আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪০৬ টি
হাদীস নং: ১২৭৭১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٦٦) عکرمہ بن عمار نے حدیث ذکر کی کہ سلمہ نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اس کی سواری اور جو اس پر اسلحہ وغیرہ تھا دے دیا۔
(۱۲۷۶۶) وأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بْنِ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَنَفَّلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَاحِلَتَہُ وَمَا عَلَیْہَا وَسِلاَحَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٦٧) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دشمن کو ملے۔ میں نے ایک آدمی کو نیزہ مارا اور میں نے اسے قتل کردیا۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اس کا سامان دیا۔
(۱۲۷۶۷) وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی خَالِدٍ الأَحْمَرِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَقِینَا الْعَدُوَّ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَطَعَنْتُ رَجُلاً فَقَتَلْتُہُ فَنَفَّلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَلَبَہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ حَمْدُونَ الأَعْمَشِیُّ مِنْ أَصْلِہِ الْعَتِیقِ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ فَذَکَرَہُ وَہَذَا غَرِیبٌ بِہَذَا الإِسْنَادِ۔وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ ضَعِیفٍ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٦٨) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک غزوہ میں گیا، ہم دشمن سے ملے، میں نے ایک آدمی کو سختی سے پکڑا، اسے نیزا مارا اور اس کا خون بہا دیا اور اس کا سامان لے لیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ مجھے دے دیا۔
(۱۲۷۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَسْلَمَۃُ بْنُ عُلَیٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : خَرَجْتُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃٍ فَلَقِینَا الْعَدُوَّ فَشَدَدْتُ عَلَی رَجُلٍ فَطَعَنْتُہُ فَقَطَّرْتُہُ وَأَخَذْتُ سَلَبَہُ فَنَفَّلَنِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔
[حسن لغیرہ]
[حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٦٩) اسحاق بن سعد فرماتے ہیں کہ میرے والدنے مجھے بتایا کہ عبداللہ بن جحش نے احد کے دن کہا : آؤ اللہ کو پکار لیں پس ہم ایک کنارے پر چلے گئے۔ سعد نے دعا کی : اے میرے رب ! جب کل ہم دشمن سے ملیں تو مجھے ایسے آدمی سے ملانا جو انتہائی سخت ارادے والا ہو، میں اس سے تیری خاطر لڑوں اور وہ مجھ سے لڑے۔ پھر مجھے اس پر کامیابی دینا حتیٰ کہ میں اس کو قتل کر دوں اور اس کا سامان لے لوں۔ پس عبداللہ نے آمین کہا۔ پھر عبداللہ نے کہا : اے میرے رب ! مجھے کل ایسے آدمی سے ملانا جو انتہائی سخت ارادے والا ہو، میں تیری خاطر اس سے لڑوں اور وہ مجھ سے لڑے اور میرا ناک کاٹ دے جب میں کل کو تجھ سے ملوں تو تو کہے : اے عبداللہ ! تیرا ناک، کان کیوں کاٹے گئے، میں کہوں : تیری اور تیرے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خاطر تو کہے : تو نے سچ کہا۔ سعد نے کہا : اے میرے بیٹے ! عبداللہ کی دعا میری دعا سے بہتر تھی، میں نے دن کے آخر میں دیکھا کہ اس کا کان، ناک ایک دھاگے میں لٹک رہے تھے۔
(۱۲۷۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَعْقِلیُّ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی أَبُو صَخْرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ قُسَیْطٍ اللَّیْثِیِّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَحْشٍ قَالَ یَوْمَ أُحُدٍ أَلاَ تَأْتِی نَدْعُو اللَّہَ فَخَلَوَا فِی نَاحِیَۃٍ فَدَعَا سَعْدٌ قَالَ : یَا رَبِّ إِذَا لَقِینَا الْقَوْمَ غَدًا فَلَقِّنِی رَجُلاً شَدِیدًا بَأْسُہُ شَدِیدًا حَرَدُہُ فَأُقَاتِلُہُ فِیکَ وَیُقَاتِلَنِی ثُمَّ ارْزُقْنِی عَلَیْہِ الظَّفَرَ حَتَّی أَقْتُلَہُ وَآخُذَ سَلَبَہُ فَأَمَّنَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَحْشٍ ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ ارْزُقْنِی غَدًا رَجُلاً شَدِیدًا حَرَدُہُ شَدِیدًا بَأْسُہُ أُقَاتِلُہُ فِیکَ وَیُقَاتِلُنِی ثُمَّ یَأْخُذُنِی فَیَجْدَعُ أَنْفِی فَإِذَا لَقِیتُکَ غَدًا قُلْتَ : یَا عَبْدَ اللَّہِ فِیمَ جُدِعَ أَنْفُکَ وَأُذُنُکَ فَأَقُولُ فِیکَ وَفِی رَسُولِکَ فَتَقُولُ صَدَقْتَ۔ قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ : یَا بُنَیَّ کَانَتْ دَعْوَۃُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَحْشٍ خَیْرًا مِنْ دَعْوَتِی لَقَدْ رَأَیْتُہُ آخِرَ النَّہَارِ وَإِنَّ أُذُنَہُ وَأَنْفَہُ لَمُعَلَّقَانِ فِی خَیْطٍ۔
[ضعیف۔ حاکم ۵۳۰]
[ضعیف۔ حاکم ۵۳۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٧٠) انس بن مالک (رض) نے حاطب بن ابی بلتعہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) احد کے دن میری طرف متوجہ ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تکلیف میں تھے اور حضرت علی (رض) کے ہاتھ میں پانی کا برتن تھا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پانی سے اپنا چہرہ دھو رہے تھے، حاطب نے آپ سے کہا : آپ کے ساتھ یہ کس نے کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عتبہ بن ابی وقاص نے میرے چہرے پر مارا اور میرے دانت نکال دیے، پتھر کے ساتھ۔ میں نے کہا : میں نے یہ آواز سنی تھی، پہاڑ پر کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قتل کر دییگئے ہیں اور میں آیا گویا کہ میری روح نکل رہی ہے، میں نے کہا : عتبہ کہاں ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارہ کیا، فلاں طرف ہے، میں اس کی طرف گیا یہاں تک کہ میں کامیاب ہوگیا۔ میں نے اسے تلوار ماری، پس میں نے اس کا سر اتار دیا۔ پھر میں نے اس کا سر اور اس کا سامان اور اس کا گھوڑا پکڑا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ مجھے دے دیا اور میرے لیے دعا کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اللہ تجھ سے راضی ہو ، اللہ تجھ سے راضی ہو۔
(۱۲۷۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْخَفَّافُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْذِرِ بْنِ سَعِیدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ : عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنِی ہَارُونُ بْنُ یَحْیَی بْنِ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبِ بْنِ أَبِی بَلْتَعَۃَ الْمَدَنِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو رَبِیعَۃَ الْحَرَّانِیُّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ أَبِی أَنَسٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ سَمِعَ حَاطِبَ بْنَ أَبِی بَلْتَعَۃَ یَقُولُ : أَنَّہُ طَلَعَ عَلَیَّ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی أُحُدٍ وَہُوَ یَشْتَدُّ وَفِی یَدِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ التُّرْسَ فِیہِ مَائٌ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَغْسِلُ وَجْہَہُ مِنْ ذَلِکَ الْمَائِ فَقَالَ لَہُ حَاطِبٌ : مَنْ فَعَلَ بِکَ ہَذَا؟ قَالَ : عُتْبَۃُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ ہَشَمَ وَجْہِی وَدَقَّ رَبَاعِیَتِی بِحَجَرٍ رَمَانِی ۔ قُلْتُ : إِنِّی سَمِعْتُ صَائِحًا یَصِیحُ عَلَی الْجَبَلِ قُتِلَ مُحَمَّدٌ فَأَتَیْتُ وَکَأَنْ قَدْ ذَہَبَ رُوحِی قُلْتُ أَیْنَ تَوَجَّہَ عُتْبَۃُ فَأَشَارَ إِلَی حَیْثُ تَوَجَّہُ فَمَضَیْتُ حَتَّی ظَفَرْتُ بِہِ فَضَرَبْتُہُ بِالسَّیْفِ فَطَرَحْتُ رَأْسَہُ فَہَبَطْتُ فَأَخَذْتُ رَأْسَہُ وَسَلَبَہُ وَفَرَسَہُ وَجِئْتُ بِہَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَسَلَّمَ ذَلِکَ إِلَیَّ وَدَعَا لِی فَقَالَ : رَضِیَ اللَّہُ عَنْکَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْکَ ۔ [ضعیف جداً]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٧١) محمد بن کعب اور عثمان بن یہوذا نے اپنی قوم کے لوگوں سے بیان کیا۔ انھوں نے کہا، پس خندق کا قصہ ذکر کیا اور علی بن ابی طالب کا عمرو بن عبد کو مارنے کا۔ پھر علی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف آئے اور ان کا چہرہ چمک رہا تھا، حضرت عمر (رض) نے کہا : تم نے کیوں نہ اسے ہلاک کر کے اس کی ذرع لی، وہ عرب کی سب سے بہترین ذرع تھی، حضرت علی (رض) نے کہا : میں نے اسے مارا، وہ ڈر کر اپنے لشکر کی طرف گیا، مجھے شرم آئی کہ اس کی ذرع لے لوں۔
(۱۲۷۷۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ رُومَانَ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ وَحَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ زِیَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ وَعُثْمَانَ بْنِ یَہُوذَا عَنْ رِجَالٍ مِنْ قَوْمِہِ قَالُوا : فَذَکَرَ قِصَّۃَ الْخَنْدَقِ وَقَتْلَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَمْرَو بْنَ عَبْدِ وُدٍّ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَحْوَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَوَجْہُہُ یَتَہَلَّلُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَلاَّ اسْتَلَبْتَہُ دِرْعَہُ فَإِنَّہُ لَیْسَ لِلْعَرَبِ دِرْعٌ خَیْرٌ مِنْہَا فَقَالَ : ضَرَبْتُہُ فَاتَّقَانِی بِسَوَادِہِ فَاسْتَحْیَیْتُ ابْنَ عَمِّی أَنْ أَسْتَلِبَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٧٢) یحییٰ بن عباد بن عبداللہ بن زبیر فرماتے ہیں کہ صفیہ بنت عبدالمطلب حسان بن ثابت (رض) کے قلعہ میں تھیں، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خندق کھودی تو صفیہ نے کہا : ہمارے پاس سے یہودیوں کا ایک آدمی گزرا، وہ قلعہ کے اردگرد گھوم رہا تھا، میں نے حسان سے کہا : یہ یہودی قلعہ کے اردگرد گھوم رہا ہے، جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیکھ رہے ہیں اور میں اس سے امن میں ہوں کہ وہ ہماری عورتوں پر دلالت کرے گا، پس اترو اور اسے قتل کر دو ، حسان نے کہا : اے عبدالمطلب کی بیٹی ! اللہ تجھے معاف کرے۔ اللہ کی قسم ! تو نے پہچان لیا ہے، لیکن میں یہ نہیں کرسکتا۔ صفیہ کہتی ہیں، جب حسان نے یہ کہا میں نے تیاری کی اور لکڑی پکڑی پھر میں قلعہ سے اس پر پھینک دی میں اسے مارتی رہی حتیٰ کہ میں نے اسے قتل کردیا۔ پھر میں واپس پلٹی میں نے حسان سے کہا : جاؤ اور اس کا سامان لے آؤ، مجھے لانے سے صرف یہ چیز روکتی ہے کہ وہ آدمی ہے۔ حسان نے کہا : مجھے اس مال کی کوئی ضرورت نہیں، اے بنت عبدالمطلب۔
(۱۲۷۷۲) وَبِإِسْنَادِہِ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَتْ صَفِیَّۃُ بِنْتُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فِی حِصْنِ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ حِینَ خَنْدَقَ النَّبِیُّ -ﷺ- قَالَتْ صَفِیَّۃُ فَمَرَّ بِنَا رَجُلٌ مِنْ یَہُودَ فَجَعَلَ یُطِیفُ بِالْحِصْنِ فَقُلْتُ لِحَسَّانَ : إِنَّ ہَذَا الْیَہُودِیَّ یُطِیفُ بِالْحِصْنِ کَمَا تَرَی وَلاَ آمَنُہُ أَنْ یَدُلَّ عَلَی عَوْرَتِنَا فَانْزِلْ إِلَیْہِ فَاقْتُلْہُ فَقَالَ : یَغْفِرُ اللَّہُ لَکَ یَا بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَاللَّہِ لَقَدْ عَرَفْتِ مَا أَنَا بِصَاحِبِ ہَذَا قَالَتْ صَفِیَّۃُ : فَلَمَّا قَالَ ذَلِکَ احْتَجَزْتُ وَأَخَذْتُ عَمُودًا ثُمَّ نَزَلْتُ مِنَ الْحِصْنِ إِلَیْہِ فَضَرَبْتُہُ بِالْعَمُودِ حَتَّی قَتَلْتُہُ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَی الْحِصْنِ فَقُلْتُ : یَا حَسَّانُ انْزِلْ فَاسْتَلِبْہُ فَإِنَّہُ لَمْ یَمْنَعْنِی أَنْ أَسْتَلِبَہُ إِلاَّ أَنَّہُ رَجُلٌ فَقَالَ مَا لِی بِسَلَبِہِ مِنْ حَاجَۃٍ یَا بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ۔ [حسن۔ حاکم ۶۹۶۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٧٣) اس روایت میں یہ زیادتی ہے کہ وہ پہلی عورت تھی جس نے مشرکوں کے آدمی کو قتل کیا تھا۔
(۱۲۷۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ مِثْلَہُ وَزَادَ فِیہِ قَالَ : ہِیَ أَوَّلُ امْرَأَۃٍ قَتَلَتْ رَجُلاً مِنَ الْمُشْرِکِینَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٧٤) عکرمہ کہتے ہیں : قریظہ کے دن یہودی نے کہا : کون مقابلہ کرے گا ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے زبیر ! اٹھو، صفیہ نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اکیلی رہ جاؤں گی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کون دونوں میں سے اپنے مد مقابل کو قتل کرتا ہے، پس زبیر نے اس پر غلبہ پا لیا اور اسے قتل کردیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زبیر کو اس کا سامان دیا۔
(۱۲۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَصْبَہَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ قَالَ یَہُودِیٌّ یَوْمَ قُرَیْظَۃَ : مَنْ یُبَارِزُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قُمْ یَا زُبَیْرُ ۔ فَقَالَتْ صَفِیَّۃُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاحِدِی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَیُّہُمَا عَلاَ َاحِبِہِ قَتَلَہُ ۔ فَعَلاَہُ الزُّبَیْرُ فَقَتَلَُہ فَنَفَّلَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- سَلَبَہُ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَقَدْ رُوِیَ مَوْصُولاً بِذِکْرِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِیہِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৮০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٧٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : مسلمانوں کو غزوہ موتہ میں تکلیف دی گئی اور مسلمانوں نے بعض مشرکوں کا سامان غنیمت بنایا تھا، اس میں سے ایک انگوٹھی تھی، جسے ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے کر آیا، اس نے کہا : میں نے اس کے صاحب کو قتل کیا ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ اسے دی۔
خزیمہ بن ثابت فرماتے ہیں : میں غزوہ موتہ میں حاضر ہوا۔ اس دن ان میں سے ایک آدمی نے مجھے دعوت مقابلہ دی، میں اسے پہنچا اور اس پر خود تھا، اس میں موتی لگے ہوئے تھے پس موتیوں کی وجہ سے میں نے اسے پکڑ لیا جب میں مدینہ واپس آیا میں وہ خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے کر آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ مجھے عنایت فرما دیا۔ میں نے اسے حضرت عثمان (رض) کے دور میں سو دینار میں بیچ دیا ۔ پس میں نے اس سے باغ خریدا۔
خزیمہ بن ثابت فرماتے ہیں : میں غزوہ موتہ میں حاضر ہوا۔ اس دن ان میں سے ایک آدمی نے مجھے دعوت مقابلہ دی، میں اسے پہنچا اور اس پر خود تھا، اس میں موتی لگے ہوئے تھے پس موتیوں کی وجہ سے میں نے اسے پکڑ لیا جب میں مدینہ واپس آیا میں وہ خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے کر آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ مجھے عنایت فرما دیا۔ میں نے اسے حضرت عثمان (رض) کے دور میں سو دینار میں بیچ دیا ۔ پس میں نے اس سے باغ خریدا۔
(۱۲۷۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجَہَمِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : أُصِیبَ بِہَا یَعْنِی فِی غَزْوَۃِ مُؤْتَۃَ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَغَنِمَ الْمُسْلِمُونَ بَعْضَ أَمْتِعَۃِ الْمُشْرِکِینَ فَکَانَ مِمَّا غَنِمُوا خَاتَمًا جَائَ بِہِ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : قَتَلْتُ صَاحِبَہُ یَوْمَئِذٍ فَنَفَّلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِیَّاہُ۔قَالَ الْوَاقِدِیُّ وَحَدَّثَنِی بُکَیْرُ بْنُ مِسْمَارٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : حَضَرْتُ مُؤْتَۃَ فَبَارَزَنِی رَجُلٌ مِنْہُمْ یَوْمَئِذٍ فَأَصَبْتُہُ وَعَلَیْہِ بَیْضَۃٌ لَہُ فِیہَا یَاقُوتَۃٌ فَلَمْ یَکُنْ ہِمَّتِی إِلاَّ الْیَاقُوتَۃَ فَأَخَذْتُہَا فَلَمَّا رَجَعْتُ إِلَی الْمَدِینَۃِ أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بِہَا فَنَفَّلَنِیہَا فَبِعْتُہَا زَمَنَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمِائَۃِ دِینَارٍ فَاشْتَرَیْتُ بِہَا حَدِیقَۃً۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৮১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٧٦) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں : عقیل بن ابی طالب نے جنگِ موتہ میں ایک آدمی سے مبارزت کی۔ عقیل نے اسے قتل کردیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اس کا سامان تلوار اور برتن وغیرہ دے دیے۔
(۱۲۷۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنِ ابْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : بَارَزَ عَقِیلُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجُلاً یَوْمَ مُؤْتَۃَ فَقَتَلَہُ فَنَفَّلَہُ سَیْفَہُ وَتُرْسَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৮২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٧٧) حضرت جابر (رض) کی حدیث میں ہے کہ عقیل نے موتہ میں ایک آدمی سے مبارزت کی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عقیل کو اس کی تلوار اور برتن وغیرہ دے دیا۔
(۱۲۷۷۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنِی الْوَلِیدُ بْنُ صَالِحٍ النَّحَّاسُ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنِ ابْنِ عَقِیلٍ عَنْ جَابِرٍ أَوْ ہُوَ مِنْ حَدِیثِ جَابِرٍ قَالَ : بَارَزَ عَقِیلُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَجُلاً یَوْمَ مُؤْتَۃَ فَنَفَّلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَیْفَہُ وَتُرْسَہُ۔
[ضعیف۔ تقدم قبلہ]
[ضعیف۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৮৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٧٨) جابر (رض) کہتے ہیں : مجھے بنی ہاشم کے ایک آدمی نے بیان کیا کہ عقیل بن ابی طالب نے موتہ میں ایک آدمی کو قتل کیا۔ اس کو اس کی انگوٹھی ملی جس میں سرخ رنگ کا نگینہ لگا ہوا تھا، اس میں صورت بنی ہوئی تھی، وہ اسے لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے پکڑا اور دیکھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کاش اس میں صورت نہ ہوتی۔ پھر آپ نے اسے (عقیل) دے دی۔
شیخ فرماتے ہیں : مرحب کے قتل میں انھوں نے اختلاف کیا ہے۔ بعض نے کہا : علی نے قتل کیا اور بعض نے کہا : محمد بن مسلمہ نے قتل کیا۔
شیخ فرماتے ہیں : مرحب کے قتل میں انھوں نے اختلاف کیا ہے۔ بعض نے کہا : علی نے قتل کیا اور بعض نے کہا : محمد بن مسلمہ نے قتل کیا۔
(۱۲۷۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی َخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ : أَنَّ عَقِیلَ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَتَلَ رَجُلاً یَوْمَ مُؤْتَۃَ فَأَصَابَ عَلَیْہِ خَاتَمًا فِیہِ فَصٌّ أَحْمَرُ فِیہِ تِمْثَالٌ فَأَتَی بِہِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخَذَہُ وَنَظَرَ إِلَیْہِ فَقَالَ : لَوْ لَمْ یَکُنْ فِیہِ تِمْثَالٌ ۔قَالَ ثُمَّ نَفَّلَہُ إِیَّاہُ قَالَ فَہُوَ عِنْدَنَا ہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ الْحَدِیثَ لَہُ أَصْلٌ وَجَابِرٌ الَّذِی رَوَی عَنْہُ أَبُو خَیْثَمَۃَ ہُوَ الْجُعْفِیُّ وَالَّذِی رَوَی عَنْہُ ابْنُ عَقِیلٍ ہُوَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
وَرَوَاہُ أَبُو حَمْزَۃَ عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَاخْتَلَفُوا فِی قَاتِلِ مَرْحَبٍ مِنْہُمْ مَنْ قَالَ قَتْلَہُ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ قَتَلَہُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ الأَنْصَارِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
وَرَوَاہُ أَبُو حَمْزَۃَ عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ فَذَکَرَہُ رَوَاہُ إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِیُّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَاخْتَلَفُوا فِی قَاتِلِ مَرْحَبٍ مِنْہُمْ مَنْ قَالَ قَتْلَہُ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ قَتَلَہُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ الأَنْصَارِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৮৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٧٩) واقدی فرماتے ہیں کہ محمد بن مسلمہ نے مرحب کی پنڈلیوں پر ضرب لگائی، دونوں کو کاٹ دیا۔ مرحب نے کہا : اے محمد ! مجھے جلدی قتل کر دو ۔ محمد نے کہا : موت کا ذائقہ چکھو جیسے میرے بھائی محمود نے چکھا تھا اور اسے چھوڑ کر چلے گئے۔ حضرت علی (رض) اس کے پاس سے گزرے، آپ نے اس کی گردن اتار دی اور اس کا سامان لے لیا اوہ دونوں (محمد اور علی (رض) ) اپنا سلب کا جھگڑالے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ محمد (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم میں نے ٹانگیں کاٹ کر اس لیے چھوڑا تھا کہ وہ موت کا ذائقہ لے اور تحقیق میں اسے مکمل ختم کرنے پر بھی قادر تھا، حضرت علی (رض) نے کہا : اس نے سچ کہا ہے، میں نے تو صرف اس کی گردن اتاری ہے اس کی ٹانگیں کاٹنے کے بعد۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محمد بن مسلمہ کو مرحب کی تلوار، درع، خود دیا اور آل محمد بن مسلمہ کے پاس وہ تلوار ہی اور اس پر کچھ لکھا ہوا تھا، لیکن کوئی نہ جانتا تھا کہ کیا لکھا ہے یہاں تک کہ تیماء کے ایک یہودی نے اسے پڑھا۔ اس میں لکھا تھا : یہ مرحب کی تلوار ہے جو اسے چھوئے گا وہ ہلاک ہوجائے گا۔
(۱۲۷۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُطَّۃَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجَہَمِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ ہُوَ الْوَاقِدِیُّ قَالَ وَقِیلَ : إِنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَۃَ ضَرَبَ سَاقَیْ مَرْحَبٍ فَقَطَعَہُمَا فَقَالَ مَرْحَبٌ : أَجْہِزْ عَلَیَّ یَا مُحَمَّدُ فَقَالَ مُحَمَّدٌ : ذُقِ الْمَوْتَ کَمَا ذَاقَہُ أَخِی مَحْمُودٌ وَجَاوَزَہُ فَمَرَّ بِہِ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَضَرَبَ عُنُقَہُ وَأَخَذَ سَلَبَہُ فَاخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی سَلَبِہِ۔ فَقَالَ مُحَمَّدٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ مَا قَطَعْتُ رِجْلَیْہِ وَتَرَکْتُہُ إِلاَّ لِیَذُوقَ الْمَوْتَ وَقَدْ کُنْتُ قَادِرًا عَلَی أَنْ أُجْہِزَ عَلَیْہِ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : صَدَقَ ضَرَبْتُ عُنُقَہُ بَعْدَ أَنْ قَطَعَ رِجْلَیْہِ فَأَعْطَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَلَبَہُ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَۃَ سَیْفَہُ وَدِرْعَہُ وَمِغْفَرَہُ وَبَیْضَتَہُ وَکَانَ عِنْدَ آلِ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ سَیْفُہُ فِیہِ کِتَابٌ لاَ یُدْرَی مَا ہُوَ حَتَّی قَرَأَہُ یَہُودِیٌّ مِنْ یَہُودِ تَیْمَائَ فَإِذَا فِیہِ ہَذَا سَیْفُ مَرْحَبٍ مَنْ یَذُقْہُ یَعْطَبْ۔
[ضعیف جداً]
[ضعیف جداً]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৮৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٨٠) محمد بن سہل کہتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خیبر سے واپس پلٹے تو یہود کا ایک آدمی نکلا۔ اس نے آواز لگائی : کون مقابلہ کرے گا، پس ابو دجانہ نے مقابلہ کیا۔ اس نے سر پر سرخ پٹی باندھی ہوئی تھی خود کے اوپر، اس کے چلنے میں تکبر تھا۔ ابو دجانہ نے اسے مارا، پس اس کی ٹانگیں کاٹ دیں، پھر اسے مار ڈالا اور اس کا سامان، ذرع اور تلوار لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ اسے دے دیا۔
(۱۲۷۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجَہَمِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ عُمَرَ الْحَارِثِیُّ عَنْ أَبِی عُفَیْرٍ : مُحَمَّدِ بْنِ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ قَالَ : لَمَّا تَحَوَّلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الشِّقِّ یَعْنِی مِنْ خَیْبَرَ خَرَجَ رَجُلٌ مِنَ الْیَہُودِ فَصَاحَ : مَنْ یُبَارِزُ فَبَرَزَ لَہُ أَبُو دُجَانَۃَ قَدْ عَصَبَ رَأْسَہُ بِعِصَابَۃٍ حَمْرَائَ فَوْقَ الْمِغْفَرِ یَخْتَالُ فِی مِشْیَتِہِ فَضَرَبَہُ فَقَطَعَ رِجْلَیْہِ ثُمَّ ذَفَّفَ عَلَیْہِ وَأَخَذَ سَلَبَہُ دِرْعَہُ وَسَیْفَہُ فَجَائَ بِہِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَنَفَّلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاکَ۔
ہَذَا وَالَّذِی قَبْلَہُ مُنْقَطِعٌ وَفِی الأَحَادِیثِ الْمَوْصُولَۃِ کِفَایَۃٌ۔ [ضعیف]
ہَذَا وَالَّذِی قَبْلَہُ مُنْقَطِعٌ وَفِی الأَحَادِیثِ الْمَوْصُولَۃِ کِفَایَۃٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৮৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتول کا سامان قاتل کے لیے ہے
(١٢٧٨١) حضرت سمرہ کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کسی کو قتل کرے اس کا سامان اس کے لیے ہے۔
(۱۲۷۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ قَالَ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ سَمُرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ قَتَلَ قَتِیلاً فَلَہُ سَلَبُہُ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৮৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلب میں خمس کا بیان
(١٢٧٨٢) عوف بن مالک اور خالد بن ولید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلب کا فیصلہ کیا کہ وہ قاتل کا ہے اور اس میں خمس نہ رکھا۔
(۱۲۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی فِی السَّلَبِ لِلْقَاتِلِ وَلَمْ یُخَمِّسِ السَّلَبَ۔
[صحیح۔ اخرجہ السجستانی ۲۷۲۱]
[صحیح۔ اخرجہ السجستانی ۲۷۲۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৮৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلب میں خمس کا بیان
(١٢٧٨٣) عوف بن مالک (رض) کہتے ہیں : میں زید بن حارثہ کے ساتھ غزوہ موتہ میں نکلا اور یمن والوں کی طرف سے بھی میری مدد آچکی تھی۔ اس میں تلوار کے علاوہ کوئی نہ تھا، مسلمانوں کے ایک آدمی نے اونٹ ذبح کیا، مدد کرنے والی جماعت نے اس کے چمڑے کا سوال کیا، اس نے دے دیا، اس نے اسے خول کے طور پر پکڑا۔ پس ہم چلے اور روم کے لشکروں کو ملے۔ ان میں ایک گہرے زرد گھوڑے پر سونے کا چمکدارٹکڑا اور سونے کے اسلحہ سے لیس تھا، پس وہ رومی مسلمانوں پر حملے کرنا شروع ہوا اور مددی رومی کے پیچھے ایک چٹان پر بیٹھ گیا۔ پس جب رومی وہاں سے گزرا، اس نے اس کے گھوڑے کو گرایا اور اس پر غلبہ پا کر اسے (رومی کو) قتل کردیا اور اس کا گھوڑا اور اسلحہ جمع کرلیا۔ جب اللہ نے مسلمانوں کو فتح دی تو خالد بن ولید (رض) نے اس سے سلب منگوایا۔ عوف کہتے ہیں : میں آیا، میں نے خالد سے کہا : کیا تو جانتا نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فیصلہ قاتل کے حق میں کیا ہے۔ خالد (رض) نے کہا : ہاں، لیکن میں اسے زیادہ خیال کرتا ہوں۔ میں نے کہا : تو اسے لوٹا دے یا میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اس کا ذکر کروں گا، خالد نے لوٹانے سے انکار کردیا۔ عوف کہتے ہیں : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جمع ہوئے۔ میں نے آپ پر مدری کا قصہ بیان کیا اور جو خالد نے کیا، وہ بھی بیان کیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے خالد ! تو نے ایسا کیوں کیا ؟ خالد نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے اسے زیادہ خیال کیا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے خالد ! اسے لوٹا دو جو تم نے اس سے لیا ہے، عوف کہتے ہیں : میں نے کہا : اے خالد ! میں نے ایسے ہی کہا تھا ناں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا معاملہ ہے ؟ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصہ میں آگئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے خالد ! نہ اس پر لوٹانا، کیا تم میرے امراء کے لیے ناپسندیدہ باتیں اور اپنے لیے صاف معاملات چھوڑ رہے ہو۔
(۱۲۷۸۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ زَیْدِ بْنِ حَارِثَۃَ فِی غَزْوَۃِ مُؤْتَۃَ وَرَافَقَنِی مَدَدِیٌّ مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِ لَیْسَ مَعَہُ غَیْرُ سَیْفِہِ فَنَحَرَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ جَزُورًا فَسَأَلَہُ الْمَدَدِیُّ طَائِفَۃً مِنْ جِلْدِہِ فَأَعْطَاہُ إِیَّاہُ فَاتَّخَذَہ کَہَیْئَۃِ الدَّرَقِ وَمَضَیْنَا فَلَقِینَا جُمُوعَ الرُّومِ وَفِیہِمْ رَجُلٌ عَلَی فَرَسٍ لَہُ أَشْقَرَ عَلَیْہِ سَرْجٌ مُذَہَّبٌ وَسِلاَحٌ مُذَہَّبٌ فَجَعَلَ الرُّوْمِیُّ یَفْرِی بِالْمُسْلِمِینَ وَقَعَدَ لَہُ الْمَدَدِیُّ خَلْفَ صَخْرَۃٍ فَمَرَّ بِہِ الرُّومِیُّ فَعَرْقَبَ فَرَسَہُ فَخَرَّ وَعَلاَہُ فَقَتَلَہُ وَحَازَ فَرَسَہُ وَسِلاَحَہُ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْمُسْلِمِینَ بَعَثَ إِلَیْہِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ فَأَخَذَ مِنَ السَّلَبِ قَالَ عَوْفٌ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ : یَا خَالِدُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالسَّلَبِ لِلْقَاتِلِ قَالَ : بَلَی وَلَکِنِّی اسْتَکْثَرْتُہُ۔ قُلْتُ : لَتَرُدَّنَّہُ إِلَیْہِ أَوْ لأُعَرِّفَنَّکَہَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَبَی أَنْ یَرُدَّ عَلَیْہِ قَالَ عَوْفٌ: فَاجْتَمَعْنَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَصَصْتُ عَلَیْہِ قِصَّۃَ الْمَدَدِیِّ وَمَا فَعَلَ خَالِدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: یَا خَالِدُ مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ؟ ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اسْتَکْثَرْتُہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا خَالِدُ رُدَّ عَلَیْہِ مَا أَخَذْتَ مِنْہُ ۔ قَالَ عَوْفٌ فَقُلْتُ : دُونَکَ یَا خَالِدُ أَلَمْ أَفِ لَکَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَمَا ذَاکَ ۔ فَأَخْبَرْتُہُ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا خَالِدُ لاَ تَرُدَّ عَلَیْہِ ہَلْ أَنْتُمْ تَارِکُو لِی أُمَرَائِی لَکُمْ صَفْوَۃُ أَمْرِہِمْ وَعَلَیْہِمْ کَدَرُہُ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۵۳]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۵۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৮৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلب میں خمس کا بیان
(١٢٧٨٤) جبیر بن نضیر نے عوف بن مالک سے اسی طرح ذکر کیا ہے۔
(۱۲۷۸۴) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا َبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ قَالَ سَأَلْتُ ثَوْرًا عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَحَدَّثَنِی عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ نَحْوَہُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৯০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلب میں خمس کا بیان
(١٢٧٨٥) عوف بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سلب سے خمس نہ نکالتے تھے اور مدری غزوہ موتہ میں ان (مسلمانوں) کے ساتھ تھا۔
(۱۲۷۸۵) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَہْلٍ الرَّمْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَکُنْ یُخَمِّسُ السَّلَبَ وَأَنَّ مَدَدِیًّا کَانَ رَفِیقًا لَہُمْ فِی غَزْوَۃِ مُؤْتَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح]
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَہْلٍ الرَّمْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَکُنْ یُخَمِّسُ السَّلَبَ وَأَنَّ مَدَدِیًّا کَانَ رَفِیقًا لَہُمْ فِی غَزْوَۃِ مُؤْتَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح]
তাহকীক: