আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪০৬ টি

হাদীস নং: ১৩০৭১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھنڈے اور نشانات بلند کرنے کا بیان
(١٣٠٦٦) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالرحمن بن عوف کو ایک غزوے پر بھیجا اور اس کے ہاتھ میں جھنڈا تھمایا۔
(۱۳۰۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَطَائٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَعَثَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی سَرِیَّۃٍ وَعَقَدَ للِّوَائَ بِیَدِہِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৭২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھنڈے اور نشانات بلند کرنے کا بیان
(١٣٠٦٧) محمد بن عمر واقدی فرماتے ہیں نعمان بن مقرن ان میں سے ایک تھے، جنہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جھنڈا اٹھایا اور مزینہ کے جھنڈا والے تھے جسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے دن بلند کیا تھا۔
(۱۳۰۶۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ بُطَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجَہْمِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْوَاقِدِیُّ قَالَ : وَکَانَ النُّعْمَانُ بْنُ مُقَرِّنٍ أَحَدَ مَنْ حَمَلَ أَحَدَ أَلْوِیَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَصَاحِبَ لِوَائِ مُزَیْنَۃَ الَّتِی کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَقَدَہَا لَہُمْ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ۔ [ضعیف جداً]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৭৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جھنڈے اور نشانات بلند کرنے کا بیان
(١٣٠٦٨) حارث بن حسان بکری فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر پر تھے اور بلال جھنڈا اٹھائے کھڑے تھے اور اس وقت عَلم سیاہ تھے اور لوگ کہتے تھے : یہ عمرو بن عاص آئے ہیں۔
(۱۳۰۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ رَشَدِ بْنِ خُثَیْمٍ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النُّجُودِ قَالَ قَالَ الْحَارِثُ بْنُ حَسَّانَ الْبَکْرِیُّ : انْتَہَیْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ عَلی الْمِنْبَرِ وَبِلاَلٌ قَائِمٌ مُتَقَلِّدٌ السَّیْفَ وَإِذَا رَایَاتٌ سُودٌ وَالنَّاسُ یَقُولُونَ ہَذَا عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ قَدْ قَدِمَ۔

ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ وَرَوَاہُ سَلاَّمُ بْنُ الْمُنْذِرِ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ حَسَّانَ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ : فَإِذَا رَایَۃٌ سَوْدَائُ تَخْفُقُ فَقُلْتُ : مَا شَأْنُ النَّاسِ الْیَوْمَ؟ قَالُوا : ہَذَا رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ یُرِیدُ أَنْ یَبْعَثَ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ وَجْہًا۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৭৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٦٩) حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں میں سے ان کے نام لکھو، جنہوں نے اسلام قبول کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پندرہ سو آدمیوں کے نام لکھے گئے تو میں نے کہا : ہم پندرہ سو ہونے کے باوجود ڈرتے ہیں ؟ تو میں نے اپنے آپ کو دیکھا، ہم آزمائے گئے یہاں تک کہ اکیلا آدمی نماز پڑھتے ہوئے ڈرتا تھا۔ (ب) اعمش سے مروی ہے کہ ہم نے انھیں پانچ کو پایا۔

(ج) ابومعاویہ کہتے ہیں : وہ چھ سو سے سات سو کے درمیان تھے۔

(٦١) باب إِعْطَائِ الْفَیْئِ عَلَی الدِّیوَانِ وَمَنْ تَقَعُ بِہِ الْبِدَایَۃُ

مال فئی رجسٹرڈ کر کے دینا اور ابتداکس سے ہو ؟
(۱۳۰۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اکْتُبُوا لِی مَنْ لَفَظَ الإِسْلاَمَ مِنَ النَّاسِ ۔ فَکُتِبَتْ لَہُ أَلْفٌ وَخَمْسُمِائَۃِ رَجُلٍ فَقُلْتُ أَنَخَافُ وَنَحْنُ أَلْفٌ وَخَمْسُمِائَۃِ رَجُلٍ فَلَقَدْ رَأَیْتُنَا ابْتُلِینَا حَتَّی إِنَّ الرَّجُلَ مِنَّا یُصَلِّی وَحْدَہُ خَائِفًا۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیِّ قَالَ وَقَالَ أَبُو حَمْزَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ فَوَجَدْنَاہُمْ خَمْسَمِائَۃٍ وَقَالَ أَبُو مُعَاوِیَۃَ مَا بَیْنَ السِّتِّمِائَۃَ إِلَی سَبْعِمِائَۃٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۰۳۰۶۰۔ مسلم ۱۴۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৭৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٧٠) عبیداللہ بن عبداللہ بن موہب فرماتے ہیں : میں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے، میں ابو موسیٰ سے عمر بن خطاب (رض) کے پاس آٹھ سو ہزار درہم لے کر آیا۔ عمر (رض) نے مجھے کہا : کیا لے کر آئے ہو ؟ میں نے کہا : آٹھ سو ہزار درہم، عمر نے کہا : آٹھ ہزار درہم لائے ہو ؟ میں نے کہا : بلکہ آٹھ سو ہزار درہم لایا ہوں، عمر نے کہا : میں نے تجھے کہا نہیں کہ تو یمنی احمق ہے تو اسی ہزار درہم لایا ہے، پس آٹھ سو ہزار کتنے ہیں، پس میں ایک سو ہزار کر کے گنوایا حتیٰ کہ میں نے پورے کردیے۔ عمر نے کہا : کیا واقعی ایسے ہی ہے ؟ کہا : ہاں۔ پس عمر (رض) نے رات بڑی رقت میں گزاری حتیٰ کہ صبح کی نماز کے لیے بلایا گیا تو اس کی بیوی نے کہا : اے امیرالمومنین ! رات آپ سوئے نہیں ہیں۔ کہا : عمر کیسے سوتا اور تحقیق لوگ ایسے آئے کہ اس سے پہلے کبھی ایسے نہ آئے تھے، پس عمر مومن نہ تھا اگر وہ فوت ہوجاتا اور اس کے پاس مال ہوتا، پس اسے اس کے مصرف میں لگایا ہوتا۔ جب صبح کی نماز پڑھائی تو صحابہ (رض) کی ایک جماعت ان کے پاس جمع ہوگئی۔ ان سے کہا : رات ایسے لوگ آئے کہ اس سے پہلے اسلام میں کبھی نہ آئے تھے اور میں نے ایک رائے دیکھی ہے، پس مجھے بتلاؤ، میں نے دیکھا ہے کہ میں لوگوں کو وزن کر کے دے رہا ہوں۔ انھوں نے کہا : اے امیرالمومنین ! ایسا نہ کریں، لوگ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں اور مال زیادہ ہے، لیکن آپ کتاب کے مطابق دیں، جب لوگ زیادہ ہوں اور مال بھی زیادہ ہو تو ان کو دے دینا، کہا : پس تم مجھے بتاؤ کس سے ابتدا کروں ؟ انھوں نے کہا : اے امیرالمومنین ! اپنے آپ سے ابتداکرو آپ خلیفہ ہیں اور بعض نے کہا : امیرالمومنین بہتر جانتے ہیں، عمر (رض) نے کہا : لیکن میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ابتداء کرتا ہوں، پھر قریبی قریبی۔ پس رجسٹر رکھا، عبیداللہ نے کہا : ہاشم اور مطلب سے ابتدا کریں۔ ان سب کو دیں، پھر بنی عبدشمس کو دیں، پھر بنی نوفل کو اور انھوں نے بنی عبدشمس سے ابتدا کی؛ کیونکہ وہ بنی ہاشم کے ماں کی طرف سے بھائی تھے۔ عبیداللہ نے کہا : پہلے جس نے بنی ہاشم اور بنی مطلب میں فرق کیا وہ عبدالملک ہے۔
(۱۳۰۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مَوْہَبٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : قَدِمْتُ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ مِنْ عِنْدِ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ بِثَمَانِمِائَۃِ أَلْفِ دِرْہَمٍ فَقَالَ لِی : بِمَاذَا قَدِمْتَ قُلْتُ قَدِمَتُ بِثَمَانِمِائَۃِ أَلْفِ دِرْہَمٍ فَقَالَ : إِنَّمَا قَدِمْتَ بِثَمَانِینَ أَلْفِ دِرْہَمٍ قُلْتُ : بَلْ قَدِمْتُ بِثَمَانِمِائَۃِ أَلْفِ دِرْہَمٍ قَالَ : أَلَمْ أَقُلْ لَکَ إِنَّکَ یَمَانٍ أَحْمَقُ إِنَّمَا قَدِمْتَ بِثَمَانِینَ أَلْفِ دِرْہَمٍ فَکَمْ ثَمَانُمِائَۃِ أَلْفٍ فَعَدَدْتُ مِائَۃَ أَلْفٍ وَمِائَۃَ أَلْفٍ حَتَّی عَدَدْتُ ثَمَانَمِائَۃِ أَلْفٍ قَالَ : أَطَیِّبٌ وَیْلَکَ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : فَبَاتَ عُمَرُ لَیْلَتَہُ أَرِقًا حَتَّی إِذَا نُودِیَ بِصَلاَۃِ الصُّبْحِ قَالَتْ لَہُ امْرَأَتُہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ مَا نِمْتَ اللَّیْلَۃَ۔ قَالَ : کَیْفَ یَنَامُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَقَدْ جَائَ النَّاسُ مَا لَمْ یَکُنْ یَأْتِیہِمْ مِثْلُہُ مُنْذُ کَانَ الإِسْلاَمُ فَمَا یُؤْمِنُ عُمَرَ لَوْ ہَلَکَ وَذَلِکَ الْمَالُ عِنْدَہُ فَلَمْ یَضَعْہُ فِی حَقِّہِ۔ فَلَمَّا صَلَّی الصُّبْحَ اجْتَمَعَ إِلَیْہِ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابٌ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ لَہُمْ : إِنَّہُ قَدْ جَائَ النَّاسَ اللَّیْلَۃَ مَا لَمْ یَأْتِہِمْ مِثْلَہُ مُنْذُ کَانَ الإِسْلاَمُ وَقَدْ رَأَیْتُ رَأْیًا فَأَشِیرُوا عَلَیَّ رَأَیْتُ أَنْ أَکِیلَ لِلنَّاسِ بِالْمِکْیَالِ فَقَالُوا : لاَ تَفْعَلْ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ النَّاسَ یَدْخُلُونَ فِی الإِسْلاَمِ وَیَکْثُرُ الْمَالُ وَلَکِنْ أَعْطِہِمْ عَلَی کِتَابٍ فَکُلَّمَا کَثُرَ النَّاسُ وَکَثُرُ الْمَالُ أَعْطَیْتَہُمْ عَلَیْہِ قَالَ فَأَشِیرُوا عَلَیَّ بِمَنْ أَبْدَأُ مِنْہُمْ قَالُوا : بِکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّکَ وَلِیُّ ذَلِکَ وَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ أَعْلَمُ قَالَ : لاَ وَلَکِنْ أَبْدَأُ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ الأَقْرَبِ فَالأَقْرَبِ إِلَیْہِ فَوَضَعَ الدِّیوَانَ عَلَی ذَلِکَ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ : بَدَأَ بِہَاشِمٍ وَالْمُطَّلِبِ فَأَعْطَاہُمْ جَمِیعًا ثُمَّ أَعْطَی بَنِی عَبْدِ شَمْسٍ ثُمَّ بَنِی نَوْفَلِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ وَإِنَّمَا بَدَأَ بِبَنِی عَبْدِ شَمْسٍ أَنَّہُ کَانَ أَخَا ہَاشِمٍ لأُمِّہِ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ : فَأَوَّلُ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ بَنِی ہَاشِمٍ وَ الْمُطَّلِبِ فِی الدَّعْوَۃِ عَبْدُ الْمَلِکِ فَذَکَرَ فِی ذَلِکَ قِصَّۃً۔

[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৭৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٧١) محمد بن علی سے روایت ہے کہ عمر (رض) نے جب رجسٹر مرتب کیا تو کہا : کس سے تمہارے خیال میں ابتدا کروں ؟ کہا گیا : اپنے قریبی سے ابتدا کرو، عمر (رض) نے کہا : نہیں، بلکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریبی سے ابتدا کرتا ہوں۔
(۱۳۰۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ : مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا دَوَّنَ الدَّوَاوِینَ فَقَالَ : بِمَنْ تَرَوْنَ أَنْ أَبْدَأَ؟ فَقِیلَ لَہُ : ابْدَأْ بِالأَقْرَبِ فَالأَقْرَبِ بِکَ قَالَ : بَلْ أَبْدَأُ بِالأَقْرَبِ فَالأَقْرَبِ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৭৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٧٢) امام شافعی (رح) کو اہل مدینہ، مکہ اور قبائل قریش میں سے کسی نے خبر دی کہ حضرت نے رجسٹر تیار کروائے اور کہا کہ میں بنو ہاشم سے ابتدا کرتا ہوں، پھر کہا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، جب آپ ہاشمیوں میں ہوتے تو مطلبیوں پر ان کو مقدم کرتے۔ جب بنو مطلب میں ہوتے تو انھیں بنو ہاشم پر مقدم کرتے تو انھوں نے اسی طرز پر رجسٹر مرتب کیا اور انھیں ایک قبیلہ سمجھ کر مال دیا۔ پھر عبدشمس اور نوفل کو ایک قبیلہ شمار کیا تو عبدشمس نے کہا کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حقیقی بھائی ہیں، نوفل کے علاوہ تو سیدنا عمر (رض) نے انھیں مقدم کیا، پھر بنو نوفل کو بلایا اور وہ ان کے پیچھے پیچھے آئے۔ پھر آپ کے پاس عبدالعزیٰ اور عبدالدار کی باری آئی تو انھوں نے بنو اسد بن عبدالعزیٰ کے بارے میں کہا کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ازواجی رشتہ دار ہیں اور ان میں بنو مطلب بھی ہیں اور کہا : بعض ان میں حلف الفضول والے ہیں اور ان دونوں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شامل تھے، ایک قول ہے کہ انھوں نے مسابقت کا ذکر کیا تو انھیں بنوعبدالدار پر مقدم کیا۔ پھر بنو عبدالدار کو بلایا، وہ ان کے بعد آئے، پھر زہرہ اکیلی رہ گئیں تو عبدالدار کے بعد انھیں بلایا۔ پھر تیم اور مخزوم قبیلے والوں کی باری آئی تو سیدنا عمر (رض) نے تیم والوں کے بارے میں کہا کہ وہ حلیف الفضول اور مطلب سے ہیں اور ان دونوں کا تعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہے، ایک قول ہے کہ مسابقت کا ذکر کیا گیا۔ ایک قول کہ ازدواجی رشتے کا ذکر کیا گیا تو انھوں نے انھیں مخزوم پر مقدم کیا، پھر مخزوم کو بلایا، وہ ان کے بعد آئے ۔ پھر سہم، جمع اور عدی بن کعب کی باری آئی، ان سے کہا گیا : عدی سے ابتدا کرو، انھوں نے کہا : میں اپنے آپ کو اپنے قول پر پکا رکھتا ہوں۔ اسلام میں داخل ہونے کے بعد ہمارا اور بنو سہم کا ایک معاملہ ہے۔ لیکن بنو جمع اور سہم کی طرف دیکھو تو کہا گیا : بنو جمع کو مقدم کرو۔ پھر بنو سہم کو بلایا۔ بنو عدی اور بنو سہم کا ایک رجسٹر تھا۔ جیسے ان کی دعوت ایک ہی ہو۔ جب وہ اس کام سے فارغ ہوگئے تو بلند آواز سے تکبیر کہی پھر کہا : تمام تعریف اللہ کے لیے جس نے اپنے رسول سے میرا حصہ عطا کیا، پھر بنو عامر بن لوئی کو بلایا۔

امام شافعی (رح) فرماتی ہیں : بعض کہتے ہیں کہ ابوعبیدہ بن عبداللہ بن جراح نے دیکھا کہ کن کن کو ان پر مقدم کر رہے ہیں، کہا : کیا ان سب کو مجھ سے پہلے بلا رہے ہو ؟ تو انھوں نے کہا : صبر کر جیسے میں نے صبر کیا یا اپنی قوم سے بات کرو۔ جس نے آپ کو ان میں سے ان پر مقدم کیا، میں نے منع نہیں کیا۔ اگر آپ پسند کریں تو میں اور بنو عدی تجھ کو اپنے پر مقدم کرتے ہیں۔ کیا معاویہ (رض) کو بنو حارث بن مغیرہ کے بعد مقدم کیا۔ ان کے ساتھ بنو عبد مناف اور بنو اسد بن عبدالعزیٰ میں فصل کیا۔ بنو سہم اور عدی میں کسی چیز کی وجہ سے جھگڑا ہوگیا اور وہ علیحدہ ہوگئے۔ عدی نے بنی عدی کو حکم دیا تو وہ حصے میں مقدم ہوگئے اور جمع ان میں مسابقت کیے۔
(۱۳۰۷۲) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنِی غَیْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ وَالصِّدْقِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ وَمَکَّۃَ مِنْ قَبَائِلِ قُرَیْشٍ وَمِنْ غَیْرِہِمْ وَکَانَ بَعْضُہُمْ أَحْسَنَ اقْتِصَاصًا لِلْحَدِیثِ مِنْ بَعْضٍ وَقَدْ زَادَ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ فِی الْحَدِیثِ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا دَوَّنَ الدَّوَاوِینَ قَالَ : أَبْدَأُ بِبَنِی ہَاشِمٍ ثُمَّ قَالَ حَضَرَتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُعْطِیہِمْ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ فَإِذَا کَانَتْ السِّنُّ فِی الْہَاشِمِیِّ قَدَّمَہُ عَلَی الْمُطَّلِبِیِّ وَإِذَا کَانَتْ فِی الْمُطَّلِبِیِّ قَدَمِہ عَلَی الْہَاشِمِیِّ فَوَضَعَ الدِّیوَانَ عَلَی ذَلِکَ وَأَعْطَاہُمْ عَطَائَ الْقَبِیلَۃِ الْوَاحِدَۃِ ثُمَّ اسْتَوَتْ لَہُ عَبْدُ شَمْسٍ وَنَوْفَلُ فِی جِذْمِ النَّسَبِ فَقَالَ عَبْدُ شَمْسٍ إِخْوَۃُ النَّبِیِّ -ﷺ- لأَبِیہِ وَأُمِّہِ دُونَ نَوْفَلٍ فَقَدَّمَہُمْ ثُمَّ دَعَا بَنِی نَوْفَلٍ یَتْلُونَہُمْ ثُمَّ اسْتَوَتْ لَہُ عَبْدُ الْعُزَّی وَعَبْدُ الدَّارِ فَقَالَ فِی بَنِی أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی أَصْہَارُ النَّبِیِّ -ﷺ- وَفِیہِمْ أَنَّہُمْ مِنَ الْمُطَیَّبِینَ وَقَالَ : بَعْضُہُمْ ہُمْ حِلْفٌ مِنَ الْفُضُولِ وَفِیہِمَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ قِیلَ ذَکَرَ سَابِقَۃً فَقَدَّمَہُمْ عَلَی بَنِی عَبْدِ الدَّارِ ثُمَّ دَعَا بَنِی عَبْدِ الدَّارِ یَتْلُونَہُمْ ثُمَّ انْفَرَدَتْ لَہُ زُہْرَۃُ فَدَعَاہَا تَتْلُو عَبْدِ الدَّارِ ثُمَّ اسْتَوَتْ لَہُ تَیْمٌ وَمَخْزُومُ فَقَالَ فِی بَنِی تَیْمٍ : أَنَّہُمْ مِنْ حِلْفِ الْفُضُولِ وَالْمُطَیَّبِینَ وَفِیہِمَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقِیلَ ذَکَرَ سَابِقَۃً وَقِیلَ ذَکَرَ صِہْرًا فَقَدَّمَہُمْ عَلَی مَخْزُومَ ثُمَّ دَعَا مَخْزُومَ یَتْلُونَہُمْ ثُمَّ اسْتَوَتْ لَہُ سَہْمُ وَجُمَحُ وَعَدِیُّ بْنُ کَعْبٍ فَقِیلَ لَہُ : ابْدَأْ بَعْدِیٍّ فَقَالَ : بَلْ أُقِرُّ نَفْسِی حَیْثُ کُنْتُ فَإِنَّ الإِسْلاَمَ دَخَلَ وَأَمْرُنَا وَأَمْرُ بَنِی سَہْمٍ وَاحِدٌ وَلَکِنِ انْظُرُوا بَنِی جُمَحَ وَسَہْمَ فَقِیلَ قَدِّمْ بَنِی جُمَحَ ثُمَّ دَعَا بَنِی سَہْمٍ وَکَانَ دِیوَانُ عَدِیٍّ وَسَہْمٍ مُخْتَلَطًا کَالدَّعْوَۃِ الْوَاحِدَۃِ فَلَمَّا خَلُصَتْ إِلَیْہِ دَعْوَتُہُ کَبَّرَ تَکْبِیرَۃً عَالِیَۃً ثُمَّ قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَوْصَلَ إِلَیَّ حَظِّی مِنْ رَسُولِہِ ثُمَّ دَعَا بَنِی عَامِرِ بْنِ لُؤَیٍّ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَقَالَ بَعْضُہُمْ إِنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْجَرَّاحِ الْفِہْرِیَّ لَمَّا رَأَی مَنْ یَتَقَدَّمَ عَلَیْہِ قَالَ : أَکُلُّ ہَؤُلاَئِ تَدْعُو أَمَامِی فَقَالَ : یَا أَبَا عُبَیْدَۃَ اصْبِرْ کَمَا صَبَرْتُ أَوْ کَلِّمْ قَوْمَکَ فَمَنْ قَدَّمَکَ مِنْہُمْ عَلَی نَفْسِہِ لَمْ أَمْنَعْہُ فَأَمَّا أَنَا وَبَنُو عَدِیٍّ فَنُقَدِّمُکَ إِنْ أَحْبَبْتَ عَلَی أَنْفُسِنَا قَالَ فَقَدَّمَ مُعَاوِیَۃَ بَعُدَ بَنِی الْحَارِثِ بْنِ فِہْرٍ فَصَلَ بِہِمْ بَیْنَ بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ وَأَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی وَشَجَرَ بَیْنَ بَنِی سَہْمٍ وَعَدِیٍّ شَیْئٌ فِی زَمَانِ الْمَہْدِیِّ فَافْتَرَقُوا فَأَمَرَ الْمَہْدِیُّ بِبَنِی عَدِیٍّ فَقُدِّمُوا عَلَی سَہْمٍ وَجُمَحَ لِلسَّابِقَۃِ فِیہِمْ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৭৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٧٣) واثلہ بن اسقع فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے بنی کنانہ کو بنی اسماعیل سے چنا اور بنی کنانہ سے قریش کو چنا اور قریش سے بنی ہاشم کو اور مجھے بنی ہاشم سے چن لیا۔
(۱۳۰۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ

(ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ الْکَیْسَانِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ قَالَ سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو عَمَّارٍ عَنْ وَاثِلَۃَ بْنِ الأَسْقَعِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ اصْطَفَی بَنِی کِنَانَۃَ مِنْ بَنِی إِسْمَاعِیلَ وَاصْطَفَی مِنْ بَنِی کِنَانَۃَ قُرَیْشًا وَاصْطَفَی مِنْ قُرَیْشٍ بَنِی ہَاشِمٍ وَاصْطَفَانِی مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَوْزَاعِیِّ۔قَالَ الشَّیْخُ : وَالْبِدَایَۃُ فِی الْعَطَائِ إِنَّمَا وَقَعَتْ بِبَنِی ہَاشِمٍ لِقُرْبِہِمْ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِنَّہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ ہَاشِمِ بْنِ عَبْدِ مَنَافِ بْنِ قُصَیِّ بْنِ کِلاَبِ بْنِ مُرَّۃَ بْنِ کَعْبِ بْنِ لُؤَیِّ بْنِ غَالِبِ بْنِ فِہْرِ بْنِ مَالِکِ بْنِ النَّضْرِ بْنِ کِنَانَۃَ بْنِ خُزَیْمَۃَ بْنِ مُدْرِکَۃَ بْنِ إِلْیَاسَ بْنِ مُضَرَ بْنِ نِزَارِ بْنِ مَعَدِ بْنِ عَدْنَانَ بْنِ أَدِّ بْنِ الْمُقَوَّمِ بْنِ نَاحُورَ بْنِ تَارِحِ بْنِ یَعْرُبَ بْنِ یَشْجُبَ بْنِ نَابِتِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ آزَرَ وَہُوَ فِی التَّوْرَاۃِ تَارَحُ بْنُ نَاحُورَ بْنِ أَرْعَوَا بْنِ شَارِخَ بْنِ فَالِخَ بْنِ غَابَرَ بْنِ شَالِخَ بْنِ أَرْفَخْشَذَ بْنِ سَامِ بْنِ نُوحِ بْنِ لَمَکَ بْنِ مُتَوَشْلِخَ بْنِ أَخْنُوخَ بْنِ بُرْدَ بْنِ مَہْلاَئِیلَ بْنِ قَمْعَانَ بْنِ قَوشَ بْنِ شِیثِ بْنِ آدَمَ أَبِی الْبَشَرِ -ﷺ- وَعَلَی أَنْبِیَائِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۲۷۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৭৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٧٤) جبیر بن مطعم سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر سے رشتہ داروں کو حصہ دیا بنی ہاشم اور بنی مطلب کو تو میں اور عثمان آپ کے پاس آئے، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ آپ کے بھائی بنو ہاشم ہیں : ہم ان کی فضیلت کا انکار نہیں کرتے، لیکن بنی مطلب سے ہمارے بھائیوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو دے دیا اور ہمیں چھوڑ دیا اور ہم اور وہ آپ سے ایک ہی درجہ میں ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : وہ نہ ہم سے جاہلیت میں علیحدہ تھے اور نہ اسلام میں اور بنو ہاشم اور بنو مطلب ایک ہی چیز ہیں، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا۔
(۱۳۰۷۴) أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ فَذَکَرَ ہَذَا النَّسَبَ۔

قَالَ الشَّیْخُ : وَفِہْرُ بْنُ مَالِکٍ أَصْلُ قُرَیْشٍ فِی أَقَاوِیلِ أَکْثَرَہِمْ فَبَنُو ہَاشِمٍ یَجْمَعُہُمْ أَبُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- الثَّالِثُ وَسَائِرُ قُرَیْشٍ یَجْمَعُ بَعْضَہُمُ الأَبُ الرَّابِعُ عَبْدُ مَنَافٍ وَبَعْضُہُمُ الأَبُ الْخَامِسُ قُصَیٌّ وَہَکَذَا إِلَی فِہْرِ بْنِ مَالِکٍ فَلِذَلِکَ وَقَعَتِ الْبِدَایَۃُ بِبَنِی ہَاشِمٍ۔ وَإِنَّمَا جَمَعَ بَیْنَ بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ ابْنَیْ عَبْدِ مَنَافٍ فِی الْعَطِیَّۃِ لِمَا رُوِّینَا فِیمَا تَقَدَّمَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ : لَمَّا قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَہْمَ ذَوِی الْقُرْبَی مِنْ خَیْبَرَ عَلَی بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ مَشَیْتُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَؤُلاَئِ إِخْوَتُکَ بَنُو ہَاشِمٍ لاَ نُنْکِرُ فَضْلَہُمْ لِمَکَانِکَ الَّذِی جَعَلَکَ اللَّہُ بِہِ مِنْہُمْ أَرَأَیْتَ إِخْوَانَنَا مِنْ بَنِی الْمُطَّلِبِ أَعْطَیْتَہُمْ وَتَرَکْتَنَا وَإِنَّمَا نَحْنُ وَہُمْ مِنْکَ بِمَنْزِلٍ وَاحِدٍ فَقَالَ : إِنَّہُمْ لَمْ یُفَارِقُونَا فِی جَاہِلِیَّۃٍ وَلاَ إِسْلاَمِ إِنَّمَا بَنُو ہَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَیْئٌ وَاحِدٌ۔ ثُمَّ شَبَّکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ إِحْدَاہُمَا فِی الأُخْرَی۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৮০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٧٥) جبیر بن مطعم سے پچھلی روایت کی طرح منقول ہے۔
(۱۳۰۷۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ فَذَکَرَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৮১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٧٦) حضرت زید بن علی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاشم اور مطلب ایسے ہیں اور آپ نے اپنی انگلیوں کو ملایا۔ اللہ لعنت کرے اس پر جو ان میں فرق کرے، انھوں نے بچپن میں ہماری پرورش کی اور ہم نے ان کو بڑے ہو کر اٹھایا۔

شیخ فرماتے ہیں : اس میں سیدنا عثمان اور جبیر (رض) نے کلام کیا ہے، کیونکہ عثمان (رض) کا نسب نامہ یوں ہے : عثمان بن عفان بن ابو العاص بن امیہ بن عبدشمس بن عبد مناف اور جبیر (رض) کا نسب نامہ : جبیر بن مطعم بن عدی بن نوفل بن عبد مناف، ہاشم، مطلب، عبدشمس اور نوفل بھائی تھے تو انھوں نے قرابت داروں کا حصہ بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کو دیا۔ عبدشمس اور بنو نوفل کو نہیں دیا اور یہ بات کہی کہ وہ جاہلیت اور اسلام دونوں ادوار میں مجھ سے الگ نہیں ہوئے۔ بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب ایک ہی ہیں۔ مرسل روایت میں ہے بچپن میں میری تربیت کی اور ہم نے ان کا بوجھ اٹھایا یا کہا : انھوں نے ہمیں بڑی عمر میں اٹھایا۔ (یعنی ہمارا بوجھ اٹھایا) اور انھوں نے کہا : واللہ اعلم

اس لیے کہ ہاشم بن عبد مناف نے سلمی بنت عمرو بن لبید بن حرام سے مدینہ میں شادی کی اور ان کا تعلق بنو نجار سے تھا۔ اس سے بچہ شبیہ الحمد پیدا ہوا۔ پھر ہاشم فوت ہوگئے اور وہ ان کی بیوی تھیں، جب وہ (بچہ) بڑا ہوگیا اور نشو و نما پا گیا تو ان کے چاچا عبدالمطلب بن عبد مناف نے ان کو ان کے ماں سے لیا اور مکہ لے آئے۔ وہ ان کے پیچھے سواری پر سوار تھے۔ کہا گیا ہے کہ بچہ جیسا کہ مالک مطلب تو یہ نام غالب آگیا ، یعنی یہ ان کا نام پڑگیا۔ ایک قول ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رسالت کا اعلان کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قوم نے آپ کو تکلیف دی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ برا ارادہ سوچا، تب عبدالمطلب، بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھڑے ہوئے، خواہ ان میں سے مسلمان تھے یا کافر۔ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان کے سپرد کرنے سے انکار کردیا۔ جب قریش کو علم ہوگیا کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف کوئی راستہ نہیں ہے تو انھوں نے آپس میں یہ معاہدہ کیا کہ وہ بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے ساتھ نکاح نہ کریں اور ان کی طرف رشتہ بھیجیں۔ نہ ان سے کوئی خریدیں نہ بیچیں تو ابوطالب نے مکہ کے کونے میں شعب ابی طالب نامی گھاٹی کا ارادہ کیا اور وہاں چلے گئے۔ لیکن قریش بنو ہاشم اور عبدالمطلب کے متعلق دو سال یا تین سال اپنے معاہدے پر قائم رہے، یہاں تک کہ بنو ہاشم اور عبدالمطلب کو سخت اذیتیں اٹھانا پڑیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حشرات الارض (دیمک) کو اپنی رحمت کے ساتھ صحیفہ قریش پر بھیجا، وہ اللہ کے نام کے سوا ہر چیز کھا گئی۔ جبرائیل امین نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوطالب کو خبر دی اور ابو طالب نے اپنی قوم سے مدد مانگی۔ ہشام بن عمرو بن ربیعہ اپنی جماعت میں کھڑا ہوا۔ ابن اسحاق نے منذری میں صحیفہ کا نقص اور اس کے پھاڑنے کا ذکر کیا ہے۔ اسی لیے امیرالمومنین عمر بن خطاب (رض) نے تمام عطیات میں بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کو اکٹھا دیا۔ انھیں بنو عبدشمس اور بنو نوفل پر مقدم کیا اور شروع میں بنو عبدشمس کو بنو نوفل سے پہلے دیا؛ کیونکہ ہاشم، عبدالمطلب اور عبد شمس حقیقی بھائی تھے اور ان کی ماں کا نام عاتکہ بنت مرہ ہے۔ نوفل ان کے علاتی بھائی تھے، ان کی والدہ کا نام واقدہ بنت حرمل تھا۔ عبد مناف، عبدالعزیٰ اور عبدالدار حقی کے بیٹے تھے اور بھائی تھے۔ ان کی ابتداء بنی عبدمناف کے بعد ہے اور وہ بنی عبدالعزیٰ میں واقع ہوئے ہیں؛ کیونکہ وہ سیدہ خدیجۃ الکبریٰ (رض) کا قبیلہ ہے، جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ہیں۔ خدیجہ بنت خویلد بن اسد بن عبدالعزیٰ ہیں۔ کہا گیا ہے کہ وہ بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب سے ہیں۔
(۱۳۰۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنِی جَدِّی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ زَیْدِ بْنِ عَلِیٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَاشِمٌ وَالْمُطَّلِبُ کَہَاتَیْنِ۔ وَضَمَّ أَصَابِعَہُ وَشَبَّکَ بَیْنَ أَصَابِعِہُ : لَعَنَ اللَّہُ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا رَبُّونَا صِغَارًا وَحَمَلْنَاہُمْ کِبَارًا۔

قَالَ الشَّیْخُ : وَإِنَّمَا تَکَلَّمَ فِیہِ عُثْمَانُ وَجُبَیْرٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا لأَنَّ عُثْمَانَ ہُوَ ابْنُ عَفَّانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ بْنِ أُمَیَّۃَ بْنِ عَبْدِ شَمْسِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ وَجُبَیْرٌ ہُوَ ابْنُ مُطْعِمِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ وَہَاشِمٌ وَالْمُطَّلِبُ وَعَبْدُ شَمْسٍ وَنَوْفَلٌ کَانُوا إِخْوَۃً فَأَعْطَی سَہْمَ ذِی الْقُرْبَی بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ دُونَ بَنِی عَبْدِ شَمْسٍ وَبَنِی نَوْفَلٍ وَقَالَ : إِنَّہُمْ لَمْ یُفَارِقُونِی فِی جَاہِلِیَّۃٍ وَلاَ إِسْلاَمٍ وَإِنَّمَا بَنُو ہَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَیْئٌ وَاحِدٌ ۔ وَفِی الرِّوَایَۃِ الْمُرْسَلَۃِ : رَبُّونَا صِغَارًا وَحَمَلْنَاہُمْ أَوْ قَالَ وَحَمَلُونَا کِبَارًا ۔ وَإِنَّمَا قَالَ ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ لأَنَّ ہَاشِمَ بْنَ عَبْدِ مَنَافٍ تَزَوَّجَ سَلْمَی بِنْتَ عَمْرِو بْنِ لَبِیدِ بْنِ حَرَامٍ مِنْ بَنِی النَّجَّارِ بِالْمَدِینَۃِ فَوَلَدَتْ لَہُ شَیْبَۃَ الْحَمْدِ ثُمَّ تُوُفِّیَ ہَاشِمٌ وَہُوَ مَعَہَا فَلَمَّا أَیْفَعَ وَتَرَعْرَعَ خَرَجَ إِلَیْہِ عَمُّہُ الْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِ مَنَافٍ فَأَخَذَہُ مِنْ أُمِّہِ وَقَدِمَ بِہِ مَکَّۃَ وَہُوَ مُرْدِفُہُ عَلَی رَاحِلَتِہِ فَقِیلَ عَبْدٌ مَلَکَہُ الْمُطَّلِبُ فَغَلَبَ عَلَیْہِ ذَلِکَ الاِسْمُ فَقِیلَ عَبْدُ الْمُطَّلِبِ وَحِینَ بُعِثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالرِّسَالَۃِ آذَاہُ قَوْمُہُ وَہَمُّوا بِہِ فَقَامَتْ بَنُو ہَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ مُسْلِمُہُمْ وَکَافِرُہُمْ دُونَہُ وَأَبَوْا أَنْ یُسْلِمُوہُ فَلَمَّا عَرَفَتْ قُرَیْشٌ أَنْ لاَ سَبِیلَ إِلَی مُحَمَّدٍ -ﷺ- مَعَہُمْ اجْتَمَعُوا عَلَی أَنْ یَکْتُبُوا فِیمَا بَیْنَہُمْ عَلَی بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ أَنْ لاَ یُنْکِحُوہُمْ وَلاَ یَنْکِحُوا إِلَیْہِمْ وَلاَ یُبَایِعُوہُمْ وَلاَ یَبْتَاعُوا مِنْہُمْ وَعَمَدَ أَبُو طَالِبٍ فَأَدْخَلَہُمُ الشِّعْبَ شِعْبَ أَبِی طَالِبٍ فِی نَاحِیَۃٍ مِنْ مَکَّۃَ وَأَقَامَتْ قُرَیْشٌ عَلَی ذَلِکَ مِنْ أَمْرِہِمْ فِی بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ سَنَتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا حَتَّی جُہِدُوا جَہْدًا شَدِیدًا ثُمَّ إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی بِرَحْمَتِہِ أَرْسَلَ عَلَی صَحِیفَۃِ قُرَیْشٍ الأَرَضَۃَ فَلَمْ تَدَعْ فِیہَا اسْمًا لِلَّہِ إِلاَّ أَکَلَتْہُ وَبَقِیَ فِیہَا الظُّلْمُ وَالْقَطِیعَۃُ وَالْبُہْتَانُ وَأُخْبِرُ بِذَلِکَ رَسُولُہُ وَأَخْبَرَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَبَا طَالِبٍ وَاسْتَنْصَرَ بِہِ أَبُو طَالِبٍ عَلَی قَوْمِہِ وَقَامَ ہِشَامُ بْنُ عَمْرِو بْنِ رَبِیعَۃَ فِی جَمَاعَۃٍ ذَکَرَہُمُ ابْنُ إِسْحَاقَ فِی الْمَغَازِی بِنَقْضِ مَا فِی الصَّحِیفَۃِ وَشَقَّہَا فَلِذَلِکَ جَمَعَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّاب رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی سَائِرِ الأَعْطِیَۃِ بَیْنَ بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ وَقَدَّمَہُمَا عَلَی بَنِی عَبْدِ شَمْسٍ وَبَنِی نَوْفَلٍ وَإِنَّمَا وَقَعَتِ الْبِدَایَۃُ بِبَنِی عَبْدِ شَمْسٍ قَبْلَ نَوْفَلٍ لأَنَّ ہَاشِمًا وَالْمُطَّلِبَ وَعَبْدَ شَمْسٍ کَانُوا إِخْوَۃً لأَبٍ وَأُمٍ وَأُمُّہُمْ عَاتِکَۃُ بِنْتُ مُرَّۃَ وَنَوْفَلٌ کَانَ أَخَاہُمْ لأَبِیہِمْ وَأُمُّہُ وَاقِدَۃُ بِنْتُ حَرْمَلٍ وَعَبْدُ مَنَافٍ وَعَبْدُ الْعُزَّی وَعَبْدُالدَّارِ بَنُو قُصَیٍّ کَانُوا إِخْوَۃً وَالْبِدَایَۃُ بَعْدُ بِبَنِی عَبْدِ مَنَافٍوَ إِنَّمَا وَقَعَتْ بِبَنِی عَبْدِ الْعُزَّی لأَنَّہَا کَانَتْ قَبِیلَۃَ خَدِیجَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِنَّہَا خَدِیجَۃُ بِنْتُ خُوَیْلِدِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی قَالَ وَفِیہِمْ أَنَّہُمْ مِنَ الْمُطَیَّبِینَ۔[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৮২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٧٧) عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں بچپن میں ایک پاکیزہ معاہدے میں شریک ہوا ہوں، میں نہیں پسند کرتا کہ میں اس سے پیچھے ہٹوں، اگرچہ میرے لیے سرخ اونٹ ہی کیوں نہ ہوں۔
(۱۳۰۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی النَّیْسَابُورِیُّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : شَہِدْتُ غُلاَمًا حِلْفَ الْمُطَیَّبِینَ فَمَا أُحِبُّ أَنْ أَنْکُثَہُ وَإِنَّ لِی حُمْرَ النَّعَمِ ۔ [حسن۔ احمد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৮৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٧٨) ایک سند میں ہے میں اپنے چچوں کے ساتھ حاضر ہوا تھا۔
(۱۳۰۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا الأَدِیبُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْقَبَّانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو ہِشَامٍ الْمُؤَمَّلُ بْنُ ہِشَامٍ الْیَشْکُرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ وَہُوَ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ وَمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : شَہِدْتُ مَعَ عُمُومَتِی ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৮৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٧٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں قریش کے ایک پاکیزہ معاہدے میں شریک ہوا ہوں اور میں پسند نہیں کرتا کہ میرے لیے سرخ اونٹ بھی ہوں تو اسے توڑ دوں اور مطیبون ہاشم، امیہ، زہرہ اور مخزم ہیں۔

شیخ فرماتے ہیں : میں نہیں جانتا کہ یہ ابوہریرہ (رض) کے قول سے ہے یا اس کے علاوہ سے اسے حلف المطیبین کہا گیا؛ اس لیے کہ جس دن انھوں نے معاہدہ کیا تھا۔ اس دن انھوں نے اپنے ہاتھ خوشبو میں ڈبوئے تھے اور انھوں نے قسمیں کھائیں تھیں اور یہ اس وقت ہوا تھا جب بنی عبدمناف اور بنی عبدالدار کے درمیان تنازع تھا، جو ان میں گھاٹ، جھنڈا، ندوہ اور دیگر ذمہ داریوں کے بارے میں ہوا تھا، پس قریش کے قبائل میں سے بند اسد بن عبدالعزیٰ ، بنی عبد مناف کے تابع تھے۔ ان کے لیے اس وجہ سے بنی عبد مناف میں شرف اور فضیلت تھی اور تحقیق محمد بن اسحاق ان کا نام لیا، پس کہا : مطیبون قریش کے قبائل تھے۔ بنو عبدمناف سے، ہاشم اور عبدالمطلب، عبدشمس، نوفل بنو زہرہ، بنو اسد بن عبدالعزیٰ ، بنو تیم اور بنو حارث بن فہر پانچ قبائل تھے۔ امام شافعی (رح) نے کہا : بعض نے کہا کہ وہ حلف الفضول والا معاہدہ تھا۔
(۱۳۰۷۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَعِیدٍ الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا شَہِدْتُ حِلْفًا إِلاَّ حِلْفَ قُرَیْشٍ مِنْ حِلْفِ الْمُطَیَّبِینَ وَمَا أُحِبُّ أَنَّ لِی بِہِ حُمْرَ النَّعَمِ وَإِنِّی کُنْتُ نَقَضْتُہُ ۔ وَالْمُطَیَّبُونَ ہَاشِمُ وَأُمَیَّۃُ وَزُہْرَۃُ وَمَخْزُومُ۔

قَالَ الشَّیْخُ : لاَ أَدْرِی ہَذَا التَّفْسِیرُ مِنْ قَوْلِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَوْ مِنْ دُونِہِ قَالَ الشَّیْخُ : وَبَلَغَنِی أَنَّہُ إِنَّمَا قِیلَ حِلْفُ الْمُطَیَّبِینَ لأَنَّہُمْ غَمَسُوا أَیْدِیَہُمْ فِی طِیبٍ یَوْمَ تَحَالَفُوا وَتَصَافَقُوا بَأَیْمَانِہِمْ وَذَلِکَ حِینَ وَقَعَ التَّنَازُعُ بَیْنَ بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ وَبَنِی عَبْدِ الدَّارِ فِیمَا کَانَ بِأَیْدِیہِمْ مِنَ السِّقَایَۃِ وَالْحِجَابَۃِ وَالرِّفَادَۃِ وَاللِّوَائِ وَالنَّدْوَۃِ فَکَانَ بَنُو أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی فِی جَمَاعَۃٍ مِنْ قَبَائِلِ قُرَیْشٍ تَبَعًا لِبَنِی عَبْدِ مَنَافٍ فَکَانَ لَہُمْ بِذَلِکَ شَرَفٌ وَفَضِیلَۃٌ وَصَنِیعَۃٌ فِی بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ وَقَدْ سَمَّاہُمْ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ فَقَالَ الْمُطَیَّبُونَ مِنْ قَبَائِلِ قُرَیْشٍ بَنُو عَبْدِ مَنَافٍ : ہَاشِمٌ وَالْمُطَّلِبُ وَعَبْدُ شَمْسٍ وَنَوْفَلٍ وَبَنُو زُہْرَۃَ وَبَنُو أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی وَبَنُو تَیْمٍ وَبَنُو الْحَارِثِ بْنِ فِہْرٍ خَمْسُ قَبَائِلَ۔قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَالَ بَعْضُہُمْ ہُمْ حِلْفٌ مِنَ الْفُضُولِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৮৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٨٠) حضرت طلحہ بن عبداللہ بن جدعان (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں عبداللہ بن جدعان کے گھر میں حلف میں (معاہدے میں) شریک ہوا، اگر مجھے اس کے بدلے میں سرخ اونٹ بھی دیے جائیں تو میں انھیں پسند نہ کرتا۔ اگر مجھے اسلام کی موجودگی میں بھی بلایا تو میں قبول کروں گا۔ قتیبی کہتے ہیں : حلف کا سبب قریشیوں کا حرم میں ایک دوسرے پر ظلم کرنا تھا۔ عبداللہ بن جدعان اور زبیر بن عبدالمطلب اس ظلم کے خلاف مدد کرتے ہوئے کھڑے ہوئے اور ظالم کے ظلم کو جو وہ مظلوم پر کرتے تھے، روکنے کے لیے کھڑے ہوئے۔ ان دونوں کی مدد کے لیے بنو ہاشم اور قریش کے بعض قبائل شریک ہوئے۔

شیخ (رح) فرماتے ہیں : ان کا نام ابن اسحاق ہے، کہتے ہیں : اس معاہدہ میں یہ قبائل شامل تھے، بنی ہاشم بن عبد مناف، بنی مطلب بن عبدمناف، بنی اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی، بنی زہرہ بن کلاب اور بنی تمیم بن مرّہ۔

قتیبی کہتے ہیں : ان سب (قبائل) نے عبداللہ بن جدعان کے گھر میں حلف اٹھایا اور اس کا نام حلف الفضول رکھا۔ ان دنوں مکہ میں جرہم قبیلہ کی حکومت تھی۔ جو عدل و انصاف کرتے تھے، طاقت ور سے غریب کا حق لے کردیتے تھے اور غریب کے لیے رہائش کا اہتمام کرتے تھے، ان ناداروں کے لیے جرہم قبیلے سے کچھ شخص کھڑے ہوئے جن کا نام فضل بن حارث، فضل بن وداعہ اور فضیل بن فضالہ تھا۔ کہا گیا ہے کہ حلف الفضول ان تمام لوگوں کے ناموں کا مجموعہ ہے۔ قتیبی کے علاوہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ان کے نام فضل، فضال، فضیل اور فضالہ تھے۔ قتیبی کہتے ہیں : فضول فضل کی جمع ہے جیسے کہا جاتا ہے : سعد اور سعود، زید اور زیود۔ عبدالرحمن بن عوف کی حدیث میں حلف المطلبیین ہے، قتیبی کہتے ہیں : میرا گمان ہے کہ ان کی مراد حلف الفضول ہے جیسا کہ دوسری حدیث میں ہے، چونکہ مطلبیین وہ لوگ ہیں جنہوں نے حلف الفضول معاہدہ کیا۔ پہلے معاہدوں میں سے کون سا اس سے افضل ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے۔ مجھے پسند نہیں کہ میں اس معاہدے کو توڑوں، اگرچہ مجھے سرخ اونٹ دیے جائیں۔ لیکن ان کی مراد حلف الفضول ہے، جسے مطلبیوں نے طے کیا۔ محمد بن نصر مروزی، بعض سیرت نگار اور تاریخ دان کہتے ہیں۔ ان کا اس حدیث میں کہنا کہ وہ معاہدہ (یعنی اس کا نام) حلف المطلبیین تھا غلط ہے وہ معاہدہ حلف الفضول ہی ہے۔ یہ اس لیے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلف المطبیین کا دور نہیں پایا اور وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیدائش سے پہلے تھا۔ اس حدیث میں جو سابقہ کا ذکر ہے وہ ممکن ہے کہ حضرت خدیجۃ الکبریٰ (رض) کی مسابقتِ اسلام ہے، چونکہ وہ عورتوں میں سب سے پہلے مسلمان ہوئیں۔
(۱۳۰۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ زَیْدِ بْنِ الْمُہَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَقَدْ شَہِدْتُ فِی دَارِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جُدْعَانَ حِلْفًا مَا أُحِبُّ أَنَّ لِی بِہِ حُمْرَ النَّعَمِ وَلَوِ أُدْعَی بِہِ فِی الإِسْلاَمِ لأَجَبْتُ ۔ قَالَ الْقُتَیْبِیُّ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ : وَکَانَ سَبَبُ الْحِلْفِ أَنَّ قُرَیْشًا کَانَتْ تَتَظَالَمُ بِالْحَرَمِ فَقَامَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جُدْعَانَ وَالزُّبَیْرُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَدَعَوَاہُمْ إِلَی التَّحَالُفِ عَلَی التَّنَاصُرِ وَالأَخْذِ لِلْمَظْلُومِ مِنَ الظَّالِمِ فَأَجَابَہُمَا بَنُو ہَاشِمٍ وَبَعْضُ الْقَبَائِلِ مِنْ قُرَیْشٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ سَمَّاہُمُ ابْنُ إِسْحَاقَ قَالَ بَنُو ہَاشِمِ بْنُ عَبْدِ مَنَافٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ بْنُ عَبْدِ مَنَافٍ وَبَنُو أَسَدِ بْنُ عَبْدِ الْعُزَّی بْنِ قُصَیٍّ وَبَنُو زُہْرَۃَ بْنُ کِلاَبٍ وَبَنُو تَیْمِ بْنِ مُرَّۃَ قَالَ الْقُتَیْبِیُّ فَتَحَالَفُوا فِی دَارِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جُدْعَانَ فَسَمَّوْا ذَلِکَ الْحِلْفَ حِلْفَ الْفُضُولِ تَشْبِیہًا لَہُ بِحِلْفٍ کَانَ بِمَکَّۃَ أَیَّامَ جُرْہُمَ عَلَی التَّنَاصُفِ وَالأَخْذِ لِلضَّعِیفِ مِنَ الْقَوِیِّ وَلِلْغَرِیبِ مِنَ الْقَاطِنِ قَامَ بِہِ رِجَالٌ مِنْ جُرْہُمَ یُقَالُ لَہُمْ الْفَضْلُ بْنُ الْحَارِثِ وَالْفَضْلُ بْنُ وَدَاعَۃَ وَالْفُضَیْلُ بْنُ فَضَالَۃَ فَقِیلَ حِلْفُ الْفُضُولِ جَمْعًا لأَسْمَائِ ہَؤُلاَئِ وَ قَالَ غَیْرُ الْقُتَیْبِیُّ فِی أَسْمَائِ ہَؤُلاَئِ فَضْلٌ وَفَضَّالٌ وَفُضَیْلٌ وَفَضَالَۃُ قَالَ الْقُتَیْبِیُّ : وَالْفُضُولُ جَمْعُ فَضْلٍ کَمَا یُقَالُ سَعْدٌ وَسُعُودٌ وَزِیدٌ وَزُیُودٌ۔ وَالَّذِی فِی حَدِیثٌ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ حِلْفُ الْمُطَیَّبِینَ قَالَ الْقُتَیْبِیُّ أَحْسِبُہُ أَرَادَ حِلْفَ الْفُضُولِ لِلْحَدِیثِ الآخَرِ وَلأَنَّ الْمُطَیَّبِینَ ہُمُ الَّذِینَ عَقَدُوا حِلْفَ الْفُضُولِ قَالَ : وَأَیُّ فَضْلٍ یَکُونُ فِی مِثْلِ التَّحَالُفِ الأَوَّلِ فَیَقُولُ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَا أُحِبُّ أَنْ أَنْکُثَہُ وَإِنَّ لِی حُمْرَ النَّعَمِ ۔ وَلَکِنَّہُ أَرَادَ حِلْفَ الْفُضُولِ الَّذِی عَقَدَہُ الْمُطَیَّبُونَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ قَالَ بَعْضُ أَہْلِ الْمَعْرِفَۃِ بِالسِّیَرِ وَأَیَّامِ النَّاسِ أَنَّ قَوْلَہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ حِلْفَ الْمُطَیَّبِینَ غَلَطٌ إِنَّمَا ہُوَ حِلْفَ الْفُضُولِ وَذَلِکَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمْ یُدْرِکْ حِلْفَ الْمُطَیَّبِینَ لأَنَّ ذَلِکَ کَانَ قَدِیمًا قَبْلَ أَنْ یُولَدَ بِزَمَانٍ وَأَمَّا السَّابِقَۃُ الَّتِی ذَکَرَہَا فَیُشْبِہُ أَنْ یُرِیدَ بِہَا سَابِقَۃَ خَدِیجَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا إِلَی الإِسْلاَمِ فَإِنَّہَا أَوَّلُ امْرَأَۃٍ أَسْلَمَتْ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৮৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٨١) زہری سے روایت ہے کہ خدیجہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لانے والوں میں سے پہلی تھیں۔
(۱۳۰۸۱) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أُسَامَۃَ الْحَلَبِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِی مَنِیعٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی زِیَادٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : کَانَتْ خَدِیجَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَوَّلَ مَنْ آمَنَ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৮৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٨٢) حضرت علی (رض) نے فرمایا : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا : عورتوں میں سے بہترین مریم بنت عمران اور خدیجہ بنت خویلد ہیں۔
(۱۳۰۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ َخْبَرَنَا صَدَقَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَعْفَرٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : خَیْرُ نِسَائِہَا مَرْیَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَخَیْرُ نِسَائِہَا خَدِیجَۃُ بِنْتُ خُوَیْلِدٍ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ صَدَقَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ الْحَنْظَلِیِّ عَنْ عَبْدَۃَ۔

وَیُشْبِہُ أَنْ یُرِیدَ بِالسَّابِقَۃِ سَابِقَۃَ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فَإِنَّہُ الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ بْنِ خُوَیْلِدِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی بْنِ قُصَیٍّ مِمَّنْ تَقَدَّمَ إِسْلاَمُہُ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۴۳۲۔ مسلم ۲۴۳۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৮৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٨٣) یہ روایت عروہ بن زبیر (رض) سے منقول ہے۔
(۱۳۰۸۳) حَدَّثَنَا بِہَذَا النَّسَبِ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُلاَثَۃَ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৮৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٨٤) عروہ سے روایت ہے کہ جب زبیر اسلام لائے، وہ آٹھ برس کے تھے، عروہ نے کہا : شیطان نے مشہور کردیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پکڑ لیے گئے ہیں، پس زبیر نکلے اور وہ بارہ برس کے تھے، پاس تلوار تھی جو بھی دیکھتا، پہچانتا نہ تھا اور کہتا : بچے کے پاس تلوار ہے یہاں تک کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کہا : اے زبیر ! تجھے کیا ہے ؟ عرض کیا : مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ کو پکڑ لیا گیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو تو کیا کرے گا ؟ کہا : میں اس کی گردن اتار دوں گا، جس نے آپ کو پکڑا ہے، پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے اور اس کی تلوار کے لیے دعا کی اور وہ پہلی تلوار تھی جو اسلام میں سونتی گئی۔
(۱۳۰۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی أَبُو الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ : أَسْلَمَ الزُّبَیْرُ وَہُوَ ابْنُ ثَمَانِ سِنِینَ قَالَ عُرْوَۃُ : وَنُفِحَتْ نَفْحَۃٌ مِنَ الشَّیْطَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أُخِذَ بِأَعْلَی مَکَّۃَ فَخَرَجَ الزُّبَیْرُ وَہُوَ غُلاَمٌ ابْنُ اثْنَتَیْ عَشْرَۃَ سَنَۃً وَمَعَہُ السَّیْفُ فَمَنْ رَآہُ مِمَّنْ لاَ یَعْرِفُہُ قَالَ الْغُلاَمُ مَعَہُ السَّیْفُ حَتَّی أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: مَالَکَ یَا زُبَیْرُ۔ قَالَ: أُخْبِرْتُ أَنَّکَ أُخِذْتَ قَالَ: فَکُنْتَ صَانِعًا مَاذَا؟ قَالَ: کُنْتُ أَضْرِبُ بِہِ مَنْ أَخَذَکَ قَالَ فَدَعَا لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلِسَیْفِہِ وَکَانَ أَوَّلَ سَیْفٍ سُلَّ فِی سَبِیلِ اللَّہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০৯০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل فے کے نام رجسٹر میں نقل کرنا سنت ہے
(١٣٠٨٥) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احزاب کے دن کہا : کون میرے پاس قوم کی خبر لائے گا، زبیر (رض) نے کہا : میں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر کہا : کون میرے پاس قوم کی خبر لائے گا۔ زبیر (رض) نے کہا : میں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر کہا : کون میرے پاس قوم کی خبر لائے گا۔ زبیر (رض) نے کہا : میں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر نبی کا ایک حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر ہے۔

(ب) جابر (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : زبیر میری پھوپھی کے بیٹے اور میرے اہل میں میرے حواری ہیں۔
(۱۳۰۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ ابْنُ الْحَمَّامِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی قُتَیْبَۃَ الْغَنَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُوسَی الْحَمَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الأَحْزَابِ: مَنْ یَأْتِینِی بِخَبَرِ الْقَوْمِ ۔ فَقَالَ الزُّبَیْرُ : أَنَا ثُمَّ قَالَ : مَنْ یَأْتِینِی بِخَبَرِ الْقَوْمِ ۔ فَقَالَ الزُّبَیْرُ : أَنَا ثُمَّ قَالَ : مَنْ یَأْتِینِی بِخَبَرِ الْقَوْمِ۔ فَقَالَ الزُّبَیْرُ: أَنَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: إِنَّ لِکُلِّ نَبِیٍّ حَوارِیَّ وَإِنَّ حَوَارِیَّی الزُّبَیْرُ۔ [صحیح]

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الثَّوْرِیِّ۔وَرَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الزُّبَیْرُ ابْنُ عَمَّتِی وَحَوَارِیِّی مِنْ أَہْلِی ۔

[صحیح۔ مسلم ۲۴۲۵]
tahqiq

তাহকীক: