আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
باری مقرر کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩৩ টি
হাদীস নং: ১৪৭৪৯
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان : ” اور ہرگز تم اپنی عورتوں کے درمیان عدل نہ کرسکو گے اگرچہ تم حرص بھی کرو اور تم مکمل طور پر جھک نہ جاؤ تم اس (دوسری) کو لٹکی ہوئی چھوڑ دو ؟ “
(١٤٧٤٣) مجاہد اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں، یعنی محبت { فَلَا تَمِیْلُوْا کُلَّ الْمَیْلِ } [النساء ١٢٩] تم برائی کا ارادہ نہ کرو۔
(۱۴۷۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ قَالَ یَعْنِی فِی الْحُبِّ {فَلاَ تَمِیلُوا کُلَّ الْمَیْلِ} لاَ تَعَمَّدُوا الإِسَائَ ۃَ۔ [صحیح۔ بدون قولہ، یعنی فی الحب]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৫০
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان : ” اور ہرگز تم اپنی عورتوں کے درمیان عدل نہ کرسکو گے اگرچہ تم حرص بھی کرو اور تم مکمل طور پر جھک نہ جاؤ تم اس (دوسری) کو لٹکی ہوئی چھوڑ دو ؟ “
(١٤٧٤٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے میری امت کے خیالات کو معاف کردیا ہے جب تک وہ کلام یا عمل نہ کریں۔
(ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ہمیں خبر ملی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باری تقسیم کرتے وقت عدل فرماتے، پھر فرماتے : اے اللہ ! یہ میری تقسیم ہے جس کا میں مالک ہوں اور تو خوب جانتا ہے جو میرے بس میں نہیں ہے۔
(ب) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ہمیں خبر ملی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باری تقسیم کرتے وقت عدل فرماتے، پھر فرماتے : اے اللہ ! یہ میری تقسیم ہے جس کا میں مالک ہوں اور تو خوب جانتا ہے جو میرے بس میں نہیں ہے۔
(۱۴۷۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنُ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ وَحَمَّادٌ وَأَبَانُ وَأَبُو عَوَانَۃَ کُلُّہُمْ یُحَدِّثُنِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی تَجَاوَزَ لأُمَّتِی عَمَّا حَدَّثَتْ بِہِ أَنْفُسَہَا مَا لَمْ یَتَکَلَّمُوا بِہِ أَوْ یَعْمَلُوا ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی عَوَانَۃَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ قَتَادَۃَ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَبَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہَ -ﷺ- کَانَ یَقْسِمُ فَیَعْدِلُ ثُمَّ یَقُولُ : اللَّہُمَّ ہَذَا قَسْمِی فِیمَا أَمْلِکُ وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِمَا لاَ أَمْلِکُ ۔ یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ قَلْبَہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۷]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی عَوَانَۃَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ قَتَادَۃَ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَبَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہَ -ﷺ- کَانَ یَقْسِمُ فَیَعْدِلُ ثُمَّ یَقُولُ : اللَّہُمَّ ہَذَا قَسْمِی فِیمَا أَمْلِکُ وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِمَا لاَ أَمْلِکُ ۔ یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ قَلْبَہُ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৫১
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان : ” اور ہرگز تم اپنی عورتوں کے درمیان عدل نہ کرسکو گے اگرچہ تم حرص بھی کرو اور تم مکمل طور پر جھک نہ جاؤ تم اس (دوسری) کو لٹکی ہوئی چھوڑ دو ؟ “
(١٤٧٤٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باری کی تقسیم میں انصاف فرماتے اور کہتے : اے اللہ ! یہ میری تقسیم ہے جس کا میں مالک ہوں تو مجھے اس کے بارے میں ملامت نہ کرنا جس کا تو مالک ہے، میں مالک نہیں ہوں۔ قاضی فرماتے ہیں : دل مراد ہے اور یہ عدل عورتوں کے درمیان ہے، امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی حساب سے اپنی عورتوں کے پاس آیا کرتے تھے یہاں تک کہ انھوں نے بیماری کی حالت میں اجازت دے دی۔
(۱۴۷۴۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْسِمُ فَیَعْدِلُ فَیَقُولُ : اللَّہُمَّ ہَذَا قَسْمِی فِیمَا أَمْلِکُ فَلاَ تَلُمْنِی فِیمَا تَمْلِکُ وَلاَ أَمْلِکُ ۔
قَالَ الْقَاضِی یَعْنِی الْقَلْبَ وَہَذَا فِی الْعَدْلِ بَیْنَ نِسَائِہِ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَبَلَغَنَا أَنَّہُ کَانَ یُطَافُ بِہِ مَحْمُولاً فِی مَرَضِہِ عَلَی نِسَائِہِ حَتَّی حَلَلْنَہُ۔ [منکر]
قَالَ الْقَاضِی یَعْنِی الْقَلْبَ وَہَذَا فِی الْعَدْلِ بَیْنَ نِسَائِہِ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَبَلَغَنَا أَنَّہُ کَانَ یُطَافُ بِہِ مَحْمُولاً فِی مَرَضِہِ عَلَی نِسَائِہِ حَتَّی حَلَلْنَہُ۔ [منکر]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৫২
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان : ” اور ہرگز تم اپنی عورتوں کے درمیان عدل نہ کرسکو گے اگرچہ تم حرص بھی کرو اور تم مکمل طور پر جھک نہ جاؤ تم اس (دوسری) کو لٹکی ہوئی چھوڑ دو ؟ “
(١٤٧٤٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی مرض الموت میں پوچھ رہے تھے کہ میں کل کہاں ہوں گا ؟ میں کل کہاں ہوں گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عائشہ (رض) کے دن کا انتظار کر رہے تھے، تو آپ کی ازواجِ مطہرات نے آپ کو اجازت دے دی کہ جہاں چاہیں رہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عائشہ (رض) کے ہاں تشریف لے آئے اور وفات تک وہیں رہے۔
(۱۴۷۴۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَسْأَلُ فِی مَرَضِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ أَیْنَ أَنَا غَدًا أَیْنَ أَنَا غَدًا یُرِیدُ یَوْمَ عَائِشَۃَ فَأَذِنَّ لَہُ أَزْوَاجُہُ یَکُونُ حَیْثُ شَائَ فَکَانَ فِی بَیْتِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حَتَّی مَاتَ عِنْدَہَا -ﷺ-۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৫৩
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان : ” اور ہرگز تم اپنی عورتوں کے درمیان عدل نہ کرسکو گے اگرچہ تم حرص بھی کرو اور تم مکمل طور پر جھک نہ جاؤ تم اس (دوسری) کو لٹکی ہوئی چھوڑ دو ؟ “
(١٤٧٤٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی مرض الموت میں عورتوں کو پیغام بھیجا، وہ ساری جمع ہوئیں تو آپ نے فرمایا کہ اب میں تمام کے پاس آنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اگر تم مجھے عائشہ کے پاس رہنے کی اجازت دے دو تو انھوں نے اجازت دے دی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ لوگوں میں سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زیادہ محبوب کون ہے فرمایا : عائشہ۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ لوگوں میں سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زیادہ محبوب کون ہے فرمایا : عائشہ۔
(۱۴۷۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنِی أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِیُّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ بَابَنُوسَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ إِلَی النِّسَائِ فِی مَرَضِہِ فَاجْتَمَعْنَ فَقَالَ : إِنِّی لاَ أَسْتَطِیعُ أَنْ أَدُورَ بَیْنَکُنَّ فَإِنْ رَأَیْتُنَّ أَنْ تَأْذَنَّ لِی أَنْ أَکُونَ عِنْدَ عَائِشَۃَ فَعَلْتُنَّ ۔ فَأَذِنَّ لَہُ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَبَلَغَنِی أَنَّہُ سُئِلَ فَقِیلَ : أَیُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَیْکَ؟ فَقَالَ : عَائِشَۃُ ۔ [ضعیف]
قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَبَلَغَنِی أَنَّہُ سُئِلَ فَقِیلَ : أَیُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَیْکَ؟ فَقَالَ : عَائِشَۃُ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৫৪
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان : ” اور ہرگز تم اپنی عورتوں کے درمیان عدل نہ کرسکو گے اگرچہ تم حرص بھی کرو اور تم مکمل طور پر جھک نہ جاؤ تم اس (دوسری) کو لٹکی ہوئی چھوڑ دو ؟ “
(١٤٧٤٨) عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ذات السلاسل لشکر کے ساتھ بھیجا، کہتے ہیں : میں واپس آیا تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! لوگوں میں سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زیادہ محبوب کون ہے ؟ آپ نے فرمایا : عائشہ۔ میں نے پوچھا : مردوں میں سے ؟ فرمایا : اس کا باپ میں نے کہا : پھر کون ؟ فرمایا : عمر (رض) ۔ آپ نے پھر کئی شخص شمار کیے اور دوسروں نے کہا : پھر عمر، یعنی ثم عمر کے الفاظ بیان کیے، سیدہ عائشہ (رض) کی روایت میں عمر کے الفاظ ہیں۔
(ب) حضرت عمر بن خطاب (رض) کی حدیث میں ہے کہ جب انھوں نے اپنی بیٹی حفصہ (رض) سے کہا کہ تجھے یہ بات دھوکے میں نہ ڈالے کہ تیری ہمسائی بڑی خوبصورت ہے اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تجھ سے زیادہ محبوب ہے، وہ حضرت عائشہ (رض) کا ارادہ کر رہے تھے۔
(ب) حضرت عمر بن خطاب (رض) کی حدیث میں ہے کہ جب انھوں نے اپنی بیٹی حفصہ (رض) سے کہا کہ تجھے یہ بات دھوکے میں نہ ڈالے کہ تیری ہمسائی بڑی خوبصورت ہے اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تجھ سے زیادہ محبوب ہے، وہ حضرت عائشہ (رض) کا ارادہ کر رہے تھے۔
(۱۴۷۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَہُ عَلَیَ جَیْشِ ذَاتِ السَّلاَسِلِ قَالَ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ مَنْ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَیْکَ؟ قَالَ: عَائِشَۃُ ۔ قُلْتُ : مِنَ الرِّجَالِ؟ قَالَ : أَبُوہَا ۔ قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ : عُمَرُ ۔ فَعَدَّ رِجَالاً وَقَالَ غَیْرُہُ: ثُمَّ عُمَرُ
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ۔
وَقَدْ مَضَی فِی أَوَّلِ کِتَابِ النِّکَاحِ حَدِیثُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَیْثُ قَالَ لاِبْنَتِہِ حَفْصَۃَ : لاَ یَغُرَّنَّکِ أَنْ کَانَتْ جَارَتُکِ ہِیَ أَوْسَمُ وَأَحَبُّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْکِ۔ یُرِیدُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ۔
وَقَدْ مَضَی فِی أَوَّلِ کِتَابِ النِّکَاحِ حَدِیثُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَیْثُ قَالَ لاِبْنَتِہِ حَفْصَۃَ : لاَ یَغُرَّنَّکِ أَنْ کَانَتْ جَارَتُکِ ہِیَ أَوْسَمُ وَأَحَبُّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنْکِ۔ یُرِیدُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৫৫
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا فرمان : ” اور ہرگز تم اپنی عورتوں کے درمیان عدل نہ کرسکو گے اگرچہ تم حرص بھی کرو اور تم مکمل طور پر جھک نہ جاؤ تم اس (دوسری) کو لٹکی ہوئی چھوڑ دو ؟ “
(١٤٧٤٩) محمد بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ازواج مطہرات نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی فاطمہ (رض) کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھیجا جس وقت آپ حضرت عائشہ کے ساتھ ان کی چادر میں لیٹے ہوئے تھے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت فاطمہ (رض) کو اجازت دے دی۔ حضرت فاطمہ (رض) کہتی ہے : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے کہ آپ ابو قحافہ کی بیٹی کے بارے میں ہم سے عدل کریں، حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں : میں خاموش تھی فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو اس سے محبت نہیں کرتی جس سے میں محبت کرتا ہوں۔ فاطمہ (رض) کہتی ہیں : کیوں نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس سے محبت کر۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت فاطمہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سن کر کھڑی ہوگئیں اور واپس جا کر ان کو وہ بات بتائی جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کہی تھی، وہ حضرت فاطمہ (رض) سے کہنے لگیں : آپ نے تو ہماری جانب سے کچھ بھی نہ کیا، دوبارہ جا کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہو کہ آپ کی بیویاں ابو قحافہ کی بیٹی کے بارے میں عدل کا سوال کرتی ہیں۔ حضرت فاطمہ کہنے لگیں کہ اب میں اس بارے میں کلام بھی نہ کروں گی۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ازواج مطہرات نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی زینب بنت جیش کو بھیجا، یہ ان میں سے سب سے زیادہ میرے برابر تھی لیکن زینب سے بڑھ کر دین کے بارے میں اچھی عورت میں نے نہیں دیکھی۔ سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والی، سچی بات کرنے والی، صلہ رحمی کرنے والی، بہت زیادہ صدقہ کرنے والی اور نیکی کام میں اپنے آپ کو مصروف رکھنے والی، جن کے ذریعے اللہ رب العزت کا قرب حاصل کیا جائے، لیکن زبان کی تیز تھیں، غصہ جلد ختم ہوجاتا تھا۔ فرماتی ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عائشہ (رض) کے گھر ان کی چادر میں ساتھ لیٹے ہوئے تھے۔ اس نے زبان درازی کی تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتظار کیا اور آپ کی طرف دیکھا کہ کیا آپ اجازت دیتے ہیں، فرماتی ہیں کہ زینب بنت جحش نے بات جاری رکھی تو میں نے پہچان لیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے انتقام کو ناپسند نہ کریں گے۔ کہتی ہیں : جب میں شروع ہوئی تو میں نے خوب ڈانٹ پلائی۔ کہتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس رہے تھے اور فرمایا : ابوبکر (رض) کی بیٹی ہے۔ دوسری روایت میں ہے کہ میں اس سے الگ ہوگئی۔
(۱۴۷۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الدَارَبَرْدِیُّ وَأَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ الْحَلِیمِیُّ بِمَرْوٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْفَزَارِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا یُونُسُ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیُّ -ﷺ- قَالَتْ : أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِیِّ -ﷺ- فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ مُضْطَجِعٌ مَعَ عَائِشَۃَ فِی مِرْطِہَا فَأَذِنَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَزْوَاجَکَ أَرْسَلْنَنِی إِلَیْکَ یَسْأَلْنَکَ الْعَدْلَ فِی ابْنَۃِ أَبِی قُحَافَۃَ قَالَتْ وَأَنَا سَاکِتَۃٌ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلَسْتِ تُحِبِّینَ مَا أُحِبُّ ۔ قَالَتْ : بَلَی۔ قَالَ : فَأَحِبِّی ہَذِہِ ۔ قَالَتْ : فَقَامَتْ فَاطِمَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا حِینَ سَمِعَتْ ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَرَجَعَتْ إِلَیْہِنَّ فَأَخْبَرَتْہُنَّ بِالَّذِی قَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْنَ لَہَا : مَا نَرَاکِ أَغْنَیْتِ عَنَّا مِنْ شَیْئٍ فَارْجِعِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقُولِی لَہُ : إِنَّ أَزْوَاجَکَ یَسْأَلْنَکَ الْعَدْلَ فِی ابْنَۃِ أَبِی قُحَافَۃَ۔ قَالَتْ : وَاللَّہِ لاَ أُکَلِّمُہُ فِیہَا أَبَدًا۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فَأَرْسَلْنَ أَزْوَاجُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- زَیْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ زَوْجَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَہِیَ الَّتِی کَانَتْ تُسَامِینِی مِنْہُنَّ وَلَکِنِّی مَا رَأَیْتُ امْرَأَۃً خَیْرًا فِی الدِّینِ مِنْ زَیْنَبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَتْقَی للَّہِ وَأَصْدَقَ حَدِیثًا وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ وَأَعْظَمَ صَدَقَۃً وَأَشَدَّ ابْتِذَالاً لِنَفْسِہَا مِنَ الْعَمَلِ الَّذِی تَصَّدَّقُ بِہِ وَتَتَقَرَّبُ بِہِ إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ مَا عَدَا حِدَّۃً فِیہَا تُوشِکُ الْفَیْئَۃَ فِیہِ قَالَتْ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَعَ عَائِشَۃَ فِی مِرْطِہَا بِمَنْزِلَۃِ الَّتِی دَخَلَتْ فَاطِمَۃُ عَلَیْہَا وَہُوَ بِہَا قَالَتْ فَأَذِنَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَزْوَاجَکَ أَرْسَلْنَنِی إِلَیْکَ یَسْأَلْنَکَ الْعَدْلَ فِی ابْنَۃِ أَبِی قُحَافَۃَ قَالَتْ ثُمَّ وَقَعَتْ بِی فَاسْتَطَالَتْ عَلَیَّ وَأَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأَرْقُبُ طَرْفَہُ ہَلْ یَأْذَنُ لِی فِیہَا قَالَتْ فَلَمْ تَبْرَحْ زَیْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ حَتَّی عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یَکْرَہُ أَنْ أَنْتَصِرَ قَالَتْ فَلَمَّا وَقَعْتُ بِہَا لَمْ أَنْشَبْ أَنْ أَعْتَبْتُہَا عَلَیْہِ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَتَبَسَّمَ : إِنَّہَا ابْنَۃُ أَبِی بَکْرٍ ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : لَمْ یُقِمْ شَیْخُنَا ہَذِہِ اللَّفْظَۃَ وَلَعَلَّ الصَّوَابَ : أَنْ أَثْخَنْتُہَا غَلَبَۃً۔
وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی : أَنْحَیْتُ عَلَیْہَا۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُہْزَاذَ عَنْ عَبْدَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۴۴۲]
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : لَمْ یُقِمْ شَیْخُنَا ہَذِہِ اللَّفْظَۃَ وَلَعَلَّ الصَّوَابَ : أَنْ أَثْخَنْتُہَا غَلَبَۃً۔
وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی : أَنْحَیْتُ عَلَیْہَا۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُہْزَاذَ عَنْ عَبْدَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۴۴۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৫৬
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آزاد مرد لونڈی کی موجودگی میں آزاد عورت سے نکاح کرے تو آزاد عورت کے لیے دو دن اور لونڈی کے لیے ایک دن کی باری مقرر کرے
(١٤٧٥٠) عباد بن عبداللہ بن اسدی (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : جب لونڈی کی موجودگی میں آزاد عورت سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے دو دن مقررہ کیے جائیں جبکہ لونڈی کو ایک دن دیا جائے گا۔
(۱۴۷۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِید بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَسَدِیِّ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِذَا نُکِحَتِ الْحُرَّۃُ عَلَی الأَمَۃِ فَلِہَذِہِ الثُّلُثَانِ وَلِہَذِہِ الثُّلُثُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৫৭
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آزاد مرد لونڈی کی موجودگی میں آزاد عورت سے نکاح کرے تو آزاد عورت کے لیے دو دن اور لونڈی کے لیے ایک دن کی باری مقرر کرے
(١٤٧٥١) خالی
(۱۴۷۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ مِثْلَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৫৮
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آزاد مرد لونڈی کی موجودگی میں آزاد عورت سے نکاح کرے تو آزاد عورت کے لیے دو دن اور لونڈی کے لیے ایک دن کی باری مقرر کرے
(١٤٧٥٢) سلمان بن یسار (رض) فرماتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہ جب آزاد عورت سے شادی کی جائے تو باری میں اس کے لیے دو دن مقررہ کیے جائیں گے اور لونڈی کے لیے ایک دن۔
(۱۴۷۵۲) وَقَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ : مِنَ السُّنَّۃِ أَنَّ الْحُرَّۃَ إِذَا أَقَامَتْ عَلَی ضِرَارٍ فَلَہَا یَوْمَانِ وَلِلأَمَۃِ یَوْمٌ۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُویْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُویْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৫৯
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد دن کے اوقات میں ضرورت کی بنا پر عورتوں کے پاس جاسکتا ہے
(١٤٧٥٣) ثابت حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں سیدہ زینب کے ولیمہ میں حاضر ہوا۔ آپ نے لوگوں کو گوشت اور روٹی سے خوب سیر کیا۔ آپ مجھے بھیجتے، میں لوگوں کو بلا کر لاتا۔ جب آدمی فارغ ہوئے تو میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے چلا اور دو آدمی وہ بھی باتوں سے مانوس ہو رہے تھے۔ وہ نہ گئے تو آپ اپنی عورتوں کے پاس سے گزرے، ان میں سے جس کے پاس سے گزرتے تو اس کو سلام کہتے کہ اے گھر والو ! تم پر سلامتی ہو، تم کیسی ہو، وہ کہتیں : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم خیریت سے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے اہل کو کیسا پایا، جب آپ فارغ ہو کر لوٹے تو میں بھی آپ کے ساتھ پلٹتا۔ جب آپ دروازے پر پہنچے تو اچانک وہ دو آدمی جو باتوں سے مانوس ہو رہے تھے، جب انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آتے دیکھا تو وہ چلے گئے۔ اللہ کی قسم ! میں نہیں جانتا کہ میں نے آپ کو خبر دی یا آپ پر وحی نازل ہوئی کہ وہ دونوں چلے گئے۔ جب میں اور آپ لوٹے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پاؤں دروازے کی دہلیز پر رکھے اور میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا تو یہ آیت نازل ہوئی : { لاَ تَدْخُلُوْ بُیُوْت النَّبی }
(۱۴۷۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ بُطْحَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا عَفَّانُ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَزُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : شَہِدْتُ وَلِیمَۃَ زَیْنَبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا وَکَانَ یَبْعَثُنِی فَأَدْعُو النَّاسَ فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ وَتَبِعْتُہُ وَتَخَلَّفَ رَجُلاَنِ اسْتَأْنَسَ بِہِمَا الْحَدِیثُ لَمْ یَخْرُجَا فَجَعَلَ یَمُرُّ بِنِسَائِہِ فَیُسَلِّمُ عَلَی کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُنَّ : سَلاَمٌ عَلَیْکُمْ أَہْلَ الْبَیْتِ کَیْفَ أَنْتُنَّ؟ ۔ فَیَقُلْنَ : بِخَیْرٍ یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ وَجَدْتَ أَہْلَکَ؟ فَیَقُولُ: بِخَیْرٍ۔ فَلَمَّا فَرَغَ رَجَعَ فَرَجَعْتُ مَعَہُ فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ إِذَا ہُوَ بِالرَّجُلَیْنِ اسْتَأْنَسَ بِہِمَا الْحَدِیثُ فَلَمَّا رَأَیَاہُ قَدْ رَجَعَ قَامَا فَخَرَجَا فَوَاللَّہِ مَا أَدْرِی أَنَا أَخْبَرْتُہُ أَوْ نَزَلَ عَلَیْہِ الْوَحْیُ بِأَنَّہُمَا قَدْ خَرَجَا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَہُ فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَیْہِ فِی أُسْکُفَّۃِ الْبَابِ أَرْخَی الْحِجَابَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ وَأُنْزِلَتْ عَلَیْہِ ہَذِہِ الآیَۃُ {لاَ تَدْخُلُوا بُیُوتَ النَّبِیِّ} الآیَۃَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۲۸]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَزُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : شَہِدْتُ وَلِیمَۃَ زَیْنَبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا وَکَانَ یَبْعَثُنِی فَأَدْعُو النَّاسَ فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ وَتَبِعْتُہُ وَتَخَلَّفَ رَجُلاَنِ اسْتَأْنَسَ بِہِمَا الْحَدِیثُ لَمْ یَخْرُجَا فَجَعَلَ یَمُرُّ بِنِسَائِہِ فَیُسَلِّمُ عَلَی کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُنَّ : سَلاَمٌ عَلَیْکُمْ أَہْلَ الْبَیْتِ کَیْفَ أَنْتُنَّ؟ ۔ فَیَقُلْنَ : بِخَیْرٍ یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ وَجَدْتَ أَہْلَکَ؟ فَیَقُولُ: بِخَیْرٍ۔ فَلَمَّا فَرَغَ رَجَعَ فَرَجَعْتُ مَعَہُ فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ إِذَا ہُوَ بِالرَّجُلَیْنِ اسْتَأْنَسَ بِہِمَا الْحَدِیثُ فَلَمَّا رَأَیَاہُ قَدْ رَجَعَ قَامَا فَخَرَجَا فَوَاللَّہِ مَا أَدْرِی أَنَا أَخْبَرْتُہُ أَوْ نَزَلَ عَلَیْہِ الْوَحْیُ بِأَنَّہُمَا قَدْ خَرَجَا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَہُ فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَیْہِ فِی أُسْکُفَّۃِ الْبَابِ أَرْخَی الْحِجَابَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ وَأُنْزِلَتْ عَلَیْہِ ہَذِہِ الآیَۃُ {لاَ تَدْخُلُوا بُیُوتَ النَّبِیِّ} الآیَۃَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۲۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৬০
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد دن کے اوقات میں ضرورت کی بنا پر عورتوں کے پاس جاسکتا ہے
(١٤٧٥٤) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) ان سے کہا : اے بھانجے ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم میں سے کسی کو کسی پر باری مقرر کرنے میں فضیلت نہ دیتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر دن ہر بیوی کے پاس بغیر جماع کے جاتے یہاں تک کہ جس کی باری ہوتی رات اس کے پاس گزارتے۔
(۱۴۷۵۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ لَہُ : یَا ابْنَ أُخْتِی کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یُفَضِّلُ بَعْضَنَا عَلَی بَعْضٍ فِی مُکْثِہِ عِنْدَنَا وَکَانَ قَلَّ یَوْمٌ إِلاَّ وَہُوَ یَطُوفُ عَلَیْنَا فَیَدْنُو مِنْ کُلِّ امْرَأَۃٍ مِنْ غَیْرِ مَسِیسٍ حَتَّی یَبْلُغَ الَّتِی ہِیَ یَوْمُہَا فَیَبِیتُ عِنْدَہَا وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৬১
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد دن کے اوقات میں ضرورت کی بنا پر عورتوں کے پاس جاسکتا ہے
(١٤٧٥٥) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر دن تمام ازواج مطہرات کے پاس جاتے تو بوس و کنار کرتے، لیکن جماع نہیں۔ پھر جس کی باری ہوتی رات اس کے پاس گزارتے۔
(۱۴۷۵۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : مَا کَانَ أَوْ قَلَّ یَوْمٌ إِلاَّ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَطُوفُ عَلَیْنَا جَمِیعًا فَیُقَبِّلُ وَیَلْمِسُ مَا دُونَ الْوِقَاعِ فَإِذَا جَائَ إِلَی الَّتِی ہُوَ یَوْمُہَا یَبِیتُ عِنْدَہَا۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৬২
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ حالت جس کی وجہ سے عورتوں کے احوال مختلف ہوتے ہیں
(١٤٧٥٦) حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب ام سلمہ سے شادی کی اور اس کے ہاں صبح کی تو فرمایا : تو اپنے گھر والوں کے نزدیک حقیر نہیں، اگر تو چاہے تو میں تیرے پاس سات دن گزاروں گا اور دوسری عورتوں کے پاس بھی۔ اگر تو چاہے تو دن کے بعد میں گھوم جاؤں گا۔ فرماتی ہیں : تین دن کریں اور امام شافعی (رح) کی روایت میں ہے کہ میں تیرے پاس تین دن گزاروں گا۔ پھر گھوم جاؤں گا۔ فرمانے لگی : تین دن۔
(۱۴۷۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَۃَ وَأَصْبَحَتْ عِنْدَہُ فَقَالَ لَہَا : لَیْسَ بِکِ عَلَی أَہْلِکِ ہَوَانٌ إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ عِنْدَکِ وَسَبَّعْتُ عِنْدَہُنَّ وَإِنْ شِئْتِ ثَلَّثْتُ ثُمَّ دُرْتُ ۔ قَالَتْ : ثَلِّثْ۔
وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ : ثَلَّثْتُ عِنْدَکِ وَدُرْتُ ۔ قَالَتْ : ثَلِّثْ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۶۰]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَۃَ وَأَصْبَحَتْ عِنْدَہُ فَقَالَ لَہَا : لَیْسَ بِکِ عَلَی أَہْلِکِ ہَوَانٌ إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ عِنْدَکِ وَسَبَّعْتُ عِنْدَہُنَّ وَإِنْ شِئْتِ ثَلَّثْتُ ثُمَّ دُرْتُ ۔ قَالَتْ : ثَلِّثْ۔
وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ : ثَلَّثْتُ عِنْدَکِ وَدُرْتُ ۔ قَالَتْ : ثَلِّثْ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۶۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৬৩
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ حالت جس کی وجہ سے عورتوں کے احوال مختلف ہوتے ہیں
(١٤٧٥٧) حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ام سلمہ سے شادی کی اور ان کے پاس گئے اور جب جانے کا رادہ کیا تو انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کپڑا پکڑ لیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر آپ چاہیں تو میں زیادہ ایام گزار دیتا ہوں اور تیرا ہی حساب رکھوں گا، کنواری کے لیے سات دن اور بیوہ کے لیے تین دن۔
(۱۴۷۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَۃَ فَدَخَلَ عَلَیْہَا فَأَرَادَ أَنْ یَخْرُجَ أَخَذَتْ بِثَوْبِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ شِئْتِ زِدْتُکِ وَحَاسَبْتُکِ بِہِ لِلْبِکْرِ سَبْعٌ وَلِلْثَّیِّبِ ثَلاَثٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ ہَکَذَا رَوَیَاہُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ مُرْسَلاً وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৬৪
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ حالت جس کی وجہ سے عورتوں کے احوال مختلف ہوتے ہیں
(١٤٧٥٨) عبدالملک بن ابی بکر بن عبدالرحمن اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ام سلمہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شادی کے بعد ان کے پاس تین دن ٹھہرے اور فرمایا : تو اپنے گھر والوں کے نزدیک حقیر نہیں ہے۔ اگر تو چاہے تو سات دن پورے کروں گا اور دوسری عورتوں کے لیے بھی سات دن دوں گا۔
(۱۴۷۵۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی ح قَالَ وَأَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الثَّوْرِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا تَزَوَّجَہَا أَقَامَ عِنْدَہَا ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَقَالَ : إِنَّہُ لَیْسَ بِکِ عَلَی أَہْلِکِ ہَوَانٌ فَإِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَکِ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَکِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِی ۔
قَالَ سُلَیْمَانُ لَمْ یَرْوِ ہَذَا الْحَدِیثَ مُجَوَّدَ الإِسْنَادِ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَیْمَنَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا ابْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی ح قَالَ وَأَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الثَّوْرِیُّ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا تَزَوَّجَہَا أَقَامَ عِنْدَہَا ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَقَالَ : إِنَّہُ لَیْسَ بِکِ عَلَی أَہْلِکِ ہَوَانٌ فَإِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَکِ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَکِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِی ۔
قَالَ سُلَیْمَانُ لَمْ یَرْوِ ہَذَا الْحَدِیثَ مُجَوَّدَ الإِسْنَادِ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَیْمَنَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৬৫
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ حالت جس کی وجہ سے عورتوں کے احوال مختلف ہوتے ہیں
(١٤٧٥٩) ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام سیدہ ام سلمہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے شادی کی اور اس میں مختلف اشیاء ذکر فرمائیں، فرمایا : اگر تو چاہے تو میں تیرے پاس سات دن ٹھہرتا ہوں اور باقی عورتوں کے پاس بھی سات دن ہی ٹھہروں گا۔
(۱۴۷۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ وَأَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنِی أَبُو کُرَیْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا حَفْصٌ یَعْنِی ابْنَ غِیَاثٍ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَیْمَنَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا ذَکَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَزَوَّجَہَا وَذَکَرَ أَشْیَائَ ہَذَا فِیہِ قَالَ : إِنْ شِئْتِ أَنْ أُسَبِّعَ لَکِ وَأُسَبِّعَ لِنِسَائِی وَإِنْ سَبَّعْتُ لَکِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِی ۔ ہَکَذَا أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ]
[صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৬৬
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ حالت جس کی وجہ سے عورتوں کے احوال مختلف ہوتے ہیں
(١٤٧٦٠) ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام فرماتے ہیں کہ ام سلمہ (رض) نے ان کو خبر دی کہ جب وہ مدینہ آئیں تو ان کو خبر دی گئی کہ ابو امیہ بن مغیرہ کی بیٹی ہے تو انھوں نے اس کی تکذیب کردی۔ وہ کہنے لگے : کیا اس نے اجنبی کی تکذیب کردی۔ یہاں تک کہ ان کے کچھ لوگ حج کرنے آئے تو انھوں نے کہا کہ تم اپنے اہل کو لکھو، میں نے خط لکھ کردیا۔ جب وہ مدینہ آئے تو انھوں نے اس کی تصدیق کردی۔ وہ عزت و مرتبہ کے اعتبار زیادہ ہوگئی۔ فرماتی ہیں : جب میں نے بچی کو جنم دیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے نکاح کا پیغام دیا۔ میں نے کہا : میری جیسی نکاح نہیں کی جاتی۔ میں تو اپنے عیال کے بارے میں بڑی غیرت مند ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں آپ سے بڑا ہوں، اللہ اس کو ختم فرما دیں گے اور رہے عیال تو یہ اللہ اور رسول کے لیے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شادی کرلی۔ جب ان کے پاس آتے تو فرماتے : زینب کیسی ہے ؟ زینب کہاں ہے ؟ حضرت عمار بن یاسر (رض) آئے تو وہ کانپ رہی تھی، کہنے لگے : اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو روکا ہوا ہے، وہ اس کو دودھ پلا رہی تھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور پوچھا : زینب کہاں ہے ؟ تو قریبہ و امیہ کی بیٹی کہنے لگی، جو اس کے قریب کھڑی تھی کہ اس کو عمار بن یاسر نے لے لیا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں رات کے وقت آؤں گا، کہنے لگی : میں نے اپنا اناج رکھ لیا ہے اور میں نے جو کے دانے نکال لیے ہیں، جو ایک مٹکے میں تھے اور ابو عبداللہ کی روایت میں ہے، ایک تھیلی میں سے میں نے چربی نکال لی ہے اور میں نے اس کو نچوڑ لیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رات گزار کر صبح کی تو فرمایا : تو اپنے گھر والوں کے نزدیک معزز ہے اگر تو چاہے تو میں سات دن تیرے پاس گزارتا ہوں۔ اگر میں نے سات دن گزارے تو دوسری عورتوں کے پاس بھی سات دن ہی گزاروں گا۔
(۱۴۷۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنَا حَبِیبُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ أَنَّ عَبْدَ الْحَمِیدِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی عَمْرٍو وَالْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ أَخْبَرَاہُ أَنَّہُمَا سَمِعَا أَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ یُخْبِرُ : أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ أَنَّہَا لَمَّا قَدِمَتِ الْمَدِینَۃَ أَخْبَرَتْہُمْ أَنَّہَا ابْنَۃُ أَبِی أُمَیَّۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ فَکَذَّبُوہَا وَیَقُولُونَ : مَا أَکْذَبَ الْغَرَائِبَ حَتَّی أَنْشَأَ نَاسٌ مِنْہُمْ فِی الْحَجِّ فَقَالُوا : تَکْتُبِینَ إِلَی أَہْلِکِ فَکَتَبْتُ مَعَہُمْ فَرَجَعُوا إِلَی الْمَدِینَۃِ فَصَدَّقُوہَا فَازْدَادَتْ عَلَیْہِمْ کَرَامَۃً قَالَتْ فَلَمَّا وَضَعْتُ زَیْنَبَ جَائَ نِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَخَطَبَنِی فَقُلْتُ : مَا مِثْلِی تُنْکَحُ أَمَّا أَنَا فَلاَ وَلَدَ فِیَّ وَأَنَا غَیُورٌ ذَاتُ عِیَالٍ فَقَالَ : أَنَا أَکْبَرُ مِنْکِ وَأَمَّا الْغَیْرَۃُ فَیُذْہِبُہَا اللَّہُ وَأَمَّا الْعِیَالُ فَإِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ ۔ فَتَزَوَّجَہَا فَجَعَلَ یَأْتِیہَا فَیَقُولُ : کَیْفَ زُنَابُ أَیْنَ زُنَابُ؟ ۔ فَجَائَ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ فَاخْتَلَجَہَا فَقَالَ : ہَذِہِ تَمْنَعُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَتْ تُرْضِعُہَا فَجَائَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : أَیْنَ زُنَابُ؟ ۔ فَقَالَتْ قُرَیْبَۃُ ابْنَۃُ أَبِی أُمَیَّۃَ وَوَافَقَہَا عِنْدَہَا : أَخَذَہَا عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: إِنِّی آَتِیکُمُ اللَّیْلَۃَ۔ قَالَتْ : فَوَضَعْتُ ثِفَالِی وَأَخْرَجْتُ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِیرٍ وَکَانَتْ فِی جَرٍّ۔
وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ : فِی جَرِیبٍ وَأَخْرَجْتُ شَحْمًا فَعَصَدْتُہُ فَبَاتَ ثُمَّ أَصْبَحَ فَقَالَ حِینَ أَصْبَحَ : إِنَّ لَکِ عَلَی أَہْلِکِ کَرَامَۃً فَإِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَکِ وَإِنْ أُسَبِّعْ أُسَبِّعْ لِنِسَائِی ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ حَدَّثَنَا حَبِیبُ بْنُ أَبِی ثَابِتٍ أَنَّ عَبْدَ الْحَمِیدِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی عَمْرٍو وَالْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ أَخْبَرَاہُ أَنَّہُمَا سَمِعَا أَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ یُخْبِرُ : أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَتْہُ أَنَّہَا لَمَّا قَدِمَتِ الْمَدِینَۃَ أَخْبَرَتْہُمْ أَنَّہَا ابْنَۃُ أَبِی أُمَیَّۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ فَکَذَّبُوہَا وَیَقُولُونَ : مَا أَکْذَبَ الْغَرَائِبَ حَتَّی أَنْشَأَ نَاسٌ مِنْہُمْ فِی الْحَجِّ فَقَالُوا : تَکْتُبِینَ إِلَی أَہْلِکِ فَکَتَبْتُ مَعَہُمْ فَرَجَعُوا إِلَی الْمَدِینَۃِ فَصَدَّقُوہَا فَازْدَادَتْ عَلَیْہِمْ کَرَامَۃً قَالَتْ فَلَمَّا وَضَعْتُ زَیْنَبَ جَائَ نِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَخَطَبَنِی فَقُلْتُ : مَا مِثْلِی تُنْکَحُ أَمَّا أَنَا فَلاَ وَلَدَ فِیَّ وَأَنَا غَیُورٌ ذَاتُ عِیَالٍ فَقَالَ : أَنَا أَکْبَرُ مِنْکِ وَأَمَّا الْغَیْرَۃُ فَیُذْہِبُہَا اللَّہُ وَأَمَّا الْعِیَالُ فَإِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ ۔ فَتَزَوَّجَہَا فَجَعَلَ یَأْتِیہَا فَیَقُولُ : کَیْفَ زُنَابُ أَیْنَ زُنَابُ؟ ۔ فَجَائَ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ فَاخْتَلَجَہَا فَقَالَ : ہَذِہِ تَمْنَعُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَتْ تُرْضِعُہَا فَجَائَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : أَیْنَ زُنَابُ؟ ۔ فَقَالَتْ قُرَیْبَۃُ ابْنَۃُ أَبِی أُمَیَّۃَ وَوَافَقَہَا عِنْدَہَا : أَخَذَہَا عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: إِنِّی آَتِیکُمُ اللَّیْلَۃَ۔ قَالَتْ : فَوَضَعْتُ ثِفَالِی وَأَخْرَجْتُ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِیرٍ وَکَانَتْ فِی جَرٍّ۔
وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ : فِی جَرِیبٍ وَأَخْرَجْتُ شَحْمًا فَعَصَدْتُہُ فَبَاتَ ثُمَّ أَصْبَحَ فَقَالَ حِینَ أَصْبَحَ : إِنَّ لَکِ عَلَی أَہْلِکِ کَرَامَۃً فَإِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَکِ وَإِنْ أُسَبِّعْ أُسَبِّعْ لِنِسَائِی ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৬৭
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ حالت جس کی وجہ سے عورتوں کے احوال مختلف ہوتے ہیں
(١٤٧٦١) ابو قلابہ حضرت انس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آپ کنواری سے بیوہ کی موجودگی میں شادی کریں تو اس کے ہاں سات دن قیام کرنا اور جب بیوہ سے شادی کرو کنواری کی موجودگی میں تو اس کے ہاں تین دن قیام کرو۔ اگر میں کہوں کہ مرفوع بیان کرتے ہیں تو میں سچ کہہ رہا ہوں، کیونکہ وہ سنت کہتے ہیں۔
(۱۴۷۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : إِذَا تَزَوَّجَ الْبِکْرَ عَلَی الثَّیِّبِ أَقَامَ عِنْدَہَا سَبْعًا وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّیِّبَ عَلَی الْبِکْرِ أَقَامَ عِنْدَہَا ثَلاَثًا۔ وَلَوْ قُلْتُ أَنَّہُ رَفَعَہُ صَدَقْتُ وَلَکِنَّہُ قَالَ : السُّنَّۃُ۔ کَذَلِکَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ۔[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৭৬৮
باری مقرر کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ حالت جس کی وجہ سے عورتوں کے احوال مختلف ہوتے ہیں
(١٤٧٦٢) ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہ بیوہ کے ہوتے ہوئے کنواری سے شادی کرو تو اس کے پاس سات دن قیام کرنا ہے اور جب بیوہ کی موجودگی میں کنواری سے شادی کی تو اس کے پاس سات دن قیام کرنا ہے، جب کنواری کی موجودگی میں بیوہ سے شادی کی تو اس کے پاس تین دن قیام کرنا ہے، خالد کہتے ہیں : اگر میں کہوں کہ وہ مرفوع بیان کرتے ہیں تب بھی سچ ہی ہے۔
(۱۴۷۶۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَیُّوبَ اللَّخْمُِّی حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ہُوَ الدَّبَرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ أَیُّوبَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ وَخَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : مِنَ السُّنَّۃُ إِذَا تَزَوَّجَ الْبِکْرَ عَلَی الثَّیِّبِ أَقَامَ عِنْدَہَا سَبْعًا وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّیِّبَ عَلَی الْبِکْرِ أَقَامَ عِنْدَہَا ثَلاَثًا۔ قَالَ خَالِدٌ : وَلَوْ قُلْتُ أَنَّہُ رَفَعَہُ لَصَدَقْتُ۔
وَفِی حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ : وَلَوْ شِئْتُ قُلْتُ رَفَعَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ عَنْ سُفْیَانَ وَأَشَارَ إِلَی رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِی عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ وَخَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : مِنَ السُّنَّۃُ إِذَا تَزَوَّجَ الْبِکْرَ عَلَی الثَّیِّبِ أَقَامَ عِنْدَہَا سَبْعًا وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّیِّبَ عَلَی الْبِکْرِ أَقَامَ عِنْدَہَا ثَلاَثًا۔ قَالَ خَالِدٌ : وَلَوْ قُلْتُ أَنَّہُ رَفَعَہُ لَصَدَقْتُ۔
وَفِی حَدِیثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ : وَلَوْ شِئْتُ قُلْتُ رَفَعَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی أُسَامَۃَ عَنْ سُفْیَانَ وَأَشَارَ إِلَی رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক: