আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

خلع اور طلاق کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩১০ টি

হাদীস নং: ১৫১৪৩
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کتنی طلاقوں کو شمار کرے یا شمار نہ کرے

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ خاوند بیوی سے تین طلاق کے بعد تعلق توڑ لے گا ایک یا دو طلاق کے بعد تعلق ختم نہ ہوگا۔
(١٥١٣٧) مزیدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : وہ عورت اس کے پاس رہے گی انھیں طلاقوں کے حساب سے جو اس کی باقی رہتی ہیں، سعید کہتے ہیں کہ قتادی نے اسی قول کو قبول کیا ہے کہ آدمی نے بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دے دی۔ پھر وہ شادی کرلیتی ہے پھر وہ مرد اس کو اپنی طرف واپس لاتا ہے۔
(۱۵۱۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ ہَجَرَ یُقَالُ لَہُ مَزِیدَۃُ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ہِیَ عِنْدَہُ عَلَی مَا بَقِیَ مِنْ طَلاَقِہَا قَالَ قَالَ سَعِیدٌ : وَکَانَ قَتَادَۃُ یَأْخُذُ بِہَذَا الْقَوْلِ یَعْنِی فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ تَطْلِیقَۃً أَوْ تَطْلِیقَتَیْنِ ثُمَّ تَزَوَّجُ ثُمَّ یُرَاجِعُہَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১৪৪
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کتنی طلاقوں کو شمار کرے یا شمار نہ کرے

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ خاوند بیوی سے تین طلاق کے بعد تعلق توڑ لے گا ایک یا دو طلاق کے بعد تعلق ختم نہ ہوگا۔
(١٥١٣٨) مزیدہ بن جابر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے حضرت علی (رض) سے سنا، فرماتے ہیں کہ یہ عورت مرد کے پاس رہے گی باقی ماندہ طلاقوں پر۔
(۱۵۱۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ عَنْ مَزِیدَۃَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : ہِیَ عِنْدَہُ عَلَی مَا بَقِیَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১৪৫
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کتنی طلاقوں کو شمار کرے یا شمار نہ کرے

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ خاوند بیوی سے تین طلاق کے بعد تعلق توڑ لے گا ایک یا دو طلاق کے بعد تعلق ختم نہ ہوگا۔
(١٥١٣٩) عبدالرحمن بن ابی لیلی حضرت ابی بن کعب سے نقل فرماتے ہیں کہ یہ عورت باقی ماندہ طلاقوں پر اپنے خاوند کے پاس رہے گی، یعنی ایسا شخص جس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو وہ اس سے الگ ہوگی۔ اس نے کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرلیا، تو اس نے بھی طلاق دے دی۔ پھر پہلے خاوند نے دوبارہ نکاح کرلیا تو یہ پہلے خاوند کے پاس رہے گی باقی ماندہ طلاقوں کی بنیاد پر۔
(۱۵۱۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ مَطَرٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : ہِی عَلَی مَا بَقِیَ مِنَ الطَّلاَقِ یَعْنِی فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ فَتَبِینُ مِنْہُ فَتَزَوَّجُ زَوْجًا فَیُطَلِّقُہَا فَیَتَزَوَّجُہَا الأَوَّلُ قَالَ : ہِیَ عَلَی مَا بَقِیَ مِنْ طَلاَقِہَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১৪৬
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کتنی طلاقوں کو شمار کرے یا شمار نہ کرے

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ خاوند بیوی سے تین طلاق کے بعد تعلق توڑ لے گا ایک یا دو طلاق کے بعد تعلق ختم نہ ہوگا۔
(١٥١٤٠) ابن سیرین حضرت عمران بن حصین سے نقل فرماتے ہیں کہ یہ عورت باقی ماندہ طلاقوں پر ہی اپنے پہلے خاوند کے پاس رہے گی۔

عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس (رض) سے اس کے برخلاف منقول ہے۔
(۱۵۱۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : ہِیَ عَلَی مَا بَقِیَ مِنَ الطَّلاَقِ۔

وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِخِلاَفِ ذَلِکَ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১৪৭
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کتنی طلاقوں کو شمار کرے یا شمار نہ کرے

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ خاوند بیوی سے تین طلاق کے بعد تعلق توڑ لے گا ایک یا دو طلاق کے بعد تعلق ختم نہ ہوگا۔
(١٥١٤١) وبرہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دے دیتا ہے، پھر کوئی دوسرا شخص اس عورت سے شادی کرلیتا ہے، پھر پہلا خاوند دوبارہ شادی کرلیتا ہے تو وہ نئے سرے سے تین طلاق دینے کا مجاز ہے۔
(۱۵۱۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ وَبَرَۃَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَۃً أَوْ تَطْلِیقَتَیْنِ ثُمَّ تَزَوَّجَہَا رَجُلٌ آخَرَ ثُمَّ تَزَوَّجَہَا ہُوَ بَعْدُ قَالَ : تَکُونُ عَلَی طَلاَقٍ مُسْتَقْبَلٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১৪৮
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کتنی طلاقوں کو شمار کرے یا شمار نہ کرے

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ خاوند بیوی سے تین طلاق کے بعد تعلق توڑ لے گا ایک یا دو طلاق کے بعد تعلق ختم نہ ہوگا۔
(١٥١٤٢) طاؤس حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جو بیوی کو دو طلاقیں دے دیتا ہے، پھر اس عورت سے کوئی شخص شادی کرلیتا ہے، پھر وہ اسے طلاق دے دیتا ہے یا فوت ہوجاتا ہے، پھر اس عورت سے اس کا پہلا خاوند شادی کرلیتا ہے تو اب اس کو تین طلاق دینے کا اختیار ہوگا۔
(۱۵۱۴۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْمِہْرَجَانِیُّ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ تَطْلِیقَتَیْنِ ثُمَّ یَتَزَوَّجُہَا رَجُلٌ آخَرَ فَیُطَلِّقُہَا أَوْ یَمُوتُ عَنْہَا فَیَتَزَوَّجُہَا زَوْجُہَا الأَوَّلُ قَالَ: فَتَکُونُ عَلَی طَلاَقٍ جَدِیدٍ ثَلاَثٍ۔

وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১৪৯
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کتنی طلاقوں کو شمار کرے یا شمار نہ کرے

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ خاوند بیوی سے تین طلاق کے بعد تعلق توڑ لے گا ایک یا دو طلاق کے بعد تعلق ختم نہ ہوگا۔
(١٥١٤٣) محمد بن حنیفہ حضرت علی (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جس نے اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دے دیں، پھر اس نے کسی دوسرے خاوند سے نکاح کیا تو اس نے بھی طلاق دے دی۔ پھر وہ پہلے خاوند کے پاس چلی آئی تو نکاح کے بعد وہ نئے سرے سے طلاق کا آغاز کرے گا، اگر اس کی عدت میں شادی کرلی تو پھر اس کے پاس رہے گی باقی ماندہ طلاقوں پر۔
(۱۵۱۴۳) أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ أَبُو الْفَتْحِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَۃً أَوْ تَطْلِیقَتَیْنِ ثُمَّ تَزَوَّجُ فَیُطَلِّقُہَا زَوْجُہَا قَالَ : إِنَّ رَجَعَتْ إِلَیْہِ بَعْدَ مَا تَزَوَّجَتِ ائْتَنَفَ الطَّلاَقَ وَإِنْ تَزَوَّجَہَا فِی عِدَّتِہَا کَانَتْ عِنْدَہُ عَلَی مَا بَقِیَ۔

الرِّوِایَۃُ الأُولَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَصَحُّ وَرِوَایَاتُ عَبْدِ الأَعْلَی عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ضَعِیفَۃٌ عِنْدَ أَہْلِ الْحَدِیثِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১৫০
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند بیوی سے کہہ دے : اے میری بہن، مراد اسلامی بہن
(١٥١٤٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابراہیم نے صرف تین جھوٹ بولے، دو اللہ کی ذات کے بارے میں : 1 میں بیمار ہوں 2 ان کے بڑے نے کیا ہے۔ ایک سارہ کے بارے میں جب وہ ایک ظالم حکمران کی سر زمین میں تھے اور ان کے ساتھ سارہ بھی تھی۔ وہ بہت زیادہ خوبصورت تھی۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا : یہ ظالم ہے اگر اس کو پتہ چل گیا کہ تو میری بیوی ہے تو یہ چھین لے گا، اگر آپ سے پوچھے تو کہہ دینا تو میری بہن ہے؛ کیونکہ تو میری اسلامی بہن ہے، کیونکہ میں نہیں جانتا کہ زمین پر میرے اور تیرے علاوہ کوئی مسلمان ہو۔ جب ابراہیم (علیہ السلام) اس کی سر زمین میں داخل ہوئے تو بعض ظالموں نے سارہ کو دیکھ لیا تو اپنے بادشاہ کے پاس آکر کہنے لگے کہ آپ کی سر زمین پر ایسی عورت آئی ہے جو صرف آپ کے لائق ہے تو اس نے اپنے کارندے بھیج کر منگوایا اور ابراہیم (علیہ السلام) نماز میں مصروف ہوگئے۔ جب سارہ کو اس کے پاس لایا گیا تو وہ اپنا ہاتھ ان تک نہ لے سکا۔ اس کے ہاتھ بند ہوگئے۔ اس ظالم نے حضرت سارہ سے کہا کہ آپ دعا کریں میرے ہاتھ کھل جائیں۔ میں تجھے نقصان نہ دوں گا تو سارہ نے دعا کردی۔ اس نے دوبارہ حرکت کرنا چاہی تو اس کے ہاتھ پہلے سے بھی زیادہ سختی سے بند کردیے گئے تو اس نے پھر دعا کی درخواست کی اور تیسری مرتبہ پھر حرکت کے ارتکاب کا ارادہ کیا تو تیسری مرتبہ مزید سختی سے پکڑ لیا گیا تو کہنے لگا : آپ اللہ سے دعا کریں کہ میرے ہاتھ کھول دیے جائیں۔ اللہ کی قسم ! میں تجھے نقصان نہ دوں گا تو سارہ نے پھر دعا کردی۔ اس کے ہاتھ کھول دیے گئے۔ پھر اس نے لانے والے کو بلایا کہ تو میرے پاس شیطان کو لایا ہے کسی انسان کو نہیں۔ ان کو میری سر زمین سے نکال دو اور ہاجرہ بھی ساتھ دے دینا۔ وہ ان کے آگے چل رہی تھی۔ جب انھیں ابراہیم نے دیکھا کہ وہ چلا گیا ہے تو فرمانے لگے : رکیے، کیا حالت ہے ؟ فرماتی ہیں کہ اللہ نے ظالم کے ہاتھ روک لیے اور اس نے ایک خادمہ عطا کی ہے۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : یہ تمہاری ماں ہے اے آسمان کے پانی کے بیٹو !
(۱۵۱۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَمْ یَکْذِبْ إِبْرَاہِیمُ قَطُّ إِلاَّ ثَلاَثَ کَذَبَاتٍ ثِنْتَیْنِ فِی ذَاتِ اللَّہِ قَوْلُہُ إِنِّی سَقِیمٌ وَقَوْلُہُ بَلْ فَعَلَہُ کَبِیرُہُمْ ہَذَا وَوَاحِدَۃٌ فِی شَأْنِ سَارَۃَ فَإِنَّہُ قَدِمَ أَرْضَ جَبَّارٍ وَمَعَہُ سَارَۃُ وَکَانَتْ أَحْسَنَ النَّاسِ فَقَالَ لَہَا : إِنَّ ہَذَا الْجَبَّارَ إِنْ یَعْلَمْ أَنَّکِ امْرَأَتِی یَغْلِبْ عَلَیْکِ فَإِنْ سَأَلَکِ فَأَخْبِرِیہِ أَنَّکِ أُخْتِی فَإِنَّکِ أُخْتِی فِی الإِسْلاَمِ فَإِنِّی لاَ أَعْلَمُ فِی الأَرْضِ مُسْلِمًا غَیْرِی وَغَیْرَکِ فَلَمَّا دَخَلَ أَرْضَہُ رَآہَا بَعْضُ أَہْلِ الْجَبَّارِ فَأَتَاہُ فَقَالَ لَہُ : لَقَدْ دَخَلَ أَرْضَکَ الآنَ امْرَأَۃٌ لاَ یَنْبَغِی أَنْ تَکُونَ إِلاَّ لَکَ فَأَرْسَلَ إِلَیْہَا فَأُتِیَ بِہَا وَقَامَ إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ إِلَی الصَّلاَۃِ فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَیْہِ لَمْ یَتَمَالَکْ أَنْ بَسَطَ یَدَہُ إِلَیْہَا فَقُبِضَتْ یَدُہُ قَبْضَۃً شَدِیدَۃً فَقَالَ لَہَا : ادْعِی اللَّہَ أَنْ یُطْلِقَ یَدِی وَلاَ أَضُرُّکِ فَفَعَلَتْ فَعَادَ فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنَ الْقَبْضَۃِ الأُولَی فَقَالَ لَہَا مِثْلَ ذَلِکَ فَعَادَ فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنَ الْقَبْضَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ فَقَالَ : ادْعِی اللَّہَ أَنْ یُطْلِقَ یَدِی وَلَکِ اللَّہَ أَنْ لاَ أَضُرَّکِ فَفَعَلَتْ فَأُطْلِقَتْ یَدُہُ دَعَا الَّذِی جَائَ بِہَا فَقَالَ لَہُ : إِنَّکَ إِنَّمَا أَتَیْتَنِی بِشَیْطَانٍ وَلَمْ تَأْتِنِی بِإِنْسَانٍ فَأَخْرِجْہَا مِنْ أَرْضِی وَأَعْطِہَا ہَاجَرَ قَالَ فَأَقْبَلَتْ تَمْشِی فَلَمَّا رَآہَا إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ انْصَرَفَ فَقَالَ لَہَا : مَہْیَمْ فَقَالَتْ : خَیْرًا کَفَّ اللَّہُ یَدَ الْفَاجِرِ وَأَخْدَمَ خَادِمًا ۔ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَتِلْکَ أُمُّکُمْ یَا بَنِی مَائِ السَّمَائِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ تَلِیدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ کِلاَہُمَا عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১৫১
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند بیوی سے کہہ دے : اے میری بہن، مراد اسلامی بہن
(١٥١٤٥) محمد حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ابراہیم نے صرف تین جھوٹ بولے۔ انھوں نے موقوف حدیث ذکر کی کہ جب وہ ظالموں میں سے کسی ظالم کی سر زمین میں تھے اور ان کے ساتھ سارہ بھی تھی۔ جب اس بادشاہ سے کہا گیا کہ یہاں ایک شخص ہے اس کے ساتھ تمام لوگوں سے زیادہ خوبصورت عورت ہے تو اس نے ابراہیم کو بلوایا اور پوچھا : یہ عورت کون ہے ؟ فرمانے لگے : یہ میری بہن ہے۔ اس نے کہا : جاؤ اس کو میرے پاس بھیج دو ۔ سارہ اس کے پاس آئی۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا : اگر وہ تجھ سے سوال کرے تو بتا دینا تو میری بہن ہے، اس کے پاس میری تکذیب نہ کرنا۔ کیونکہ روح زمین پر میرے اور تیرے علاوہ کوئی مسلمان نہیں تو میری اسلامی بہن ہے۔ راوی کہتے ہیں : وہ چلی گئی۔۔۔ اور بقیہ حدیث ذکر کی۔
(۱۵۱۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمْ یَکْذِبْ إِبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ إِلاَّ ثَلاَثَ کَذَبَاتٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ مَوْقُوفًا إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَبَیْنَمَا ہُوَ فِی أَرْضِ جَبَّارٍ مِنَ الْجَبَابِرَۃِ وَمَعَہُ سَارَۃُ إِذْ قِیلَ لِذَلِکَ الْمَلِکِ : إِنَّ ہَا ہُنَا رَجُلاً مَعَہُ امْرَأَۃٌ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ فَأَرْسَلَ إِلَی إِبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَأَتَاہُ فَقَالَ : مَا ہَذِہِ الْمَرْأَۃُ قَالَ : أُخْتِی قَالَ : اذْہَبْ فَأَرْسِلْ بِہَا إِلَیَّ فَأَتَاہَا فَقَالَ : إِنَّہُ قَدْ سَأَلَنِی عَنْکِ فَأَخْبَرْتُہُ أَنَّکِ أُخْتِی فَلاَ تُکَذِّبِینِی عِنْدَہُ فَإِنَّہُ لَیْسَ فِی الأَرْضِ مُسْلِمٌ غَیْرِی وَغَیْرَکِ فَأَنْتِ أُخْتِی فِی الإِسْلاَمِ قَالَ فَانْطَلَقَتْ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَرَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১৫২
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ (بہن) کہنے کو ناپسند کیا گیا ہے
(١٥١٤٦) ابو تمیمۃ ہجیمی فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا : اے میری بہن ! تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا یہ تیری بہن ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ناپسند کرتے ہوئے منع فرما دیا۔

(ب) ابو تمیمہ اپنی قوم کے ایک شخص سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو اپنی بیوی کو بہن کہتے ہوئے سنا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرما دیا۔
(۱۵۱۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ

(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ وَخَالِدٌ الطَّحَّانُ الْمَعْنَی کُلُّہُمْ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی تَمِیمَۃَ الْہُجَیْمِیِّ: أَنَّ رَجُلاً قَالَ لاِمْرَأَتِہِ یَا أُخَیَّۃُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أُخْتُکَ ہِیَ؟ ۔ فَکَرِہَ ذَلِکَ وَنَہَی عَنْہُ۔

وَرَوَاہُ عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِہِ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- سَمِعَ رَجُلاً یَقُولُ لاِمْرَأَتِہِ : یَا أُخَیَّۃُ فَنَہَاہُ عَنْ ذَلِکَ۔

وَرَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: