আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪০৬ টি
হাদীস নং: ১৩০১১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠٠٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب ابوبکر (رض) خلیفہ بنائے گئے تو انھوں نے کہا : میری قوم جانتی ہے کہ میرا کاروبار میرے گھر والوں کی گزر بسر کے لیے کافی ہے اور اب میں مسلمانوں کا والی بنادیا گیا ہوں، پس اب آلِ ابوبکر بھی اسی سے کھائیں گے اور ابوبکر مسلمانوں کا مال تجارت بڑھاتا رہے گا۔
(۱۳۰۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ َخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : لَمَّا اسْتُخْلِفَ أَبُوبَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَقَدْ عَلِمَ قَوْمِی أَنَّ حِرْفَتِی لَمْ تَکُنْ تَعْجِزُ عَنْ مُؤْنَۃِ أَہْلِی وَقَدْ شُغِلْتُ بِأَمْرِ الْمُسْلِمِینَ فَسَیَأْکُلُ آلُ أَبِی بَکْرٍ مِنْ ہَذَا الْمَالِ وَأَحْتَرِفُ لِلْمُسْلِمِینَ فِیہِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۷۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০১২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠٠٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب عمر (رض) خلیفہ بنائے گئے، وہ اور ان کے گھر والے کھاتے تھے اور وہ اپنے مال میں کاروبار کرتے تھے۔
(۱۳۰۰۷) قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَأَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : لَمَّا اسْتُخْلِفَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَکَلَ ہُوَ وَأَہْلُہُ وَاحْتَرَفَ فِی مَالِ نَفْسِہِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০১৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠٠٨) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے وفات کے وقت کہا : میرے مال میں خلافت کے دوران ہر چیز کی زیادتی دیکھو، پس میرے بعد خلیفہ تک لوٹا دینا۔ عائشہ (رض) کہتی ہیں : جب وہ فوت ہوگئے، ہم نے دیکھا ان کے مال میں صرف ایک اونٹنی زائد پائی۔ جس سے باغ کو پانی دیتے تھے اور غلام جو بچوں کو اٹھاتا تھا۔ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے عمر (رض) کی طرف بھیجا۔ کہتی ہیں : مجھے خبر دی گئی ہے کہ وہ رونے لگ پڑے اور کہا : اللہ ابوبکر پر رحم کریں اس نے اپنے بعد بڑی سختی کی۔
(۱۳۰۰۸) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ حُضِرَ : انْظُرْ کُلَّ شَیْئٍ زَادَ فِی مَالِی مُنْذُ دَخَلْتُ فِی ہَذِہِ الإِمَارَۃِ فَرُدِّیہِ إِلَی الْخَلِیفَۃِ مِنْ بَعْدِی قَالَتْ : فَلَمَّا مَاتَ نَظَرْنَا فَمَا وَجَدْنَا زَادَ فِی مَالِہِ إِلاَّ نَاضِحًا کَانَ یَسْقِی بُسْتَانًا لَہُ وَغُلاَمًا نُوبِیٍّا کَانَ یَحْمِلُ صَبِیًّا لَہُ قَالَتْ : فَأَرْسَلْتُ بِہِ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَتْ فَأُخْبَرْتُ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَکَی وَقَالَ : رَحِمَ اللَّہُ أَبَا بَکْرٍ لَقَدْ أَتْعَبَ مَنْ بَعْدَہُ تَعَبًا شَدِیدًا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০১৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠٠٩) حسن سے روایت ہے کہ ابوبکر نے لوگوں کو خطبہ دیا، اللہ کی حمدوثنا بیان کی، پھر کہا : عقل مندی تقویٰ ہے اور حماقت برائی ہے اور صدق میرے نزدیک امانت ہے اور جھوٹ میرے نزدیک خیانت ہے، خبردار ! قوی میرے نزدیک ضعیف ہے، یہاں تک کہ اس سے حق لے لوں اور کمزور میرے نزدیک قوی ہے، یہاں تک کہ اس کا حق لے لوں۔ خبردار ! میں تمہارا والی بنا ہوں اور میں تم میں بہتر نہیں ہوں۔ حسن نے کہا : اللہ کی قسم ! وہ ان میں بہتر تھے اور لیکن مومن اپنے آپ کو کم تر سمجھتا ہے، پھر کہا : میں پسند کرتا ہوں کہ تم میں سے کوئی مجھے اس عہدے پر کافی ہوجائے۔ حسن نے کہا : اس نے سچ کہا، اللہ کی قسم اور اگر تم ارادہ رکھتے ہو کہ جہاں اللہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قائم کیا تھا، وہ میرے پاس رہے تو میں ایک انسان ہوں۔ پس میرا خیال رکھنا، جب صبح ہوئی تو بازار کی طرف گئے۔ عمر (رض) نے ان سے کہا تم کہاں کا ارادہ رکھتے ہو۔ ابوبکر (رض) نے کہا : بازار کا۔ عمر (رض) نی فرمایا : تحقیق آپ کے پاس ایسا معاملہ آگیا ہے جس نے آپ کو بازار سے مشغول کردیا ہے، ابوبکر (رض) نے کہا : سبحان اللہ۔ میرے گھر والوں سے بھی مشغول کردیا ہے۔ عمر (رض) نے کہا : معروف طریقے سے مال لے لو۔ ابوبکر (رض) نے کہا اے عمر ! میں ڈرتا ہوں کہ کہیں میں اس بیت المال سے نہ کھالوں۔ کہا انھوں نے دو سال اور چند مہینوں میں آٹھ ہزار درہم خرچ کیے۔ جب موت آئی تو کہا : میں نے عمر (رض) سے کہا تھا، میں ڈرتا ہوں کہ بیت المال سے کھاؤں، پس وہ مجھ پر غلبہ پا گئے۔ پس جب میں فوت ہوں تو میرے مال سے آٹھ ہزار درہم لے لینا اور بیت المال میں لوٹا دینا۔ جب عمر کے پاس وہ درہم لائے گئے تو کہا : اللہ ابوبکر پر رحم کریں انھوں نے بعد والوں کے لیے شدید مشکل چھوڑی۔
(۱۳۰۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَاہِرِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنِی أَبِی َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ الْفَرَّائُ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الْمُبَارَکُ بْنُ فَضَالَۃَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ أَکْیَسَ الْکَیْسِ التَّقْوَی وَأَحْمَقَ الْحُمْقَ الْفُجُورُ أَلاَ وَإِنَّ الصِّدْقَ عِنْدِی الأَمَانَۃُ وَالْکَذِبَ الْخِیَانَۃُ أَلاَ وَإِنَّ الْقَوِیَّ عِنْدِی ضَعِیفٌ حَتَّی آخُذَ مِنْہُ الْحَقَّ وَالضَّعِیفَ عِنْدِی قَوِیٌّ حَتَّی آخُذَ لَہُ الْحَقَّ أَلاَ وَإِنِّی قَدْ وُلِّیتُ عَلَیْکُمْ وَلَسْتُ بِأَخْیَرِکُمْ۔ قَالَ الْحَسَنُ : ہُوَ وَاللَّہِ خَیْرُہُمْ غَیْرَ مُدَافَعٍ وَلَکِنَّ الْمُؤْمِنَ یَہْضِمُ نَفْسِہُ۔ ثُمَّ قَالَ : لَوَدِدْتُ أَنَّہُ کَفَانِی ہَذَا الأَمْرَ أَحَدُکُمْ۔ قَالَ الْحَسَنُ : صَدَقَ وَاللَّہِ۔ وَإِنْ أَنْتُمْ أَرْدَتُمُونِی عَلَی مَا کَانَ اللَّہُ یُقِیمُ نَبِیَّہُ مِنَ الْوَحْیِ مَا ذَلِکَ عِنْدِی إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَرَاعُونِی فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا إِلَی السُّوقِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَیْنَ تُرِیدُ؟ قَالَ السُّوقَ قَالَ : قَدْ جَائَ کَ مَا یَشْغَلُکَ عَنِ السُّوقِ۔ قَالَ : سُبْحَانَ اللَّہِ یَشْغَلُنِی عَنْ عِیَالِی قَالَ : تَفْرِضُ بِالْمَعْرُوفِ قَالَ : وَیْحَ عُمَرَ إِنِّی أَخَافُ أَنْ لاَ یَسَعَنِی أَنْ آکُلَ مِنْ ہَذَا الْمَالِ شَیْئًا قَالَ فَأَنْفَقَ فِی سَنَتَیْنِ وَبَعْضِ أُخْرَی ثَمَانِیَۃَ آلاَفِ دِرْہَمٍ فَلَمَّا حَضَرَہُ الْمَوْتُ قَالَ قَدْ کُنْتُ قُلْتُ لِعُمَرَ إِنِّی أَخَافُ أَنْ لاَ یَسَعَنِی أَنْ آکُلَ مِنْ ہَذَا الْمَالِ شَیْئًا فَغَلَبَنِی فَإِذَا أَنَا مُتُّ فَخُذُوا مِنْ مَالِی ثَمَانِیَۃَ آلاَفٍ دِرْہَمٍ وَرُدُّوہَا فِی بَیْتِ الْمَالِ قَالَ فَلَمَّا أُتِیَ بِہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : رَحِمَ اللَّہُ أَبَا بَکْرٍ لَقَدْ أَتْعَبَ مَنْ بَعْدَہُ تَعَبًا شَدِیدًا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০১৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠١٠) احنف بن قیس فرماتے ہیں : ہم عمر بن خطاب (رض) کے دروازے پر تھے کہ آپ ہمیں اجازت دیں، ایک لونڈی آئی، ہم نے کہا : امیرالمومنین کی لونڈی ہو، اس نے سنا کہا، میں امیرالمومنین کی لونڈی نہیں ہوں اور میں آپ کے لیے حلال نہیں ہوں۔ بیشک میں اللہ کے مال میں سے ہوں۔ عمر بن خطاب (رض) سے اس کا ذکر کیا گیا۔ انھوں نے کہا : اس نے سچ کہا، وہ میرے لیے حلال نہیں ہے اور نہ وہ میری لونڈی ہے اور وہ اللہ کے مال میں سے ہے اور میں تم کو خبر دیتا ہوں میرے لیے اس میں سے کیا حلال ہے۔ میں نے اس سے اپنے لیے دو چادریں حلال کیں ہیں۔ ایک گرمی کی اور ایک سردی کی اور میرے حج، عمرہ، میرے کھانے اور گھر والوں کا کھانا اور میرا حصہ مسلمانوں کے ساتھ ان جیسے ایک آدمی کی طرح ہے، میں ان میں بلند وبالا نہیں ہوں۔
(۱۳۰۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ : عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ : کُنَّا بِبَابِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَنْظُرُ أَنْ یُؤْذِنَ لَنَا فَخَرَجَتْ جَارِیَۃٌ فَقُلْنَا سُرِّیَّۃُ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَسَمِعَتْ فَقَالَتْ : مَا أَنَا بِسُرِّیَّۃِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَمَا أُحِلُّ لَہُ إِنِّی لَمِنْ مَالِ اللَّہِ تَعَالَی قَالَ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَدَخَلْنَا عَلَیْہِ فَأَخْبَرَنَاَہُ بِمَا قُلْنَا وَبِمَا قَالَتْ فَقَالَ : صَدَقَتْ مَا تَحِلُّ لِی وَمَا ہِیَ لِی بِسُرِّیَّۃٍ وَإِنَّہَا لَمِنْ مَالِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَسَأُخْبِرُکُمْ بِمَا أَسْتَحِلُّ مِنْ ہَذَا الْمَالِ أَسْتَحِلُّ مِنْہُ حُلَّتَیْنِ حُلَّۃٌ لِلشِّتَائِ وَحُلَّۃٌ لِلصَّیْفِ وَمَا یَسَعُنِی لِحَجِّی وَعُمْرَتِی وَقُوتِی وَقُوتَ أَہْلِ بَیْتِی وَسَہْمِی مَعَ الْمُسْلِمِینَ کَسَہْمِ رَجُلٍ لَسْتُ بِأَرْفَعِہِمْ وَلاَ أَوْضَعِہِمْ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০১৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠١١) یرفاء غلام کہتے ہیں : مجھے عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : میں نے اپنے آپ کو بیت المال میں ایسے رکھا ہے جیسے یتیم کا والی ہوتا ہے، اگر میں حج کرتا ہوں تو اس سے لے لیتا ہوں۔ جب میں آسانی میں ہوتا ہوں تو لوٹا دیتا ہوں اور اگر میں اس سے بے پروا ہوں تو اس سے بچ جاتا ہوں۔
(۱۳۰۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْیَرْفَإِ قَالَ قَالَ لِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنِّی أَنْزَلْتُ نَفْسِی مِنْ مَالِ اللَّہِ بِمَنْزِلَۃِ وَالِی الْیَتِیمِ إِنِ احْتَجْتُ أَخَذَتُ مِنْہُ فَإِذَا أَیْسَرْتُ رَدَدْتُہُ وَإِنِ اسْتَغْنَیْتُ اسْتَعْفَفْتُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০১৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠١٢) لاحق بن حمید فرماتے ہیں : جب عمر بن خطاب (رض) نے عمار بن یاسر، عبداللہ بن مسعود، عثمان بن حنیف (رض) کو کوفہ بھیجا تو عمار کو نماز اور لشکر پر امیر مقرر کیا اور ابن مسعود (رض) کو قضاۃ اور بیت المال کا نگران بنایا اور عثمان بن حنیف (رض) کو زمین پر نگران بنایا۔ ان کے لیے ہر روز ایک بکری کا نصف مقرر کیا، عمار بن یاسر (رض) کے لیے اور نصف ان دونوں کے درمیان۔ سعید نے کہا : میں نے کھانا یاد نہیں رکھا۔ پھر کہا : میں نے بیت المال سے اس درجہ پر رکھا ہے، جس پر یتیم کا والی ہوتا ہے۔ { مَنْ کَانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْ وَمَنْ کَانَ فَقِیرًا فَلْیَأْکُلْ بِالْمَعْرُوفِ } اور میں خیال نہیں کرتا کہ کسی بستی سے ہر روز ایک بکری لی جائے مگر یہ بہت جلد اسے خراب کر دے گی۔
(۱۳۰۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ لاَحِقِ بْنِ حُمَیْدٍ قَالَ : لَمَّا بَعَثَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّاب رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ وَعُثْمَانَ بْنَ حُنَیْفٍ إِلَی الْکُوفَۃِ بَعَثَ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ عَلَی الصَّلاَۃِ وَعَلَی الْجُیُوشِ وَبَعَثَ ابْنَ مَسْعُودٍ عَلَی الْقَضَائِ وَعَلَی بَیْتِ الْمَالِ وَبَعَثَ عُثْمَانَ بْنَ حُنَیْفٍ عَلَی مِسَاحَۃِ الأَرْضِ ، جَعَلَ بَیْنَہُمْ کُلَّ یَوْمٍ شَاۃً شَطْرُہَا وَسَوَاقِطُہَا لِعَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ وَالنِّصْفُ بَیْنَ ہَذَیْنِ قَالَ سَعِیدٌ وَلاَ أَحْفَظُ الطَّعَامَ ثُمَّ َالَ : نَزَّلْتُکُمْ وَإِیَّایَ مِنْ ہَذَا الْمَالِ کَمَنْزِلَۃِ وَالِی مَالِ الْیَتِیمِ { مَنْ کَانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْ وَمَنْ کَانَ فَقِیرًا فَلْیَأْکُلْ بِالْمَعْرُوفِ } وَمَا أَرَی قَرْیَۃً یُؤْخَذُ مِنْہَا کُلَّ یَوْمٍ شَاۃٌ إِلاَّ کَانَ ذَلِکَ سَرِیعًا فِی خَرَابِہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০১৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠١٣) ابو وائل کہتے ہیں : مجھے ابن زیاد نے بیت المال پر امیر مقرر کردیا۔ میرے پاس ایک آدمی آیا، میں اسے (صاحب المطبغ کو) آٹھ سو درہم دے دیے۔ میں نے اسے کہا : تیرے مقام کی وجہ سے ہے۔ پھر میں ابن زیاد کے پاس گیا، اسے بتایا۔ پھر میں نے کہا : عمر بن خطاب (رض) نے عبداللہ بن مسعود (رض) کو قضا اور بیت المال پر نگران بنایا اور عثمان بن حنیف (رض) کو فرات سے سیراب ہونے والی زمین پر نگران مقرر کیا اور عمار بن یاسر (رض) کو نماز اور لشکروں پر مقرر کیا اور ہر روز ان کو ایک بکری دی۔ اس کا نصف عمار کو اور عبداللہ کو اس چوتھائی اور عثمان کو بھی اس کا چوتھائی دی۔ پھر کہا : مال اس سے لیا جاتا تھا۔ ہر روز ایک بکری بیشک اس میں جلدی ہے۔ (تیزی ہے) ابن زیاد نے کہا : چابیاں رکھ دو اور جہاں مرضی جاؤ۔
(۱۳۰۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ شَقِیقٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا وَائِلٍ یَقُولُ : اسْتَعْمَلَنِی ابْنُ زِیَادٍ عَلَی بَیْتِ الْمَالِ فَأَتَانِی رَجُلٌ ِصَکٍّ فِیہِ أَعْطِ صَاحِبَ الْمَطْبَخِ ثَمَانَمِائَۃِ دِرْہَمٍ فَقُلْتُ لَہُ : مَکَانَکَ وَدَخَلْتُ عَلَی ابْنِ زِیَادٍ فَحَدَّثْتُہُ فَقُلْتُ : إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اسْتَعْمَلَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ عَلَی الْقَضَائِ وَبَیْتِ الْمَالِ وَعُثْمَانَ بْنَ حُنَیْفٍ عَلَی مَا یُسْقَی الْفُرَاتُ وَعَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ عَلَی الصَّلاَۃِ وَالْجُنْدِ وَرَزَقَہُمْ کُلَّ یَوْمٍ شَاۃً فَجَعَلَ نِصْفَہَا وَسَقَطَہَا وَأَکَارِعَہَا لِعَمَّارِ لأَنَّہُ کَانَ عَلَی الصَّلاَۃِ وَالْجُنْدِ وَجَعَلَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رُبُعَہَا وَجَعَلَ لِعُثْمَانَ بْنِ حُنَیْفٍ رُبُعَہَا ثُمَّ قَالَ : إِنَّ مَالاً یُؤْخَذُ مِنْہُ کُلَّ یَوْمٍ شَاۃٌ إِنَّ ذَلِکَ فِیہِ لَسَرِیعٌ قَالَ ابْنُ زِیَادٍ : ضَعِ الْمِفْتَاحَ وَاذْہَبْ حَیْثُ شِئْتَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০১৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠١٤) ابن ساعدی فرماتی ہیں : عمر بن خطاب (رض) نے مجھے صدقہ پر عامل بنایا، جب میں اپنے کام سے فارغ ہوا تو میں نے کہا : میں اللہ کے لیے عامل بنا تھا۔ عمر (رض) نے کہا : جو تجھے دیا جا رہا ہے وہ لے لے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں کام کیا تھا، آپ نے مجھے عامل مقرر کیا تھا۔
(۱۳۰۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا لَیْثٌ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ السَّاعِدِیِّ قَالَ : اسْتَعْمَلَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَلَمَّا فَرَغْتُ أَمَرَ لِی بِعُمَالَۃٍ فَقُلْتُ : إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّہِ قَالَ خُذْ مَا أُعْطِیتَ فَإِنِّی قَدْ عَمِلْتُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَعَمَّلَنِی۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ وَقَالَ عَنِ ابْنِ السَّعْدِیِّ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০২০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠١٥) عبداللہ بن ساعدی فرماتے ہیں کہ وہ عمر بن خطاب (رض) کے پاس ان کی خلافت میں آئے۔ عمر (رض) نے ان سے کہا : کیا میں تمہیں بیان نہ کروں کہ تو لوگوں کے کاموں کا والی بن جا۔ پس جب تجھے اجرت دی جائے گی تو تو اسے ناپسند کرے گا ؟ میں نے کہا : ہاں۔ عمر (رض) نے کہا : تیرا ارادہ کیا ہوگا ؟ میں نے کہا : میرے پاس گھوڑے ہیں، غلام ہیں اور میں بہتر حالت میں ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ میرا کام مسلمانوں پر صدقہ ہو۔ عمر (رض) نے کہا : ایسا نہ کر میں نے بھی یہ ارادہ کیا تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے دیتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے پکڑ لو اور اس کے مالک بن جاؤ۔ پھر صدقہ کر دو اور جو مال اس طرح آئے کہ تجھے اس کی خواہش نہ تھی اور نہ تو اس کا طلب گار تھا تو اسے لے لینا۔
(۱۳۰۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ : حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَکَّانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی السَّائِبُ بْنُ یَزِیدَ أَنَّ حُوَیْطِبَ بْنَ عَبْدِ الْعُزَّی أَخْبَرَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ السَّعْدِیِّ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ قَدِمَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی خِلاَفَتِہِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّکَ تَلِی مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالاً فَإِذَا أُعْطِیتَ الْعُمَالَۃَ کَرِہْتَہَا قَالَ فَقُلْتُ : بَلَی قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَمَا تُرِیدُ إِلَی ذَلِکَ قَالَ فَقُلْتُ : إِنَّ لِی أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا وَأَنَا بِخَیْرٍ وَأُرِیدُ أَنْ تَکُونَ عُمَالَتِی صَدَقَۃً عَلَی الْمُسْلِمِینَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَلاَ تَفْعَلْ فَإِنِّی قَدْ کُنْتُ أَرَدْتُ ذَلِکَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعْطِینِی الْعَطَائَ فَأَقُولُ أَعْطِہِ أَفْقَرَ إِلَیْہِ مِنِّی حَتَّی أَعْطَانِی مَرَّۃً مَالاً فَقُلْتُ أَعْطِہِ أَفْقَرَ إِلَیْہِ مِنِّی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خُذْہُ فَتَمَوَّلْہُ أَوْ تَصَدَّقْ بِہِ وَمَا جَائَ کَ مِنْ ہَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَیْرَ مُشْرِفٍ وَلاَ سَائِلٍ فَخُذْہُ وَمَا لاَ فَلاَ تُتْبِعْہُ نَفْسَکَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۷۱۶۴]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۷۱۶۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০২১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠١٦) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ کٹائی کا سال تھا اور عرب کے لوگ فصل کاٹ رہے تھے تو عمر بن خطاب (رض) نے عمرو بن عاص (رض) کو لکھا، اللہ کے بندے امیر المومنین عمر کی طرف سے عمرو بن عاص کو۔ پھر ابوعبیدہ کو بلایا، وہ نکلے، اس میں جب وہ لوٹے تو وہ ایک ہزار دینار لے کر آئے۔ ابوعبیدہ نے کہا : اے عمر (رض) ! میں نے اللہ کے لیے یہ کام کیا ہے اور میں کچھ نہیں لوں گا۔ عمر (رض) نے کہا : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیتے تھے، جب ہمیں بھیجتے تھے۔ ہم نے یہ مکروہ سمجھاتورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انکار کردیا، وہ آدمی اسے قبول کرلیتا۔ تو بھی اس سے مدد حاصل کر اپنے قرض پر اور دنیا میں ۔ پھر ابوعبیدہ نے اسے قبول کرلیا۔
(۱۳۰۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ أَسْلَمَ أَنَّہُ قَالَ : لَمَّا کَانَ عَامِ الرَّمَادَاتِ وَأَجْدَبَتْ بِلاَدُ الْعَرَبِ کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ عُمَرَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ إِلَی الْعَاصِ بْنِ الْعَاصِ إِنَّکَ لَعَمْرِی مَا تُبَالِی إِذَا سَمِنْتَ وَمَنْ قِبَلَکَ أَنْ أَعْجَفَ أَنَا وَمَنْ قِبَلِی وَیَا غَوْثَاہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَقَالَ فِیہِ : ثُمَّ دَعَا أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ فَخَرَجَ فِی ذَلِکَ فَلَمَّا رَجَعَ بَعَثَ إِلَیْہِ بِأَلْفِ دِینَارٍ فَقَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ : إِنِّی لَمْ أَعْمَلْ لَکَ یَا ابْنَ الْخَطَّابِ إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّہِ وَلَسْتُ آخُذُ فِی ذَلِکَ شَیْئًا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : قَدْ أَعْطَانَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَشْیَائَ بَعَثَنَا لَہَا فَکَرِہْنَا ذَلِکَ فَأَبَی عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَاقْبَلْہَا أَیُّہَا الرَّجُلُ فَاسْتَعِنْ بِہَا عَلَی دَیْنِکَ وَدُنْیَاکَ فَقَبِلَہَا أَبُو عُبَیْدَۃَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০২২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠١٧) عمرو نے لکھا : السلام علیکم اور امابعد ! میں حاضر ہوں، آپ کے پاس اونٹ آرہے ہیں، پہلا اونٹ آپ کے پاس ہوگا اور آخری میرے پاس اس امید کے ساتھ کہ میں سمندر میں راستہ پاؤں گا۔ جب پہلا اونٹ آیا۔ عمر (رض) نے زبیر کو بلایا۔ کہا اس پہلے اونٹ کو نجد کی طرف لے جاؤ اور تو میری طرف ہر اس گھر والے کو بھیج، جس پر تو میری طرف بھیجنے کی قوت رکھتا ہے۔ اگر تو اس کو بھیجنے کی طاقت نہیں رکھتا تو ہر گھر والے کو حکم دے کہ اس کے بدلے میں اونٹ دیں جو ان پر واجب ہے اور ان کو حکم دے کہ وہ دو لباس پہنیں اور وہ اونٹ ذبح نہ کریں اور اس کی چربی کو جمع کرلیں، اس کے گوشت کے ٹکڑے کر کے سکھا لیں اور اس کے چمڑے کے جوتے بنالیں۔ پھر وہ گوشت کے ٹکڑوں کا ایک کوفتہ لیں اور چربی سے بھی اور آٹے کا ایک پیالہ لیں، پھر سالن پکائیں اور کھائیں، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کے ہاں رزق لے آئے۔ پس حضرت زبیر (رض) نے انکار کردیا کہ وہ نکلیں، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! تو اس جیسی (پیشکش) نہ پائے گا، یہاں تک کہ دنیا سے رخصت ہوجائے، پھر ایک دوسرا آدمی بلایا، میرا خیال ہے کہ وہ طلحہ تھا۔ اس نے بھی انکار کردیا، پھر حضرت ابوعبیدہ بن جراح کو بلایا، پس وہ اس معاملے میں نکل گئے۔ باقی حدیث اس طرح ہے۔
(۱۳۰۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ فِرَاسٍ الْفَقِیہُ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ سَہْلٍ الدِّمْیَاطِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ یَحْیَی التُّجِیبِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ وَذَکَرَ مَا تَرَکَ مِنَ الأَوَّلِ فَقَالَ فَکَتَبَ عَمْرٌو : السَّلاَمُ أَمَّا بَعْدُ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ أَتَتْکَ عِیرٌ أَوَّلُہَا عِنْدَکَ وَآخِرُہَا عِنْدِی مَعَ إِنِّی أَرْجُو أَنْ أَجِدَ سَبِیلاً أَنْ أَحْمِلَ فِی الْبَحْرِ فَلَمَّا قَدِمَ أَوَّلُ عِیرٍ دَعَا الزُّبَیْرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : اخْرُجْ فِی أَوَّلِ ہَذِہِ الْعِیرِ فَاسْتَقْبِلْ بِہَا نَجْدًا فَاحْمِلْ إِلَیَّ َہْلِ کُلِّ بَیْتٍ قَدَرْتَ أَنْ تَحْمِلَہُمْ إِلَیَّ وَمَنْ لَمْ تَسْتَطِعْ حَمْلَہُ فَمُرْ لِکُلِّ أَہْلِ بَیْتٍ بِبَعِیرٍ بِمَا عَلَیْہِ وَمُرْہُمْ فَلْیَلْبَسُوا کِسَائَیْنِ وَلْیَنْحَرُوا الْبَعِیرَ فَیَجْمُلُوا شَحْمَہُ وَلْیُقَدِّدُوا لَحْمَہُ وَلْیَحْتَذُوا جِلْدَہُ ثُمَّ لِیَأْخُذُوا کُبَّۃً مِنْ قُدَیْدٍ وَکُبَّۃً مِنْ شَحْمٍ وَجَفْنَۃً مِنْ دَقِیقٍ فَیَطْبُخُوا وَیَأْکُلُوا حَتَّی یَأْتِیَہُمْ اللَّہُ بِرِزْقٍ فَأَبَی الزُّبَیْرُ أَنْ یَخْرُجَ فَقَالَ : أَمَّا وَاللَّہِ لاَ تَجِدُ مِثْلَہَا حَتَّی تَخْرُجَ مِنَ الدُّنْیَا ثُمَّ دَعَا آخَرَ أَظُنُّہُ طَلْحَۃَ فَأَبَی ثُمَّ دَعَا أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ فَخَرَجَ فِی ذَلِکَ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ بِنَحْوِہِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০২৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠١٨) مستورد بن شداد سے منقول ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو ہمارا عامل ہو، پس وہ بیوی بیت المال کے خرچ پر رکھ لے۔ اگر اس کے پاس خادم نہ ہو تو خادم بھی رکھ لے اور اگر اس کے پاس گھر نہ ہو تو گھر بھی رکھ لے۔ ابوبکر (رض) فرماتی ہیں : مجھے خبر دی گئی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اس کے علاوہ کچھ اور لے گا وہ چور ہے۔
(۱۳۰۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا الْمُعَافَی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ کَانَ لَنَا عَامِلاً فَلْیَکْسِبْ زَوْجَۃً فَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ خَادِمٌ فَلْیَکْسِبْ خَادِمًا فَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ مَسْکَنٌ فَلْیَکْسِبْ مَسْکَنًا ۔ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُخْبِرْتُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنِ اتَّخَذَ غَیْرَ ذَلِکَ فَہُوَ غَالٌّ أَوْ سَارِقٌ ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০২৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠١٩) معافی بن عمران نے روایت بیان کی ہے، مگر یہ الفاظ نہیں عن عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر عن المستورد، حدیث کے آخر میں ہے ” اخبرت “ کو ذکر کیا ہے قال ابوبکر نہیں کہا۔
(۱۳۰۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِدْرِیسَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا الْمُعَافَی بْنُ عِمْرَانَ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ وَقَالَ فِی آخِرِہِ وَأُخْبِرْتُ لَمْ یَقُلْ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ۔
[صحیح۔ ابوداود ۲۵۶۰]
[صحیح۔ ابوداود ۲۵۶۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০২৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠٢٠) عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جسے ہم عامل مقرر کریں ہم اسے کھانا دیں گے، (خرچہ) جو اس کے بعد اور لے پس وہ خائن ہے۔
(۱۳۰۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا َبُو عَمْرٍو: عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ السَّمَّاکُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَیَّانَ بْنِ مُلاَعِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: مَنِ اسْتَعْمَلْنَاہُ عَلَی عَمْلٍ رَزَقْنَاہُ رِزْقًا فَمَا أَخَذَ بَعْدَ ذَلِکَ فَہُوَ غُلُولٌ۔[صحیح۔ ابوداود]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০২৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠٢١) زہری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عتاب بن اسید کو جب مکہ پر عامل مقرر کیا تو ہر سال چالیس اوقیہ مقرر کیا۔
(۱۳۰۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَبْرَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أُمَیَّۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : رَزَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَتَّابَ بْنَ أَسِیدٍ حِینَ اسْتَعْمَلَہُ عَلَی مَکَّۃَ أَرْبَعِینَ أُوقِیَّۃً فِی کُلِّ سَنَۃٍ۔
ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُسْنَدًا۔ [ضعیف]
ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُسْنَدًا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০২৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠٢٢) حصرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عتاب بن اسید کو مکہ پر عامل مقرر کیا اور اس کے لیے چالیس اوقیہ چاندی مقرر کی۔
(۱۳۰۲۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ الْخُلْدِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحُصَیْنِ الرَّقِّیُّ ابْنُ بِنْتِ مُعَمَّرِ بْنِ سُلَیْمَانَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : سَہْلُ بْنُ أَبِی سَہْلٍ الْمِہْرَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحُصَیْنِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَعْمَلَ عَتَّابَ بْنَ أَسِیدٍ عَلَی مَکَّۃَ وَفَرَضَ لَہُ عُمَالَتَہُ أَرْبَعِینَ أُوقِیَّۃً مِنْ فِضَّۃٍ۔ [ضعیف]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : سَہْلُ بْنُ أَبِی سَہْلٍ الْمِہْرَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحُصَیْنِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَعْمَلَ عَتَّابَ بْنَ أَسِیدٍ عَلَی مَکَّۃَ وَفَرَضَ لَہُ عُمَالَتَہُ أَرْبَعِینَ أُوقِیَّۃً مِنْ فِضَّۃٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০২৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠٢٣) عمرو بن ابی مقرب فرماتے ہیں : میں نے عتاب بن اسید سے سنا اور وہ بیت اللہ سے ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، فرمایا : مجھے جس کام پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے والی بنایا ہے، میں نے اس سے صرف دو کپڑے حاصل کیے ہیں جو اپنے غلام کو پہنائے ہیں۔
(۱۳۰۲۳) وَقَدْ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَقْرَبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَتَّابَ بْنَ أَسِیدٍ وَہُوَ مُسْنِدٌ ظَہْرَہُ إِلَی بَیْتِ اللَّہِ یَقُولُ: وَاللَّہِ مَا أَصَبْتُ فِی عَمَلِی ہَذَا الَّذِی وَلاَّنِی َسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ ثَوْبَیْنِ مُعَقَّدَیْنِ کَسَوْتُہُمَا مَوْلاَیَ کَیْسَانَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০২৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠٢٤) ابو سعید خدری فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نی فرمایا : تم اجرت کی تقسیم سے بچو۔ ہم نے کہا : قسامہ کیا ہے ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک چیز کئی آدمیوں میں مشترک ہوتی ہے، پھر وہ کم ہوجاتی ہے۔
(۱۳۰۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ التِّنِّیسِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ أَخْبَرَنَا الزَّمْعِیُّ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُرَاقَۃَ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ أَخْبَرَہُ أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِیَّاکُمْ وَالْقُسَامَۃُ ۔ قَالَ فَقُلْنَا : وَمَا الْقُسَامَۃُ؟ قَالَ : الشَّیْئُ یَکُونُ بَیْنَ النَّاسِ ثُمَّ فَیَنْتَقِصُ مِنْہُ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০৩০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑے والی اور چھوٹے والیوں کے لیے اللہ کے مال میں سے حصہ اور قضاکا وظیفہ اور دیگر تمام والیوں کا وظیفہ
(١٣٠٢٥) عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسامہ سے بچو۔ انھوں نے پوچھا : قسامہ کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی لوگوں کی ایک جماعت میں ہو پھر وہ ادھر سے بھی حصہ لے لے اور ادھر سے بھی لے لے۔
(۱۳۰۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ شَرِیکِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِیَّاکُمْ وَالْقُسَامَۃُ ۔ قَالُوا : وَمَا الْقُسَامَۃُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ: الرَّجُلُ یَکُونَ عَلَی الْفِئَامِ مِنَ النَّاسِ فَیَأْخُذُ مِنْ حَظِّ ہَذَا وَحَظِّ ہَذَا۔[ضعیف]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ شَرِیکٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِیَّاکُمْ وَالْقُسَامَۃُ ۔ قَالُوا : وَمَا الْقُسَامَۃُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ: الرَّجُلُ یَکُونَ عَلَی الْفِئَامِ مِنَ النَّاسِ فَیَأْخُذُ مِنْ حَظِّ ہَذَا وَحَظِّ ہَذَا۔[ضعیف]
তাহকীক: