আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪০৬ টি
হাদীস নং: ১২৯৯১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صدقہ والے دیہاتیوں کے لیے غنیمت میں کوئی حصہ نہیں۔
(١٢٩٨٦) سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان دیہاتیوں کے بارے میں ان کے لیے فئی اور غنیمت میں سے کچھ نہیں مگر یہ کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ جہاد کریں۔
(۱۲۹۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَعْرَابِ الْمُسْلِمِینَ : لَیْسَ لَہُمْ مِنَ الْفَیْئِ وَالْغَنِیمَۃِ شَیْئٌ إِلاَّ أَنْ یُجَاہِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِینَ ۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ فِی الْحَدِیثِ الطَّوِیلِ۔
[صحیح۔ مسلم ۱۷۳۱]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ فِی الْحَدِیثِ الطَّوِیلِ۔
[صحیح۔ مسلم ۱۷۳۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৯৯২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کے درمیان تقسیم میں برابری رکھنا
(١٢٩٨٧) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ابوبکر (رض) والی بنے، آپ نے لوگوں میں برابری سے تقسیم کی۔ ابوبکر (رض) سے کہا گیا : اے خلیفہ رسول اللہ ! اگر آپ مہاجرین اور انصار کو فضیلت دیں تو ابوبکر (رض) نے کہا : میں ان سے خریدتا ہوں پس رہا یہ معاش تو اس میں اسوہ ترجیح سے بہتر ہے۔
(۱۲۹۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : وَلِیَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَسَمَ بَیْنَ النَّاسِ بِالسَّوِیَّۃِ فَقِیلَ لأَبِی بَکْرٍ : یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللَّہِ لَوْ فَضَّلْتَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارَ ۔ فَقَالَ : أَشْتَرِی مِنْہُم شِرًی فَأَمَّا ہَذَا الْمَعَاشُ فَالأُسْوَۃُ فِیہِ خَیْرٌ مِنَ الأَثَرَۃِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৯৯৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کے درمیان تقسیم میں برابری رکھنا
(١٢٩٨٨) عمر بن عبدالصلہ مولیٰ غفرہ کہتے ہیں : ابوبکر (رض) نے پہلی تقسیم کی اور عمر (رض) نے اسے کہا : مہاجرین کو فضیلت دو اور اسلام میں سبقت لے جانے والوں کو۔ ابوبکر (رض) نے کہا : میں ان میں سے سبقت لے جانے والوں سے خرید لیتا ہوں، پس آپ نے برابر تقسیم کیا۔
(۱۲۹۸۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا یُونُسُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ الْقُرَشِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی غُفْرَۃَ قَالَ : قَسَمَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَوَّلَ مَا قَسَمَ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَضِّلِ الْمُہَاجِرِینَ الأَوَّلِینِ وَأَہْلَ السَّابِقَۃِ فَقَالَ : أَشْتَرِی مِنْہُمْ سَابِقَتَہُمْ فَقَسَمَ فَسَوَّی۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَسَوَّی عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَ النَّاسِ وَہَذَا الَّذِی أَخْتَارُ وَأَسْأَلُ اللَّہَ التَّوْفِیقَ۔
[ضعیف]
قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَسَوَّی عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَیْنَ النَّاسِ وَہَذَا الَّذِی أَخْتَارُ وَأَسْأَلُ اللَّہَ التَّوْفِیقَ۔
[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৯৯৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کے درمیان تقسیم میں برابری رکھنا
(١٢٩٨٩) عاصم بن کلیب نے اپنے والد سے سنا کہ علی بن ابی طالب (رض) کے پاس اصبہا سے مال آیا، انھوں نے اسے سات حصوں میں تقسیم کیا، پس روٹی کا ٹکڑا بچ گیا، آپ نے اسے سات ٹکڑوں میں کیا، پس ہر جز پر ایک ٹکڑا رکھ دیا۔ پھر لوگوں میں قرعہ ڈالا کہ کون پہلا حصہ لے گا۔
(۱۲۹۸۹) وَأَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ فِرَاسٍ َخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ صَبِیحٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ سَمِعَہُ مِنْہُ : أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَاہُ مَالٌ مِنْ أَصْبِہَانَ فَقَسَمَہُ بِسَبْعَۃِ أَسْبَاعٍ فَفَضَلَ رَغِیفٌ فَکَسَرَہُ بِسَبْعِ کِسَرٍ فَوَضَعَ عَلَی کُلِّ جُزْئٍ کِسْرَۃً ثُمَّ أَقْرَعَ بَیْنَ النَّاسِ أَیُّہُمْ یَأْخُذُ أَوَّلُ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৯৯৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کے درمیان تقسیم میں برابری رکھنا
(١٢٩٩٠) عیسیٰ بن عبداللہ اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس دو عورتیں آئیں، انھوں نے سوال کیا کہ ایک عربیہ تھی اور دوسری اس کی لونڈی تھی، علی نے ان میں سے ہر ایک کے لیے ایک کُر (پیمانہ) کھانے کا حکم دیا اور چالیس درہم کا، پس لونڈی کو چالیس درہم دیے گئے، وہ لے کر چلی گئی۔ عربیہ نے کہا : اے امیرالمومنین ! مجھے بھی وہی دیں جو اسے دیا ہے، میں عربیہ ہوں اور وہ لونڈی ہے۔ علی (رض) نے اسے کہا : میں نے اللہ کی کتاب پر غور کیا ہے، لیکن میں نے ولد اسماعیل کو ولد اسحاق پر کوئی فضیلت نہیں دیکھی۔
(۱۲۹۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ سَہْلٍ الدِّمْیَاطِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الدَّغْشِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ قُرَیْرٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْہَاشِمِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : أَتَتْ عَلِیًّا امْرَأَتَانِ تَسْأَلاَنِہِ عَرَبِیَّۃٌ وَمَوْلاَۃٌ لَہَا فَأَمَرَ لِکُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا بِکُرٍّ مِنْ طَعَامٍ وَأَرْبَعِینَ دِرْہَمًا أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا فَأَخَذْتِ الْمَوْلاَۃُ الَّذِی أُعْطِیَتْ وَذَہَبَتْ وَقَالَتِ الْعَرَبِیَّۃُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ تُعْطِینِی مِثْلَ الَّذِی أَعْطَیْتَ ہَذِہِ وَأَنَا عَرَبِیَّۃٌ وَہِیَ مَوْلَی؟ قَالَ لَہَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنِّی نَظَرْتُ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَمْ أَرْ فِیہِ فَضْلاً لِوَلِدِ إِسْمَاعِیلَ عَلَی وَلِدِ إِسْحَاقَ۔ [ضعیف جداً]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৯৯৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کے درمیان تقسیم میں برابری رکھنا
(١٢٩٩١) زید بن اسلم اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ معاویہ جب مدینہ حج کرنے آئے۔ ابن عمر (رض) آئے۔ معاویہ نے اس سے کہا : اے ابوعبدالرحمن ! آپ کی کوئی ضرورت ہو ؟ ابن عمر (رض) نے اس سے کہا : میری ضرورت لکھنے والوں کو دینا ہے۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا جب کوئی چیز آتی تو ابتدا ان سے کرتے تھے۔
(۱۲۹۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ مُعَاوِیَۃَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِینَۃَ حَاجًّا جَائَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ فَقَالَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ : حَاجَتَکَ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ لَہُ : حَاجَتِی عَطَائُ الْمُحَرَّرِینَ فَإِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ جَائَ ہُ شَیْئٌ لَمْ یَبْدَأْ بِأَوَّلَ مِنْہُمْ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৯৯৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سبقت لے جانے والوں اور نسب والوں کی فضیلت کا بیان
(١٢٩٩٢) اسماعیل بن قیس کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے اہل بدر کے لیے پانچ ہزار مقرر کیے اور فرمایا : میں ان کو دوسروں پر فضیلت دوں گا۔
(۱۲۹۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ یَعْنِی الْحَافِظَ النَّیْسَابُورِیَّ َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ عَنْ قَیْسٍ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَضَ لأَہْلِ بَدْرٍ خَمْسَۃَ آلاَفٍ وَقَالَ : لأُفَضِّلَنَّہُمْ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَیْلٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۰۲۲]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَیْلٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۰۲۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৯৯৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سبقت لے جانے والوں اور نسب والوں کی فضیلت کا بیان
(١٢٩٩٣) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) نے کہا : پہلے مہاجرین کے لیے چار چار ہزار فرض کیا اور ابن عمر (رض) کے لیے تین ہزار پانچ سو، کہا گیا : وہ بھی مہاجرین میں سے ہیں تو اس کو چار ہزار سے کم کیوں ؟ فرمایا : اس کے ساتھ اس کے والدین نے بھی ہجرت کی تھی وہ اکیلے ہجرت کرنے والے کی طرح نہیں ہے۔
(۱۲۹۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ فَرَضَ لِلْمُہَاجِرِینَ الأَوَّلِینَ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ وَفَرَضَ لاِبْنِ عُمَرَ ثَلاَثَۃَ آلاَفٍ وَخَمْسَمِائَۃٍ فَقِیلَ لَہُ ہُوَ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ فَبِمَ تَنْقُصُہُ مِنْ أَرْبَعَۃِ آلاَفٍ؟ فَقَالَ : إِنَّمَا ہَاجَرَ بِہِ أَبَوَاہُ یَقُولُ لَیْسَ کَمَنْ ہَاجَرَ بِنَفْسِہِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ ہَکَذَا۔
[صحیح۔ بخاری ۳۹۱۲]
[صحیح۔ بخاری ۳۹۱۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৯৯৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سبقت لے جانے والوں اور نسب والوں کی فضیلت کا بیان
(١٢٩٩٤) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر (رض) نے ابن عمر کے لیے تین ہزار مقرر کیے اور اسامہ کے لیے تین ہزار پانچ سو مقرر کیے۔ ان سے اس بارے میں کہا گیا تو فرمایا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے محبوب کو اپنی محبوب کی طرح بنا دوں۔
(۱۲۹۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بُکَیْرٍ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَضَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ثَلاَثَۃِ آلاَفٍ وَفَرَضَ لأُسَامَۃَ فِی ثَلاَثَۃِ آلاَفٍ وَخَمْسِمِائَۃٍ فَقِیلَ لَہُ فِی ذَلِکَ فَقَالَ : أَجْعَلُ حِبَّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَحِبِّ نَفْسِی۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০০০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سبقت لے جانے والوں اور نسب والوں کی فضیلت کا بیان
(١٢٩٩٥) ناشرہ بن سمی کہتے ہیں : میں نے عمر بن خطاب (رض) سے سنا، وہ جابیہ کے دن لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے۔ اللہ نے مجھے اس مال کا خازن بنایا ہے اور اسے تقسیم کرنے والا، پھر فرمایا : بلکہ اللہ اسے تقسیم کرنے والے ہیں اور میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اہل سے اس کی ابتداء کرتا ہوں، پھر جو زیادہ شرف والے ہیں، پس ازواج مطہرات (رض) کے لیے حصہ مقرر کیا، سوائے جویریہ، حفصہ، میمونہ کے۔ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان عدل کرتے تھے، پس عمر (رض) نے ان میں عدل کیا، پھر فرمایا : میں اپنے آپ سے اور اپنے شروع والے مہاجر ساتھیوں سے ابتداء کرتا ہوں، پس ہم اپنے گھروں سے نکالے گئے، ظلم اور زیادتی سے۔ پھر ان میں سے جو زیادہ شرف والے ہیں، پس ان میں سے اصحاب بدر کے لیے پانچ ہزار مقرر کیا اور انصار میں سے جو بدر میں حاضر ہوئے تھے ان کے لیے چار ہزار اور جو حدیبیہ میں حاضر ہوئے تھے ان کے لیے تین ہزار اور فرمایا : جس نے ہجرت میں جلدی کی اسے مال دینے میں بھی جلدی ہوگی اور جو ہجرت میں پیچھے رہا مال دینے میں بھی اسے پیچھے رکھا جائے گا، پس آدمی صرف اپنی سواری کے پڑاؤ کی جگہ کو ملامت کرے۔
(۱۲۹۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ َخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ یَزِیدَ قَالَ سَمِعْتُ الْحَارِثَ بْنَ یَزِیْدَ الْحَضْرَمِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ عُلَیِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ نَاشِرَۃَ بْنِ سَمَّیٍّ الْیَزَنِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ یَوْمَ الْجَابِیَۃِ وَہُوَ یَخْطُبُ النَّاسَ : إِنَّ اللَّہَ جَعَلَنِی خَازِنًا لِہَذَا الْمَالِ وَقَاسِمًا لَہُ ثُمَّ قَالَ : بَلِ اللَّہُ یَقْسِمُہُ وَأَنَا بَادِئٌ بِأَہْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ أَشْرَفِہِمْ فَفَرَضَ لأَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلاَّ جُوَیْرِیَۃَ وَصَفِیَّۃَ وَمَیْمُونَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُنَّ وَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَعْدِلُ بَیْنَنَا فَعَدَلُ بَیْنَہُنَّ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ قَالَ : إِنِّی بَادِئٌ بِی وَبِأَصْحَابِی الْمُہَاجِرِینَ الأَوَّلِینَ فَإِنَّا أُخْرِجْنَا مِنْ دِیَارِنَا ظُلْمًا وَعُدْوَانًا ثُمَّ أَشْرَفِہِمْ فَفَرَضَ لأَصْحَابِ بَدْرٍ مِنْہُمْ خَمْسَۃَ آلاَفٍ وَلِمَنْ شَہِدَ بَدْرًا مِنْ الأَنْصَارِ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ وَفَرَضَ لِمَنْ شَہِدَ الْحُدَیْبِیَۃَ ثَلاَثَۃَ آلاَفٍ وَقَالَ : مَنْ أَسْرَعَ فِی الْہِجْرَۃِ أَسْرَعَ بِہِ الْعَطَائُ وَمَنْ أَبْطَأَ فِی الْہِجْرَۃِ أَبْطَأَ بِہِ الْعَطَائُ فَلاَ یَلُومَنَّ رَجُلٌ إِلاَّ مُنَاخَ رَاحِلَتِہِ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০০১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سبقت لے جانے والوں اور نسب والوں کی فضیلت کا بیان
(١٢٩٩٦) حضرت ابوہریرہ (رض) بحرین سے عمر (رض) کے پاس آئے۔ ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : میں نے عشاء کی نماز ان کے ساتھ پڑھی، جب انھوں نے مجھے دیکھا، میں نے سلام کہا۔ انھوں نے کہا : کیا لے کر آئے ہو ؟ میں نے کہا : میں پانچ سو ہزار لے کر آیا ہوں۔ عمر (رض) نے کہا : تم کیا کہہ رہے ہو ؟ میں نے کہا : پانچ سو ہزار لے کر آیا ہوں۔ عمر (رض) نے کہا : تو اونگھ میں ہے، گھر میں جاؤ سو جاؤ، صبح آنا۔ ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : میں صبح آیا۔ عمر (رض) نے پوچھا : کیا لے کر آئے ہو میں نے کہا : پانچ سو ہزار۔ عمر (رض) نے کہا : واقعی ؟ میں نے کہا : ہاں۔ میں تو یہی جانتا ہوں۔ عمر (رض) نے لوگوں سے کہا : ابوہریرہ (رض) میرے پاس مال لے کر آیا ہے اگر تم چاہو تو ہم تمہیں شمار کر کے دے دیتے ہیں اور اگر چاہو تو ہم ماپ کر تم کو دے دیتے ہیں۔ ایک آدمی نے کہا : اے امیرالمومنین ! میں نے ان عجمیوں کو دیکھا ہے، وہ دیوان تیار کرتے ہیں، اس پر لوگوں کو دیتے ہیں۔ پس عمر (رض) نے دیوان تیار کیا اور مہاجرین کے لیے پانچ ہزار مقرر کیا اور انصار کے لیے چار ہزار مقرر کیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج (رض) کے لیے بارہ ہزار مقرر کیے۔
(۱۲۹۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ الأَصْبَہَانِیُّ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّہُ قَدِمَ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنَ الْبَحْرَیْنِ قَالَ وَصَلَّیْتُ مَعَہُ الْعِشَائَ فَلَمَّا رَآنِی سَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ : مَا قَدِمْتَ بِہِ؟ فَقُلْتُ : قَدِمْتُ بِخَمْسِمِائَۃِ أَلْفٍ قَالَ : تَدْرِی مَا تَقُولُ قَالَ فَقُلْتُ : قَدِمْتُ بِخَمْسِمِائَۃِ أَلْفٍ قَالَ : إِنَّکَ نَاعِسٌ ارْجِعْ إِلَی بَیْتِکَ فَنَمْ ثُمَّ اغْدُ عَلَیَّ قَالَ فَغَدَوْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ : مَا جِئْتَ بِہِ؟ قُلْتُ : خَمْسِمِائَۃِ أَلْفٍ قَالَ : طَیِّبٌ قُلْتُ : نَعَمْ لاَ أَعْلَمُ إِلاَّ ذَاکَ قَالَ فَقَالَ لِلنَّاسِ : إِنَّہُ قَدْ قَدِمَ عَلَیَّ مَالٌ کَثِیرٌ فَإِنْ شِئْتُمْ أَنْ نَعُدَّہُ لَکُمْ عَدًّا وَإِنْ شِئْتُمْ أَنْ نَکِیلَہُ لَکُمْ کَیْلاً فَقَالَ رَجُلٌ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنِّی رَأَیْتُ ہَؤُلاَئِ الأَعَاجِمَ یُدَوِّنُونَ دِیوَانًا یُعْطُونَ النَّاسَ عَلَیْہِ قَالَ فَدَوَّنَ الدَوَاوِینَ وَفَرَضَ لِلْمُہَاجِرِینَ فِی خَمْسَۃِ آلاَفٍ خَمْسَۃِ آلاَفٍ وَلِلأَنْصَارِ فِی أَرْبَعَۃِ آلافٍ أَرْبَعَۃِ آلاَفٍ وَفَرَضَ لأَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০০২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سبقت لے جانے والوں اور نسب والوں کی فضیلت کا بیان
(١٢٩٩٧) غفرہ عمر فرماتے ہیں : جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے، بحرین سے مال آیا۔ ابوبکر (رض) نے کہا : جس کی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کوئی چیز ہو وہ لے لے، جابر بن عبداللہ (رض) کھڑے ہوئے اور کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : اگر بحرین سے مال آیا تو میں تجھے اتنا اتنادوں گا۔ تین مرتبہ فرمایا اور اپنے ہاتھ سے مٹھی بنائی۔ پس ابوبکر (رض) نے کہا : کھڑے ہوجاؤ اور اپنے ہاتھ سے پکڑ لو۔ پس وہ پکڑے تو وہ پانچ سو تھے، ابوبکر (رض) نے کہا : ایک ہزار شمار کرو اور لوگوں میں دس دس درہم بانٹ دو اور کہا : وعدے کا وقت ہے، جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں سے کیا تھا۔ حتیٰ کہ جب آئندہ سال آیا تو بہت زیادہ مال آیا، پس آپ نے بیس بیس درہم تقسیم کیے، پھر بھی اس سے درہم بچ گئے، آپ نے خادموں کو پانچ پانچ درہم دیے اور کہا : وہ تمہارے خادم ہیں اور تمہاری خدمت کرتے ہیں، تمہارا علاج کرتے ہیں، پس ہم نے ان کو انعام دیا ہے۔ انھوں نے کہا : اگر آپ مہاجرین و انصار کو سبقت اور مقام کی وجہ سے فضیلت دے دیں۔ ابوبکر (رض) نے کہا : اس کا اجر اللہ پر ہے، بیشک معاش میں اسوہ ہی ترجیح سے بہتر ہے۔ پس آپ نے اپنی خلافت میں اسی پر عمل کیا، حتیٰ کہ جب میرے خیال میں جمادی الاخری کی تیرہ راتیں باقی رہ گئیں تو وہ فوت ہوگئے، پس عمر بن خطاب (رض) والی بنے۔ آپ نے فتوحات حاصل کیں، آپ کے پاس اموال آئے، ابوبکر (رض) نے ان اموال میں اپنی رائے اختیار کی اور میری ایک رائے ہے۔ میں اس کو جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لڑا ایسا نہ بناؤں گا کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لڑا ہے۔ پس عمر (رض) نے مہاجرین و انصار میں سے جو بدر میں حاضر ہوئے ان کے لیے پانچ پانچ ہزار مقرر کیے اور جن کا اسلام اہل بدر کے اسلام جیسا تھا، لیکن بدر میں حاضر نہ ہوئے تھے ان کے لیے چار چار ہزار مقرر کیے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج (رض) کے لیے بارہ بارہ ہزار مقرر کیے، سوائے صفیہ اور جویریہ کے ، ان کے لیے چھ چھ ہزار مقرر کیے۔ ان دونوں نے لینے سے انکار کردیا۔ عمر (رض) نے ان سے کہا : ان کو ہجرت کی وجہ سے زیادہ دیا ہے۔ دونوں نے کہا : ان کے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وجہ سے جو مقام تھا، اس بناء پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زیادہ حصہ دیا اور ہمارے لیے بھی وہی مقام ہے، پس عمر (رض) نے وہ پہچان لیا تو ان کے لیے بارہ بارہ ہزار مقرر کیے اور عباس (رض) کے لیے بارہ ہزار مقرر کیے اور اسامہ بن زید (رض) کے لیے چار ہزار اور عبداللہ بن عمر (رض) کے لیے تین ہزار۔ انھوں نے کہا : اے ابا جان اسامہ کو ایک ہزار زائد کیوں دیا، جو اس کے باپ کو فضیلت ہے، وہ میرے باپ کو نہیں ہے اور جو اس کے لیے ہے وہ میرے لیے نہیں ہے ؟ عمر (رض) نے کہا : اسامہ کے باپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تیرے باپ سے زیادہ محبوب تھے، اور اسامہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تجھ سے زیادہ محبوب تھے اور حسن و حسین (رض) کے لیے پانچ ہزار مقرر کیا، ان دونوں کو ان کے باپ سے ملا دیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مقام کی وجہ سے اور انصار و مہاجرین کی اولادوں کے لیے دو دو ہزار مقرر کیا، پس عمر بن ابی سلمہ پاس سے گزرے کہا، اسے ایک ہزار زائد دے دو ۔ محمد بن عبداللہ بن جحش نے ان سے کہا : جو اس کے باپ کا مقام تھا، وہ ہمارے باپ کا نہ تھا اور جو اس کا مقام ہے وہ ہمارا نہیں ہے۔ عمر (رض) نے کہا : میں نے اس کے لیے دو ہزار اس کے باپ ابو سلمہ کی وجہ سے اور اس کی ماں ام سلمہ کی وجہ سے ایک ہزار زائد دیا۔ اگر تیری بھی ماں اس کی ماں جیسی ہوتی تو تجھے بھی ایک ہزار زیادہ دیتا اور اہل مکہ کے لیے آٹھ سو مقرر کے، آپ کے پاس طلحہ بن عبیداللہ اپنے بھائی عثمان کو لائے۔ آپ نے اسے آٹھ سو دیا۔ نضر بن انس پاس سے گزرے، عمر (رض) نے فرمایا : اس کے لیے دو ہزار مقرر کر دو ۔ طلحہ نے کہا : میں بھی اس کی مثل آپ کے پاس لایا ہوں، اس کے لیے آٹھ سو اور اس کے لیے دو ہزار مقرر کیے ہیں ؟ عمر (رض) نے کہا : اس کا باپ احد کے دن مجھ سے ملا، اس نے مجھے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا کیا ؟ میں نے کہا : میں نہیں خیال کرتا کہ آپ قتل کردیے گئے ہیں، اس نے اپنی تلوار پکڑی اس کے نیام کو توڑا، اس نے کہا : اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قتل کر دییگئے ہیں تو اللہ زندہ ہے وہ نہیں فوت ہوگا، پس وہ لڑے حتیٰ کہ شہید کردیے گئے اور وہ فلاں فلاں جگہ بکریاں چراتے تھے۔
(۱۲۹۹۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ حَدَّثَنِی أَبُو مَعْشَرٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُمَرُ مَوْلَی غُفْرَۃَ وَغَیْرُہُ قَالَ : لَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ مَالٌ مِنَ الْبَحْرَیْنِ قَالَ أَبُو بَکْرٍ : مَنْ کَانَ لَہُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- شَیْئٌ أَوْ عِدَۃٌ فَلْیَقُمْ فَلْیَأْخُذْ فَقَامَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنْ جَائَ نِی مَالٌ مِنَ الْبَحْرَیْنِ لأُعْطِیَنَّکَ ہَکَذَا وَہَکَذَا ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ وَحَثَی بِیَدِہِ فَقَالَ لَہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : قُمْ فَخُذْ بِیَدِکَ فَأَخَذَ فَإِذَا ہُنَّ خَمْسُمِائَۃٍ فَقَالَ : عُدُّوا لَہُ أَلْفًا وَقَسَمَ بَیْنَ النَّاسِ عَشْرَۃَ دَرَاہِمَ عَشْرَۃَ دَرَاہِمَ وَقَالَ : إِنَّمَا ہَذِہِ مَوَاعِیدُ وَعَدَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ حَتَّی إِذَا کَانَ عَامٌ مُقْبِلٌ جَائَ مَالٌ أَکْثَرُ مِنْ ذَلِکَ الْمَالِ فَقَسَمَ بَیْنَ النَّاسِ عِشْرِینَ دِرْہَمًا عِشْرِینَ دِرْہَمًا وَفَضَلَتْ مِنْہُ فَضْلَۃٌ فَقَسَمَ لِلْخَدَمِ خَمْسَۃَ دَرَاہِمَ خَمْسَۃَ دَرَاہِمَ وَقَالَ : إِنَّ لَکُمْ خَدَمًا یَخْدُمُونَکُمْ وَیُعَالِجُونَ لَکُمْ فَرَضَخْنَا لَہُمْ فَقَالُوا : لَوْ فَضَّلْتَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارَ لِسَابِقَتِہِمْ وَلِمَکَانِہِمْ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَجْرُ أُولَئِکَ عَلَی اللَّہِ إِنَّ ہَذَا الْمَعَاشَ الأُسْوَۃُ فِیہِ خَیْرٌ مِنَ الأَثَرَۃِ۔فَعَمِلَ بِہَذَا وِلاَیَتَہُ حَتَّی إِذَا کَانَ سَنَۃَ أُرَاہُ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ فِی جُمَادَی الآخِرَ مِنْ لَیَالٍ بَقِینَ مِنْہُ مَاتَ فَوَلِیَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَفَتَحَ الْفُتُوحَ وَجَائَ تْہُ الأَمْوَالُ فَقَالَ : إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَأَی فِی ہَذَا الْمَالِ رَأْیًا وَلِی فِیہِ رَأْیٌ آخَرُ لاَ أَجْعَلُ مَنْ قَاتَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَمَنْ قَاتَلَ مَعَہُ فَفَرَضَ لِلْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ مِمَّنْ شَہِدَ بَدْرًا خَمْسَۃَ آلاَفٍ خَمْسَۃَ آلاَفٍ وَفَرَضَ لِمَنْ کَانَ لَہُ إِسْلاَمٌ کَإِسْلاَمِ أَہْلِ بَدْرٍ وَلَمْ یَشْہَدْ بَدْرًا أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ وَفَرَضَ لأَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا إِلاَّ صَفِیَّۃَ وَجُوَیْرِیَۃَ فَرْضَ لَہُمَا سِتَّۃَ آلاَفٍ فَأَبَتَا أَنْ تَقْبَلاَ فَقَالَ لَہُمَا : إِنَّمَا فَرَضْتُ لَہُنَّ لِلْہِجْرَۃِ فَقَالَتَا : إِنَّمَا فَرَضْتَ لَہُنَّ لِمَکَانِہِنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ لَنَا مِثْلُہُ فَعَرَفَ ذَلِکَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَفَرَضَ لَہُمَا اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا وَفَرَضَ لِلْعَبَّاسِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا وَفَرَضَ لأُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ أَرْبَعَۃَ آلاَفٍ وَفَرَضَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ ثَلاَثَۃَ آلاَفٍ فَقَالَ : یَا أَبَہْ لِمَ زِدْتَہُ عَلَیَّ أَلْفًا مَا کَانَ لأَبِیہِ مِنَ الْفَضْلِ مَا لَمْ یَکُنْ لأَبِی وَمَا کَانَ لَہُ مَا لَمْ یَکُنْ لِی فَقَالَ : إِنَّ أَبَا أُسَامَۃَ کَانَ أَحَبَّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ أَبِیکَ وَکَانَ أُسَامَۃُ أَحَبَّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْکَ وَفَرَضَ لِلْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا خَمْسَۃَ آلاَفٍ خَمْسَۃَ آلاَفٍ أَلْحَقَہُمَا بِأَبِیہِمَا لِمَکَانِہِمَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَفَرَضَ لأَبْنَائِ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ أَلْفَیْنِ أَلْفَیْنِ فَمَرَّ بِہِ عُمَرُ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ فَقَالَ : زِیدُوہُ أَلْفًا فَقَالَ لَہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَحْشٍ : مَا کَانَ لأَبِیہِ مَا لَمْ یَکُنْ لآبَائِنَا وَمَا کَانَ لَہُ مَا لَمْ یَکُنْ لَنَا قَالَ : إِنِّی فَرَضْتُ لَہُ بِأَبِیہِ أَبِی سَلَمَۃَ أَلْفَیْنِ وَزِدْتُہُ بِأُمِّہِ أُمِّ سَلَمَۃَ أَلْفًا فَإِنْ کَانَتْ لَکَ أُمٌّ مِثْلُ أُمِّہِ زِدْتُکَ أَلْفًا وَفَرَضَ لأَہْلِ مَکَّۃَ وَالنَّاسِ ثَمَانَمِائَۃٍ فَجَائَ ہُ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بِأَخِیہِ عُثْمَانَ فَفَرَضَ لَہُ ثَمَانَمِائَۃٍ فَمَرَّ بِہِ النَّضْرُ بْنُ أَنَسٍ فَقَالَ عُمَرُ : افْرِضُوا لَہُ فِی أَلْفَیْنِ فَقَالَ لَہُ طَلْحَۃُ جِئْتُکَ بِمِثْلِہِ فَفَرَضْتَ لَہُ ثَمَانَمِائَۃٍ وَفَرَضْتَ لِہَذَا أَلْفَیْنِ فَقَالَ : إِنَّ أَبَا ہَذَا لَقِیَنِی یَوْمَ أُحُدٍ فَقَالَ لِی : مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقُلْتُ : مَا أُرَاہُ إِلاَّ قَدْ قُتِلَ فَسَلَّ سَیْفَہُ وَکَسَرَ غِمْدَہُ فَقَالَ : إِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ قُتِلَ فَإِنَّ اللَّہَ حَیٌّ لاَ یَمُوتُ فَقَاتَلَ حَتَّی قُتِلَ وَہَذَا یَرْعَی الشَّائَ فِی مَکَانِ کَذَا وَکَذَا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০০৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سبقت لے جانے والوں اور نسب والوں کی فضیلت کا بیان
(١٢٩٩٨) سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مہاجرین کو لکھا، پانچ ہزار اور انصار کو چار ہزار اور مہاجرین کے بیٹوں میں سے جو بدر میں حاضر نہیں ہوئے ان کے لیے چار ہزار۔ ان میں عمر بن ابی سلمہ اور اسامہ بن زید اور محمد بن عبداللہ اور عبداللہ بن عمر (رض) تھے۔ عبدالرحمن بن عوف (رض) نے کہا : ابن عمر (رض) ان میں نہیں ہیں، وہ، وہ ، وہ ہیں۔ ابن عمر (رض) نے ابن عوف سے کہا : اس کے لیے پانچ ہزار لکھو اور میرے لیے چار ہزار لکھا۔ عبداللہ نے کہا : میں اس کا ارادہ نہیں رکھتا۔ عمر (رض) نے کہا، اللہ کی قسم ! میں اور تو پانچ ہزار پر جمع نہیں ہوسکتے۔
(۱۲۹۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّیْمِیُّ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ الْمُہَاجِرِینَ عَلَی خَمْسَۃِ آلاَفٍ وَالأَنْصَارَ عَلَی أَرْبَعَۃِ آلاَفٍ وَمَنْ لَمْ یَشْہَدْ بَدْرًا مِنْ أَبْنَائِ الْمُہَاجِرِینَ عَلَی أَرْبَعَۃِ آلاَفٍ فَکَانَ مِنْہُمْ عُمَرُ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الأَسَدِ الْمَخْزُومِیُّ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَحْشٍ الأَسَدِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ : إِنَّ ابْنَ عُمَرَ لَیْسَ مِنْ ہَؤُلاَئِ إِنَّہُ وَإِنَّہُ وَإِنَّہُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : إِنْ کَانَ لِی حَقٌّ فَأَعْطِنِیہِ وَإِلاَّ فَلاَ تُعْطِنِی فَقَالَ عُمَرُ لاِبْنِ عَوْفٍ : اکْتُبْہُ عَلَی خَمْسَۃِ آلاَفٍ وَاکْتُبْنِی عَلَی أَرْبَعَۃِ آلاَفٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : لاَ أُرِیدُ ہَذَا فَقَالَ عُمَرُ : وَاللَّہِ لاَ أَجْتَمِعُ أَنَا وَأَنْتَ عَلَی خَمْسَۃِ آلاَفٍ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَفَّانُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ۔ [ضعیف]
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَفَّانُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০০৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کو دینے کا بیان
(١٢٩٩٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مال چھوڑے وہ اس کے ورثاء کے لیے ہے اور جو قرض یا بال بچے چھوڑے تو اس کے ذمہ دار ہم ہیں۔
(۱۲۹۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ تَرَکَ مَالاً فَلِوَرَثَتِہِ وَمَنْ تَرَکَ کَلاًّ فَإِلَیْنَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۱۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০০৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کو دینے کا بیان
(١٣٠٠٠) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں : میں مومنوں کے ان کی جانوں سے بھی زیادہ قریب ہوں جو مال چھوڑے تو اس کے اہل کے لیے ہے اور جو قرض چھوڑے یا بال بچے وہ میری طرف ہیں اور میرے ذمہ ہیں۔
(۱۳۰۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : أَنَا أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ مَنْ تَرَکَ مَالاً فَلأَہْلِہِ وَمَنْ تَرَکَ دَیْنًاأَوْضَیَاعًافَإِلَیَّوَعَلَیَّ ۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ فِی حَدِیثٍ طَوِیلٍ فِی خُطْبَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ مسلم ۸۶۷]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ فِی حَدِیثٍ طَوِیلٍ فِی خُطْبَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ مسلم ۸۶۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০০৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اولاد کو دینے کا بیان
(١٣٠٠١) حضرت زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس تھے۔ ایک دیہاتی عورت آئی، اس نے کہا : اے امیرالمومنین میں خفاف بن ایماء کی بیٹی ہوں، میرے باپ حدیبیہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حاضر ہوئے تھے۔ عمر (رض) نے کہا : نسب قریبی ہے، اس نے کہا : میری چھوٹی چھوٹی بیٹیاں ہیں اور ان میں سے بڑی بکری کے پائے پکانے کی طاقت بھی نہیں رکھتی۔ حضرت عمر (رض) نے اس کے لیے ایک اونٹ کھانے اور پہننے کی چیزوں کا حکم دیا۔ ایک آدمی نے کہا : آپ نے اسے زیادہ دے دیا ہے۔ عمر (رض) نے کہا : اس کا باپ حدیبیہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حاضر تھا اور شاید وہ شہر کی فتح میں بھی شامل ہوں ۔ اس کا حصہ بھی اس میں ہے اور ہم سے فضل و کمال میں اپنے جیسا سمجھتے ہیں، کیا میں اس کو یہ نہ دوں۔
(۱۳۰۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ أَسْلَمَ أَنَّہُ قَالَ : کُنَّا یَوْمًا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذْ جَائَ تْہُ امْرَأَۃٌ أَعْرَابِیَّۃٌ فَقَالَتْ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَنَا ابْنَۃُ خُفَافِ بْنِ إِیمَائٍ شَہِدَ أَبِی الْحُدَیْبِیَۃَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ عُمَرُ : نَسَبٌ قَرِیبٌ قَالَتْ تَرَکْتُ بَنِیَّ وَمَا یُنْضِجُ أَکْبَرُہُمُ الْکُرَاعَ فَأَمَرَ لَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِجَمَلٍ مُوقَرٍ طَعَامًا وَکِسْوَۃً فَقَالَ رَجُلٌ : أَکْثَرَتَ لَہَا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَقَالَ : شَہِدَ أَبُوہَا الْحُدَیْبِیَۃَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلَعَلَّہُ قَدْ شَہِدَ فَتْحَ مَدِینَۃِ کَذَا وَفَتْحَ مَدِینَۃِ کَذَا فَحَظُّہُ فِیہَا وَنَحْنُ نَجْبِیہَا أَفَلاَ أُعْطِیہَا مِنْ ذَلِکَ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ۔ [صحیح بخاری ۴۱۶۱]
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ۔ [صحیح بخاری ۴۱۶۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০০৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کا کہنا کہ مسلمانوں میں سے ہر ایک کا بیت المال میں حق ہے
(١٣٠٠٢) حصرت زید بن اسلم اپنیوالد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے کہا : میں نے عمر (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے اس مال کو جمع کرو۔ پس دیکھو کیسے تم اس کے اہل کا خیال کرتے ہو ؟ پھر ان سے کہا : میں تم کو حکم دیتا ہوں، اس مال کو جمع کرو، پس دیکھو کیسے تم اس کا اہل خیال کرتے ہو ؟ اور میں نے اللہ کی کتاب کی آیات پڑھی ہیں : { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ الی قولہ أُولَئِکَ ہُمُ الصَّادِقُونَ } اللہ کی قسم ! وہ ان اکیلوں کے لیے نہیں ہے { وَالَّذِینَ تَبَوَّئُ وا الدَّارَ وَالإِیمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ یُحِبُّونَ مَنْ ہَاجَرَ إِلَیْہِمْ وَلاَ یَجِدُونَ فِی صُدُورِہِمْ حَاجَۃً مِمَّا أُوتُوا وَیُؤْثِرُونَ عَلَی أَنْفُسِہِمْ } اللہ کی قسم ! ان اکیلوں کے لیے بھی نہیں { وَالَّذِینَ جَائُ وا مِنْ بَعْدِہِمْ } اللہ کی قسم مسلمانوں میں سے ہر ایک کا اس مال میں حق ہے اسے دیا جائے یا نہ دیا جائے، اگرچہ عدن کا چرواہا ہی کیوں نہ ہو۔
(۱۳۰۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ َخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ َخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ َالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : اجْتَمِعُوا لِہَذَا الْمَالِ فَانْظُرُوا لِمَنْ تَرَوْنَہُ ثُمَّ قَالَ لَہُمْ : إِنِّی أَمَرْتُکُمْ أَنْ تَجْتَمِعُوا لِہَذَا الْمَالِ فَتَنْظُرُوا لِمَنْ تَرَوْنَہُ وَإِنِّی قَدْ قَرَأْتُ آیَاتٍ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ سَمِعْتُ اللَّہَ یَقُولُ {مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی فَلِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِی الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینِ وَابْنِ السَّبِیلِ کَیْلاَ یَکُونَ دُولَۃً بَیْنَ الأَغْنِیَائِ مِنْکُمْ وَمَا آتَاکُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا وَاتَّقُوا اللَّہَ إِنَّ اللَّہَ شَدِیدُ الْعِقَابِ لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ الَّذِینَ أُخْرِجُوا مِنْ دِیَارِہِمْ وَأَمْوَالِہِمْ یَبْتَغُونَ فَضْلاً مِنَ اللَّہِ وَرِضْوَانًا وَیَنْصُرُونَ اللَّہَ وَرَسُولَہُ أُولَئِکَ ہُمُ الصَّادِقُونَ} وَاللَّہِ مَا ہُوَ لِہَؤُلاَئِ وَحْدَہُمْ { وَالَّذِینَ تَبَوَّئُ وا الدَّارَ وَالإِیمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ یُحِبُّونَ مَنْ ہَاجَرَ إِلَیْہِمْ وَلاَ یَجِدُونَ فِی صُدُورِہِمْ حَاجَۃً مِمَّا أُوتُوا وَیُؤْثِرُونَ عَلَی أَنْفُسِہِمْ } الآیَۃَ وَاللَّہِ مَا ہُوَ لِہَؤُلاَئِ وَحْدَہُمْ { وَالَّذِینَ جَائُ وا مِنْ بَعْدِہِمْ } الآیَۃَ وَاللَّہِ مَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ لَہُ حَقٌّ فِی ہَذَا الْمَالِ أُعْطَی مِنْہُ أَوْ مُنِعَ حَتَّی رَاعٍ بِعَدَنَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০০৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کا کہنا کہ مسلمانوں میں سے ہر ایک کا بیت المال میں حق ہے
(١٣٠٠٣) مالک بن اوس نے حضرت عمر (رض) سے ایک قصہ بیان کیا، پھر تلاوت کی : { إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِینِ } آخر تک۔ یہ ان کے لیے ہے۔ پھر تلاوت کی : { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ } آخر تک۔ پھر کہا : یہ ان کے لیے ہے پھر تلاوت کی { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی } آخر تک۔ پھر کہا : یہ ان کے لیے ہے۔ پھر پڑھا : { لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ } آخر تک۔ پھر یہ مہاجروں کے لیے ہے اور کہا : { وَالَّذِینَ تَبَوَّئُ وا الدَّارَ وَالإِیمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ } آخر تک۔ پھر کہا : اس آیت نے تمام مسلمانوں کو شامل کردیا ہے، مسلمانوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں، جس کا اس مال میں حق نہ ہو سوائے غلاموں کے۔ پس اگر میں زندہ رہا تو مسلمانوں میں سے کوئی بھی ایسا نہ ہوگا کہ جسے اس کا حق نہ پہنچے حتیٰ کہ ایک چرواہا سُر میں یا حمیر میں ہو تو اسے اس کا حق ملے گا اور اس کی پیشانی پر پسینہ بھی نہ آئے گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اس حدیث میں کئی معنوں کا احتمال ہے، ہم کہہ سکتے ہیں کہ کوئی بھی ایسا نہیں کہ اسے ضرورت سے دیا جاسکتا ہے، اہل صدقہ میں سے اور اہل فئی میں سے۔ وہ لوگ جو غزوؤں پر جاتے ہیں مگر اس کے لیے اس مال فئی یا صدقہ میں اس کا حق ہے، یہ اس کے سب سے عمدہ معنیٰ ہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ کے بارے میں فرمایا : اس میں غنی اور کمانے والے کے لیے کوئی حق نہیں ہے اور جو میں نے اہل علم سے یاد کیا ہے کہ اعراب کو فئی میں سے نہیں دیا جائے گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اس حدیث میں کئی معنوں کا احتمال ہے، ہم کہہ سکتے ہیں کہ کوئی بھی ایسا نہیں کہ اسے ضرورت سے دیا جاسکتا ہے، اہل صدقہ میں سے اور اہل فئی میں سے۔ وہ لوگ جو غزوؤں پر جاتے ہیں مگر اس کے لیے اس مال فئی یا صدقہ میں اس کا حق ہے، یہ اس کے سب سے عمدہ معنیٰ ہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ کے بارے میں فرمایا : اس میں غنی اور کمانے والے کے لیے کوئی حق نہیں ہے اور جو میں نے اہل علم سے یاد کیا ہے کہ اعراب کو فئی میں سے نہیں دیا جائے گا۔
(۱۳۰۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃٍ ذَکَرَہَا قَالَ ثُمَّ تَلاَ { إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِینِ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ فَقَالَ : ہَذِہِ لِہَؤُلاَئِ ثُمَّ تَلاَ { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ ثُمَّ قَالَ : ہَذَا لِہَؤُلاَئِ ثُمَّ تَلاَ { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ ثُمَّ قَرَأَ { لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ ثُمَّ قَالَ : ہَؤُلاَئِ الْمُہَاجِرُونَ ثُمَّ تَلاَ { وَالَّذِینَ تَبَوَّئُ وا الدَّارَ وَالإِیمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ فَقَالَ : ہَؤُلاَئِ الأَنْصَارِ قَالَ وَقَالَ { وَالَّذِینَ جَائُ وا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلإِخْوَانِنَا الَّذِینَ سَبَقُونَا بِالإِیمَانِ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ قَالَ : فَہَذِہِ اسْتَوْعَبَتِ النَّاسَ فَلَمْ یَبْقَ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ وَلَہُ فِی ہَذَا الْمَالِ حَقٌّ إِلاَّ مَا تَمْلِکُونَ مِنْ رَقِیقِکُمْ فَإِنْ أَعِشْ إِنْ شَائَ اللَّہُ لَمْ یَبْقَ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِینِ إِلاَّ سَیَأْتِیہِ حَقُّہُ حَتَّی الرَّاعِی بِسُرَّ وَحِمْیَرَ یَأْتِیہِ حَقُّہُ وَلَمْ یَعْرَقْ فِیہِ جَبِینُہُ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَذَا الْحَدِیثُ یَحْتَمِلُ مَعَانِیَ مِنْہَا أَنْ نَقُولَ لَیْسَ أَحَدٌ یُعْطَی بِمَعْنَی حَاجَۃً مِنْ أَہْلِ الصَّدَقَۃِ أَوْ مَعْنَی أَنَّہُ مِنْ أَہْلِ الْفَیْئِ الَّذِینَ یَغْزُونَ إِلاَّ وَلَہُ حَقٌّ فِی ہَذَا الْمَالِ الْفَیْئِ أَوِ الصَّدَقَۃِ وَہَذَا کَأَنَّہُ أَوْلَی مَعَانِیہِ فَقَدْ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی الصَّدَقَۃِ: لاَ حَظَّ فِیہَا لَغَنِیٍّ وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ مُکْتَسِبٍ۔ وَالَّذِی أَحْفَظُ عَنْ أَہْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الأَعْرَابَ لاَ یُعْطَوْنَ مِنَ الْفَیْئِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ مَضَی ہَذَا فِی حَدِیثِ بُرَیْدَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَقَدْ حَکَی أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ الشَّافِعِیُّ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَنَّہُ قَالَ فِی کِتَابِ السِّیَرِ الْقَدِیمِ مَعْنَی ہَذَا ثُمَّ اسْتَثْنَی فَقَالَ: إِلاَّ أَنْ لاَ یُصَابَ أَحَدُ الْمَالَیْنِ وَیُصَابَ الآخَرُ وَ بِالصِّنْفَیْنِ إِلَیْہِ حَاجَۃٌ فَیُشَرَّکُ بَیْنَہُمْ فِیہِ قَالَ وَقَدْ أَعَانَ أَبُوبَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی خُرُوجِہِ إِلَی أَہْلِ الرِّدَّۃِ بِمَالٍ أَتَی بِہِ عَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ مِنْ صَدَقَۃِ قَوْمِہِ فَلَمْ یُنْکَرْ عَلَیْہِ ذَلِکَ إِذْ کَانَتْ بِالْقَوْمِ إِلَیْہِ حَاجَۃٌ وَالْفَیْئُ مِثْلُ ذَلِکَ۔ [صحیح]
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہَذَا الْحَدِیثُ یَحْتَمِلُ مَعَانِیَ مِنْہَا أَنْ نَقُولَ لَیْسَ أَحَدٌ یُعْطَی بِمَعْنَی حَاجَۃً مِنْ أَہْلِ الصَّدَقَۃِ أَوْ مَعْنَی أَنَّہُ مِنْ أَہْلِ الْفَیْئِ الَّذِینَ یَغْزُونَ إِلاَّ وَلَہُ حَقٌّ فِی ہَذَا الْمَالِ الْفَیْئِ أَوِ الصَّدَقَۃِ وَہَذَا کَأَنَّہُ أَوْلَی مَعَانِیہِ فَقَدْ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی الصَّدَقَۃِ: لاَ حَظَّ فِیہَا لَغَنِیٍّ وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ مُکْتَسِبٍ۔ وَالَّذِی أَحْفَظُ عَنْ أَہْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الأَعْرَابَ لاَ یُعْطَوْنَ مِنَ الْفَیْئِ۔ قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ مَضَی ہَذَا فِی حَدِیثِ بُرَیْدَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَقَدْ حَکَی أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ الشَّافِعِیُّ عَنِ الشَّافِعِیِّ أَنَّہُ قَالَ فِی کِتَابِ السِّیَرِ الْقَدِیمِ مَعْنَی ہَذَا ثُمَّ اسْتَثْنَی فَقَالَ: إِلاَّ أَنْ لاَ یُصَابَ أَحَدُ الْمَالَیْنِ وَیُصَابَ الآخَرُ وَ بِالصِّنْفَیْنِ إِلَیْہِ حَاجَۃٌ فَیُشَرَّکُ بَیْنَہُمْ فِیہِ قَالَ وَقَدْ أَعَانَ أَبُوبَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی خُرُوجِہِ إِلَی أَہْلِ الرِّدَّۃِ بِمَالٍ أَتَی بِہِ عَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ مِنْ صَدَقَۃِ قَوْمِہِ فَلَمْ یُنْکَرْ عَلَیْہِ ذَلِکَ إِذْ کَانَتْ بِالْقَوْمِ إِلَیْہِ حَاجَۃٌ وَالْفَیْئُ مِثْلُ ذَلِکَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০০৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بالغ کے لیے حصہ مقرر کیا جائے جو اس کی مثل لڑنے کی طاقت رکھتا ہو
(١٣٠٠٤) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احد کے دن اس کو لڑنے کے لیے بلایا۔ ابن عمر (رض) نے فرمایا : میں چودہ برس کا ہوں، پس آپ نے مجھے اجازت نہ دی، پھر خندق کے دن بلایا میں نے کہا : میں پندرہ برس کا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اجازت دے دی۔ نافع کہتے ہیں : میں عمر بن عبدالعزیز کے پاس آیا، جب وہ خلیفہ تھے، میں نے یہ حدیث بیان کی۔ انھوں نے کہا : یہ چھوٹے اور بڑے کے درمیان حد ہے، پھر اپنے عاملوں کو لکھا کہ اس کے لیے حصہ مقرر کرو جو پندرہ برس کا ہے اور جو اس کے علاوہ ہو اسے گھر والوں سے ملا دو ۔
(۱۳۰۰۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْخَثْعَمِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالَ حَدَّثَنِی نَافِعٌ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَرَضَہُ یَوْمَ أُحُدٍ لِلْقِتَالِ قَالَ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ سَنَۃً فَلَمْ یُجِزْنِی قَالَ ثُمَّ عَرَضَنِی یَوْمَ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَۃَ سَنَۃً فَأَجَازَنِی۔ قَالَ نَافِعٌ : فَقَدِمْتُ عَلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَہُوَ إِذْ ذَاکَ خَلِیفَۃٌ فَحَدَّثْتُ ہَذَا الْحَدِیثَ فَقَالَ : إِنَّ ہَذَا لَحَدٌّ بَیْنَ الصَّغِیرِ وَالْکَبِیرِ ثُمَّ کَتَبَ إِلَی عُمَّالِہِ أَنْ یَفْرِضُوا لِمَنْ بَلَغَ خَمْسَ عَشْرَۃَ سَنَۃً وَمَا کَانَ دُونَ ذَلِکَ أَنْ یَجْعَلُوہُ مَعَ الْعِیَالِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ بخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ عُبَیْدِاللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ بخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩০১০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بالغ کے لیے حصہ مقرر کیا جائے جو اس کی مثل لڑنے کی طاقت رکھتا ہو
(١٣٠٠٥) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے کہا : اس مال فئی کو جمع کرو تاکہ ہم اندازہ لگائیں۔ پھر بعد میں یہی کہا کہ میں نے تم کو حکم دیا ہے، اسے جمع کرو تاکہ ہم اندازہ لگائیں اور میں نے اللہ کی کتاب میں پڑھا ہے، میں ان سے بے پروا ہوں۔ اللہ فرماتے ہیں : { مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی فَلِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ } إِلَی قَوْلِہِ { شَدِیدُ الْعِقَابِ } اللہ کی قسم یہ ان اکیلوں کے لیے نہیں ہے پھر پڑھا { لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ الَّذِینَ أُخْرِجُوا مِنْ دِیَارِہِمْ وَأَمْوَالِہِمْ } پھر پڑھا : { وَالَّذِینَ جَائُ وا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلإِخْوَانِنَا الَّذِینَ سَبَقُونَا بِالإِیمَانِ } اللہ کی قسم ! ان کے لیے بھی نہیں اور اگر آئندہ سال میں باقی رہا تو میں ضرور ملاؤں گا آخری لوگوں کو بھی پہلوں سے پس میں ضرور ان کو ایک ہی قسم بناؤں گا۔ جب وہ تقسیم کر رہے تھے تو ان کا بیٹا آیا۔ عبدالرحمن بن لہیہ جو عمر کی ایک بیوی سے تھا اس نے کہا : مجھے انگوٹھی پہناؤ۔ عمر (رض) نے اسے کہا : اپنی ماں سے کہو، وہ تجھے ستو پلائے، اللہ کی قسم ! اسے کوئی چیز نہ دی۔
(۱۳۰۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اجْتَمِعُوا لِہَذَا الْفَیْئِ حَتَّی نَنْظُرَ فِیہِ قَالَ ثُمَّ قَالَ لَہُمْ بَعْدُ إِنِّی قَدْ کُنْتُ أَمَرْتُکُمْ أَنْ تَجْتَمِعُوا لَہُ حَتَّی نَنْظُرَ فِیہِ وَإِنِّی قَرَأْتُ آیَاتٍ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَاسْتَغْنَیْتُ بِہِنَّ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {مَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی فَلِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ} إِلَی قَوْلِہِ { شَدِیدُ الْعِقَابِ} وَاللَّہِ مَا ہُوَ لِہَؤُلاَئِ وَحْدَہُمْ ثُمَّ قَرَأَ { لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ الَّذِینَ أُخْرِجُوا مِنْ دِیَارِہِمْ وَأَمْوَالِہِمْ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ ثُمَّ قَرَأَ {وَالَّذِینَ جَائُ وا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلإِخْوَانِنَا الَّذِینَ سَبَقُونَا بِالإِیمَانِ} وَاللَّہِ مَا ہُوَ لِہَؤُلاَئِ وَحْدَہُمْ وَلَئِنْ بَقِیتُ إِلَی قَابِلٍ لأُلْحِقَنَّ آخِرَ النَّاسِ بِأَوَّلِہِمْ فَلأَجْعَلَنَّہُمْ بَبَّانًا وَاحِدًا یَعْنِی بَاجًا وَاحِدًا قَالَ : فَجَائَ ابْنٌ لَہُ وَہُوَ یَقْسِمُ یُقَالُ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنُ لُہَیَّۃَ امْرَأَۃٍ کَانَتْ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَہُ : اکْسُنِی خَاتَمًا فَقَالَ لَہُ : الْحَقْ بِأُمِّکَ تَسْقِیکَ شَرْبَۃً مِنْ سَوِیقٍ فَوَاللَّہِ مَا أَعْطَاہُ شَیْئًا۔ [ضعیف]
তাহকীক: