আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪০৬ টি
হাদীস নং: ১৩০৩১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی جب جمع ہوجائے تو اس کی تقسیم میں جلدی کرنے میں اختیار کا بیان
(١٣٠٢٦) عوف بن مالک سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جب مال فئی آتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی دن تقسیم کردیتے تھے۔
(۱۳۰۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا جَائَ الْفَیْئُ یَقْسِمُہُ مِنْ یَوْمِہِ۔
[صحیح۔ اخرجہ سعید بن منصور ۲۳۵۶]
[صحیح۔ اخرجہ سعید بن منصور ۲۳۵۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৩২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی جب جمع ہوجائے تو اس کی تقسیم میں جلدی کرنے میں اختیار کا بیان
(١٣٠٢٧) صفوان بن عمرو سے روایت ہے کہ آپ نے اکیلے کو ایک حصہ دیا اور اہل والے کو دو حصے دیے، آپ نے مجھے بلایا مجھے دو حصے دیے اور میرے گھر والے بھی تھے، پھر عمار کو بلایا اسے ایک حصہ دیا۔
(۱۳۰۲۷) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِیرَۃِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ زَادَ فِیہِ : فَأَعْطَی الْعَزَبَ حَظًّا وَأَعْطَی الآہِلَ حَظَّیْنِ فَدَعَانِی فَأَعْطَانِی حَظَّیْنِ وَکَانَ لِی أَہْلٌ ثُمَّ دَعَا عَمَّارًا فَأَعْطَاہُ حَظًّا وَاحِدًا۔ [حسن۔ ابوداود ۲۹۵۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৩৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی جب جمع ہوجائے تو اس کی تقسیم میں جلدی کرنے میں اختیار کا بیان
(١٣٠٢٨) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بحرین سے مال لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اسے مسجد میں پھینک دو اور اکثر جب بھی آپ کے پاس مال لایا جاتا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے نکلتے تھے اور آپ اس کی طرف نہ دیکھتے تھے، جب نماز پوری ہوجاتی تو اس کے پاس آکر بیٹھ جاتے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی کو نہ دیکھتے مگر اسے دے دیتے تھے۔ جب سیدنا عباس (رض) آئے تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے بھی دیں، میں نے اپنا اور عقیل کا فدیہ دیا ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نی فرمایا : وہ لے لو اس نے اپنا کپڑا پھیلایا، پھر اٹھانا چاہا لیکن نہ اٹھاسکے تو انھوں عباس (رض) نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی کو حکم دیجیے وہ اٹھوانے میں میری مدد کرے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : نہیں۔ سیدنا عباس (رض) نے کہا : تو آپ خود ہی اٹھوا دیجیے، آپ نے کہا : نہیں (میں بھی نہیں اٹھواؤں گا) پھر انھوں نے اس میں کچھ سامان نکال دیا، پھر اس کو اٹھا کر اپنی کمر پر ڈال لیا اور چلے گئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسلسل انھیں اپنی نگاہ کے تعاقب میں دیکھتے رہے، یہاں تک وہ چھپ گئے۔ (نظر نہیں آرہے تھے) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی حرص سے تعجب کر رہے تھے، جب تک وہاں ایک درہم بھی باقی تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہاں رہے ۔
(۱۳۰۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الطَّیِّبِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الشَّعِیرِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمِشُ بْنُ عِصَامٍ َخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَیْنِ فَقَالَ : انْثُرُوہُ فِی الْمَسْجِدِ ۔ قَالَ : وَکَانَ أَکْثَرُ مَالٍ أُتِیَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الصَّلاَۃِ وَلَمْ یَلْتَفِتْ إِلَیْہِ فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ جَائَ فَجَلَسَ إِلَیْہِ فَمَا کَانَ یَرَی أَحَدًا إِلاَّ أَعْطَاہُ إِذْ جَائَ ہُ الْعَبَّاسُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَعْطِنِی فَإِنِّی فَادَیْتُ نَفْسِی وَفَادَیْتُ عَقِیلاً قَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خُذْ ۔ فَحَثَا فِی ثَوْبِہِ ثُمَّ ذَہَبَ یُقِلُّہُ فَلَمْ یَسْتَطِعْ فَقَالَ : مُرْ بَعْضَہُمْ یَرْفَعُہُ إِلَیَّ۔ قَالَ : لاَ ۔ قَالَ : فَارْفَعْہُ أَنْتَ عَلَیَّ قَالَ : لاَ ۔ قَالَ َنَثَرَ مِنْہُ ثُمَّ احْتَمَلَہُ فَأَلْقَاہُ عَلَی کَاہِلِہِ ثُمَّ انْطَلَقَ قَالَ : فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُتْبِعُہُ بَصَرَہُ حَتَّی خَفِیَ عَلَیْہِ عَجَبًا مِنْ حِرْصِہِ فَمَا قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَثَمَّ مِنْہَا دِرْہَمٌ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ۔ [حسن]
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৩৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی جب جمع ہوجائے تو اس کی تقسیم میں جلدی کرنے میں اختیار کا بیان
(١٣٠٢٩) ابو امامہ کہتے ہیں : میں اور عروہ ایک دن عائشہ (رض) کے پاس آئے۔ انھوں نے کہا : اگر تم دونوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مرض میں دیکھ لیتے۔ اس وقت میرے پاس چھ دینار تھے۔ موسیٰ بن جبیر کہتے ہیں : یا سات کہا۔ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ ان کو تقسیم کر دوں، پس مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیماری نے مشغول کردیا یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو آرام دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے ان کے بارے میں سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے چھ یا سات دینار تقسیم کردیے ہیں میں نے کہا : نہیں، مجھے آپ کی بیماری نے مشغول کردیا تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ منگوائے، پھر ان کو تقسیم کردیا۔ کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گمان نہ کیا کہ وہ اللہ سے ملیں اور ان کے پاس وہ ہوں۔
(۱۳۰۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ : مَنْصُورٌ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ : دَخَلْتُ أَنَا یَوْمًا وَعُرْوَۃُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَتْ : لَوْ رَأَیْتُمَا نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- فِی مَرْضَۃٍ مَرِضَہَا وَکَانَتْ لَہُ عِنْدِی سِتَّۃُ دَنَانِیرَ قَالَ مُوسَی بْنُ جُبَیْرٍ أَوْ سَبْعَۃٌ فَأَمَرَنِی نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ أُفَرِّقَہَا فَشَغَلَنِی وَجَعُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی عَافَاہُ اللَّہُ ثُمَّ سَأَلَنِی عَنْہَا فَقَالَ : أَکُنْتِ فَرَّقْتِ السِّتَّۃَ أَوِ السَّبَعَۃَ ۔ قَالَت : لاَ وَاللَّہِ شَغَلَنِی وَجَعُکَ قَالَتْ فَدَعَا بِہَا ثُمَّ فَرَّقَہَا فَقَالَ : مَا ظَنُّ نَبِیِّ اللَّہِ لَوْ لَقِیَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ وَہِیَ عِنْدَہُ ۔ [حسن۔ احمد ۲۴۲۱۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৩৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی جب جمع ہوجائے تو اس کی تقسیم میں جلدی کرنے میں اختیار کا بیان
(١٣٠٣٠) حضرت ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے کا رنگ اترا ہوا تھا۔ میں نے خیال کیا کہ بیماری کی وجہ سے ایسے ہے۔ میں نے کہا : آپ کے چہرے کا رنگ کیوں بدلا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان سات دیناروں کی وجہ سے جو کل آئے تھے اور ہم نے ان کو تقسیم نہیں کیا اور وہ بستر میں پڑے ہوئے ہیں۔
(۱۳۰۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ السِّقَائِ َخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ سَاہِمُ الْوَجْہِ قَالَتْ فَحَسِبْتُ ذَلِکَ مِنْ وَجَعٍ فَقُلْتُ : مَا لَکَ سَاہِمُ الْوَجْہِ؟ فَقَالَ : مِنْ أَجْلِ الدَّنَانِیرِ السَّبْعَۃِ الَّتِی أَتَتْنَا أَمْسِ وَلَمْ نَقْسِمْہَا وَہِیَ فِی خُصْمِ الْفِرَاشِ ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৩৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی جب جمع ہوجائے تو اس کی تقسیم میں جلدی کرنے میں اختیار کا بیان
(١٣٠٣١) حسن بن محمد کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مال کے ساتھ نہ رات گزارتے تھے اور نہ قیلولہ کرتے تھے۔ ابوعبید کہتے ہیں : اگر صبح کے وقت مال آتا دوپہر سے پہلے اسے تقسیم کردیتے۔ اگر شام کے وقت آتا تو رات ہونے سے پہلے اسے تقسیم کردیتے۔
(۱۳۰۳۱) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الدَّبَرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنِی حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یُبَیِّتُ مَالاً وَلاَ یُقَیِّلُہُ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : إِنْ جَائَ ہُ غُدْوَۃً لَمْ یَنْتَصِفِ النَّہَارُ حَتَّی یَقْسِمَہُ وَإِنْ جَائَ ہُ عَشِیَّۃً لَمْ یَبِتْ حَتَّی یَقْسِمَہُ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنِی حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یُبَیِّتُ مَالاً وَلاَ یُقَیِّلُہُ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : إِنْ جَائَ ہُ غُدْوَۃً لَمْ یَنْتَصِفِ النَّہَارُ حَتَّی یَقْسِمَہُ وَإِنْ جَائَ ہُ عَشِیَّۃً لَمْ یَبِتْ حَتَّی یَقْسِمَہُ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৩৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی جب جمع ہوجائے تو اس کی تقسیم میں جلدی کرنے میں اختیار کا بیان
(١٣٠٣٢) یحییٰ بن سعید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے عبداللہ بن ارقم کو فرمایا کہ مسلمانوں کے بیت المال کو ہر مہینہ میں ایک مرتبہ تقسیم کرو۔ ہر جمعہ کو ایک دفعہ تقسیم کرو۔ ہر روز ایک دفعہ تقسیم کرو۔ قوم میں سے ایک آدمی نے کہا : اے امیرالمومنین ! اگر مال بچ جائے تو اسے حوادثات وغیرہ کے لیے لوٹا دیا جائے۔ حضرت عمر (رض) نے یہ کہنے والے سے کہا : شیطان اس کی زبان پر چلا، اللہ نے مجھے اس کو روکنے کی تلقین کی ہے اور اس کے شر سے مجھے بچایا ہے، میں اسے وہاں لوٹاؤں گا جہاں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوٹایا، یعنی اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت میں۔
(۱۳۰۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ السِّجْزِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا الْحُرُّ بْنُ مَالِکٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَرْقَمِ : اقْسِمْ بَیْتَ مَالِ الْمُسْلِمِینَ فِی کُلِّ شَہْرٍ مَرَّۃً اقْسِمْ مَالَ الْمُسْلِمِینَ فِی کُلِّ جُمُعَۃٍ مَرَّۃً ثُمَّ قَالَ : اقْسِمْ بَیْتَ مَالِ الْمُسْلِمِینَ فِی کُلِّ یَوْمٍ مَرَّۃً قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لَوْ أَبْقَیْتَ فِی مَالِ الْمُسْلِمِینَ بَقِیَّۃً تَعُدُّہَا لِنَائِبَۃٍ أَوْ صَوْتٍ یَعْنِی خَارِجَۃً قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلرَّجُلِ الَّذِی کَلَّمَہُ : جَرَی الشَّیْطَانُ عَلَی لِسَانِہِ لَقَّنَنِی اللَّہُ حُجَّتَہَا وَوَقَانِی شَرَّہَا أَعُدُّ لَہَا مَا أَعَدَّ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- طَاعَۃَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِہِ -ﷺ-۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৩৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی جب جمع ہوجائے تو اس کی تقسیم میں جلدی کرنے میں اختیار کا بیان
(١٣٠٣٣) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جب عمر (رض) کے پاس عراق سے مال لایا گیا تو بیت المال کے نگران نے کہا : میں اسے بیت المال میں داخل کر دوں۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : رب کعبہ کی قسم ! اسے بیت المال کی چھت کے نیچے پناہ نہ دی جائے گی حتیٰ کہ میں اسے تقسیم کر دوں۔ حکم دیا کہ وہ مال مسجد میں لایا جائے اور چمڑے مسجد میں رکھے گئے، مہاجرین اور انصار نے ان پر پہرہ دیا۔ جب صبح ہوئی تو عمر (رض) کے ساتھ عباس بن عبدالمطلب اور عبدالرحمن بن عوف ایک دوسرے کے ہاتھ تھامے ہوئے آئے۔ انھوں نے مال سے چمڑوں کو ہٹایا، پس بےمثال منظر دیکھا، اس میں سونا، یاقوت، جواہرات اور موتی دیکھے اور رونے لگ گئے۔ ایک نے کہا : آج رونے کی کیا وجہ ہے ؟ آج تو شکر اور خوشی کا دن ہے۔ عمر (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! جو میں نے سوچا ہے تو نے وہ نہیں سوچا۔ اللہ کی قسم ! یہ کسی قوم میں اسی وقت زیادہ ہوتا جب ان میں لڑائی ہوتی ہے۔ پھر قبلہ رخ ہوئے، اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کیے اور کہا : اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں پکڑا جاؤں۔ میں تجھے سنتا ہوں تو کہتا ہے : ہم ان کو ایسے پکڑیں گے کہ ان کو علم بھی نہ ہوگا، پھر کہا : سراقہ بن جعشم کہاں ہیں : ان کو لایا گیا : ان کو دو کنگن دیے گئے۔ کہا : ان کو پہنو اس نے پہنے تو کہا : اللہ اکبر کہو۔ پھر کہا : الحمد للہ کہو، جس نے ان کو کسریٰ بن ہرمز سے لیا اور سراقہ بن جعشم کو پہنایا، وہ بنی مدلج کے دیہاتی تھے۔ وہ ان کو پھیرنے لگے۔ پس کہا : جس نے یہ دیے ہیں وہ امین ہے۔ ایک آدمی نے ان سے کہا : میں تجھے خبر دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے امین ہو اور وہ آپ کو دیتے ہیں، جو تم اللہ کی طرف دیتے ہو۔ جب تو خوش حال ہوگا تو وہ بھی خوش حال ہوں گے، عمر (رض) نے کہا : تو نے سچ کہا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : آپ نے سراقہ کو پہنائے، اس لیے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سراقہ سے کہا تھا اور اس کی کلائیوں کی طرف دیکھا گویا کہ میں تجھے دیکھ رہا ہوں کہ تو نے کسریٰ کے کنگن پہنے ہیں اور ان کے لیے صرف وہی دو کنگن تھے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ہمیں اہل مدینہ کے ثقہ لوگوں نے خبر دی، حضرت عمر (رض) نے قحط والوں پر خرچ کیا، حتیٰ کہ بارش ہوئی تو وہ واپس گئے۔ عمر بھی گھوڑے پر سوار ہو کر ان کی طرف گئے، ان کی طرف دیکھا کہ وہ کوچ کر رہے ہیں تو عمر (رض) کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ بنی محارب کے ایک آدمی نے کہا : میں گواہی دیتا ہوں، تجھے افسوس ہو رہا ہے اور تو لونڈی کا بیٹا تو نہیں ہے۔ عمر نے اسے کہا : تیرے لیے ہلاکت ہو اگر میں نے اپنے مال سے یا خطاب کے مال سے خرچ کیا ہوتا تو میں نے تو ان پر اللہ کے مال سے خرچ کیا ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : آپ نے سراقہ کو پہنائے، اس لیے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سراقہ سے کہا تھا اور اس کی کلائیوں کی طرف دیکھا گویا کہ میں تجھے دیکھ رہا ہوں کہ تو نے کسریٰ کے کنگن پہنے ہیں اور ان کے لیے صرف وہی دو کنگن تھے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ہمیں اہل مدینہ کے ثقہ لوگوں نے خبر دی، حضرت عمر (رض) نے قحط والوں پر خرچ کیا، حتیٰ کہ بارش ہوئی تو وہ واپس گئے۔ عمر بھی گھوڑے پر سوار ہو کر ان کی طرف گئے، ان کی طرف دیکھا کہ وہ کوچ کر رہے ہیں تو عمر (رض) کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ بنی محارب کے ایک آدمی نے کہا : میں گواہی دیتا ہوں، تجھے افسوس ہو رہا ہے اور تو لونڈی کا بیٹا تو نہیں ہے۔ عمر نے اسے کہا : تیرے لیے ہلاکت ہو اگر میں نے اپنے مال سے یا خطاب کے مال سے خرچ کیا ہوتا تو میں نے تو ان پر اللہ کے مال سے خرچ کیا ہے۔
(۱۳۰۳۳) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدَ بْنَ یَعْقُوبَ حَدَّثَہُمْ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ َخْبَرَنَا غَیْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ أَنَّہُ لَمَّا قَدِمَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمَا أُصِیبَ مِنَ الْعِرَاقِ قَالَ لَہُ صَاحِبُ بَیْتِ الْمَالِ : أَنَا أُدْخِلُہُ بَیْتَ الْمَالِ قَالَ : لاَ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ لاَ یُؤْوَی تَحْتَ سَقْفِ بَیْتٍ حَتَّی أَقْسِمَہُ فَأَمَرَ بِہِ فَوُضِعَ فِی الْمَسْجِدِ وَوُضِعَتْ عَلَیْہِ الأَنْطَاعُ وَحَرَسَہُ رِجَالٌ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا مَعَہُ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ آخِذٌ بِیَدِ أَحَدِہِمَا أَوْ أَحَدُہُمَا آخِذٌ بِیَدِہِ فَلَمَّا رَأَوْہُ کَشَطُوا الأَنْطَاعَ عَنِ الأَمْوَالِ فَرَأَی مَنْظَرًا لَمْ یَرَ مِثْلَہُ رَأَی الذَّہَبَ فِیہِ وَالْیَاقُوتَ وَالزَّبَرْجَدَ وَاللُّؤْلُؤَ یَتَلأْلأُ فَبَکَی فَقَالَ لَہُ أَحَدُہُمَا : إِنَّہُ وَاللَّہِ مَا ہُوَ بِیَوْمِ بُکَائٍ وَلَکِنَّہُ یَوْمُ شُکْرٍ وَسُرُورٍ فَقَالَ : إِنِّی وَاللَّہِ مَا ذَہَبْتُ حَیْثُ ذَہَبْتَ وَلَکِنَّہُ وَاللَّہِ مَا کَثُرَ ہَذَا فِی قَوْمٍ قَطُّ إِلاَّ وَقَعَ بَأْسُہُمْ بَیْنَہُمْ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی الْقِبْلَۃِ وَرَفَعَ یَدَیْہِ إِلَی السَّمَائِ وَقَالَ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ أَنْ أَکُونَ مُسْتَدْرَجًا فَإِنِّی أَسْمَعُکَ تَقُول (سَنَسْتَدْرِجُہُمْ مِنْ حَیْثُ لاَ یَعْلَمُونَ) ثُمَّ قَالَ : أَیْنَ سُرَاقَۃُ بْنُ جُعْشُمٍ فَأُتِیَ بِہِ أَشْعَرَ الذِّرَاعَیْنِ دَقِیقَہُمَا فَأَعْطَاہُ سِوَارَیْ کِسْرَی فَقَالَ : الْبَسْہُمَا فَفَعَلَ فَقَالَ : قُلِ اللَّہُ أَکْبَرُ قَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ قَالَ : قُلِ الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی سَلَبَہُمَا کِسْرَی بْنِ ہُرْمُزَ وَأَلْبَسَہُمَا سُرَاقَۃَ بْنَ جُعْشُمٍ أَعْرَابِیًّا مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ وَجَعَلَ یَقْلِبُ بَعْضَ ذَلِکَ بِعْصًا فَقَالَ : إِنَّ الَّذِی أَدَّی ہَذَا لأَمِینٌ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : أَنَا أُخْبِرُکَ أَنْتَ أَمِینُ اللَّہِ وَہُمْ یُؤَدُّونَ إِلَیْکَ مَا أَدَّیْتَ إِلَی اللَّہِ فَإِذَا رَتَعْتَ رَتَعُوا قَالَ : صَدَقْتَ ثُمَّ فَرَّقَہُ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَإِنَّمَا أَلْبَسَہُمَا سُرَاقَۃَ لأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِسُرَاقَۃَ وَنَظَرَ إِلَی ذِرَاعَیْہِ : کَأَنِّی بِکَ قَدْ لَبِسْتَ سِوَارَیْ کِسْرَی ۔ قَالَ وَلَمْ یَجْعَلْ لَہُ إِلاَّ سِوَارَیْنِ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثِّقَۃُ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ قَالَ : أَنْفَقَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی أَہْلِ الرَّمَادَۃِ حَتَّی وَقَعَ مَطَرٌ فَتَرَحَّلُوا فَخَرَجَ إِلَیْہِمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَاکِبًا فَرَسًا یَنْظَرُ إِلَیْہِمْ وَہُمْ یَتَرَحَّلُونَ بِظَعَائِنِہِمْ فَدَمَعَتْ عَیْنَاہُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی مُحَارِبِ بْنِ خَصَفَۃَ : أَشْہَدُ أَنَّہَا انْحَسَرَتْ عَنْکَ وَلَسْتَ بِابْنِ أَمَۃٍ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَیْلَکْ ذَلِکَ لَوْ کُنْتُ أَنْفَقْتُ عَلَیْہِمْ مِنْ مَالِی أَوْ مَالِ الْخَطَّابِ إِنَّمَا أَنْفَقْتُ عَلَیْہِمْ مِنْ مَالِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ [ضعیف]
قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَإِنَّمَا أَلْبَسَہُمَا سُرَاقَۃَ لأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِسُرَاقَۃَ وَنَظَرَ إِلَی ذِرَاعَیْہِ : کَأَنِّی بِکَ قَدْ لَبِسْتَ سِوَارَیْ کِسْرَی ۔ قَالَ وَلَمْ یَجْعَلْ لَہُ إِلاَّ سِوَارَیْنِ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثِّقَۃُ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ قَالَ : أَنْفَقَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی أَہْلِ الرَّمَادَۃِ حَتَّی وَقَعَ مَطَرٌ فَتَرَحَّلُوا فَخَرَجَ إِلَیْہِمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَاکِبًا فَرَسًا یَنْظَرُ إِلَیْہِمْ وَہُمْ یَتَرَحَّلُونَ بِظَعَائِنِہِمْ فَدَمَعَتْ عَیْنَاہُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی مُحَارِبِ بْنِ خَصَفَۃَ : أَشْہَدُ أَنَّہَا انْحَسَرَتْ عَنْکَ وَلَسْتَ بِابْنِ أَمَۃٍ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَیْلَکْ ذَلِکَ لَوْ کُنْتُ أَنْفَقْتُ عَلَیْہِمْ مِنْ مَالِی أَوْ مَالِ الْخَطَّابِ إِنَّمَا أَنْفَقْتُ عَلَیْہِمْ مِنْ مَالِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৩৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی جب جمع ہوجائے تو اس کی تقسیم میں جلدی کرنے میں اختیار کا بیان
(١٣٠٣٤) مسور بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) کے پاس قادسیہ کی غنیمت آئی تو اسے دیکھ کر رونے لگے، ساتھ عبدالرحمن بن عوف (رض) تھے، انھوں نے کہا : کیوں رو رہے ہو ؟ یہ دن خوشی کا دن ہے۔ کہا : ہاں، لیکن یہ کبھی بھی نہیں لایا گیا مگر دشمنی اور بغض ان میں ڈال دیتا ہے۔
(۱۳۰۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ قَالُوا َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَجَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِغَنَائِمَ مِنْ غَنَائِمِ الْقَادِسِیَّۃِ فَجَعَلَ یَتَصَفَّحُہَا وَیَنْظُرُ إِلَیْہَا وَہُوَ یَبْکِی وَمَعَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ہَذَا یَوْمُ فَرَحٍ وَہَذَا یَوْمُ سُرُورٍ۔ قَالَ فَقَالَ : أَجَلْ وَلَکِنْ لَمْ یُؤْتَ ہَذَا قَوْمٌ قَطُّ إِلاَّ أَوْرَثَہُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَائَ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৪০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی جب جمع ہوجائے تو اس کی تقسیم میں جلدی کرنے میں اختیار کا بیان
(١٣٠٣٥) ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں : جب عمر (رض) کے پاس کسریٰ کے خزانے لائے گئے تو عبداللہ بن ارقم نے کہا : آپ اسے بیت المال میں رکھ دیں۔ عمر (رض) نے کہا : بیت المال میں نہ رکھنا، ہم اسے تقسیم کردیں گے اور عمر نے رونا شروع کردیا، عبدالرحمن نے کہا : اے امیرالمومنین ! کیوں رو رہے ہو، یہ دن تو شکر اور خوشی کا ہے، عمر (رض) نے کہا : اللہ یہ جس قوم بھی دیتے ہیں تو ان میں دشمنی اور بغض آجاتا ہے۔
(۱۳۰۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ َخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ َخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ : لَمَّا أُتِیَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِکُنُوزِ کِسْرَی قَالَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَرْقَمَ الزُّہْرِیُّ : أَلاَ تَجْعَلُہَا فِی بَیْتِ الْمَالِ یَعْنِی فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ تَجْعَلْہَا فِی بَیْتِ الْمَالِ حَتَّی نَقْسِمَہَا وَبَکَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا یُبْکِیکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَوَاللَّہِ إِنَّ ہَذَا لِیَوْمُ شُکْرٍ وَیَوْمُ سُرُورٍ وَیَوْمُ فَرَحٍ۔ فَقَالَ عُمَرُ : إِنَّ ہَذَا لَمْ یُعْطِہِ اللَّہُ قَوْمًا قَطُّ إِلاَّ أَلْقَی اللَّہُ بَیْنَہُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَائَ ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৪১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی جب جمع ہوجائے تو اس کی تقسیم میں جلدی کرنے میں اختیار کا بیان
(١٣٠٣٦) حسن سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) کے پاس کسریٰ کے کنگن لائے گئے، وہ ہاتھوں میں رکھے گئے۔ قوم میں سراقہ بن مالک بھی تھے۔ پس اس کو کسریٰ بن ہرمز کے کنگن ڈال دییتو ان دونوں کو اس کے ہاتھ میں ڈال دیا، وہ کندھوں تک پہنچ گئے۔ جب دونوں کو سراقہ کے ہاتھ میں دیکھا تو کہا : الحمد للہ کسریٰ بن ہرمز کے کنگن سراقہ بن مالک بنی مدلج کے دیہاتی کے ہاتھوں میں ہیں۔ پھر کہا : اے اللہ ! میں جانتا ہوں، تیرے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پسند کرتے تھے کہ ان کو مال ملے اور وہ تیرے راستے میں خرچ کریں اور تیرے بندوں پر اور تو نے ان کو اس سے ہٹا دیا اور بہتری کی، اے اللہ ! میں جانتا ہوں کہ ابوبکر (رض) پسند کرتے تھے کہ ان کو مال ملے اور وہ تیرے راستے میں خرچ کریں، پس تو نے ان کو بھی ہٹا دیا اور بہتری کی۔ اے اللہ ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں کہ تیری طرف سے عمر کے ساتھ کوئی آزمائش نہ ہو۔ پھر یہ آیت تلاوت کی : { أَیَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّہُمْ بِہِ مِنْ مَالٍ وَبَنِینَ نُسَارِعُ لَہُمْ فِی الْخَیْرَاتِ بَلْ لاَ یَشْعُرُونَ }۔
(۱۳۰۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ قَالَ وَجَدْتُ فِی کِتَابِی بِخَطِّ یَدِی عَنْ أَبِی دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ بِفَرْوَۃِ کِسْرَی فَوُضِعَتْ بَیْنَ یَدَیْہِ وَفِی الْقَوْمِ سُرَاقَۃُ بْنُ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ قَالَ فَأَلْقَی إِلَیْہِ سِوَارَیْ کِسْرَی بْنِ ہُرْمُزَ فَجَعَلَہُمَا فِی یَدِہِ فَبَلَغَا مَنْکِبَیْہِ فَلَمَّا رَآہُمَا فِی یَدَیْ سُرَاقَۃَ قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ سِوَارَیْ کِسْرَی بْنِ ہُرْمُزَ فِی یَدِ سُرَاقَۃَ بْنِ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ أَعْرَابِیٌّ مِنْ بَنِی مُدْلِجٍ ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ إِنِّی قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَکَ -ﷺ- کَانَ یُحِبُّ أَنْ یُصِیبَ مَالاً فَیُنْفِقَہُ فِی سَبِیلِکَ وَعَلَی عِبَادِکَ وَزَوَیْتَ ذَلِکَ عَنْہُ نَظَرًا مِنْکَ لَہُ وَخِیَارًا اللَّہُمَّ إِنِّی قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُحِبُّ أَنْ یُصِیبَ مَالاً فَیُنْفِقَہُ فِی سَبِیلِکَ وَعَلَی عِبَادِکَ فَزَوَیْتَ ذَلِکَ عَنْہُ نَظَرًا مِنْکَ لَہُ وَخِیَارًا اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ أَنْ یَکُونَ ہَذَا مَکْرًا مِنْکْ بِعُمَرَ ثُمَّ قَالَ تلَی {أَیَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّہُمْ بِہِ مِنْ مَالٍ وَبَنِینَ نُسَارِعُ لَہُمْ فِی الْخَیْرَاتِ بَلْ لاَ یَشْعُرُونَ}۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৪২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی جب جمع ہوجائے تو اس کی تقسیم میں جلدی کرنے میں اختیار کا بیان
(١٣٠٣٧) سعید سے روایت ہے کہ عمر (رض) نے ایک دن مال تقسیم کیا، وہ (لوگ) اس کی تعریف کرنے لگے۔ عمر (رض) نے کہا : تم کتنے احمق ہو، اگر یہ میرا ہوتا تو میں تم کو ایک درہم بھی نہ دیتا۔
(۱۳۰۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ُحَمَّدِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ سَعِیدٍ قَالَ : قَسَمَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمًا مَالاً فَجَعَلُوا یُثْنُونَ عَلَیْہِ فَقَالَ : مَا أَحْمَقَکُمْ لَوْ کَانَ ہَذَا لِی مَا أَعْطَیْتُکُمْ دِرْہَمًا وَاحِدًا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৪৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی جب جمع ہوجائے تو اس کی تقسیم میں جلدی کرنے میں اختیار کا بیان
(١٣٠٣٨) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ عمر (رض) جب نماز پڑھاتے تو بیٹھ جاتے جس کی کوئی ضرورت ہوتی وہ آپ سے بات کرتا، پس ایک دن نماز پڑھائی اور نہ بیٹھے میں گیا میں نے کہا اے یرفاء کیا امیرالمومنین بیمار تو نہیں ہیں ؟ اس نے کہا نہیں الحمد للہ۔ پس عثمان آئے وہ بھی بیٹھ گئے تھوڑی ہی دیر بعد یرفاء آگیا اس نے کہا اے ابن عفان اور اے ابن عباس (رض) کھڑے ہوجاؤ۔ پس ہم عمر (رض) کے پاس گئے اور آپ کے پاس مال کا ڈھیر تھا ہر ڈھیر میں سہارا تھا۔ اس نے کہا میں نے اہل مدینہ میں اکثر خاندان والا تم دونوں کو پایا ہے۔ پس یہ مال لے جاؤ اور تقسیم کر دو اگر کوئی چیز بچ جائے تو اسے لوٹا دینا، پس عثمان (رض) شرمندہ ہوگئے میں نے کہا اگر کوئی چیز کم ہوئی تو دیں گے ؟ عمر (رض) نے کہا عادت ہے برے اخلاق سے۔ کیا تم خیال کرتے ہو یہ اللہ کی طرف سے ہے اور محمد اور ان کے اصحاب چمڑا کھاتے تھے، میں نے کہا ہاں۔ اللہ کی قسم ! یہ اللہ کی طرف سے ہے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے اصحاب چمڑا کھاتے تھے اور اگر یہ (مال) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر آتا تو وہ ایسا نہ کرتے جیسا تم کر رہے ہو گویا وہ اس سے ڈر گئے اور کہا وہ کیا کرتے ؟ میں نے کہا، آپ کھاتے اور ہمیں کھلاتے۔ وہ رونے لگ گئے، حتیٰ کہ ہچکی بندھ گئی اور کہا : میں چاہتا ہوں میں اس سے ایسے نکل جاؤں کہ میرے اوپر کوئی چیز نہ ہو۔
(۱۳۰۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا صَلَّی صَلاَۃً جَلَسَ فَمَنْ کَانَتْ لَہُ حَاجَۃً کَلَّمَہُ وَمَنْ لَمْ تَکُنْ لَہُ دَخَلَ فَصَلَّی ذَاتَ یَوْمٍ فَلَمْ یَجْلِسْ قَالَ فَجِئْتُ فَقُلْتُ : یَا یَرْفَأُ أَبِأَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ شَکْوَی قَالَ لاَ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ قَالَ : فَجَائَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَلَسَ فَلَمْ یَلْبَثْ أَنْ جَائَ یَرْفَأُ فَقَالَ : قُمْ یَا ابْنَ عَفَّانَ قُمْ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ فَدَخَلْنَا عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعِنْدَہُ صُبْرَۃٌ مِنَ الْمَالِ عَلَی کُلِّ صُبْرَۃٍ مِنْہَا کَتِفٌ فَقَالَ : إِنِّی نَظَرْتُ فِی أَہْلِ الْمَدِینَۃِ فَوَجَدْتُکُمَا أَکْثَرَ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ عَشِیرَۃً فَخُذَا ہَذَا الْمَالَ فَاقْسِمَاہُ فَإِنْ بَقِیَ شَیْئٌ فَرُدَّاہُ فَأَمَّا عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَحَثَا وَأَمَّا أَنَا فَقُلْتُ وَإِنْ نَقَصَ شَیْئٌ أَتْمَمْتَہُ لَنَا قَالَ : شِنْشِنَۃٌ مِنْ أَخْشَنَ أَمَا تَرَی ہَذَا کَانَ عِنْدَ اللَّہِ وَمُحَمَّدٍ وَأَصْحَابُہُ یَأْکُلُونَ الْقِدَّ قَالَ قُلْتُ : بَلَی وَاللَّہِ لَقَدْ کَانَ ہَذَا عِنْدَ اللَّہِ وَمُحَمَّدٍ -ﷺ- وَأَصْحَابُہُ یَأْکُلُونَ الْقِدَّ وَلَوْ فُتِحَ ہَذَا عَلَی مُحَمَّدٍ -ﷺ- صَنَعَ غَیْرَ الَّذِی تَصْنَعُ قَالَ : فَکَأَنَّہُ فَزِعَ مِنْہُ فَقَالَ : وَمَا کَانَ یَصْنَعُ قُلْتُ لأَکَلَ وَأَطْعَمَنَا قَالَ فَنَشَجَ حَتَّی اخْتَلَفَتْ أَضْلاَعُہُ وَقَالَ : لَوَدِدْتُ أَنِّی خَرَجْتُ مِنْہَا کَفَافًا لاَ عَلَیَّ وَلاَ لِی۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৪৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال فئی جب جمع ہوجائے تو اس کی تقسیم میں جلدی کرنے میں اختیار کا بیان
(١٣٠٣٩) ابوبردہ بن ابو موسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں عبداللہ بن عمر (رض) نے کہا : کیا تم جانتے ہو کہ میرے والد نے تیرے والد سے کیا کہا ؟ میں نے کہا : نہیں۔ انھوں نے کہا : میرے باپ نے تیرے باپ سے کہا : اے ابوموسیٰ ! کیا تجھے پسند ہے کہ ہمارا اسلام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہو اور ہمارا جہاد، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہو اور ہمارا ہر عمل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہو اور آپ کے بعد ہم جو بھی عمل کریں، ہم بس نجات پاجائیں۔ ابن عمر (رض) نے کہا : تیرے باپ نے میرے باپ سے کہا : اللہ کی قسم ! ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد جہاد کیا اور ہم نے نماز پڑھی اور ہم نے روزہ رکھا اور ہم نے بہت زیادہ اچھے اعمال کیے اور ہمارے ہاتھوں پر بہت زیادہ لوگ اسلام لائے اور ہم اس کی امید کرتے ہیں۔ میرے باپ نے کہا اور لیکن اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں چاہتا ہوں کہ یہ ہمارا معاملہ آسان کر دے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد جو ہم نے عمل کیا ہم بس اس کے ذریعے سے نجات پاجائیں۔ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! تیرے والد میرے والد سے بہتر تھے۔
(۱۳۰۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو بْنِ الْبَخْتَرِیُّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ حَدَّثَنِی أَبُو بُرْدَۃَ بْنُ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیُّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَلْ تَدْرِی مَا قَالَ أَبِی لأَبِیکَ قَالَ قُلْتُ : لاَ قَالَ : إِنَّ أَبِی قَالَ لأَبِیکَ : یَا أَبَا مُوسَی أَیَسُرُّکَ أَنَّ إِسْلاَمَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَجِہَادَنَا مَعَہُ وَعَمَلَنَا مَعَہُ کُلَّہُ بَرَدَ لَنَا وَأَنَّ کُلَّ عَمَلٍ عَمِلْنَاہُ بَعْدَہُ نَجَوْنَا مِنْہُ کَفَافًا رَأْسًا بِرَأْسٍ قَالَ فَقَالَ أَبُوکَ لأَبِی : وَاللَّہِ لَقَدْ جَاہَدْنَا بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَصَلَّیْنَا وَصُمْنَا وَعَمِلْنَا خَیْرًا کَثِیرًا وَأَسْلَمَ عَلَی أَیْدِینَا أُنَاسٌ کَثِیرٌ وَإِنَّا نَرْجُو بِذَلِکَ قَالَ أَبِی : وَلَکِنِّی أَنَا وَالَّذِی نَفْسُ عُمَرَ بِیَدِہِ لَوَدِدْتُ أَنَّ ذَلِکَ بَرَدَ لَنَا وَأَنَّ کُلَّ شَیْئٍ عَمِلْنَاہُ بَعْدُ نَجَوْنَا مِنْہُ کَفَافًا رَأْسٌ بِرَأْسٍ فَقُلْتُ : وَاللَّہِ إِنَّ أَبَاکَ خَیْرٌ مِنْ أَبِی۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بِشْرٍ عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹۱۵]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بِشْرٍ عَنْ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۹۱۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৪৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حصوں کو بادشاہوں کی تبدیلی کے وقت اور اس کو مستحقین سے پھیرلینا مکروہ ہے
(١٣٠٤٠) احنف بن قیس فرماتے ہیں : میں قریش کی جماعت میں تھا، ابوذر گزرے اور وہ کہہ رہے تھے : خوشخبری دے دو خزانہ جمع کرنے والوں کو داغ کی، جو ان کے پیٹ پر لگائیں جائیں گے ان کے پہلوؤں سے نکلیں گے اور ان کی گدیوں پر لگائے جائیں گے۔ ان کی پیشانیوں سے نکلیں گے، پھر وہ ایک کنارے پر بیٹھ گئے، میں نے کہا : یہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : یہ ابو ذر ہیں، میں ان کے پاس کھڑا ہوا، ان سے کہا : یہ کیا تھا، جو میں نے ابھی آپ سے سنا، جو آپ کہہ رہے تھے، انھوں نے کہا : میں وہی کہہ رہا تھا، جو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سنا ، میں نے کہا : آپ اس عطا کے بارے میں کیا فرماتے ہیں، انھوں نے کہا : اس کو لیتے رہو اس میں مدد ہے، پھر جب یہ تمہارے دین کی قیمت ہوجائے تو چھوڑ دینا۔
(۱۳۰۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْہَبِ حَدَّثَنَا خُلَیْدٌ الْعَصَرِیُّ عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ : کُنْتُ فِی نَفَرٍ مِنْ قُرَیْشٍ فَمَرَّ أَبُو ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یَقُولُ : بَشِّرِ الْکَنَّازِینَ بِکَیٍّ فِی ظُہُورِہِمْ یَخْرُجُ مِنْ جُنُوبِہِمْ وَبِکَیٍّ مِنْ قِبَلِ أَقْفِیَتِہِمْ یَخْرُجُ مِنْ جِبَاہِہِمْ قَالَ ثُمَّ تَنَحَّی فَقَعَدَ إِلَی سَارِیَۃٍ فَقُلْتُ : مَنْ ہَذَا؟ قَالُوا : ہَذَا أَبُو ذَرٍّ فَقُمْتُ إِلَیْہِ فَقُلْتُ : مَا شَیْئٌ سَمِعْتُکَ تَقُولُ قُبَیْلُ قَالَ : مَا قُلْتُ إِلاَّ شَیْئًا سَمِعْتُہُ مِنْ نَبِیِّہِمْ -ﷺ- قَالَ قُلْتُ : مَا تَقُولُ فِی ہَذَا الْعَطَائِ ؟ قَالَ : خُذْہُ فَإِنَّ فِیہِ الْیَوْمَ مَعُونَۃً فَإِذَا کَانَ ثَمَنًا لِدِینِکَ فَدَعْہُ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخٍ وَہُوَ فِی الْعَطَائِ مَوْقُوفٌ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَرْفُوعًا۔ [صحیح۔ مسلم ۹۹۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৪৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حصوں کو بادشاہوں کی تبدیلی کے وقت اور اس کو مستحقین سے پھیرلینا مکروہ ہے
(١٣٠٤١) ابو مطیر حج کرنے کے لیے گئے، جب وہ سویداء مقام پر تھے تو ایک شخص دوائی تلاش کرتا ہوا آیا یا رسوت تلاش کرتا ہوا اور کہا : مجھے اس شخص نے خبر دی جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجۃ الوداع میں فرماتے تھے اور لوگوں کو وصیت کرتے تھے اور نیکی کا حکم کرتے تھے اور برائی سے منع کرتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! امام یا حاکم کی عطاء کو لے لیا کرو، جب تک وہ عطاکرتار ہے، پھر جب قریش ایک دوسرے سے لڑیں بادشاہی پر اور عطاقرض کے بدلے میں ہو تو اسے چھوڑ دینا۔
(۱۳۰۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِی الْحَوَارِیِّ حَدَّثَنَا سُلَیْمُ بْنُ مُطَیْرٍ شَیْخٌ مِنْ أَہْلِ وَادِی الْقُرَی قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی مُطَیْرٌ : أَنَّہُ خَرَجَ حَاجًّا حَتَّی إِذَا کَانُوا بِالسُّوَیْدَائِ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ قَدْ جَائَ کَأَنَّہُ یَطْلُبُ دَوَائً أَوْ حُضَضًا فَقَالَ أَخْبَرَنِی مَنْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ وَہُوَ یَعِظُ النَّاسَ وَیَأْمُرُہُمْ وَیَنْہَاہُمْ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ خُذُوا الْعَطَائَ مَا کَانَ عَطَائً فَإِذَا تَجَاحَفَتْ قُرَیْشٌ عَلَی الْمُلْکِ وَکَانَ عَنْ دِینِ أَحَدِکُمْ فَدَعُوہُ۔ [ضعیف جداً۔ ابوداود ۲۹۵۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৪৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حصوں کو بادشاہوں کی تبدیلی کے وقت اور اس کو مستحقین سے پھیرلینا مکروہ ہے
(١٣٠٤٢) سلیم بن حطیر وادی قریٰ میں رہنے والے اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے ایک شخص سے سنا کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نیکی کا حکم دیا اور برائی سے منع کیا پھر فرمایا : اے اللہ ! میں نے تیرا پیغام پہنچا دیا، لوگوں نے کہا : ہاں پہنچا دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب قریش کے لوگ آپس میں حکومت کی خاطر لڑیں اور عطا شوت ہوجائے تو اسے چھوڑ دو ۔ لوگوں نے کہا : یہ کون شخص ہے، معلوم ہوا، وہ ذوالذوائد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا صحابی تھا۔
(۱۳۰۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمُ بْنُ مُطَیْرٍ مِنْ أَہْلِ وَادِی الْقُرَی عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ حَدَّثَہُمْ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلاً یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ أَمَرَ النَّاسَ وَنَہَاہُمْ ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ ہَلْ بَلَّغْتُ ۔ قَالُوا : اللَّہُمَّ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ : إِذَا تَجَاحَفَتْ قُرَیْشٌ عَلَی الْمُلْکِ فِیمَا بَیْنَہَا وَعَادَ الْعَطَائُ رُشًا فَدَعُوہُ ۔ فَقِیلَ : مَنْ ہَذَا؟ قَالُوا : ہَذَا ذُو الزَّوَائِدِ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔
[ضعیف جداً]
[ضعیف جداً]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৪৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس پر گھوڑے اور اونٹ نہ دوڑائے ہوں وہ بہتر یہ ہے کہ مسلمانوں کے لیے ہو جیسے عمر (رض) نے عراق وغیرہ کی زمین میں کیا، اگر وہ فئی ہوتا تو وقف کردیتے اور اگر غنیمت ہوتی تو اپنی مرضی سے کرتے، جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہوازن کے قیدیوں میں اپنی مرضی سے کیا، یہاں تک کہ ان
(١٣٠٤٣) قیس بن ابی حازم سے روایت ہے کہ عمر (رض) نے اپنے قبیلہ کو لشکر کا چوتھائی دیا، چند سال انھوں نے رکھا، پھر جریر (رض) وفد بن کر عمر (رض) کے پاس آئے۔ پس کہا : اگر میں تقسیم کرنے والا نہ ہوتا تو سوال کیا جاتا البتہ تم ہو اس پر جو تمہارے لیے تقسیم کیا گیا ہے، پس میرے خیال میں آپ اسے لوٹا دیں پس آپ نے اسے لوٹا دیا اور اسے اسی دینار کی اجازت دے دی۔
(۱۳۰۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَعْطَی بَجِیلَۃَ رُبُعَ السَّوَادِ فَأَخَذُوہُ سِنِینَ ثُمَّ وَفَدَ جَرِیرٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : لَوْلاَ أَنِّی قَاسِمٌ مَسْئُولٌ لَکُنْتُمْ عَلَی مَا قُسِمَ لَکُمْ فَأَرَی أَنْ تَرُدَّہُ فَرَدَّہُ وَأَجَازَہُ بِثَمَانِینَ دِینَارًا۔[حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৪৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس پر گھوڑے اور اونٹ نہ دوڑائے ہوں وہ بہتر یہ ہے کہ مسلمانوں کے لیے ہو جیسے عمر (رض) نے عراق وغیرہ کی زمین میں کیا، اگر وہ فئی ہوتا تو وقف کردیتے اور اگر غنیمت ہوتی تو اپنی مرضی سے کرتے، جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہوازن کے قیدیوں میں اپنی مرضی سے کیا، یہاں تک کہ ان
(١٣٠٤٤) ابن شہاب سے روایت ہے کہ عروہ کو گمان ہے کہ مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ نے خبر دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوازان کا وفد آیا تو کھڑے ہوئے۔ انھوں نے سوال کیا کہ ان پر ان کے اموال اور ان کی عورتوں کو لوٹا دیا جائے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا : جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو میرے ساتھ کتنے اور لوگ ہیں اور سچی بات مجھے زیادہ محبوب ہے، اس لیے تم ایک چیز پسند کرلو مال یا قیدی۔ میں نے تمہاری وجہ سے تاخیر کی ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طائف سے واپس ہو کر دس دن ان کا انتظار کیا تھا، جب ان پر واضح ہوگیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان پر ایک چیز واپس کریں گے تو انھوں نے کہا : ہم اپنے قیدیوں کی واپسی چاہتے ہیں، چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمانوں کو خطاب کیا، اللہ کی ثنا بیان کی، پھر فرمایا : امابعد ! تمہارے بھائی توبہ کر کے ہمارے پاس آئے ہیں، مسلمان ہو کر اور میری رائے ہے کہ ان کے قیدی واپس کردیے جائیں۔ اس لیے جو شخص اپنی خوشی سے واپس کرنا چاہے وہ واپس کر دے۔ یہ بہتر ہے اور جو اپنا حصہ نہ چھوڑنا چاہیں، ان کا حق قائم رہے گا، وہ یوں کرلیں کہ اس کے بعد جو سب سے پہلے اللہ ہمیں غنیمت عطا فرمائے گا، اس میں سے ہم ان کو اس کا بدلہ دے دیں گے تو وہ ان کے قیدی واپس کردیں۔ تمام صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم خوشی سے واپس کرنا چاہتے ہیں، لیکن حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس طرح ہمیں علم نہیں ہوگا کہ کس نے اپنی خوشی سے واپس کیا ہے اور کس نے نہیں۔ اس لیے سب لوگ جائیں اور تمہارے بڑے لوگ تمہارا فیصلہ ہمارے پاس لائیں، چنانچہ سب واپس آگئے، ان کے بڑوں نے ان سے گفتگو کی۔ پھر وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا، سب نے خوشی سے اجازت دے دی ہے یہی وہ حدیث ہے جو قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں پہنچی ہے۔
(۱۳۰۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ الْمِصْرِیَّانِ أَنَّ لَیْثَ بْنَ سَعْدٍ حَدَّثَہُمَا قَالَ حَدَّثَنِی عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ زَعَمَ عُرْوَۃُ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ أَخْبَرَاہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ حِینَ جَائَ ہُ وَفْدُ ہَوَازِنَ مُسْلِمِینَ فَسَأَلُوہُ أَنْ یَرُدَّ إِلَیْہِمْ أَمْوَالَہُمْ وَنِسَائَ ہُمْ فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَعِی مَنْ تَرَوْنَ وَأَحَبُّ الْحَدِیثِ إِلَیَّ أَصْدَقُہُ فَاخْتَارُوا إِحْدَی الطَّائِفَتَیْنِ إِمَّا السَّبْیَ وَإِمَّا الْمَالَ وَقَدْ کُنْتُ اسْتَأْنَیْتُ بِہِمْ ۔ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- انْتَظَرَہُمْ بِضْعَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً حِینَ قَفَلَ مِنَ الطَّائِفِ فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَہُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- غَیْرُ رَادٍّ إِلَیْہِمْ أَمْوَالَہُمْ إِلاَّ إِحْدَی الطَّائِفَتَیْنِ قَالُوا فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْیَنَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمُسْلِمِینَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّہِ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَکُمْ ہَؤُلاَئِ قَدْ جَائُ وا تَائِبِینَ وَإِنَّنِی قَدْ رَأَیْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَیْہِمْ سَبْیَہُمْ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُطَیِّبَ ذَلِکَ فَلْیَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ یَکُونَ عَلَی حَظِّہِ حَتَّی نُعْطِیَہُ إِیَّاہُ مِنْ أَوَّلِ مَا یُفِیئُ اللَّہُ عَلَیْنَا فَلْیَفْعَلْ ۔ فَقَالَ النَّاسُ : قَدْ طَیَّبْنَا ذَلِکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ لَہُمْ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّا لاَ نَدْرِی مَنْ أَذِنَ مِنْکُمْ فِی ذَلِکَ مِمَّنْ لَمْ یَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّی یَرْفَعَ إِلَیْنَا عُرَفَاؤُکُمْ أَمْرَکُمْ ۔ فَرَجَعَ النَّاسُ فَکَلَّمَہُمْ عُرَفَاؤُہُمْ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرُوہُ بِأَنَّہُمْ قَدْ طَیَّبُوا وَأَذِنُوا فَہَذَا الَّذِی بَلَغَنَا عَنْ سَبْیِ ہَوَازِنَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔
[صحیح۔ بخاری ۲۳۰۸]
[صحیح۔ بخاری ۲۳۰۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৫০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑوں کی تعریف کا بیان
(١٣٠٤٥) عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ نے خبر دی کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں سے ہوازن کے قیدیوں سے متعلق اجازت چاہی تو کہا : میں نہیں جانتا تم میں سے کس نے اجازت دی ہے اور کس نے نہیں دی۔ پس جاؤ اور ہماری طرف تمہارے بڑے لوگ معاملہ لے کر آئیں، پس لوگ لوٹ گئے، انھوں نے اپنے بڑوں سے بات کی، پھر وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے کہ انھوں نے خوشی سے اجازت دے دی ہے۔
(۱۳۰۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ عَتَّابٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ أَخْبَرَاہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ أَذِنَ لِلنَّاسِ فِی عِتْقِ سَبْیِ ہَوَازِنَ قَالَ : إِنِّی لاَ أَدْرِی مَنْ أَذِنَ مِنْکُمْ مِمَّنْ لَمْ یَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّی یَرْفَعَ إِلَیْنَا عُرَفَاؤُکُمْ أَمْرَکُمْ ۔ فَرَجَعَ النَّاسُ فَکَلَّمَہُمْ عُرَفَاؤُہُمْ فَرَجَعُوا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرُوہُ أَنَّ النَّاسَ قَدْ طَیَّبُوا وَأَذِنُوا۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [ضعیف]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক: