আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

باری مقرر کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৩৩ টি

হাদীস নং: ১৪৭৬৯
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ حالت جس کی وجہ سے عورتوں کے احوال مختلف ہوتے ہیں
(١٤٧٦٣) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب آدمی پہلی بیوی کے ہوتے ہوئے کنواری لڑکی سے شادی کرے تو اس کے ہاں سات راتیں گزارے اور جب بیوہ سے نکاح کرلے کنواری کے ہوتے ہوئے تو اس کے ہاں تین راتیں گزارے۔
(۱۴۷۶۳) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْن بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ : عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَیُّوبَ وَخَالِدٍ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا تَزَوَّجَ الْبِکْرَ عَلَی الثَّیِّبِ أَقَامَ عِنْدَہَا سَبْعًا وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّیِّبَ عَلَی الْبِکْرِ أَقَامَ عِنْدَہَا ثَلاَثًا ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৭০
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ حالت جس کی وجہ سے عورتوں کے احوال مختلف ہوتے ہیں
(١٤٧٦٤) حمید حضرت انس (رض) سے فرماتے ہیں کہ کنواری کے لیے سات دن اور بیوہ کے لیے تین دن ہیں۔
(۱۴۷۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ہُوَ ابْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ وَحُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لِلْبِکْرِ سَبْعَۃُ أَیَّامٍ وَلِلثَّیِّبِ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৭১
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ حالت جس کی وجہ سے عورتوں کے احوال مختلف ہوتے ہیں
(١٤٧٦٥) حمید حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب مرد کسی کنواری عورت سے شادی کرلے تو اس کے پاس سات دن قیام کرے، پھر باری تقسیم کرے اور جب بیوہ عورت سے شادی کرے اور اس کے ہاں تین دن قیام کرے۔ پھر باری تقسیم کرے۔
(۱۴۷۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْمَرْأَۃَ بِکْرًا فَلَہَا سَبْعٌ ثُمَّ یَقْسِمُ فَإِذَا تَزَوَّجَہَا ثَیِّبًا فَلَہَا ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ ثُمَّ یَقْسِمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৭২
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ حالت جس کی وجہ سے عورتوں کے احوال مختلف ہوتے ہیں
(١٤٧٦٦) قتادہ حضرت انس بن مالک (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ کنواری کے پاس سات دن قیام کرتے، پھر باری تقسیم کرتے اور اگر عورت بیوہ ہوتی تو اس کے پاس تین دن قیام کرنے کے بعد باری تقسیم کردیتے۔
(۱۴۷۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : یُقِیمُ عِنْدَ الْبِکْرِ سَبْعًا ثُمَّ یَقْسِمُ وَإِنْ کَانَتْ ثَیِّبًا أَقَامَ عِنْدَہَا ثَلاَثًا ثُمَّ یَقْسِمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৭৩
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ حالت جس کی وجہ سے عورتوں کے احوال مختلف ہوتے ہیں
(١٤٧٦٧) حمید حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب صفیہ کے پاس پر داخل ہوئے تو ان کے پاس تین دن قیام کیا، عثمان (رض) نے زیادہ کیا ہے کہ وہ بیوہ تھیں۔
(۱۴۷۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ حَدَّثَنَا أَنَسٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُعَلَّی ہُوَ ابْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمَّا دَخَلَ بِصَفِیَّۃَ أَقَامَ عِنْدَہَا ثَلاَثًا زَادَ عُثْمَانُ : وَکَانَتْ ثَیِّبًا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৭৪
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سفر میں عورتوں کے لیے باری تقسیم کرنے کا بیان
(١٤٧٦٨) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تہمت لگانے والوں نے جو کہنا تھا سو کہا، پھر اللہ رب العزت نے ان کو بری کردیا زہری (رض) کہتے ہیں کہ ایک گروہ نے مجھے حضرت عائشہ (رض) سے نقل کیا جو ایک دوسرے سے بڑھ کر یاد رکھنے والے تھے اور میں نے ان میں سے ہر ایک کی حدیث کو یاد رکھا جس نے مجھے حضرت عائشہ (رض) سے بیان کیا : کیونکہ ان کی حدیث ایک دوسرے کی تصدیق کرتی ہے۔ ان کا گمان تھا کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی تھیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر کا ارادہ کرتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے تو جس کا قرعہ نکلتا وہ آپ کے ساتھ جاتیں۔ فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی غزوہ میں جاتے ہوئے قرعہ اندازی کی تو میرا قرعہ نکل آیا تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ گئی اور پردے کی آیات نازل ہوچکی تھیں۔
(۱۴۷۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَدَنِیُّ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَعَلْقَمَۃَ بْنِ وَقَّاصٍ اللَّیْثِیِّ وَعُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- حِینَ قَالَ لَہَا أَہْلُ الإِفْکِ مَا قَالُوا فَبَرَّأَہَا اللَّہُ مِنْہُ قَالَ الزُّہْرِیُّ وَکُلُّہُمْ حَدَّثَنِی طَائِفَۃً مِنْ حَدِیثِہَا وَبَعْضُہُمْ أَوْعَی لَہُ مِنْ بَعْضٍ وَأَثْبَتُ لَہُ اقْتِصَاصًا وَقَدْ وَعَیْتُ عَنْ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمُ الْحَدِیثَ الَّذِی حَدَّثَنِی عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَبَعْضُ حَدِیثِہِمْ یُصَدِّقُ بَعْضًا زَعَمُوا أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَیْنَ أَزْوَاجِہِ فَأَیَّتُہُنَّ خَرَجَ سَہْمُہَا خَرَجَ بِہَا مَعَہُ قَالَتْ فَأَقْرَعَ بَیْنَنَا فِی غَزَاۃٍ غَزَاہَا فَخَرَجَ سَہْمِی فَخَرَجْتُ مَعَہُ بَعْدَ مَا أُنْزِلَ الْحِجَابُ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৭৫
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سفر میں عورتوں کے لیے باری تقسیم کرنے کا بیان
(١٤٧٦٩) قاسم بن محمد حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نکلتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے۔ ایک مرتبہ قرعہ حضرت عائشہ (رض) اور حفصہ کا نکلا تو وہ دونوں اکٹھی نکلیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رات کے وقت چلتے تو حضرت عائشہ (رض) کے ساتھ باتیں کرتے رہتے۔ حفصہ (رض) حضرت عائشہ (رض) سے کہنے لگیں : کیا آج رات آپ میرے اونٹ پر سوار نہیں ہوتی اور میں آپ کے اونٹ پر سوار ہوجاتی ہوں تو مجھے دیکھے گی میں تجھے دیکھوں گی، حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں : کیوں نہیں تو حضرت عائشہ (رض) حفصہ (رض) کے اونٹ پر سوار ہوگئیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عائشہ (رض) کے اونٹ کے پاس آئے، اس پر حفصہ (رض) تھیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سلام کہہ کر اس کے ساتھ چل پڑے یہاں تک کہ انھوں نے پڑاؤ کیا تو حضرت عائشہ (رض) نے آپ کو گم پایا جب پڑاؤ کیا تو حضرت عائشہ (رض) نے اپنا پاؤں گھاس میں رکھ دیا اور کہنے لگیں ! اے میرے رب ! میرے اوپر کو بچھو یا سانپ مسلط کر دے جو مجھے ڈس لے، تیرے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی بات کہنے کی ہمت نہیں رکھتی۔
(۱۴۷۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَیْمَنَ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا خَرَجَ أَقْرَعَ بَیْنَ نِسَائِہِ فَطَارَتِ الْقُرْعَۃُ عَلَی عَائِشَۃَ وَحَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَخَرَجَتَا جَمِیعًا وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا سَارَ بِاللَّیْلِ سَارَ مَعَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا یَتَحَدَّثُ مَعَہَا فَقَالَتْ حَفْصَۃُ لِعَائِشَۃَ : أَلاَ تَرْکَبِینَ اللَّیْلَۃَ بَعِیرِی وَأَرْکَبُ بَعِیرَکِ فَتَنْظُرِینَ وَأَنْظُرُ قَالَتْ : بَلَی فَرَکِبَتْ عَائِشَۃُ عَلَی بَعِیرِ حَفْصَۃَ وَرَکِبَتْ حَفْصَۃُ عَلَی بَعِیرِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی جَمَلِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَعَلَیْہِ حَفْصَۃُ فَسَلَّمَ وَسَارَ مَعَہَا حَتَّی نَزَلُوا فَافْتَقَدَتْہُ عَائِشَۃُ فَلَمَّا نَزَلُوا جَعَلَتْ تَجْعَلُ رِجْلَیْہَا فِی الإِذْخِرِ وَتَقُولُ : یَا رَبِّ سَلِّطْ عَلَیَّ عَقْرَبًا أَوْ حَیَّۃً تَلْدَغُنِی وَرَسُولُکَ لاَ أَسْتَطِیعُ أَنْ أَقُولَ لَہُ شَیْئًا۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہَوَیْہِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৭৬
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا مرد کی نافرمانی کرنے کا حکم

اللہ جل شانہٗ کا ارشاد ہے : ” اور وہ عورتیں جن کی نافرمانی سے تم ڈرتے ہو ان کو بستروں میں چھوڑ دو اور ان کی پٹائی کرو، اگر وہ تمہاری اطاعت کرلیں تو ان پر کوئی راستہ تلاش نہ کرو۔ “
(١٤٧٧٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ عورت نافرمانی اور اپنے خاوند کی تذلیل کرتی ہے اور اس کے حکم کو نہیں مانتی تو اللہ رب العزت نے حکم دیا کہ اس کو واضح نصیحت کرے اور اپنا حق اس پر جتائے۔ اگر وہ قبول کرلے تو ٹھیک وگرنہ اس کو بستر میں چھوڑ دے اور نہ ہی اس سے کلام کرے، اس سے نکاح نہ توڑے۔ یہ اس پر سختی ہے اگر وہ رجوع کرلے تو درست وگرنہ اس کو نہ ظاہر ہونے والی مار مارے۔ ہڈی نہ توڑے اور زخم نہ کرے، { فَاِنْ اَطَعْنَکُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَیْہِنَّ سَبِیْلًا } [النساء ٣٤] وہ فرماتے ہیں : جب وہ تیری اطاعت کرے تو پھر اس پر بہانے نہ ڈھونڈ۔ “
(۱۴۷۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنُ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ : تِلْکَ الْمَرْأَۃُ تَنْشُزُ وَتَسْتَخِفُّ بِحَقِّ زَوْجِہَا وَلاَ تُطِیعُ أَمْرَہُ فَأَمَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یَعِظَہَا وَیُذَکِّرَہَا بِاللَّہِ وَیُعَظِّمَ حَقَّہُ عَلَیْہَا فَإِنْ قَبِلَتْ وَإِلاَّ ہَجَرَہَا فِی الْمَضْجَعِ وَلاَ یُکَلِّمُہَا مِنْ غَیْرِ أَنْ یَذَرَ نِکَاحَہَا وَذَلِکَ عَلَیْہَا شَدِیدٌ فَإِنْ رَاجَعَتْ وَإِلاَّ ضَرَبَہَا ضَرْبًا غَیْرَ مُبَرِّحٍ وَلاَ یَکْسِرُ لَہَا عَظْمًا وَلاَ یَجْرَحُ لَہَا جُرْحًا قَالَ ( فَإِنْ أَطَعْنَکُمْ فَلاَ تَبْغُوا عَلَیْہِنَّ سَبِیلاً) یَقُولُ : إِذَا أَطَاعَتْکَ فَلاَ تَتَجَنَّ عَلَیْہَا الْعِلَلَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৭৭
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کو نصیحت کرنے کا بیان
(١٤٧٧١) عاصم بن لقیط بن صبرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں بنی منتفق کے وفد میں تھا۔ ہم ان کے پاس آئے تو ہماری ملاقات نہ ہوسکی اور ہمارا سامنا حضرت عائشہ (رض) سے ہوا۔ ہمارے سامنے پلیٹ میں کھجوریں لائی گئیں اور ہمارے لیے انھوں نے خزیدہ بنوانے کا حکم دیا (خزیدہ وہ سالن جو قیمہ اور آٹا ملا کر بنایا جاتا ہے) کھانا بنایا گیا، ہم نے کھانا کھایا تو اتنی دیر میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی آگئے اور پوچھا : کیا تم نے کچھ کھایا ہے ؟ یا تمہارے لیے کچھ بنانے کا حکم دیا گیا ہے ؟ ہم نے کہا : جی ہاں۔ اتنی دیر میں چرواہا بھی بکریاں لے کر آگیا تو اچانک ایک بکری نے جنم دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تو نے کیا بنوایا ہے اس نے کہا : بچہ، آپ نے فرمایا : اس کی جگہ ایک بکری ذبح کردیجیے، پھر ہمارے پاس آئے اور فرمایا : تم یہ گمان نہ کرو اور یہ نہ کہنا کہ ہم نے تمہاری وجہ سے ذبح کیا ہے ہمارے پاس سو بکریاں ہیں تو ہم نہیں جانتے کہ وہ سو سے بڑھ جائے اور جب کوئی بکری بچہ جنم دیتی ہے تو ہم اس کی جگہ دوسری بکری ذبح کردیتے ہیں۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری عورت بدزبان ہے ؟ آپ نے فرمایا : طلاق دے دو میں نے کہا : اس سے میری اولاد ہے اور اس سے محبت بھی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو واضح نصیحت کر، اگر اس میں بھلائی ہو تو قبول کرلے گی اور اپنی بیوی کو غلام کی طرح نہ مارو۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے وضو کے بارے میں خبر دیجیے۔ آپ نے فرمایا : وضو مکمل کرو، انگلیوں کا خلال کرو اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرو سوائے روزے کی حالت کے۔
(۱۴۷۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ حَدَّثَنِی أَبُو ہَاشِمٍ إِسْمَاعِیلُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِیطِ بْنِ صَبْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کُنْتُ وَفْدَ بَنِی الْمُنْتَفِقِ أَوْ فِی وَفْدِ بَنِی الْمُنْتَفِقِ فَأَتَیْنَاہُ فَلَمْ نُصَادِفْہُ وَصَادَفْنَا عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأُتِینَا بِقِنَاعٍ فِیہِ تَمْرٌ وَالْقِنَاعُ الطَّبَقُ وَأَمَرَتْ لَنَا بِخَزِیرَۃٍ فَصُنِعَتْ ثُمَّ أَکَلْنَا فَلَمْ نَلْبَثْ أَنْ جَائَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : ہَلْ أَکَلْتُمْ شَیْئًا ہَلْ أُمِرَ لَکُمْ بِشَیْئٍ ؟ قُلْنَا : نَعَمْ۔ فَلَمْ نَلْبَثْ أَنْ دَفَعَ الرَّاعِی غَنَمَہُ فَإِذَا بِسَخْلَۃٍ تَیْعَرُ فَقَالَ : ہِیہِ یَا فُلاَنُ مَا وَلَّدْتَ؟ ۔ قَالَ : بَہْمَۃً۔ قَالَ : فَاذْبَحْ لَنَا مَکَانَہَا شَاۃً ۔ ثُمَّ انْحَرَفَ إِلَیَّ وَقَالَ : لاَ تَحْسِبَنَّ وَلَمْ یَقُلْ لاَ تَحْسَبَنَّ أَنَّا مِنْ أَجْلِکَ ذَبَحْنَاہَا لَنَا غَنَمٌ مِائَۃٌ لاَ نُرِیدُ أَنْ تَزِیدَ فَإِذَا وَلَّدَ الرَّاعِی بَہْمَۃً ذَبَحْنَا مَکَانَہَا شَاۃً۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِیَ امْرَأَۃً فِی لِسَانِہَا شَیْء ٌ یَعْنِی الْبَذَائَ قَالَ : طَلِّقْہَا ۔ قُلْتُ : إِنَّ لِی مَنْہَا وَلَدًا وَلَہَا صُحْبَۃٌ قَالَ : فَمُرْہَا یَقُولُ عِظْہَا فَإِنْ یَکُ فِیہَا خَیْرًا فَسَتَقْبَلْ وَلاَ تَضْرِبَنَّ ظَعِینَتَکَ ضَرْبَکَ أُمَیَّتَکَ ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخْبِرْنِی عَنِ الْوُضُوئِ ؟ قَالَ : أَسْبِغِ الْوُضُوئَ وَخَلِّلْ بَیْنَ الأَصَابِعِ وَبَالِغْ فِی الاِسْتِنْشَاقِ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ صَائِمًا ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৭৮
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے چھوڑنے کا بیانق
(١٤٧٧٢) ابی حرہ رقاشی اپنے چچا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تمہیں ان کی نافرمانی کا خطرہ ہو تو ان کو بستروں میں چھوڑ دو ۔ حماد کہتے ہیں، یعنی جماع۔
(۱۴۷۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ داَسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَبِی حُرَّۃَ الرَّقَاشِیِّ عَنْ عَمِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : فَإِنْ خِفْتُمْ نُشُوزَہُنَّ فَاہْجُرُوہُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ ۔ قَالَ حَمَّادٌ : یَعْنِی النِّکَاحَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৭৯
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تین دن سے زیادہ کلام نہ چھوڑا جائے
(١٤٧٧٣) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ایک دوسرے سے، حسد، قطع تعلقی اور دشمنی اختیار نہ کرو اور تم اے اللہ کے بندو ! بھائی بھائی بن جاؤ اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ بات کرنا چھوڑ دے۔

(ب) ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ بات کرنا چھوڑ دے۔
(۱۴۷۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحَاسَدُوا وَلاَ تَقَاطَعُوا وَلاَ تَدَابَرُوا وَکُونُوا عِبَادَ اللَّہِ إِخْوانًا وَلاَ یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ یَہْجُرَ أَخَاہُ فَوْقَ ثَلاَثٍ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِالرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔

وَفِی حَدِیثِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-: لاَ یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ یَہْجُرَ أَخَاہُ فَوْقَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৮০
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان کو مار نے کا بیان
(١٤٧٧٤) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج اور عرفہ کے خطبہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، تم نے اللہ کے وعدے اور نکاح کے ذریعے ان کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے اور تمہارا حق ان کے ذمے یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر کو نہ روندے جس کو تم ناپسند کرتے ہو۔ اگر وہ پھر ایسا کریں تو ظاہر نہ ہونے والی پٹائی کرو اور ان کے حقوق تمہارے ذمہ یہ ہیں کہ ان کا کھلانا اور پہننا اچھائی کے ساتھ ہو۔
(۱۴۷۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْحَجَبِیُّ أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِی قِصَّۃِ حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ- وَخُطْبَتِہِ بِعَرَفَۃَ قَالَ : اتَّقُوا اللَّہَ فِی النِّسَائِ فَإِنَّکُمْ أَخَذْتُمُوہُنَّ بِأَمَانَۃِ اللَّہِ وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوجَہُنَّ بِکَلِمَۃِ اللَّہِ وَإِنَّ لَکُمْ عَلَیْہِنَّ أَنْ لاَ یُوطِئْنَ فُرُشَکُمْ أَحَدًا تَکْرَہُونَہُ فَإِنْ فَعَلْنَ ذَلِکَ فَاضْرِبُوہُنَّ ضَرْبًا غَیْرَ مُبَرِّحٍ وَلَہُنَّ عَلَیْکُمْ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔[صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৮১
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان کو مار نے کا بیان
(١٤٧٧٥) ایاس بن عبداللہ بن ابی ذباب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اللہ کی بندیوں کو نہ مارو، کہنے لگے : عورتیں دلیر ہوگئیں ہیں اور اپنے خاوندوں سے برے اخلاق سے پیش آتی ہیں۔ حضرت عمر (رض) کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! عورتیں دلیر ہوگئی ہیں اور ان کے اخلاق خاوندوں کے خلاف بگڑ گئے ہیں، جب سے آپ نے ان کو مارنے سے منع کیا ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کو مارو۔ راوی کہتے ہیں : لوگوں نے اس رات اپنی عورتوں کی پٹائی کی۔ راوی کہتے ہیں : بہت ساری عورتیں پٹائی کی شکایت لے کر حاضر ہوگئیں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب صبح کی تو فرمایا کہ آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ٧٠ عورتیں آئیں، وہ ساری کی ساری مار کی شکایت کر رہی تھیں، اللہ کی قسم ! تم ایسے لوگوں کو اچھے لوگ نہیں پاؤ گے۔
(۱۴۷۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ إِیَاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَضْرِبُوا إِمَائَ اللَّہِ ۔ قَالَ : فَذَئِرَ النِّسَائُ وَسَائَ تْ أَخْلاَقُہُنَّ عَلَی أَزْوَاجِہِنَّ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ذَئِرَ النِّسَائُ وَسَائَ تْ أَخْلاَقُہُنَّ عَلَی أَزْوَاجِہِنَّ مُنْذُ نَہَیْتَ عَنْ ضَرْبِہِنَّ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : فَاضْرِبُوہُنَّ ۔ قَالَ فَضَرَبَ النَّاسُ نِسَائَ ہُمْ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ قَالَ فَأَتَی نِسَاء ٌ کَثِیرٌ یَشْتَکِینَ الضَّرْبَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- حِینَ أَصْبَحَ : لَقَدْ أَطَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ اللَّیْلَۃَ سَبْعُونَ امْرَأَۃً کُلُّہُنَّ یَشْتَکِینَ الضَّرْبَ وَایْمُ اللَّہِ لاَ تَجِدُونَ أُولَئِکَ خِیَارَکُمْ ۔ بَلَغَنَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ أَنَّہُ قَالَ : لاَ یُعْرَفُ لإِیَاسٍ صُحْبَۃٌ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৮২
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان کو مار نے کا بیان
(١٤٧٧٦) ام کلثوم بنت ابی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ مردوں کو عورتوں کے مارنے سے منع کردیا گیا تو انھوں نے عورتوں کی شکایت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے مارنے کی اجازت دے دی۔ پھر میں نے کہا کہ آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آج رات ٧٠ ستر عورتیں آئیں جن کو مارا گیا تھا۔ یحییٰ کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ وہ قاسم تھے۔ راوی کہتے ہیں : پھر بعد میں ان سے کہا گیا : تمہارے اچھے لوگ ہرگز نہ ماریں۔
(۱۴۷۷۶) قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُرْسَلاً أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ کَثِیرِ بْنِ عُفَیْرٍ وَسَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ قَالَتْ : کَانَ الرِّجَالُ نُہُوا عَنْ ضَرْبِ النِّسَائِ ثُمَّ شَکُوہُنَّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَلَّی بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ ضَرْبِہِنَّ ثُمَّ قُلْتُ : لَقَدْ طَافَ اللَّیْلَۃَ بِآلِ مُحَمَّدٍ -ﷺ- سَبْعُونَ امْرَأَۃً کُلُّہُنَّ قَدْ ضُرِبَتْ۔ قَالَ یَحْیَی : وَحَسِبْتُ أَنَّ الْقَاسِمَ قَالَ ثُمَّ قِیلَ لَہُمْ بَعْدُ : وَلَنْ یَضْرِبَ خِیَارُکُمْ ۔ [صحیح لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৮৩
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان کو مار نے کا بیان
(١٤٧٧٧) ام ایمن فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے گھر والوں کو نصیحت کی کہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کریں اگرچہ عذاب دیا جائے یا جلا دیا جائے اور اپنے والدین کی اطاعت کرو اگرچہ وہ تجھے حکم دیں کہ ہر چیز کو چھوڑ دو اور فرض نماز کو جان بوجھ کر نہ چھوڑنا جس نے فرض نماز کو جان بوجھ کر چھوڑا، اس سے اللہ کا ذمہ ختم ہوگیا، شراب سے بچو کیونکہ یہ تمام برائیوں کی جڑ ہے اور نافرمانی سے بچو، یہ اللہ کی ناراضگی ہے اور حکومت والوں سے حکومت نہ چھینو، اگرچہ آپ کا خیال ہے کہ آپ کے لیے مناسب ہے اور لڑائی سے نہ بھاگ، اگرچہ لوگوں کو موت آئے۔ اگر تو ان میں موجود ہو تو ثابت قدم رہ اور اپنے گھر والوں پر اپنے مال سے خرچ کر اور اپنی لاٹھی ان سے نہ اٹھا اور تو ان کے بارے میں اللہ رب العزت سے ڈر۔ کسائی وغیرہ فرماتے ہیں کہ لاٹھی سے مراد وہ نہیں جس سے مارا جاتا ہے بلکہ آدب سکھلانا مقصود ہے۔
(۱۴۷۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أُمِّ أَیْمَنَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَوْصَی بَعْضَ أَہْلِ بَیْتِہِ : لاَ تُشْرِکْ بِاللَّہِ وَإِنْ عُذِّبْتَ وَإِنْ حُرِّقْتَ وَأَطِعْ وَالِدَیْکَ وَإِنْ أَمَرَاکَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ فَاخْرُجْ وَلاَ تَتْرُکِ الصَّلاَۃَ مُتَعَمِّدًا فَإِنَّہُ مَنْ تَرَکَ الصَّلاَۃَ مُتَعَمِّدًا فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُ ذِمَّۃُ اللَّہِ إِیَّاکَ وَالْخَمْرَ فَإِنَّہَا مِفْتَاحُ کُلِّ شَرٍّ وَإِیَّاکَ وَالْمَعْصِیَۃَ فَإِنَّہَا لِسَخَطِ اللَّہِ لاَ تُنَازِعَنَّ الأَمْرَ أَہْلَہُ وَإِنْ رَأَیْتَ أَنَّ لَکَ وَلاَ تَفِرَّ مِنَ الزَّحْفِ وَإِنْ أَصَابَ النَّاسَ مُوتَانٌ وَأَنْتَ فِیہِمْ فَاثْبُتْ أَنْفِقْ عَلَی أَہْلِ بَیْتِکَ مِنْ طَوْلِکَ وَلاَ تَرْفَعْ عَصَاکَ عَنْہُمْ وَأَخِفْہُمْ فِی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔

قَالَ الشَّیْخُ : فِی ہَذَا إِرْسَالٌ بَیْنَ مَکْحُولٍ وَأُمِّ أَیْمَنَ۔

قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ الْکِسَائِیُّ وَغَیْرُہُ یُقَالُ إِنَّہُ لَمْ یُرِدِ الْعَصَا الَّتِی یُضْرَبُ بِہَا وَلاَ أَمَرَ أَحَدًا قَطُّ بِذَلِکَ وَلَکِنَّہُ أَرَادَ الأَدَبَ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : وَأَصْلُ الْعَصَا الاِجْتِمَاعُ وَالاِئْتِلاَفُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৮৪
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد سے پوچھا نہ جائے کہ عورت کو کس وجہ سے مارا ہے
(١٤٧٧٨) اشعث بن قیس (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن خطاب (رض) کا مہمان تھا، انھوں نے مجھے کہا : اے اشعث ! مجھ سے تین چیزیں یاد کر کہ میں نے وہ تین چیزیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یاد کی تھیں : 1 تو کبھی مرد سے سوال نہ کرنا کہ بیوی کو کس وجہ سے مارا ہے 2 اور سونا نہیں سوائے وتر پڑھے کہتے ہیں : میں تیسری چیز بھول گیا۔
(۱۴۷۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُسْلِیِّ عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ : ضِفْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لِی : یَا أَشْعَثُ احْفَظْ عَنِّی ثَلاَثًا حَفِظْتُہُنَّ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- لاَ تَسْأَلِ الرَّجُلَ فِیمَ ضَرَبَ امْرَأَتَہُ وَلاَ تَنَامَنَّ إِلاَّ عَلَی وِتْرٍ وَنَسِیتُ الثَّالِثَۃَ۔ وَقَالَ غَیْرُہُ عَنْ أَبِی دَاوُدَ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُسْلِیِّ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৮৫
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد عورت کو چہرے پر نہ مارے اور برا بھلا نہ کہے اور صرف گھر میں چھوڑ دے
(١٤٧٧٩) حکیم بن معاویہ قشیری اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! بیویوں کا مردوں پر کیا حق ہے، فرمایا کہ تو اس کو کھلا جب کھائے اور تو اس کو پہنا اور جب پہنے اور چہرے پر مت مار اور تو برا بھلا مت کہہ اور صرف گھر میں چھوڑ دے۔
(۱۴۷۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو قَزَعَۃَ سُوَیْدُ بْنُ حُجَیْرٍ الْبَاہِلِیُّ عَنْ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْقُشَیْرِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا حَقُّ زَوْجَۃِ أَحَدِنَا عَلَیْہِ قَالَ : أَنْ تُطْعِمَہَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَکْسُوَہَا إِذَا اکْتَسَیْتَ وَلاَ تَضْرِبَ الْوَجْہَ وَلاَ تُقَبِّحَ وَلاَ تَہْجُرَ إِلاَّ فِی الْبَیْتِ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৮৬
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مار کو چھوڑنے میں اختیارکا بیان
(١٤٧٨٠) حضرت عبداللہ بن زمعہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنی بیوی کو غلام کے مارنے کی مانند مارتے ہو اور پھر دن کے آخر میں اس سے مجامعت کرتے ہو۔

(ب) سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو عورتوں کے بارے میں وعظ کیا، فرمایا : تم میں سے کوئی اپنی بیوی کو غلام کے مارنے کی مانند مارتا ہے اور دن کے آخر میں اس سے مجامعت کرتا ہے۔
(۱۴۷۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ یَعْنِی الثَّوْرِیَّ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ زَمْعَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: أَیَضْرِبُ أَحَدُکُمُ امْرَأَتَہُ کَمَا یَضْرِبُ الْعَبْدَ ثُمَّ یُجَامِعُہَا فِی آخِرِ الْیَوْمِ ۔

وَفِی رِوایَۃِ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ قَالَ : وَعَظَ النَّبِیُّ -ﷺ- النَّاسَ فِی النِّسَائِ فَقَالَ : یَضْرِبُ أَحَدُکُمُ امْرَأَتَہُ ضَرْبَ الْعَبْدَ ثُمَّ یُعَانِقُہَا مِنْ آخِرِ النَّہَارِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیِّ وَفِی مَوْضِعٍ آخَرَ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৮৭
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مار کو چھوڑنے میں اختیارکا بیان
(١٤٧٨١) ایاس بن ابی ذباب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی بندیوں کو نہ مارو۔ حضرت عمر (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے کہ عورتیں اپنے خاوند کے خلاف دلیر ہوگئی ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اجازت دے دی، بہت ساری عورتیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس رات ٧٠ عورتیں آل محمد کے پاس آئیں ہیں، سب اپنے خاوندوں کی شکایت کر رہی تھیں، تم اپنے ان اشخاص کو اچھے لوگ نہ پاؤ گے۔
(۱۴۷۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ إِیَاسِ بْنِ أَبِی ذُبَابٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَضْرِبُوا إِمَائَ اللَّہِ ۔ فَجَائَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ذَئِرَ النِّسَائُ عَلَی أَزْوَاجِہِنَّ فَأَذِنَ لَہُمْ فَضَرَبُوا فَأَطَافَ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نِسَاء ٌ کَثِیرٌ فَقَالَ : لَقَدْ أَطَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ اللَّیْلَۃَ سَبْعُونَ امْرَأَۃً کُلُّہُنَّ یَشْتَکِینَ أَزْوَاجَہُنَّ وَلاَ تَجِدُونَ أُولَئِکَ خِیَارَکُمْ ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۱۴۷۷۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭৮৮
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میاں، بیوی کے اختلاف کو ختم کرنے کے لیے دو فیصل مقرر کرنے کا بیان

اللہ کا فرمان : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا اِنَّ اللّٰہَ }
(١٤٧٨٢) ابن سیرین عبیدہ سے اس آیت کے بارے میں نقل فرماتے ہیں : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا } [النساء ٣٥] کہ ایک مرد اور عورت حضرت علی (رض) کے پاس آئے، ان کے ساتھ لوگوں کی ایک جماعت تھی تو حضرت علی (رض) نے حکم فرمایا : تو دونوں اطراف سے ایک ایک فیصل مقرر کردیا گیا، پھر ان سے فرمایا : تم دونوں کی کیا ذمہ داری ہے ؟ اگر تم دونوں ان کے اکٹھے ہونے یا جدا ہونے کو بہتر خیال کرو تو کردینا تو عورت نے کہا : جو کتاب اللہ میرے بارے میں فیصلہ فرما دے درست ہے لیکن مرد نے کہا : جدائی منظور نہیں تو حضرت علی (رض) نے فرمایا : تو نے جھوٹ بولا ہے تو بھی ویسا ہی اقرار کر جیسے عورت نے اقرار کیا ہے۔
(۱۴۷۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ الثَّقَفِیُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ أَنَّہُ قَالَ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ {وإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوا حَکَمًا مِنْ أَہْلِہِ وَحَکَمًا مِنْ أَہْلِہَا} قَالَ : جَائَ رَجُلٌ وَامْرَأَۃٌ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَمَعَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ فَأَمَرَہُمْ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَبَعَثُوا حَکَمًا مِنْ أَہْلِہِ وَحَکَمًا مِنْ أَہْلِہَا ثُمَّ قَالَ لِلْحَکَمَیْنِ : تَدْرِیَانِ مَا عَلَیْکُمَا عَلَیْکُمَا إِنْ رَأَیْتُمَا أَنْ تَجْمَعَا أَنْ تَجْمَعَا وَإِنْ رَأَیْتُمَا أَنْ تُفَرِّقَا أَنْ تُفَرِّقَا قَالَتِ الْمَرْأَۃُ : رَضِیتُ بِکِتَابِ اللَّہِ بِمَا عَلَیَّ فِیہِ وَلِیَ۔ وَقَالَ الرَّجُلُ : أَمَّا الْفُرْقَۃُ فَلاَ۔ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَذَبْتَ وَاللَّہِ حَتَّی تُقِرَّ بِمِثْلِ مَا أَقَرَّتْ بِہِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক: