আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
خلع اور طلاق کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩১০ টি
হাদীস নং: ১৫১০২
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کیے گئے کی طلاق کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
(١٥٠٩٦) عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت نے میری امت کو غلطی، بھول اور جس پر ان کو مجبور کیا جائے معاف کردیا ہے۔
(۱۵۰۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ وَرْدَانَ قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَضَعَ اللَّہُ عَنْ أُمَّتِی الْخَطَأَ وَالنِّسْیَانَ وَمَا اسْتُکْرِہُوا عَلَیْہِ۔[حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১০৩
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کیے گئے کی طلاق کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
(١٥٠٩٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طلاق اور آزادی زبردستی سے واقع نہیں ہوتی۔
(۱۵۰۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ یُحَدِّثُ قَالَ : کَتَبَ إِلَیَّ ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عُبَیْدٍ حَدَّثَہُ عَنْ عَدِیِّ بْنِ عَدِیٍّ : أَنَّہُ أَمَرَہُ أَنْ یَأْتِیَ صَفِیَّۃَ بِنْتَ شَیْبَۃَ فَیَسْأَلَہَا عَنْ حَدِیثٍ بَلَغَہُ أَنَّہَا تُحَدِّثُہُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَتَیْتُہَا فَحَدَّثَتْنِی أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حَدَّثَتْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ طَلاَقَ وَلاَ عَتَاقَ فِی إِغْلاَقٍ ۔
وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ وَعَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ وَقَالَ بَعْضُہُمْ: فِی غِلاَقٍ۔ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ہَذَا ہُوَ ابْنُ أَبِی صَالِحٍ الْمَکِّیُّ۔ [ضعیف]
وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ وَعَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ وَقَالَ بَعْضُہُمْ: فِی غِلاَقٍ۔ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ہَذَا ہُوَ ابْنُ أَبِی صَالِحٍ الْمَکِّیُّ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১০৪
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کیے گئے کی طلاق کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
(١٥٠٩٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : طلاق اور آزادی زبردستی سے واقع نہیں ہوتی۔
(۱۵۰۹۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا قَزَعَۃُ بْنُ سُوَیْدٍ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ إِسْحَاقَ وَمُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ جَمِیعًا عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ طَلاَقَ وَلاَ عَتَاقَ فِی إِغْلاَقٍ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১০৫
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کیے گئے کی طلاق کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
(١٥٠٩٩) عبدالملک بن قدامہ بن ابراہیم بن محمد بن حاطب جمعی اپنے والد سے نقل فرمات یہیں کہ ایک شخص حضرت عمر (رض) کے دور میں قریب ہی سے شہد اتار رہا تھا۔ اس کی عورت آکر رسی کے اوپر کھڑی ہوگئی۔ اس نے قسم اٹھا کر کہا کہ وہ رسی کو کاٹ دے گی یا مجھے تین طلاقیں دے تو اس نے اللہ اور اسلام کا واسطہ دیا، لیکن عورت نے انکار کردیا کہ اسے تین طلاقیں دے۔ جب شخص نیچے اتر آیا تو حضرت عمر (رض) کے پاس آکر تذکرہ کیا جو واقع اس کے ساتھ پیش آیا تھا، حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : اپنے گھر والی کے پاس جا یعنی بیوی کے۔ یہ طلاق نہیں ہے۔
(۱۵۰۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیز بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ قُدَامَۃَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ الْجُمَحِیُّ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً تَدَلَّی یَشْتَارُ عَسَلاً فِی زَمَنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَائَ تْہُ امْرَأَتُہُ فَوَقَفَتْ عَلَی الْحَبْلِ فَحَلَفَتْ لَتَقْطَعَنَّہُ أَوْ لَتُطَلِّقَنِّی ثَلاَثًا فَذَکَّرَہَا اللَّہَ وَالإِسْلاَمَ فَأَبَتْ إِلاَّ ذَلِکَ فَطَلَّقَہَا ثَلاَثًا فَلَمَّا ظَہَرَ أَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ لَہُ مَا کَانَ مِنْہَا إِلَیْہِ وَمِنْہُ إِلَیْہَا فَقَالَ : ارْجِعْ إِلَی أَہْلِکِ فَلَیْسَ ہَذَا بِطَلاَقٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ قُدَامَۃَ الْجُمَحِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১০৬
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کیے گئے کی طلاق کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
(١٥١٠٠) عبدالملک بن قدامہ جمحی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں جو حضرت عمر (رض) سے اس قصہ کو نقل فرماتے ہیں کہ جب معاملہ حضرت عمر (رض) کے پاس آیا تو حضرت عمر (رض) نے عورت کو اس شخص سے جدا کردیا۔ ابو عبید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) سے اس کے الٹ بھی ہے۔
(ب) حضرت علی، عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن زبیر (رض) عطاء، عبداللہ بن عبید بن عمیر سب کہتے ہیں : یہ طلاق جائز نہیں ہے۔
(ب) حضرت علی، عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن زبیر (رض) عطاء، عبداللہ بن عبید بن عمیر سب کہتے ہیں : یہ طلاق جائز نہیں ہے۔
(۱۵۱۰۰) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ قُدَامَۃَ الْجُمَحِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِہَذِہِ الْقِصَّۃِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَرُفِعَ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَبَانَہَا مِنْہُ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خِلاَفَہُ قَالَ وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ وَابْنِ الزُّبَیْرِ وَعَطَائٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ : أَنَّہُمْ کَانُوا یَرَوْنَ طَلاَقَہُ غَیْرَ جَائِزٍ
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ الرِّوَایَۃُ الأُولَی أَشْبَہُ۔وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَدْ ۔ [ضعیف]
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ الرِّوَایَۃُ الأُولَی أَشْبَہُ۔وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَدْ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১০৭
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کیے گئے کی طلاق کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
(١٥١٠١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ علی (رض) نے فرمایا : مجبور شخص کی طلاق نہیں ہوتی۔
(۱۵۱۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ یُرْوَی عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ طَلاَقَ لِمُکْرَہٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১০৮
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کیے گئے کی طلاق کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
(١٥١٠٢) یحییٰ بن ابی کثیر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : مجبور شخص کا طلاق دینا جائز نہیں ہے۔
(۱۵۱۰۲) وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ رَجَائٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْقَارِئُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِیٍّ قَالَ سَمِعْتُ یَحْیَی یَقُولُ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ : أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا لَمْ یُجِزْ طَلاَقَ الْمُکْرَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১০৯
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کیے گئے کی طلاق کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
(١٥١٠٣) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ ان سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جسے چوروں نے مجبور کردیا تھا کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دے۔ فرماتے ہیں : یہ طلاق نہیں ہے۔
(۱۵۱۰۳) وَفِی کِتَابِ إِسْحَاقَ بِإِسْنَادِہِ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ أَکْرَہَہُ اللُّصُوصُ حَتَّی طَلَّقَ امْرَأَتَہُ قَالَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১১০
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کیے گئے کی طلاق کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
(١٥١٠٤) ابو یزید مدنی ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ مجبور شخص کی طلاق نہیں ہوتی۔
(۱۵۱۰۴) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَافِظُ قَالَ کَتَبَ إِلَیْنَا الْقَاضِی أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ صَخْرٍ الأَزْدِیُّ الْبَصْرِیُّ الضَرِیرُ مِنْ مَکَّۃَ حَرَسَہَا اللَّہُ وَرَضِیَ عَنْہُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حَمْدَانَ السَّقَطِیُّ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ یَعْنِی ابْنَ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَفَّانُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ طَلْحَۃَ الْخُزَاعِیُّ عَنْ أَبِی یَزِیدَ الْمَدَنِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَیْسَ لِمُکْرَہٍ طَلاَقٌ۔ [صحیح لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১১১
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کیے گئے کی طلاق کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
(١٥١٠٥) امام مالک ثابت احنف سے نقل فرماتے ہیں اس نے عبدالرحمن بن زید بن خطاب کی ام ولد سے شادی کرلی۔ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عبدالرحمن نے مجھے بلایا جب میں ان کے پاس آیا تو ان کے سامنے کوڑے رکھے ہوئے تھے اور لوہے کی زنجیر تھی اور دو غلام اس نے بٹھا رکھے تھے۔ کہنے لگے : اس کو طلاق دو وگرنہ۔۔۔ اس نے قسم اٹھا کے کہا : میں تیرے ساتھ یہ یہ کروں گا، کہتے ہیں : میں نے کہا : ہزار طلاقیں۔ میں اس کے پاس سے نکلا تو میں نے حضرت عبداللہ بن عمر کو مکہ کے راستے میں پایا۔ میں نے ان کو اپنی حالت بتائی تو حضرت عبداللہ (رض) غصے ہوئے اور فرمانے لگے : یہ کوئی طلاق نہیں ہے، تیری بیوی تیرے لیے حرام نہیں ہوئی تو اپنے اہل کے پاس جا۔ کہتے ہیں : میرا دلی اطمینان نہ ہوا یہاں تک کہ میں عبداللہ بن زبیر (رض) کے پاس آیا، وہ اس دن مکہ میں تھے۔ میں نے ان کو اپنی حالت بتائی تو انھوں نے بھی عبداللہ بن عمر (رض) کی طرح کہا تو عبداللہ بن زبیر نے مجھے فرمایا : وہ تیرے اوپر حرام نہیں تو اپنی بیوی کے پاس جا اور جابر بن اسود زہری کو دیکھا جو مدینہ کے امیر تھے کہ وہ عبداللہ بن عبدالرحمن کو سزا دے اور یہ کہ وہ میرے اور میری گھر والی کے درمیان رکاوٹ نہ بنے۔ میں آیا تو صفیہ بنت ابی عبید یعنی ابن عمر (رض) کی بیوی نے میری عورت کو تیار کیا اور ابن عمر (رض) کے جانتے ہوئے اس کو میرے اوپر داخل کردیا۔ پھر میں نے اپنے ولیمے کی دعوت میں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کو بھی بلایا۔
(۱۵۱۰۵) وَأَمَّا الرِّوَایَۃُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ الزُّبَیْرِ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ثَابِتٍ الأَحْنَفِ : أَنَّہُ تَزَوَّجَ أُمَّ وَلَدٍ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ فَدَعَانِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَجِئْتُہُ فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ وَإِذَا بَیْنَ یَدَیْہِ سِیَاطٌ مَوْضُوعَۃٌ وَإِذَا قَیْدٌ مِنْ حَدِیدٍ وَعَبْدَانِ لَہُ قَدْ أَجْلَسَہُمَا فَقَالَ : طَلِّقْہَا وَإِلاَّ وَالَّذِی یُحْلَفُ بِہِ فَعَلْتُ بِکَ کَذَا وَکَذَا قَالَ فَقُلْتُ : ہِیَ الطَّلاَقُ أَلْفًا فَخَرَجْتُ مِنْ عِنْدِہِ فَأَدْرَکْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی طَرِیقِ مَکَّۃَ فِی خَرِبٍ فَأَخْبَرْتُہُ بِالَّذِی کَانَ مِنْ شَأْنِی فَتَغَیَّظَ عَبْدُ اللَّہِ وَقَالَ : لَیْسَ ذَلِکَ بِطَلاَقٍ إِنَّہَا لَمْ تَحْرُمْ عَلَیْکَ فَارْجِعْ إِلَی أَہْلِکَ قَالَ فَلَمْ تَقَرَّنِی نَفْسِی حَتَّی أَتَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ بِمَکَّۃَ فَأَخْبَرْتُہُ بِالَّذِی کَانَ مِنْ شَأْنِی وَبِالَّذِی قَالَ لِیَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : لَمْ تَحْرُمْ عَلَیْکَ ارْجِعْ إِلَی أَہْلِکَ وَکَتَبَ إِلَی جَابِرِ بْنِ الأَسْوَدِ الزُّہْرِیِّ وَہُوَ أَمِیرُ الْمَدِینَۃِ یَوْمَئِذٍ یَأْمُرُہُ أَنْ یُعَاقِبَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَنْ یُخَلِّیَ بَیْنِی وَبَیْنَ أَہْلِی فَقَدِمْتُ فَجَہَّزَتْ صَفِیَّۃُ بِنْتُ أَبِی عُبَیْدٍ امْرَأَۃُ ابْنِ عُمَرَ امْرَأَتِی حَتَّی أَدْخَلَتْہَا عَلَیَّ بِعِلْمِ ابْنِ عُمَرَ ثُمَّ دَعَوْتُ ابْنَ عُمَرَ یَوْمَ عُرْسِی لِوَلِیمَتِی فَجَائَ نِی۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১১২
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کیے گئے کی طلاق کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
(١٥١٠٦) ثابت اعرج کہتے ہیں : میں نے عبدالرحمن بن زید بن خطاب کی ام ولد سے شادی کی تو اس کے بیٹے نے مجھے بلا لیا اور اپنے دو غلام بھی بلا لیے۔ انھوں نے مجھے باندھ کر کوڑوں سے میری پٹائی کی اور انھوں نے کہا : اس کو طلاق دے یا ہم اس طرح ضرور کریں گے۔ کہتے ہیں : میں نے طلاق دے دی، پھر میں نے ابن عمر، ابن زبیر (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے اس کو طلاق شمار نہیں کیا۔
(۱۵۱۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرًا یَقُولُ حَدَّثَنِی ثَابِتٌ الأَعْرَجُ قَالَ: تَزَوَّجْتُ أُمَّ وَلَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَعَانِی ابْنُہُ وَدَعَا غُلاَمَیْنِ لَہُ فَرَبَطُونِی وَضَرَبُونِی بِسِیَاطٍ وَقَالُوا : لَتُطَلِّقَنَّہَا أَوْ لَنَفْعَلَنَّ وَلَنَفْعَلَنَّ فَطَلَّقْتُہَا ثُمَّ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ وَابْنَ الزُّبَیْرِ فَلَمْ یَرَیَاہُ شَیْئًا۔
وَرُوِّینَا ہَذَا الْمَذْہَبَ مِنَ التَّابِعِینَ عَنْ عَطَائٍ وَطَاوُسٍ وَالْحَسَنِ وَعِکْرِمَۃَ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
وَرُوِّینَا ہَذَا الْمَذْہَبَ مِنَ التَّابِعِینَ عَنْ عَطَائٍ وَطَاوُسٍ وَالْحَسَنِ وَعِکْرِمَۃَ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১১৩
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبوری کیا ہے ؟
(١٥١٠٧) علی بن حنظلہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں حضرت عمر (رض) نے فرمایا : آدمی اس وقت محفوظ نہیں ہوتا جب اسے بھوکا رکھا جائے یا باندھا جائے یا پٹائی کی جائے۔
(۱۵۱۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ وَأَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حَنْظَلَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَیْسَ الرَّجُلُ بِأَمِینٍ عَلَی نَفْسِہِ إِذَا جُوِّعَتْ أَوْ أُوثِقَتْ أَوْ ضُرِبَتْ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১১৪
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبوری کیا ہے ؟
(١٥١٠٨) قاسم بن عبدالرحمن قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ روکنا، مارنا، قید کرنا اور ڈانٹنا مجبوری ہے۔
(۱۵۱۰۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : الْحَبْسُ کُرْہٌ وَالضَّرْبُ کُرْہٌ وَالْقَیْدُ کُرْہٌ وَالْوَعِیدُ کُرْہٌ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১১৫
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچے کا طلاق دینا جائز نہیں جب تک بالغ نہ ہوجائے اور بیوقوف کی طلاق نہیں ہوتی جب تک وہ درست نہ ہوجائے
(١٥١٠٩) حضرت علی (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین قسم کے آدمیوں سے قلم اٹھالی گئی ہے : سونے والا جب تک بیدار نہ ہوجائے اور بچہ جب تک بالغ نہ ہوجائے اور پاگل جب تک عقل مند نہ ہوجائے۔
اور امام شافعی (رح) نے ابن عمر کی حدیث سے قتال میں اجازت پر دلیل لی ہے اور وہ گزر چکی۔
اور امام شافعی (رح) نے ابن عمر کی حدیث سے قتال میں اجازت پر دلیل لی ہے اور وہ گزر چکی۔
(۱۵۱۰۹) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَۃٍ عَنِ النَّائِمِ حَتَّی یَسْتَیْقِظَ وَعَنِ الصَّبِیِّ حَتَّی یَحْتَلِمَ وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّی یَعْقِلَ ۔
وَرُوِّینَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِحَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الإِجَازَۃِ فِی الْقِتَالِ وَقَدْ مَضَی۔ [حسن لغیرہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَۃٍ عَنِ النَّائِمِ حَتَّی یَسْتَیْقِظَ وَعَنِ الصَّبِیِّ حَتَّی یَحْتَلِمَ وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّی یَعْقِلَ ۔
وَرُوِّینَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِحَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الإِجَازَۃِ فِی الْقِتَالِ وَقَدْ مَضَی۔ [حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১১৬
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچے کا طلاق دینا جائز نہیں جب تک بالغ نہ ہوجائے اور بیوقوف کی طلاق نہیں ہوتی جب تک وہ درست نہ ہوجائے
(١٥١١٠) عابس بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : ہر طلاق جائز ہے سوائے بیوقوف کی طلاق کے۔
(ب) شعبی، حسن، ابراہیم یہ تمام حضرات فرماتے ہیں کہ بچے کا طلاق دینا اور غلام آزاد کرنا جائز نہیں جب تک بالغ نہ ہوجائے۔
(ج) جابر بن زید، ابراہیم، ابو قلابہ اور پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا شخص کی طلاق کو جائز خیال نہیں کرتے۔ شعبی اور ابراہیم اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں : جو خواب میں طلاق دیتا ہے اور غلام آزاد کردیتا ہے یہ کچھ بھی نہیں ہے۔
(ب) شعبی، حسن، ابراہیم یہ تمام حضرات فرماتے ہیں کہ بچے کا طلاق دینا اور غلام آزاد کرنا جائز نہیں جب تک بالغ نہ ہوجائے۔
(ج) جابر بن زید، ابراہیم، ابو قلابہ اور پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا شخص کی طلاق کو جائز خیال نہیں کرتے۔ شعبی اور ابراہیم اس شخص کے بارے میں فرماتے ہیں : جو خواب میں طلاق دیتا ہے اور غلام آزاد کردیتا ہے یہ کچھ بھی نہیں ہے۔
(۱۵۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کُلُّ الطَّلاَقِ جَائِزٌ إِلاَّ طَلاَقَ الْمَعْتُوہِ۔
وَرُوِّینَا عَنِ الشَّعْبِیِّ وَالْحَسَنِ وَإِبْرَاہِیمَ أَنَّہُمْ قَالُوا : لاَ یَجُوزُ طَلاَقُ الصَّبِیِّ وَلاَ عِتْقُہُ حَتَّی یَحْتَلِمَ
وَرُوِّینَا عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ وَإِبْرَاہِیمَ وَأَبِی قِلاَبَۃَ وَغَیْرِہِمْ : أَنَّہُمْ کَانُوا لاَ یُجِیزُونَ طَلاَقَ الْمُبَرْسَمِ وَعَنِ الشَّعْبِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ فِی الَّذِی یُطَلِّقُ وَیُعْتِقُ فِی الْمَنَامِ قَالاَ : لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [صحیح]
وَرُوِّینَا عَنِ الشَّعْبِیِّ وَالْحَسَنِ وَإِبْرَاہِیمَ أَنَّہُمْ قَالُوا : لاَ یَجُوزُ طَلاَقُ الصَّبِیِّ وَلاَ عِتْقُہُ حَتَّی یَحْتَلِمَ
وَرُوِّینَا عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ وَإِبْرَاہِیمَ وَأَبِی قِلاَبَۃَ وَغَیْرِہِمْ : أَنَّہُمْ کَانُوا لاَ یُجِیزُونَ طَلاَقَ الْمُبَرْسَمِ وَعَنِ الشَّعْبِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ فِی الَّذِی یُطَلِّقُ وَیُعْتِقُ فِی الْمَنَامِ قَالاَ : لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১১৭
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص کہتا ہے کہ نشہ کرنے والے شخص کا طلاق دینا اور غلام آزاد کردینا جائز ہے
(١٥١١١) عابس بن ربیعہ حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہر طلاق جائز ہے سوائے بیوقوف کی طلاق کے۔
(۱۵۱۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِیعَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُلُّ الطَّلاَقِ جَائِزٌ إِلاَّ طَلاَقَ الْمَعْتُوہِ۔
قَالَ یَعْقُوبُ وَقَالَ قَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسِ بْنِ رَبِیعَۃَ یَعْنِی عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِذَلِکَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
قَالَ یَعْقُوبُ وَقَالَ قَبِیصَۃُ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسِ بْنِ رَبِیعَۃَ یَعْنِی عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِذَلِکَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১১৮
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص کہتا ہے کہ نشہ کرنے والے شخص کا طلاق دینا اور غلام آزاد کردینا جائز ہے
(١٥١١٢) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ سعید بن مسیب اور سلمان بن یسار دونوں سے نشہ کرنے والے کی طلاق کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرماتے ہیں : جب نشہ کرنے والا شخص طلاق دے تو اس کی طلاق جائز ہے، اگر وہ قتل کرتا ہے تو اسے قتل کیا جاتا ہے۔ امام مالک فرماتے ہیں : یہی ہمارا فتویٰ ہے۔
ابراہیم فرماتے ہیں کہ نشہ کرنے والے شخص کا طلاق دینا اور غلام آزاد کردینا جائز ہے۔
حضرت حسن بصری (رح) فرماتے ہیں کہ نشہ کرنے والے شخص کی طلاق اور غلام آزاد کردینا جائز ہے لیکن اس کی خریدو فروخت جائز نہیں ہے۔
ابراہیم فرماتے ہیں کہ نشہ کرنے والے شخص کا طلاق دینا اور غلام آزاد کردینا جائز ہے۔
حضرت حسن بصری (رح) فرماتے ہیں کہ نشہ کرنے والے شخص کی طلاق اور غلام آزاد کردینا جائز ہے لیکن اس کی خریدو فروخت جائز نہیں ہے۔
(۱۵۱۱۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ : أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ وَسُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ سُئِلاَ عَنْ طَلاَقِ السَّکْرَانِ فَقَالاَ : إِذَا طَلَّقَ السَّکْرَانُ جَازَ طَلاَقُہُ وَإِنْ قَتَلَ قُتِلَ قَالَ مَالِکٌ وَذَلِکَ الأَمْرُ عِنْدَنَا۔
وَرُوِّینَا عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّہُ قَالَ : طَلاَقُ السَّکْرَانِ وَعِتْقُہُ جَائِزٌ وَعَن الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ قَالَ : السَّکْرَانُ یَجُوزُ طَلاَقُہُ وَعِتْقُہُ وَلاَ یَجُوزُ شِرَاؤُہُ وَلاَ بَیْعُہُ۔ [حسن۔ عن ابن المسیب فقط]
وَرُوِّینَا عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّہُ قَالَ : طَلاَقُ السَّکْرَانِ وَعِتْقُہُ جَائِزٌ وَعَن الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ قَالَ : السَّکْرَانُ یَجُوزُ طَلاَقُہُ وَعِتْقُہُ وَلاَ یَجُوزُ شِرَاؤُہُ وَلاَ بَیْعُہُ۔ [حسن۔ عن ابن المسیب فقط]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১১৯
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ نشہ کرنے والے شخص کا طلاق دینا اور غلام آزاد کردینا جائز نہیں ہے
(١٥١١٣) زہری (رح) فرماتے ہیں : عمر بن عبدالعزیز کے پاس ایک نشہ آور شخص لایا گیا، اس نے کہا : میں نے اپنی بیوی کو نشے کی حالت میں طلاق دی ہے۔ حضرت عمر نے ہمارے بارے میں یہ فیصلہ فرمایا کہ اسے کوڑے لگاؤ اور دونوں کے درمیان تفریق کر دو ۔ حضرت ابان بن عثمان نے فرمایا : حضرت عثمان فرماتے ہیں : پاگل اور نشئی کی طلاق نہیں ہوتی۔ حضرت عمر (رح) فرمانے لگے : آپ مجھے کیسے حکم دیتے ہیں جب کہ یہ حضرت عثمان سے نقل فرما رہے ہیں کہ انھوں نے اس کو کوڑے لگائے اور اس کی بیوی کو واپس کردیا۔
زہری کہتے ہیں کہ رجاہ بن حیوہ کے سامنے تذکرہ کیا گیا تو اس نے کہا : عبدالملک بن مروان نے معاویہ بن ابی سفیان کا خط ہمارے سامنے پڑھا جس میں تھا کہ جس نے اپنی بیوی کو طلاق دی وہ جائز ہے سوائے پاگل کے۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ طاؤس سے منقول ہے کہ اس کی طلاق کیسے جائز ہے جبکہ اس کی نماز کو قبول نہیں کیا جاتا۔
حضرت عطاء نشہ کرنے والے کی طلاق کو شمار نہیں کرتے تھے۔
سلمان بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ماعز بن مالک کا قصہ ہے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کس چیز سے میں تجھے پاک کروں ؟ اس نے کہا : زنا سے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا وہ پاگل تو نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا گیا : وہ پاگل نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو نے شراب تو نہیں پی ؟ ایک شخص نے کھڑے ہو کر اس کے منہ کو سونگھا تو شراب کی بو کو نہ پایا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو شادی شدہ ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ؟ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے رجم کرنے کا حکم فرمایا۔
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ نشہ کرنا اور پاگل ہونا، اس بنا پر سزا نہیں دی جاتی تو جو یہ کہتا ہے کہ نشہ کرنے والے کی طلاق ہوجاتی ہے تو اسے جواب دیا جائے گا کہ اللہ کی حدود کو شبہات کی وجہ سے نہیں لگایا جاتا۔
زہری کہتے ہیں کہ رجاہ بن حیوہ کے سامنے تذکرہ کیا گیا تو اس نے کہا : عبدالملک بن مروان نے معاویہ بن ابی سفیان کا خط ہمارے سامنے پڑھا جس میں تھا کہ جس نے اپنی بیوی کو طلاق دی وہ جائز ہے سوائے پاگل کے۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ طاؤس سے منقول ہے کہ اس کی طلاق کیسے جائز ہے جبکہ اس کی نماز کو قبول نہیں کیا جاتا۔
حضرت عطاء نشہ کرنے والے کی طلاق کو شمار نہیں کرتے تھے۔
سلمان بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ماعز بن مالک کا قصہ ہے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کس چیز سے میں تجھے پاک کروں ؟ اس نے کہا : زنا سے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا وہ پاگل تو نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا گیا : وہ پاگل نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو نے شراب تو نہیں پی ؟ ایک شخص نے کھڑے ہو کر اس کے منہ کو سونگھا تو شراب کی بو کو نہ پایا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو شادی شدہ ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ؟ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے رجم کرنے کا حکم فرمایا۔
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ نشہ کرنا اور پاگل ہونا، اس بنا پر سزا نہیں دی جاتی تو جو یہ کہتا ہے کہ نشہ کرنے والے کی طلاق ہوجاتی ہے تو اسے جواب دیا جائے گا کہ اللہ کی حدود کو شبہات کی وجہ سے نہیں لگایا جاتا۔
(۱۵۱۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوْحٍ الْمَدَائِنِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بِرَجُلٍ سَکْرَانَ فَقَالَ : إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَتِی وَأَنَا سَکْرَانُ فَکَانَ رَأْیُ عُمَرَ مَعَنَا أَنْ یَجْلِدَہُ وَأَنْ یُفَرِّقَ بَیْنَہُمَا فَحَدَّثَہُ أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ أَنَّ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَیْسَ لِلْمَجْنُونِ وَلاَ لِلسَّکْرَانِ طَلاَقٌ فَقَالَ عُمَرُ : کَیْفَ تَأْمُرُونِی وَہَذَا یُحَدِّثُنِی عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجَلَدَہُ وَرَدَّ إِلَیْہِ امْرَأَتَہُ۔
قَالَ الزُّہْرِیُّ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِرَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ فَقَالَ : قَرَأَ عَلَیْنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ کِتَابَ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ فِیہِ السُّنَنُ : أَنَّ کُلَّ أَحَدٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ جَائِزٌ إِلاَّ الْمَجْنُونَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرُوِّینَا عَنْ طَاوُسٍ أَنَّہُ قَالَ : کَیْفَ یَجُوزُ طَلاَقُہُ وَلاَ تُقْبَلُ لَہُ صَلاَۃٌ۔ وَعَنْ عَطَائٍ فِی طَلاَقِ السَّکْرَانِ قَالَ : لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔
وَعَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ مِثْلَہُ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الإِقْرَارِ حَدِیثُ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ فِی قِصَّۃِ مَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ حَیْثُ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَمَّ أُطَہِّرُکَ؟ ۔ فَقَالَ : مِنَ الزِّنَا قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَبِہِ جُنُونٌ؟ ۔ فَأُخْبِرَ أَنَّہُ لَیْسَ بِمَجْنُونٍ فَقَالَ : أَشَرِبْتَ خَمْرًا؟ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْکَہَہُ فَلَمْ یَجِدْ مِنْہُ رِیحَ خَمْرٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَثَیِّبٌ أَنْتَ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ فَأَمَرَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- فَرُجِمَ۔ فَبَیِّنٌ فِی ہَذَا أَنَّہُ قَصَدَ إِسْقَاطَ إِقْرَارِہِ بِالسُّکْرِ کَمَا قَصَدَ إِسْقَاطَ إِقْرَارِہِ بِالْجُنُونِ فَدَلَّ أَنْ لاَ حُکْمَ لِقَوْلِہِ وَمَنْ قَالَ بِالأَوَّلِ أَجَابَ عَنْہُ بِأَنَّ ذَلِکَ کَانَ فِی حُدُودِ اللَّہِ تَعَالَی الَّتِی تُدْرَأُ بِالشُّبُہَاتِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن]
قَالَ الزُّہْرِیُّ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِرَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ فَقَالَ : قَرَأَ عَلَیْنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ کِتَابَ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ فِیہِ السُّنَنُ : أَنَّ کُلَّ أَحَدٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ جَائِزٌ إِلاَّ الْمَجْنُونَ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرُوِّینَا عَنْ طَاوُسٍ أَنَّہُ قَالَ : کَیْفَ یَجُوزُ طَلاَقُہُ وَلاَ تُقْبَلُ لَہُ صَلاَۃٌ۔ وَعَنْ عَطَائٍ فِی طَلاَقِ السَّکْرَانِ قَالَ : لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔
وَعَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ مِثْلَہُ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الإِقْرَارِ حَدِیثُ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ فِی قِصَّۃِ مَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ حَیْثُ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَمَّ أُطَہِّرُکَ؟ ۔ فَقَالَ : مِنَ الزِّنَا قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَبِہِ جُنُونٌ؟ ۔ فَأُخْبِرَ أَنَّہُ لَیْسَ بِمَجْنُونٍ فَقَالَ : أَشَرِبْتَ خَمْرًا؟ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْکَہَہُ فَلَمْ یَجِدْ مِنْہُ رِیحَ خَمْرٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَثَیِّبٌ أَنْتَ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ فَأَمَرَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- فَرُجِمَ۔ فَبَیِّنٌ فِی ہَذَا أَنَّہُ قَصَدَ إِسْقَاطَ إِقْرَارِہِ بِالسُّکْرِ کَمَا قَصَدَ إِسْقَاطَ إِقْرَارِہِ بِالْجُنُونِ فَدَلَّ أَنْ لاَ حُکْمَ لِقَوْلِہِ وَمَنْ قَالَ بِالأَوَّلِ أَجَابَ عَنْہُ بِأَنَّ ذَلِکَ کَانَ فِی حُدُودِ اللَّہِ تَعَالَی الَّتِی تُدْرَأُ بِالشُّبُہَاتِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১২০
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کا مالک کی اجازت کے بغیر طلاق دینا
اللہ کا فرمان ہے : { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ } [البقرۃ ٢٣٠] ” اگر اس نے طلاق دے دی تو یہ عورت اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے۔ “ ایک
اللہ کا فرمان ہے : { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ } [البقرۃ ٢٣٠] ” اگر اس نے طلاق دے دی تو یہ عورت اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے۔ “ ایک
(١٥١١٤) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے اپنے غلام کو نکاح کرنے کی اجازت دے دی تو طلاق کا اختیار غلام کو ہی ہے، کوئی دوسرا اس کی جانب سے طلاق کا اختیار نہیں رکھتا۔
(۱۵۱۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ حَدَّثَنِی نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَ یَقُولُ : مَنْ أَذِنَ لِعَبْدِہِ أَنْ یَنْکِحَ فَالطَّلاَقُ بَیْدِ الْعَبْدِ لَیْسَ بَیَدِ غَیْرِہِ مِنْ طَلاَقِہِ شَیْء ٌ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১২১
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غلام کا مالک کی اجازت کے بغیر طلاق دینا
اللہ کا فرمان ہے : { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ } [البقرۃ ٢٣٠] ” اگر اس نے طلاق دے دی تو یہ عورت اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے۔ “ ایک
اللہ کا فرمان ہے : { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ } [البقرۃ ٢٣٠] ” اگر اس نے طلاق دے دی تو یہ عورت اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے۔ “ ایک
(١٥١١٥) سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ نفیع ام سلمہ (رض) کے مکاتب تھے یا غلام تھے جن کے نکاح میں آزاد عورت تھی، اس نے دو طلاقیں دے دیں۔ پھر اس نے رجوع کا ارادہ کیا تو ازواجِ مطہرات نے عثمان بن عفان کے پاس روانہ کردیا تاکہ ان سے اس بارے میں سوال کرے۔ وہ ان کے پاس گیا تو وہ انھیں سیڑھیوں کے پاس ملا، جہاں وہ زید بن ثابت کے ہاتھ کو پکڑے ہوئے تھے، ان دونوں سے سوال کیا تو دونوں نے جواب دینے میں جلدی کی کہ وہ تیرے اوپر حرام ہے، وہ تیرے اوپر حرام ہے۔
(۱۵۱۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ نُفَیْعًا مُکَاتَبًا لأُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَوْ عَبْدًا کَانَتْ تَحْتَہُ امْرَأَۃٌ حُرَّۃٌ فَطَلَّقَہَا اثْنَتَیْنِ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یُرَاجِعَہَا فَأَمَرَہُ أَزْوَاجُ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنْ یَأْتِیَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْأَلُہُ عَنْ ذَلِکَ فَذَہَبَ إِلَیْہِ فَلَقِیَہُ عِنْدَ الدَّرَجِ آخِذًا بَیَدِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَسَأَلَہُمَا فَابْتَدَرَاہُ جَمِیعًا فَقَالاَ : حَرُمَتْ عَلَیْکَ حَرُمَتْ عَلَیْکَ۔ وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُسْنَدٌ۔ [صحیح]
তাহকীক: