر کو بئر حزم دیا اور صہیب اور سہل بن حنیف کو بھی دو بھائیوں کا مال دیا اور ابو دجانہ کو بھی اور عبدالرحمن کو کنواں دیا جسے سلیمان کا مال کہا جاتا تھا، اور زبیر کو بھی کنواں دیا تھا۔
(۱۲۷۲۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ َخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ قَالَ قَالَ لِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ یَحْیَی بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِی حُذَیْفَۃَ ابْنِ حُذَیْفَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمِّی زِیَادُ بْنُ صَیْفِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ صُہَیْبِ بْنِ سِنَانٍ قَالَ : لَمَّا فَتْحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَنِی النَّضِیرِ أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَیْہِ { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْہُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ } وَکَانَتْ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- خَاصَّۃً فَقَسَمَہَا لِلْمُہَاجِرِینَ وَأَعْطَی رَجُلَیْنِ مِنْہَا مِنَ الأَنْصَارِ سَہْلَ بْنَ حُنَیْفٍ وَابْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ یَعْنِی أَبَا لُبَابَۃَ وَأَعْطَی أَبَا بَکْرٍ وَأَعْطَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بِئْرَ حَزْمٍ وَأَعْطَی صُہَیْبًا وَأَعْطَی سَہْلَ بْنَ حُنَیْفٍ وَأَبَا دُجَانَۃَ مَالَ الأَخَوْیْنِ وَأَعْطَی عَبْدَ الرَّحْمَنِ الْبِئْرَ وَہُوَ الَّذِی یُقَالُ لَہُ مَالُ سُلَیْمَانَ وَأَعْطَی الزُّبَیْرَ الْبِئْرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৩৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٢٨) مالک بن اوس فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے میری طرف پیغام بھیجا۔ میں دن کے وقت ان کے پاس آیا، میں نے ان کو ایک تخت پر بیٹھے ہوئے پایا بغیر بچھونے کے تکیے کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے۔ آپ نے مجھے کہا : اے مالک ! کچھ لوگ تمہاری قوم والوں کے میرے پاس آئے تھے اور میں نے ان کو کچھ دینے کا حکم دیا ہے، پس تم ان میں تقسیم کر دو ، میں نے کہا : کاش آپ اس کام کے لیے کسی اور کو کہتے۔ عمر نے کہا : نہیں بلکہ تم لے لو۔ اسی دوران یرفاء غلام آیا اور کہا : عثمان بن عفان، عبدالرحمن بن عوف، زبیر اور سعد دروازے پر ہیں اور اجازت چاہتے ہیں اگر اجازت ہو تو ان کو آنے دیں، آپ نے اجازت دی، جب وہ داخل ہوئے تو یرفاء پھر آیا اور کہا : عباس اور علی (رض) بھی آئے ہیں، عمر (رض) نے اجازت دی۔ حضرت عباس (رض) نے کہا : اے امیرالمومنین ! میرے اور اس جھوٹے، گنہگار، دھوکے باز، خائن کے درمیان فیصلہ کریں، لوگوں میں سے بھی بعض نے کہا : ہاں امیرالمومنین ان میں فیصلہ کریں۔ مالک بن اوس نے کہا : مجھے خیال آیا کہ انھوں نے ہی عثمان وغیرہ کو پہلے بھیجا تھا۔ عمر (رض) نے کہا : میں تم کو اس خدا کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہے کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہے، انھوں نے ہاں میں جواب دیا، پھر عباس اور علی (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : میں تم دونوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تم جانتے ہو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا تھا ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہے دونوں نے کہا : ہاں۔ عمر (رض) نے کہا : اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خاص کیا تھا اور کسی کو خاص نہ کیا تھا، فرمایا : { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی فَلِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِی الْقُرْبَی } میں نہیں جانتا کہ اس سے پہلے آیت پڑھی تھی یا نہیں۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو نضیر کے مال کو تمہارے درمیان تقسیم کردیا اور تم پر کسی کو ترجیح نہ دی اور نہ تمہارے علاوہ کسی اور نے لیا تھا، اور جو مال بچ گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے اپنے لیے سال بھر کا خرچ لیتے تھے اور جو بچتاوہ باقی مالوں کے برابر ہوتا تھا، پھر صحابہ کو کہا میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تم یہ جانتے ہو ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ پھر عباس (رض) کو قسم دے کر پوچھا اور علی (رض) کو بھی پوچھا جیسے قوم کو قسم دی تھی کیا تم دونوں یہ جانتے ہو ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ پھر کہا : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے تو ابوبکر (رض) نے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ولی ہوں، پس تم دونوں آئے تم نے اپنے بھائی کے بیٹے سے میراث طلب کی اور بیوی کی میراث اس کے باپ سے طلب کی تو ابوبکر (رض) نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور ہم جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے، پس تم دونوں نے اسے جھوٹا گناہ گار، دھوکے باز خائن خیال کیا اور اللہ جانتا ہے کہ وہ سچے، نیک، حق کے تابع تھے۔ پھر ابوبکر (رض) فوت ہوگئے میں نے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر کا ولی ہوں، پس تم دونوں نے مجھے جھوٹا، گناہ گار، دھوکے باز، خائن سمجھا اور اللہ جانتا ہے میں سچا، نیک، اچھا اور حق کا تابع ہوں، پس میں اس کا والی تھا۔ پھر تم دونوں اکٹھے میرے پاس آئے تمہارا معاملہ ایک ہی تھا، تم دونوں نے کہا : وہ ہمیں دے دو ۔ میں نے کہا : میں اس شرط پر دوں گا کہ تم پر اللہ کا وعدہ ہے کہ اس میں کام کرو گے جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کرتے تھے، پس تم نے اسے لے لیا۔ عمر (رض) نے کہا : کیا ایسے ہی ہے ؟ دونوں نے کہا : ہاں، پھر دونوں میرے پاس آئے ہو تاکہ میں تمہارے لیے فیصلہ کر دوں اور اللہ کی قسم ! میں اس کے علاوہ کوئی اور فیصلہ نہیں کروں گا حتیٰ کہ قیامت قائم ہوجائے۔ اگر تم دونوں عاجز آگئے ہو تو میری طرف لوٹا دو ۔
(۱۲۷۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ الأَزْدِیُّ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السِّجْزِیُّ وَأَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ أَنَّ مَالِکَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ حَدَّثَہُ قَالَ : أَرْسَلَ إِلَیَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجِئْتُہُ حِینَ تَعَالَی النَّہَارُ فَقَالَ وَجَدْتُہُ فِی بَیْتِہِ جَالِسًا عَلَی سَرِیرٍ مُفْضِیًا إِلَی رُمَالِہِ مُتَّکِئًا عَلَی وِسَادَۃٍ مِنْ أَدَمٍ فَقَالَ لِی : یَا مَالِ إِنَّہُ قَدْ دَفَّ أَہْلُ أَبْیَاتٍ مِنْ قَوْمِکَ وَقَدْ أَمَرْتُ فِیہِمْ بِرَضْخٍ فَخُذْہُ فَاقْسِمْہُ بَیْنَہُمْ فَقُلْتُ : لَوْ أَمَرْتَ بِہَذَا غَیْرِی۔ قَالَ : خُذْہُ یَا مَالِ قَالَ : فَجَائَ یَرْفَأُ فَقَالَ ہَلْ لَکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فِی عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَیْرِ وَسَعْدٍ قَالَ عُمَرُ : نَعَمْ فَائْذَنْ لَہُمْ فَدَخَلُوا ثُمَّ جَائَ فَقَالَ : ہَلْ لَکَ فِی عَبَّاسٍ وَعَلِیٍّ قَالَ : نَعَمْ فَأَذِنَ لَہُمَا قَالَ عَبَّاسٌ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنِی وَبَیْنَ ہَذَا الْکَاذِبِ الآثِمِ الْغَادِرِ الْخَائِنِ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ : أَجَلْ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَاقْضِ بَیْنَہُمْ وَأَرِحْہُمْ قَالَ مَالِکُ بْنُ أَوْسِ فَخُیِّلَ إِلَیَّ أَنَّہُمْ کَانُوا قَدَّمُوہُمْ لِذَلِکَ قَالَ عُمَرُ : أَنْشُدُکُمُ اللَّہَ الَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَوَاتُ وَالأَرْضُ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ وَأَنَّ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ قَالُوا : نَعَمْ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی عَبَّاسٍ وَعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ : أَنْشُدُکُمَا بِاللَّہِ الَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالأَرْضُ أَتَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ وَأَنَّ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ قَالاَ : نَعَمْ۔ قَالَ عُمَرُ : فَإِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی کَانَ خَصَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِخَاصَّۃٍ لَمْ یَخُصَّ بِہَا أَحَدًا غَیْرَہُ قَالَ { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی فَلِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِی الْقُرْبَی } مَا أَدْرِی ہَلْ قَرَأَ الآیَۃَ الَّتِی قَبْلَہَا أَمْ لاَ قَالَ : فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَکُمُ النَّضِیرَ فَوَاللَّہِ مَا اسْتَأْثَرَ عَلَیْکُمْ وَلاَ أَخَذَہَا دُونَکُمْ حَتَّی بَقِیَ ہَذَا الْمَالُ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَأْخُذُ مِنْہُ نَفَقَۃَ سَنَتِہِ ثُمَّ یَجْعَلُ مَا بَقِیَ أُسْوَۃَ الْمَالِ ثُمَّ قَالَ : أَنْشُدُکُمْ بِاللَّہِ الَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالأَرْضُ أَتَعْلَمُونَ ذَلِکَ؟ قَالُوا : نَعَمْ ثُمَّ نَشَدَ عَبَّاسًا وَعَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِمِثْلِ مَا نَشَدَ بِہِ الْقَوْمَ أَتَعْلَمَانِ ذَلِکَ قَالاَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَلَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ أَبُو بَکْرٍ : أَنَا وَلِیُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَجِئْتُمَا تَطْلُبُ مِیرَاثَکَ مِنَ ابْنِ أَخِیکَ وَیَطْلُبُ ہَذَا مِیرَاثَ امْرَأَتِہِ مِنْ أَبِیہَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ فَرَأَیْتُمَاہُ کَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا وَاللَّہُ یَعْلَمُ أَنَّہُ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ تُوُفِّیَ أَبُو بَکْرٍ فَقُلْتُ : أَنَا وَلِیُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَوَلِیُّ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَأَیْتُمَانِی کَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا وَاللَّہُ یَعْلَمُ أَنِّی صَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ فَوَلِیتُہَا ثُمَّ جِئْتَنِی أَنْتَ وَہَذَا وَأَنْتُمَا جَمِیعٌ وَأَمْرُکُمَا وَاحِدٌ فَقُلْتُمَا : ادْفَعْہَا إِلَیْنَا فَقُلْتُ إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُہَا إِلَیْکُمَا عَلَی أَنَّ عَلَیْکُمَا عَہْدَ اللَّہِ أَنْ تَعْمَلاَ فِیہِ بِالَّذِی کَانَ یَعْمَلُ َسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخَذْتُمَاہَا بِذَلِکَ فَقَالَ : أَکَذَلِکَ؟ قَالاَ: نَعَمْ ثُمَّ جِئْتُمَانِی لأَقْضِیَ بَیْنَکُمَا وَلاَ وَاللَّہِ لاَ أَقْضِی بَیْنَکُمَا بِغَیْرِ ذَلِکَ حَتَّی تَقُومَ السَّاعَۃُ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْہَا فَرُدَّاہَا إِلَیَّ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَرَوِیِّ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۱۲۷۲۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৩৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٢٩) مالک بن اوس کہتے ہیں : میرے پاس عمر (رض) کا نمائندہ بلانے آیا۔ میں عمر (رض) کے پاس آیا، عمر نے کہا : مدینہ میں تیری قوم کے کچھ لوگ آئے تھے اور تحقیق ہم نے ان کے لیے کچھ مال کا حکم دیا ہے، اسے پکڑو اور ان میں تقسیم کر دو ۔ میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! آپ میرے علاوہ کسی اور کو حکم دے دیں، عمر نے کہا : اسے پکڑو۔ اسی دوران ان کا غلام یرفاء آیا۔ اس نے کہا : عثمان، عبدالرحمن، زبیر، سعد اور طلحہ (رض) کے بارے نہیں جانتا کہ اس نے نام لیا یا نہ لیا وہ اجازت طلب کر رہے ہیں، عمر (رض) نے کہا : ان کو اجازت دے دو ، پھر تھوڑی دیر ٹھہرے۔ اس نے کہا : عباس اور علی (رض) بھی اجازت مانگ رہے ہیں، ان دونوں کو بھی اجازت دی گئی ۔ وہ بھی آگئے۔ عباس (رض) نے کہا : اے امیرالمومنین ! میرے اور اس کے درمیان فیصلہ کردیں۔ قوم کے لوگوں (عثمان وغیرہ) نے کہا : ان میں فیصلہ کر دو اور ایک کو دوسرے سے آرام پہنچاؤ، دونوں کی گفتگو لمبی ہوگئی اور وہ دونوں اس وقت بنی نضیر کے اموال کے بارے میں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیے گئے تھے جھگڑا کر رہے تھے، قوم نے کہا : ان دونوں میں فیصلہ کردیں اور ہر ایک کو دوسرے سے آرام پہنچائے۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : میں تم کو اس ذات کی قسم دیتا ہوں، جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں، کیا تم جانتے ہو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا تھا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور ہم جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے، لوگوں نے کہا : ہاں۔ پھر ان دونوں کی طرف متوجہ ہوئے، انھوں نے بھی ہاں میں جواب دیا، حضرت عمر (رض) نے کہا : میں تم کو اس مال کے بارے میں خبر دیتا ہوں، بیشک اللہ نے اپنے نبی کو کسی چیز میں خاص کیا اور وہ کسی اور کو نہیں دی تھی، فرمایا : { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْہُمْ } پھر فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہارے علاوہ کسی اور کو اس کے لیے خاص نہ کیا اور نہ تم پر کسی کو ترجیح دی اور اس کو تم میں تقسیم کردیا، جو باقی بچا اس میں سے سال بھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اہل پر خرچ کرتے تھے، معمر نے کہا : گھر کے کھانے کے لیے سال بھر کے لیے روک لیتے تھے۔ پھر باقی اللہ کے مال میں شامل کردیتے تھے، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے۔ ابوبکر (رض) نے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ولی ہوں، میں اس میں کام کروں گا، وہ اس میں کام کرتے تھے، پھر عمر (رض) علی اور عباس (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : تم خیال کرتے ہو وہ اس میں ظلم کرنے والے تھے اور اللہ جانتا ہے کہ وہ سچے، نیک اور حق کے تابع تھے، پھر ابوبکر کے بعد میں اس کا والی بنا اپنی خلافت کے دو سال میں نے اس میں کام کیا جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر (رض) نے کام کیا اور تمہارے خیال میں میں نے ظلم کیا ہے اور اللہ جانتا ہے میں سچا ہوں، نیک ہوں، حق کا تابع ہوں، پھر تم میرے پاس آئے، یعنی عباس (رض) نے مجھ سے اپنے بھتیجے کی میراث کا سوال کیا اور علی (رض) آئے، اس نے اپنی بیوی کی باپ سے وراثت کا سوال کیا۔ میں نے تم سے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : ہم کسی چیز کے وارث نہیں بنائے جاتے اور ہم جو چھوڑتے ہیں، وہ صدقہ ہوتا ہے۔ پھر میرے لیے ظاہر ہوا کہ میں وہ تم کو دے دوں میں نے تم سے اللہ کا وعدہ لیا اور اس شرط پر دیا کہ تم اس میں اس طرح کام کرو گے جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر (رض) نے کام کیا، تم دونوں نے کہا : ہمیں دے دو ۔ پس اب تم مجھ سے اس کے علاوہ کسی اور فیصلے کی امید رکھتے ہو، اس ذات کی قسم جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہے میں اس کے علاوہ کوئی اور فیصلہ نہ کروں گا، اگر تم دونوں اس سے عاجز آگئے ہو تو مجھے دے دو ، پس علی اس پر غالب آگئے، پس وہ علی کے پاس رہا، پھر حسن پھر حسین پھر علی بن حسین پھر حسن بن علی پھر زید بن حسن کے پاس رہا۔ معمر نے کہا : پھر عبداللہ بن حسن کے پاس رہا یہاں تک کہ بنی عباس والی (حکمران) بن گئے، انھوں نے اس پر قبضہ کرلیا۔
(۱۲۷۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ : جَائَ نِی رَسُولُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَتَیْتُہُ فَقَالَ إِنَّہُ قَدْ حَضَرَ فِی الْمَدِینَۃِ أَہْلُ أَبْیَاتٍ مِنْ قَوْمِکَ وَقَدْ أَمَرْنَا لَہُمْ بِرَضْخٍ فَخُذْہُ فَاقْسِمْہُ فَقُلْتُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مُرْ بِہِ غَیْرِی قَالَ : اقْبِضْہُ أَیُّہَا الْمَرْئُ قَالَ فَبَیْنَا أَنَا عَلَی ذَلِکَ دَخَل عَلَیْہِ مَوْلاَہُ یَرْفَأُ فَقَالَ : ہَذَا عُثْمَانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَیْرُ وَسَعْدٌ وَلاَ أَدْرِی أَذَکَرَ طَلْحَۃَ أَمْ لاَ یَسْتَأْذِنُونَ عَلَیْکَ قَالَ : ائْذَنْ لَہُمْ ثُمَّ مَکَثَ سَاعَۃً فَقَالَ : ہَذَا الْعَبَّاسُ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَسْتَأْذِنَانِ عَلَیْکَ قَالَ : فَأَذِنَ لَہُمَا فَدَخَلاَ قَالَ فَقَالَ الْعَبَّاسُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنِی وَبَیْنَ ہَذَا۔ قَالَ فَقَالَ الْقَوْمُ : اقْضِ بَیْنَہُمَا وَأَرِحْ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مِنْ صَاحِبِہِ فَإِنَّہُمَا قَدْ طَالَتْ خُصُومَتُہُمَا قَالَ وَہُمَا حِینَئِذٍ یَخْتَصِمَانِ فِیمَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ مِنْ أَمْوَالِ بَنِی النَّضِیرِ قَالَ الْقَوْمُ : أَجَلِ اقْضِ بَیْنَہُمَا وَأَرِحْ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مِنْ صَاحِبِہِ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنْشُدُکُمْ بِاللَّہِ الَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَوَاتُ وَالأَرْضُ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔فَقَالَ الْقَوْمُ : نَعَمْ قَدْ قَالَ ذَلِکَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْہِمَا فَقَالاَ مِثْلَ ذَلِکَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنِّی سَأُخْبِرُکُمْ عَنْ ہَذَا الْمَالِ إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ خَصَّ نَبِیَّہُ -ﷺ- بِشَیْئٍ لَمْ یُعْطِہِ غَیْرَہُ قَالَ { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْہُمْ } الآیَۃَ ثُمَّ قَالَ : وَاللَّہِ مَا حَازَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- دُونَکُمْ وَلاَ اسْتَأْثَرَہَا عَلَیْکُمْ لَقَدْ قَسَمَہَا فِیکُمْ وَبَثَّہَا فِیکُمْ حَتَّی بَقِیَ ہَذَا الْمَالُ وَکَانَ یُنْفِقُ عَلَی أَہْلِہِ مِنْہُ سَنَتَہُ وَرُبَّمَا قَالَ مَعْمَرٌ یَحْبِسُ قُوتَ أَہْلِہِ مِنْہُ سَنَۃً ثُمَّ یَجْعَلُ مَا بَقِیَ مِنْہُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ أَبُو بَکْرٍ : أَنَا وَلِیُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَعْمَلُ فِیہَا بِمَا کَانَ یَعْمَلُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی عَلِیٍّ وَالْعَبَّاسِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا ثُمَّ قَالَ وَأَنْتُمَا تَزْعُمَانِ أَنَّہُ فِیہَا ظَالِمٌ وَاللَّہُ یَعْلَمُ أَنَّہُ فِیہَا صَادِقٌ بَارٌّ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ وَلِیتُہَا بَعْدَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَنَتَیْنِ مِنْ إِمَارَتِی فَفَعَلْتُ فِیہَا بِمَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ وَأَنْتُمَا تَزْعُمَانِ أَنِّی فِیہَا ظَالِمٌ وَاللَّہُ یَعْلَمُ أَنِّی فِیہَا صَادِقٌ بَارٌّ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ جِئْتُمَانِی جَائَ نِی ہَذَا یَعْنِی الْعَبَّاسَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْأَلُنِی مِیرَاثَہُ مِنَ ابْنِ أَخِیہِ وَجَائَ نِی ہَذَا یُرِیدُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْأَلُنِی مِیرَاثَ امْرَأَتِہِ مِنْ أَبِیہَا فَقُلْتُ لَکُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ ثُمَّ بَدَا لِی أَنْ أَدْفَعَہَا إِلَیْکُمْ فَأَخَذْتُ عَلَیْکُمَا عَہْدَ اللَّہِ وَمِیثَاقَہُ أَنْ تَعْمَلاَ فِیہَا بِمَا عَمِلَ فِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ بَعْدَہُ وَأَیَّامًا وَلِیتُہَا فَقُلْتُمَا : ادْفَعْہَا إِلَیْنَا عَلَی ذَلِکَ فَتُرِیدَانِ مِنِّی قَضَائً غَیْرَ ہَذَا وَالَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالأَرْضُ لاَ أَقْضِی بَیْنَکُمَا فِیہَا بِقَضَائٍ غَیْرِ ہَذَا إِنْ کُنْتُمَا عَجَزْتُمَا عَنْہَا فَادْفَعَاہَا إِلَیَّ قَالَ فَغَلَبَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہَا فَکَانَتْ بِیَدِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ بِیَدِ حَسَنٍ ثُمَّ بِیَدِ حُسَیْنٍ ثُمَّ بِیَدِ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ ثُمَّ بِیَدِ حَسَنِ بْنِ حَسَنٍ ثُمَّ بِیَدِ زَیْدِ بْنِ حَسَنٍ۔ قَالَ مَعْمَرٌ : ثُمَّ کَانَتْ بِیَدِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَسَنٍ حَتَّی وَلِیَ یَعْنِی بَنِی الْعَبَّاسِ فَقَبَضُوہَا۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৩৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٣٠) مالک بن اوس کہتے ہیں : عمر بن خطاب (رض) نے مجھے دن چڑھنے کے بعد بلایا میں گیا اور آپ تخت پر بیٹھے ہوئے تھے، درمیان میں کوئی بچھونا نہ تھا، تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، کہا : اے مالک ! تیری قوم کے کچھ لوگ مدینہ آئے تھے۔ میں نے ان کے لیے کچھ مال کا حکم دیا ہے، اسے پکڑو اور ان میں تقسیم کر دو ۔ میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! کاش ! آپ میرے علاوہ کسی اور کو حکم دے دیں۔ عمر (رض) نے کہا : اسے لو۔ اسی دوران ان کا دربان یرفاء آیا۔ اس نے کہا : عثمان ، عبدالرحمن، زبیر اور سعد (رض) آئے ہیں۔ عمر نے کہا : ان کو آنے دو ۔ تھوڑی دیر بعد وہ پھر آیا اور کہا : علی اور عباس بھی آئے ہیں، عمر (رض) نے کہا : ان کو بھی اجازت دے دو وہ دونوں آئے۔ عباس (رض) نے کہا : اے امیرالمومنین ! میرے اور اس کے درمیان فیصلہ کر دو ، وہ بنی نضیر کے اموال کے بارے میں لڑ رہے تھے، جو اللہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیا تھا۔ جماعت (عثمان وغیرہ) نے کہا : اے امیرالمومنین ! ان کے درمیان فیصلہ کر دو اور ایک کو دوسرے سے آرام پہنچاؤ، عمر (رض) نے کہا : میں تم کو اس ذات کی قسم دیتا ہوں، جس کے حکم سے آسمان زمین قائم ہے، کیا تم جانتے ہو کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے آپ کا ارادہ کیا تھا ؟ انھوں نے کہا : ایسے ہی کہا تھا، پھر عمر (رض) علی اور عباس (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : میں تم دونوں کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا ایسے ہی ہے ؟ دونوں نے کہا : ہاں۔ پھر کہا میں اس بارے تمہیں بتاتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے لیے مال فئی کو خاص کیا تھا، اور اس میں سے کسی اور کو کچھ نہ دیا تھا، اللہ نے فرمایا : { ما افاء اللہ علی رسولہ من اہل القری فللہ } اور یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص تھا، اللہ کی قسم ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو تمہارے علاوہ کسی اور کے لیے خاص نہ کیا تھا اور نہ تم پر کسی کو ترجیح دی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ تم کو دیا تھا، باقی مال سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے اہل پر خرچ کرتے تھے سال بھر کا خرچ۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے، ابوبکر (رض) نے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا والی ہوں، ابوبکر (رض) نے اس پر قبضہ کرلیا اور اس میں کام کیا، جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا تھا اور تم وہاں تھے۔ پھر عمر (رض) علی اور عباس (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : تم کو یاد ہے ابوبکر (رض) کے بارے میں جو تم نے کہا اور اللہ جانتا ہے کہ وہ سچے، نیک، اچھے اور حق کے تابع تھے۔ پھر اللہ نے ابوبکر (رض) کو فوت کردیا۔ میں نے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) کا والی ہوں، میں نے قبضہ کرلیا دو سال میری امارت کے دوران میں نے اس میں کام کیا جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) نے اس میں کام کیا اور تم اس وقت وہاں تھے، پھر عمر (رض) علی اور عباس (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : تم کو یاد ہے اس بارے میں جو تم نے کہا اور اللہ جانتا ہے میں اس میں سچا ہوں، اچھا اور حق کا تابع ہوں، پھر تم دونوں میرے پاس آئے اور تمہاری بات ایک تھی اور تمہارا معاملہ ایک ہی تھا، میں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے پھر جب ظاہر ہوا میرے لیے تو میں نے وہ تم کو دے دیا اور میں نے کہا : میں تم کو اس شرط پر دوں گا کہ تم اس میں اللہ کے وعدے کے مطابق کام کرو گے جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر اور میں نے کام کیا۔ تم نے کوئی بات نہ کی۔ تم نے کہا : ہمیں اس شرط پردے دو ۔ پس میں نے تم کو دے دیا، کیا اب تم میری طرف سے کوئی اور فیصلہ چاہتے ہو۔ اس ذات کی قسم جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہے۔ میں اس کے علاوہ کوئی اور فیصلہ نہ کروں گا حتیٰ کہ قیامت قائم ہوجائے اگر تم اس سے عاجز آگئے ہو تو مجھے دے دو ۔ میں تم دونوں سے اسے کافی ہوجاؤں گا۔ عروہ بن زبیر کہتے ہیں مالک نے سچ کہا ہے، میں نے عائشہ (رض) سے سنا وہ کہتی تھیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں نے عثمان کو ابوبکر (رض) کی طرف بھیجا کہ وہ مال فئی سے ثمن کا سوال کر رہی ہیں، میں نے کہا : میں ان کو اس سے روکوں گی۔ میں نے ان سے کہا : کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتیں، کیا تم جانتی نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تھا ہم وارث نہیں بنائے جاتے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اپنے بارے میں ارادہ تھا، ہم جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے اور آل محمد (رض) اس سے کھا سکتی ہے۔ حضرت عائشہ (رض) نے یہ باتیں آپ کی بیویوں کو کہیں، اور ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، وہ فرماتے تھے : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میری وراثت تقسیم نہ کرنا ہم جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہے، پس وہ علی (رض) کے پاس صدقہ تھا۔ ان کا جھگڑا لمبا ہوگیا۔ عمر (رض) نے تقسیم کرنے سے انکار کردیا، یہاں تک کہ عباس (رض) نے اس سے اعراض کرلیا، پھر علی (رض) کے بعد حسن بن علی پھر حسین بن علی پھر علی بن حسین اور حسن بن حسن دونوں کے پاس رہا۔ پھر زید بن حسن کے پاس تھا اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صدقہ تھا۔
(۱۲۷۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ قُرْقُوبَ التَّمَّارُ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ َخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِیُّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَعَاہُ بَعْدَ مَا ارْتَفَع النَّہَارُ قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ فَإِذَا ہُوَ جَالِسٌ عَلَی رُمَالِ سَرِیرٍ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الرُّمَالِ فِرَاشٌ مُتَّکِئًا عَلَی وِسَادَۃٍ مِنْ أَدَمٍ فَقَالَ : یَا مَالِکُ إِنَّہُ قَدْ قَدِمَ مِنْ قَوْمِکَ أَہْلُ أَبْیَاتٍ حَضَرُوا الْمَدِینَۃَ قَدْ أَمَرْتُ لَہُمْ بِرَضْخٍ فَاقْبِضْہُ فَاقْسِمْہُ بَیْنَہُمْ فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَوْ أَمَرْتُ بِذَلِکَ غَیْرِی فَقَالَ : اقْبِضْہُ أَیُّہَا الْمَرْئُ فَبَیْنَا أَنَا عِنْدَہُ إِذْ جَائَ حَاجِبُہُ یَرْفَأُ فَقَالَ ہَلْ لَکَ فِی عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَیْرِ وَسَعْدٍ یَسْتَأْذِنُونَ قَالَ : نَعَمْ فَأَدْخِلْہُمْ فَلَبِثَ قَلِیلاً ثُمَّ جَائَ ہُ فَقَالَ : ہَلْ لَکَ فِی عَلِیٍّ وَالْعَبَّاسِ یَسْتَأْذِنَانِ قَالَ : نَعَمْ فَأَذِنَ لَہُمَا فَلَمَّا دَخَلاَ قَالَ عَبَّاسٌ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنِی وَبَیْنَ ہَذَا لِعَلِیٍّ وَہُمَا یَخْتَصِمَانِ فِی انْصِرَافِ الَّذِی أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَمْوَالِ بَنِی النَّضِیرِ فَقَالَ الرَّہْطُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنَہُمَا وَأَرِحْ أَحَدَہُمَا مِنَ الآخَرِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اتَّئِدُوا أُنَاشِدُکُمْ بِاللَّہِ الَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالأَرْضُ ہَلْ تَعْمَلُونَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ یُرِیدُ نَفْسَہُ قَالُوا : قَدْ قَالَ ذَلِکَ فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَی عَلِیٍّ وَعَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ : أَنْشُدُکُمَا بِاللَّہِ أَتَعْلَمَانِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ ذَلِکَ قَالاَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَإِنِّی أُحَدِّثُکُمْ عَنْ ہَذَا الأَمْرِ إِنَّ اللَّہَ کَانَ خَصَّ رَسُولَہُ -ﷺ- مِنْ ہَذَا الْفَیْئِ بِشَیْئٍ لَمْ یُعْطِہِ أَحَدًا غَیْرَہُ فَقَالَ اللَّہُ { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْہُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ وَلَکِنَّ اللَّہَ یُسَلِّطُ رُسُلَہُ عَلَی مَنْ یَشَائُ وَاللَّہُ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ}

وَکَانَتْ ہَذِہِ خَالِصَۃً لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَوَاللَّہِ مَا احْتَازَہَا دُونَکُمْ وَلاَ اسْتَأْثَرَہَا عَلَیْکُمْ لَقَدْ أَعْطَاکُمُوہَا وَبَثَّہَا فِیکُمْ حَتَّی بَقِیَ مِنْہَا ہَذَا الْمَالُ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُنْفِقُ عَلَی أَہْلِہِ نَفَقَۃَ سَنَتِہِمْ مِنْ ہَذَا الْمَالِ ثُمَّ یَأْخُذُ مَا بَقِیَ فَیَجْعَلُہُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّہِ فَعَمِلَ بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَیَاتَہُ ثُمَّ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَأَنَا وَلِیُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَبَضَہُ أَبُو بَکْرٍ فَعَمِلَ فِیہِ بِمَا عَمِلَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنْتُمْ حِینَئِذٍ وَأَقْبَلَ عَلَی عَلِیٍّ وَعَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : تَذْکُرَانِ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیہِ کَمَا تَقُولاَنِ وَاللَّہُ یَعْلَمُ أَنَّہُ فِیہِ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ تَوَفَّی اللَّہُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ أَنَا وَلِیُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَبَضْتُہُ سَنَتَیْنِ مِنْ إِمَارَتِی أَعْمَلُ فِیہِ بِمِثْلِ مَا عَمِلَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَبِمَا عَمِلَ فِیہِ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَنْتُمْ حِینَئِذٍ وَأَقْبَلَ عَلَی عَلِیٍّ وَالْعَبَّاسِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا تَذْکُرَانِ أَنِّی فِیہِ کَمَا تَقُولاَنِ وَاللَّہُ یَعْلَمُ أَنِّی فِیہِ لَصَادِقٌ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ جِئْتُمَانِی کِلاَکُمَا وَکَلِمَتُکُمَا وَاحِدَۃٌ وَأَمْرُکُمَا جَمِیعٌ فَجِئْتَنِی یَعْنِی عَبَّاسًا فَقُلْتُ لَکُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ فَلَمَّا بَدَا لِی أَنْ أَدْفَعَہُ إِلَیْکُمَا قُلْتُ : إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُہُ إِلَیْکُمَا عَلَی أَنَّ عَلَیْکُمَا عَہْدَ اللَّہِ وَمِیثَاقَہُ لَتَعْمَلاَنِ فِیہِ بِمَا عَمِلَ بِہِ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَبِمَا عَمِلْتُ بِہِ فِیہِ مُنْذُ وَلِیتُہُ وَإِلاَّ فَلاَ تُکَلَّمَانِ فَقُلْتُمَا ادْفَعْہُ إِلَیْنَا بِذَلِکَ فَدَفَعْتُہُ إِلَیْکُمَا أَفَتَلْتَمِسَانِ مِنِّی قَضَائً غَیْرَ ذَلِکَ فَوَاللَّہِ الَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالأَرْضُ لاَ أَقْضِی فِیہِ بِقَضَائٍ غَیْرِ ذَلِکَ حَتَّی تَقُومُ السَّاعَۃُ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْہُ فَادْفَعَاہُ إِلَیَّ فَأَنَا أَکْفِیکُمَاہُ۔قَالَ فَحَدَّثْتُ ہَذَا الْحَدِیثَ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ فَقَالَ صَدَقَ مَالِکُ بْنُ أَوْسٍ أَنَا سَمِعْتُ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- تَقُولُ : أَرْسَلَ أَزْوَاجُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عُثْمَانَ إِلَی أَبِی بَکْرٍ یَسْأَلْنَہُ ثُمُنَہُنَّ مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ -ﷺ- فَقُلْتُ أَنَا أَرُدُہُنَّ عَنْ ذَلِکَ فَقُلْتُ لَہُنَّ أَلاَّ تَتَّقِینَ اللَّہَ أَلَمْ تَعْلَمْنَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : لاَ نُورَثُ ۔ یُرِیدُ بِذَلِکَ نَفْسَہُ : مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ إِنَّمَا یَأْکُلُ آلُ مُحَمَّدٍ فِی ہَذَا الْمَالِ ۔ فَانْتَہَی أَزْوَاجُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی مَا أَخْبَرَتْہُنَّ۔وَکَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لاَ تَقْتَسِمُ وَرَثَتِی شَیْئًا مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ فَکَانَتْ ہَذِہِ الصَّدَقَۃُ بِیَدِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَطَالَتْ فِیہَا خُصُومَتُہُمَا فَأَبَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَقْسِمَہَا بَیْنَہُمَا حَتَّی أَعْرَضَ عَنْہَا عَبَّاسٌ ثُمَّ کَانَتْ بَعْدَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِیَدِ حَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ ثُمَّ بِیَدِ حُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ ثُمَّ بِیَدِ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ وَحَسَنِ بْنِ حَسَنٍ کِلاَہُمَا کَانَا یَتَدَاوَلاَنِہَا ثُمَّ بِیَدِ زَیْدِ بْنِ حَسَنٍ وَہِیَ صَدَقَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَقًّا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ تقدم لہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৩৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٣١) ابو البختری فرماتے ہیں : میں نے ایک آدمی سے حدیث سنی، مجھے تعجب ہوا۔ میں نے اسے کہا : مجھے لکھ دو ۔ وہ لکھا ہوا ٹکڑا لایا اتنے میں عباس اور علی (رض) بھی آگئے۔ حضرت عمر (رض) کے پاس اور ان کے پاس طلحہ، زبیر، سعد اور عبدالرحمن (رض) بھی تھے۔ وہ دونوں جھگڑ رہے تھے، حضرت عمر (رض) نے طلحہ، زبیر، عبدالرحمن اور سعد (رض) سے کہا : کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : ہر نبی کا مال صدقہ ہوتا ہے مگر جو وہ اپنے اہل کو کھلا دے یا ان کو پہنا دے اور ہم وارث نہیں بنائے جاتے۔ انھوں نے کہا : ہاں ایسے ہی ہے، پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے مال سے اپنے اہل پر خرچ کرتے تھے اور زائد مال کا صدقہ کردیتے تھے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے، ابوبکر اس کے والی بنے دو سال تک۔ وہ بھی اسی طرح کرتے تھے جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے تھے۔
(۱۲۷۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ حَدِیثًا مِنْ رَجُلٍ فَأَعْجَبَنِی فَقُلْتُ : اکْتُبْہُ لِی فَأَتَی بِہِ مَکْتُوبًا مُزَبَّرًا دَخَلَ الْعَبَّاسُ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعِنْدَہُ طَلْحَۃُ وَالزُّبَیْرُ وَسَعْدٌ وعَبْدُ الرَّحْمَنِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَہُمَا یَخْتَصِمَانِ فَقَالَ عُمَرُ لِطَلْحَۃَ وَالزُّبَیْرِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : کُلُّ مَالِ النَّبِیِّ صَدَقَۃٌ إِلاَّ مَا أَطْعَمَہُ أَہْلَہُ وَکَسَاہُمْ إِنَّا لاَ نُورَثُ ۔ قَالُوا : بَلَی۔ قَالَ : فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُنْفِقُ مِنْ مَالِہِ عَلَی أَہْلِہِ وَیَتَصَدَّقُ بِفَضْلِہِ ثُمَّ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَوَلِیَہَا أَبُو بَکْرٍ سَنَتَیْنِ فَکَانَ یَصْنَعُ الَّذِی کَانَ یَصْنَعُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ لَفْظُ حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ مَرْزُوقٍ وَلَیْسَ فِی حَدِیثِ أَبِی دَاوُدَ ثُمَّ تُوُفِّیَ إِلَی آخِرِہِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৩৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٣٢) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ اور عباس، حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آئے۔ وہ دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی میراث تلاش کر رہے تھے اور اس وقت دونوں فدک کی زمین اور خیبر سے حصہ طلب کر رہے تھے، ابوبکر نے ان سے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے، جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے اور اس مال سے آل محمد کھا سکتے ہیں اور میں بھی وہی معاملہ کروں گا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے تھے، حضرت فاطمہ (رض) غصہ میں آگئیں اور ابوبکر (رض) کو چھوڑ کر چلی گئیں، پھر فوت ہونے تک ان سے بات نہ کی۔ علی (رض) نے رات کو ان کو دفن کیا اور ابوبکر (رض) کو نہ بتایا۔ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : حضرت فاطمہ (رض) کی زندگی سے لوگوں کے پاس حضرت علی (رض) کے لیے کوئی وجہ تھی، جب فاطمہ فوت ہوگئیں تو لوگوں کی وجوہات دور ہوگئیں۔ معمر کہتے ہیں : میں نے زہری سے کہا : فاطمہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد کتنی دیر زندہ رہی تھیں، اس نے بتایا : چھ ماہ ایک آدمی نے زہری سے کہا : حضرت علی (رض) نے بیعت نہ کی تھی، حتیٰ کہ فاطمہ فوت ہوگئیں، کہا اور نہ ہی بنی ہاشم کے کسی آدمی نے۔
(۱۲۷۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّ فَاطِمَۃَ وَالْعَبَّاسَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَتَیَا أَبَا بَکْرٍ یَلْتَمِسَانِ مِیرَاثَہُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُمَا حِینَئِذٍ یَطْلُبَانِ أَرْضَہُ مِنْ فَدَکٍ وَسَہْمَہُ مِنْ خَیْبَرَ فَقَالَ لَہُمَا أَبُو بَکْرٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ إِنَّمَا یَأْکُلُ آلُ مُحَمَّدٍ فِی ہَذَا الْمَالِ ۔ وَاللَّہِ إِنِّی لاَ أَدَعُ أَمْرًا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَصْنَعُہُ بَعْدُ إِلاَّ صَنَعْتُہُ قَالَ فَغَضِبَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَہَجَرَتْہُ فَلَمْ تُکَلِّمْہُ حَتَّی مَاتَتْ فَدَفَنَہَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَیْلاً وَلَمْ یُؤْذِنْ بِہَا أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فَکَانَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنَ النَّاسِ وَجْہٌ حَیَاۃَ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَلَمَّا تُوُفِّیَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا انْصَرَفَتْ وُجُوہُ النَّاسِ عَنْہُ عِنْدَ ذَلِکَ قَالَ مَعْمَرٌ قُلْتُ لِلزُّہْرِیِّ : کَمْ مَکَثَتْ فَاطِمَۃُ بَعْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : سِتَّۃُ أَشْہُرٍ فَقَالَ رَجُلٌ لِلزُّہْرِیِّ : فَلَمْ یُبَایِعْہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی مَاتَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَ : وَلاَ أَحَدٌ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ عَنْ مَعْمَرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہَوَیْہِ وَغَیْرِہِ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَقَوْلُ الزُّہْرِیِّ فِی قُعُودِ عَلِیٍّ عَنْ بَیْعَۃِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی تُوُفِّیَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مُنْقَطِعٌ وَحَدِیثُ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی مُبَایَعَتِہِ إِیَّاہُ حِینَ بُویِعَ بَیْعَۃَ الْعَامَّۃِ بَعْدَ السَّقِیفَۃِ أَصَحُّ وَلَعَلَّ الزُّہْرِیَّ أَرَادَ قُعُودَہُ عَنْہَا بَعْدَ الْبَیْعَۃِ ثُمَّ نُہُوضَہُ إِلَیْہَا ثَانِیًا وَقِیامَہُ بِوَاجِبَاتِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔

[صحیح۔ بخاری ، مسلم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৩৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٣٣) حضرت عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ فاطمہ نے ابوبکر (رض) کی طرف پیغام بھیجا اور ان سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وراثت کا سوال کیا اس میں سے جو اللہ نے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر لوٹایا اور فاطمہ اس وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صدقہ طلب کر رہی تھیں، مدینہ اور فدک کا اور جو خیبر کے خمس سے باقی بچا تھا، حضرت عائشہ (رض) نے کہا : حضرت ابوبکر (رض) نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے، اس سے آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھا سکتے ہیں، یعنی اللہ کا مال نہیں ہے ان کے لیے کہ وہ کھانا زیادہ کریں اور اللہ کی قسم میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صدقات کو اس کے حال سے بدل نہیں سکتا، جس پہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں تھے اور میں ان میں اسی طرح کام کروں گا جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا، پس ابوبکر (رض) نے فاطمہ (رض) کو دینے سے انکار کردیا، فاطمہ (رض) نے ابوبکر (رض) کو اس طرح پایا، حضرت ابوبکر (رض) نے حضرت علی سے کہا : اللہ کی قسم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قرابت دار میرے نزدیک زیادہ محبوب ہے کہ میں ان کو اپنے رشتہ داروں سے ملاؤں اور وہ شجر جو میرے اور تمہارے درمیان صدقات کا ہے، میں خیر سے پیچھے نہ رہوں گا اور اس کام کو نہیں چھوڑوں گا، جسے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتے دیکھا۔
(۱۲۷۳۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالَ قُلْتُ لأَبِی الْیَمَانِ أَخْبَرَکَ شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَتْہُ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَرْسَلَتْ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَسْأَلُہُ مِیرَاثَہَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ -ﷺ- وَفَاطِمَۃُ حِینَئِذٍ تَطْلُبُ صَدَقَۃَ النَّبِیِّ -ﷺ- الَّتِی بِالْمَدِینَۃِ وَفَدَکٍ وَمَا بَقِیَ مِنْ خُمُسِ خَیْبَرَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ إِنَّمَا یَأْکُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ ہَذَا الْمَالِ ۔ یَعْنِی مَالَ اللَّہِ لَیْسَ لَہُمْ أَنْ یَزِیدُوا عَلَی الْمَأْکَلِ وَإِنِّی وَاللَّہِ لاَ أُغَیِّرُ صَدَقَاتِ النَّبِیِّ -ﷺ- عَنْ حَالِہَا الَّتِی کَانَتْ عَلَیْہِ فِی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَلأَعْمَلَنَّ فِیہَا بِمَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِیہَا فَأَبَی أَبُو بَکْرٍ أَنْ یَدْفَعَ إِلَی فَاطِمَۃَ مِنْہَا شَیْئًا فَوَجَدَتْ فَاطِمَۃُ عَلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنْ ذَلِکَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَقَرَابَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَحَبُّ إِلَیَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِی فَأَمَّا الَّذِی شَجَرَ بَیْنِی وَبَیْنَکُمْ مِنْ ہَذِہِ الصَّدَقَاتِ فَإِنِّی لاَ آلُو فِیہَا عَنِ الْخَیْرِ وَإِنِّی لَمْ أَکُنْ لأَتْرُکَ فِیہَا أَمْرًا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَصْنَعُہُ فِیہَا إِلاَّ صَنَعْتُہُ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৩৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٣٤) حضرت عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ فاطمہ بنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر سے سوال کیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد کہ وہ اس کے لیے میراث تقسیم کریں، جو اللہ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس ترکہ میں سے دیا تھا۔ حضرت ابوبکر (رض) نے انھیں کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے جو ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ فاطمہ (رض) غصہ میں آگئیں ابوبکر (رض) کو چھوڑ کر چلی گئیں۔ ہمیشہ ایسے ہی رہیں، یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئیں اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد چھ ماہ تک زندہ رہیں تھیں۔ پس فاطمہ (رض) نے ابوبکر (رض) سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ترکہ سے حصہ طلب کیا تھا۔ خیبر، فدک اور مدینہ کے صدقات کا۔ ابوبکر (رض) نے اس سے انکار کردیا اور کہا : میں کوئی ایسا کام نہ چھوڑوں گا جسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے تھے مگر میں بھی وہی کروں گا۔ میں ڈرتا ہوں کہ میں کوئی کام چھوڑ دوں کہ میں حق سے پھر جاؤں گا۔ رہا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مدینہ کا صدقہ وہ حضرت عمر (رض) نے علی اور عباس کو دے دیا تھا، پس علی اس پر غالب آگئے اور فدک اور خیبر کو عمر نے روک رکھا تھا اور فرمایا : وہ دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صدقہ ہیں، اس کے حق دار حوادثات ہیں اور ان دونوں کا معاملہ میری طرف ہے وہ دونوں آج تک ایسے ہی ہیں۔
(۱۲۷۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیُّ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَتْہُ : أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سَأَلَتْ أَبَا بَکْرٍ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَقْسِمَ لَہَا مِیرَاثَہَا مِمَّا تَرَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ فَقَالَ لَہَا أَبُوبَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ۔ فَغَضِبَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَہَجَرَتْ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَم تَزَلْ مُہَاجِرَۃً لَہُ حَتَّی تُوُفِّیَتْ وَعَاشَتْ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سِتَّۃَ أَشْہُرٍ قَالَ فَکَانَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَسْأَلُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَصِیبَہَا مِمَّا تَرَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ خَیْبَرَ وَفَدَکٍ وَصَدَقَتِہِ بِالْمَدِینَۃِ فَأَبَی أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہَا ذَلِکَ قَالَ : لَسْتُ تَارِکًا شَیْئًا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْمَلُ بِہِ إِلاَّ عَمِلْتُ فَإِنِّی أَخْشَی إِنْ تَرَکْتُ شَیْئًا مِنْ أَمْرِہِ أَنْ أَزِیغَ فَأَمَّا صَدَقَتُہُ بِالْمَدِینَۃِ فَدَفَعَہَا عُمَرُ إِلَی عَلِیٍّ وَالْعَبَّاسِ فَغَلَبَ عَلِیٌّ عَلَیْہَا وَأَمَّا خَیْبَرُ وَفَدَکُ فَأَمْسَکَہَا عُمَرُ وَقَالَ ہُمَا صَدَقَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَتْ لِحُقُوقِہِ الَّتِی تَعْرُوہُ وَنَوَائِبِہِ وَأَمْرُہُمَا إِلَی وَلِیِّ الأَمْرِ فَہُمَا عَلَی ذَلِکَ إِلَی الْیَوْمِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ الأُوَیْسِیِّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ۔

[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٣٥) شعبی کہتے ہیں : جب فاطمہ (رض) بیمار ہوئیں تو ابوبکر (رض) ان کے پاس آئے۔ اجازت مانگیتو حضرت علی (رض) نے کہا : اے فاطمہ ! ابوبکر آئے ہیں، آپ کے پاس آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں، فاطمہ نے کہا : آپ پسند کرتے ہیں کہ اجازت دے دیں۔ علی (رض) نے کہا : ہاں، پس فاطمہ نے اجازت دے دی۔ وہ فاطمہ کے پاس آئے اس کو راضی کیا اور کہا : میں نے نہیں چھوڑا، گھر، مال، اہل، خاندان مگر صرف اللہ کی رضا کے لیے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رضا کے لیے اور تم اہل بیت کی رضا کے لیے۔ پھر اس کو راضی کیا، وہ راضی ہوگئیں۔
(۱۲۷۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ الْعَتَکِیُّ بِنَیْسَابُورَ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : لَمَّا مَرِضَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَتَاہَا أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَاسْتَأْذَنَ عَلَیْہَا فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا فَاطِمَۃُ ہَذَا أَبُو بَکْرٍ یَسْتَأْذِنُ عَلَیْکِ فَقَالَتْ : أَتُحِبُّ أَنْ آذَنَ لَہُ قَالَ : نَعَمْ فَأَذِنَتْ لَہُ فَدَخَلَ عَلَیْہَا یَتَرَضَّاہَا وَقَالَ : وَاللَّہِ مَا تَرَکْتُ الدَّارَ وَالْمَالَ وَالأَہْلَ وَالْعَشِیرَۃَ إِلاَّ لاِبْتِغَائِ مَرْضَاۃِ اللَّہِ وَمَرْضَاۃِ رَسُولِہِ وَمَرْضَاتِکُمْ أَہْلَ الْبَیْتِ ثُمَّ تَرَضَّاہَا حَتَّی رَضِیَتْ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ حَسَنٌ بِإِسْنَادٍ صَحِیحٍ۔

[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٣٦) مغیرہ کہتے ہیں : عمر بن عبدالعزیز (رح) نے جمع کیا جب وہ خلیفہ بنائے گئے اور کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے فدک تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے خرچ کرتے تھے اور بنی ہاشم کے چھوٹوں پر لوٹاتے تھے اور ان کی بیواؤں کی شادی کرتے تھے اور فاطمہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ اسے دے دیا جائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انکار کردیا، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں اسی طرح تھا، یہاں تک کہ وہ گزر گئے۔ پھر ابوبکر (رض) والی بنے، انھوں نے بھی اسی طرح کیا، جس طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کرتے تھے، اپنی زندگی میں وہ بھی فوت ہوگئے۔ جب عمر (رض) والی بنے تو انھوں نے بھی ویسا ہی کیا، جیسا ان سے پہلے دو نے کیا وہ بھی گزر گئے، پھر مروان کو دے دیا گیا، پھر عمر بن عبدالعزیز (رح) کا بن گیا۔ عمر بن عبدالعزیز نے کہا : میں نے دیکھا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فاطمہ کو نہ دیا تھا، میرے لیے بھی اس میں کوئی حق نہیں ہے اور میں تم کو گواہ بناتا ہوں۔ میں نے اسے اسی طرح لوٹا دیا ہے جیسے وہ پہلے تھا، یعنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں۔

شیخ فرماتے ہیں : حضرت عثمان کے دور میں مروان کو دیا گیا، فدک اور گویا کہ انھوں نے اس کی تاویل کی ہے، جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کیا گیا ہے، جب اللہ نبی کو کچھ کھلاتا ہے تو وہ اس کے بعد اسی کا ہوتا ہے، جو اس کی جگہ پر ہو اور وہ اپنے مال کی وجہ سے اس سے بے پروا تھے، پس اسے اقرباء کے لیے بنادیا اور رشتہ داروں کو بھی ساتھ شامل کیا، اسی طرح اکثر اہل علم نے اس کی تاویل کی ہے۔
(۱۲۷۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ قَالَ : جَمَعَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بَنِی مَرْوَانَ حِینَ اسْتُخْلِفَ فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَتْ لَہُ فَدَکٌ فَکَانَ یُنْفِقُ مِنْہَا وَیَعُودُ مِنْہَا عَلَی صَغِیرِ بَنِی ہَاشِمٍ وَیُزَوِّجُ فِیہِ أَیِّمَہُمْ وَإِنَّ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا س َأَلَتْہُ أَنْ یَجْعَلَہَا لَہَا فَأَبَی فَکَانَتْ کَذَلِکَ فِی حَیَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی مَضَی لِسَبِیلِہِ فَلَمَّا وَلِیَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَمِلَ فِیہَا بِمَا عَمِلَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی حَیَاتِہِ حَتَّی مَضَی لِسَبِیلِہِ فَلَمَّا أَنْ وَلِیَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَمِلَ فِیہَا بِمِثْلِ مَا عَمِلاَ حَتَّی مَضَی لِسَبِیلِہِ ثُمَّ أُقْطِعَہَا مَرْوَانُ ثُمَّ صَارَتْ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ : فَرَأَیْتُ أَمْرًا مَنَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَاطِمَۃَ لَیْسَ لِی بِحَقٍّ وَإِنِّی أُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ رَدَدْتُہَا عَلَی مَا کَانَتْ یَعْنِی عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔

قَالَ الشَّیْخُ : إِنَّمَا أُقْطِعَ مَرْوَانُ فَدَکًا فِی أَیَّامِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَأَنَّہُ تَأَوَّلَ فِی ذَلِکَ مَا رُوِیَ عَنْ النَّبِیِّ -ﷺ- : إِذَا أَطْعَمَ اللَّہُ نَبِیًّا طُعْمَۃً فَہِیَ لِلَّذِی یَقُومُ مِنْ بَعْدِہِ ۔ وَکَانَ مُسْتَغْنِیًا عَنْہَا بِمَالِہِ فَجَعَلَہَا لأَقْرِبَائِہِ وَوَصَلَ بِہَا رَحِمَہُمْ وَکَذَلِکَ تَأْوِیلُہُ عِنْدَ کَثِیرٍ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ وَذَہَبَ آخَرُونَ إِلَی أَنَّ الْمُرَادَ بِذَلِکَ التَّوْلِیَۃُ وَقَطْعُ جَرَیَانِ الإِرْثِ فِیہِ ثُمَّ تُصْرَفُ فِی مَصَالِحِ الْمُسْلِمِینَ کَمَا کَانَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَفْعَلاَنِ وَکَمَا رَآہُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حِینَ رَدَّ الأَمْرَ فِی فَدَکٍ إِلَی مَا کَانَ وَاحْتَجَّ مَنْ ذَہَبَ إِلَی ہَذَا بِمَا رُوِّینَا فِی حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ وَأَمَّا خَیْبَرُ وَفَدَکٌ فَأَمْسَکَہَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ : ہُمَا صَدَقَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَتْ لِحُقُوقِہِ الَّتِی تَعْرُوہُ وَنَوَائِبِہِ وَأَمْرُہُمَا إِلَی وَلِیِّ الأَمْرِ فَہُمَا عَلَی ذَلِکَ إِلَی الآنِ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٣٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئیتو آپ کی ازواج نے ارادہ کیا کہ وہ عثمان کو ابوبکر (رض) کے پاس بھیجیں۔ وہ ان سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی میراث لینا چاہتی تھیں، حضرت عائشہ (رض) نے ان سے کہا : کیا اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہیں کہا تھا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور جو ہم چھوڑتے ہیں، وہ صدقہ ہوتا ہے۔
(۱۲۷۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : إِنَّ أَزْوَاجَ النَّبِیِّ -ﷺ- حِینَ تُوُفِّیَ َرَدْنَ أَنْ یَبْعَثْنَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَیَسْأَلْنَہُ مِیرَاثَہُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ عَائِشَۃُ لَہُنَّ أَلَیْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا فَہُوَ صَدَقَۃٌ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْقَعْنَبِیِّ فَیَسْأَلْنَہُ حَقَّہُنَّ فَقَالَتْ لَہُنَّ عَائِشَۃُ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔

[صحیح۔ مسلم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٣٨) ابن شہاب کی سند سے ہے کہ میں نے کہا : کیا تم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہیں سنا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے۔ ہم جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے یہ مال آل محمد ( (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) کا ہے، ان کے حوادثات کے لیے ان کے مہمانوں کے لیے جب میں فوت ہوجاؤں تو میرے بعد میرے والی کے لیے ہوگا۔
(۱۲۷۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ قُلْتُ : أَلاَ تَتَّقِینَ اللَّہَ أَلَمْ تَسْمَعْنَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا فَہُوَ صَدَقَۃٌ إِنَّمَا ہَذَا الْمَالُ لآلِ مُحَمَّدٍ لِنَائِبَتِہِمْ وَلِضَیْفِہِمْ فَإِذَا مُتُّ فَہُوَ إِلَی وَلِیِّ الأَمْرِ مِنْ بَعْدِی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٣٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری وراثت دیناروں میں تقسیم نہ کی جائے۔ میں نے اپنی بیویوں کے خرچہ اور اپنے عاملوں کی امانت کے علاوہ جو چھوڑا وہ صدقہ ہے۔
(۱۲۷۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَقْتَسِمُ وَرَثَتِی دِینَارًا مَا تَرَکْتُ بَعْدَ نَفَقَۃِ نِسَائِی وَمَؤُنَۃِ عَامِلِی فَہُوَ صَدَقَۃٌ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی کِلاَہُمَا عَنْ مَالِکٍ۔

[صحیح۔ بخاری ۲۷۷۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٤٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے کہ حضرت فاطمہ (رض) ابوبکر اور عمر (رض) کے پاس آئیں، اپنی وراثت مانگی دونوں نے کہا : ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے ہم جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔
(۱۲۷۴۰) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : جَائَ تْ فَاطِمَۃُ إِلَی أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ تَطْلُبُ مِیرَاثَہَا فَقَالاَ سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٤١) حصرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت فاطمہ (رض) ابوبکر (رض) کے پاس آئیں اور کہا : تمہارا وارث کون ہے، ابوبکر (رض) نے کہا : میرے اہل اور اولاد۔ فاطمہ (رض) نے کہا : میرے لیے کیا ہے ؟ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وارث کیوں نہیں بن سکتی ؟ ابوبکر نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم وارث نہیں بنائے جاتے اور لیکن میں ان کی دیکھ بھال کرتا ہوں جن کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیکھ بھال کرتے تھے اور ان پر خرچ کرتا ہوں جن پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خرچ کرتے تھے۔
(۱۲۷۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا جَائَ تْ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَتْ : مَنْ یَرِثُکَ؟ قَالَ : أَہْلِی وَوَلَدِی۔ قَالَتْ : فَمَا لِی لاَ أَرِثُ النَّبِیَّ -ﷺ-؟ قَالَ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّا لاَ نُورَثُ ۔ وَلَکِنِّی أَعُولُ مَنْ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَعُولُہُ وَأُنْفِقُ عَلَی مَنْ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُنْفِقُ عَلَیْہِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٤٢) ابو سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ بیشک فاطمہ (رض) ۔۔۔ باقی حدیث اسی طرح روایت کی لیکن اس میں ابوہریرہ (رض) کا ذکر نہیں۔
(۱۲۷۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ أَنَّ فَاطِمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ وَلَمْ یَذْکُرْ أَبَا ہُرَیْرَۃَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٤٣) حضرت حذیفہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نبی وارث نہیں بناتے۔
(۱۲۷۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ حَدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ النَّبِیَّ لاَ یُورَثُ ۔ وَقَالَ أَبُو الْعَبَّاسِ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ : إِنَّا لاَ نُورَثُ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٤٤) زید بن علی نے کہا : اگر میں ابوبکر (رض) کی جگہ ہوتا تو میں بھی وہی فیصلہ کرتا جو ابوبکر (رض) نے فدک کے بارے میں کیا تھا۔
(۱۲۷۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ دَاوُدَ عَنْ فُضَیْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ قَالَ قَالَ زَیْدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ : أَمَّا أَنَا فَلَوْ کُنْتُ مَکَانَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَحَکَمْتُ بِمِثْلِ مَا حَکَمَ بِہِ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی فَدَکٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৫০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد مال خمس کے چار مصرف ہیں انھیں وہاں خرچ کیا جائے گا جہاں رسول کرتے تھے اور غلہ جات کے زائد کو ان جگہوں میں خرچ کرتے تھے جن میں اسلام کے معاملات اور لوگوں کی اصلاح وغیرہ شامل ہے اور یہ آپ کی وراثت نہیں ہے
(١٢٧٤٥) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : جب بحرین کا مال آئے گا میں تمہیں اتنا اتنا ، اتنا تین دفعہ کہا۔ دوں گا۔ جابر کہتے ہیں : بحرین کا مال نہ آیا یہاں تک کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے، پھر بحرین کا مال آیا، حضرت ابوبکر (رض) نے کہا : کس کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قرض وغیرہ ہے، پس وہ کھڑا ہوجائے۔ میں ابوبکر (رض) کے پاس آیا اور میں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے وعدہ کیا تھا، جب بحرین کا مال آئے گا میں تمہیں یہ یہ دوں گا، یعنی تین مٹھیاں۔ ابوبکر نے کہا : پکڑ لو۔ میں نے مٹھی بھری تو انھوں (ابوبکر (رض) ) نے کہا : ان کو شمار کرو تو وہ پانچ سو تھیں۔ ابوبکر (رض) نے کہا : دو مرتبہ اس تعداد کو پکڑو۔ ابن منکدر نے زیادتی کی ہے۔ میں ابوبکر (رض) کے پاس آیا ایک دفعہ۔ پس میں نے اس سے سوال کیا، انھوں نے نہ دیا، پھر میں دوسری مرتبہ آیا اور میں نے سوال کیا تو ابوبکر (رض) نے مجھے نہ دیا، میں نے کہا : میں نے آپ سے دو دفعہ سوال کیا ہے آپ نے مجھے دیا نہیں یا تو آپ مجھے دے دیں یا آپ بخل کر رہے ہیں، ابوبکر (رض) نے کہا : جب تو پہلی دفعہ میرے پاس آیا تھا میرا ارادہ تھا کہ تمہیں دے دوں گا، بخل والی کیا بات ہے۔
(۱۲۷۴۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ ح قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ وَعَنْ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ جَابِرٍ أَحَدُہُمَا یَزِیدُ عَلَی الآخَرِ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا قَدِمَ مَالُ الْبَحْرَیْنِ أَعْطَیْتُکَ ہَکَذَا وَہَکَذَا وَہَکَذَا ۔ قَالَ : فَلَمْ یَقْدَمْ مَالُ الْبَحْرَیْنِ حَتَّی قُبِضَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قُدِمَ بِمَالِ الْبَحْرَیْنِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ کَانْ لَہُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- دَیْنٌ أَوْ عِدَۃٌ فَلْیَقُمْ فَأَتَیْتُ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَعَدَنِی إِذَا قَدِمَ مَالُ الْبَحْرَیْنِ أَعْطَیْتُکَ ہَکَذَا وَہَکَذَا وَہَکَذَا یَعْنِی ثَلاَثَ حَثَیَاتٍ قَالَ : فَخُذْ فَحَثَوْتُ فَقَالَ : عُدَّہَا فَإِذَا ہِیَ خَمْسُمِائَۃٍ قَالَ : فَخُذْ بِعَدَدِہَا مَرَّتَیْنِ۔ زَادَ فِیہِ ابْنُ الْمُنْکَدِرِ قَالَ : أَتَیْتُہُ یَعْنِی أَبَا بَکْرٍ مَرَّۃً فَسَأَلْتُہُ فَلَمْ یُعْطِنِی ثُمَّ أَتَیْتُہُ الثَّانِیَۃَ فَسَأَلْتُہُ فَلَمْ یُعْطِنِی فَقُلْتُ : قَدْ سَأَلْتُکَ مَرَّتَیْنِ فَلَمْ تُعْطِنِی فَإِمَّا أَنْ تُعْطِیَنِی وَإِمَّا أَنْ تَبْخَلَ قَالَ إِنَّکَ لَمْ تَأْتِنِی مَرَّۃً إِلاَّ وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أُعْطِیَکَ فَأَیُّ دَائٍ أَدْوَی مِنَ الْبُخْلِ۔ قَالَ إِسْحَاقُ ہَکَذَا حَدَّثَنِی سُفْیَانُ أَوْ نَحْوَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ سُفْیَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۲۹۶]
tahqiq

তাহকীক: