আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

باری مقرر کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৩৩ টি

হাদীস নং: ১৪৮২৯
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کس چیز کے ساتھ رنگا جائے
(١٤٨٢٣) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ تم بڑھاپے کو تبدیل کرو اور یہود کی مشابہت اختیار نہ کرو اور سیاہی سے بچو۔
(۱۴۸۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی رَوَّادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذَکَرَ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: غَیِّرُوا الشَّیْبَ وَلاَ تَشَبَّہُوا بِالْیَہُودِ وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ۔[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৩০
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کس چیز کے ساتھ رنگا جائے
(١٤٨٢٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آخری دور میں ایسے لوگ ہوں گے جو سیاہی سے اپنے بالوں کو رنگیں گے جیسے پرندوں کے سینے ہوتے ہیں وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پائیں گے۔
(۱۴۸۲۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو یَعْنِی ابْنَ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : یَکُونُ فِی آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ یَخْتَضِبُونَ بِہَذَا السَّوَادِ کَحَوَاصِلِ الطَّیْرِ لاَ یَرِیحُونَ رَائِحَۃَ الْجَنَّۃِ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৩১
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کس چیز کے ساتھ رنگا جائے
(١٤٨٢٥) ابوقبیل مقافری (رض) فرماتے ہیں کہ عمرو بن عاص (رض) حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئے تو انھوں نے اپنے سر اور داڑھی کے بالوں کو سیاہ کیا ہوا تھا۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : آپ کون ہیں ؟ انھوں نے کہا : میں عمرو بن عاص ہوں حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میرے دور میں تو آپ بوڑھے تھے اور آج جو ان ہیں۔ میں نے تیرے خلاف ارادہ کیا تھا مگر تو جا کر اس سیاہی کو دھو ڈال۔
(۱۴۸۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی قَبِیلٍ الْمَعَافِرِیِّ أَنَّہُ قَالَ : دَخَلَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ صَبَغَ رَأْسَہُ وَلِحْیَتَہُ بِالسَّوَادِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ : أَنَا عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : عَہْدِی بِکَ شَیْخًا وَأَنْتَ الْیَوْمَ شَابٌّ عَزَمْتُ عَلَیْکَ إِلاَّ مَا خَرَجْتَ فَغَسَلْتَ ہَذَا السَّوَادَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৩২
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کس چیز کے ساتھ رنگا جائے
(١٤٨٢٦) بحر بن نسر کہتے ہیں کہ امام شافعی بالوں کو رنگتے تھے۔

(ب) سلمان بن شعیب کیسانی فرماتے ہیں کہ میں نے محمد بن ادریس شافعی (رح) کو دیکھا، وہ اپنی داڑھی کے بالوں کو خالص مہندی سے رنگتے تھے۔
(۱۴۸۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ مُحَمَّدَ بْنَ یَعْقُوبَ یَقُولُ سَمِعْتُ بَحْرَ بْنَ نَصْرٍ یَقُولُ : کَانَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ یَخْضِبُ۔

وَقَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ الْکَیْسَانِیُّ : رَأَیْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِدْرِیسَ الشَّافِعِیَّ یَخْضِبُ لِحْیَتَہُ بِالْحِنَّائِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৩৩
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سفید بالوں کو اکھاڑنے کا بیان
(١٤٨٢٧) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سفید بال اکھاڑنے سے منع کیا ہے اور فرمایا : یہ اسلام کا نور ہے۔
(۱۴۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَجَلِیُّ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی دَارِمٍ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی الْمَرْوَرُّوذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ : مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِیُّ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ نَتْفِ الشَّیْبِ وَقَالَ : إِنَّہُ مِنْ نُورِ الإِسْلاَمِ ۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৩৪
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سفید بالوں کو اکھاڑنے کا بیان
(١٤٨٢٨) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم سفید بالوں کو نہ اکھاڑو جس مسلمان کو حالت اسلام میں سفید بال آجاتے ہیں تو اللہ رب العزت اس کے لیے نیکی لکھ دیتے ہیں اور گناہ کو مٹا دیتے ہیں۔
(۱۴۸۲۸) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَامِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَنْتِفُوا الشَّیْبَ فَإِنَّہُ مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَشِیبُ فِی الإِسْلاَمِ إِلاَّ کَتَبَ اللَّہُ لَہُ بِہَا حَسَنَۃً وَحَطَّ عَنْہُ بِہَا خَطِیئَۃً ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৩৫
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سفید بالوں کو اکھاڑنے کا بیان
(١٤٨٢٩) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم سفید بال نہ اکھاڑو اگر تم میں سے کسی کو اسلام کی حالت میں بڑھاپا آجائے یعنی سفید بال آجائیں تو اللہ رب العزت اس کے درجات کو بلند کرتا ہے اور اس کے لیے نیکی لکھ دیتا ہے اور برائی کو ختم کردیتا ہے۔
(۱۴۸۲۹) أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو إِسْحَاقَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زرقُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَنْزِعُوا الشَّیْبَ فَإِنَّ أَحَدَکُمْ لاَ یَشِیبُ شَیْبَۃً فِی الإِسْلاَمِ إِلاَّ رَفَعَہُ اللَّہُ تَعَالَی بِہَا دَرَجَۃً وَکَتَبَ لَہُ بِہَا حَسَنَۃً وَمَحَا عَنْہُ بِہَا سَیِّئَۃً ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৩৬
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے خضاب لگانے کا حکم
(١٤٨٣٠) بھیہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورت کے ہاتھ کو بغیر مہندی کے دیکھنا ناپسند کرتے تھے۔
(۱۴۸۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِیلٍ قَالَ قَالَتْ بُہَیَّۃُ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَکْرَہُ أَنْ یَرَی الْمَرْأَۃَ لَیْسَ فِی یَدِہَا أَثَرُ حِنَّائٍ أَوْ أَثَرُ خِضَابٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৩৭
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے خضاب لگانے کا حکم
(١٤٨٣١) کریمہ بنت ہمام کہتی ہیں میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس تھی تو ایک عورت نے بالوں کو مہندی سے رنگنے کے بارے میں سوال کیا تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ میرے سردار یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (رض) اس کی بو کو ناپسند کرتے تھے، لیکن یہ حرام نہیں ہے اے میری بہنو ! تم مہندی ضرور لگایا کرو اور پچھلی تمام روایات میں گزر چکا جو عورت اپنی زینت سے ظاہر کرے۔
(۱۴۸۳۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدٍ الرَّمَّامِ قَالَ حَدَّثَتْنِی کَرِیمَۃُ بِنْتُ ہَمَّامٍ قَالَتْ : کُنْتُ عِنْدَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَسَأَلَتْہَا امْرَأَۃٌ عَنِ الْخِضَابِ بِالْحِنَّائِ فَقَالَتْ : کَانَ سَیِّدِی -ﷺ- یَکْرَہُ رِیحَہُ أَوْ لاَ یُحِبُّ رِیحَہُ وَلَیْسَ یَحْرُمُ عَلَیْکُنَّ أَخَوَاتِی أَنْ تَخْضِبْنَ۔

وَقَدْ مَضَی سَائِرُ مَا رُوِیَ فِیہِ فِی بَابِ مَا تُبْدِی الْمَرْأَۃُ مِنْ زِینَتِہَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৩৮
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے لیے کس چیز کے ساتھ زینت حاصل کرنا درست نہیں
(١٣١٣٢) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سرمہ بھرنے اور بھروانے والی پر اور جو اپنے سر میں مصنوعی بال لگاتی ہے اور جو لگواتی ہے لعنت کی ہے۔
(۱۴۸۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَعَنَ الْوَاشِمَۃَ وَالْمُسْتَوْشِمَۃَ وَالْوَاصِلَۃَ وَالْمُسْتَوْصِلَۃَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرٍ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৩৯
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے لیے کس چیز کے ساتھ زینت حاصل کرنا درست نہیں
(١٤٨٣٣) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ سرمہ بھرنے والیوں اور بھروانے والیوں، بھنوؤں اور رخسار کے بال اکھیڑنے والیوں اور خوبصورتی کے لیے دانتوں کو باریک بنانے والیوں اور اللہ کی تخلیق کو بدلنے والیوں پر اللہ کی لعنت ہے تو بنو اسد قبیلے کی عورت کو یہ خبر ملی جس کو ام یعقوب کہا جاتا تھا اور وہ قرآن کی تلاوت کرتی تھی۔ وہ عبداللہ بن مسعود (رض) کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ مجھے آپ کی طرف سے ایک حدیث پہنچی ہے کہ آپ سرمہ بھرنے والیوں اور بھروانے والیوں اور بھنوؤں کو اکھیڑنے والیوں اور خوبصورتی کے لیے دانتوں کو باریک بنانے والیوں اور اللہ کی تخلیق کو بدلنے والیوں پر لعنت کرتے ہیں تو حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرمانے لگے کہ میں کہوں گا اس پر لعنت نہ کرو جس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لعنت کی ہے جس پر اللہ کی کتاب میں لعنت کی گئی ہے۔ اس عورت نے کہا : میں نے دونوں تختیوں کے درمیان، یعنی پورے قرآن مجید کی تلاوت کی ہے مجھے اس میں وہ بات نہیں ملی جو آپ کہہ رہے ہیں تو ابن مسعود (رض) نے وضاحت فرمائی : اگر تو نے قرآن مجید کی تلاوت کی ہوتی تو اس میں اس حکم کو پالیتی کہ اللہ رب العزت فرماتے ہیں : { وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا } [الحشر ٧] ” جو رسول تمہیں دے دیں لے لو اور جس سے منع کردیں رک جاؤ۔ “ اس عورت نے جواب دیا کہ میں نے یہ اشیاء آپ کی عورت پر دیکھی ہیں تو کہنے لگے : جاؤ جا کر دیکھو تو اس نے جا کر دیکھا تو کچھ بھی نہ پایا۔ کہنے لگی : میں نے کچھ نہیں دیکھا تو حضرت عبداللہ کہنے لگے : اگر وہ ایسی ہوتی تو ہم کبھی اس سے جماع ہی نہ کرتے۔
(۱۴۸۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَعَنَ اللَّہُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَیِّرَاتِ خَلْقَ اللَّہِ فَبَلَغَ ذَلِکَ امْرَأَۃً مِنْ بَنِی أَسَدٍ یُقَالُ لَہَا أُمُّ یَعْقُوبَ وَکَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَأَتَتْہُ فَقَالَتْ : مَا حَدِیثٌ بَلَغَنِی عَنْکَ أَنَّکَ لَعَنْتَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَیِّرَاتِ خَلْقَ اللَّہِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : وَمَا لِی لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ فِی کِتَابِ اللَّہِ فَقَالَتْ : لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَیْنَ لَوْحَیِ الْمُصْحَفِ فَمَا وَجَدْتُہُ فَقَالَ : لَئِنْ کُنْتِ قَرَأْتِیہِ لَقَدْ وَجَدْتِیہِ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { وَمَا آتَاکُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا } قَالَتْ : فَإِنِّی أَرَی شَیْئًا مِنْ ہَذَا عَلَی امْرَأَتِکَ۔ قَالَ : فَاذْہَبِی فَانْظُرِی۔ فَنَظَرَتْ فَلَمْ تَرَ شَیْئًا فَقَالَتْ: مَا رَأَیْتُ شَیْئًا۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : أَمَا لَوْ کَانَ ذَلِکَ لَمْ تُجَامِعْنَا۔

لَفْظُ حَدِیثِ إِسْحَاقَ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَعُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৪০
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے لیے کس چیز کے ساتھ زینت حاصل کرنا درست نہیں
(١٤٨٣٤) ابوداؤد فرماتے ہیں کہ واصلہ وہ عورت ہے جو عورتوں کے بالوں کے ساتھ دوسرے بال ملاتی ہے مُسْتَوْصِلَۃِ بال لگوانے والی، نَامِصَۃِ پلکوں کو باریک کرنے والی وَالْمُتَنَمِّصَۃِ ، پلکوں کے بال باریک کروانے والی۔ الْوَاشِمَۃِ ایسی عورت جو چہرے کے تل سرمہ یا سیاہی سے بھرے۔ وَالْمُسْتَوْشِمَۃِ تل بھروانے والی۔

فریاد کہتے ہیں : النَّامِصَۃُ چہرہ سے بال اکھیڑنے والی۔ الْمِنْمَاصُ جس کے ذریعے وہ بال اکھیڑتی ہے۔
(۱۴۸۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : تَفْسِیرُ الْوَاصِلَۃِ الَّتِی تَصِلُ الشَّعَرَ بِشَعَرِ النِّسَائِ وَالْمُسْتَوْصِلَۃِ الْمَعْمُولُ بِہَا وَالنَّامِصَۃِ الَّتِی تَنْقُشُ الْحَاجِبَ حَتَّی تُرِقَّہُ وَالْمُتَنَمِّصَۃِ الْمَعْمُولُ بِہَا وَالْوَاشِمَۃِ الَّتِی تَجْعَلُ الْخِیلاَنَ فِی وَجْہِہَا بِکُحْلٍ أَوْ مِدَادٍ وَالْمُسْتَوْشِمَۃِ الْمَعْمُولُ بِہَا۔

قَالَ الْفَرَّائُ : النَّامِصَۃُ الَّتِی تَنْتِفُ الشَّعَرَ مِنَ الْوَجْہِ وَمِنْہُ قِیلَ لِلْمِنْقَاشِ الْمِنْمَاصُ لأَنَّہُ یُنْتَفُ بِہِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮৪১
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے لیے کس چیز کے ساتھ زینت حاصل کرنا درست نہیں
(١٤٨٣٥) ابوعبید فرماتے ہیں کہ عورت اپنی ہتھیلی کے ظاہر یا کلائی میں سوئی سے زخم کر کے سر کے یا پاؤڈر سے بھر دے تو یہ سبز ہوجاتا ہے۔

تفلیج دانتوں کو باریک کرنا، ان کو تیز کرنا تاکہ ان کی اطراف باریک ہوجائیں جیسے جوانی میں ہوتے ہیں۔ یہ بوڑھی عورت نوجوان لڑکیوں کی مشابہت کی غرض سے کرتی ہے۔ یہی ابوعبیدہ اور ابو عبید کے قول کا معنیٰ ہے۔
(۱۴۸۳۵) قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیز عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ : کَانَتِ الْمَرْأَۃُ تََغْرِزُ ظَہْرَ کَفِّہَا أَوْ مِعْصَمِہَا بِإِبْرَۃٍ أَوْ مِسَلَّۃٍ حَتَّی تُؤَثِّرَ فِیہِ ثُمَّ تَحْشُوہُ بِالْکُحْلِ أَوْ بِالنَّئُورِ فَیَخْضَرُّ یُقَالُ مِنْہُ وَشَمَتْ تَشِمُ وَشْمًا فَہِیَ وَاشِمَۃٌ وَالأُخْرَی مَوْشُومَۃٌ وَمُسْتَوْشِمَۃٌ وَأَمَّا الْمُتَفَلِّجَاتُ فَہِیَ مِنْ تَفْلِیجِ الأَسْنَانِ وَتَوْشِیرِہَا وَہُوَ أَنْ تُحَدِّدَہَا حَتَّی تَکُونَ فِی أَطْرَافِہَا رِقَّۃٌ کَمَا تَکُونُ فِی أَسْنَانِ الأَحْدَاثِ تَفْعَلُہُ الْمَرْأَۃُ الْکَبِیرَۃُ الْمُتَشَبِّہَۃُ بِأُولَئِکَ ہَذَا مَعْنَی قَوْلِ أَبِی عُبَیْدَۃَ وَأَبِی عُبَیْدٍ۔[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: