আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
خلع اور طلاق کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩১০ টি
হাদীস নং: ১৫০৮২
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس شخص نے اپنی لونڈی سے کہا کہ تو میرے اوپر حرام ہے لیکن وہ آزادی کا ارادہ نہیں رکھتا
(١٥٠٧٦) ثابت حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک لونڈی تھی، جس سے آپ مجامعت فرماتے تھے تو حضرت حفصہ کے اصرار کی وجہ سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس لونڈی کو اپنے اوپر حرام کرلیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَکَ تَبْتَغِی مَرْضَاتَ أَزْوَاجِکَ } [التحریم ١] ” اے نبی ! آپ نے کیوں حرام قرار دیا جو اللہ نے آپ کے لیے حلال قرار دی، صرف اپنی بیویوں کی رضا مندی کے لیے۔ “
(۱۵۰۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بُطَّۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَکَرِیَّا الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بُکَیْرٍ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَتْ لَہُ أَمَۃٌ یَطَؤُہَا فَلَمْ تَزَلْ بِہِ حَفْصَۃُ حَتَّی جَعَلَہَا عَلَی نَفْسِہِ حَرَامًا فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ہَذِہِ الآیَۃَ {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَکَ تَبْتَغِی مَرْضَاتَ أَزْوَاجِکَ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৮৩
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس شخص نے اپنی لونڈی سے کہا کہ تو میرے اوپر حرام ہے لیکن وہ آزادی کا ارادہ نہیں رکھتا
(١٥٠٧٧) ضحاک فرماتے ہیں کہ حضرت حفصہ (رض) اپنی باری کے دن والد کی زیارت کو چلی گئی۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو انھیں گھر میں نہ دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی لونڈی ماریہ قبطیہ کو بلا کر حفصہ کے گھر میں ہمبستر ہوگئے۔ حضرت حفصہ (رض) اسی حالت میں آگئی۔ کہتی ہیں : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے یہ کیا کیا میرے گھر میں اور میری باری کے دن ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ میرے اوپر حرام ہے لیکن کسی کو خبر نہ دینا۔ حضرت حفصہ (رض) نے جا کر حضرت عائشہ (رض) کو بتادیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَکَ } الی قولہ { وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَ } [التحریم ١۔ ٤] آپ کو حکم دیا گیا کہ قسم کا کفارہ دے کر لونڈی سے رجوع کریں۔
(۱۵۰۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا عَبِیدَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَجُوَیْبِرٍ عَنِ الضَّحَّاکِ : أَنَّ حَفْصَۃَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَارَتْ أَبَاہَا ذَاتَ یَوْمٍ وَکَانَ یَوْمَہَا فَلَمَّا جَائَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَلَمْ یَرَہَا فِی الْمَنْزِلِ فَأَرْسَلَ إِلَی أَمَتِہِ مَارِیَۃَ الْقِبْطِیَّۃِ فَأَصَابَ مِنْہَا فِی بَیْتِ حَفْصَۃَ فَجَائَ تْ حَفْصَۃُ عَلَی تِلْکَ الْحَالَۃِ فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتَفْعَلُ ہَذَا فِی بَیْتِی وَفِی یَوْمِی قَالَ : فَإِنَّہَا عَلَیَّ حَرَامٌ لاَ تُخْبِرِی بِذَلِکَ أَحَدًا ۔ فَانْطَلَقَتْ حَفْصَۃُ إِلَی عَائِشَۃَ فَأَخْبَرَتْہَا بِذَلِکَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی کِتَابِہِ {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَکَ } إِلَی قَوْلِہِ {وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِینَ} فَأُمِرَ أَنْ یُکَفِّرَ عَنْ یَمِینِہِ وَیُرَاجِعَ أَمَتَہُ۔
وَبِمَعْنَاہُ ذَکَرَہُ الْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
وَبِمَعْنَاہُ ذَکَرَہُ الْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ مُرْسَلاً۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৮৪
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس شخص نے اپنی لونڈی سے کہا کہ تو میرے اوپر حرام ہے لیکن وہ آزادی کا ارادہ نہیں رکھتا
(١٥٠٧٨) شعبی مسروق سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حفصہ کے لیے قسم اٹھائی تھی کہ وہ لونڈی کے قریب نہ جائیں گے اور فرمایا : یہ میرے اوپر حرام ہے تو قسم کا کفارہ نازل ہوا اور حکم دیا گیا کہ اللہ کی حلال کردہ چیز کو حرام نہ کریں۔
(۱۵۰۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ أَنَّہُ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَلَفَ لِحَفْصَۃَ أَنْ لاَ یَقْرَبَ أَمَتَہُ وَقَالَ : ہِیَ عَلَیَّ حَرَامٌ ۔ فَنَزَلَتِ الْکَفَّارَۃُ لِیَمِینِہِ وَأُمِرَ أَنْ لاَ یُحَرِّمَ مَا أَحَلَّ اللَّہُ۔
ہَذَا مُرْسَلٌ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ مَوْصُولاً فِی الْبَابِ قَبْلَہُ۔ [ضعیف]
ہَذَا مُرْسَلٌ۔ وَقَدْ رُوِّینَاہُ مَوْصُولاً فِی الْبَابِ قَبْلَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৮৫
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس شخص نے اپنی لونڈی سے کہا کہ تو میرے اوپر حرام ہے لیکن وہ آزادی کا ارادہ نہیں رکھتا
(١٥٠٧٩) ابو عروبہ حضرت قتادہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت حفصہ کے گھر میں تھے۔ جب حضرت حفصہ داخل ہوئیں تو لونڈی کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دیکھا۔ کہتی ہیں : میرے گھر اور میری باری کے دن ؟ فرمایا : خاموش ہوجا۔ اللہ کی قسم ! میں اس کے قریب نہ جاؤں گا، یہ میرے اوپر حرام ہے۔
(۱۵۰۷۹) وَرَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْیَانَ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی بَیْتِ حَفْصَۃَ فَدَخَلَتْ فَرَأَتْ فَتَاتَہُ مَعَہُ فَقَالَتْ : فِی بَیْتِی وَیَوْمِی فَقَالَ : اسْکُتِی فَوَاللَّہِ لاَ أَقْرَبُہَا وَہِیَ عَلَیَّ حَرَامٌ ۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৮৬
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے کہا کہ میرا مال مجھ پر حرام لیکن لونڈی کا ارادہ نہ کیا
(١٥٠٨٠) عبید بن عمیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زینب بنت جحش کے پاس شہد پینے کے لیے رک جاتے تو میں نے اور حفصہ نے آپس میں مشورہ کیا کہ جس کے پاس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے، وہ کہہ دے : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے مغافیر کھائی ہے کہ آپ سے اس کی بو آرہی ہے ؟ آپ ان میں سے ایک کے پاس گئے تو اس نے یہ بات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہی کہ اس کی بو آرہی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے زینب کے پاس شہد پیا ہے، لیکن آئندہ نہ پیوں گا۔ تو یہ آیت نازل ہوئی : { لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ } [التحریم ١] { اِنْ تَتُوْبَا اِلَی اللّٰہِ } [التحریم ٤] کیوں آپ حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کیا ہے اور حضرت عائشہ، حفصہ کے لیے فرمایا : { وَاِذْ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِلٰی بَعْضِ اَزْوَاجِہٖ حَدِیْثًا } [التحریم ٣] اور جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بعض بیویوں کو پوشیدہ بات کہی کہ میں نے تو شہد پیا تھا۔
(ب) ابن جریج عطاء سے اس حدیث میں فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ہرگز دوبارہ نہ پیوں گا۔ میں قسم اٹھاتا ہوں، لیکن کسی کو خبر نہ دینا۔
(ج) ابن عباس (رض) اس قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں نہ پیوں گا۔ اس نے خبر دی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اٹھائی تھی تو کفارہ کا وجوب قسم کے متعلق ہے نہ کہ تحریم کے متعلق۔
(ب) ابن جریج عطاء سے اس حدیث میں فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ہرگز دوبارہ نہ پیوں گا۔ میں قسم اٹھاتا ہوں، لیکن کسی کو خبر نہ دینا۔
(ج) ابن عباس (رض) اس قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں نہ پیوں گا۔ اس نے خبر دی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم اٹھائی تھی تو کفارہ کا وجوب قسم کے متعلق ہے نہ کہ تحریم کے متعلق۔
(۱۵۰۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا الْمَنِیعِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ : زَعَمَ عَطَاء ٌ أَنَّہُ سَمِعَ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ یُخْبِرُ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تُخْبِرُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَمْکُثُ عِنْدَ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَیَشْرَبُ عِنْدَہَا عَسَلاً فَتَوَاصَیْتُ أَنَا وَحَفْصَۃُ أَیَّتُنَا مَا دَخَلَ عَلَیْہَا النَّبِیُّ -ﷺ- فَلْتَقُلْ إِنِّی أَجِدُ مِنْکَ رِیحَ مَغَافِیرَ أَکَلْتَ مَغَافِیرَ فَدَخَلَ عَلَی إِحْدَاہُمَا فَقَالَتْ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً عِنْدَ زَیْنَبَ وَلَنْ أَعُودَ لَہُ ۔ فَنَزَلَتْ {لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَکَ} إِلَی {إِنْ تَتُوبَا إِلَی اللَّہِ} لِعَائِشَۃَ وَحَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا { وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِیُّ إِلَی بَعْضِ أَزْوَاجِہِ حَدِیثًا } لِقَوْلِہِ : بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ کِلاَہُمَا عَنْ حَجَّاجٍ۔
قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی عَنْ ہِشَامِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : وَلَنْ أَعُودَ لَہُ وَقَدْ حَلَفْتُ وَلاَ تُخْبِرِی بِذَلِکَ أَحَدًا ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَکَذَلِکَ قَالَہُ مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی ہَذِہِ الْقَصَّۃِ : وَاللَّہِ لاَ أَشْرَبُہُ ۔ فَأَخْبَرَ أَنَّہُ حَلَفَ عَلَیْہِ فَأَشْبَہَ أَنْ یَکُونَ وُجُوبُ الْکَفَّارَۃِ تَعَلَّقَ بِالْیَمِینِ لاَ بِالتَّحْرِیمِ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ کِلاَہُمَا عَنْ حَجَّاجٍ۔
قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی عَنْ ہِشَامِ بْنِ یُوسُفَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ : وَلَنْ أَعُودَ لَہُ وَقَدْ حَلَفْتُ وَلاَ تُخْبِرِی بِذَلِکَ أَحَدًا ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَکَذَلِکَ قَالَہُ مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی ہَذِہِ الْقَصَّۃِ : وَاللَّہِ لاَ أَشْرَبُہُ ۔ فَأَخْبَرَ أَنَّہُ حَلَفَ عَلَیْہِ فَأَشْبَہَ أَنْ یَکُونَ وُجُوبُ الْکَفَّارَۃِ تَعَلَّقَ بِالْیَمِینِ لاَ بِالتَّحْرِیمِ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৮৭
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے کہا کہ میرا مال مجھ پر حرام لیکن لونڈی کا ارادہ نہ کیا
(١٥٠٨١) ہشام اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شہد اور میٹھی چیز کو پسند فرماتے تھے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عصر کی نماز سے فارغ ہوتے تو اپنی تمام بیویوں کے پاس جاتے تو حفصہ بنت عمر (رض) کے پاس زیادہ دیر رکتے جتنا دوسری بیویوں کے پاس نہ رکتے تھے۔ میں نے غیرت کھائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا، مجھے کہا گیا کہ کسی نے انھیں شہد کا تحفہ دیا ہے وہ شہد پلا دیتی ہے۔ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! ہم ضرور آپ کو شہد پلایا کریں تو میں نے سودہ بنت زمعہ سے کہا کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیرے قریب آئیں اور گھر میں داخل ہوں تو آپ سے کہہ دینا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا آپ نے مغافیر بوٹی کھائی ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تجھے فرمائیں گے : نہیں تو پھر کہہ دینا : یہ جو بو آپ سے آرہی ہے یہ کیسی ہے ؟ آپ فرمائیں گے کہ حفصہ نے شہد پلایا ہے تو پھر کہہ دینا کہ شہد کی مکھی نے عرفط بوٹی کا رس چوسا ہوگا۔ عنقریب میں بھی یہ بات کہوں گی۔ اے صفیہ ! آپ نے بھی یہ بات کہنی ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ سودہ نے کہا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دروازے پر ہی کھڑے تھے کہ میں نے آپ کو آواز دینے کا ارادہ کیا، جس کا آپ نے مجھے حکم دیا تھا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت سودہ کے قریب ہوئے تو سودہ نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے مغافیر کھائی ہے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں تو فرماتی ہیں : یہ بو کیسی ہے جو میں آپ سے محسوس کر رہی ہوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ حفصہ نے مجھے شہد پلایا تھا۔ فرمانے لگی : شاید مکھی نے عرفط بوٹی کو چوسا ہو۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھوم کر میرے پاس آئے تو میں نے بھی وہی بات کہہ دی۔ جب حضرت صفیہ کے پاس گئے تو انھوں نے بھی اسی طرح کہہ دیا۔ جب حضرت حفصہ (رض) کے پاس گئے تو کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا آپ شہد نہ پئیں گے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ سودہ نے اس سے کہا : سبحان اللہ ! اللہ کی قسم ! ہم نے اس کو حرام کردیا ہے، میں نے اس سے کہا : خاموش رہو۔ [صحیح۔ متفق علیہ)
(۱۵۰۸۱) وَقَدْ رَوَاہُ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ یُخَالِفُہُ فِی بَعْضِ الأَلْفَاظِ وَلَمْ یَذْکُرْ نُزُولَ الآیَۃِ فِیہِ وَہُوَ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی فَوَائِدِ الأَصَمِّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ خَلِیلٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُحِبُّ الْعَسَلَ وَالْحَلْوَائَ وَکَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنَ الْعَصْرِ دَخَلَ عَلَی نِسَائِہِ فَیَدْنُو مِنْ إِحْدَاہُنَّ فَدَخَلَ عَلَی حَفْصَۃَ بِنْتِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَاحْتَبَسَ عِنْدَہَا أَکْثَرَ مِمَّا کَانَ یَحْتَبِسُ فَغِرْتُ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِکَ فَقِیلَ لِی : أَہْدَتْ لَہَا امْرَأَۃٌ مِنْ قَوْمِہَا عُکَّۃَ عَسَلٍ فَسَقَتْہُ مِنْہَا شَرْبَۃً فَقُلْتُ : إِنَّا وَاللَّہِ لَنَحْتَالَنَّ لَہُ فَقُلْتُ لِسَوْدَۃَ بِنْتِ زَمْعَۃَ : إِنَّہُ سَیَدْنُو مِنْکِ إِذَا دَخَلَ عَلَیْکِ فَقُولِی لَہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَکَلْتَ مَغَافِیرَ فَإِنَّہُ سَیَقُولُ لَکِ : لاَ۔ فَقُولِی لَہُ : مَا ہَذِہِ الرِّیحُ الَّتِی أَجِدُ مِنْکَ فَإِنَّہُ سَیَقُولُ لَکِ : سَقَتْنِی حَفْصَۃُ شَرْبَۃً مِنْ عَسَلٍ۔ فَقُولِی لَہُ : جَرَسَتْ نَحْلُہُ الْعُرْفُطَ وَسَأَقُولُ ذَلِکَ وَقُولِی یَا صَفِیَّۃُ ذَاکَ قَالَ تَقُولُ سَوْدَۃُ : وَاللَّہِ مَا ہُوَ إِلاَّ أَنْ قَامَ عَلَی الْبَابِ فَأَرَدْتُ أَنْ أُنَادِیَہُ بِمَا أَمَرْتِنِی فَرَقًا مِنْکِ فَلَمَّا دَنَا مِنْہَا قَالَتْ لَہُ سَوْدَۃُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَکَلْتَ مَغَافِیرَ قَالَ : لاَ ۔ قَالَتْ : فَمَا ہَذِہِ الرِّیحُ الَّتِی أَجِدُ مِنْکَ قَالَ : سَقَتْنِی حَفْصَۃُ شَرْبَۃَ عَسَلٍ ۔ فَقَالَتْ : جَرَسَتْ نَحْلُہُ الْعُرْفُطَ فَلَمَّا دَارَ إِلَیَّ قُلْتُ لَہُ مِثْلَ ذَلِکَ فَلَمَّا دَارَ إِلَی صَفِیَّۃَ قَالَتْ مِثْلَ ذَلِکَ تَعْنِی فَلَمَّا دَارَ إِلَی حَفْصَۃَ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ أَسْقِیکَ مِنْہُ قَالَ : لاَ حَاجَۃَ لِی فِیہِ ۔ قَالَ تَقُولُ لَہَا سَوْدَۃُ : سُبْحَانَ اللَّہِ وَاللَّہِ لَقَدْ حَرَمْنَاہُ۔ قُلْتُ لَہَا : اسْکُتِی۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ فَرْوَۃَ بْنِ أَبِی الْمَغْرَائِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ فَرْوَۃَ بْنِ أَبِی الْمَغْرَائِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৮৮
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے کہا کہ میرا مال مجھ پر حرام لیکن لونڈی کا ارادہ نہ کیا
(١٥٠٨٢) مسروق فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے پاس بکری لائی گئی تو لوگوں سے کہنے لگے : قریب ہوجاؤ اور کھاؤ۔ انھوں نے کھانا شروع کردیا۔ ایک شخص کونے میں تھا۔ حضرت عبداللہ نے کہا : قریب ہوجاؤ۔ اس نے کہا : میں ارادہ نہیں رکھتا۔ فرمایا : کیوں ؟ اس نے کہا : کیونکہ میں نے بکری کو اپنے اوپر حرام کیا ہوا ہے تو عبداللہ کہنے لگے : یہ شیطان کا پیروکار ہے، اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَآ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ } [المائدۃ ٨٧] اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو تم اللہ کی پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ کرو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں اور تم حد سے تجاوز نہ کرو کیونکہ اللہ رب العزت حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتے۔ “ قریب ہو کر کھاؤ اور اپنی قسم کا کفارہ دو ، یہ شیطان کی پیروی ہے۔
(۱۵۰۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو زَکَرِیَّا الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : أُتِیَ عَبْدُ اللَّہِ بِضَرْعٍ فَقَالَ لِلْقَوْمِ : ادْنُو فَأَخَذُوا یَطْعَمُونَہُ وَکَانَ رَجُلٌ مِنْہُمْ نَاحِیَۃً فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : ادْنُ فَقَالَ : إِنِّی لاَ أُرِیدُہُ فَقَالَ : لِمَ؟ قَالَ : لأَنِّی حَرَّمْتُ الضَّرْعَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : ہَذَا مِنْ خُطُوَاتِ الشَّیْطَانِ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تُحَرِّمُوا طَیِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَکُمْ وَلاَ تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّہَ لاَ یُحِبُّ الْمُعْتَدِینَ} ادْنُ فَکُلْ وَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ فَإِنَّ ہَذَا مِنْ خُطُوَاتِ الشَّیْطَانِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৮৯
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی عورت جس سے دخول نہیں کیا گیا اس کی طلاق کا بیان
(١٥٠٨٣) محمد بن ایاس فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس، ابوہریرہ اور حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) سے کنواری لڑکی کے بارے میں پوچھا گیا جسے اس کا خاوند تین طلاقیں دے دے تو سب نے فرمایا کہ یہ عورت اس شخص کے لیے حلال نہیں جب تک وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے۔
(۱۵۰۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَابْنُ یَحْیَی وَہَذَا حَدِیثُ أَحْمَدَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِیَاسٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا ہُرَیْرَۃَ وَعَبْدَاللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ سُئِلُوا عَنِ الْبِکْرِ یُطَلِّقُہَا زَوْجُہَا ثَلاَثًا فَکُلُّہُمْ قَالَ: لاَ تَحِلُّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔
قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاہُ مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ : أَنَّہُ شَہِدَ ہَذِہِ الْقِصَّۃَ۔ [صحیح]
قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاہُ مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ : أَنَّہُ شَہِدَ ہَذِہِ الْقِصَّۃَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৯০
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی عورت جس سے دخول نہیں کیا گیا اس کی طلاق کا بیان
(١٥٠٨٤) معاویہ بن ابی عیاش انصاری فرماتے ہیں کہ وہ عبداللہ بن زبیر اور عاصم بن عمر کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ ان دونوں کے پاس محمد بن ایاس بن بکیر آئے، انھوں نے کہا کہ ایک دیہاتی شخص نے دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں، تم دونوں کا اس کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ ابن زبیر (رض) فرماتے ہیں : اس کے بارے میں ہم کچھ نہیں کہتے۔ آپ عبداللہ بن عباس (رض) اور ابوہریرہ (رض) کے پاس جائیں جن کو میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس چھوڑ کے آیا ہوں، ان سے سوال کرنے کے بعد ہمیں بھی خبر دینا تو محمد بن ایاس بن بکیر نے ان سے جا کر پوچھا تو حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے ابوہریرہ (رض) سے کہا : انھیں فتویٰ دو ، آپ کے پاس مشکل مسئلہ آیا ہے۔ ابوہریرہ (رض) فرمانے لگے کہ ایک طلاق بیوی کو جدا کردیتی ہے اور تین طلاقیں حرام کردیتی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے بھی اسی طرح فرمایا، یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرلے۔
(۱۵۰۸۴) یَعْنِی کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَنَّ بُکَیْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ أَخْبَرَہُ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ الأَنْصَارِیِّ : أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ وَعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ قَالَ فَجَائَ ہُمَا مُحَمَّدُ بْنُ إِیَاسِ بْنِ الْبُکَیْرِ فَقَالَ : إِنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا فَمَاذَا تَرَیَانِ؟ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ : إِنَّ ہَذَا أَمْرٌ مَا لَنَا فِیہِ قَوْلٌ اذْہَبْ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَإِلَی أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَإِنِّی قَدْ تَرَکْتُہُمَا عِنْدَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَسَلْہُمَا ثُمَّ ائْتِنَا فَأَخْبِرْنَا۔فَذَہَبَ فَسَأَلَہُمَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَفْتِہِ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ فَقَدْ جَائَ تْکَ مُعْضِلَۃٌ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : الْوَاحِدَۃُ تُبِینُہَا وَالثَّلاَثُ تُحَرِّمُہَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔
[صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۲۰۶]
[صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۲۰۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৯১
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی عورت جس سے دخول نہیں کیا گیا اس کی طلاق کا بیان
(١٥٠٨٥) معاویہ بن ابی عیاش محمد بن ایاس بن بکیر سے نقل فرماتے ہیں کہ عاصم بن عمر اور ابن زبیر کے پاس ایک دیہاتی کو لایا گیا جس نے دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی تھیں، اس نے مالک کی حدیث کے ہم معنیٰ ذکر کیا ہے اور اس میں کچھ اضافہ کیا ہے کہ حضرت عائشہ (رض) نے بھی ان دونوں کی موافقت کی۔
(۱۵۰۸۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ عَنِ ابْنِ إِیَاسِ بْنِ الْبُکَیْرِ : أَنَّہُ أُتِیَ عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ وَابْنُ الزُّبَیْرِ بِأَعْرَابِیٍّ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا فَذَکَرَ مَعْنَی حَدِیثِ مَالِکٍ۔ وَزَادَ فَقَالَ وَتَابَعَتْہُمَا عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔ ہَذَا ہُوَ الْمَشْہُورُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ۔
وَرُوِّینَاہُ فِی مَسْأَلَۃِ طَلاَقِ الثَّلاَثِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
وَرُوِّینَاہُ فِی مَسْأَلَۃِ طَلاَقِ الثَّلاَثِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৯২
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی عورت جس سے دخول نہیں کیا گیا اس کی طلاق کا بیان
(١٥٠٨٦) قتادہ عکرمہ، عطاء، طاؤس اور جابر بن زید سے نقل فرماتے ہیں کہ ان سب نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل کیا، فرماتے ہیں : یہ ایک طلاق جدا کردینے والی ہے، یعنی ایسا شخص جو دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیتا ہے تو احتمال ہے کہ اس سے مراد جدا کرنا ہو، تو یہ پہلی حدیث کے مخالف نہیں ہے۔
(۱۵۰۸۶) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الْقُشَیْرِیُّ لَفْظًا قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ وَعَطَائٍ وَطَاوُسٍ وَجَابِرِ بْنِ زَیْدٍ کُلُّہُمْ یَرْوِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : ہِیَ وَاحِدَۃٌ بَائِنَۃٌ یَعْنِی فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ زَوْجَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا۔ فَہَذَا یَحْتَمِلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ إِذَا فَرَّقَہُنَّ فَلاَ یَکُونُ مُخَالِفًا لِمَا قَبْلَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৯৩
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی عورت جس سے دخول نہیں کیا گیا اس کی طلاق کا بیان
(١٥٠٨٧) شعبی حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں : جس نے دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں۔ فرماتے ہیں : یہ اس کا اختیار تھا جو اس نے استعمال کرلیا اور جب اس کے بعد طلاق دیتا ہے تو یہ کچھ بھی نہیں ہے۔
سفیان کہتے ہیں : تتری یعنی تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے تو پہلی طلاق جدا کردینے والی ہے اور باقی دو کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ امام شافعی (رح) ابو یوسف (رح) سے ایسے شخص کے متعلق نقل فرماتے ہیں جو دخول سے پہلے اپنی بیوی کو کہہ دیتا ہے : تجھے طلاق، تجھے طلاق، تجھے طلاق، تو پہلی طلاق واقع ہوجاتی ہے اور باقی دو طلاقیں واقع نہیں ہوتیں۔ یہی قول امام ابوحنیفہ (رح) کا ہے۔
سفیان کہتے ہیں : تتری یعنی تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے تو پہلی طلاق جدا کردینے والی ہے اور باقی دو کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ امام شافعی (رح) ابو یوسف (رح) سے ایسے شخص کے متعلق نقل فرماتے ہیں جو دخول سے پہلے اپنی بیوی کو کہہ دیتا ہے : تجھے طلاق، تجھے طلاق، تجھے طلاق، تو پہلی طلاق واقع ہوجاتی ہے اور باقی دو طلاقیں واقع نہیں ہوتیں۔ یہی قول امام ابوحنیفہ (رح) کا ہے۔
(۱۵۰۸۷) وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَی ذَلِکَ مَعَ مَا مَضَی مَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا قَالَ : عُقْدَۃٌ کَانَتْ بِیَدِہِ أَرْسَلَہا جَمِیعًا وَإِذَا کَانَ تَتْرَی فَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔
قَالَ سُفْیَانُ تَتْرَی یَعْنِی أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ فَإِنَّہَا تَبِینُ بِالأُولَی وَالثِّنْتَانِ لَیْسَتَا بِشَیْئٍ ۔
وَحَکَی الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ اخْتِلاَفِ الْعِرَاقِیَّیْنِ أَظُنُّہُ عَنْ أَبِی یُوسُفَ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ لاِمْرَأَتِہِ لَمْ یَدْخُلْ بِہَا : أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ فَالتَّطْلِیقَۃُ الأُولَی وَلَمْ تَقَعْ عَلَیْہَا الْبَاقِیَتَانِ ہَذَا قَوْلُ أَبِی حَنِیفَۃَ بَلَغَنَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَزِیدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَإِبْرَاہِیمَ بِذَلِکَ۔ [ضعیف]
قَالَ سُفْیَانُ تَتْرَی یَعْنِی أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ فَإِنَّہَا تَبِینُ بِالأُولَی وَالثِّنْتَانِ لَیْسَتَا بِشَیْئٍ ۔
وَحَکَی الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ اخْتِلاَفِ الْعِرَاقِیَّیْنِ أَظُنُّہُ عَنْ أَبِی یُوسُفَ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ لاِمْرَأَتِہِ لَمْ یَدْخُلْ بِہَا : أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ فَالتَّطْلِیقَۃُ الأُولَی وَلَمْ تَقَعْ عَلَیْہَا الْبَاقِیَتَانِ ہَذَا قَوْلُ أَبِی حَنِیفَۃَ بَلَغَنَا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَزِیدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَإِبْرَاہِیمَ بِذَلِکَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৯৪
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی عورت جس سے دخول نہیں کیا گیا اس کی طلاق کا بیان
(١٥٠٨٨) ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں جس نے دخول سے پہلے اپنی بیوی کو کہہ دیا : تجھے طلاق، تجھے طلاق، تجھے طلاق۔ ابوبکر فرماتے ہیں : کیا وہ عام راستے پر اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے، پہلی طلاق کے ساتھ ہی بیوی جدا ہوجائے گی۔
(۱۵۰۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی فُدَیْکٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ قُسَیْطٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّہُ قَالَ فِی رَجُلٍ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ وَلَمْ یَدْخُلْ بِہَا : أَنْتِ طَالِقٌ ثُمَّ أَنْتِ طَالِقٌ ثُمَّ أَنْتِ طَالِقٌ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : أَیُطَلِّقُ الْمَرْأَۃَ عَلَی ظَہْرِ الطَّرِیقِ قَدْ بَانَتْ مِنْ حِینِ طَلَّقَہَا التَّطْلِیقَۃَ الأُولَی۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৯৫
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسی عورت جس سے دخول نہیں کیا گیا اس کی طلاق کا بیان
(١٥٠٨٩) حسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسی عورت کی طلاق جس کے ساتھ دخول نہیں کیا گیا ایک ہوتی ہے۔
(۱۵۰۸۹) قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا مَعْنَی مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ أَخِیہِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی عَتِیقٍ وَمُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الأَرْقَمِ قَالَ قَالَ الْحَسَنُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : طَلاَقُ الَّتِی لَمْ یُدْخَلْ بِہَا وَاحِدَۃٌ ۔ وَہَذَا مُرْسَلٌ۔
وَرَاوِیہِ سُلَیْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ وَیُحْتَمَلُ إِنْ صَحَّ أَنْ یَکُونَ أَرَادَ أَنَّ طَلاَقَہَا وَطَلاَقَ الْمَدْخُولِ بِہَا وَاحِدٌ کَمَا قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَحَدِیثُ أَبِی الصَّہْبَائِ فِی سُؤَالِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَدْ مَضَی وَمَضَی الْکَلاَمُ عَلَیْہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
وَرَاوِیہِ سُلَیْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ وَیُحْتَمَلُ إِنْ صَحَّ أَنْ یَکُونَ أَرَادَ أَنَّ طَلاَقَہَا وَطَلاَقَ الْمَدْخُولِ بِہَا وَاحِدٌ کَمَا قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَحَدِیثُ أَبِی الصَّہْبَائِ فِی سُؤَالِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَدْ مَضَی وَمَضَی الْکَلاَمُ عَلَیْہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৯৬
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وقت مقررہ اور کسی کام کی وجہ سے طلاق دینے کا بیان
(١٥٠٩٠) ابراہیم حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں، جس نے اپنی بیوی سے کہا : اگر اس نے یہ اور یہ کام کیا تو اسے طلاق۔ وہ یہ کام کرلیتی ہے تو فرماتے ہیں : اس کو ایک طلاق ہوگی اور خاوند رجوع کا حق رکھتا ہے۔
(۱۵۰۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی رَجُلٍ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : إِنْ فَعَلَتْ کَذَا وَکَذَا فَہِیَ طَالِقٌ فَتَفْعَلُہُ قَالَ : ہِیَ وَاحِدَۃٌ وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৯৭
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وقت مقررہ اور کسی کام کی وجہ سے طلاق دینے کا بیان
(١٥٠٩١) حماد بن ابی سلمان ابراہیم سے ایسے شخص کے بارے میں بیان کرتے ہیں جو اپنی بیوی سے کہتا ہے : ایک سال کے بعد اسے طلاق۔ فرماتے ہیں : یہ اس کی بیوی ہے ایک سال تک اس سے فائدہ اٹھاسکتا ہے۔
(۱۵۰۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فِی رَجُلٍ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : ہِیَ طَالِقٌ إِلَی سَنَۃٍ قَالَ : ہِیَ امْرَأَتُہُ یَسْتَمْتِعُ مِنْہَا إِلَی سَنَۃٍ۔ وَرُوِیَ مِثْلُ ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَبِہِ قَالَ عَطَاء ٌ وَجَابِرُ بْنُ زَیْدٍ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৯৮
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وقت مقررہ اور کسی کام کی وجہ سے طلاق دینے کا بیان
(١٥٠٩٢) جابر شعبی سے ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جس نے اپنی بیوی سے کہا : جب رمضان شروع ہوگیا تو تجھے طلاق۔ فرماتے ہیں : یہ اس کی بیوی ہی رہے گی جس دن اس نے طلاق دی یہاں تک کہ رمضان شروع ہوجائے۔
(۱۵۰۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ وَشَرِیکٌ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی رَجُلٍ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : أَنْتِ طَالِقٌ إِذَا جَائَ رَمَضَانُ قَالَ ہِیَ امْرَأَتُہُ یَوْمَ طَلَّقَہَا حَتَّی یَجِیئَ رَمَضَانُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫০৯৯
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وقت مقررہ اور کسی کام کی وجہ سے طلاق دینے کا بیان
(١٥٠٩٣) ابن ابی زناد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں اور وہ مدینہ کے فقہاء سے نقل فرماتے ہیں کہ جس شخص نے اپنی بیوی سے کہا : اگر تو رات تک گھر سے نکلی تو تجھے طلاق۔ تو اس کی بیوی گھر سے باہر چلی گئی یا اس نے اپنے غلام کے بارے میں کہا تو غلام رات سے پہلے بغیر بتائے چلا گیا تو عورت کو طلاق اور غلام آزاد ہوجائے گا؛ کیونکہ اس نے استثناء کو چھوڑ دیا ہے، اس نے استثناء میں کوتاہی کی ہے تو اس کے ذمہ کوتاہی کو لگا دیا گیا۔
(۱۵۰۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الرَّفَّائُ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْفُقَہَائِ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَانُوا یَقُولُونَ : أَیُّمَا رَجُلٍ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ أَنْتِ طَالِقٌ إِنْ خَرَجْتِ حَتَّی اللَّیْلِ فَخَرَجَتِ امْرَأَتُہُ أَوْ قَالَ ذَلِکَ فِی غُلاَمِہِ فَخَرَجَ غُلاَمُہُ قَبْلَ اللَّیْلِ بِغَیْرِ عِلْمِہِ طَلَقَتِ امْرَأَتُہُ وَعَتَقَ غُلاَمُہُ لأَنَّہُ تَرَکَ أَنْ یَسْتَثْنِیَ لَوْ شَائَ قَالَ بِإِذْنِی وَلَکِنَّہُ فَرَّطَ فِی الاِسْتِثْنَائِ فَإِنَّمَا یُجْعَلُ تَفْرِیطُہُ عَلَیْہِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১০০
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کیے گئے کی طلاق کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
(١٥٠٩٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت نے میری امت کو غلطی، بھول اور جس پر ان کو مجبور کیا جائے معاف کردیا ہے۔
(۱۵۰۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو ذَرِّ بْنُ أَبِی الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْقَاسِمِ الْمُذَکِّرُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ تَجَاوَزَ لِی عَنْ أُمَّتِی الْخَطَأَ وَالنِّسْیَانَ وَمَا اسْتُکْرِہُوا عَلَیْہِ ۔
جَوَّدَ إِسْنَادَہُ بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ۔ [حسن لغیرہ]
جَوَّدَ إِسْنَادَہُ بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ۔ [حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫১০১
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کیے گئے کی طلاق کا بیان
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کا فرمان ہے : { اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ } [النحل ١٠٦] ” جسے مجبور کیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے۔ “
کفر کے لیے احکام ہوتے ہیں : جب اللہ رب العزت نے اکرا
(١٥٠٩٥) خالی
(۱۵۰۹۵) وَرَوَاہُ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ فَلَمْ یَذْکُرْ فِی إِسْنَادِہِ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سِنَانٍ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ فَذَکَرَہُ وَقَالَ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔
তাহকীক: